Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یرمیاہ 23-25

23 “یہوداہ کے چروا ہوں کے لئے یہ بہت برا ہو گا۔ وہ چرواہے بھیڑوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ وہ بھیڑوں کو میری چراگاہ سے چاروں جانب بھگا رہے ہیں۔ یہ پیغام خداوند کا ہے۔”

اس لئے خداوند اسرائیل کا خدا ان چرواہو ں کی مخالفت میں جو میرے بھیڑوں کے تئیں برا کر تے ہیں یوں فرماتا ہے، “تم نے میرے گِلّہ کو تِتر بِتر کر دیا ہے تم نے بھیڑو ں کو بھٹکا دیا ہے اور ان کی نگہبانی کر نے میں فیل ہو گیا۔ دیکھو میں تمہا رے اس برے کام کے لئے تم پر مصیبت لا ؤ ں گا۔” یہ خداوند کا پیغام ہے۔ “میں نے اپنی بھیڑوں(لوگوں) کو تمام ممالک میں بھیجا۔ لیکن میں اپنی ان بھیڑوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا جو بچی رہ گئی ہیں اور میں انہیں ان کی چراگاہ (ملک ) میں لاؤں گا۔ جب میری بھیڑیں(لوگ ) اپنی چراگا ہ (ملک ) میں وا پس آئیں گی تو ان کو بہت بچے ہو ں گے اور ان کی تعداد بڑھ جا ئے گی۔ میں اپنی بھیڑوں کے لئے نئے چروا ہے (سردار ) رکھوں گا۔ وہ چروا ہے میری بھیڑوں کی رکھوا لی کریں گے اور میری بھیڑیں خوفزدہ یا ڈریں گی نہیں۔ میری بھیڑوں میں سے کو ئی کھو ئے گی نہیں۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔

صادق “شاخ ”

یہ پیغام خداوند کا ہے:
“وقت آ رہا ہے
    جب میں دا ؤد کے لئے ایک صادق 'شاخ ' [a] ا گاؤں گا۔
وہ ایسا بادشا ہ ہو گا جو اقبال مندی سے حکومت کرے گا
    جس میں عدالت اور صداقت ہو گی۔
اس صادق شاخ کے دور میں یہودا ہ کے لوگ محفوظ رہیں گے
    اور اسرائیل محفوط رہے گا۔
اس کا نام یہ ہو گا
    خداوند ہماری صداقت ہے۔

یہ پیغام خداوند کا ہے، “اسی لئے دیکھو! وہ دن آتے ہیں کہ وہ پھر نہ کہیں گے کہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکال لا یا۔ لیکن اب لوگ کچھ نہ کہیں گے، ہملوگ خداوند کے نام پر وعدہ کر تے ہیں جس نے بنی اسرائیلیوں کو شمال کے ملک سے واپس باہر لایا جہاں اس نے انہیں بھیج دیا تھا۔ تب بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے۔”

جھو ٹے نبیوں کے خلاف فیصلہ

نبیوں کی بابت۔
میرا دل میرے اندر ٹوٹ گیا۔
    میر ی سب ہڈیاں تھر تھراتی ہیں۔
خداوند اور اس کے پاک کلام کے سبب سے
    میں متوا لا سا ہوں اور اس شخص کی مانند جو مئے میں مغلوب ہو۔
10 یہودا ہ ملک ایسے لوگوں سے بھرا ہے جو بدکاری اور گناہ کر تے ہیں۔
    وہ کئی طرح سے نا فرمان ہیں۔
خداوند نے زمین کو لعنت بھیجی
    اور وہ بہت سو کھ گئی۔
پو دے چراگاہوں میں سو کھ رہے ہیں اور مر رہے ہیں۔
    کھیت بیابان ہو گئے ہیں۔
نبی بدکار ہیں،
    وہ نبی اپنی روش اور اپنی قوت کا استعمال غلط ڈھنگ سے کر تے ہیں۔
11 “نبی اور کا ہن تک بھی ناپاک ہیں۔
میں نے انہیں اپنے گھر میں گنا ہ کر تے دیکھا ہے۔”
    یہ پیغام خداوند کا ہے۔
12 ميں انہيں اپنا پيغام دينا بند کر دونگا۔
    “انہیں ایسی راہ میں چلنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا
مانو کہ وہ اندھیرے میں پھسلن وا لی جگہ پر چل رہے ہوں۔
    وہ نبی اور کا ہن ان پھسلن وا لی سڑک پر گریں گے۔
ان لوگوں پر آفت آئے گی۔
    اس وقت میں ان نبیوں اور کا ہنوں کو سزادوں گا۔”
یہ خداوند کا پیغام ہے۔

13 “میں نے سامر یہ کے نبیوں کو کچھ برا کرتے دیکھا۔
    میں نے ان نبیوں کو جھو ٹے خدا وند بعل کے نام سے نبوت کرتے دیکھا۔
    ان نبیوں نے بنی اسرائیلیوں کو خدا وند سے گمراہ کیا۔
14 میں نے یروشلم کے نبیوں میں بھی ایک ہولناک بات دیکھی۔
    وہ زنا کار، جھو ٹوں کے پیرو کار
اور بدکاروں کے حامی ہیں۔
    یہاں تک کہ کوئی اپنی شرارت سے باز نہیں آتا
وہ سب میرے نزدیک سدوم کی مانند
    اور اسکے باشندے عمورہ کی مانند ہیں۔”

15 اس لئے خدا وند قادر مطلق نبیوں کے بارے میں یہ باتیں کہتا ہے:
“میں ان نبیوں کو سزا دوں گا۔
    میں انکو زہریلا کھا نا کھلاؤں گا اور انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا۔
کیوں کہ یروشلم کے نبیوں ہی سے
    ساری زمین میں بے دینی پھیلی ہے۔”

16 خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے:
“وہ نبی تم سے جو کہیں اس کی ان سنی کرو۔
    وہ تمہیں احمق بنا نے کی کو شش کر رہے ہیں۔
وہ اپنے دلوں کے الہام بیان کرتے ہیں
    نہ کہ خدا وند کی منھ کی باتیں۔
17 کچھ لوگ خدا وند کے سچے پیغام سے نفرت کرتے ہیں۔
    اس لئے وہ نبی ان لوگوں سے مختلف باتیں کہتے ہیں۔
    وہ کہتے ہیں، “تم سلامتی سے رہو گے۔‘
کچھ لوگ بہت ضدی ہیں۔
    وہ وہی کرتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں۔
اس لئے وہ نبی کہتے ہیں،
    ’تمہارا کچھ بھی برا نہیں ہوگا۔‘
18 پر ان میں سے کون خدا وند کی مجلس میں شامل ہوا کہ اس کا کلام سنے اور سمجھے؟
    ان میں سے کسی نے بھی خدا وند کے کلام پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی ہے۔
19 اب خدا وند کے یہاں سے سزا آندھی کی طرح آئے گی
    بلکہ طوفان کا بگولہ شریروں کے سر پر ٹوٹ پڑے گا۔
20 خدا وند کا غضب اس وقت تک نہیں رکے گا
    جب تک وہ جو کرنا چاہتے ہیں، پو را نہ کر لیں۔
جب وہ دن چلا جائے گا
    تب تم اسے ٹھیک ٹھیک سمجھو گے۔
21 میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا۔
    لیکن وہ اپنا پیغام دینے دوڑ پڑے ۔
میں نے ان سے باتیں نہیں کیں۔
    پر انہوں نے نبوت کی۔
22 اگر وہ میری مجلس میں شامل ہوئے ہوتے
    تو وہ یہوداہ کے لوگوں کو میرا کلام دیا ہوتا
اور انکو بری راہ سے
    اور انکو برائی کے کاموں سے باز رکھتے ”

23 یہ پیغام خدا وند کا ہے،
“میں خدا ہوں جو کہ میں نزدیک بھی
    اور دور بھی ہوں۔”
24 کیا کوئی آدمی پوشیدہ جگہوں میں چھپ سکتا ہے کہ میں اسے نہ دیکھوں؟
    کیا زمین و آسمان مجھ سے معمور نہیں ہیں؟

خدا وند فرماتا ہے۔ 25 “یہ سارے نبی جھوٹ بولتے ہیں جب وہ میرے نام پر نبوت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں نے ایک خواب دیکھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ انہیں ایسی باتیں کرتے ہوئے میں نے سنا ہے۔ 26 یہ کب تک چلتا رہے گا؟ وہ نبی جھوٹ کا تصور کر تے ہیں اور تب وہ اس جھوٹے وعظ کو لوگوں میں بیان کر تے ہیں۔ ہاں وہ اپنے دل کی فریب کا ری کے نبی ہیں۔ 27 یہ نبی اپنے خوابوں کا استعمال میرے لوگوں کو میرا نام بھُلانے کے لئے کر تے ہیں۔ جس طرح ان کے با پ دادا بعل کے سبب سے میرا نام بھول گئے تھے۔ 28 جو گیہوں ہے وہ بھو سا نہیں ہے۔ ٹھیک اسی طرح ان نبیوں کے خواب میرا کلام نہیں ہے۔ اگر کو ئی شخص اپنے خوابوں کو کہنا چا ہتا ہے تو اسے کہنے دو۔ لیکن اس شخص کو چا ہئے کہ وہ میرے کلام کو صداقت سے سنا ئے جو میرے کلام کو سنتا ہے۔ 29 میرا کلام آگ کی مانند ہے۔ یہ اس ہتھو ڑے کی طرح ہے جو چٹان کو چکنا چور کر ڈا لتا ہے۔ یہ کلام خداوند کا ہے۔

30 “اے اسرائیل میں جھو ٹے نبیوں کے خلاف ہو ں۔” کیوں کہ وہ میرے کلام کو ایک دوسرے سے چڑا نے میں لگے رہتے ہیں۔ 31 وہ اپنی بات کہتے ہیں اور یہ دکھا وا کر تے ہیں کہ وہ خداوند کا کلام ہے۔ 32 میں ان جھو ٹے نبیو ں کے خلاف ہوں جو جھوٹے خواب کا وعظ (جھو ٹی نبوت ) کر تے ہیں۔ یہ کلام خداوند کا ہے، “وہ اپنے جھوٹ اور جھوٹے وعظ سے میرے لوگوں کو گمراہ کر تے ہیں۔ میں نے ان نبیوں کو لوگوں میں وعظ دینے کیے لئے نہیں بھیجا۔میں نے انہیں اپنے لئے کچھ کام کر نے کا حکم کبھی نہیں دیا۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں کی مدد بالکل نہیں کر سکتے، “خداوند فرماتا ہے۔

خداوند سے دکھ بھرا پیغام

33 “یہودا ہ کے لوگ، نبی یا کا ہن تم سے پو چھ سکتے ہیں۔ اے یرمیاہ! خداوند کی طرف سے با رِ نبوت کیا ہے؟ تب تم ان سے کہنا کون سا با رِ نبوت۔ ” خداوند فرماتا ہے میں تم کو پھینک دو ں گا۔

34 “اور نبی اور کاہن لوگوں میں سے جو کوئی کہے خدا وند کی طرف سے بار نبوت! میں اس شخص کو اور اسکے گھرانے کو سزا دوں گا۔ 35 جو تم آپس میں ایک دوسرے سے کہو گے وہ یہ ہے۔‘ خدا وند نے کیا جواب دیا یا خدا وند نے کیا کہا؟ ' 36 پر خدا وند کی طرف سے بار نبوت کا ذکر تم کبھی نہ کرنا۔ کیوں کہ ہر ایک شخص اپنے پیغام کو خدا کی طرف سے آیا ہوا پیغام سمجھے گا۔ اس طرح تم نے زندہ خدا، ہم لوگوں کا خدا۔خدا وند قادر مطلق کے پیغام کو ردّ و بدل کر دیا ہے۔

37 “اگر تم خدا کے کلام کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تب کسی نبی سے پو چھو خدا وند نے تمہیں کیا جواب دیا؟ خدا وند نے کیا کہا؟ 38 لیکن چونکہ تم یہ کہنا پسند کرتے ہو، “یہ خدا کا بار نبوت ہے۔” لیکن خدا وند کہتا ہے، “میں نے اسکا ذکر کرنے سے منع کیا تھا، ’یہ بار نبوت ہے ‘ لیکن تم نے کہہ دیا ’یہ بار نبوت ہے۔‘ 39 کیونکہ تم نے یہ کہا، اس لئے میں تمہیں ایک وزنی بوجھ کی طرح اٹھاؤں گا اور اپنے سے دور پھینک دوں گا۔ میں نے تمہارے باپ دادا کو یروشلم شہر دیا تھا لیکن اب میں تمہیں اور اس شہر کو اپنے سے دور پھینک دوں گا۔ 40 میں ہمیشہ کے لئے تمہیں مذاق اڑانے کا نشانہ بناؤں گا۔ کوئی بھی شخص تیری ندامت کو نہیں بھو لے گا۔”

اچھے اور برے انجیر

24 جب شاہ بابل نبو کد نضر کے بعد، یہوداہ کے بادشاہ یہو یقیم کے بیٹے یہو یاکین کو انکے امراء، کاریگروں اور لوہاروں سمیت قید کر کے بابل کو لے گیا تو، خدا وند نے مجھے انجیر سے بھری دو ٹوکریاں خدا وند کے گھر کے سامنے دکھا یا۔ ایک ٹوکری میں بہت اچھے انجیر تھے۔ وہ ان انجیروں کی طرح تھے جو موسم کے آغاز میں پکتے ہیں۔ لیکن دوسری ٹوکری میں نہایت خراب انجیر تھے۔ ایسے خراب کہ کھا نے کے قابل نہ تھے۔

خدا وند نے مجھ سے فرمایا، “اے یرمیاہ! تم کیا دیکھتے ہو؟ ”

میں نے جواب دیا، “میں انجیر دیکھتا ہوں اچھے انجیر بہت اچھے ہیں۔ اور خراب انجیر بہت ہی خراب ہیں۔ وہ اتنے خراب ہیں کہ کھا ئے نہیں جا سکتے۔”

پھر خدا وند کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔ خدا وند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے: “میں نے یہوداہ کے کچھ لوگوں کو قیدی بنا کر انکے ملک سے بابل کی سر زمین میں بھیجا۔ وہ لوگ اچھے قسم کے انجیر کی مانند تھے۔ میں ان لوگوں پر رحم کروں گا۔ میں انکی حفاظت کروں گا۔ میں انہیں یہوداہ ملک میں واپس لاؤں گا۔میں انہیں چیر کر نہیں پھینکو ں گا میں پھر انکو آباد کروں گا۔ میں ان کو لگاؤں گا اکھا ڑوں گا نہیں۔ میں انہیں دکھا ؤں گا کہ میں خدا وند ہوں۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا ہوں گا۔ میں یہ کروں گا کیوں کہ وہ پورے دل سے میرے پاس واپس آئیں گے۔

“لیکن شاہ یہوداہ صدقیاہ ان انجیروں کی طرح ہے جو اتنے خراب ہیں کہ کھائے نہیں جا سکتے۔ صدقیاہ اسکے امراء، وہ سبھی لوگ جو یروشلم میں بچ گئے ہیں اور یہوداہ کے وہ لوگ جو مصر میں بستے ہیں ان خراب انجیروں کی مانند ہوں گے۔ “میں ان لوگوں کو سزا دوں گا وہ سزا جو زمین کے سبھی لوگوں کا دل دہلا دیگی۔ لوگ یہوداہ کے لوگوں کا مذاق اڑائیں گے۔ لوگ انکے بارے میں ہنسی کی باتیں کریں گے۔ لوگ انہیں ان سبھی مقاموں پر لعنت بھیجیں گے جہاں انہیں میں بکھیروں گا۔ 10 میں انکے خلاف تلوار، قحط سالی اور خوفناک بیماری بھیجوں گا۔ میں ان پر اس وقت تک حملہ کروں گا جب کہ وہ سبھی مر نہیں جاتے۔ تب وہ آئندہ اس زمین پر نہیں رہیں گے جسے میں نے ان لوگوں کو اور انکے باپ دادا کو دی تھی۔”

یر میاہ کی تقریر کا خلاصہ

25 یہ پیغام جو بادشاہ یہوداہ یہو یقیم بن یوسیاہ کی بادشاہت کے چو تھے برس میں اور شاہ بابل نبو کد نضر کی بادشاہت کے پہلے برس میں یہوداہ کے لوگوں کے متعلق یر میاہ پر نازل ہوا۔ یہ وہ پیغام ہے جسے یرمیاہ نبی نے یہوداہ کے سبھی لوگوں کو اور انکے سارے لوگوں کو جو یروشلم میں رہتے ہیں دیا۔

کہ شاہ یہوداہ یوسیاہ بن امون کے تیرہویں برس سے آج تک یہ تیئیس برس خدا وندکا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا اور میں تم کو سناتا اور بر وقت جتا تا رہا۔ اسکے با وجود تم نے نہ سنا۔ خداوند نے اپنے خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے۔لیکن تم نے ان کی طرف تھوڑا بھی دھیان نہ دیا۔

ان نبیوں نے کہا، “اپنی زندگی کو بدلو۔ ان بُرے کاموں کو کرنا چھوڑدو۔ اگر تم بدل جا ؤ گے تو تم اس زمین پر دوبارہ رہ سکو گے جسے خداوند نے تمہا رے با پ دادا کو بہت پہلے دی تھی۔ اس نے یہ زمین تمہیں ہمیشہ رہنے کو دی۔ غیر خدا ؤں کی پیروی نہ کرو۔ان کی خدمت یا ان کی عبادت نہ کرو۔ان مورتیوں کی عبادت نہ کرو جنہیں کچھ لوگوں نے بنایا ہے۔ وہ مجھے تم پر صرف غضبناک کر تے ہیں۔ایسا کر نے سے خود تمہیں نقصان پہنچے گا۔”

“لیکن تم نے میری ان سنی کی۔“یہ پیغام خدا وند کا ہے۔ ” تم نے ان مورتیوں کی عبادت کی جنہیں بعض لوگوں نے بنايا اور اس نے مجھے غضبناک کیا اور اس نے صرف تمہیں دکھ پہنچا یا۔”

اس لئے خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے، “تم نے میری بات نہ سنی۔ دیکھو میں تمام شمالی قبائل کو اور اپنے خدمت گزار شاہ بابل نبو کد نضر کو بلاؤں گا۔ خدا وند فرماتا ہے اور میں ان سے تمہارے ملک، اسکے لوگوں اور اسکے آس پاس کے تمام قوموں پر حملہ کرواؤں گا۔ میں ان کو بالکل نیست و نابود کر دوں گا۔ لوگ انکا مذاق اڑائیں گے اور میں انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ و برباد کردوں گا۔ 10 بلکہ میں ان سے خوشی و شادمانی کی آواز، دلہے اور دلہن کی آواز، چکی کی آواز اور چراغ کی روشنی موقوف کر دوں گا۔ 11 وہ ساری سر زمین ہی بیا بان ہوگی۔ وہ سارے لوگ شاہ بابل کے ستّر برس تک غلام ہوں گے۔

12 “جب ستّر برس پورے ہوں گے تو میں شاہ بابل کو سزا دوں گا۔” یہ پیغام خدا وند کا ہے۔“میں بابل کے باشندوں کے ملک کو انکے گناہوں کی سزا دوں گا۔ میں اس ملک کو ہمیشہ کے لئے بیا بان بناؤں گا۔ 13 اور میں اس ملک پر اپنی سب باتیں جو میں نے اس کی بابت کہیں یعنی وہ سب جو اس کتاب میں لکھی ہیں جو یرمیاہ نے نبوت کر کے سب قوموں کو کہہ سنائیں پوری کروں گا۔ 14 ہاں بابل کے لوگوں کو کئی قوموں اور کئی بڑے بادشاہوں کی خدمت کرنی پڑیگی۔ میں ان پر ایسا ہونے دوں گا۔ کیوں کہ یہی انہوں نے دوسروں کے ساتھ کیا تھا۔”

عالمی قوموں کے ساتھ عدالت

15 چونکہ خدا وند اسرائیل کے خدا نے فرمایا کہ غضب کی مئے کا یہ پیالہ میرے ہاتھ سے لے اور ان سب قوموں کو جن کے پاس میں تجھے بھیجتا ہوں پلا۔ 16 وہ اس مئے کو پئیں گے۔ تب وہ لڑ کھڑائیں گے۔ اور پاگلوں کی سی حرکت کریں گے۔ وہ ان تلواروں کے سبب ایسا کریں گے جنہیں میں انکے خلاف جلد بھیجوں گا۔

17 اس لئے میں نے خدا وند کے ہاتھ سے وہ پیالہ لیا۔ میں ان قوموں میں گیا جہاں خدا وند نے مجھے بھیجا۔ اور ان لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ 18 میں نے شاہ یہوداہ اور امراء کو اس پیالہ سے پلا یا۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ انکی زمین بیابان بن جائے۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ زمین کا وہ پلاٹ پوری طرح نیست و نابود ہو جائے کہ لوگ اسکے بارے میں سیٹی بجائیں اور اس پر لعنت کريں۔ یہوداہ اب اسی طرح کا ہے۔

19 میں نے شاہ مصر فرعون کو بھی پیالہ سے پلا یا۔ میں نے اس کے ملاز موں۔ اس کے امراء اور اس کے سبھی لوگوں کو خدا وند کے غضب کے پیالہ سے پلا یا۔

20 میں نے سبھی عربوں اور اس ملک کے عوض سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ میں نے فلسطین ملک کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ وہ سارے بادشاہ اسقلون، غزّہ، عقرون اور اشدود شہروں سے تھے۔

21 تب میں نے ادوم، موآب اور بنی عّمون کو اس پیا لہ سے پلا یا۔

22 میں نے صور اور صیدا کے بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔

میں نے سمندر کے پار کے سبھی بادشاہوں کو بھی اس پیالہ سے پلا یا۔ 23 میں نے ودان، تیما اور بوز کے لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ میں نے ان سب لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ جو کہ اپنے بالوں کو اپنی ہیکلوں میں کٹوائے۔ 24 میں نے عرب کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ یہ بادشاہ بیابان میں بستے ہیں۔ 25 میں نے زمری، عیلام اور مادی کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلایا۔ 26 میں نے شمال کے سبھی قریب اور دور کے بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا۔ میں نے ایک کے بعد دوسرے کو پلا یا۔ میں نے روئے زمین کے سبھی حکومتوں کو خدا وند کے غضب کے اس پیالہ سے پلا یا۔ لیکن بادشاہ “شیشک ” ان سبھی دیگر قوموں کے بعد آخر میں اس پیالے سے پئے گا۔

27 “اے یرمیاہ! ان قو موں سے کہو کہ بنی اسرائیل کا خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے، وہ یہ ہے: ' میرے غضب کے اس پیالہ کو پیو! اسے پی کر مست ہو جا ؤ اور قئے کرو۔ گر پڑو اور پھر اٹھو۔کیوں کہ تمہیں مار ڈالنے کے لئے میں تلوار بھیج رہا ہو ں۔‘

28 “وہ لوگ تمہا رے ہا تھ سے پیالہ لینے سے انکار کریں گے۔ وہ اسے پینے سے انکار کریں گے۔ لیکن تم ان سے کہو گے، ’خداوند قادر مطلق یہ باتیں بتا تا ہے۔تم یقیناً ہی اس پیالہ سے پیو گے 29 میں اپنے نام پر پکارے جانے والے یروشلم شہر پر پہلے ہی بری مصیبتیں ڈھانے جا رہا ہو ں۔ ہو سکتا ہے کہ تم لوگ سو چو گے کہ تمہیں سزا نہیں ملے گی لیکن تم غلط سوچ رہے ہو۔ تمہیں سزا ملے گی۔میں رو ئے زمین کے لوگوں پر حملہ کر نے کے لئے تلوار مانگنے جا رہا ہوں۔” یہ پیغام خداوند قادر مطلق کا ہے۔

30 “اس لئے تم یہ سب باتیں ان کے خلاف نبوت سے بیان کرو۔ اور ان سے کہہ دو:

“خداوند بلندی پر سے گر جے گا
    اور اپنے مقدس گھر سے للکارے گا۔
وہ اپنی بلند آوا ز سے اپنی چراگاہ پر گرجے گا۔
    انگور لتاڑنے وا لو ں کی مانند وہ زمین کے سب باشندوں کو للکا ریگا۔
31 تبا ہی زمین کے آخری سرو ں پر پہنچے گی۔
    کیوں کہ خداوند قو موں کے خلاف لڑیگا۔
وہ تمام انسان کو عدا لت میں لا ئے گا۔
    خداوند ان تمام کو جو شریر ہیں تلوار کے حوا لے کرے گا۔”
یہ خداوند کا پیغام ہے۔

32 خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے:
“ ایک ملک سے دوسرے ملک تک
    جلد ہی بربادی آئے گی۔
یہ زمین کے دور دراز کے علاقے سے
    آئی ہو ئی آندھی کی طرح پھیل جا ئے گی۔”

33 ان لوگوں کی لا شیں جسے خداوند کے ذریعہ ہلاک کیا گیا ہے ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑی ہوں گی۔ ان پر کو ئی بھی توجہ نہ دیگا۔ کو ئی بھی خداوند کی طرف سے ان کی لاشوں کو اکٹھا نہیں کرے گا۔ اور نہ دفن کریگا۔ وہ کھا د کی طرح رو ئے زمین پر پڑے رہیں گے۔

34 تم چروا ہو ں کو رونا اور چلانا چا ہئے۔
    اے بھیڑو (لوگو ) امراء! درد سے تڑپتے ہو ئے زمین پر لیٹو۔
    کیوں کہ تمہا رے قتل کے ایّام آپہنچے ہیں۔
خداوند تمہیں تِتر بتر کر دیگا۔
    تم نفیس برتن کی طرح گر جا ؤ گے۔
35 چروا ہوں کے چھپنے کے لئے کو ئی جگہ نہیں ملے گی،
    نہ گلّہ کے سرداروں کو بچ نکلنے کی۔
36 میں چرواہوں(امراء) کا شور مچانا سن رہا ہوں۔
    خداوند ان کی چراگا ہ (ملک ) کو نیست ونابودکر رہا ہے۔
37 اور سلامتی کے بھیڑ خانے
    خداوند کے قہر شدید سے بر باد ہو گئے۔
38 جوان شیر کی طرح جو شکار پکڑنے کے لئے اپنے ماند سے نکل پڑتا ہے
    خداوند اپنی زمین کو تبا ہ کر دے گا۔
خداوند بہت غضبنا ک ہے۔
    اس کا غصہ لوگوں کو نقصان پہنچا ئے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International