Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یرمیاہ 38-41

یرمیاہ کو حوض میں پھینک دیا جانا

38 پھر سفطیاہ بن متّان اور جدلیاہ بن فحشور اور یوکل بن سلمیاہ اور فحشور بن ملکیا ہ نے وہ باتیں جو یرمیاہ سب لوگوں سے کہتا تھا سنیں۔ وہ کہتا تھا۔ “خداوند یوں فرماتا ہے کہ جو کو ئی بھی یروشلم میں رہیگا وہ تلوار، قحط سالی اور بیماری سے مریگا اور جو بابل کے لوگوں کے حوا لے ہو گا زندہ رہے گا اور اسکی قیمتی جان بچ جا ئے گی۔‘ خداوند یوں فرماتا ہے کہ یہ یروشلم شاہ بابل کی فوج کو یقیناً ہی مار دیا جا ئے گا۔ وہ اس شہر پر قبضہ کریگا۔”

تب امراء نے بادشا ہ سے کہا، “ہم تم سے عرض کر تے ہیں کہ اس آدمی کو قتل کرواؤ کیوں کہ اس نے جو کچھ کہا اس سے سپا ہیوں کا اور لوگوں کا حوصلہ پست ہوا ہے۔ وہ لوگوں کے لئے اچھا نہیں چاہتا ہے بلکہ اس کی خوا ہش ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ بُرا ہو۔ ” اس لئے بادشاہ صدقیاہ نے ان افسران سے کہا، “یرمیاہ تم لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ میں تمہیں روکنے کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔”

تب ان افسران نے یرمیاہ کو لیا اور اسے ملکیاہ کے حوض میں ڈال دیا۔ (ملکیاہ بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا ) وہ حوض پہریداروں کے آنگن میں تھا۔ ان افسران نے یرمیاہ کو حوض میں ڈالنے کے لئے رسّے کا استعمال کیا۔ حوض میں پانی بالکل نہیں تھا اس میں صرف کیچڑ تھا۔ اور یرمیاہ کیچڑ میں دھنس گیا۔

اور جب عبد ملک نے جو شاہی محل کے خواجہ سرا ؤں میں سے تھا۔ سنا کہ انہوں نے یرمیاہ کو حوض میں ڈالدیا ہے جبکہ بادشاہ بنیمین کے پھا ٹک میں بیٹھا تھا۔ 8-9 عبد ملک کوشی، بادشاہ کے گھر سے محل میں گیا جہاں بادشاہ تھا۔ اس نے کہا، “میرے آقا اے بادشاہ تمہارے عہدیداروں نے نہایت نا روا سلوک کیا ہے۔ انہوں نے یرمیاہ نبی کے ساتھ برا کیا ہے۔ کیوں کہ شہر میں روٹی نہیں ہے۔”

10 تب بادشاہ صدقیاہ نے عبد ملک کو یہ کہتے ہوئے حکم دیا “راج محل سے ۳۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ لو اور جلدی سے وہاں جاؤ اور اس سے پہلے کہ یرمیاہ مرجائے اسے حوض سے باہر نکا لو۔”

11 اس لئے عبد ملک نے اپنے ساتھ لوگوں کو لیا لیکن پہلے راج محل کے خزانے کے ایک کمرے میں گیا۔ اس نے کچھ پرانے کمبل اور پھٹے پرانے کپڑے اس کمرے سے لئے تب اس نے ان کھمبوں اور کپڑوں کو رسی کے سہارے حوض میں یرمیاہ کے پاس پہنچا یا۔ 12 عبد ملک کوشی نے یر میاہ سے کہا، “ان پرانے کمبلوں اور کپڑوں کو اپنی بغل اور رسّی کے بیچ میں رکھو۔ تب رسّیاں تمہیں چبھیں گی نہیں۔” اس لئے یرمیاہ نے وہی کیا جو عبد ملک نے کہا۔ 13 ان لوگوں نے یرمیاہ کو رسّیوں سے اوپر کھینچا اور حوض سے باہر نکال لیا اور یرمیاہ گھر کے آنگن میں محافظوں کی حفاظت میں رہا۔

صدقیاہ کا یرمیاہ سے کچھ سوال کرنا

14 تب بادشاہ صدقیاہ نے کسی کو یرمیاہ نبی کو لانے کے لئے بھیجا۔ اس نے خدا وند کے گھر کے تیسرے پھاٹک پر یرمیاہ کو بلوایا۔ تب بادشاہ نے کہا، “اے یرمیاہ! میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں۔ مجھ سے کچھ بھی نہ چھپا ؤ، مجھے سب کچھ ایمانداری سے بتاؤ۔”

15 یرمیاہ نے صدقیاہ سے کہا، “اگر میں آپ کو جواب دوں گا تو ہو سکتا ہے آپ مجھے مار دیں اور اگر میں آپ کو صلاح بھی دوں تو آپ اسے نہیں مانیں گے۔”

16 تب صدقیاہ بادشاہ نے یرمیاہ کے سامنے تنہائی میں کہا، “زندہ خدا وند کی قسم جو ہماری جانوں کا خالق ہے، نہ میں تمہیں قتل کروں گا اور نہ انکے حوالے کروں گا جو تمہاری جان کے خواہاں ہیں۔”

17 تب یرمیاہ نے بادشاہ صدقیاہ سے کہا، “یہ وہ ہے جسے خدا وند قادر مطلق بنی اسرائیلیوں کا خدا کہتا ہے، ’ اگر تم شاہ بابل کے امراء کے حوالے ہو جاؤ گے تو تمہاری جان بچ جائے گی اور یروشلم جلا کر راکھ نہیں کیا جائے گا۔ تم اور تمہارا خاندان بھی زندہ رہے گا۔ 18 لیکن اگر تم شاہ بابل کے امراء کے حوالے ہونے سے انکار کرو گے تو یروشلم بابل فوج کے حوالہ کر دیئے جاؤ گے۔ وہ یروشلم کو جلاکر راکھ کر دیں گے اور تم خود ان سے بچ کر نہیں نکل پاؤ گے۔”

19 تب بادشاہ صدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا، “لیکن میں یہوداہ کے ان لوگوں سے ڈرتا ہوں جو پہلے ہی بابل کی فوج سے جا ملے ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ سپاہی مجھے یہوداہ کے ان لوگوں کو دیدیں گے اور وہ میرے ساتھ برا سلوک کریں گے اور چوٹ پہنچائیں گے۔”

20 لیکن یرمیاہ نے جواب دیا، “سپاہی تمہیں یہوداہ کے ان لوگوں کو نہیں دیں گے۔ اے بادشاہ صدقیاہ جو میں کہہ رہا ہوں اسے کرکے خدا وند کے حکم کی تعمیل کرو۔ تب سبھی کچھ تمہارے بھلے کے لئے ہوگا اور تمہاری جان بچ جائے گی۔ 21 لیکن اگر تم بابل کی فوج کے حوالے ہونے سے انکار کرتے ہو تو خدا وند نے مجھے بتا دیا ہے کہ کیا ہوگا۔ یہ وہ ہے جو خدا وند نے مجھ سے کہا ہے۔ 22 وہ سبھی عورتیں جو یہوداہ کے محل میں رہ گئی ہیں باہر لائی جائیں گی۔ وہ شاہ بابل کے امراء کے سامنے لا ئی جائیں گی۔ وہ عورتیں کہیں گی:

'تمہارے دوستوں نے تمہیں فریب دیا ہے
    اور تم پر غالب آئے۔
جب تمہارے پاؤں کیچڑ میں دھنس گئے
    تو انہوں نے تمہیں چھوڑ دیا۔

23 “تمہاری سبھی بیویاں اور تمہارے بچے باہر لائے جائیں گے۔ وہ بابل کی فوج کو دے دیئے جائیں گے۔ تم خود بابل کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پاؤ گے۔ تم شاہ بابل کی معرفت پکڑے جاؤ گے اور یروشلم جلاکر راکھ کر دیا جائے گا۔”

24 تب صدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا، “کسی شخص سے یہ مت کہنا کہ میں تم سے باتیں کر تا رہا۔ اگر تم کہو گے تو تم مارے جاؤ گے۔ 25 لیکن اگر امراء سن لیں کہ میں نے تم سے بات چیت کی اور وہ تمہارے پاس آکر کہیں کہ جو کچھ تم نے بادشاہ سے کہا اور جو کچھ بادشاہ نے تم سے کہا اب ہم کو بتاؤ۔ ہم سے نہ چھپا ؤ اور ہم تمہیں قتل نہ کریں گے۔ 26 تب تمہیں ان سے کہنا چاہئے، ’ میں نے بادشاہ سے عرض کی تھی کہ مجھے پھر یونتن کے گھر میں واپس نہ بھیجو کیوں کہ میں وہاں مر جاؤں گا۔”

27 تب سب امراء یرمیاہ کے پاس آئے اور اس سے سوال پوچھا۔ یرمیاہ نے وہ سب کہا جسے بادشاہ نے اسے کہا تھا۔ تب امراء نے یرمیاہ کو تنہا چھوڑ دیا کسی کو بھی پتا نہ چلا کہ یرمیاہ اور بادشاہ کے بیچ کیا کیا باتیں ہوئی۔

28 اس طرح یرمیاہ محافظوں کی حفاظت میں ہیکل کے آنگن میں اس دن تک رہا جس دن یروشلم پر قبضہ کر لیا گیا۔

یروشلم کا زوال

39 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ کے نویں برس دسویں مہینے میں شاہ بابل نبو کد نضر اپنی تمام فوج لے کر یروشلم پر چڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کیا۔ اور صدقیاہ کی دور حکومت کے گیارھویں برس کے چو تھے مہینے کے نویں دن یروشلم شہر کی دیوار توڑی گئی تھی۔ تب شاہ بابل کے سبھی شاہی عہدیدار شہر کے اندر داخل ہو ئے اور درمیانی پھاٹک پر بیٹھ گئے۔ انکے درمیان نیر گل شراضر، سمگر نبو، سر سکیم، رب ساریں، نیر گل سراضر اور رب مگ تھے۔

شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے بابل کے ان سرداروں کو دیکھا،اس لئے وہ اس کے سپا ہی وہاں سے بھاگ گئے۔ انہوں نے رات میں یروشلم کو چھو ڑا اور بادشا ہ کے باغ سے ہو کر با ہر نکلے۔ وہ اس پھاٹک سے گئے جو دو دیواروں کے بیچ تھا۔ تب وہ بیابان کی جانب بڑھے۔ لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ اور اس کے ساتھ کی فوج کا پیچھا کیا۔ کسدیوں کی فو ج نے یریحو کے میدان میں صدقیاہ کو جا پکڑا۔ انہوں نے صدقیاہ کو پکڑا اور اسے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس لے گئے۔ نبو کد نضر حمات کے ملک کے ربلہ شہر میں تھا۔اس مقام پر نبو کد نضر نے صدقیاہ کیلئے فیصلہ سنایا۔ وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کی آنکھ کے سامنے مار ڈا لا اور صدقیا ہ کے سامنے ہی نبو کد نضر نے یہودا ہ کے سب شرفا کو بھی قتل کر دیا۔ تب نبو کدنضر نے صدقیاہ کی آنکھیں نکا ل لی۔ اس نے صدقیاہ کو پیتل کی زنجیر سے باندھا اور اسے بابل لے گیا۔

بابل کی فوج نے محل میں اور یروشلم کے لوگوں کے گھروں میں آ گ لگا دی۔ فوجوں نے یروشلم کی دیوار کو ڈھا دیا۔ اس کے بعد پہریداروں کا کپتان سردار نبور زا دان باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور جو اپنا پناہ تلا ش کر چکے تھے انہیں پکڑا اور اسے قیدی کے طور پر بابل لے گیا۔ 10 لیکن پہریداروں کا کپتان نبو رزادان نے یہوداہ کے مسکینوں کو تاکستان اور کھیت دیا۔

11 لیکن نبو کد نضر نے نبورزادان کو یرمیاہ کے بارے میں کچھ حکم دیا۔ نبورزادان، نبو کد نضر کے پہریداروں کا کپتان تھا۔ حکم یہ تھا: 12 “یرمیاہ کو ڈھونڈو اور اس کی دیکھ بھال کرو۔اسے چو ٹ نہ پہنچا ؤ۔اسے وہ سب دو جو وہ مانگے۔”

13 اس لئے بادشا ہ کے پہریدارو ں کا کپتان نبورزادان نبو شز بان خواجہ سراؤں کے سردار نیر گل سراضر اور رب مگ اور بابل کے بادشا ہ کے سبھی عہدیدار، 14 یرمیاہ کو محافظوں کے آنگن سے بلا یا۔ جہاں وہ یہودا ہ کے بادشا ہ محافظوں کی حفاظت میں پڑا تھا۔ بابل کی فوج کے ان عہدیداروں نے یرمیاہ کو جدلیاہ کے سپر د کیا جدلیاہ اخیقام کا بیٹا تھا۔اخیقام سافن کا بیٹا تھا۔ جدلیاہ کو حکم تھا کہ وہ یرمیاہ کو اس کے گھر واپس لے جا ئے۔اس لئے یرمیاہ کو اپنے گھر پہنچا دیا گیا اور وہ اپنے لوگوں میں رہنے لگا۔

عبد ملک کو خدا وند کا پیغام

15 جس وقت یرمیاہ محافظوں کے آنگن میں تھا۔ اسے خداوند کا ایک پیغام ملا۔ پیغام یہ تھا: 16 “اے یرمیاہ! جا ؤ اور کو ش کے عبد ملک کو یہ پیغام دو! یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند قادر مطلق بنی اسرائیلیو ں کا خدا دیتا ہے کہ دیکھو میں اپنی باتیں اس شہر کی بھلا ئی کے لئے نہیں بلکہ خرابی کے لئے پو ری کرو ں گا اور وہ اس روز تمہا رے سامنے پو ری ہو ں گی۔ 17 لیکن اے عبد ملک اس دن میں تمہیں بچاؤں گا – یہ خدا وند کا پیغام ہے – تم ان لوگوں کو نہیں دیئے جاؤ گے جس سے تمہیں خوف ہے ۔ 18 عبد ملک میں تمہیں بچا ؤں گا۔ تم تلوار سے ہلاک نہیں ہو گے۔ بلکہ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ہو گی،اس لئے کہ تم نے مجھ پر توکل کیا، “خداوند فرماتا ہے۔

یرمیاہ کا رہا کیا جانا

40 خداوند کا کلام یرمیاہ کو اس وقت ملا جب پہریداروں کا کپتان نبو زرادان نے یرمیاہ کو رامہ سے بھیج دیا۔ وہ اسے زنجیرو ں میں جکڑ کر یروشلم اور یہودا ہ کے دوسرے قیدیوں کے ساتھ لے جا رہا تھا۔انہیں قیدیوں کی طرح بابل لے جا یا گیا۔۔ پہریدارو ں کا کپتان یرمیاہ کو ایک کنارے لے گیا اور کہا، “اے یرمیاہ! تمہا رے خداوند نے یہ اعلان کیا تھا کہ یہ آفت اس مقام پر آئے گی۔ اور اب خداوند نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جسے اس نے کر نے کو کہا تھا۔ یہ مصیبت اس لئے آئے گی کیونکہ تم یہودا ہ کے لوگو ں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا۔ اور تم لوگو ں نے اس کی نہیں سنی۔ لیکن اے یرمیاہ! اب میں تمہیں آزاد کرتا ہوں۔ میں تمہاری کلائیوں سے زنجیر اتار رہا ہوں۔ اگر تم چاہو تو میرے ساتھ بابل چلو اور میں تمہاری اچھی طرح دیکھ بھال کروں گا۔ لیکن اگر تم میرے ساتھ چلنا نہیں چاہتے ہو تو نہ چلو۔ دیکھو پورا ملک تمہارے لئے کھلا ہے تم جہاں چاہو جاؤ۔ اگر تم نے یہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کیا ہے تو تم جدلیاہ بن اخیقام بن سافن جسے شاہ بابل نے یہوداہ کے شہروں کا حاکم مقرر کیا ہے اسکے پاس واپس چلے جاؤ۔ اور لوگوں کے درمیان اسکے ساتھ رہو، یا پھر جہاں تم جانا چاہتے ہو چلے جاؤ۔”

تب پہریداروں کا کپتان نبور زادان نے یرمیاہ کو خوراک اور کچھ انعام دیکر رخصت کیا۔ اس لئے یرمیاہ جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ چلا گیا۔ یرمیاہ جدلیاہ کے ساتھ ان لوگوں کے درمیان رہنے لگا جو کہ یہوداہ کی سر زمین میں باقی رہ گئے تھے۔

جدلیاہ کا مختصر حکومت

جب فوجوں کے سب سرداروں نے اور ان آدمیوں نے جو کہ بیرون شہر میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے جدلیاہ بن اخیقام کو ملک کا حاکم مقرر کیا ہے اور ان مردوں، عورتوں اور غریب لوگوں کے ان بچوں کو جو اس زمین پر رہتے ہیں اور جنہیں قید کرکے بابل نہ لے جایا گیا تھا انکے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تب اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان اور یونتن بن قریح اور سرایاہ بن تنحومت عیفی کے بیٹے اہل نطوفاط اور یزنیاہ جو کہ معکات کے خاندان سے تھے اپنے لوگوں کے ساتھ جدلیاہ سے ملنے کے لئے مصفاہ گیا۔

سافن کے بیٹے اخیقام کے بیٹے جدلیاہ سپاہیوں اور لوگوں کے ساتھ ایک وعدہ کیا۔ جدلیاہ نے جو کہا وہ یہ ہے: “اے سپاہیو! تم لوگ بابل کے لوگوں کی مدد کرنے سے خوفزدہ نہ ہو۔ اس ملک میں بسو اور شاہ بابل کی مدد کرو۔ اگر تم ایسا کروگے تو تمہارا بھلا یقینی ہے۔ 10 میں خود مصفاہ میں رہوں گا۔ میں ان بابل کے لوگوں سے تمہارے لئے باتیں کروں گا جو یہاں آئیں گے۔ تمہیں مئے، خشک میوے اور تیل پیدا کرنا چاہئے۔ جو تم پیدا کرو اسے اپنے مٹکو ں میں اکٹھا کر نے کے لئے بھرو اور ان شہروں میں رہو جس پر تم نے قبضہ کر لیا ہے۔”

11 اور اسی طرح یہودیوں نے جو کہ موآب، عمّون اور ادوم میں اور دوسرے ممالک میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے یہوداہ کے چند لوگوں کو رہنے دیا ہے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو ان پر حاکم مقرر کیا ہے۔ 12 جب یہوداہ کے لوگوں نے یہ خبر پائی تو، وہ یہوداہ ملک میں لوٹ آئے۔ وہ جدلیاہ کے پاس ان سبھی ملکوں سے مصفاہ لوٹے جن میں وہ بکھر گئے تھے اس لئے وہ لوٹے اور انہوں نے مئے اور تاکستانی میوے کی بڑی فصل کاٹی۔

13 یوحنا بن قریح اور یہوداہ کی فوج کے سب عہدیدار جو ابھی تک بیرون شہر میں تھے مصفاہ شہر کے نزدیک جدلیاہ کے پاس آئے۔ 14 یوحنان اور اسکے ساتھ کے سرداروں نے جدلیاہ سے کہا، “کیا تمہیں معلوم ہے کہ بنی عمون کا بادشاہ بعلیس تمہیں مارڈالنا چاہتا ہے۔ اس نے اسمعیل بن نتنیاہ کو تمہیں مارڈالنے کے لئے بھیجا ہے۔” لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے ان پر یقین نہیں کیا۔

15 تب یوحنان بن قریح نے مصفاہ میں جدلیاہ سے تنہائی میں ملاقات کی۔ یوحنان نے جدلیاہ سے کہا، “مجھے جانے دو اور اسمٰعیل بن نتنیاہ کو مارڈانے دو۔ کوئی بھی شخص اس بارے میں نہیں جانے گا۔ ہم لوگ اسمٰعیل کو تمہیں مار نے نہیں دیں گے۔ وہ یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو جو تمہارے چاروں طرف اکٹھے ہوئے ہیں مختلف ملکوں میں پھر سے بکھیر دیگا۔ اور اس کا یہ مطلب ہوگا کہ یہوداہ کے باقی ماندہ لوگ بھی فنا ہو جائیں گے۔”

16 لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے یوحنان بن قریح سے کہا، “ اسمٰعیل کو نہ مارو، اسمٰعیل کے بارے میں جو تم کہہ رہے ہو، وہ سچ نہیں ہے۔”

41 اور ساتویں مہینے میں یوں ہوا کہ اسمٰعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو شاہی نسل سے اور بادشاہ کے سرداروں میں سے تھا اپنے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ میں آیا اور انہوں نے وہاں مصفاہ میں ایک ساتھ ملکر کھا نا کھا یا۔ جب وہ ساتھ کھا نا کھا رہے تھے اسی وقت اسمٰعیل اور اسکے دس ساتھی اٹھے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو تلوار سے مار دیا۔ جدلیاہ وہ شخص تھا جسے شاہ بابل نے ملک کا حاکم مقرر کیا تھا۔ اسمٰعیل نے یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو بھی مار دیا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے۔

دو دن بعد کسی کو پتا نہ چلا کہ کیا ہوا۔ تو اس وقت یوں ہوا سکم، شیلاہ اور سامریہ سے ۸۰ آدمی داڑھی منڈوائے اور کپڑے پھاڑ لئے اور اپنے آپ کو گھا ئل کر لئے اور تحفے اور لبان ہاتھوں میں لئے ہوئے وہاں آئے اور خدا وند کے گھر میں وقت گزارے۔ اور اسمٰعیل بن نتنیاہ مصفاہ شہر سے ان اسّی لوگوں سے ملنے گیا ان سے ملنے جاتے وقت وہ رو رہا تھا۔ اسمٰعیل ان ۸۰ لوگوں سے ملا اور اس نے کہا، “جدلیا ہ بن اخیقام سے ملنے میرے ساتھ چلو۔” وہ ۸۰ لوگ مصفاہ شہر گئے۔ تب اسمٰعیل بن نتنیاہ اور اسکے لوگوں نے ان میں سے ستر لوگوں کو مار دیا۔ اسمٰعیل اور اسکے لوگوں نے ان ستر لوگوں کی لاشوں کو ایک گہرے حوض میں ڈالدیا۔ لیکن بچے ہوئے دس لوگوں نے اسمٰعیل سے کہا، “ہمیں مت مارو کیوں کہ ہمارے پاس گیہوں، جو، تیل اور شہد کے ذخیرے کھیتوں میں پوشیدہ ہیں۔” اس لئے اس نے انکو انکے بھائیوں کے ساتھ نہیں مارا۔ اسمٰعیل نے جن آدمیوں کو مارا تھا انکی لاشوں کو حوض میں پھینک دیا۔ وہ حوض یہوداہ کے آسا نامی بادشاہ کے لئے بنا یا گیا تھا۔ بادشاہ آسا نے اسے اسرائیل کے بادشاہ بعشاہ سے حفاظت کے لئے بنوایا تھا۔ (اسمٰعیل بن نتنیاہ نے اسے بہت ساری لاشوں سے بھر دیا۔)

10 اسمٰعیل نے مفاہ شہر کے دیگر سبھی لوگوں کو بھی پکڑا۔ ان لوگوں میں بادشاہ کی بیٹیوں کے علاوہ وہ لوگ تھے جو وہاں بچ گئے تھے۔ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں بادشاہ بابل کے پہریداروں کے کپتان نبوزار دان نے جدلیاہ بن اخیقام کے ساتھ ٹھہر نے کے لئے مقرر کیا تھا۔ اس لئے اسمٰعیل نے ان لوگوں کو پکڑا اور بنی عمّون کے شہر میں چلے گئے۔

11 یوحنان بن قریح اور اس کے ساتھ کے سبھی لشکر کے سرداروں نے ان سبھی شرارتوں کو سنا جو اسمٰعیل بن نتنیاہ نے کیا تھا۔ 12 اس لئے یوحنان اور اسکے ساتھ کے سبھی فوجی عہدیدار نے اپنے کچھ لوگوں کو لیا اور اسمٰعیل بن نتنیاہ سے لڑ نے گئے۔ انہوں نے اسمٰعیل کو بڑی جھیل کے پاس پکڑا جو جبعون شہر میں ہے۔ 13 ان قیدیوں نے جنہیں اسمٰعیل نے قید کیا تھا، جب یوحنان بن قریح اور فوجی سرداروں کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہوئے۔ 14 تب وہ سبھی لوگ جنہیں اسمٰعیل نے مصفاہ میں قیدی بنا یا تھا یوحنان بن قریح کے پاس دوڑ کر آئے۔ 15 لیکن اسمٰعیل اور اسکے آٹھ ساتھی یوحنان سے بچ نکلے وہ بنی عمّون کے پاس بھاگ گئے۔

16 اس لئے یوحنان بن قریح اور اسکے سبھی فوجی سرداروں نے قیدیوں کو بچا لیا۔ اسمٰعیل بن نتنیاہ نے جدلیاہ بن اخیقام کو ہلاک کیا تھا اور ان لوگوں کو مصفاہ سے پکڑ لایا تھا۔ ان بچے ہوئے لوگوں میں سپاہی، عورتیں بچے اور خواجہ سراء تھے۔ یوحنان انہیں جبعون شہر سے واپس لایا۔

بچ کر مصر چلے جانا

17-18 اور وہ روانہ ہوئے اور سرائے کمہام میں جو بیت اللحم کے نزدیک ہے آرہے تا کہ مصر کو جائیں۔ کیوں کہ وہ کسدیوں سے ڈر گئے، اس لئے کہ اسمٰعیل بن نتنیاہ نے جدلیاہ بن اخیقام کو جسے شاہ بابل نے اس ملک پر حاکم مقرر کیا تھا قتل کر ڈا لا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International