Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 9-12

خدا کے قاصدوں کا يروشلم کو سزا دينا

تب خدا نے شہر کو سزا دینے کے لئے قائدین کو زور سے پکا را۔ ہر ایک قائد کے ہا تھ میں ان کا مہلک ہتھیار تھا۔ تب میں نے اوپری پھاٹک کی راہ سے چھ لوگوں کو سڑک پر آتے دیکھا۔ یہ پھاٹک شمال کی جانب ہے۔ ہر ایک شخص جنگی ڈنڈے کو اپنے ہاتھ میں لئے ہو ئے تھا اور ان کے درمیان ایک آدمی کتانی لباس پہنے ہو ئے تھا اور اس کی کمر پر منشی کے لکھنے کی روشنا ئی کی دوات تھی۔اسلئے وہ اندر گئے اور پیتل کی قربان گا ہ کے پاس کھڑے ہو گئے۔ تب اسرائیل کے خدا کا جلال کروبی فرشتوں کے اوپر سے جہاں وہ تھا اٹھا۔ تب وہ جلا ل مقدس کے پھاٹک پر گیا۔ جب وہ آستانہ پر پہنچا تو وہ رُک گیا تب اس جلال نے اس شخص کو بلا یا جو کتانی لباس پہنے تھا اور جس کے پاس قلم اور دوات تھی۔

تب خداوند نے اس سے کہا، “یروشلم شہر سے ہو کر نکلو۔ جو لوگ اس شہر میں لوگوں کی جانب سے کی گئی بھیانک چیزو ں کی وجہ سے دکھی ہیں اور گھبرا ئے ہو ئے ہیں ان لوگوں کی پیشانی پر نشان لگا دو۔”

5-6 تب میں نے خدا کو دیگر لوگوں سے کہتے سنا، “میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ پہلے شخص کی پیروی کرو۔ تم سبھی انلوگوں کو مار ڈا لو جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگا ئے۔ تم اس پر توجہ نہیں دینا کہ وہ بزرگ، جوان مرد اور عورتیں، بچے اور ما ئیں ہیں۔ تمہیں اپنے ہر دشمنوں کو ماردینا چا ہئے۔ ان سب کو مار ڈا لنا چا ہئے جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگا ئے کو ئی رحم نہ کھا ؤکسی شخص کے لئے افسوس نہ کرو۔ یہاں میرے ہیکل سے شروع کرو۔ ” اس لئے انہوں نے ہیکل کے سامنے کے بزرگوں سے آغاز کیا۔

خدا نے ان سے کہا، “اس گھر کو ناپاک بنا دو! اس آنگن کو لاشوں سے بھردو۔” اس لئے وہ با ہر گئے اور شہر میں لوگوں کو مار ڈا لا۔

جب وہ لوگ لوگوں کو مارنے گئے تو میں وہیں رکا رہا۔میں نے زمین پر اپنا ماتھا ٹیکتے ہو ئے کہا، “اے میرے مالک خداوند! کیا تم یروشلم کے خلاف اپنا غصہ ظا ہر کر کے اسرائیل کے بچے ہو ئے تمام لوگو ں کو مارنے جا رہے ہو۔”

خدا نے کہا، “اسرائیل اور یہودا ہ کے گھرانے نے اَنگنت بدکاریاں کی ہیں۔ اس ملک میں ہر طرف لوگوں کا قتل ہو رہا ہے۔ اور یہ شہر جرائم سے بھرا پڑا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ لوگ خود کہتے ہیں۔‘خداوند نے اس ملک کو چھوڑدیا۔ وہ ان کامو ں کو نہیں دیکھ سکتا جنہیں ہم کر رہے ہیں۔‘ 10 اور میں کسی قسم کا رحم نہیں د کھاؤں گا۔ میں ان لوگوں کے لئے افسوس محسوس نہیں کرو ں گا۔ انہوں نے خود اسے بلا یا ہے۔ میں ان لوگوں کو صرف سزا دے رہا ہوں جس کے یہ مستحق ہیں۔”

11 اور دیکھو اس آدمی نے جو کتانی لباس پہنے ہو ئے تھا اور جس کے پاس لکھنے کی دوات تھی بول اٹھا۔اسنے کہا، “تو نے مجھے جو حکم دیا وہ میں نے کر دیا۔

خداوند کے جلال کا ہيکل سے چلا جانا

10 تب میں نے اس کٹورے کو دیکھا جو کرو بی فرشتہ کے سروں کے اوپر تھا۔کٹورا کے اوپر کچھ تھا جو دیکھنے میں تاج جیسا معلوم پڑتا تھا۔ کٹورا نیلم کی طرح خالص نیلا نطر آرہا تھا۔ تب اس شخص نے جو تخت پر بیٹھا کتانی لباس پہنے ہوئے شخص سے کہا کہ ان پہیوں کے اندر جاؤ جو کروبی فرشتے کے نیچے ہیں اور آگ کے انگارے جو کروبی فرشتے کے درمیان ہیں مٹھی بھر کر اٹھاؤ اور شہر کے اوپر بکھیر دو۔

وہ گیا اور میں دیکھتا تھا۔ کروبی فرشتہ اس وقت ہیکل کے جنوب کے حصہ میں کھڑا تھا جب وہ شخص بادل میں گھسا بادل اندرونی آنگن میں بھر گیا۔ تب خدا وند کا جلال کروبی فرشتہ سے اٹھ کر ہیکل کی دروازہ کی چوکھٹ پر چلا گیا۔ تب بادل ہیکل میں بھر گیا اور خدا وند کے جلال کا نور پورے آنگن میں بھر گیا۔ کروبی فرشتے کے پروں کی پھر پھراہٹ سارے آنگن میں سنی جا سکتی تھی۔ باہری آنگن میں پھر پھراہٹ بڑی گونج دار تھی۔ ویسی ہی جیسی خدا وند قادر مطلق کی گرجتی آواز ہوتی ہے جب وہ باتیں کرتا ہے۔

خدا نے کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کو حکم دیا تھا۔ خدا نے اسے طوفانی بادل میں گھسنے کے لئے کہا اور پہیئے اور کروبی فرشتوں کے پیچ سے انگارے لینے کو کہا۔ اس لئے وہ شخص طوفانی بادل میں گھس گیا اور پہیوں میں سے ایک کے آگے کھڑا ہو گیا۔ کروبی فرشتوں میں سے ایک نے اپنا ہاتھ بڑھا یا۔ اس نے کروبی فرشتوں کے علاقے سے آگ لی اور اس نے آگ کو کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کے ہاتھوں میں رکھ دیا اور اس شخص نے اسے لی اور وہاں سے چلا گیا۔ کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسانی ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا۔

تب میں نے دیکھا کہ وہاں چار پہیئے تھے۔ ہر ایک کروبی فرشتے کے قریب میں ایک ایک پہیا تھا اور پہیا زبر جد کی طرح نظر آتا تھا۔ 10 وہ چار پہیئے تھے اور سب پہیئے ایک جیسے تھے۔ وہ ایسے نظر آتے تھے جیسے ایک پہیا دوسرے پہیئے میں ہو۔ 11 جب وہ چلتے تھے تو کسی بھی رخ میں جا سکتے تھے۔ جب کبھی پہیئے چلتے تو وہ ایک ساتھ چلتے تھے۔ لیکن انکے چلنے کے ساتھ کروبی فرشتے انکے ساتھ ساتھ نہیں چلتے تھے۔ وہ اس رخ میں چلتے تھے جدھر انکا چہرہ ہوتا تھا۔ جب کبھی بھی وہ چلتے تھے تو وہ ادھر ادھر نہیں مڑ تے تھے۔ 12 انکے سارے جسم پر آنکھیں تھیں۔ انکی پشت، انکے ہاتھوں، انکے پروں اور انکے چاروں پہیوں میں آنکھیں تھیں۔ 13 جیسا میں نے سنا، یہ پہیئے 'چرخ ' کہلاتے تھے۔

14 ۔ 15 ہر ایک کروبی فرشتہ چار چہروں والا تھا۔ پہلا چہرہ کروب کا تھا۔ دوسرا چہرہ انسان کا تھا۔ تیسرا چہرہ شیر ببر کا تھا اور چوتھا عقاب کا چہرہ تھا۔ تب میں نے جانا کہ یہ کروبی فرشتے وہ جانور تھے جنہیں میں نے کبار ندی کی رویا میں دیکھا تھا۔

تب کروبی فرشتے وہاں سے اٹھے۔ 16 جب کروبی فرشتے چلے تو اسکے ساتھ پہیئے بھی چلے۔ جب کروبی فرشتوں نے اپنے اپنے پر کھو لے اور وہ ہوا میں اڑے تو پہیوں نے اپنا رخ نہیں بدلا۔ 17 اگر کروبی فرشتے ہوا میں اڑ تے تھے تو پہیئے انکے ساتھ جاتے تھے اور اگر کروبی فرشتے ساکت کھڑے رہتے تھے تو پہیئے بھی ویسا ہی کرتے تھے۔ کیوں؟ کیوں کہ ان میں جانداروں کی روح کی قوت تھی۔

18 تب خدا وند کا جلال ہیکل کے آستانہ سے اٹھا، کروبی فرشتوں کے مقام کے اوپر گیا اور وہاں ٹھہر گیا۔ 19 تب کروبی فرشتے اپنے پر کھو لے اور ہوا میں اڑ گئے۔ میں نے انہیں ہیکل کو چھوڑ تے دیکھا۔ پہیئے بھی انکے ساتھ چلے۔ تب وہ خدا وند کے گھر کے مشرقی پھا ٹک پر ٹھہرے۔ اسرائیل کے خدا کا جلال انکے اوپر تھا۔

20 تب میں نے اسرائیل کے خدا کے جلال کے نیچے جانداروں کو کبار ندی کی رویا میں یاد کیا۔ اور میں نے محسوس کیا کہ وہ جاندار کروبی فرشتے تھے۔ 21 ہر ایک جاندار کے چار چہرے تھے، چار پر تھے اور پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسان کے ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا۔ 22 کروبی فرشتوں کے وہی چار چہرے تھے جو کبار ندی کی رویا کے جاندارو ں کے تھے اور وہ سیدھے آگے اس رُخ میں نظر آتے تھے جدھر وہ جا تے تھے۔

قائدين کے خلاف نبوت

11 تب روح مجھے خداوند کی ہیکل کے مشرقی پھاٹک پر لے گئی۔اس پھاٹک کا رُخ مشرق کی طرف ہے جہاں سو رج نکلتا ہے۔ میں نے اس پھاٹک کے داخلی دروازے پر ۲۵ شخص کو دیکھا۔ عزور کا بیٹا یازنیاہ ان لوگوں کے ساتھ تھا اور بنایاہ کا بیٹا فلطیاہ وہاں تھا۔ وہ لوگوں کا قائد تھا۔

تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم یہ لوگ ہیں جو بہت ہی برے منصوبے بنا تے ہیں۔ یہ ہمیشہ شہر میں لوگوں کو بُرے کام کرنے کو کہتے ہیں۔ وہ لوگ کہتے ہیں، ’ہم لوگ جلد ہی پھر سے اپنے مکان بنانے لگیں گے ہم لوگ برتن میں رکھے گوشت کی طرح اس شہر میں محفوظ ہیں۔‘ اس لئے تمہیں میرے لئے لوگوں سے بات کر نی چا ہئے۔ اے ابن آدم! “جا ؤ اور لوگوں کے بیچ نبوت کا پیغام دو۔”

تب خداوند کی روح مجھ میں آئی۔اس نے مجھ سے کہا، ’ان سے کہو کہ خداوند نے یہ سب کہا ہے: اے اسرائیل کے گھرانو! تم نے یہ کہا، لیکن میں جانتا ہو ں کہ تم کیا سوچ رہے ہو۔ تم نے اس شہر میں بہت سے لوگوں کو مار ڈا لا ہے۔ تم نے سڑ کوں کو لاشوں سے بھردیا ہے۔ اب ہمارا مالک خداوند، یہ کہتا ہے، ’ وہ لا شیں گوشت ہیں اور یہ شہر دیگ ہے۔ لیکن وہ(نبو کدنضر ) آئے گا اور تمہیں اس محفوظ برتن سے نکال لے جا ئے گا۔ تم تلوار سے خوفزدہ ہو۔ لیکن میں تمہا رے خلاف تلوار لا رہا ہوں۔” ہمارے مالک خداوند نے یہ سب کہا ہے۔

خدا نے یہ بھی کہا، “میں تم لوگوں کو اس شہر سے با ہر لے جا ؤں گا اور میں تمہیں اجنبیوں کو سونپ دو ں گا۔ میں تم لوگوں کو سزا دوں گا۔ 10 تم تلوار سے ہلاک ہو گے میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا، جس سے تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔ 11 ہاں یہ شہر تمہا رے لئے برتن نہ بنے گا اور نہ ہی تم ان میں گوشت بنو گے۔ میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا۔ 12 تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم نے میری شریعت کو تو ڑا ہے۔ تم نے میرے احکام کا پالن نہیں کیا۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو موں کی طرح رہنے کا فیصلہ کیا۔”

13 جیسے ہی میں نے خدا کے لئے بولنا ختم کیا بنایا ہ کا بیٹا فلطیاہ مرگیا۔ میں اپنے منہ کے بل زمین پر گر گیا اور زور سے چلا یا، “اے میرے مالک خداوند! تو کیا اسرائیل کے سبھی بچے ہو ئے لوگو ں کو پو ری طرح فنا کر نے پر کمر بستہ ہے۔

يروشلم ميں بچے ہوئے لوگوں کے خلاف نبوت

14 لیکن تب خداوند کا عہد مجھے ملا۔ اس نے کہا، 15 “اے ابن آدم! تم اپنے بھا ئیوں، اپنے نزدیکی رشتہ داروں اور اسرائیل کے تمام گھرو ں کو یاد کرو۔ لیکن یہاں یروشلم میں رہنے وا لے لوگ ان سے کہہ رہے ہیں، ’خداوند سے دور رہوں یہ زمین ہمیں دی گئی ہے اور یہ ہم لوگوں کی ہے۔‘

16 “اس لئے ان لوگوں سے یہ سب باتیں کہو: ہمارا مالک خداوند کہتا ہے، ’ یہ سچ ہے کہ میں نے اپنے لوگوں کو بہت دور کے ممالک کو جانے پر مجبور کیا۔میں نے ہی ان کو بہت سے ملکو ں میں بکھیرا اور میں اس زمین میں جہاں وہ گئے ہیں میں ہی ان کیلئے ہیکل ہوں گا۔ 17 اس لئے تمہیں ان لوگوں سے کہنا چا ہئے کہ ان کا مالک خداوند، انہیں وا پس لا ئے گا میں نے تمہیں بہت سے ملکو ں میں بکھیر دیا ہے۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ں گا اور ان قوموں سے تمہیں وا پس لا ؤ ں گا۔ میں اسرائیل کا ملک تمہیں وا پس دو ں گا۔ 18 اور جب وہ لوٹیں گے تووہ لوگ ان نفرت انگیز اور بھیانک بتو ں کو جو کہ یہاں ہيں تبا ہ کر دیں گے۔ 19 میں انہیں ایک ساتھ لا ؤں گا اور انہیں ایک شخص کی مانند بنا ؤں گا۔ میں ان میں نئی روح بھروں گا۔ میں ان کے سنگ دل کو دور کروں گا او ر اس کے مقام پر سچا دل دوں گا۔ 20 تب وہ میرے آئین کو قبول کریں گے جنہیں میں کرنے کو کہوں گا۔ وہ سچ مچ میں میرے لوگ ہوں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا۔”

خداوند کے جلال کا يروشلم سے چلا جانا

21 “لیکن وہ جن کا دل نفرت انگیز بھیانک بتو ں کی فرمانبرداری کر تا ہے میں اسے ان کے ان بُرے اعمال کی سزا دو ں گا۔“میرے مالک خداوند نے یہ کہا ہے۔ 22 تب کروبی فرشتے اپنے پَر کھو لے اور ہوا میں اڑ گئے۔ پہيئے ان کے ساتھ گئے۔اسرائیل کے خدا کا جلال ان کے اوپر تھا۔ 23 خداوند کا جلال اوپر ہوا میں اٹھا اور یروشلم کو چھو ڑدیا۔ وہ پل بھر کے لئے یروشلم کے مشرق کی پہاڑی پر ٹھہرا۔ 24 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا اور وا پس بابل میں پہنچا دیا۔اس نے مجھے ان لوگوں کے پاس لو ٹایا جنہیں اسرائیل چھو ڑ نے کے لئے مجبور کئے گئے تھے۔ میں نے ان سبھی چیزو ں کو خدا کی رویامیں دیکھا۔ تب رویا کا خاتمہ ہو گیا۔ 25 تب میں نے اسیر لوگو ں سے باتیں کیں۔ میں نے وہ سبھی باتیں بتا ئیں جو خداوند نے مجھے دکھا ئی تھیں۔

خزقي ايل کا ایک قیدی کی طرح چلاجانا

12 تب خداوند کا کلا م مجھے ملا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! تم باغی لوگوں کے سا تھ رہتے ہو۔دیکھنے کیلئے ان کی آنکھیں ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں۔سننے کے لئے ان کے کان ہیں لیکن وہ نہیں سنتے ہیں۔ کیونکہ وہ باغی ہو گئے ہیں۔ اس لئے اے ابن آدم! اپنا سامان تیار کرلو۔ ایسا سمجھو کہ تم جلا وطنی میں جا رہے ہو۔ تب جلا وطن ہو نے کا بہانہ کرو۔ یہ سب کچھ دن میں کرو تاکہ لوگ تمہیں دیکھ سکيں۔ اور جب لوگ دیکھ رہے ہوں گے تب اپنی جگہ چھو ڑدو اور کہیں دوسری جگہ چلے جا ؤ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ لوگ تم پر یقین کر یں گے لیکن وہ لوگ تو باغی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔

“دن کو تم اس طرح اپنا سامان با ہر لے جا ؤ کہ لوگ تمہیں دیکھتے رہیں۔ تب شام کو ایسا ظا ہر کرو کہ تم دور ملک میں ایک قیدی کی طرح جا رہے ہو۔ لوگو ں کی آنکھو ں کے سامنے دیوار میں ایک چھید بنا ؤ اور اس دیوار کی چھید سے با ہر جا ؤ۔ اپنا سامان کاندھے پر رکھو اور شام کے وقت اس مقام کو چھو ڑدو۔ اپنے چہرے کو ڈھانپ لو جس ے تم یہ نہ دیکھ سکو کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ان کا مو ں کو تمہیں اس طرح کرنا چا ہئے کہ لوگ تمہیں دیکھ سکیں کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ کیونکہ میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے کے لئے ایک مثال کے طور پر استعمال کر رہا ہوں۔”

اس لئے میں نے (حزقی ایل ) حکم کے تحت کیا۔ دن کے وقت میں نے اپنا سامان اٹھا یا اور ایسا ظا ہر کیا جیسے میں کسی دور ملک کو جا رہا ہوں۔ اس شام میں نے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور دیوار میں ایک سورا خ بنایا۔ رات کو میں نے اپنا سامان کاندھے پر رکھا اور چل پڑا۔ میں نے یہ سب اس طرح کیا کہ سبھی لوگ مجھے دیکھ سکیں۔

دوسری صبح مجھے خداوند کا کلام ملا، “اے ابن آدم، کیا اسرائیل کے ان باغی لوگوں نے تم سے پو چھا کہ تم کیا کر رہے ہو؟ 10 ان سے کہو کہ ان کے مالک خداوند نے یہ باتیں بتا ئی ہیں۔ کہ یروشلم کے قا ئد اور تمام بنی اسرائیل کے لئے جو اس میں رہتے ہیں یہ غم بھرا نبوت ہے۔ 11 ان سے کہو، ’ میں (حزقی ایل ) تم سبھی لو گوں کے لئے ایک مثال ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ تم لوگوں کے لئے ہو گا۔‘ وہ لوگ یقینا قیدی کے طور پر دور ملک میں جانے کے لئے مجبور کئے جا ئیں گے۔ 12 تمہا را حاکم اپنا بوجھ کندھے میں لے جا ئے گا۔ وہ دیوار میں چھید کریگا اور رات کو پو شیدہ طور سے نکل بھا گے گا۔ یہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لے گا جس سے اس کی آنکھیں یہ دیکھنے کے لا ئق نہیں ہو ں گی کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔ 13 میں اس کے لئے اپنا جا ل پھیلا ؤں گا اور اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا۔ اور میں اسے بابل لاؤں گا جو کسدیوں کا ملک ہے۔ لیکن وہ دیکھ نہیں پا ئے گا کہ اسے کہاں لے جا یا جا رہا ہے۔ اور وہ وہیں مریگا۔ 14 میں اس کے تمام ساتھیوں اور اسکی فوجوں کو تِتر بِتر کردوں گا۔ دشمن کے سپا ہی ان کا پیچھا کریں گے۔ 15 تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ وہ سمجھیں گے کہ میں نے انہیں قو موں میں بکھیر دیا۔ وہ سمجھ جا ئیں گے کہ میں نے انہیں دیگر ملکو ں میں جانے کیلئے کیوں مجبور کیا۔

16 “لیکن میں کچھ لوگوں کو زندہ رکھوں گا۔ وہ وبا، قحط سالی اور جنگ سے نہیں مرینگے۔میں ان لوگوں کو اس لئے زندہ رہنے دو ں گا، تا کہ وہ دیگر لوگوں سے ان قابل نفرت کامو ں کے با رے میں کہہ سکیں گے۔، جو انہوں نے میرے خلاف کئے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”

خوف سے کانپ اٹھو

17 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا، 18 “اے ابن آدم! تمہیں ایسا ظا ہر کرنا چا ہئے جیسے تم بہت خوفزدہ ہو۔ جب تم کھانا کھا ؤ تو اس وقت تمہیں کانپنا چا ہئے۔ تم پانی پیتے وقت ایسا ظا ہر کرو جیسے تم پریشان اور خوفزدہ ہو۔ 19 تمہیں یہ عام لوگوں سے کہنا چا ہئے، ’تمہیں کہنا چا ہئے، ہمارا مالک خداوند یروشلم کے با شندوں اور اسرائیل کے دیگر حصوں کے لوگوں سے یہ کہتا ہے۔اے لوگو! تم کھانا کھا تے وقت بہت پریشان ہو گے۔ تم پانی پیتے وقت خوفزدہ ہو گے۔ کیوں کہ تمہا رے ملک میں سب کچھ فنا ہو جا ئے گا۔ وہاں رہنے وا لے سبھی لوگوں کے ساتھ دشمن بہت غصہ کریں گے۔ 20 تمہا رے شہروں میں اس وقت بہت لوگ رہتے ہیں، لیکن وہ شہر فنا ہو جا ئیں گے۔ تمہا را سا را ملک فنا ہوجا ئے گا۔ یہ سب کچھ وہاں رہنے وا لے لوگوں کے تشدد کے سبب سے ہو گا۔”

تباہي آئيگي

21 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا، 22 “اے ابن آدم! اسرائیل کے ملک کے با رے میں لوگ یہ مثل کیوں کہتے ہیں۔

مصیبت جلد نہ آئے گی،
    رو یا کبھی نہ ہو گی۔

23 “ان لوگو ں سے کہو کہ تمہا را مالک خداوند تمہا ری اس مثل کو موقوف کر دیگا۔ وہ اسرائیل کے با رے میں وہ باتیں کبھی بھی نہیں کہیں گے۔ اب وہ یہ مثل سنا ئیں گے۔

مصیبت جلد آئے گی،
    رو یا ہو گی۔

24 “یہ سچ ہے کہ اسرائیل میں کبھی بھی با طل رو یا نہیں ہو گی۔ اب ایسے جا دو گر آئندہ نہیں ہو ں گے جو ایسی نبوت کریں گے جو سچی نہیں ہو گی۔ 25 کیوں؟ کیوں کہ میں خداوند ہو ں۔ میں وہی کہوں گا جو کہنا چا ہوں گا اور وہ چیز ہو گی۔ اور میں وقت کو پھیلنے نہیں دو ں گا۔ وہ مصیبتیں جلد آرہی ہیں۔ تمہا ری اپنی زندگی ہی میں۔ اے باغی لوگو! جب میں کچھ کہتا ہوں تو میں اسے کر تا ہوں۔” میرے مالک خداوند نے ان باتو ں کو کہا۔

26 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا۔ 27 “اے ابن آدم! بنی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ جو رو یا میں تجھے دکھا تا ہوں وہ بہت دنوں کے بعد ہو گی۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تم نے مستقبل بعید کے زمانے کے با رے میں نبوت کی ہے۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے کہنا چا ہئے، ’ میرا مالک خداوند کہتا ہے۔ میں اور زیادہ تا خیر نہیں کر سکتا۔ اگر میں کہتا ہوں کہ، کچھ ہو گا تو وہ ہو گا۔” میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International