Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 28-30

صور خود کوخدا سمجھتا ہے

28 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا، “اے ابن آدم! شاہِ صور سے کہو، ’ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے:

’“تم بہت مغرور ہو!
    اور تم کہتے ہو میں دیوتا ہوں۔
"میں سمندر کے بیچ میں
    دیوتاؤں کے تخت پر بیٹھتا ہوں۔”

’“لیکن تم انسان ہو، خدا نہیں۔
    تم صرف سوچتے ہو کہ تم دیوتا ہو۔

تم سوچتے ہو تم دانیال سے زیادہ دانشمند ہو۔

    تم سمجھتے ہو کہ تم سارے اسرائیل کو جان لو گے۔
اپنی دانشمندی اور اپنی سمجھ سے تم نے دو لت خود کما ئی ہے۔
    اور تم نے اپنے خزانے میں سو نا چاندی رکھا ہے۔
اپنی حکمت اور سوداگری سے تم نے اپنی دو لت بڑھا ئی ہے۔
    اور اب تم اس دولت کے سبب مغرور ہو۔

’“اس لئے خداوند میرا مالک فرماتا ہے:
“اے صور! تم نے سو چا تم خدا کی طرح ہو۔
میں اجنبیوں کو تمہا رے خلاف لڑنے کیلئے لا ؤں گا۔
    وہ قوموں میں نہا یت ہیبت ناک ہیں۔
وہ اپنی تلواریں کھینچیں گے
    اور ان خوشنما چیزوں کے خلاف چلاّئیں گے
    جنہیں تمہاری حکمت نے کمائی۔ وہ تمہاری شوکت کو نیست و نابود کردیں گے۔
وہ تمہیں گراکر قبر میں پہنچائیں گے۔
    تم اس ملاح کی طرح ہوگے جو سمندر میں ڈوب مرا۔
وہ شخص تم کو مار ڈالے گا۔
    کیا اب بھی تم کہو گے، “میں دیوتا ہوں؟ ”
اس وقت وہ تمہیں مار ڈالے گا۔
    تم انسان ہو خدا نہیں۔
10 اجنبی تمہارے ساتھ غیر ملکی جیسا برتاؤ کریں گے، اور تم کو مار ڈالیں گے۔
    یہ باتیں ضرور ہوں گی، کیوں کہ میرے پاس حکم کی قدرت ہے!”
خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔

11 خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 12 “اے ابن آدم! شاہ ِ صور کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ۔ اس سے کہو، خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے:

“تم کامل،
    دانش سے معمور اور حسن سے بھر پور تھے۔”
13 تم عدن میں تھے۔
خدا کے باغ میں تمہارے پاس قیمتی رتن تھے۔
    یہ رتن تھے: لعل، پکھراج، ہیرے، الماس،
    سنگِ سلیمانی اور زبر جد، اور نیلم، فیروزہ اور زمرد۔
    یہ سب سونے میں جڑے ہوئے تھے۔
تمہیں یہ خوبصورتی تمہاری پیدائش ہی سے عطاء کی گئی تھی۔
14 تم ممسوح کروبی تھے۔
    تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے تھے
اور میں نے تم کو خدا کے کوہِ مقدس میں رکھا۔
    تم ان رتنوں کے بیچ چلے جو آتش کی طرح کوند تے تھے۔
15 تم نیک اور ایماندار تھے جب میں نے تمہیں بنایا۔
    لیکن اس کے بعد تم برے بن گئے۔
16 تمہاری تجارت تمہارے پاس بہت دولت لاتی تھی۔
    لیکن اس نے بھی تمہارے اندر تکبر پیدا کی اور تم نے گناہ کیا۔
اس لئے میں نے تمہارے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے تم ناپاک چیز ہو۔
    میں نے تمہیں خدا کے پہاڑ سے دور پھینک دیا میں نے تمہیں تباہ کردیا۔
تم خاص کروبی فرشتوں میں سے ایک تھے۔
    تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے ہوئے تھے
لیکن میں نے تمہیں آگ کے شعلوں کی طرح
    بھڑکنے والے رتنوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا۔
17 تم اپنے حسن کے سبب گھمنڈی ہوگئے۔
    تمہارے حسن نے تمہاری حکمت کو فنا کیا۔
اس لئے تمہیں زمین پر لا پھینکا
    اور اب دیگر بادشاہ تمہیں آنکھیں دکھا تے ہیں۔
18 تم نے کئی غلط کام کئے تم نہا یت دھو کے باز سودا گر تھے،
اس طرح تم نے مقدس مقاموں کی بے حر متی کی۔
    اس لئے میں نے تمہارے ہی اندر آتش لایا۔
ہر ایک کی نظر میں جل کر تم زمین پر راکھ کا ڈھیر ہو گئے۔

19 دیگر قوموں کو جو تجھ پر ہوا
    اسے دیکھ کر صدمہ پہنچا۔
تم بالکل ڈر گئے تھے
    اور پوری طرح سے تباہ ہوگئے تھے۔”

صیدا کے خلاف پیغام

20 خدا وند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا، 21 “اے ابن آدم! صیدا کی طرف دیکھو اور میرے لئے اس مقام کے خلاف کچھ کہو۔ 22 کہو، “خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے:

’“اے صیدا! میں تمہارے خلاف ہوں۔
    تمہارے لوگ میری تعظیم کرنی سیکھیں گے،
میں صیدا کو سزا دوں گا۔
    تب لوگ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔
اور میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا۔
23 میں صیدا میں وبا اور موت بھیجوں گا
    شہر کے اندر اور چاروں طرف تلوار موت کو لیکر آئیگی۔
تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

قومیں اسرائیل کا مذاق اڑانا بند کریں گے

24 ’“ماضی میں اسرائیل کی چاروں جانب کے ملک درد ناک تیز کانٹوں کے طرح تھے اور وہ اس سے نفرت کرتے تھے۔ لیکن اسکا خاتمہ ہوجائے گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں انکا مالک خدا وند ہوں۔”

25 خدا وند میرا مالک خدا وند کہتا ہے، “میں نے بنی اسرائیلیوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دیا ہے۔ لیکن میں پھر اسرائیل کے گھرانے کو اکٹھا کروں گا۔ تب پھر میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا۔ اس وقت بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے یعنی جس ملک کو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا۔ 26 وہ اس ملک میں محفوظ رہیں گے وہ گھر بنائیں گے اور تاکستان لگائیں گے۔ میں اسکے چاروں جانب کی قوموں کو سزا دوں گا۔ جنہوں نے اس سے نفرت کی۔ تب بنی اسرائیل محفوظ رہیں گے۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں انکا خدا وند خدا ہوں۔”

مصر کے خلاف پیغام

29 جلاوطنی کے دسویں برس کے دسویں مہینے (جنوری ) کے بارہویں دن خدا وند میرے مالک کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! شاہِ مصر، فرعون کی جانب دیکھو! میرے لئے اس کے اور پورے مصر کے خلاف کچھ کہو۔ کہو، ’ خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے:

“ اےشاہ ِ مصر فرعون، میں تمہا رے خلاف ہو ں۔
    تم دریائے نیل کے کنا رے آرام کر تے ہو ئے ایک بہت بڑا گھڑیال ہو۔
تم کہتے تھے،“ یہ میرا دریا ہے!
    یہ دریا میں نے بنا یا ہے۔”
4-5 “لیکن میں تمہا رے جبڑے میں کاٹنا اٹکا ؤں گا۔
    دریا ئے نیل کی مچھلیاں تمہا ری جِلد سے چپک جا ئیں گی۔
میں تم کو دریائے نیل سے با ہر نکال دوں گا
    اور دریا کی ساری مچھلیاں تمہا ری جِلد سے چپک جا ئیں گی۔
میں تم کو اور تمہا ری مچھلیوں کو،
    تمہا ری ندیو ں سے با ہر کر کے خشک زمین پر پھینک دوں گا۔
تم زمین پر پڑے رہوگے
    اور نہ تو کوئي تمہيں اٹھا ئے گا، اور نہ ہی کو ئی دفن کریگا۔
میں تمہیں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے حوا لے کروں گا۔
    تم ان کی غذا بنو گے۔
تب مصر میں رہنے وا لے سبھی لوگ
    جا نیں گے کہ میں خداوند ہوں!
’“میں ان کاموں کو کیوں کرونگا؟
کیونکہ بنی اسرا ئیل سہا رے کے لئے مصر پر جھکے،
    لیکن مصرمحض ایک سرکنڈے کا ڈنٹھل رہ گیا ہے۔
بنی اسرائیل سہا رے کیلئے مصر پر جھکے
    لیکن مصر نے ان کے ہا تھو ں اور شانو ں کو زخمی کیا۔
وہ سہا رے کیلئے تم پر جھکے
    لیکن تم نے ان کی پیٹھ کوتو ڑا اور مروڑ دیا۔”
اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے:
    “میں تمہا رے خلاف تلوار لا ؤنگا۔
میں تمہا رے سبھی لوگوں اور جانورو ں کو فنا کروں گا۔
مصر ا جڑا ہوا اور ویران ہو جا ئے گا۔
    تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”

خدا نے کہا، “میں وہ کام کیوں کرونگا؟ کیونکہ تم نے کہا، ’ یہ میری ندی ہے،میں نے اس ندی کو بنایا۔‘ 10 اس لئے میں (خدا) تمہارے خلاف ہو ں۔ میں تمہا رے دریائے نیل کی کئی شاخوں کے خلاف ہوں۔ میں مصر کو پو ری طرح فنا کردو ں گا۔ مجدال سے اسوان تک اور جہاں تک کو ش کی سرحد ہے، وہاں تک شہر ویران ہونگے۔ 11 کو ئی شخص یا جانور مصر سے نہیں گذرے گا۔ کو ئی شخص یا جانور مصر میں چالیس برس تک نہیں رہے گا۔ 12 میں ملک مصر کو اجاڑ دو ں گا اور اس کے شہر چالیس برس تک ویران رہیں گے۔ میں مصریو ں کو کئی قوموں میں بکھیردو ں گا۔ میں انہیں غیر ملکیوں میں بسا دو ں گا۔”

13 خداوند میرا خدا کہتا ہے، “میں مصر کے لوگوں کو کئی قوموں میں بکھیردوں گا۔ لیکن چالیس برس کے خاتمہ پر پھر میں ان لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا۔ 14 میں مصر کے اسیروں کو وا پس لا ؤں گا۔ میں مصریو ں کو فتروس کی سرزمین میں وا پس لا ؤں گا جہاں وہ پیدا ہو ئے تھے۔ لیکن ان کی سلطنت اہم نہ ہو گی۔ 15 یہ سب سے کم اہمیت کی حکومت ہو گی۔ یہ پھر سے دیگر قوموں پر پُر جلال نہیں ہو گا۔میں اسے دبا دونگا کہ وہ دوسری قومو ں پر حکومت نہ کر پا ئے گا۔ 16 اسرائیل کا گھرانا پھر کبھی مصر پر انحصار نہیں کریگا۔ اسرائیل مدد کے لئے مصر کی طرف مُڑنے کے لئے اپنے اس گناہ کو یاد رکھیں گے۔ اور تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند اور مالک ہوں۔”

بابل مصر کو پا لے گا

17 جلاوطنی کے ستائیسویں برس کے پہلے مہینے (اپریل ) کے پہلے دن خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا، 18 “اے ابن آدم! شاہ بابل نبو کد نضر نے صور کے خلاف اپنی فوج سے سخت جنگ کرا ئی۔ انکے سر گنجے ہو گئے ان کے کندھے چھِل گئے۔ لیکن وہ ان سخت کوششوں کے با وجود بھی کچھ حاصل نہ کر سکے۔” 19 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے، “میں شاہ نبو کد نضر کو ملک مصر دو ں گا اور نبو کد نضر مصر کے لوگوں کولے جا ئے گا۔ نبوکدنضر مصر کی قیمتی چیزوں کو لے جا ئے گا۔ یہ نبو کد نضر کی فوج کا صلہ ہو گا۔ 20 میں نے نبو کد نضر کو ملک مصر اس کی سخت محنت کی وجہ سے اجرت کے طور پر دیا ہے۔ کیونکہ انہو ں نے یہ میرے لئے کیا۔“خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔

21 “اس دن میں اسرائیل کے گھرانے کو طا قتور بنا ؤں گا اور تمہیں ان لوگوں سے بات کرنے کی اجازت دوں گا۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”

بابل کی فوج کا مصر پر حملہ کرنا

30 خداوند کا کلام مجھے پھر ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! میرے لئے کچھ کہو۔کہو، ’ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے:

’“چلا ؤ اور کہو،
    “وہ بھیانک دن آ رہا ہے۔”
وہ دن قریب ہے۔
    ہاں! خداوند کا فیصلہ کرنے کا دن قریب ہے۔
یہ ایک بادلو ں کا دن ہوگا۔
    یہ قو موں کے ساتھ فیصلہ کرنے کا وقت ہو گا۔
مصر کے لوگوں کے خلاف ایک تلوار آئے گی۔
    اہلِ کو ش(اتھو پیا ) خوف سے کانپ اٹھیں گے جس وقت مصر کا زوا ل ہو گا۔
بابل کی فوج مصر کے خزانے لوٹ کر لے جا ئے گی۔
    مصر کی بنیاد اکھڑ جا ئے گی۔

’“کئی لوگوں نے مصر میں امن معاہدہ کیا۔ لیکن کوش، فوط، لود، تمام عرب، لیبیا اور معاہدے کے لوگ فنا ہو جا ئیں گے۔

خداوند میرا مالک کہتا ہے:
“جو مصر کی مدد کر تے ہیں ان کا زوال ہو گا۔
    اس کی طاقت کا غرور جا تا رہے گا۔
اہلِ مصر مجدال سے لے کر اسوان تک جنگ میں مارے جا ئیں گے۔”
    خداوند میرے خدا نے یہ باتیں کہیں۔
مصر ان ملکوں میں سے ہو گا۔ جو فنا کر دیئے گئے۔
    اس کے شہر اُجڑ جا ئیں گے۔
میں مصر میں آگ لگا ؤں گا
    اور اس کے سبھی مددگار نیست ونابود ہو جا ئیں گے۔
تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہوں۔

’“اس وقت میں فرشتوں کو بھیجوں گا۔ وہ جہازو ں میں کو ش کو بُری خبر یں پہنچانے کے لئے جا ئیں گے۔ کو ش اب خود کو محفوظ سمجھتا ہے۔ لیکن اہلِ کوش خوف سے تب کا نپیں گے جب مصر سزا یاب ہو گا۔ وہ وقت آرہا ہے۔

10 خداوند میرا مالک کہتا ہے:
“میں شا ہ بابل نبو کد نضر کا استعمال کروں گا
اور میں اہلِ مصر کو فنا کروں گا۔
11 نبو کد نضر اور اس کے لو گ ساری قوموں میں نہایت ہی خطرناک ہیں۔
    میں انہیں مصر کو فنا کرنے کیلئے لا ؤنگا۔
اور وہ مصر کے خلاف اپنی تلواریں نکا لیں گے۔
    وہ ملک کو لاشوں سے بھر دیں گے۔
12 میں دریائے نیل کو خشک زمین بنا دوں گا۔
    تب میں خشک زمین بُرے لوگوں کو بیچ دو ں گا۔
میں اجنبیو ں کا استعمال اس ملک کو خالی کرنے کے لئے کرونگا۔
    میں خداوند نے یہ کہا ہے!:

مصر کے بتو ں کو تہس نہس کیا جا ئے گا

13 خداوند میرامالک یہ کہتا ہے:
“میں مصر کے بتوں کو فنا کروں گا۔
    میں مجسموں کو نوف سے با ہر کروں گا۔
ملک مصر میں کو ئی بھی حاکم آگے نہیں ہو گا۔
    اور میں مصر میں خوف پیدا کروں گا۔
14 میں فتروس کو ویران کردو ں گا۔
    میں ضعن میں آگ لگادو ں گا۔
    میں نو کو سزا دوں گا۔
15 اور میں سین نامی مصر کے قلعہ کے خلاف اپنے قہر کی بارش برسا ؤں گا۔
    میں اہلِ نو کو نیست ونابود کرو ں گا۔
16 میں مصر میں آگ لگا ؤں گا۔
    سین نامی مقام خوف کی وجہ سے سخت درد میں مبتلا ہو گا۔
نو شہر تبا ہ ہو جا ئے گا۔
    ممفیس ہر روز مختلف طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رہیگا۔
17 آون اور فی بست کے نو جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے
    اور عورتیں قیدی بنا کر لے جا ئی جا ئیں گی۔
18 تحف نحیس کے لئے یہ سیاہ دن ہو گا جب میں مصر پر پو ری طرح سے قبضہ کرلونگا۔
    مصر کی طاقت کے غرور کا خاتمہ ہو جا ئے گا۔
پو را مصر بادلوں سے ڈھک جا ئے گا۔
    اس کی بیٹیا ں پکڑ لی جا ئیں گی اور قید کرکے لے جا ئی جا ئیں گی۔
19 اس طرح میں مصر کو سزا دو ں گا۔
    تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”

مصر کا ہمیشہ کے لئے کمزور ہو نا

20 جلاوطنی کے گیار ھویں برس کے پہلے مہینے (اپریل ) کے ساتویں دن خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 21 “اے ابن آدم! میں نے شاہ مصر، فرعون کے بازو (قوت ) تو ڑ ڈا لے ہیں۔کو ئی بھی اس کے بازو پر پٹی نہیں لپیٹے گا۔اس کا زخم نہیں بھرے گا۔ اس لئے اس کے بازو تلوار پکڑنے کے قابل نہیں رہیں گے۔”

22 خداوند میرا مالک کہتا ہے، “میں شا ہ مصر، فرعون کے خلاف ہوں۔ میں اس کے دونوں بازو، طاقتور بازو اور پہلے سے ٹو ٹے ہو ئے بازو کو توڑ ڈا لونگا۔ میں اس کے ہا تھ سے تلوار کو گرادونگا۔ 23 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کردوں گا۔ اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا۔ 24 میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا۔ میں اپنی تلوار اسکے ہاتھ میں دونگا۔ لیکن میں شاہ فرعون کے بازوؤں کو توڑوں گا۔ تب فرعون درد سے چلائے گا۔ بادشاہ کی چیخ ایک مرتے ہوئے شخص کی چیخ کی مانند ہوگی۔ 25 اس لئے میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا، لیکن فرعون کے بازو گر جائیں گے۔ تب وہ جان جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔

“میں شاہ بابل کے ہاتھوں میں اپنی تلوار دوں گا۔ تب وہ ملک مصر کے خلاف اپنی تلوار کھینچیگا۔ 26 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کروں گا اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International