Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ہوسیع 8-14

بتوں کی پرستش سے اسرائیل کی تبا ہی

“تم اپنے ہونٹوں سے بگل بجاؤ اور انہیں خبردار کرو۔ خداوند کے گھر کے اوپر عقاب کی مانند بن جا ؤ۔ کیونکہ بنی اسرائیلیوں نے میرے معاہدہ کو توڑدیا۔ انہوں نے میري شریعت کے خلاف چلا۔ وہ مجھے یوں پکارتے ہیں، ’ اے ہمارے خدا ہم بنی اسرائیل تجھے پہچانتے ہیں۔‘ ا سنے بھلی باتوں کا انکار کیا۔اسی سے دشمن اس کے پیچھے پڑگیا ہے۔ بنی اسرائیل نے اپنا بادشا ہ چنا۔ مگر میرے پاس مشورے کو نہ آئے۔ بنی اسرائیل نے اپنے امراء منتخب کئے مگر انہوں نے انہیں نہیں چنا جن کو میں جانتا تھا۔ انہوں نے اپنے سونے چاندی سے بت بنا ئے تا کہ نیست ونابود ہوں۔ 5-6 اے سامریہ خداوند نے تیرے بچھڑے کو نا منظور کیا۔ بنی اسرائیل سے خدا کہتا ہے، ’ میں تم سے بہت ہی ناراض ہوں۔‘ کب تک تم گنا ہ کر تے رہو گے۔ [a] اسرائیل میں بعض کاریگروں نے وہ بت بنا ئے تھے لیکن وہ خدا تو نہیں ہیں۔ سامریہ کے بچھڑے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جا ئے گا۔ کیونکہ وہ لوگ ہوا بو ئے ہیں اور وہ دھول بھرے طوفان کا ٹینگے۔ گیہوں کے ڈنٹھل مرجھا گئے ہیں اناج پیدا نہیں ہو گا۔ اگر کچھ اناج پیدا بھی ہوا تو غیر ملکی لوگ کھا جا ئیں گے۔

اسرائیل فنا کیا گیا۔
    اس کے لوگوں کو قوموں کے درمیان منتشر کردیا گیا اسرائیل ایک بیکار برتن کی طرح ہے
    جسے پھینک دیا گیا کیونکہ اسے کو ئی بھی نہیں چا ہتا ہے۔
افرائیم اپنے “عاشقوں” کے پاس گیا تھا
    جیسے کو ئی جنگلی گدھا بھٹکتا ہے ویسے ہی وہ اسور میں بھٹکا۔
10 اگر چہ اسرائیل قوموں کے درمیان اپنے “عاشقوں” کے پاس گئے،
    لیکن میں ان لوگوں کو ایک ساتھ جمع کرونگا۔
لیکن وہ ان بادشا ہو ں اور شہزادوں کے بوجھ تلے
    تھوڑی تکلیف میں مبتلا ہونگے۔

اسرائیل کا خدا کو بھول جانا اور بت پرستی کرنا

11 جب افرائیم نے نذرانہ دینے کیلئے بہت سی قربان گا ہیں بنا ئیں،
    تو یہ قربان گا ہیں گناہ کرنے کیلئے ہو گئی۔
12 اگر چہ میں نے شریعت کے احکام کو ان کیلئے ہزار ہا بارلکھا۔
    وہ انکے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسا کہ وہ اجنبی کیلئے ہو۔
13 بنی اسرائیل قربانیاں پسند کرتے ہیں۔
    وہ گوشت پیش کر تے ہیں اور اس کو کھایا کر تے ہیں۔
خداوند ان کی قربانیو ں کو قبول نہیں کرتا ہے۔
    اب وہ ان کے گنا ہوں کو یاد رکھتا ہے۔
اور ان کو مناسب سزا دیگا۔
    وہ لوگ قیدیوں کی طرح مصر وا پس آئیں گے۔
14 اسرائیل نے راج محل بنا ئے تھے
    لیکن وہ اپنے خالق کو بھول گئے۔
اور یہودا ہ نے کئی قلعہ بند شہر بنا ئے ہیں۔
    لیکن میں اب ان کے شہر پر آگ بھیجونگا
    اور آگ یہودا ہ کے قلعوں اور محلوں کو جلا ڈا لے گی!”

جلاوطنی کا دُکھ

اے اسرائیل! دوسری قوموں کی طرح تمہیں خوشی منا نی نہیں چا ہئے کیونکہ تو نے اپنے خدا سے وفاداری نہیں کی ہے۔ تو نے طوائف کی اجرت کو ہر کو ٹھا پر دینے کی خواہش کی۔ لیکن اناج اور مئے جو اسرائیل کو وہاں ملی انہیں تشفی نہیں دیگی۔اسرائیل کیلئے ضرورت کے تحت مئے بھی میسر نہ ہو گی۔

بنی اسرائیل خداوند کی زمین پر رہ نہیں پا ئیں نگے۔ افرائیم مصر کو لوٹ آئیں گے۔ انہیں اسور میں ایسی غذا کھانے پر مجبور کیا جا ئے گا جو کہ رسمی طور پر ناپاک ہے۔ بنی اسرائیل خداوند کو مئے کا نذرانہ پیش نہیں کریں گے۔ وہ لوگ اسے قربانیا ں پیش نہیں کریں گے۔ان کی قربانیاں ان کے لئے نو حہ گروں کی رو ٹی کی مانند ہونگی۔ جو اسے کھا ئیں گے وہ بھی ناپاک ہو جا ئیں گے۔ وہ ایسی روٹی کیلئے زندہ رہیں گے لیکن اسے خداوند کے گھر میں لایا نہیں جا ئے گا۔ وہ خداوند کا مقدس دن اور خداوند کی تقریب منانے نہیں پا ئیں گے۔

یقیناً وہ بربادی سے بھاگ جا ئے گا۔مگر مصر انہیں اکٹھا کر کے لے لیگا۔ موف کے لوگ انہیں دفن کر دیں گے۔ چاندی سے بھرے ان کے خزانے پر خاردار جھاڑی اُگے گی۔ان کے خیموں میں کانٹے اگیں گے۔

اسرائیل صحیح پیغمبروں کو رد کیا

نبی کہتے ہیں، “ اے اسرائیل، تمہارے لئے وقت آچکا ہے کہ تم جو بُرے کام کئے اسکا بدلہ چکا ؤ۔” لیکن بنی اسرائیل کہتے ہیں، “نبی احمق ہے۔خدا کی رو ح سے بھرا ہو ا یہ شخص جنو نی ہے۔” نبی کہتا ہے، “تمہا رے عظیم گنا ہوں کے خلاف بڑی تلخی ہے۔” خدا اور نبی ان پہریداروں کی مانند ہیں جو اوپر سے افرائیم پر دھیان رکھے ہو ئے ہیں لیکن سڑکوں کے کنا رے کنارے جال بچھے ہو ئے ہیں۔اسکے خدا کے گھر میں بھی تلخی ہے۔

انہوں نے اپنے آپ کو نہایت خراب کیا جیسا جبعہ کے ایّام میں ہوا تھا۔ وہ ان کی بدکرداری کو یاد کریگا۔ اور ان کے گنا ہو ں کی سزادیگا۔

بت پرستی کے سبب اسرائیل کی تبا ہی آنا

10 میرے لئے اسرائیل کا ملنا ویسا ہی تھا جیسے ریگستان میں کسی کو انگور مل جا ئے۔ تمہا رے باپ دادا انجیر کے پہلے پکے پھل کی مانند تھے جو درخت پر جو موسم کے شروع میں لگا ہو۔ لیکن وہ بعل فغور کے پاس چلے گئے۔ وہ بدل گئے اور وہ ایسے ہو گئے جیسے کو ئی سڑا گلا پھل۔ [b] وہ بھیانک چیزوں کی طرح ہو گئے جنہیں وہ محبت کر تے تھے۔

اسرائیلیوں کو بچہ نہیں ہو گا

11 اہلِ افرائیم کی عظمت پرندہ کی مانند اڑجا ئے گی۔ ہاں نہ کو ئی حاملہ ہو گی نہ کو ئی جنم لے گا اور نہ ہی بچے ہونگے۔ 12 لیکن اگر اسرائیلی اپنے بچے پال بھی لیں گے تو سب بیکار ہو جا ئیں گے۔ میں ان سے بچے چھین لونگا۔ تا کہ کو ئی آدمی باقی نہ رہے۔ اور انہیں مصیبتوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں مل پائے گا۔

13 میں دیکھ رہا ہوں کہ افرائیم صور کی طرح امن و امان میں رہ رہا ہے اور دولتمند ہے۔ لیکن افرائیم کو اپنے بچوں کو جنگ میں مرنے کیلئے بھیجنے پر مجبور کیا جا ئے گا۔ 14 اے خداوند تجھے ان کو جو دینا ہے،اسے تو دیدے۔انہیں ایک ایسا حمل دے جو گرجاتا ہے اور خشک پستان دے۔

15 ان کی ساری شرارت جلجا ل میں ہے۔
    وہیں میں نے ان سے ان کے برے اعمال کیلئے جن کو وہ کر تے ہیں نفرت کرنی شروع کی تھی۔
میں ان کو اپنے گھر سے نکال دونگا۔
    میں ان سے اب محبت نہیں رکھونگا۔
ان کے سب امراء میرے خلاف ہو گئے ہیں۔
16 افرائیم سزا پا رہا ہے ان کی جڑ سو کھ رہی ہے۔
    ان کو مزید پھلیں نہیں ہوگی۔
چا ہے ان کی اولاد ہو تی رہے
    لیکن ان کے پیارے بچوں کو جو ان کے جسم سے پیدا ہونگے مار ڈالونگا۔
17 وہ لوگ میرے خدا کی تو نہیں سنیں گے۔
    اس لئے وہ بھی ان کی بات سننے کو انکار کر دیگا۔
اور پھر وہ مختلف ملکوں کے درمیان بنا کسی گھر کے بھٹکتے پھریں گے۔

اسرائیل کے امراء نے اسرائیل سے بُت پرستی کر وا ئی

10 اسرائیل ایک ایسی انگور کی بیل ہے
    جس پر بہت سے پھل لگتے ہیں۔
اسرائیل نے خدا سے زیادہ سے زیادہ چیزیں پا ئیں۔
    مگر و ہ جھو ٹے خدا ؤں کے لئے زیادہ سے زیادہ قربانگا ہیں بنا تے چلے گئے۔
اس کی زمین زیادہ سے زیادہ بہتر ہو نے لگی۔
    اس لئے وہ اچھے سے اچھا پتھر بتوں کی یادگار پتھروں کے طور پر رکھیں گے۔
بنی اسرائیل خدا کو دھوکہ دینے کا جتن کر تے ہی رہے۔
    مگر اب تو انہیں انکی سزا ملے گی۔
خداوند ان کی قربانگاہوں کو توڑ پھینکے گا
    اور ان کی یادگار پتھر کو توڑ دیگا۔

اسرائیل کے بُرے فیصلے

اب بنی اسرائیل کہا کر تے ہیں، “نہ تو ہمارا کو ئی بادشا ہ ہے اور نہ ہی ہم خداوند کا احترام کر تے ہیں۔ اور اس کا بادشا ہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔”

وہ وعدہ تو کر تے ہیں، لیکن وہ وعدہ کر تے ہو ئے صرف جھوٹ ہی بولتے ہیں۔ وہ اپنے وعدوں کو نہیں نبھاتے ہیں۔ جھو ٹے معاہدہ کر تے ہیں۔ جھو ٹے انصاف جو تے ہوئے کھیت میں اگنے وا لی زہریلی گھاس کے جیسے اگتے ہیں۔

سامریہ کے لوگ بیت آون میں بچھڑوں کی پرستش کر تے ہیں۔ وہاں کے لوگ اور جھو ٹے کا ہن چلائینگے اور ماتم کرینگے۔کیونکہ ان کے خوبصورت بت ان لوگوں سے لے لئے جا ئیں گے ا سکی جاہ و حشمت ان لوگوں سے الگ کر دی جا ئے گی۔ اسے اسور کے عظیم بادشا ہ کو تحفہ دینے کے لئے لے جایا جا ئے گا۔افرائیم کے شرمناک بتوں کو وہ لے لیگا۔ اور اسرائیل اپنے بتو ں پر شرمندہ ہو گا۔ سامر یہ کے بادشا ہ کو فناکر دیا جا ئے گا۔ وہ پانی پر تیرتے ہو ئے کسی لکڑی کے ٹکڑے جیسا ہو گا۔

آون کی بلند مقامات، اسرائیل کے گنا ہ فنا کر دیئے جا ئیں گے۔ان کی قربانگا ہو ں پر کانٹے دار جھاڑیاں اور کانٹے دار گھاس پھوس اُ گ آئے گی۔اس وقت وہ پہاڑوں سے کہیں گے، “ہمیں ڈھانک لو!” اور ٹیلو ں سے کہیں گے، “ہم پر گر پڑو۔”

اسرائیل کو اپنے گنا ہ کا خمیازہ بھگتنا ہو گا

اے اسرائیل! تو جبعہ کے وقت سے ہی گنا ہ کر تا آرہا ہے اور وہ بداعمال لوگ گناہ کر تے ہی چلے جا ئیں گے۔جبعہ کے وہ بداعمال لوگ یقیناً جنگ کی پکڑمیں آجا ئیں گے۔ 10 انہیں سزادینے کیلئے میں آؤنگا۔ ان کے خلاف اکٹھی ہو کر فو جیں حملہ کریں گی۔ وہ لوگ ان کو قید خانہ میں ڈا ل دینگے۔

11 افرائیم سدھا ئی ہو ئی اس جوان گا ئے کی مانند ہے جو اناج مالش کرنی پسند کر تی ہے۔ میں اس کی خوشنما گردن پر جوا ڈا لونگا۔ میں افرائیم پر جوا رکھونگا۔ یہودا ہ ہل چلا ئے گا اور یعقوب سخت زمین کو توڑے گا۔

12 اگر تم نیکی کی تخم ریزی کرو گے تو سچی محبت کی فصل کا ٹو گے۔اپنی زبان میں ہل چلا ؤ اور خداوند کے طالب بنو۔ خداوند آئے گا اور تم پربارش کی طرح نیکی برسا ئے گا۔

13 لیکن تم نے تو بدی کا بیج بو یا ہے اور شرارت کی فصل کا ٹی ہے۔ تم نے جھوٹ کا پھل کھا یا ہے۔ ایسا اسلئے ہوا کہ تم نے اپنی قوت اور اپنی عظیم فوج پر اعتماد کیا۔ 14 اسی لئے تمہا ری فوجیں جنگ کا شور بنیں گی اور تمہارے سب قلعے مسمار کئے جا ئیں گے۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے بیت اربیل کو لڑا ئی کے دن شلمن نے مسمار کیا تھا۔ جبکہ ماں اپنے بچوں سمیت ٹکڑے ٹکڑے ہو گی۔ 15 تمہا ری حد سے زیادہ شرارت کی بنا پر بیت ایل میں تمہا را یہی حال ہو گا۔اس دن کے شروع ہو نے پر شاہِ اسرائیل بالکل فنا ہو جا ئے گا۔”

اسرائیل خداوند کو بھول گیا

11 “جب اسرائیل ابھی بچہ تھا میں(خداوند ) نے ا س سے محبت کی تھی۔
    میں نے اپنے بیٹے کو مصر سے با ہر بلا یا۔
لیکن اسرائیلیوں کو میں نے حقیقتاً جتنا زیادہ بلا یا
    وہ مجھ سے اتنے ہی زیادہ دور ہو ئے تھے۔
بنی اسرا ئیلیوں نے بعل کے لئے قربانی پیش کی
    اور تراشی ہو ئی مورتیوں کے آگے بخور جلا یا تھا۔

“افرائیم کو میں نے ہی چلنا سکھا یا تھا۔
    اسرائیل کو میں نے گود میں اٹھا یا تھا۔
لیکن انہوں نے نہ جانا کہ
    میں نے ہی ان کو صحت بخشی۔
میں نے انہیں رسّی سے باندھ کر ان کی رہنما ئی کی۔
    یہ رسّیاں محبت کی رسّیاں تھیں۔
میں ان کے حق میں ان کی گردن پر سے جوا اتارنے وا لوں کی مانند ثابت ہوا۔
    میں جھکا اور انہیں کھلا یا۔

“مگر اسرائیلیوں نے خدا کی طرف مڑنے سے انکار کر دیا تھا، اس لئے وہ مصر چلے جا ئیں گے اور اسور کا بادشا ہ ان کا بن جا ئے گا۔ ان کے شہرو ں کے اوپر تلوار لٹکا کریگی۔ وہ تلوار ان کے زور آور آدمیوں کو ان کے بُرے منصوبوں کی وجہ سے تبا ہ کر دیگا۔

“میرے لوگ مجھ سے مڑ نے کیلئے سر گرم ہيں۔ وہ جھوٹے خدا وند کو پکاریں گے، مگر وہ ان کی مدد نہیں کریگا۔”

خداوند اسرائیل کی بربادی نہیں چاہتا

“اے افرائیم! میں تجھ سے کیو ں کر دست بردار ہو جا ؤں؟
    اے اسرائیل! میں چاہتا ہوں کہ تیری حفاظت کروں۔
میں تجھ کو ادمہ کی طرح نہیں بنانا چا ہتا ہوں۔
    میں نہیں چاہتا ہو ں کہ تجھ کو ضبوئیم کی مانند بنا دوں۔
میں اپنادل بدل رہا ہوں۔
    میری شفقت تمہا رے لئے مستحکم ہو تی جا رہی ہے۔
میں اپنے قہر کی شدت کے مطابق عمل نہیں کرونگا۔
    میں ہر گز افرائیم کو ہلاک نہ کروں گا۔
میں تو خدا ہوں۔ میں کو ئی انسان نہیں۔
    میں تیرے درمیان سکونت کرنے وا لا مقدس ہوں
    اور میں قہر کے ساتھ نہیں آؤنگا۔
10 میں شیر ببر کی دھاڑ سی گر جونگا۔
    میں گرجونگا اور میری اولاد پاس آئے گی اور میرے پیچھے چلے گی۔
میرے فرزند جو خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں
    مغرب سے آئیں گے۔
11 وہ کپکپا تے پرندو ں کی مانند مصر سے آئیں گے۔
    وہ کانپتے کبوتر کی طرح اسور کی زمین سے آئیں گے
اور میں انہیں ان کے گھر وا پس لے جا ؤ ں گا۔”
    خداوند فرماتا ہے۔
12 “افرائیم نے مجھے جھو ٹی باتو ں سے گھیر لیا ہے۔
    بنی اسرائیل نے دھوکہ سے مجھ کو گھیر لیا۔
لیکن یہودا ہ اب بھی خدا کے ساتھ جا تا ہے۔
    اور مقدسوں کے ساتھ وفادار ہے۔”

خداوند اسرائیل کے خلاف ہے

12 افرائیم ہوا کی نگہبانی کر تا ہے۔اسرائیل سارادن ہوا کے پیچھے بھا گتا رہتا ہے۔ لوگ زیادہ سے زیادہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ اور زیادہ سے زیادہ چو ری کر تے رہتے ہیں وہ اسور کے ساتھ معاہدہ کر تے ہیں۔ وہ لوگ اپنے مسح کا تیل خراج تحسین کے طور پر مصر بھیجتے ہیں۔

خداوند کہتا ہے، “اسرائیل کے مخالف میں میری ایک بحث ہے۔یعقوب کو اس کے کام کے لئے سزادینی چاہئے۔ اسے اس کے بُرے اعمال کے مطابق سزادی جا ئیگی۔ ابھی یعقوب اپنی ماں کے رحم میں ہی تھا کہ اسنے اپنے بھا ئی کے ساتھ چال بازیاں شروع کردیں۔ یعقوب ایک طاقتور نوجوان تھا اور اس وقت اس نے خدا سے لڑائی کی۔ یعقوب نے خدا کے فرشتے کے ساتھ کشتی لڑا [c] اور وہ جیت گیا۔اس نے رو کر مناجات کی۔ یہ بیت ایل میں ہوا تھا۔اسی جگہ پر اس نے اس سے بات چیت کی تھی۔ ہاں خداوند فوجو ں کا خدا ہے۔اس کانام خداوند ہے۔ اس لئے اپنے خدا کی جانب لوٹ آؤ۔اس کے لئے سچے بنو۔ بہتر عمل کرو۔اپنے خدا پر ہمیشہ بھروسہ رکھو۔

“ کنعان ایک سوداگر [d] ہے۔ وہ اپنے دوستوں تک کو دھو کہ دیتا ہے۔اس کی ترازو دغا کر تی ہے افرائیم نے کہا، ’میں دولتمند ہوں! اور میں نے بہت سا مال حاصل کیا ہے۔ میرے بدکرداری کا کسی شخص کو پتا نہیں ہے۔ میرے گنا ہو ں کو کو ئی شخص نہیں جان پا ئے گا۔‘

“لیکن میں تو تبھی سے تمہارا خداوند خدا رہا ہوں جب تم مصر کی زمین پر ہوا کر تے تھے۔ میں تجھے خیموں میں ویسے ہی رکھونگا جیسے تو خیمٴہ اجتماع کے دنوں رہا کر تا تھا۔ 10 میں نے نبیوں سے بات کی اور رو یا پر رویا دکھا ئی۔ میں نے نبیوں کے وسیلہ سے تشبیہات استعمال کیں۔ 11 لیکن جلعاد میں پھر بھی بدکرداری ہے۔ وہاں ہر جگہ بُت تھے جلجا ل میں لوگ بیلوں کی قربانیاں پیش کر تی تھیں۔ انکی کئی قربان گا ہیں ٹیلوں کے لکیروں کی مانند تھیں۔

12 “یعقوب ارام کی جانب بھاگ گیا تھا۔ اس جگہ پر اسرائیل (یعقوب ) نے بیوی کے لئے مزدوری کی تھی۔ دوسری بیوی حاصل کر نے کے لئے اس نے مینڈھے رکھ چھو ڑے تھے۔ 13 لیکن خداوند نے ایک نبی کے وسیلہ سے اسرائیل کو محفوظ رکھا۔ 14 لیکن افرائیم نے خداوند کو بہت زیادہ غضبناک کر دیا۔ افرائیم کا خونی جُرم انکے اوپر ہو گا۔اس کا خداوند اس کے سر پر اسکی شرمندگی لا ئے گی۔”

اسرائیل نے اپنی بربادی خود کر لی

13 “جب افرائیم بو لا، دوسرے لوگ ڈرسے کانپ گئے۔ اس نے اپنے آپکو اسرائیل میں اہم بنایا۔ لیکن بعل کی پرستش کے سبب سے گنہگار ہو کر فنا ہو گیا تھا۔ پھر اسرائیل زیادہ سے زیادہ گنا ہ کر نا جا ری رکھا۔ اسرائیلوں نے اپنے لئے بت بنایا۔کاریگرچاندی سے ا ن خوبصورت مورتیوں کو بنانے لگے اور پھر وہ لوگ اپنی ان مورتیوں سے باتیں کرنے لگے۔ وہ لوگ ان مورتیوں کے آگے قربانیاں پیش کرنی شروع کئے۔ بچھڑوں کو وہ چوما کر تے ہیں۔ اس سبب سے وہ لوگ صبح کی اس دھند کی مانند ہونگے جو آتی ہے اور پھر جلد ہی غائب ہو جا تی ہے۔ وہ اس بھو سی کی مانند ہونگے جسے ہوا کھلیان سے اڑا لے جا تی ہے۔ وہ دھوئیں کی مانند ہونگے جو چمنی (آتش دان ) سے نکلتاہے اور پھر غائب ہو جا تا ہے۔

“میں خداوند تمہا را خدا تب سے ہو ں جب تم لوگ مصر میں ہوا کر تے تھے۔ میرے علاوہ تم کسی دوسرے خدا کو نہیں جانتے تھے۔ وہ میں ہی ہو ں جس نے تمہیں بچا یا تھا۔ میں بیابان میں تمہیں جانتا تھا۔ میں تمہیں اس سوکھی زمین میں جانتا تھا۔ میں نے اسرائیلیوں کو کھانے کو دیا۔ انہوں نے وہ کھانا کھایا۔ اسلئے وہ گھمنڈی ہو گئے۔ اور مجھے بھول گئے۔

“اس لئے میں ان کے لئے شیر ببر کی مانند ہونگا۔راستے کے کنارے گھات لگا ئے چیتا جیسا ہوجا ؤں گا۔ میں ان پر اس ریچھ کی طرح جھپٹ پڑونگا، جیسے اس کے بچے چھین لئے گئے ہوں۔ میں ان پر حملہ کرونگا۔ میں ان کے سینے چیر پھاڑدوں گا۔ میں اس شیر ببر یا کسی دوسرے ایسے وحشی جانور کی مانند ہو جا ؤں گا جو اپنے شکار کو پھاڑ کر کھاجا تا ہے۔

خدا کے قہر سے اسرائیل کو کو ئی نہیں بچا سکتا

“اے اسرائیل! میں نے تیری مدد کی تھی۔لیکن تو نے مجھ سے منہ موڑ لیا۔اسلئے اب میں تجھے برباد کردونگا۔ 10 کہاں ہے تیرا بادشا ہ؟ تیرے سبھی شہرو ں میں وہ تجھے نہیں بچا سکتا ہے۔ اور تیرے سامنے قاضی کہاں ہیں جن کی بابت تُو کہتا تھا کہ مجھے بادشا ہ اور امراء عنا یت کر؟ 11 میں غضبناک ہوا اور میں نے تمہیں ایک بادشا ہ دے دیا۔ میں اور زیادہ غضبناک ہوا اور میں نے تم سے اسے چھین لیا۔

12 “افرائیم نے اپنا جرم چھپانے کا جتن کیا۔
    اس نے سو چا تھا کہ اس کے گناہ پو شیدہ ہیں۔
13 اس کی سزا ایسی ہو گی جیسے کو ئی عورت دردِزہ میں مبتلا ہو تی ہو۔
    لیکن وہ فرزند بے وقوف ہو گا۔
اس کی پیدا ئش کی گھڑی آئے گی۔
    لیکن وہ فرزند زندہ نہیں بچے گا۔

14 “کیا میں انہیں قبر کی قوت سے نجات دونگا؟
    کیا میں انہیں موت کے پکڑ سے چھڑاؤنگا؟
اے موت تیری مہلک و با کہاں ہے؟
    اے موت تیری قوت کہاں ہے؟
میں ان لوگوں پر رحم کرنے کا کو ئی وجہ نہیں دیکھتا ہوں۔
15 اگر چہ افرائیم اپنے بھا ئیوں میں سب سے زیادہ کامیاب ہے۔
    لیکن پو ربی ہوا آئے گی۔ اور خداوند کا دم (سانس) بیابان سے آئے گا
اور اسرائیل کا منبع سو کھ جا ئے گا
    اور اس کا چشمہ بھی خشک ہو جا ئے گا۔
    وہ آندھی اسرائیل کے خزانے سے ہر قیمتی شئے کو لے جا ئے گی۔
16 سامریہ کو سزا دی جا ئے گی
    کیوں کہ اس نے اپنے خدا سے منہ پھیرا تھا۔
اسرائیلی تلواروں سے ماردیئے جا ئیں گے،
    ان کی اولاد کے چیتھڑے اڑا دیئے جا ئیں گے
    اور حاملہ عورتو ں کے پیٹ چاک کئے جا ئیں گے۔”

خداوند کی جانب لوٹنا

14 اے اسرائیل! تو خداوند اپنے خدا کے پاس لوٹ آ کیونکہ تو اپنے گنا ہو ں میں گر چکا ہے۔ جو باتیں تجھے کہنی ہیں ان کے بارے میں سوچ اور خداوند خدا کی جانب لوٹ آ۔ اس سے کہہ،

“ہماری خطاؤں کو دور کر
    اور ہماری اچھی باتوں کو قبول کر۔
    ہملوگ اپنے ہونٹوں سے تجھے حمد پیش کریں گے۔
“اسور ہمیں بچانے نہیں پائے گا۔
    ہم لوگ گھوڑوں پر نہیں بھاگیں گے۔
ہم پھر اپنے ہی ہا تھو ں سے بنا ئی ہو ئی چیزوں کو ’اپنا خدا‘ نہیں کہیں گے۔
    کیوں کہ یتیم بچوں پر رحم دکھانے وا لا بس تو ہی ہے۔”

خداوند اسرائیل کو معاف کریگا

خداوند کہتا ہے،
“انہوں نے مجھے چھوڑدیا،لیکن میں انہیں شفا دونگا۔
    میں کشادہ دلی سے ان سے محبت کرونگا
    کیوں کہ میں نے اپنا غصہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میں اسرائیل کے لئے شبنم کی مانند ہونگا۔
    اسرائیل سوسن کی طرح پھولے گا
    اور لبنان کی طرح اپنی جڑیں پھیلا ئے گا۔
اس طرح شاخیں زیتون کے پیڑ سی بڑھیں گی،
    وہ خوبصورت ہو جا ئے گی۔
وہ اس خوشبو کی مانند
    جو لبنان کی دیودار کے درخت سے آتی ہے۔
بنی اسرائیل دوبارہ حفاظت میں رہیں گے۔
    وہ گیہو ں کی مانند تروتازہ اور تا ک کی مانند شگفتہ ہو نگے۔
    ان کی شہرت لبنان کی مئے کی سی ہو گی۔”

خداوند کا مورتیوں کے بارے میں انتبا ہ کرنا

اے افرائیم، مجھے ا ن مورتیوں سے کو ئی سروکار نہیں ہے۔
    وہ میں ہی ہوں جو تمہا ری دعاؤں کا جواب دیتا ہوں۔ وہ میں ہی ہوں جو تمہا ری رکھوا لی کرتا ہوں۔
میں سدا بہار سروکے درخت کی مانند ہو ں۔
    تو مجھ سے پھل حاصل کر تا ہے۔”

آخری مشورہ

یہ باتیں عقلمند شخص کو سمجھنی چا ہئے۔
    یہ باتیں کسی با شعور شخص کو جاننی چا ہئے۔
خداوند کی را ہیں صادق
    اور صادق ان میں چلیں گے
    اور خطاکار ان میں گر پڑیں گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International