Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دانیال 10-12

دریائے دجلہ کے کنارے دانیال کی رو یا

10 خورس فارس کا بادشا ہ تھا۔ خورس کی دورِ حکومت کے تیسرے برس دانیال کو ان باتوں کا پتا چلا۔(دانیال کا ہی دوسرا نام بیلطشضر تھا ) یہ باتیں حقیقی ہیں۔ لیکن ان کا سمجھنا نہایت محال ہے۔ لیکن دانیال انہیں سمجھ گیا۔ وہ باتیں ایک رو یا میں اسے سمجھا ئی گئی تھیں۔

دانیال کا کہنا ہے، “اس وقت میں، دانیال، تین ہفتوں تک نہایت غمگین رہا۔ ان تین ہفتوں کے دوران میں نے کو ئی بھی لذیذ کھا نا نہیں کھا یا۔ میں نے کسي بھی قسم کا گوشت نہیں کھا یا۔ میں نے مئے نہیں پی۔ کسی بھی طرح کا تیل میں نے اپنے سر میں نہیں ڈا لا۔ تین ہفتوں تک میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔

“برس کے پہلے مہینے کے چو بیسویں دن میں دریائے دجلہ کے کنارے کھڑا تھا۔ وہاں کھڑے کھڑے جب میں نے اوپر کی جانب دیکھا تو وہاں میں نے ایک شخص کو اپنے سامنے کھڑا پا یا۔ اسنے کتانی پیرا ہن پہنا ہوا تھا اور اوفاز کے خالص سونے کا کمر بند کمر پر بندھا تھا۔ “اس کا بدن زبر جد کی مانند تھا۔اسکا چہرہ بجلی کی مانند روشن تھا۔ اس کے بازو اور اس کے پیر چمکدار پیتل سے جھلملا رہے تھے۔ اس کی آواز اتنی بلند تھی جیسے لوگوں کی بھیڑ کی آواز ہو تی ہے۔

“یہ رو یا بس سمجھو دانیال کو ہی ہو ئی۔ جو لوگ میرے ساتھ تھے، وہ اس رو یا کو دیکھ نہیں پا ئے، لیکن وہ پھر ڈر گئے تھے۔ وہ اتنا ڈر گئے کہ بھاگ کر کہیں جا چھپے۔ اس لئے میں اکیلا ر ہ گیا۔میں اس رو یا کو دیکھ رہا تھا، اور وہ رو یا مجھے خوفزدہ کرر ہی تھی۔ میری قوت جا تی رہی۔ میرا چہرہ ایسا زرد پڑگیا جیسے مانو وہ کسی مرے ہو ئے شخص کا چہرہ ہو۔ میں بے بس تھا۔ پھر میں نے رو یا میں اس شخص کو بات کر تے ہو ئے سنا۔میں اس کی آواز سن ہی رہا تھا کہ مجھے گہری نیند آگئی۔ میں زمین پر اوندھے منہ پڑا تھا۔

10 “پھر ایک ہا تھ نے مجھے چھُو لیا۔ایسا ہو نے پر میں اپنے ہا تھوں اور اپنے گھٹنو ں کے بَل کھڑا ہو گیا۔ میں خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ 11 رو یا میں ا س شخص نے مجھ سے کہا، ’ اے دانیال! تو خدا کا بہت پیارا ہے۔ جو الفاظ میں تجھ کو کہوں اسے تو نہا یت غور کے ساتھ سُن۔ کھڑا ہو جا ؤ۔ مجھے تیرے پاس بھیجا گیا ہے۔‘ جب اس نے ایسا کہا تو میں کھڑا ہو گیا۔ میں ابھی بھی تھر تھر کانپ رہا تھا، کیونکہ میں خوفزدہ تھا۔ 12 تب رو یا میں اس شخص نے دوبارہ بولنا شروع کیا۔اس نے کہا، ’ اے دانیال! ڈر مت پہلے ہی دن سے تونے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ تو خداوند کے سامنے دانشمندی اور عاجزی سے رہیگا۔خدا تیری دعا ؤ ں کو سنتا ہے۔ 13 لیکن فارس کا شہزادہ (فرشتہ ) اکیس دن تک میرے ساتھ لڑتا رہا۔ تب میکا ئیل جو ایک نہایت ہی اہم شہزادہ(فرشتہ )تھا، میری مدد کے لئے میرے پاس آیا کیوں کہ میں وہاں فارس کے بادشا ہ کے ساتھ الجھا ہوا تھا۔ 14 “اے دانیال! اب میں تیرے پاس تجھے بتانے کو آیا ہوں جو آگے چل کر تیرے لوگوں کے ساتھ ہو نے وا لاہے۔ وہ رو یا ایک آنے وا لے وقت کے با رے میں ہے۔‘

15 “ابھی وہ شخص مجھ سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں زمین کی طرف نیچے اپنا منہ جھکا دیا۔ میں بول نہیں پا رہا تھا۔ 16 تب کسی نے جو انسان کے جیسا دکھا ئی دے رہا تھا میرے ہونٹوں کو چھُوا۔ میں اپنا منہ کھولا اور بولنا شروع کیا۔ میرے سامنے جو کھڑا تھا اس سے میں نے کہا، ’ اے مالک! میں نے رو یا میں جوکچھ دیکھا تھا میں اس سے پریشان اور خوفزدہ ہوں۔ میں خود کو بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں۔ 17 میں تیرا غلام دانیال ہو ں۔ میں تجھ سے کیسے بات کر سکتا ہوں؟ میری قوت جا تی رہی ہے۔ مجھ سے تو سانس بھی نہیں لی جا رہی ہے۔‘

18 “انسان جیسا دکھا ئی دینے وا لے نے مجھے دوبارہ چھُوا۔اس کے چھوُ تے ہی مجھے تقویت ملی۔ 19 تب وہ بو لا، ’ اے دانیال ڈر مت۔ خدا تجھے بہت پیار کر تا ہے۔ تجھے سلامتی حاصل ہو۔ اب تو مضبوط ہو جا توانا ہو جا۔

اس نے مجھ سے جب بات کی تو میں اور زیادہ توانا ہو گیا۔ تب میں نے ا س سے کہا، ’ اے مالک! آپ نے تو مجھے طاقت دیدی ہے۔اب آپ بول سکتے ہیں۔‘ 20 “اسلئے اس نے پھر کہا، ’اے دانیال! کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کیوں آیا ہوں؟ فارس کے شہزادہ (فرشتہ ) سے جنگ کرنے کے لئے مجھے پھر وا پس جانا ہے۔ میرے چلے جانے کے بعد یو نان کا شہزادہ (فرشتہ ) یہاں آئے گا۔ 21 لیکن اے دانیال! مجھے جانے سے پہلے تجھ کو یہ بتانا ہے کہ سچا ئی کی کتاب میں کیا لکھا ہے؟ ان فرشتوں کے خلاف میکائیل فرشتہ کے علادہ کو ئی میر ے ساتھ کھڑا نہیں ہو تا۔ میکائیل وہ شہزادہ (فرشتہ ) ہے جو تیرے لوگوں پر حکومت کر تا ہے۔

11 مادی بادشا ہ دارا کی دورِ حکومت کے پہلے برس اسے سہا را دینے کے لئے میں اٹھ کھڑا ہوا۔

“اب دیکھو اے دانیال! میں تجھے سچی بات بتا تا ہوں۔فارس میں تین اور بادشا ہوں کی حکومت ہو گی۔اس کے بعد ایک چو تھا بادشا ہ آئے گا یہ چو تھا بادشا ہ فارس کے پہلے کی دیگر بادشا ہو ں سے کہیں زیادہ دولتمند ہو گا۔ وہ چو تھا بادشا ہ طاقت پانے کیلئے اپنی دولت کا استعمال کریگا۔ وہ ہر کسی کو یونان کے خلاف کر دیگا۔ تب ایک بہت زیادہ طاقتور بادشا ہ آئے گا۔ وہ بڑے تسلّط سے حکمرانی کریگا۔ وہ جو چا ہے گا وہی کریگا۔ اس بادشا ہ کے آنے کے بعد اس کی مملکت کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جا ئیگی۔ اسکی مملکت رو ئے زمین میں چار حصوں میں تقسیم ہو جا ئے گی۔اسکی سلطنت اس کے بیٹوں پو توں کے درمیان تقسیم نہیں ہو گی۔ جو قوت اس میں تھی، وہ اس کی سلطنت میں نہیں رہیگی۔ایسا کیوں ہو گا؟ ایسا اس لئے ہو گا کہ اس کی سلطنت اکھا ڑ دی جا ئے گی اور اسے دیگر لوگوں کو دیدی جا ئے گی۔

“جنوب کا بادشا ہ طاقتور ہوجا ئیگا۔ لیکن اسکے بعد اسکا ایک اس سے بھی زیادہ طاقتور ہو جا ئے گا۔ وہ وزیر حکومت کرنے لگے گا اور بہت طاقتور ہو جا ئے گا۔

“پھر کچھ برس بعد ایک معاہدہ ہو گا اور جنوب کے بادشا ہ کی بیٹی شمال کے بادشا ہ کے ساتھ بیاہ دی جا ئے گی۔ وہ امن قائم کرنے کے لئے ایسا کریگی۔ لیکن اس کے با وجود بھی وہ اور جنوب کا بادشا ہ اور اس کے بچے پھر طاقتور نہیں ہو نگے۔ پھر لوگ اس کے، اس کے حاضرین،اس کے بچے اور اس کے جس سے اس نے شادی کی تھی مخالف ہو جا ئیں گے۔

“لیکن اس عورت کے گھرانے کا ایک شخص جنوبی بادشا ہ کی جگہ کو لینے کے لئے آئے گا۔ وہ شمال کے بادشا ہ کی فو جوں پر حملہ کریگا۔ وہ بادشا ہ کے قلعہ میں داخل ہو گا۔ وہ جنگ کریگا اور غالب آئے گا۔ وہ ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کو لے لیگا۔ وہ انکی دھات کی بنی مورتیوں اور انکے سونے چاندی سے بنے قیمتی ظروف پر قبضہ کرلیگا۔ وہ ان ظروف کو وہاں سے مصر لے جا ئے گا۔ پھر کچھ برس تک وہ شمال کے بادشا ہ کو تنگ نہیں کریگا۔ شمال کا بادشا ہ جنوب کی سلطنت پر حملہ کریگا۔ لیکن شکست کھا ئے گا اور پھر اپنے ملک کو لوٹ جا ئے گا۔

10 “شمال کے بادشا ہ کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کرینگے۔ وہ ایک بڑا لشکر جمع کریں گے۔ وہ لشکر ایک بھیانک سیلاب کی مانند بڑی تیزی سے زمین پر آگے بڑھتے چلے جا ئیں گے۔ وہ لشکر جنوب کے بادشاہ کے قلعہ تک سارا راستہ جنگ کرتا جا ئے گا۔ 11 پھر جنوب کا بادشا ہ غضب سے کانپ اٹھے گا۔ شمال کے بادشا سے جنگ کر نے کے لئے وہ با ہر نکل آئے گا۔شمال کا بادشا ہ ایک عظیم فوج جمع کریگا لیکن جنگ میں ہار جا ئے گا۔ 12 شمال کی فوج شکست یاب ہو جا ئیگی۔ اور ان سپا ہیوں کو کہیں لیجا یا جا ئے گا۔شمال کے بادشا ہ کو بہت غرور آجا ئے گا اور وہ شمالی لشکر کے ہزاروں سپا ہیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیگا۔ لیکن وہ اس کے بعد بھی فتحیاب نہیں ہو گا۔ 13 شمال کا بادشا ہ ایک اور فوج جمع کریگا۔ یہ فوج پہلی فوج سے زیادہ بڑی ہو گی۔ کئی برسوں کے بعد وہ حملہ کریگا۔ وہ فوج بہت بڑی ہو گی اور اس کے پاس بہت سے ہتھیار ہونگے۔ وہ فوج جنگ کے لئے تیار ہو گی۔

14 “ان دنوں بہت سے لوگ جنوب کے بادشاہ کے خلاف ہو جا ئیں گے۔ کچھ تمہا رے اپنے ہی لوگ،جنہیں جنگ عزیز ہے، جنوب کے بادشا ہ کے خلاف بغاوت کرینگے۔ وہ جیتیں گے تو نہیں لیکن ایسا کر تے ہوئے وہ اس رو یا کو سچ ثابت کرینگے۔ 15 تب شمال کا بادشا ہ آئے گا اور دیوار کے بغل میں ڈھلوان بنا ئے گا اور مضبوط شہر کو قبضہ کرلیگا۔ جنوب کے بادشا ہ کی فوج جنگ کا جواب نہیں دے پا ئے گی یہاں تک کہ جنوبی فوج کے بہترین سپا ہی بھی اتنے طاقتور نہیں ہونگے کہ وہ شمال کی فوج کو روک پا ئیں۔

16 “شمال کا بادشا ہ جیسا چا ہے گا ویسا کریگا۔اسے کو ئی بھی نہیں روک پا ئے گا۔وہ اس دلکش زمین پر قبضہ جمع لیگا۔ یہ اس کے اختیار میں آجا ئے گا۔ 17 پھر شمال کا بادشا ہ جنوب کے بادشا ہ سے جنگ کر نے کے لئے اپنی ساری قوت کا استعمال کرنے کا ارادہ کریگا۔ وہ جنوب کے بادشا ہ کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا۔ شمال کا بادشا ہ جنوب کے بادشا ہ سے اپنی بیٹی کا بیاہ کر دیگا۔ شمال کا بادشا ہ ایسا اس لئے کریگا کہ جنوب کے بادشا ہ کو شکست دے سکے۔ لیکن اس کے وہ منصوبے کامیاب نہیں ہونگے۔ان منصوبوں سے اسے کو ئی مدد نہیں ملے گی۔

18 “تب شمال کا بادشا ہ بحری ملکوں کا رُخ کریگا۔ وہ ان ملکوں میں سے بہت سےملکو ں کو لے لے گا۔ لیکن پھر ایک سپہ سالار شمال کے بادشا ہ کےاس تکبّر اور بغاوت کا خاتمہ کر دیگا۔ وہ سپہ سالار اس شمال کے بادشا ہ کو شرمندہ کریگا۔

19 “ایسا ہونے کے بعد شمال کا وہ بادشا ہ خود اپنے ملک کے قلعوں کی جانب لوٹ جا ئے گا۔ تب پھر وہ ٹھو کر کھا ئیگا اور منہ کے بَل گریگا۔ اور تب پھر اس کا پتا بھی نہیں چلے گا۔

20 “شمال کے اس بادشا ہ کے بعد ایک نیا حکمران آئے گا۔ وہ حکمران کسی محصو ل وصول کر نے وا لے کو بھیجے گا۔ وہ حکمران ایسا اس لئے کریگا تا کہ مزید دولت کے شاتھ شاندار زندگی گذارے۔ لیکن تھو ڑے ہی برسوں میں اس کا حکمران خاتمہ ہو جا ئے گا۔ لیکن یہ جنگ ميں نہیں مارا جا ئے گا۔

21 “اس حکمران کے بعد ایک بہت ظالم اور نفرت انگیز شخص آئے گا۔ اس شخص کو حکومت کرنے کا حق حاصل نہیں ہو گا۔ وہ چاپلو سی سے بادشا ہ بنے گا۔ وہ اس وقت مملکت پر حملہ کریگا جب لوگ خود کو محفوظ سمجھے ہو ئے ہونگے اور اس پر قبضہ کرلیگا۔ 22 وہ بہت سارے عظیم طاقت کو ہرادیگا۔ وہ معاہدے کے شہزادہ کو بھی شکست دیگا۔ 23 دوسرے لوگ اس مغرور اور نفرت انگیز بادشا ہ کے ساتھ معاہدہ کرینگے لیکن وہ ان سے جھوٹ بو لیگا اور انہیں دھو کہ دیگا۔ وہ مزید طاقت حاصل کرلیگا۔ لیکن کچھ ہی لوگ اس کے حامی ہونگے۔

24 “جب دولتمند ممالک خود کو محفوظ تصّور کرینگے، وہ مغرور اور نفرت انگیز حکمران ان پر حملہ کریگا۔ وہ ٹھیک وقت پر حملہ کریگا جہاں اس کے باپ دادا کو بھی کامیابی نہیں ملی تھی۔ وہ جن ملکو ں کو شکست دیگا ان کا اثاثہ چھین کر اپنے فرمانبرداروں کو دیگا۔ وہ مضبوط قلعوں کو شکست دینے کیلئے منصوبے بنا ئے گا۔ وہ کامیاب تو ہو گا لیکن کچھ ہی وقت کے لئے۔

25 “اس مغرور اور نفرت انگیز بادشا ہ کے پاس ایک بڑی فوج ہو گی۔ وہ اس فوج کا استعمال اپنی قوت اور حوصلہ کے اظہار کے لئے کریگا اور اس سے وہ جنوب کے بادشا ہ پر حملہ کریگا۔ جنوب کا بادشا ہ بھی ایک بہت بڑی طاقتور فوج جمع کریگا۔ اور جنگ کیلئے کوچ کریگا۔ لیکن وہ لوگ جو اس کے خلاف ہیں پوشیدہ منصوبے بنا ئیں گے اور شاہِ جنوب کو ہرا دیاجا ئے گا۔ 26 وہی لوگ جو شاہ جنوب کے اچھے دوست سمجھے جا تے رہے اسے شکست دینے کی کو شش کرینگے ا سکو شکست دی جا ئے گی۔جنگ میں اس کے بہت سے سپا ہی مارے جا ئیں گے۔ 27 وہ دونوں بادشا ہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا کر خوشی محسوس کرینگے۔ وہ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر ایک دوسرے سے جھوٹ بو لیں گے لیکن اس سے ان دونوں میں سے کسی کو بھی کو ئی فائدہ نہیں ہو گا، کیونکہ خدانے ان کے خاتمہ کا وقت مقرر کر دیا ہے۔

28 “شاہِ شمال بہت سی دولت کے ساتھ اپنے ملک وا پس ہو گا۔ پھر اس مقدس معاہدے کے خلاف وہ بُرے کام کرنے کا فیصلہ کر لے گا۔ وہ اپنے منصوبے کے تحت کام کریگا اور پھر اپنے ملک لوٹ جا ئے گا۔

29 “پھر شمال کا بادشا ہ ٹھیک وقت پر جنوب کے بادشا ہ پر حملہ کردیگا۔ لیکن اس بار وہ پہلے کی طرح کامیاب نہیں ہو گا۔ 30 مغرب سے جہاز آئیں گے اور شمال کے بادشا ہ کے خلاف جنگ کرینگے۔ وہ ان جہازو ں کو آتے دیکھ کر ڈر جا ئے گا۔ پھر واپس لوٹ کر مقدس معاہدہ پر اپنا غصہ اتاریگا۔ جن لوگوں نے مقدس معاہدہ پر چلنا چھوڑدیا تھا۔ ان کی وہ لوٹ کر مدد کریگا۔ 31 شمال کا وہ بادشا ہ یروشلم کے مقدس گھر کو نا پاک کرنے کے لئے اپنی فوج بھیجے گا۔ وہ لوگوں کو دائمی قربانی پیش کرنے سے پہلے روکیں گے۔اس کے بعد وہ وہاں کچھ نفرت انگیز چیز قائم کرینگے جو کہ مقدس جگہ کو ناپاک کر دیگا۔

32 “وہ شمالی بادشا ہ اپنی جھوٹی اور دھوکہ دہی کی باتوں سے ان یہودیوں کو جو کہ مقدس معاہدہ پر نہیں چلتے ہیں رہنمائی کرینگے اور اس سے زیادہ گنا ہ کر وا ئیں گے۔ لیکن وہ یہودی جو خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اس کی فرمانبرداری کر تے ہیں طاقت حاصل کرینگے اور پلٹ کر جنگ کرینگے۔

33 “وہ یہودی جو اہلِ دانش ہیں دوسرے یہودیوں کو جوکچھ ہو رہا ہو گا اسے سمجھنے میں مدد دینگے۔ لیکن پھر بھی ان دانشمندوں کو تو سزائے موت جھیلنا ہو گا۔کچھ وقت تک ان میں سے کچھ یہودیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جا ئے گا اور بعض کو آگ میں پھینک دیا جا ئے گا۔ یا قیدخانہ میں ڈال دیا جا ئے گا۔ ان میں سے کچھ یہودیوں کا گھر اور اثاثہ لے لیا جا ئے گا 34 جب وہ یہودی سزا پا رہے ہونگے تو انہیں تھوڑی سی مدد ملے گی۔ لیکن ان یہو دیوں میں سے کچھ اہلِ دانش یہودیوں کا ساتھ دینگے۔ صرف دکھاوے کے ہونگے۔ 35 کچھ اہلِ دانش یہودی مار دیئے جا ئیں گے۔ ایسا اس لئے ہو گا کہ وہ اور زیادہ مضبوط بنے، پاک بنے آخری وقت کے آنے تک بے قصور رہیں۔ پھر وقت مقررہ پر خاتمہ ہو نے کا وقت آجا ئے گا۔”

خود ستائش کا بادشا ہ

36 “شمال کا بادشا ہ جو چا ہے گا وہی کریگا۔ وہ تکبّر کریگا۔ وہ خود ستائش کریگا اور سوچے گا کہ وہ کسی دیوتا سے بہتر ہے۔ وہ ایسی باتیں کریگا جو کسی نے کبھی سنی تک نہ ہوں گی وہ دیوتاؤں کے خدا کی مخالفت میں ایسی باتیں کریگا۔ وہ اس وقت کامیاب ہو تا چلا جا ئے گا جب تک کہ وہ سبھی بُری باتیں نہیں ہو جا ئیں گی۔ لیکن خدانے جو منصوبہ بنا یا ہے وہ تو پو را ہو گا ہی۔

37 “شمال کا وہ بادشا ہ ان دیوتاؤں کی پرواہ نہیں کریگا جن کی ان کے باپ دادا عبادت کر تے تھے۔ان دیوتاؤں کی مورتیوں کی پر وا ہ نہیں کریگا جن کی عبادت عورتیں کیا کر تی ہیں۔ وہ کسی بھی دیوتا کی پرواہ نہیں کریگا۔ بلکہ وہ خود اپنی ستائش کر تا رہے گا اور اپنے کو کسی بھی دیوتا سے بڑا مانے گا۔ 38 اور اپنے مکان پر قلعوں کے دیوتا کی تعظیم کریگا اور جس خداوند کو اس کے باپ دادا نہ جانتے تھے، سونا چاندی اور قیمتی پتھر اور نفیس تحفے دیکر اس کی عبادت کریگا۔

39 “اس غیرملکی دیوتا کی مدد سے وہ شمال کا بادشا ہ مضبوط قلعوں پر حملہ کریگا۔ وہ ان حکمرانوں کو صلہ دیگا جو اسکی حمایت کر تے ہیں۔ وہ انہیں بہت سے لوگوں کا حکمراں بنا دیگا۔ وہ ان لوگوں کے درمیان زمین کا بٹوارہ کردیگا۔ وہ ان سے جبراً خراج وصول کریگا۔

40 “خاتمہ کے وقت شمال کا بادشا ہ اس شاہِ جنوب کے ساتھ جنگ کریگا۔ شمال کا بادشا ہ اس پر حملہ کریگا۔ وہ رتھوں، سواروں اور بہت سے بڑے جہازوں کو لیکر اس پر چڑھا ئی کریگا۔شمال کا بادشا ہ سیلاب کی طرح تیزی کے ساتھ اس زمین پر چڑھ آئے گا۔ 41 شمال کا بادشا ہ دلکش زمین پر حملہ کریگا۔شمال کے بادشاہ کی جانب سے بہت سے ملک شکست یاب ہونگے۔ لیکن ادوم، موآب بنی عمون کے خاص لوگ بچ جا ئیں گے۔ 42 شمال کا بادشا ہ بہت سے ملکوں میں اپنا زور دکھا ئے گا۔ مصر کو بھی اس کی قوت کا پتا چل جا ئے گا۔ 43 وہ مصر کے سونے چاندی کے خزانوں اور نفیس چیزوں کو چھین لے گا۔ لوبی اور کوشی بھی اس کے غلام ہو جا ئیں گے۔ 44 لیکن شمال کے اس بادشا ہ کو مشرق اور شمال سے ایک خبر ملے گی جس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھے گا اور اسے غصّہ آئے گا۔ وہ بہت سے ملکوں کو تبا ہ کر دینے کے لئے اٹھے گا۔ 45 وہ اپنے شاہی خیمہ سمندر اور حسین کوہِ مقدس کے درمیان لگا ئے گا۔ لیکن آخرکار وہ بُرا بادشا ہ مر جا ئے گا۔ جب اس کا خاتمہ ہو گا تو اسے سہارا دینے وا لا کو ئی نہیں ہو گا۔”

12 “اور اس وقت عظیم فرشتہ میکائیل تمہا رے لوگ یہودیوں کی حمایت کرنے کے لئے کھڑا ہو گا۔ وہ ایسی تکلیف کا وقت ہو گا کہ ابتدائے اقوام سے اس وقت تک کو ئی بھی اتنی تکلیف نہیں جھیلی ہو گی۔ اور اس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہے بچ نکلے گا۔ زمین کے وہ بے شمار لوگ جو مر چکے ہیں اور جنہیں دفن کر دیا گیا ہے، اٹھ کھڑے ہونگے اور ان میں سے کچھ حیات ابدی کے لئے اٹھیں گے لیکن کچھ ہمیشہ ہمیشہ کی رسوا ئی اور شرمندگی پانے کے لئے اٹھیں گے۔ نورِ فلک کی مانند اہلِ دانش چمک اٹھیں گے۔ ایسے اہلِ دانش جنہو ں نے دوسروں کو بہتر زندگی کی راہ دکھا ئی تھی ستارو ں کی مانند ابدالآ باد تک روشن رہیں گے۔

“لیکن اے دانیال اس مقام کو پوشیدہ رکھ تجھے یہ کتاب بند کر دینی چا ہئے۔ تجھے آخری وقت تک اس راز کو چھپا کر رکھنا ہے۔سچا علم پانے کے لئے بہت سے لوگ ادھر اُدھر بھاگ دوڑ کر یں گے اور اس طرح سچا علم افزود ہو گا۔‘

“ تب میں (دانیال ) نے نظر اٹھا ئی اور دو لوگوں کو دیکھا۔ ان میں سے ایک شخص دریاکے اس کنارہ کھڑا تھا جہاں میں تھا اور دوسرا شخص دریاکے دوسرے کنارہ کھڑا تھا۔ وہ شخص جس نے کتانی لباس پہن رکھا تھا دریامیں پانی کے اوپر کھڑا تھا۔ان دونوں لوگوں میں سے کسی ایک نے اس آدمی سے پو چھا، ’ان عجائب کو ختم ہونے میں ابھی کتنا وقت لگے گا؟ '

“وہ آدمی جو کتانی لبا س پہنے ہو ئے دریاکے پانی کے اوپر کھڑا تھا،اس نے اپنا داہنا اور بایاں دونوں ہا تھ آسمان کی جانب اٹھا ئے۔ میں نے اس شخص کو ہمیشہ قائم رہنے وا لے خدا کے نام کا استعمال کر کے قسم کھا تے ہو ئے سنا۔اس نے کہا، “یہ ساڑھے تین سال تک ہو گا۔ جب مقدس لوگوں کی قوت ٹوٹ جا ئینگی تب یہ ساری چیزیں فنا ہو جا ئینگی۔‘

“میں نے یہ جواب سنا تو تھا لیکن اصل میں اسے میں سمجھا نہیں تھا۔اس لئے میں نے پو چھا، “اے میرے خداوند! ان سبھی باتوں کے ہو جانے کے بعد کیا ہو گا۔‘

اس نے جواب دیا، ’ اے دانیال! تو اپنی زندگی گذار تے رہ۔ یہ پیغام پو شیدہ ہے اور جب تک آخر ی وقت نہیں آئے گا یہ پوشیدہ ہی بنا رہے گا۔ 10 “بہت سے لوگ اپنے آپکو پاک کرینگے۔ لیکن بُرے لوگ بُرے ہی بنے رہیں گے اور بُرے لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھیں گے لیکن دانشمند ان باتو ں کو سمجھ جا ئیں گے۔

11 “اس وقت سے جب روزانہ کی قربانی روک دی جا ئے گی، اور مکروہ چیز نصب کی جا ئے گی،ایک ہزار دوسو نوے دن لگیں گے۔ 12 “با فضل ہے وہ شخص جو انتظار کر تا ہے اور ۱۳۳۵ دنوں تک پہنچتا ہے۔

13 “اے دانیال جہاں تک تیری با ت ہے،جا اور آخری وقت تک اپنی زندگی گذار اور آرام کر۔ آخر میں تو اپنا اجر حاصل کر نے کیلئے موت سے اٹھ کھڑا ہو گا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International