Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 5-8

يروشلم کے لوگوں کا بکھر جانا

اے ابن آدم! اپنے حملہ کے وقت کے بعد تمہیں یہ کام کرنا چاہئے۔ تمہیں ایک تیز تلوار لینی چاہئے۔ اس تلوار کا استعمال حجام کے استرہ کی طرح کرنا چاہئے۔ تمہیں اپنے بال اور داڑھی اس سے کاٹنا چاہئے۔ بالوں کو ترازو میں رکھو اور تولو۔ اور تین برابر برابر حصوں میں بانٹو، اپنے بالوں کا ایک تہائی حصہ اس اینٹ پر رکھو جس پر شہر کا نقشہ بنا ہے۔ اس ' شہر ' میں ان بالوں کو جلاؤ۔ تب تلوار کا استعمال کرو اور اپنے بالوں کے دوسرے ایک تہائی کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں کاٹ ڈا لو۔ ان بالوں کو اس شہر (اینٹ ) کے چاروں جانب رکھو۔ تب اپنے بالوں کے بچے ہوئے ایک تہائی کو ہوا میں اڑا دو۔ ہوا کو انہیں دور اڑا لے جانے دو یہ ظا ہر کرے گا کہ میں تلوار نکا لوں گا اور ان لوگوں کا پیچھا کروں گا۔ تب کچھ بالوں کو لو اور اسے اپنے چغہ میں لپیٹ دو۔ تب کچھ با لوں کو لو اور اسے آ گ میں پھینک دو۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ آگ وہاں شروع ہو گی اور اسرائیل کے سارے خاندان کوجلا کر راکھ کر دیگی۔”

یہی ہے جسے میرا مالک خداوند کہتا ہے، “یہ یروشلم ہے۔میں نے اس یروشلم شہر کو دیگر قوموں کے بیچ رکھا ہے،اس وقت اس کے چارو ں جانب دیگر قو میں ہیں۔ یروشلم کے لوگوں نے میرے احکام کی مخالفت کی۔ وہ دیگر کسی بھی قو م سے زیادہ برے تھے۔انہوں نے میرے آئین کو اس سے بھی زیادہ تو ڑا جتنا ان کے چاروں جانب کے کسی بھی ملک کے لوگوں نے تو ڑا۔ انہوں نے میرے احکام کو سننے سے انکار کردیا۔ انہوں نے میری شریعت قبول نہیں کی۔ ”

اس لئے میرے مالک خداوند نے کہا، “تم لوگو ں نے اپنی چاروں جانب رہنے وا لے لوگو ں سے بھی زیادہ میری نا فرمانی کی۔ تم لوگوں نے میری شریعت کا پالن نہیں کیا میرے احکام کو نہیں مانا۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو مو ں کے معیار کو بھی نہیں چھو ڑا۔” اسلئے میرا آقا خداوند کہتا ہے، “اے اسرائیل میں بھی تمہا رے خلاف ہوں،میں تمہیں اس طرح سزا دو ں گا تا کہ دوسرے لوگ بھی دیکھ سکیں۔ میں تم لوگوں کے ساتھ وہ برتا ؤ کروں گا جو میں نے پہلے کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا اور جسے میں پھر کبھی نہیں کرو ں گا۔ کیونکہ تم نے ایسے بھیانک کام کئے۔ 10 والدین اپنے بچو ں کو کھا جا ئیں گے اور بچے اپنے وا لدین کو کھا جا ئیں گے۔ میں تمہیں کئی طرح سے سزا دوں گا۔ اور جو لوگ زندہ بچے ہیں۔انہیں میں ہوا میں بکھیر دو ں گا۔”

11 میرا مالک خداوند کہتا ہے، “اے یروشلم! میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ میں تمہیں سزا دو ں گا۔کیو ں؟ کیونکہ تم نے میری مقدس جگہ کے خلاف بھیانک گناہ کئے۔ تم نے وہ بھیانک کام کئے جس کے سبب اسے گندہ بنا دیا۔ میں تمہیں سزا دو ں گا۔میں تم پر رحم نہیں کروں گا۔ میں تمہا رے دکھ پر دھیان نہیں دو ں گا۔ 12 تمہارے ایک تہائی لوگ شہر کے اندر بیماری اور بھوک مری سے مریں گے۔ تمہارے ایک تہائی لوگ جنگ میں شہر کے باہر مریں گے اور تمہارے ایک تہائی باقی ماندہ لوگوں کو میں اپنی تلوار نکال کر انکا پیچھا کر کے دور ملکوں میں ڈھکیل دوں گا۔ 13 تب میرا غصہ مکمل ہوجائے گا اور ان لوگوں کے تئیں میرا قہر ٹھنڈا ہوجائے گا۔ اور میں مطمئن ہو جاؤں گا۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خدا وند ہوں اور میں نے اپنی غیرت کی وجہ سے باتیں کی جب میں نے اپنا غصہ ظا ہر کیا۔”

14 خدا نے کہا، “اے یروشلم! میں تجھے ملبوں کا ڈھیر بنا دوں گا۔ تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے۔ ہر ایک شخص جو تمہارے پاس سے گزرے گا، تمہارا مذاق اڑائے گا۔ 15 تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہاری ہنسی اڑائیں گے تم پر طعنہ ماریں گے۔ تم لوگوں کے لئے ایک سبق اور تنبیہ ہوگے۔ میں غضب میں قہر میں اور سخت ڈانٹ ڈپٹ میں تمہارا فیصلہ کروں گا۔ میں خدا وند نے یہ بات کہی ہے۔ 16 میں خوفناک قحط سا لی بھیجوں گا۔ میں انکے لئے خوفناک تیروں کی طرح ہوں گا۔ تمہیں تباہ کرنے کے لئے یہ ایک آفت ہوگی۔ میں تمہارے اوپر قحط سالی کو بڑھا دوں گا اور میں تمہاری خوراک کی آمد کو روک دوں گا۔ 17 میں تم پر بھوک مری اور جنگلی جانور بھیجوں گا، جو تمہارے بچوں کو مار ڈالیں گے۔ ہر جگہ تمہارے درمیان میں بیماری اور تشدد کی حکو مت ہوگی اور میں تم پر جنگ بر پا کروں گا۔ میں خدا وند نے یہ باتیں کی ہیں۔”

اسرائيل کے خلاف نبوت

تب خدا وند کا کلام میرے پاس دوبارہ آیا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! اسرائیل کے پہاڑوں کی طرف دیکھو۔ ان کے خلاف میرے لئے باتیں کرو۔ ان پہاڑوں سے یہ کہو: ' اے اسرائیل کے پہاڑو! میرے مالک خدا وند کی جانب سے یہ پیغام سنو۔ میرا مالک خدا وند پہاڑوں، ٹیلوں، وادیوں اور نہروں سے یہ کہتا ہے۔ توجہ دو۔ میں (خدا ) دشمن کو تمہارے خلاف لڑ نے کے لئے لا رہا ہوں۔ میں تمہارے اونچے مقاموں کو فنا کر دوں گا۔ اور تمہاری قربان گاہیں اجڑ جائیں گی اور تمہاری سورج کی مورتیاں توڑ ڈا لی جائیں گی۔ اور میں تمہارے مقتولوں کو تمہارے بتوں کے آگے ڈال دوں گا۔ میں بنی اسرائیلیوں کی لاشوں کو تمہارے بتوں کے آگے پھینکوں گا۔ میں تمہاری ہڈیوں کو تمہاری قربان گاہ کی چاروں جانب بکھیر دوں گا۔ جہاں کہیں تمہارے لوگ رہیں گے ان پر مصیبتیں آئیں گی۔ انکے شہر ملبوں کے ڈھیر بنیں گے۔ انکے اونچے مقام فنا کئے جائیں گے۔ تاکہ تمہاری قربان گاہیں خراب اور ویران ہوں اور تمہارے بت توڑے جائیں اور تمہارے ہاتھ سے تراشے ہوئے بتوں کو تباہ کر دیا جائے گا۔ تمہارے لوگ تمہارے درمیان مارے جائیں گے تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

“لیکن میں تمہارے کچھ لوگوں کو جینے دوں گا۔ وہ غیر ملکوں میں جنگ سے بچ جائیں گے۔ میں انہیں بکھیروں گا اور ان غیر ملکوں میں رہنے کے لئے مجبور کروں گا۔ تب وہ بچے ہوئے لوگ اسیر بنائے جائیں گے۔ لیکن وہ بچے ہوئے لوگ مجھے یاد رکھیں گے۔ میں نے انکی روح (دل ) کو توڑا ہے۔ جن گناہوں کو انہوں نے کیا، اس کے لئے وہ خود ہی نفرت کریں گے۔ گزرے وقت میں وہ مجھ سے بر گشتہ ہوئے تھے۔ اور دور ہو گئے تھے۔ وہ اپنی گندی مورتیوں کے پیچھے لگے ہوئے تھے۔ وہ اس عورت کی مانند تھے جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص کے پیچھے دوڑ نے لگی۔ انہوں نے بڑے بھیانک گناہ کئے۔ 10 لیکن وہ سمجھ جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں اور وہ یہ جانیں گے کہ میں نے نہیں کہا کہ میں ان لوگوں پر یوں ہی یہ مصیبت مسلط کروں گا۔”

11 تب میرے مالک خدا وند نے مجھ سے کہا، “ہاتھوں سے تالی بجاؤ اور اپنے پیر پیٹو۔ ان سبھی بھیانک برائیوں کے خلاف کہو جنہیں بنی اسرائیلیوں نے کیا ہے۔ انہیں انتباہ کرو کہ وہ بیماری اور قحط سالی سے مارے جائیں گے۔ انہیں بتاؤ کہ وہ جنگ میں مارے جائیں گے۔ 12 دور کے لوگ بیماری سے مریں گے۔ قریب کے لوگ تلوار سے ماریں جائیں گے۔ جو لوگ شہر میں بچے رہے ہیں، وہ بھوک سے مریں گے۔ اس طرح میں اپنا غصہ ان پر اتاروں گا۔ 13 اور وہ جو مارے گئے ہیں انکی لاشیں ہر اونچے ٹیلے پر اور پہاڑیوں کی سب چوٹیوں پر اور ہر ایک ہرے درخت اور گھنے بلوط کے نیچے ہر اس جگہ جہاں وہ اپنے بتوں کے لئے خوشبو جلاتے ہیں اور بتوں کی قربان گاہوں کی چاروں طرف پڑی ہوئی ہونگیں۔ تب وہ پہچانیں گے کہ خدا وند میں ہوں۔ 14 لیکن میں اپنا ہاتھ تم لوگوں پر اٹھا ؤں گا اور تمہیں اور تمہارے لوگوں کو جہاں کہیں وہ رہیں گے میں انہیں سزا دونگا۔ میں تمہارے ملکوں کو برباد کردوں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

تباہي يروشلم آرہي ہے

تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! میرے مالک خدا وند کا یہ پیغام مجھے ملا ہے یہ پیغام ملک اسرائیل کے لئے ہے۔

تباہی!
    تباہی آرہی ہے۔
    سارا ملک تباہ ہوجائے گا۔
اب تمہارا خاتمہ آگیا ہے۔
    میں دکھا ؤں گا کہ میں تم پر کتنا غضبناک ہوں۔
میں تمہیں ان برے کاموں کے لئے سزا دوں گا
    جو تم نے کئے - جوبھیانک کام تم نے کئے انکے لئے میں تم سے وصول کراؤں گا۔
میں تمہارے اوپر تھوڑا بھی رحم نہیں کروں گا۔ میں تمہارے لئے افسوس نہیں کروں گا۔
    میں تمہیں تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا۔
تمہارے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہارے درمیان ہوگا۔
    تب تم سمجھ جاؤ گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ “ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت آ رہی ہے۔ خاتمہ بہت نزدیک ہے! خاتمہ بہت نزدیک ہے! یہ تمہا رے خلاف جاگ چکا ہے۔دیکھو! یہ بہت جلدی آئے گا۔ اے اسرائیل میں بسنے وا لے لوگو! تیرے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور وہ دن نزدیک ہے جب بے ترتیبی کا ماحول ہو گا اور پہاڑو ں پر خوشی کے للکار نہ ہو گی۔ میں جلد ہی دکھا دوں گا کہ میں کتنا غضبنا ک ہوں۔ میں تمہا رے خلاف اپنے سارے غضب کو ظا ہر کرو ں گا۔میں ان بُرے کامو ں کے لئے سزادوں گا جو تم نے کئے۔میں ان سبھی بھیانک کامو ں کے لئے وصول کراؤں گا جو تم نے کئے۔ میں تمہا رے لئے افسوس نہیں کروں گا اور نہ ہی رحم کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے برے اعمال کے لئے سزا دوں گا۔ تمہا رے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہار ے درمیان ہو گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں تمہیں سزا دیتا ہو ں۔

10 “سزا کا وہ وقت آچکا ہے۔خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ میری سزا کھل چکی ہے۔ غرور پھو ٹ چکا ہے۔ 11 وہ ظالم شخص ان بُرے لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے۔اسرائیل میں لوگو ں کی تعداد بہت ہے، لیکن وہ ان میں سے نہیں ہے۔ وہ اس بھیڑ کا شخص نہیں ہے۔ وہ ان لوگوں میں سے کو ئی اہم سردار نہیں ہے۔

12 “وہ سزا کا وقت آگیا ہے۔ وہ دن آ پہنچا ہے۔ وہ لوگ جو چیزیں خریدتے ہیں شادمان نہیں ہونگے اور وہ لوگ جو چیزیں بیچتے ہیں وہ انہیں بیچ کر اس کے بارے میں غمزدہ نہیں ہونگے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ بھیانک سزا ہر ایک شخص کے لئے ہو گی۔ 13 کیونکہ بیچنے وا لا بکی ہو ئی چیز تک پھر وا پس نہ جا ئے گا۔ اگر چہ وہ زندہ بھی بچ گیا ہو۔ کیونکہ یہ رو یا تمام لوگوں کے لئے ہے۔ یہ نہیں بدلے گا۔کو ئی بھی شخص اپنے بُرے اعمال سے اپنی زندگی بچا نہیں سکتا ہے۔

14 “وہ لوگوں کو تنبیہ دینے کے لئے بگل پھونکیں گے۔ لوگ جنگ کے لئے تیار ہو ں گے۔ لیکن وہ جنگ کرنے کیلئے نہیں نکلیں گے۔ کیوں؟ کیونکہ میں پو رے انبوہ کو دکھا ؤں گا کہ میں کتنا غصہ ور ہو ں۔ 15 تلوار لئے ہو ئے دشمن شہر کے با ہر ہیں۔شہر بیمار اور قحط سالی سے گھر چکا ہے۔اگر کو ئی جنگ کے میدان میں جا ئے گا تو دشمن کے سپا ہی اسے مار ڈا لیں گے۔ اگر وہ شہر میں رہتا ہے تو وہ بیماری اور قحط سالی کی وجہ سے مارے جا ئیں گے۔

16 لیکن کچھ لوگ بچ نکلیں گے۔ وہ بچے ہو ئے لوگ بھاگ کر پہاڑو ں میں چلے جا ئیں گے۔ لیکن وہ لوگ بھی شادمان نہیں ہونگے۔ وہ اپنے گنا ہو ں کے سبب سے غمگین ہونگے۔ وہ چلا ئیں گے اور فاختا ؤں کی طرح آواز نکالیں گے۔ 17 لوگ اتنے تھکے اور مایوس ہونگے کہ با ہیں بھی نہیں اٹھا پا ئیں گے ان کے پیر پانی کی مانند ڈھیلے ہو جا ئیں گے۔ 18 وہ ٹاٹ سے کمر کسیں گے اورخوفزدہ رہیں گے۔ وہ ہر چہرے پر ندامت دیکھیں گے۔ وہ (غم ظا ہر کرنے کے لئے ) اپنے بال منڈوا لیں گے۔ 19 وہ اپنی چاندی کو سڑک پر پھینک دیں گے۔ وہ اپنے سو نے کو گندے چیتھڑوں کی طرح سمجھیں گے۔ کیونکہ جب خداوند نے اپنا غضب ظا ہر کیا تو وہ سونے اور چاندی انہیں بچا نہ سکا۔ یہ ساری چیزیں انہیں گناہ کر وا نے کا سبب بنی۔ان سب چیزوں نے ان کی خواہشوں کو پو را نہیں کیا۔ اور نہ ہی ان کے پیٹ بھرے۔

20 ان لوگوں کو اپنے زیورات پر فخر تھا اور انکے بت بنا ئے۔ میں ان بھیانک بتوں سے نفرت کر تا ہوں۔اسلئے میں ان سبھوں کو گندے چیتھڑوں کے مانند کردوں گا۔ 21 میں انہیں مالِ غنیمت کے طور پر اجنبیوں کے ہا تھ سونپ دوں گا۔ وہ شریر قومیں انہیں لوٹ لینگے۔ اور ان کی بے حرمتی کریں گے۔ 22 میں ان سے اپنا منہ پھیر لوں گا۔ وہ ڈا کو میرے گھر کو فنا کریں گے۔ وہ پو شیدہ جگہوں میں جا ئیں گے اور اسکی بے حرمتی کریں گے۔

23 “اسیروں کے لئے زنجیریں بنا ؤ! کیونکہ ملک قتل و غارت سے بھر گیا اور شہر تشدد سے بھرا ہے۔ 24 میں دیگر قوموں سے برے لوگوں کو لا ؤں گا اور وہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے سبھی گھروں کو اپنے قبضے میں لے لینگے۔ وہ لوگ طاقتوروں کے غرورکو پاش پاش کر دیں گے۔ اور تمہا ری مقدس جگہوں کی بے حرمتی کریں گے۔

25 “تم لوگ خوف سے کانپ اٹھو گے۔ تم لوگ سلامتی چا ہو گے۔لیکن امن نہیں ملے گا۔ 26 آفت کے بعد آفت آئے گی اور تم یکے بعد دیگرے درد انگیز کہانیاں سنو گے۔تم نبی کی کھوج کرو گے اور اس سے رویا پو چھو گے لیکن یہ سب بیکار ہو گا کاہن کے پاس تمہیں تعلیم دینے کے لئے کچھ نہیں ہو گا اور بزرگو ں کے پاس تمہیں تعلیم دینے کیلئے کو ئی اچھی صلاح نہیں ہو گی۔ 27 تمہا را بادشا ہ ان لوگوں کے لئے روئے گا جو مر گئے۔قائدین ٹاٹ اوڑھیں گے اور عا م لوگ بہت خوفزدہ ہونگے۔ کیونکہ میں اس کا بدلہ دوں گا جو انہوں نے کیا۔میں ان کی سزا مقرر کروں گا۔ اور میں انہیں موا فق سزادوں گا۔ تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”

ہيکل ميں گناہ سے بھري ہوئي باتيں کي گئيں

ایک دن میں (حزقی ایل) اپنے ہیکل میں بیٹھا تھا اور یہودا ہ کے بزرگ وہاں میرے سامنے بیٹھے تھے۔ یہ جلا وطنی کے چھٹے برس کے چھٹے مہینے (ستمبر) کا پانچواں دن ہوا۔اچانک میرے مالک خداوند کی قدرت مجھ میں اتری۔ میں نے کچھ دیکھا جو آگ کی طرح تھا۔ یہ ایک انسانی شبیہ جیسا دکھا ئی پڑتا تھا کمر کے نیچے وہ آ گ سا تھا اور کمر سے اوپر تک جلوہ نور ظا ہر ہوا جس کا رنگ صیقل کئے ہو ئے پیتل جیسا تھا۔ اور اس نے جو کہ ہا تھ کے جیسا دکھا ئی پڑتا تھا اسے بڑھا کر میرے سر کے با لوں سے مجھے پکڑا اور روح نے مجھے زمین سے اٹھا لیا۔ اور خدا کی رو یا میں مجھے یروشلم کی شمال کی جانب قائم اندرونی پھا ٹک پر لا یا گیا تھا جہاں پر وہ مورت ہے جو کہ خدا کو غیرت مند بناتا ہے۔ لیکن اسرائیل کے خدا کا جلال وہاں تھا وہ جلال ویسا ہی نظر آتا تھا جیسا رو یا میں نے وا دی کے کنارے نہرِ کبار کے پاس دیکھا تھا۔

خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! شمال کی جانب دیکھو۔” اس لئے میں نے شمال کی جانب رُخ کیا اور قربان گا ہ کے پھا ٹک پر جو کہ شمال کی جانب ہے اس مورت کو دیکھا جو کہ خدا کو غیرت مند بنا تا ہے۔

تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم دیکھتے ہو کہ بنی اسرائیل کیسا بھیانک کام کر رہے ہیں؟ یہ چیزیں مجھے میرے ہیکل سے بہت دور ہانک ديں گی۔ اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو تم اور بھی زیادہ بھیانک چیزیں دیکھو گے۔”

اس لئے وہ مجھے آنگن کے دروازہ پر لایا۔ اور وہاں میں نے دیوار میں ایک سو راخ دیکھا۔ خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! اس دیوار کے سو راخ کو کھو دو۔” اس لئے میں دیوار کے اس سوراخ کو کھو دا وہاں میں نے ایک دروازہ دیکھا۔

تب خداوند نے مجھ سے کہا، “اندر جا ؤ اور ان تمام بھیانک برائیوں کو دیکھو جووہ وہاں کر تے ہیں۔” 10 اس لئے میں اندر گیا۔ اور میں نے دیکھا۔ میں نے ہر ایک طرح کے رینگنے وا لے کیڑوں، جنگلی جانوروں کی تصویروں کو اور ان تمام بتوں کو جنہیں بنی اسرائیل پو جتے تھے دیکھا۔ ساری دیواروں میں تصویریں کندہ کی ہو ئی تھیں۔

11 تب میں نے دیکھا کہ یا زنیاہ بن سافن اور اسرائیل کے ستر بزرگ اس مقام پر تھے اور اپنے بتوں کی پو جا کر رہے تھے۔ ہر ایک بزرگ کے ہا تھ میں ایک بخور دان تھا اور ان سے دھواں کا ایک مو ٹا بادل انکے سروں کے اوپر اٹھ رہا تھا۔ 12 تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم دیکھتے ہو کہ اسرائیل کے بزرگ اندھیرے میں کیا کر تے ہیں؟ ہر ایک شخص کے پاس اپنے جھو ٹے دیوتا کے لئے ایک خاص کمرہ ہے۔ وہ لوگ آپس میں باتیں کر تے ہیں۔ 13 تب خدانے مجھ سے کہا، “اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو اس سے بھی زیادہ بھیانک برا ئی دیکھو گے جو کہ وہ لوگ کر تے ہیں۔ ”

14 تب خدا مجھے خداوند کی ہیکل کے داخلی دروازہ پر لے گیا۔ یہ دروازہ شمال کی جانب تھا۔ وہاں میں نے عورتوں کو بیٹھ کر روتی ہو ئی دیکھا۔ وہ جھو ٹے دیوتا تمّوز کے بارے میں ماتم کر رہی تھیں۔

15 خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم ان بھیانک برا ئیوں کو دیکھتے ہو؟ میرے ساتھ آ ؤ اور تم اس سے بھی زیادہ دیکھو گے۔ ” 16 تب وہ مجھے ہیکل کے اندرونی آنگن میں لے گیا۔اس مقام پر میں نے پچیس لوگوں کو اپنے سرو ں کو نیچے جھکا کر عبادت کر تے دیکھا۔ وہ برآمدے اور قربان گا ہ کے بیچ تھے وہ مشرق کی طرف منہ کر کے کھڑے تھے۔انکی پشت مقدس مقا م کی جانب تھی۔ وہ لوگ جھکتے تھے اور سورج کی عبادت کر تے تھے۔

17 تب خدانے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم اسے دیکھتے ہو؟ بنی یہودا ہ میرے گھر کو اتنا غیر سمجھتے ہیں کہ وہ میرے ہیکل میں اتنا بھیانک کام کر تے ہیں دیکھو! انہوں نے زمین کو تشدد سے بھر دیا ہے اور وہ مجھے غصہ دلا تے رہتے ہیں۔ دیکھو! ان لوگوں نے اپنے ناک میں با لیاں ڈال رکھا ہے۔ 18 میں ان پر اپنا غضب ظا ہر کرو ں گا۔ میں ان پر کو ئی رحم نہیں کروں گا۔میں ان کے لئے دکھ کا احساس نہیں کروں گا۔ وہ مجھے زور سے پکا ریں گے۔ لیکن میں ان کو سننے سے انکار کردو ں گا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International