Beginning
لبنان کو خدا کا پیغام
23 صور کی بات بارِ نبوت۔
اے ترسیس کے جہازو!
ماتم کرو !
تیری بندرگاہ تباہ کر دیا گیا۔ (ان لوگوں کو اس کے بارے میں اس وقت اطلاع دی گئی تھی جب وہ لوگ کتیم کی سرزمین سے لوٹ رہے تھے۔)
2 اے ساحل کے باشندو اور صیدا کے سوداگرو،
جنہیں سمندر کے پار کے تا جروں نے امیر بنا دیئے تھے !
برائے مہربانی خاموش رہو۔
3 وہ لوگ اناج کی تلاش میں سمندر کے پار سفر کر تے تھے۔
صور کے لوگ دریائے نیل کے آس پاس جو اناج پیدا ہو تا تھا اسے خرید لیا کر تے تھے
اور پھر اس اناج کو دوسرے ملکوں میں بیچا کر تے تھے۔
4 اے سمندری قلعہ بند صیدا تجھے شرم آنی چا ہئے
کیونکہ سمندر نے کہا:
مجھے دردزہ نہیں لگا ،
میں نے بچے نہیں جنے،
میں جوانوں کو نہیں پالی
اور میں نے پاک دامن کنواریوں کی پر ورش نہیں کی۔”
5 جب مصر صورکي یہ خبر سنے گا
اور یہ خبر مصر کو غمگین کرے گی۔
6 اے ساحل کے باشندو!
تم زار زار رو تے ہو ئے سمندر پار کر کے ترسیس کو چلے جا ؤ۔
7 گذرے دنوں میں تم نے صور کا مزہ لیا ہے۔ یہ شہر بہت پہلے وجود میں آیا تھا۔
اس شہر کے بہت سے لوگ کہیں دور بسنے کو چلے گئے۔
8 صور نے بہت سارے امراء پیدا کئے۔
وہاں کے بیو پاری جہاں کہیں گئے اسے عزت بخشی گئی
پھر کس نے صور کے خلاف منصوبے بنا ئے ہیں؟
9 ہاں خداوند قادر مطلق نے اس کے بارے میں سوچا تھا۔
اس نے ہی یہ منصوبہ غرور کو تباہ کر نے
اور زمین کے تمام عز ت دار لوگوں کو رسوا کر نے کیلئے بنا یا تھا۔
10 اپنی زمین پر کھیتی کرو،
کیونکہ ترسیس کے جہازوں کے لئے
اب کو ئی اور بندرگاہ نہیں رہا ہے۔
11 خداوند نے اپنا ہا تھ سمندر کے اوپر پھیلا یا
اور مملکتوں کو ہلادیا۔
خداوند نے حکم دیا ہے کہ
کنعان کے قلعے مسمار کئے جا ئیں۔
12 خداوند فرماتا ہے، “اے صیدا کی مظلوم پاک دامن کنواری بیٹیو!
تجھے تباہ کر دی جا ئے گی۔ اب تو اور زیادہ خوشی نہ منا پا ئے گی۔”
آگے جا ؤ اور سمندر پار کر کے کتّیم چلے جا ؤ،
لیکن تم کو وہاں بھی جگہ نہیں ملے گی۔
13 بابل کے لوگو ں کی سر زمین کو دیکھو۔
اب ان لوگو ں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔
بابل کے اوپر اسور نے چڑھا ئی کی اور اس کے چاروں جانب برج بنا ئے۔
سپا ہیو ں نے خوبصورت گھرو ں کی سب دولت لوٹ لی۔
اسور نے بابل کو لوٹ لیا
اور اسے جنگلی جانوروں کا گھر بنادیا۔
انہوں نے بابل کو کھنڈروں میں بدل دیا۔
14 اس لئے ترسیس کے جہازو! ماتم کرو !
تمہا ری محفوظ پناہ گا ہ تباہ کر دی گئی۔
15 اور اس وقت یوں ہو گا کہ صور لگ بھگ کسی بادشا ہ کے ایام کے برابر ستر برس تک خاموش کر دیا جا ئے گا۔ اور اس ستر برس کے بعد صور کی حالت لگ بھگ فاحشہ کے گیت کی مانند ہو گی۔
16 اے بے شرم عورت! جسے لوگو ں نے بھلا دیا،
“تو اپنا بربط اٹھا اور اس شہر میں گھوم۔
بر بط کو اچھی طرح بجا ، تو اکثر اپنا گیت گایا کر
تا کہ تجھے یاد رکھا جا ئے گا۔
17 ستر سال کے بعد خداوند صور کے بارے میں پھر سوچے گا اور وہ اسے ایک فیصلہ دے گا۔ صور دوبارہ تجارت کا مرکز بن جا ئے گا۔ اور وہ اپنے آپ کو ایک فاحشہ کی مانند دنیا کے تمام قوموں کو بیچے گی۔ 18 لیکن جو پیسہ وہ کما ئے گی خداوند کو وقف کر دیا جا ئے گا۔ اس کا مال نہ تو ذخیرہ کیا جا ئے گا اور نہ جمع رہے گا۔ بلکہ اس کی تجارت کا حاصل ان کے لئے ہو گا جو خداوند کی خدمت میں رہتے ہیں۔ وہ آسودہ ہوکر کھا ئیں گے اور نفیس پو شاک پہنیں گے۔
اسرائیل کو خدا سزا دے گا
24 دیکھو ! خداوند اس ملک کو نیست و نابود کر نے ہی وا لا ہے اور اسے بنجر کر کے چھو ڑے گا۔ وہ اس کے سطح کو بر باد کر دے گا۔ وہ لوگوں کو یہاں سے دور جانے پر مجبور کرے گا۔ 2 اس وقت ہر کسی کے ساتھ ایک جیسا ہی معاملہ ہو گا۔ عام انسان اور کاہن ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ مالک اور غلام ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ غلام خادمہ اور مالکن ایک جیسی ہو جا ئیں گی۔ خریدنے وا لے اور بیچنے وا لے ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ قرض لینے والے اور قرض دینے وا لے ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ دولتمند اور غریب ایک جیسے ہو جا ئیں گے۔ 3 ملک پو ری طرح سے تباہ کر دی جا ئے گی۔ساری دھن و دولت چھین لی جا ئے گی ایسا اس لئے ہو گا کیونکہ خداوند نے ایسا ہی ہو نے کا حکم دیا ہے۔ 4 ملک اجڑ جا ئے گا اور پژ مردہ ہو گا۔ دنیا خالی ہو جا ئے گی اور ناتواں ہو جا ئے گی۔ اس سر زمین کے عالی قدر لوگ کمزور ہو جا ئیں گے۔
5 اس ملک کے لوگو ں نے اس ملک کو خداوند کی تعلیمات کے خلاف حرکت کر کے ناپاک کر دیا ہے۔لوگو ں نے اسکی شریعت کی نافرمانی کی ہے۔ بہت پہلے لوگوں نے خدا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا لیکن خدا کے ساتھ کئے اس معاہدہ کو لوگوں نے توڑ دیا۔ 6 اس ملک کے رہنے وا لے لوگ مجرم ہیں۔ اس لئے خدا نے اس ملک کو نیست ونابود کر نے کا ارادہ کیا۔ ان لوگو ں کو سزا دی جا ئے گی اور وہاں کچھ ہی لوگ بچ پا ئیں گے۔
7 تاک پژ مردہ ہے نئی مئے کی کمی پڑ رہی ہے۔پہلے لوگ شادمان تھے لیکن اب وہی لوگ آہ بھر تے ہیں۔ 8 لوگو ں نے اپنی شادمانی منانی چھوڑ دی ہے۔ خوشی کی سبھی آ وازیں معدوم ہو گئی ہیں۔ ڈھولکوں اور بر بطوں کے خوشی میں ڈوبے نغمہ ختم ہو چکے ہیں۔ 9 اگر چہ لوگ اب مئے پیتے ہیں لیکن پھر بھی شادمانی کے نغمہ نہیں گا ئیں گے۔ لوگ اب شراب پیتے ہیں تو وہ انہیں کڑوی لگتی ہے۔
10 “افرا تفری کا شہر ” تباہ کردیا گیا۔ لوگو ں نے اپنے گھرو ں کے دروازو میں تا لا لگا دیا تاکہ کو ئی داخل نہ ہوسکے۔ 11 لوگ سڑ کوں میں اور گلیوں میں ابھی بھی شراب کے لئے پو چھتے ہیں۔ لیکن ان کی تمام خوشیاں غم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ملک کی مسرت لے لی گئی ہے۔ 12 شہر کے لئے صرف بر بادی بچ گئی ہے۔ یہاں تک کہ پھاٹکوں کو بھی توڑ دیئے گئے ہیں۔
13 فصل کاٹنے کے وقت لوگ زیتون اکٹھا کر نے کی کوشش کریں گے
لیکن وہ بہت ہی کم اسے ملیں گے۔
انگور کی فصل جمع کر نے کے بعد صرف تھوڑا ہی باقی بچا رہ جا ئیگا۔ یہ قوموں کے درمیان ملک کے مرکز میں اسی کے مانند ہوگا۔
14 بچے ہو ئے لوگ چلا ئیں گے۔
وہ خداوند کے جاہ و جلا ل کی تعریف میں یہ کہتے ہو ئے چلا ئیں گے:” مغرب سے چلا ؤ،
15 مشرق میں خوشی منا ؤ، خداوند کی ستائش کرو !
اے دور ملکوں کے لوگو!
خداوند اسرائیل کے خدا کے نام کی تمجید کرو۔”
16 ہم لوگو ں نے خداوند کی تمجید دنیا کے دور دراز کے علاقوں سے سنا۔
لوگو ں نے گا یا ، راستباز خدا کے لئے عزت و احترام کرو!”
لیکن میں کہتا ہوں،
“میں بر باد ہو رہا ہوں، میں برباد ہو رہا ہو ں!
مجھے سزا مل رہی ہے!
ہر جگہ لوگ ایک دوسرے کے وفادار نہیں ہیں دغابازوں نے ان لوگو ں کو دغا دیا جو اس پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا۔
17 میں ملک کے لوگوں کے لئے خطرہ آتے دیکھتا ہوں۔
میں ان کے لئے خوف ،گڑ ھے اور پھندے [a] دیکھ رہا ہوں۔
18 لوگ جو ڈر کے مارے بھا گیں گے
گڑھوں میں گریں گے۔
اور جو ان گڑھوں سے با ہر نکل آئیں گے
پھندے میں پھنس جا ئیں گے۔
آسمان میں کھڑکیاں
سیلاب امڈ پڑنے کے لئے
اور ملک کی بنیادو ں کو ہلانے کے لئے کھل جا ئیں گے۔
19 ملک کو ٹکڑوں میں توڑ دیا گیا ہے۔
ملک کو پو ری طر ح سے پھاڑ دیا گیا ہے۔ ملک کو بیتابی سے ہلادی گئی تھی۔
20 ملک نشہ میں دُھت کسی نشہ باز کی طرح لڑ کھڑا تا ہے
اور ہوا سے کانپتی ہو ئی جھونپڑی کی طرح کانپتا ہے۔
اس پر گناہ کا بوجھ ڈا لا گیا ہے۔ یہ گرے گا اور پھر دوبارہ نہیں اٹھے گا۔
21 اس وقت خدا
آسمانی لشکر کو آسمان پر
اور زمین کے بادشا ہو ں کو زمین پر سزا دے گا۔
22 ان سب کو ایک ساتھ
قیدیوں کیطرح ایک گڑھے کے اندر اکٹھا کیا جا ئے گا۔
ان لوگوں کو قید خانہ میں بند کر دیا جا ئے گا
اور بہت دنوں کے بعد ان کو سزا دی جا ئے گی۔
23 چاند پریشان ہو جا ئے گا اور سورج چمکنے سے شرمندہ ہو گا
کیونکہ یروشلم میں صیون پہاڑ
خداوند قادرمطلق بادشا ہ کی مانند حکومت کرے گا
اور لوگوں کا قائدین اسکا جلال کو دیکھے گا۔
خدا کے لئے ایک ستائشی نغمہ
25 اے خدا وند ! تو میرا خدا ہے۔
میں تیرے نام کی ستائش کر تا ہوں۔ میں تیری تمجید کروں گا ،
کیوں کہ تو نے حیرت انگیز کام کیا ہے۔
تو نے اس کا منصوبہ اور وعدہ بہت پہلے کیا تھا
اور ہر بات ویسی ہی ہو ئی جیسی تو نے بتا ئی تھی۔
2 تو نے شہر کو تباہ کر دیا جس کی مضبوط دیواروں سے حفاظت کی جا تی تھی۔
اب وہاں صرف کھنڈر ہی کھنڈ ر ہے۔
غیر ملکیوں کے قلعے کو بر باد کر دیا گیا تھا
اور اسے پھر سے بنایا نہیں جا ئے گا۔
3 زبردست قو موں کے لوگ تیری ستائش کریں گے۔
اور ظالم قومیں تجھ سے ڈریں گی۔
4 خداوند تو غریبوں کے لئے محفوظ جگہ ہو چکا ہے۔
تو مصیبتوں کے وقت بے سہاروں کے لئے گھر بن چکے ہو۔
تو نے پناہ گا ہ ہو کر کے یہ ثابت کر دیا ہے یہ دکھانے کے لئے کہ وہ بھیانک آندھی اور بھیانک گرمی سے بچا یا گیا ہے۔
جب ظالموں نے حملہ کیا زور آور ہوا کی مانند
جو کہ دیوار سے ٹکراتی ہے،
5 یا خشک زمین میں گرمی کی مانند،
تو تو نے غیر ملکیوں کی للکار کو خاموش کر دیا۔
جس طرح سے بادلوں کا سایہ گرمی کو کم کر دیتا ہے
اسی طرح تو نے ان ظالموں دشمنوں کے فتح کے گیت کو خاموش کر دیا۔
اپنے بندو ں کے لئے خدا کی ضیافت
6 اس وقت خداوند قادر مطلق اس پہاڑ پر سبھی قوموں کے لئے ایک ضیافت کا انتظام کرے گا۔ضیافت میں لذید کھانے اور مئے ہو گی۔دعوت میں نرم اور بہترین گوشت اور عمدہ مئے ہو گی۔
7 اور اس پہاڑ پر وہ پردہ [b] کو تباہ کر دے گا جو کہ ساری قوموں اور لوگو ں پر پھیلا ہوا ہے۔ 8 وہ اس موت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دے گا اور میرا مالک خداوند ہر ایک شخص کی آنکھ کا آنسو پونچھ دے گا۔گذرے وقت میں اس کے سبھی لوگ شرمندہ تھے۔ خدا ان کی رسوا ئی کو جسے ان لوگوں نے تمام سر زمین پر جھیلا مٹا دیگا۔ یہ سب کچھ ہو گا کیوں کہ خداوند نے کہا تھا ایسا ہو گا۔
9 اس وقت لوگ ایسا کہیں گے ،
“دیکھو یہاں ہمارا خدا ہے۔
یہ وہی ہے جس کا ہم انتظار کرتے تھے۔
یہ ہم کو بچانے کو آیا ہے۔
یہ وہ خدا وند ہے جس کا ہم انتظار کرتے تھے۔
اس لئے ہم خوشیاں منائیں گے اور مسرور ہونگے کیوں کہ خدا وند ہم کو بچانے کے لئے آچکا ہے۔”
10 خدا وند کا زور آور ہاتھ
اس پہا ڑ کی حفاظت کرے گا۔
لیکن خدا وند موآب کو کچل دیگا۔
جس طرح سے حوض کے پانی میں پیال کو کچلا گیا۔
11 وہ اپنے ہاتھوں کو ایسے پھیلائیں گے
جیسے ایک تیراک اپنا ہاتھ پھیلا تا ہے
وہ باہر نکلنے کے لئے سخت کو شش کر تے ہیں۔
لیکن انکا غرور انہیں اسکے ہر ایک ضرب کے ساتھ جسے وہ لگائے گا ڈوبادیگا۔
12 خدا وند ان لوگوں کی اونچی دیوار والے قلعہ کو فنا کر دیگا
خدا وند ان سبھوں کو زمین کی دھول میں پٹک دیگا۔
خدا کے لئے ایک ستائشی نغمہ
26 اس وقت یہوداہ کے لوگ یہ گیت گائیں گے :
ہم لوگوں کا ایک مستحکم شہر ہے۔
خدا ہم لوگوں کا نجات دہندہ ہم لوگوں کو مضبوط دیواریں اور حفاظت عطا کیا ہے۔
2 اس کے دروازوں کو کھو لو
تاکہ وہ قومیں جو اچھے کام کرتی ہیں اور خدا وند کی وفادار ہیں داخل ہو سکیں۔
3 اے خدا وند تو انکو حقیقی خوشی عطا کرتا ہے
جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں
اور وہ جوتجھ پر مضبوطی سے جانثار ہے۔
4 خدا وند پر ہمیشہ بھروسہ رکھو
کیوں کہ خدا وند ہم لوگوں کی ابدی چٹان ہے۔
5 لیکن مغرور شہر کو خدا وند جھکا دیگا
اور وہاں کے باشندوں کو وہ سزا دیگا۔
خدا وند اس اونچے بسے شہر کو
زمین پر گرا دیگا۔
6 تب غریب اور مسکین شہر کے کھنڈروں کو اپنے پیروں تلے روندیں گے۔
7 راستباز لوگوں کی راہ
سیدھی اور سچی ہے۔
اے خدا تو راستباز لوگوں کی راہ کو
آسان اور سیدھی بنا۔
8 اے خدا وند ہم لوگ تیرے منصفانہ فیصلوں کا تمام لوگوں میں ظا ہر ہوجانے کے لئے انتظارکر رہے ہیں۔
ہماری جان تجھے اور تیرا نام یاد رکھنا چاہتی ہے۔
9 میری روح رات بھر تیرے ساتھ رہنا چاہتی ہے
اور میری روح صبح سویرے تجھے تلاش کرتی ہے۔
جب زمین پر تیرا فیصلہ آئے گا
تو دنیا سچائی سے رہنا سیکھے گے۔
10 اگر تم صرف شریروں پر رحم دکھا تے ر ہو تو
وہ کبھی بھی اچھا عمل نہیں کرے گا۔
شریر چاہے صادقوں کے بیچ میں رہے ، لیکن وہ تب بھی برا عمل کرتا رہے گا۔
شریر خدا وند کی عظمت کو پہچا ننے سے انکار کریگا۔
11 اے خدا وند ان لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیرا ہاتھ بلند ہو چکا ہے۔
لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں۔
تو اپنی شفقت جو تو اپنے لوگوں کے لئے رکھتا ہے ان لوگوں کو دکھا
تا کہ وہ اپنے آپ میں شرمندہ ہونگے۔
ہاں، اپنے دشمنوں کو تباہ کردے اس آگ سے جسے تو ان لوگوں کے لئے تیار رکھا ہے۔
12 اے خدا وند! ہم کو کامیابی تیرے ہی سبب ملی ہے
اس لئے مہربانی کر کے ہمیں سلامتی بخش۔
خدا وند کا اپنے لوگوں کو نئی زندگی دینا
13 اے خدا وند! ہمارا خدا ، پہلے ہم پر دوسرے حاکم حکو مت کرتے تھے
لیکن ہم نے صرف تیرے نام کی ہی تعریف کی۔
14 مردہ زندہ نہیں ہو تے ہیں،
بھوت موت سے جی نہیں اٹھتے ہیں۔
اس لئے ہم لوگوں کے دشمنوں کو سزا دے اور انہیں تباہ کردے
اور انکے سارے نام و نشان مٹا دے۔
15 اے خدا وند ، ہماری قوموں کو بڑھا۔
ہماری قوموں کو بڑھا۔ تیری عزت و احترام ہو۔
تو ملک کی سرحدوں کو بڑھا دے۔
16 اے خدا وند ہم لوگوں نے
مصیبت میں تجھے یاد کیا۔
اے خدا وند جب تو نے ہماری اصلاح کی
تو ہم سخت تکلیف سے چلائے۔
17 اے خدا وند ، تیری بارگاہ میں ہم تیری وجہ سے
اس حاملہ عورت کی مانند ہو گئے جو بچہ کو جنم دینے والی ہے۔
اور چکر کھا تی ہے اور درد سے چلا تی ہے۔
18 ہم حاملہ ہوئے ہم دردزہ جھیلے
لیکن ہم لوگوں نے ہوا کو جنم دیا۔
ہم لوگوں نے نہ تو اس زمین پر نجات لیکر آئے
اور نہ ہی دنیا کے نئے باشندوں کو جنم دیا۔
19 خدا وند فرماتا ہے ،
“تیرے مرے ہوئے لوگوں کو
پھر سے زندگی ملے گی۔
میرے لوگوں کی لاشیں
موت سے جی اٹھیں گی۔
اے مرے ہوئے لوگو!
دھول سے اٹھو اور خوش ہو جاؤ۔
شبنم کی بوندیں جو تم کوڈھانک لیتی ہیں
صبح کی شبنم کی مانند ہے۔
زمین انہیں جنم دیگی
جو مرے ہوئے تھے۔”
فیصلہ: بدلہ یا سزا
20 اے میرے لوگو!تم اپنے خلوت خانہ میں جا ؤ
اپنے دروازوں کو بند کرو
اور تھو ڑے وقت کے لئے اپنے آپ کو چھپا لو
اور تب تک چھپے رہو جب تک خدا کا قہر ٹل نہیں جاتا۔
21 خدا وند اپنے مقام کو چھو ڑے گا اور اپنی عدالت قائم کرے گا۔
اور زمین کے باشندوں کو سزا دیگا۔
زمین ان لوگوں کے خون کو دکھا ئے گی جن کو مارا گیا تھا۔
زمین مرے ہوئے لوگوں کو ہر گز نہ چھپائے گی۔
27 اس وقت خدا وند اپنی سخت اور بڑی مضبوط تلوار سے لبیا تھان، تیزرو یعنی پیچیدہ سانپ کو سزا دیگا۔ میں دن رات اس کی نگہبانی کروں گا
اور وہ سمندری عفریت کا قتل کرے گا۔
2 “اس وقت وہاں خوبصورت تاکستان ہوگا۔ تم اس کے گیت گاؤ !
3 “میں خدا وند اس کی دیکھ بھال کروں گا
میں اسے لگا تار سینچتے رہوں گا۔
کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔
4 میں اسکے خلاف تلخی نہیں رکھتا ہوں۔
لیکن اگر وہاں کانٹے اور جھا ڑیاں میرے خلاف ہوگا
تو میں اس کے خلاف آگے بڑھونگا اور اسے جلا ڈا لوں گا۔
5 اس لئے اسے حفاظت کے لئے میرے پاس آنے دو۔
اسے میرے ساتھ امن قائم کرنے دو۔
6 آنے والے دنوں میں یعقوب (اسرائیل) کے لوگ اس پودے کی مانند ہونگے جس کی جڑیں بہتر ہوتی ہیں۔
اور اسرائیل پنپے گا اور پھو لے گا۔
پھر وہ پوری زمین کو پھلوں سے بھر دیگا۔”
خدا اسرائیل کو دور بھیج دیگا
7 خدا وند نے اپنے لوگوں کو اتنی سزا نہیں دی ہے جتنی اس نے انکے دشمنوں کو دی تھی۔ اسکے لوگ اتنی تعداد میں نہیں مرے ہیں جتنے وہ لوگ مرے ہیں جو ان لوگوں کو مارنے کے لئے کو شش کی تھی۔
8 خدا وند نے اسرائیل کو دور بھیج کر اس کے خلاف اپنا مقدمہ دائر کیا ہے۔ خدا وند نے اسرائیل کو گرم مشرقی بہتی ہوا کی مانند اپنی زور آور ہوا سے اڑا دیا۔
9 اس لئے اس طرح سے یعقوب کا قصور معاف کیا جائے گا۔ اور اسکے گناہ کو معاف کرنے کا نتیجہ یہ ہوگا : قربان گاہ کے پتھروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دھول میں ملا دیا جائے گا۔ آشیرہ کا کوئی ستون اور بخور جلانے کا کوئی قربان گاہ باقی نہ رہے گی۔
10 مضبوط فصیلدار شہر خالی ہے اور ریگستان کی مانند چھو ڑدیا گیا ہے۔ وہاں بچھڑے گھاس چر رہے ہیں۔ وہ وہاں سوتے ہیں اور انکی ٹہنیوں کو کھا تے ہیں۔ 11 جب اسکی شاخیں سوکھ گئیں اور اسے توڑ دیا گیا تو عورت آتی ہے اور اسکا استعمال آگ جلانے کے لئے کرتی ہیں۔
کیوں کہ لوگ بالکل ہی دانشمند نہ رہے اس لئے خدا انکا خالق ان پر مہربانی نہ کرے گا۔ ان کا خالق ان لوگوں پر ترس نہیں کھائے گا۔
12 اس وقت خدا وند دوسرے لوگوں کو اپنے لوگوں سے الگ کرنے لگے گا۔
دریائے فرات سے لیکر مصر تک خدا وند تم اسرائیلیوں کو ایک ایک کرکے اکٹھا کرے گا۔ 13 اور اس وقت یو ں ہوگا کہ بڑا بِگل پھونکا جائے گا۔ اور جو اسور میں کھو چکے تھے اور جو لوگ مصر میں جلا وطن تھے آئیں گے اور یروشلم کے مقدس پہا ڑ پر خدا وند کی پرستش کریں گے۔
©2014 Bible League International