Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 18-20

سچّا انصاف

18 خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا، “تم اسرائیل کے بارے میں اس کہا وت کو بولو:

کچھ انگور والدین نے کھائے
    لیکن کھٹا مزہ بچوں کو حاصل ہوا۔

لیکن میرا مالک خدا وند فرماتا ہے: “میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیل میں لوگ اب آگے بھی اس کہاوت کو کبھی سچ نہیں سمجھیں گے۔ میں سبھی لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کروں گا۔ یہ اہم نہیں ہوگا کہ وہ شخص والدین ہیں یا اولاد جو شخص گناہ کرے گا وہ شخص مرے گا۔

“اگر کوئی شخص بھلا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔ وہ بھلا شخص جائز اور صحیح کام کرتا ہے۔ وہ بھلا شخص پہاڑوں پر کبھی نہیں جاتا اور جھوٹے خداؤں کو پیش کی گئی خوراک میں حصہ نہیں لیتا ہے۔ وہ اسرائیل میں ان جھوٹے خداؤں کی مورتیوں کی پرستش نہیں کرتا ہے۔ وہ اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا۔ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اسکے حیض کے وقت مباشرت نہیں کرتا ہے۔ ایک بھلا شخص معصوم لوگوں سے نا جائز فائدہ نہیں اٹھا تا ہے وہ اپنے قرضدار کو ضمانت کی چیز واپس کر دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا ہے بھلا شخص بھوکے لوگوں کو کھا نا دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو لباس دیتا ہے جنہیں انکی ضرورت ہے۔ وہ بھلا شخص قرض کا سود نہیں لیتا۔ بھلا شخص بد کرداری سے دور رہتا ہے۔ وہ لوگوں کے بیچ صحیح انصاف کرتا ہے۔ وہ میری شریعت پر رہتا ہے وہ میرے احکام کا پالن کرتا ہے۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ وہ بھلا شخص ہے، اس لئے وہ زندہ رہے گا میرا مالک خدا وند کہتا ہے۔

10 “لیکن اس شخص کا کوئی ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ان اچھے کاموں میں سے کچھ بھی نہ کرتا ہو۔ ہو سکتا ہے اس کا بیٹا چیزیں چرائے اور لوگوں کو قتل کرے۔ 11 حالانکہ باپ نے ان کاموں میں سے کوئی بھی کام نہیں کیا۔ لیکن ہوسکتا ہے اس کا بیٹا پہاڑوں پر جائے اور جھوٹے خداؤں کو چڑھائی گئی کھا نوں میں حصہ لے۔ ہوسکتا ہے اس کا بد کردار بیٹا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ کرے۔ 12 وہ غریب اور محتاج لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ چوری کرے اور ضمانت کے سامانوں کو واپس نہیں کرے۔ ہو سکتا ہے وہ شریر بیٹا نفرت انگیز اور جھوٹے خداؤں کی عبادت کرے اور دیگر بھیانک گناہ بھی کرے۔ 13 ہوسکتا ہے کہ وہ قرض پر سود لے اور منافع کمائے۔ اس لئے وہ زندہ نہ رہے گا۔ اس نے نفرت انگیز کام کیا تھا اس لئے یقیناً وہ مرے گا اور وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوگا۔

14 “ہوسکتا ہے اس شریر بیٹے کا بھی ایک بیٹا ہو۔ لیکن یہ بیٹا اپنے باپ کی جانب کئے گئے گناہ عمل کو دیکھ سکتا ہے اور وہ خوفزدہ ہوسکتا ہے۔ وہ اپنے باپ کے جیسا ہونے سے انکار کر سکتا ہے۔ 15 وہ شخص پہاڑوں پر نہیں جاتا، نہ ہی جھوٹے دیوتاؤں کو چڑھائی گئی غذا میں حصہ پاتا ہے۔ وہ اسرائیلیوں میں ان مکروہ مورتیوں کی عبادت نہیں کرتا۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا۔ 16 وہ بھلا بیٹا لوگوں سے فائدہ نہیں اٹھا تا۔ وہ ضمانت نہیں رکھتا ہے بھلا شخص بھوکوں کو کھا نا دیتا ہے اور ان لوگوں کو کپڑے دیتا ہے جنہیں اسکی ضرورت ہے۔ 17 وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے۔ وہ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود نہیں لیتا ہے وہ بھلا بیٹا میرے احکام کا پالن کرتا ہے اور میری شریعت پر چلتا ہے۔ وہ بھلا بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے سبب مارا نہیں جائے گا۔ وہ بھلا بیٹا یقیناً زندہ رہے گا۔ 18 لیکن اسکا باپ اپنے بھائیوں کو ستانے اور لوٹنے اور لوگوں کے لئے برا کام کرنے کی وجہ سے مریگا۔

19 “تم پوچھ سکتے ہو، ’ باپ کے گناہ کے لئے بیٹا سزا یاب کیوں نہیں ہوگا؟ ' اس کا سبب یہ ہے کہ بیٹا بھلا رہا اور اس نے اچھے کام کئے۔ وہ بہت احتیاط سے میرے آئین پر چلا۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا۔ 20 جو شخص گناہ کرتا ہے وہی مار ڈا لا جاتا ہے۔ ایک بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا اور ایک باپ اپنے بیٹے کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا۔ ایک بھلے شخص کی بھلائی صرف اسکی اپنی ہوتی ہے۔ اور برے شخص کی برائی صرف اسی کی ہوتی ہے۔

21 ان حالات میں اگر کوئی برا شخص اپنی زندگی تبدیل کرتا ہے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ اور وہ مرے گا نہیں۔ وہ شخص اپنے کئے ہوئے گناہوں کو پھر کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ وہ بہت احتیاط سے میرے سبھی احکام پر چلنا شروع کر سکتا ہے۔ وہ منصف اور بھلا ہوسکتا ہے۔ 22 خدا اسکے ان سبھی گناہوں کو یاد نہیں رکھے گا جنہیں اس نے کئے۔ خدا صرف اس کی بھلائی کو یاد کرے گا۔ اس لئے وہ شخص زندہ رہے گا۔”

23 میرا مالک خدا وند کہتا ہے، “میں برے لوگوں کو مرنے دینا نہیں چاہتا، میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کو بدلیں، جس سے وہ زندہ رہ سکیں۔

24 “ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بھلا شخص بھلا نہ رہ جائے وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے اور ان بھیانک گناہوں کو کرنا شروع کر سکتا ہے جنہیں برے لوگوں نے پچھلے وقتوں میں کیا تھا وہ برا شخص بدل گیا۔ اس لئے وہ زندہ رہ سکتا ہے۔ اگر وہ بھلا شخص بدلتا ہے اور برا بن جاتا ہے تو خدا اس شخص کے اچھے کاموں کو یاد نہیں رکھے گا خدا یہی یاد رکھے گا کہ وہ شخص اسکے خلاف ہو گیا، اور ا س نے گناہ کرنا شروع کیا۔ اس لئے وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب مریگا۔”

25 خدا نے کہا، “تم لوگ کہہ سکتے ہو، خدا وند میرا مالک راست باز نہیں ہے۔‘ لیکن اسرائیل کے گھرانو! سنو، میں منصف ہوں لیکن تم لوگ منصف نہیں ہو۔ 26 اگر ایک بھلا شخص اپنی اچھا ئی سے الگ ہوجا تا ہے اور گنہگار بن جاتا ہے۔ تو وہ مر جائے گا۔ اپنے برے کاموں کی وجہ سے وہ مرے گا۔ 27 اگر کوئی گناہ گار شخص اپنے گناہ کے راستے سے الگ ہوجاتا ہے اور بھلا اور انصاف پسند ہوجا تا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بچائے گا۔ 28 اس شخص نے دیکھا کہ وہ کتنا برا تھا اور میرے پاس لوٹا۔ اس نے سب گناہوں کو کرنا چھوڑ دیا جو اس نے پچھلے وقتوں میں کئے تھے۔ اس وجہ سے اس طرح کا آدمی یقیناً زندہ رہے گا اور مریگا نہیں۔”

29 بنی اسرائیلیوں نے کہا، “یہ سب راستباز نہیں ہے۔ خدا وند میرا مالک بالکل ہی راست باز نہیں ہے۔

خدا نے کہا، “میں راست باز ہوں یا تم ہو جو راست باز نہیں ہو۔ 30 کیوں کہ اے اسرائیل کے گھرانو! میں ہر ایک شخص کے ساتھ انصاف صرف اسکے ان کاموں کے لئے کروں گا جنہیں وہ شخص کرتا ہے!” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔ میرے پاس لوٹو! گناہ کرنا چھوڑو! گناہ کو اپنے زوال کا سبب بننے مت دو۔ 31 اپنے کئے ہوئے تمام بھیانک گناہوں کو پھینک دو۔ اپنے دل اور روح کو بدلو۔ اے بنی اسرائیلیو! تم خود کو کیوں ہلاک کرنا چاہتے ہو؟ 32 میں تمہیں مارنا نہیں چاہتا۔ تم میرے پاس آؤ! ” وہ باتیں میرے مالک خدا وند نے کہیں۔

اسرائيل کے بارے ميں غم ناک نغمہ

19 خدا نے مجھ سے کہا، “تمہیں اسرائیل کے شہزادو ں کے با رے میں غم ناک گانا گانا چا ہئے۔

“تمہا ری ماں کیسی شیرنی تھی!
    وہ شیروں کے درمیان لیٹی تھی۔
وہ جوان شیروں سے گھری رہتی تھی
    اور ان کے بچوں کو دودھ پلا یا کر تی تھی۔
ان شیر بچوں میں سے ایک بڑا ہوا
    اور وہ ایک طاقتور جوان شیر ہو گیا ہے۔
اس نے اپنی غذا کیلئے شکار کرنا سیکھ لیا ہے۔
    اس نے ایک آدمی کو مارا او ر کھا گیا۔

قوموں نے اس کے بارے میں سنا۔
    اور اسے پھندا میں پھنسا یا۔
اور اسے زنجیروں سے جکڑ کر
    سرزمین مصر میں لا ئے۔

“شیرنی کو امید تھی جوان شیر سربراہ بنے گا۔
    لیکن اب اس کی ساری امیدیں ناکام ہو گئیں۔
اس لئے اپنے بچوں میں سے ایک اور کو لیا۔
    اسے اسنے شیر ہونے کی تربیت دی۔
وہ جوان شیروں کے ساتھ شکار کو نکلا۔
    وہ ایک طاقتور جوان شیر ببر بنا اور شکار کرنا سیکھ گیا۔
اس نے ایک آدمی کو مارا
    اور اسے کھا یا۔
اس نے محلو ں پر حملہ کیا اور اس نے شہرو ں کو فنا کیا۔
    زمین اور اس پر کي ہر چیز اس کي گرج سن کر پاش پاش ہو گئی۔
تب اس کے چارو ں جانب رہنے وا لے لوگوں نے اس کے لئے جال بچھا یا
    اور انہوں نے اسے اپنے جال میں پھنسا لیا۔
اور انہوں نے اسے زنجیروں سے جکڑ کر پنجرے میں ڈا لا
    اور شاہ بابل کے پاس لے آئے۔
انہوں نے اسے قلعہ میں بند کیا۔
    تا کہ اس کی آواز اسرائیل کے پہاڑو ں پر پھر سنی نہ جا ئے۔

10 “تمہا ری ماں ایک تا ک کی مشابہ تھی
    جسے پانی کے پاس بو یا گیا تھا۔
اس کے پاس بہت زیادہ پانی تھا۔
    اس لئے اس نے بہت زیادہ پھل اور بہت سی شاخیں پیدا کیں۔
11 اور اس کی شاخیں ایسی مضبوط ہو گئیں کہ
    بادشا ہو ں کے عصا ان سے بنا ئے گئے
    اور گھنی شا خو ں میں اس کا تنا بلند ہوا
اور وہ اپنی گھنی شا خوں سمیت اونچی دکھا ئی دیتی تھی۔
12 لیکن وہ غضب سے اکھا ڑ کر زمین پر گرائی گئی
    اور پو ربی ہوا نے اس کا پھل خشک کر ڈا لا
اور اس کی مضبوط ڈا لیاں تو ڑی گئیں۔
    وہ سو کھ گئیں او ر آگ سے بھسم ہو ئیں۔
13 لیکن وہ تاک اب ویرانی میں بو ئی گئی ہے۔
    یہ بہت سو کھی اور پیاسی زمین ہے۔
14 اور ایک چھڑی سے جو اس کی ڈالیوں سے بنی تھی۔
    آگ نکل کر اس کا پھل کھا گئی
اور اسکی کو ئی ایسی مضبوط ڈا لی نہ رہی کہ
    سلطنت کا عصا ہو۔‘

یہ ماتم ہے اور ماتم کے لئے رہیگا۔”

اسرائيل نے خدا سے منہ پھير ليا

20 ایک دن اسرائیل کے کچھ بزرگ میرے پاس خداوند سے رہبری کے لئے پو چھنے آئے۔ یہ جلاوطنی کے ساتویں برس کے پانچویں مہینے کا (اگست ) دسواں دن تھا۔ بزرگ میرے سامنے بیٹھے تھے۔

تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! اسرائیل کے بزرگو ں سے بات کرو۔ان سے کہو، ’خداوند میرا مالک یہ باتیں بتا تا ہے: کیا تم لوگ میری صلاح مانگنے آئے ہو؟ میری حیات کی قسم میں تمہیں کو ئی بھی صلاح نہیں دو ں گا۔ خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی۔‘ کیا تم نے آزمائش کی ہے؟ اے ابن آدم کیا تم نے ان لوگوں کے لئے آزمائش کی ہے۔ تمہیں ان لوگوں کو ان لوگوں کے باپ دادا کے کئے ہوئے بھیانک گناہوں کے بارے میں ضرور کہنا چاہئے۔ تمہیں ان سے کہنا چاہئے، ’ میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے: جس دن میں نے اسرائیل کو بر گزیدہ کیا۔ میں نے یعقوب کے خاندان سے ایک وعدہ کیا اور میں نے خود کو ملک مصر میں ان پر ظاہر کیا۔ میں نے وعدہ کیا اور کہا: “میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ اس دن میں نے تمہیں مصر سے باہر لانے کا وعدہ کیا تھا اور میں تم کو اس ملک میں لایا جسے میں تمہیں دے رہا تھا۔ وہ ایک اچھا ملک تھا جو کئی نفیس چیزوں سے بھرا تھا۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ حسین تھا۔

“میں نے کہا کہ ہر ایک شخص کو اپني نفرت انگیز مورتیوں کو پھینک دینا چاہئے۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ مصر کے بتوں سے ناپاک مت ہوجاؤ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔” لیکن وہ مجھ سے با غی ہوئے اور نہ چاہا کہ میری سنیں۔ ان میں سے کسی نے ان نفرت انگیز چیزوں کو جو اسکی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ کو مصر کے بتوں سے ناپاک کرو۔ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا۔ میں ان لوگوں سے جہاں وہ رہ رہے تھے پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر لے جاؤں گا۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم نہیں کرنا چاہتا۔ اس لئے میں نے ان لوگوں کے سامنے اسرائیلیوں کو فنا نہیں کیا۔ 10 میں اسرائیل کے گھرانے کو مصر سے باہر لایا۔ میں انہیں بیابان میں لے گیا۔ 11 تب میں نے انکو اپنے آئین دیئے۔ میں نے انکو سارے آئین بتائے۔ اگر کوئی شخص ان احکام کو قبول کرے گا تو وہ زندہ رہے گا۔ 12 میں نے انکو آرام کے سبھی سبت کے دنوں کے بارے میں بھی بتایا۔ وہ مقدس دن انکے اور میرے بیچ خاص نشان تھے۔ وہ صاف دکھا یا کہ میں خدا وند ہوں اور میں انہیں اپنے خاص لوگ بنا رہا تھا۔

13 “لیکن اسرائیل کے خاندان نے بیابان میں میرے خلاف سر اٹھا یا۔ انہوں نے میری شریعت کو ماننے سے انکار کیا۔ اور میرے اصولوں کو رد کیا اور اگر کوئی شخص ان شریعتوں کا پالن کرتا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔ ان لوگوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا۔ تب میں نے کہا کہ میں ان لوگوں پر اپنا قہر ڈالتا اور انہیں بیابان میں پوری طرح سے تباہ کردیتا۔ 14 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم کرنا نہیں چاہتا تھا۔ 15 میں نے بیابان میں ان لوگوں سے ایک اور وعدہ کیا۔ میں نے وعدہ کیا کہ میں انہیں اس ملک میں نہیں لاؤں گا جسے میں انہیں دے رہا ہوں۔ وہ کئی چیزوں سے معمور ایک اچھا ملک تھا۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ خوبصورت تھا۔

16 “بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے میری شریعت کی پیروی نہیں کی۔ انہوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا۔ انہوں نے یہ سبھی کام اس لئے کئے کیوں کہ وہ لوگ سچ مچ میں جھوٹے بتوں کے لئے مخصوص ہوگئے تھے۔ 17 لیکن مجھے ان پر رحم آیا۔ اس لئے میں نے انہیں نیست و نابود نہیں کیا۔ میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا نہیں کیا۔ 18 میں نے انکے بچوں سے باتیں کیں۔ میں نے ان سے کہا، “اپنے ماں باپ جیسے نہ بنو۔ انکی مکروہ مورتوں سے خود کو گندہ نہ بناؤ۔ انکے آئین کو قبول نہ کرو۔ انکے احکام کی پیروی نہ کرو۔ 19 میں خدا وند ہوں۔ میں تمہارا خدا ہوں۔ میرے آئین کو قبول کرو۔ میرے احکام کو مانو۔ وہ کام کرو جو میں کہوں۔ 20 یہ ظاہر کرو کہ میرے آرام کے سبت کے دن تمہارے لئے اہم ہیں۔ یاد رکھو کہ وہ تمہارے اور ہمارے بیچ خاص علامت ہیں۔ میں خدا وند ہوں اور وہ مقدس دن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میں تمہارا خدا ہوں۔”

21 “لیکن وہ بچے میرے خلاف ہوگئے۔ انہوں نے میری شریعت کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے میرے احکام نہیں مانے۔ انہوں نے ویسا نہیں کیا جیسا میں نے کہا تھا۔ اگر کوئی شخص ان اصولوں کو مانے گا تو وہ زندہ رہے گا۔ انہوں نے میرے سبت کے آرام کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا۔ اس لئے میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا کرنے کا اور بیابان میں انکے خلاف اپنے قہر کو دکھانے کا ارادہ کیا۔ 22 لیکن میں نے خود کو روک لیا۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا۔ جس سے میرا نام ناپاک نہ ہو۔ اس لئے میں نے ان دیگر قوموں کے سامنے اسرائیل کو فنا نہیں کیا۔ 23 اس لئے میں نے بیابان میں انہیں ایک اور قسم دی۔ میں نے انہیں مختلف قوموں میں بکھیر نے اور دیگر قوموں میں بھیجنے کا ارادہ کیا۔

24 “بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے میرے آئین کو ماننے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے میرے خاص آرام کے سبت کے دنوں کو ایسا کیا جیسے وہ اہمیت نہ رکھتے ہوں۔ انہوں نے اپنے باپ دادا کی مکروہ مورتیوں کی عبادت کی۔ 25 اس لئے میں نے انہیں وہ شریعت دی جو اچھی نہیں تھی۔ اور میں نے انہیں وہ احکام دیئے جس سے وہ زندہ نہیں رہ سکتے۔ 26 اور میں نے ان کو ان ہی کے تحفوں سے ناپاک ہونے دیا۔ اور انکے تمام پہلوٹھوں کو قربانی کی آگ کے اوپر سے گزر نے دیا تاکہ میں ان لوگوں کو چھوڑ سکو ں۔ تاکہ وہ لوگ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔‘ 27 اس لئے اے ابن آدم! اب اسرائیل کے گھرانے سے کہو۔ ان سے کہو کہ میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے۔ بنی اسرائیلیوں نے میرے خلاف بری باتیں کہیں اور میرے خلاف برے منصوبے بنائے۔ 28 میں انہیں اس ملک میں لایا جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا۔ وہاں انہوں نے ان پہاڑیوں اور ہرے درختوں کو دیکھا، اور ان تمام جگہوں میں قربانی پیش کر نی شروع کردی۔ ان لوگوں نے مجھے اپنے نذ رانوں سے غضبناک کیا۔ انہوں نے بخور جلائے اور وہاں پر مئے کا نذرانہ پیش کیا۔ 29 میں نے بنی اسرائیلیوں سے پوچھا کہ وہ ان بلند مقام پر کیوں جا رہے ہیں۔ لیکن وہ بلند مقام آج بھی وہاں ہیں۔”

30 اس لئے بنی اسرائیل سے بات کرو۔ ان سے کہو، “میرا مالک خدا وند کہتا ہے: تم لوگوں نے ان برے کاموں کو کر کے خود کو ناپاک بنا لیا ہے۔ تم نے اپنے باپ دادا کے برے کاموں کو دہرایا ہے۔ تم نے ان نفرت انگیز کاموں کو کر کے ایک فاحشہ عورت کی طرح کام کیا ہے۔ 31 اور جب اپنے تحفے پیش کرتے ہو اور اپنے بیٹوں کو آگ میں ڈالتے ہو اور اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج تک ناپاک کرتے ہو تو اے اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو؟ میں خدا وند اور آقا ہوں۔ مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔ 32 تم کہتے رہتے ہو کہ تم دیگر قوموں اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کی طرح ہوگئے۔ تم لکڑی اور پتھر کی مورتیوں کی پوجا کرتے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔”

33 میرا مالک خدا وند کہتا ہے، “اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہارے اوپر بادشاہ کی طرح حکومت کروں گا۔ میں اپنے طاقتور بازوؤں کو اٹھاؤں گا اور تمہیں سزا دوں گا۔ میں تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا۔ 34 میں تمہیں ان دیگر قوموں سے باہر لاؤں گا۔ میں تمہیں ان قو موں میں بکھیر دوں گا۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا اور ان قوموں سے واپس لوٹاؤں گا۔ لیکن میں اپنے طاقتور ہاتھوں کو اٹھاؤں گا اپنے بازوؤں کو پھیلاؤں گا اور تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا۔ 35 میں تمہیں بیابان میں لے چلوں گا۔ جہاں دیگر قومیں رہتی ہیں۔ میں تمہارے روبرو کھڑا ہوں گا اور میں تمہارے ساتھ انصاف کروں گا۔ 36 میں تمہارے ساتھ ویسی ہی عدالت کروں گا۔ جیسی تمہارے باپ دادا کے ساتھ مصر کے بیابان میں کیا تھا۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔

37 “میں تمہیں معاہدہ کے مطابق مجرم ٹھہراؤں گا۔ میں تمہیں سزا کی چھڑی کے نیچے سے گزاروں گا۔ 38 اور میں تم سے ان لوگوں کو جو باغی ہیں جدا کروں گا۔ میں انکو جس نے میرے خلاف گناہ کئے اس ملک سے جس میں تم اب بھی رہتے ہو نکال لاؤں گا۔ میں انہیں اسرائیل میں داخل ہونے نہ دوں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔ ”

39 اے بنی اسرائیل! اب سنو، میرا خدا وند یہ کہتا ہے، “اگر کوئی شخص اپنے گندے بتوں کی عبادت کرنا چاہتا ہے تو اسے جانے دو اور عبادت کرنے دو، لیکن بعد میں یہ نہ سوچنا کہ تم مجھ سے کوئی صلاح پاؤگے۔ تم میرے نام کو آئندہ اور زیادہ نا پاک نہیں کر سکو گے۔ اس وقت نہیں جب تم اپنے گندے بتوں کو نذرانہ پیش کرنا جاری رکھتے ہو۔ ”

40 میرا مالک خدا وند کہتا ہے، “لوگوں کو میری خدمت کے لئے میرے کوہ مقدس اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر آنا چاہئے۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اپنی زمین پر ہوگا۔ وہ وہاں اپنے ملک میں ہونگے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں تم آسکتے ہو اور میری صلاح مانگ سکتے ہو اور تمہیں اس مقام پر مجھے اپنی قربانی چڑھانے آنا چا ہئے۔ تمہیں اپنی فصل کا پہلا حصہ وہاں اس مقام پر لانا چاہئے۔ تمہیں اپنی سبھی مقدس قربانیاں لانی چاہئے۔ 41 جب میں تم کو قو موں میں سے نکا لوں گا اور ان ملکوں میں جن میں میں نے تم کو بکھیر دیا تھا ایک ساتھ جمع کروں گا۔ تب میں تم کو تمہا ری قربانی کی میٹھی خوشبو کی طرح قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے میں تم کو دکھا ؤں گا کہ میں تمہا رے درمیان مقدس ہوں۔ 42 تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔ تم یہ تب جانو گے جب میں تمہیں ملک اسرائیل میں وا پس لا ؤں گا۔ یہ وہی ملک ہے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ 43 اس ملک میں تم ان بُرے اعمال کو یا دکرو گے جن کی وجہ سے تم نا پاک ہو گئے۔ اور پھر تم اپنے تمام کئے ہو ئے بُرائیوں کی وجہ سے شرمندہ ہو ئے۔ 44 اے بنی اسرائیلیوں! تم نے بہت بُرے کام کئے اور تم لوگوں کو ان بُرے کاموں کے سبب فنا کر دیا جانا چا ہئے۔ لیکن اپنے نام کی حفا ظت کے لئے میں وہ سزا تم لوگوں کو نہیں دو ں گا جس کے تم لوگ مستحق ہو۔ جب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

45 تب خداوند کا کلام مجھے ملا،اس نے کہا، 46 “اے ابن آدم! جنوب کا رُ خ کرو اور جنوب ہی سے مخاطب ہو کر اس کے میدان کے جنگل کے خلاف نبوت کر۔ 47 اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن۔ میرا مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکا ؤں گا اور ہر ایک درخت اور ہر ایک سو کھا درخت جو تجھ میں ہے جل جا ئے گا۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک ہر ایک چہرہ اس سے جھلس جا ئے گا۔ 48 تب لوگ جانیں گے کہ میں نے یعنی خداوند نے آگ لگا ئی ہے۔ آگ بجھا ئی نہیں جا سکے گی۔”

49 تب میں (حزقی ایل ) نے کہا، “اے خداوند میرے مالک! اگر میں ان سب باتو ں کو کہتا ہوں تو لوگ کہیں گے کہ میں انہیں صرف کہانیاں سنا رہا ہوں۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International