Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 21-22

بابل، ايک تلوار

21 اس لئے خداوند کا کلام مجھے پھر ملا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! یروشلم کی جانب توجہ دو اور اس کے مقدس مقاموں کے خلاف کچھ کہو۔ میرے لئے اسرائیل ملک کے خلاف کچھ کہو۔ اسرائیل ملک سے کہو، ’خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں۔ میں تمہا رے خلاف ہوں۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکا لوں گا۔ میں سبھی لوگوں کو تم سے دو ر کرو ں گا۔ اچھے اور برے دونوں کو۔ میں اچھے اور بُرے دونوں طرح کے لوگو ں کو تم سے الگ کروں گا۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکا لوں گا اور جنوب سے شمال تک کے سبھی لوگوں کے خلاف اس کا استعمال کروں گا۔ تب سبھی لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں اور وہ جان جا ئیں گے کہ میں نے اپنی تلوار میا ن سے نکال لی ہے۔ میری تلوار میان میں پھر وا پس نہیں جا ئے گی۔”

خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! شکستہ دل کی طرح آہیں بھرو۔ لوگوں کے سامنے کرا ہو۔ تب وہ تم سے پو چھیں گے، ’ تم کراہ کیوں رہے ہو؟ ' تب تمہیں کہنا چا ہئے، ’ مصیبت کی خبریں ملنے وا لی ہے۔ اس لئے ہر ایک دل خوف سے پگھل جا ئے گا۔ سبھی ہا تھ کمزور ہو جا ئیں گے۔ ہر ایک روح کمزور ہو جا ئے گی۔ ہر ایک جی ڈوب جا ئے گا۔ توّجہ دو۔‘ وہ بُری خبر آ رہی ہے۔ یہ با تیں ہو ں گی۔” میرے مالک خداوند نے یہ با تیں کہیں۔

تلوار تیار ہے

خدا کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، “اے ابن آدم! میرے لئے لوگوں سے با تیں کرو۔ یہ با تیں کہو۔ میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے:

’دھیان دو، ایک تلوار، ایک تیز تلوار ہے،

    اور تلوار صيقل (چمکا ئی ) کی گئی ہے۔
10 تلوار ہلاک کر نے کے لئے تیز کی گئی ہے۔
    بجلی کی مانند چکا چوند کر نے کے لئے اس کو صيقل(چمکا ئی ) کی گئی ہے۔ ”
میرے بیٹے، تم اس چھڑی سے دور بھاگ گئے جس سے میں تمہیں سزا دیتا تھا
    تم نے اس لکڑی کی چھڑی سے سزا پانے سے انکار کیا۔
11 اس لئے تلوار کو صيقل (چمکا ئی ) کی گئی ہے۔
    اب یہ تلوار استعمال کی جا سکے گی۔
تلوار تیز کی گئی اور صيقل(چمکا ئی ) کی گئی تھی۔
    اب یہ مارنے وا لے کے ہا تھو ں میں دی جا سکے گی۔

12 “اے ابن آدم! چلا ؤ اور چیخو! کیونکہ تلوار کا استعمال میرے لوگوں اور اسرائیل کے سبھی امراء کے خلاف ہو گا۔ وہ امراء جنگ چا ہتے تھے۔ اس لئے وہ ہمارے لوگوں کے ساتھ اس وقت ہونگے جب تلوار آئے گی۔اس لئے اپنی رانیں پیٹو اور اپنا دکھ ظا ہر کر نے کے لئے شو ر مچا ؤ 13 کیونکہ آزمائش آ رہی ہے۔ تم نے عصا کے ذریعہ سزا پانے سے انکار کیا۔ کیا وہ اسے آنے سے رو کے گا؟” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

14 خدا نے کہا، “اے ابن آدم! تا لی بجا ؤ
    اور میرے لئے لوگوں سے یہ باتیں کرو۔ ”
دو بار تلوار کو وار کر نے دو،
    ہاں تین بار یہ تلوار لوگوں کو مارنے کیلئے ہے۔
یہ تلوار بڑی خونریزی کے لئے ہے۔
    یہ تلوار چاروں جانب کے لوگوں کو کاٹ دے گی۔
15 ان کے دل خوف سے پگھل جا ئیں گے
    اور بہت سے لوگ گریں گے۔
بہت سے لوگ اپنے شہر کے پھاٹک پر مریں گے۔
    ہاں تلوار بجلی کی طرح چمکے گی۔
    یہ لوگوں کو مارنے کے لئے صيقل(چمکا ئی) کی گئی ہے۔
16 اے تلوارو! دھار دار بنو،
    تلوارو! دا ئیں کا ٹو،
    سیدھے آگے کا ٹو،
    با ئیں کا ٹو۔
ہر اس مقام پر جا ؤ جہاں جانے کے لئے تمہا ری دھار کو چنا گیا ہے۔

17 “تب میں بھی تا لی بجا ؤگا
    اور میں اپنا قہر ظا ہر کرنا بند کردو ں گا،
میں خداوند کہہ چکا ہوں۔”

یروشلم کو سزا ملي

18 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا 19 “اے ابن آدم! دو سڑکوں کا نقشہ بنا ؤ۔ جن میں شا ہ بابل کی تلوار اسرائیل جانے کے لئے ایک کو چُن سکے دونو ں سڑکیں اسی بابل ملک سے نکلیں گی۔ تب شہر کو پہنچنے وا لی سڑک کے کو نے پر ایک نشان بنا ؤ۔ 20 نشان کا استعمال یہ دکھانے کے لئے کرو کہ کون سی سڑک کا استعمال تلوار کریگی ایک عمون شہر ربہ کو پہنچا تی ہے۔ دوسری سرک یہودا ہ، محفو ظ شہر، یروشلم کو پہنچا تی ہے! 21 یہ ظا ہر کرتا ہے کہ شا ہ بابل اس سڑک کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے وہ اس علاقہ پر حملہ کرے۔شاہ بابل اس جگہ پر آچکا ہے جہاں دونوں سڑکیں الگ ہو تی ہیں۔شاہ بابل نے سامری کی علامتوں کا استعمال مستقبل کو جاننے کے لئے کیا ہے۔اس نے کچھ تیرو ں کو ہلا یا۔اس نے گھرانے کے بتو ں سے سوال پو چھا،اس نے ان جانوروں کا جگر دیکھا جسے اس نے مارا تھا۔

22 اس کے داہنے ہا تھ میں یروشلم کا نقشہ کندہ کیا ہوا ایک پانسہ پڑے گا۔ وہ نشان اس سے کہے گا داہنی جانب کی اس سڑک پر جا ؤ جو کہ یروشلم جا تی ہے اور قلعہ شکن گا ڑی رکھو،حکم دو اور مارنا شروع کرو، لڑا ئی کا للکار لگا ؤ۔ پھاٹکو ں پر قلعہ شکن گا ڑی لگا ؤ۔ ڈھلوان اور ڈھلوان نما دیوار بنا۔ شہر پر حملہ کرنے کے لئے لکڑی کا برج بنا ؤ۔ 23 وہ جا دو ئی علامتیں بنی اسرائیلیوں کے لئے کو ئی معنی نہیں رکھتیں۔ وہ ان قسمو ں کو کھا تے ہیں جو انہوں نے دیئے۔ لیکن خداوند انکے گنا ہ یا درکھے گا۔ تب اسرائیلی اسیر کئے جا ئیں گے۔”

24 میرا مالک خداوند کہتا ہے، “تمہا رے برے اعمال بے نقاب ہو چکے ہیں۔ تمہا رے ہر کام میں تمہا را گنا ہ دکھا ئی دے رہا ہے جسے تم نے کیا۔ تم نے مجھے اس بات کو یاد رکھنے پر مجبور کیا کہ تم قصوروار ہو۔اس لئے دشمن تمہیں اپنے قبضہ میں کر لیگا۔ 25 اور اسرائیل کے بد کردار امراؤ! تم مارے جا ؤ گے۔تمہا ری سزا کا وقت آپہنچا ہے اب خاتمہ قریب ہے۔”

26 میرا مالک خداوند یہ پیغام دیتا ہے، “اپنی شا ہی پگڑی اور تاج اتا رو۔ یہ چیزیں اب ایسی نہیں رہیں گی جس طرح وہ پہلے تھیں۔ پَست کو بلند کر اور اسے جو بلند ہے پَست کر۔ 27 میں اس شہر کو پوری طرح فنا کروں گا۔ وہ شہر تب تک وجود میں نہیں رہے گا جب تک وہ شخص نہیں آجا تا ہے جسے کہ حکومت کر نے کا حق ہے۔ تب میں اسے (شاہ بابل کو ) اس شہر پر حکومت کرنے دوں گا۔”

بني عمو ن کو سزا ملي

28 خدا نے کہا، “اے ابن آدم! میرے لئے لوگوں سے کہو۔ یہ با تیں کہو، ’میرا مالک خداوند یہ باتیں بنی عمون اور ان کے شرم و حیا کے بارے میں کہتا ہے:

“دیکھو! ایک تلوار!
    ایک تلوار اپنی میان سے با ہر ہے۔
    تلوار صيقل (چمکا ئی) کی گئی ہے۔
اور یہ مارنے کے لئے تیار ہے۔
    اسے صيقل کی گئی تا کہ وہ بجلی کی طرح چمکے گی۔

29 تمہا ری رو یا بیکار ہے۔
    تمہا را جا دو تمہا ری مدد نہیں کریگا۔
    یہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔
اب تلوار بدکرداروں کی گردن پر ہے۔
    وہ جلدی ہی مرد ہ ہو جا ئیں گے۔
ان کا آخری وقت آپہنچا ہے۔
    ان کے گنا ہوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔

بابل کے خلاف نبوت

30 “اب تم تلوار (بابل ) کو میان میں واپس رکھو۔ اے بابل میں تمہارے ساتھ انصاف اسی مقام پر کروں گا جہاں تمہاری تخلیق کی گئی ہے یعنی اس ملک میں جہاں تم پیدا ہوئے ہو۔ 31 میں تمہارے خلاف اپنے قہر کی بارش بر سا ؤں گا۔ میرا قہر تمہیں دھکتی آندھی کی طرح جلائے گا۔ میں تمہیں ان ظالم لوگوں کے حوالے کردوں گا جو لوگ انسانوں کو ہلاک کرنے میں ماہر ہیں۔ 32 تم آ گ کے لئے ایندھن بنو گے۔ تمہارا خون زمین میں بہے گا۔ تمہیں پھر یاد نہیں کریں گے۔ میں خدا وند نے یہ کہا ہے۔”

حزقی ایل کا یروشلم کے خلاف کہنا

22 خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم عدالت کرو گے؟ کیا تم قاتلوں کے شہر (یروشلم ) کے ساتھ عدالت کروگے؟ کیا تم اس سے ان بھیانک باتوں کے بارے میں کہو گے۔ جو اس نے کی ہیں؟ تمہیں کہنا چاہئے، ’ میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے: شہر قاتلوں سے بھرا ہے اس لئے اس کے لئے سزا کا وقت آگیا۔ اس نے اپنے گندی مورتیوں کو بنایا اور ان مورتیوں نے اسے ناپاک کردیا۔

“اے یروشلم کے لوگو! تم نے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا اور قصور وار ہو ۔ تم اپنے بنائے ہوئے بتوں کی وجہ کر ناپاک ہو ۔ اور اب تمہیں سزا دینے کا وقت آ گیا ہے ۔ تمہا را خاتمہ آگیا ہے دیگر قومیں تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔ وہ قومیں تم پر ہنسیں گی ۔ دور اور قریب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔ تم نے اپنا نام بد نام کیا ہے ۔ اور مصیبتوں سے بھرے ہوئے ہو ۔

توجّہ دو! یروشلم میں ہر ایک حکمراں نے خود کو طاقتور بنا یا جس سے وہ دیگر لوگوں کو مار سکے۔ یروشلم کے لوگ اپنے ماں باپ کا احترام نہیں کرتے۔ وہ اس شہر میں غیر ملکیوں کو ستاتے ہیں۔ وہ یتیموں اور بیواؤں کو اس مقام پر ٹھگتے ہیں۔ تم لوگ میری مقدس چیزوں سے نفرت کرتے ہو۔ تم میرے آرام کے سبت کے خاص دنوں کو ایسے لیتے ہو جیسے کہ اہم نہ ہوں۔ تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو چغلخوری کرکے خون کرواتے ہیں۔ اور تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو پہاڑ کے مزاروں پر دی گئیں قربانیوں کو کھا تے ہیں۔ ”

تمہارے درمیان وہ لوگ ہیں جو جنسی گناہ کرتے ہیں۔ 10 یروشلم میں لوگ اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ مباشرت کر تے ہیں۔ یروشلم میں لوگ عورت کے حیض کے دوران بھی انکے ساتھ جنسی تعلقات کرتے ہیں۔ 11 کوئی اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ ایسا ہی بھیانک گناہ کرتا ہے۔ اور کوئی اپنے باپ کی بیٹی یعنی اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرتا ہے۔ 12 “اے یروشلم کے لوگو! تم لوگ لوگوں کو ہلاک کرنے کے لئے رشوت لیتے ہو۔ تم لوگ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود لیتے ہو۔ تم لوگ بے ایمانی کرتے ہو اور اپنے پڑوسی سے جبراً حاصل کرتے ہو اور تم لوگ مجھے بھول گئے ہو۔ میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔

13 “خدا وند نے کہا، ’ اب توجّہ دو میں اپنے بازو کو نیچے کرکے تمہیں روک دوں گا۔ میں تمہیں لوگوں سے بے ایمانی سے حاصل کرنے اور لوگوں کو مار ڈالنے کے لئے سزا دوں گا۔ 14 کیا اس وقت بھی تم بہادر بنے رہو گے؟ کیا اس وقت بھی تم طاقتور ہوگے جب میں تمہیں سزا دینے آؤنگا؟ نہیں! میں خدا وند ہوں اور میں وہ کروں گا جو میں نے کہا ہے۔ 15 “میں تمہیں قوموں میں بکھیر دوں گا۔ میں تمہیں بہت سے ملکوں میں جانے پر مجبور کروں گا۔ میں شہر کی گندی چیزوں کو پوری طرح فنا کروں گا۔ 16 لیکن اے یروشلم! تم ناپاک ہوجاؤ گے اور دیگر قومیں ان باتوں کو ہوتی ہوئی دیکھیں گی۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

اسرائیل بیکار کچرے کی طرح ہے

17 خدا وند کا کلام مجھ تک آیا۔ اس نے کہا، 18 اے ابن آدم! پیتل، لوہا، سیسہ اور رانگا، چاندی کے مقابلہ میں بنی اسرائیل بیکار ہیں۔ کاریگر چاندی کو خالص کرنے کے لئے آگ میں ڈالتے ہیں۔ جب چاندی پگھل جاتی ہے۔ تو وہ میل سے چاندی کو الگ کرلیتا ہے۔ بنی اسرائیل اس بیکار میل کی طرح ہیں۔ 19 اس لئے خدا وند اور مالک یوں فرماتا ہے، ’ تم سبھی لوگ بیکار میل کی طرح ہو۔ اس لئے میں تمہیں یروشلم میں اکٹھا کروں گا۔ 20 کاریگر چاندی، پیتل، لوہا، سیسہ اور رانگا کو آگ میں ڈالتے ہیں۔ وہ آگ کو زیادہ تیز کرنے کے لئے دھونکنی دیتے ہیں تب دھاتوں کا پگھلنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس طرح میں تمہیں اپنی آگ میں ڈالوں گا اور تمہیں پگھلاؤں گا۔ وہ آگ میرا غصہ اور قہر ہے۔ 21 میں تمہیں جمع کروں گا اور تمہارے اوپر اپنے سب سے تیز غضب کی آگ کو پھونکوں گا۔ 22 چاندی بھٹی میں پگھلتی ہے۔ اس طرح تم شہر میں پگھلو گے۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں اور تم سمجھو گے کہ میں نے تمہارے اوپر اپنے قہر کو انڈیلا ہے۔”

حزقی ایل کا یروشلم کے خلاف کہنا

23 خدا وند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا۔ 24 “اے ابن آدم! یروشلم سے باتیں کرو۔ اس سے کہو کہ وہ پاک نہیں ہے۔ میں اس ملک پرغضبناک ہوں۔ اس لئے اس ملک نے اپنی بارش نہیں پائی ہے۔ 25 یروشلم میں نبی برے منصوبے بنا رہے ہیں۔ وہ اس شیر ببر کی طرح ہیں جو اس وقت گرجتا ہے جب وہ اپنے پکڑے ہوئے جانور کو کھا تا ہے ان نبیوں نے بہت سی زندگیاں برباد کی ہیں۔ انہوں نے کئی قیمتی چیزیں لی ہیں۔ انہوں نے یروشلم کی عورتوں کو بیوہ بنا یا۔

26 کاہنوں نے سچ مچ میں میری تعلیمات کو نقصان پہنچا یا ہے۔ ان لوگوں نے میری مقدس چیزوں کو ٹھیک ٹھیک استعمال نہیں کئے۔ وہ مقدس چیزوں اور عام چیزوں میں فرق نہیں کئے۔ وہ لوگوں کو پاک اور ناپاک چیزوں کے بارے میں ہدایت نہیں دیئے۔ وہ میرے سبت کے دنوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اور انہوں نے مجھے عوام کے بیچ رسوا کیا۔

27 “یروشلم میں امراء ان بھیڑ یئے کی مانند ہیں جو اپنے پکڑے ہو ئے جانور کو کھا رہا ہو۔ وہ امراء صرف دو لتمند بننے کے لئے حملہ کر تے ہیں اور لوگو ں کو مار ڈا لتے ہیں۔

28 “نبی ان کا ریگروں کے مانند ہیں جو نیچے درجہ کے پلستر دیوارو ں پر چڑھا تے ہیں۔ وہ جھو ٹی رو یا دیکھتے ہیں اور جھوٹ بولنے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں وہ کہتے ہیں، ’ میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔‘ لیکن خداوند نے ان سے باتیں نہیں کیں۔

29 “عام لوگ ایک دوسرے کا فائدہ اٹھا تے ہیں اور چوری کر تے ہیں۔ وہ غریب اور محتاج لوگوں سے نا جا ئز فائدہ اٹھا کر دو لتمند بنتے ہیں۔ وہ غیر ملکیوں سے نا جا ئز فا ئدہ اٹھا تے ہیں اور ان کے انصاف سے انکار کرتے ہیں۔

30 “دیوار بنانے کیلئے میں نے ایک شخص کو تلاش کیا میں چاہتا تھا کہ وہ دیواروں کے سو را خوں پر کھڑے رہیں اور شہر کی حفاظت کریں تا کہ میں اسے تبا ہ نہ کروں۔ لیکن کو ئی بھی شخص مدد کے لئے نہیں آیا۔ 31 اس لئے میں اپنا قہر ظا ہر کرو ں گا،میں انہیں پو ری طرح اپنے غضب سے فنا کرو ں گا۔ میں انہیں ان بُرے کاموں کے لئے سزادوں گا جنہیں انہوں نے کئے ہیں! ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International