Beginning
وہ لوگ جو یسوع کے ساتھ تھے
8 دوسرے دن یسوع چند شہروں اور گاؤں سے گزرتے ہوئے لوگوں میں تبلیغ کرنے لگے اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دینے لگے بارہ رسول بھی انکے ساتھ تھے۔ 2 چند عورتیں بھی انکے ساتھ تھیں یہ عورتیں ان سے بیماریوں میں صحت پائی ہوئی تھیں اور بد روحوں سے چھٹکارہ پائی ہوئی تھیں ان عورتوں میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی گاؤں کی تھی یسوع اس پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کیا تھا۔ 3 اس کے علاوہ خوزہ (ہیرودیس کا مدد گار) جس کی بیوی یوانہ ،سوسناہ اور دوسری بہت سی عورتیں تھیں یہ عورتیں یسوع کی اور اسکے رسولوں کی اپنی رقم سے مدد کیا کرتی تھیں۔
یسوع نے ایک تخم ریزی کر نے والے کی تمثیل دی
4 بہت سے لوگ مختلف گاؤں سے یسوع کے پاس اکٹھا ہو کر آئے تب یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی۔
5 “ایک کسان بیج بونے کے لئے کھیت میں گیا جب وہ تخم ریزی کر رہاتھا تو چند بیج پیدل چلنے کی راہ میں گر گئے اور لوگوں کے پیروں تلے روندے گئے اور پھر پرندے آئے اور ان دانوں کو چگ گئے۔ 6 چند بیج پتھر کی چٹان پر گر گئے اور اُ گ بھی گئے مگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے سو کھ گئے۔ 7 چند بیج خاردار جھاڑیوں میں گر گئے وہ اُ گ تو گئے لیکن خاردار جھاڑیاں انکے برا بر بڑھنے لگیں اور ان کا گلا گھو ٹنے لگیں اس کی وجہ سے پنپ نہ سکے۔ 8 چند بیج جو عمدہ اور زرخیز زمین میں گرے یہ بیج اُ گ کر سبزشاداب ہو کر سو گنا زیادہ فصل بھی دی۔” یسوع نے اس تمثیل کو بیان کر نے کے بعد کہا، “میری باتوں پر غور کر نے والے لوگوسنو۔”
9 شاگردوں نے اس سے دریافت کیا کہ “اس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟۔”
10 یسوع نے ان سے کہا تم کو خدا کی بادشاہت کے بھیدوں کو سمجھنا چاہئے اس لئے اس کام کے لئے تمہیں منتخب کیا گیا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو تمثیلوں کے ذریعے سمجھا تا ہوں
کیو نکہ وہ دیکھ کر بھی
نہ دیکھنے والوں کی طرح ہونگے
اور وہ کان سے سن کر بھی
نہ سننے والوں کی مانند ہونگے [a]
یسوع کا بیجوں کے بارے میں ایک کہا نی کو بیان کرنا
11 یہاں اس تمثیل کے معنی اسطرح ہیں، بیج سے مراد خدا کی تعلیمات ہیں۔ 12 راستے پر گرے ہوئے بیج سے کیا مراد ہے؟ خدا کی تعلیمات کو کچھ لوگ سنتے ہیں لیکن شیطان آکر ان کے دلوں میں سے اس کلام کو باہر نکال دیتاہے اس تعلیمات پر انکا ایمان نہ ہونے کی وجہ سے وہ خدا کی پناہ سے محروم ہوتے ہیں۔ 13 “پتھّر کی چٹان پر گرنے والے بیج کا کیا مطلب ہے؟ چند لوگ خدا کی تعلیمات کو سن کر بہت ہی سکون سے اسکو قبول کرتے ہیں لیکن ان کے لئے گہرائی تک جا نے والی جڑیں نہیں ہوتیں چونکہ وہ ایک مختصر مدت کے لئے ہی اس پر ایمان لاتے ہیں تب کچھ مصائب میں گھر جاتے ہیں تو اپنے ایمان کو کھو دیتے ہیں اور خدا سے دور ہو جا تے ہیں۔
14 خاردار جھاڑیوں میں گرنے والے بیج سے کیا مراد ہے ؟ بعض لوگ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں۔ لیکن وہ دنیا کی فکروں اور مال و دولت اور زندگی کے سکون و چین کو ترجیح دیتے ہیں اس وجہ سے بڑھنے سے رک جاتے ہیں اور پھل نہیں پاتے اور با مراد نہیں ہو تے۔ 15 زرخیز زمین میں گر نے والے بیج سے کیا مراد ہے ،؟بعض لوگ اچھے اور نیک دلی کے ساتھ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں خدا کی تعلیمات کی اطاعت بھی کرتے ہیں صبر و برداشت کے ساتھ اچھے پھل دیتے ہیں۔
اپنی سوچ سمجھ اور عقل کو استعمال کرو
16 “کوئی بھی شخص چراغ جلا کر اس کو کسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے چھپا کر نہیں رکھتا حالانکہ گھر میں آنے والوں کو روشنی فراہم کرنے کے لئے وہ اسکو شمعدان پر رکھتا ہے۔ 17 روشنی میں نہ آنے والا کوئی راز ہی نہیں ہے اور ظاہر نہ ہونے والا کوئی بھید نہیں ہے۔ 18 اسی وجہ سے جب تم کسی بات کو سنو تو ہوشیار رہو ایک شخص جو تھوڑی سمجھ رکھنے والا ہو زیادہ دانش مندی حاصل کر سکتا ہے لیکن وہ شخص جس میں سمجھ داری نہ ہو اپنے خیال میں جو سمجھ داری ہے اس کو بھی کھو دیتا ہے۔”
یسوع کے شاگرد ہی اسکے خاندان کے صحیح افراد ہیں
19 یسوع کی ماں اور انکے بھائی ان سے ملاقات کے لئے آئے وہاں پر بہت لوگ جمع تھے۔ جس کی وجہ سے یسوع کی ماں اور ان کے بھائی کو انکے قریب جانا ممکن نہ ہو سکا وہاں پر موجود ایک آدمی نے یسوع سے کہا۔ 20 “آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر کھڑے ہیں وہ آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔”
21 یسوع نے جواب دیا، “خدا کی تعلیمات کو سن کر اس پر عمل پیرا ہو نے والے لوگ ہی میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں!”
یسوع کی قوت کو شاگردوں نے دیکھا
22 ایک دن یسوع اور انکے شاگرد کشتی پر سوار ہوئے یسوع نے کہا ، “آؤ جھیل کے اس پار چلیں” اس طرح وہ اس پار کے لئے نکلے۔ 23 جب وہ جھیل میں کشتی پر جا رہے تھے تو یسوع کو نیند آ نے لگی اس طرف جھیل میں تیز ہوا کا جھونکا چلنے لگا اور کشتی میں پانی بھر نے لگا اور تمام کشتی سواروں کو خطرہ کا سامنا ہوا۔ 24 تب شاگرد یسوع کے پاس گئے انکو جگا کر کہا، “صاحب صاحب!ہم سب ڈوب رہے ہیں”
فوراً یسوع اٹھ بیٹھے اور انہوں نے ہوا کی لہروں کو حکم دیا تب آندھی رک گئی اور جھیل میں سکوت چھا گئی۔ 25 یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا، “تمہارا ایمان کہاں گیا؟”
شاگرد خوف زدہ ہو تے ہوئے حیرانی سے ایک دوسرے سے کہنے لگے” یہ کون ہو سکتا ہے؟ یہ ہوا کو اور پانی کو حکم دیتا ہے اور وہ اسکی اطاعت کر تے ہیں۔”
بد روحوں سے متاثر آدمی
26 یسوع اور انکے شاگردوں نے گلیل سے جھیل پار کر کے گراسینیوں کے علاقے کا سفر کیا۔ 27 جب یسوع کشتی سے اترے تو اس شہر کا ایک آدمی یسوع کے نزدیک آیا اس آدمی پر بد روح سوار تھی ایک لمبے عرصہ سے وہ کپڑے ہی نہ پہنتا تھا اور گھر میں نہیں رہتا تھا اور قبروں کے درمیان رہتا تھا۔
28-29 بد روح اس پر ایک عرصے سے قابض تھی اس آدمی کو قید خانہ میں ڈال کر اس کے ہاتھ پاؤں کو زنجیروں میں جکڑ نے کے با وجود بھی وہ انکو توڑ دیتا تھا۔ اس کے اندر کی بدروح اسکو ویران جگہوں میں زبردستی لے جایا کرتی تھی۔ یسوع نے بد رُوح کو حکم دیا “اسے چھوڑ کر چلی جا” اس آدمی نے یسوع کے سامنے جھک کر اونچی آواز سے کہا ، “اے یسوع خدائے تعالیٰ کے بیٹے! مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ برائے مہربانی مجھے اذیت نہ دے۔”
30 یسوع نے اس سے پوچھا “تیرا نام کیا ہے ؟” اس نے جواب دیا “لشکر”کیوں کہ اس میں بہت سی بد رُوحیں جمع ہوئی تھیں۔ 31 بد روحوں نے یسوع سے بھیک مانگی کہ وہ انکو مقام ارواح میں نہ بھیجے۔ 32 وہاں پر ایک پہاڑ تھا پہاڑ کے اوپر سؤروں کا ا یک غول چر رہا تھا ا ن بد روحوں نے یسوع سے اجازت چاہی کہ انکو سؤروں میں جا نے دے تب یسو ع نے انکو اجازت دی۔ 33 تب بد روحیں اس آدمی سے باہر نکل کر سؤروں میں شامل ہو گئیں تب ایسا ہوا کہ سوروں کا غول پہاڑ کے نیچے د وڑتے ہو ئے جاکر جھیل میں گر پڑا اور ڈوب گیا۔
34 سؤروں کو چرا نے والے بھا گ گئے اور یہ خبر شہروں میں اور گاؤں میں پھیل گئی۔ 35 اس واقعے کو جاننے کے لئے لوگ یسوع کے پاس آئے انہوں نے آدمی کو دیکھا جس پر سے بد روح نکل گئی تھی وہ کپڑے پہنے ہوئے تھا اور یسوع کے قدموں کے پاس بیٹھا تھا۔ اور وہ اپنے ہوش و حواس میں تھا۔ لوگ خوف زدہ ہوئے۔ 36 یسوع نے جس طریقے سے اس آدمی کو شفاء دی اور جنہو ں نے اسے دیکھا انہوں نے اس آدمی کو دیکھنے آئے ہو ئے دیگر لوگوں سے واقعہ کے تفصیل سناتے رہے۔ 37 تب گرا سینیوں ضلع کے تما م لوگوں نے یسوع سے التجا کی آپ یہاں سے تشریف لے جائینگے کیوں کہ وہ سب بہت ڈرے ہو ئے تھے
اس وجہ سے یسوع کشتی میں سوار ہوئے اور پھر گلیل کو وا پس لوٹے۔ 38 بد روحوں سے چھٹکا رہ پا نے والے نے یسوع سے التجا کی کہ مجھے بھی تو اپنے ساتھ لے جا۔ یسوع نے یہ کہتے ہو ئے روانہ کیا۔” 39 “تو اپنے گھر کو واپس ہوجا اور خدا نے تیرے ساتھ جو کچھ کیا انکولوگوں تک سنا۔” اس طرح کہکر اس نے اسکو بھیج دیا۔
وہ آدمی وہاں سے چلا گیا۔ اور گاؤں کے سب لوگوں سے جو کچھ یسوع نے کیا وہ کہنا شروع کیا۔”
مری ہوئی لڑکی کو زندگی اور بیمار عورت کو صحتیابی دینا
40 جب یسوع گلیل کو واپس لوٹے تو لوگوں نے انکا استقبال کیا ہر ایک انکا انتظار کر رہے تھے۔ 41 یائیر نام کا ایک شخص یسوع کے پاس آیا وہ یہودی عبادت گاہ کا قائد تھا وہ یسوع کے قدموں پر جھک کر اپنے گھر آنے کی گزارش کر نے لگا۔ 42 اس کی اکلوتی بیٹی تھی وہ بارہ سال کی تھی اور بستر مرگ پر تھی۔ جب یسوع یائیر کے گھر جا رہے تھے تو لوگ انکو ہرطرف سے گھیرے ہوئے آئے۔ 43 ایک ایسی عورت وہاں تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ اپنی ساری رقم طبیبوں پر خرچ کر چکی تھی لیکن کوئی بھی طبیب اس کو شفاء نہ دے سکا۔ 44 وہ عورت یسوع کے پیچھے آئی اور اسکے چوغے کے نچلے دامن کو چھوا فوراً اسکا خون بہنا رک گیا۔ 45 تب یسوع نے “پوچھا مجھے کس نے چھوا ہے؟”
جب سب انکار کرنے لگے تو پطرس نے کہا، “اے خدا وند کئی لوگ آپکے اطراف ہیں اور تجھے دھکیل رہے ہیں۔” 46 اس پر یسوع نے کہا، “کسی نے مجھے چھوا ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ جسم سے قوت نکل رہی ہے۔” 47 اس عورت نے یہ سمجھا کہ اب اس کے لئے کہیں چھپے بیٹھے رہنا ممکن نہیں تو وہ کانپتے ہوئے اس کے سامنے آئی اور جھک گئی پھر اس عورت نے یسوع کو چھو نے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ اسکو چھو نے کے فوراً بعد ہی وہ تندرست ہو گئی۔ 48 یسوع نے اس سے کہا، “بیٹی تیرے ایمان کی وجہ سے تجھے صحت ملی ہے سلامتی سے چلی جا۔”
49 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے ایک یہودی عبادت گاہ کے قائد کے گھر سے ایک شخص آیا اور کہا، “کہ تیری بیٹی تو مر گئی ہے اب تعلیم دینے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے۔”
50 یسوع نے یہ سنکر یائیر سے کہا، “ڈرو مت ایمان کے ساتھ رہو تیری بیٹی اچھی ہو گی۔”
51 یسوع یائیر کے گھر گئے وہ صرف پطرس یوحنا یعقوب اور لڑکی کے باپ اور ماں کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی یسوع نے کہا دوسرے کوئی بھی اندر نہ آئے۔ 52 بچی کی موت پر سب لوگ رو رہے تھے اور غم میں مبتلاء تھے لیکن یسوع نے ان سے کہا، “مت رو نا وہ مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے؟”
53 تب لوگ یسوع پر ہنسنے لگے اس لئے کہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ لڑکی مرگئی ہے۔ 54 لیکن یسوع نے اس لڑ کی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ، “ننھی لڑکی اٹھ جا!” 55 اسی لمحہ لڑکی میں روح واپس آئی وہ اٹھ کھڑی ہوئی یسوع نے ان سے کہا، “اس کو کھانے کے لئے کچھ دو۔” 56 لڑکی کے والدین تعجب میں پڑ گئے یسوع نے انکو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کو کسی سے نہ کہیں۔
یسوع کا رسولوں کو بھیجنا
9 یسوع نے بارہ رسولوں کو ایک ساتھ بلایا اور انکو بیماروں میں شفاء دینے کی قوّت اور بدروحوں کو قابو میں رکھنے کا اختیار دیا۔ 2 خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں میں منادی کر نے اور بیماروں کو شفاء دلانے یسو ع نے رسولوں کو بھیجا۔ 3 اس نے رسولوں سے کہا ، “جب تم سفر پر نکلو تو اپنے ساتھ کو ئی چیز نہ لیجا نا نہ لاٹھی ، نہ جھولی ، نہ روٹی ، نہ روپیہ پیسہ اور نہ ہی دو دو لباہی۔ 4 جب تم کسی گھر میں قیام کرو تو اس گاؤں کو چھوڑ کر جاتے وقت تک تم وہیں رہنا۔ 5 اگر اس گاؤں کے لوگوں نے تمہارا استقبال نہ کیا تو تم اس گاؤں کے باہر جا کر اپنے پیروں میں لگی دھول و گرد وغبار وہیں پر جھاڑ دینا اور یہ بات ان لوگوں کے لئے ایک انتباہ ہوگی۔”
6 تب رسول وہاں سے نکلے سفر کئے اور گاؤں، گاؤں جاکر جہاں موقع ملا خوشخبری کی منا دی کر نے لگے اور بیماروں کو شفا ء دی۔
یسوع کے بارے میں ہیرودیس کی حیرا نی
7 جب حاکم ہیرو دیس نے پیش آنے والے ان تمام واقعات کے بارے میں سنا تو وہ نہایت پریشان ہوا کیوں کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے “بپتسمہ دینے والا یو حنا مرنے والوں میں سے دو بارہ جی اٹھا ہے ۔” 8 دوسرے لوگ یہ کہنے لگے کہ “ایلیاہ ہمارے پاس آیا ہے” اور بعض لوگ کہتے تھے، “گزرے ہو ئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔” 9 ہیرو دیس کہنے لگا “میں نے یو حنا کا سر کاٹ دیا لیکن یہ کون آ دمی ہے جس کے متعلق میں یہ باتیں سن رہا ہوں اور وہ یسوع کو دیکھنے کے لئے بے چین تھا۔”
یسوع کا پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو کھا نا کھلانا
10 رسول جب خوشخبری سنا نے کے بعد سفر سے واپس لوٹے تو ان لوگوں نے جو کچھ کیا تھا اس کے بارے میں اپنے سارے واقعات یسوع کو سنا دیئے۔ تب وہ انکو اپنے ساتھ بیت صیدا گاؤں کو لے گئے جہاں انکے ساتھ کوئی اور نہ تھا۔ 11 تب یسوع کا وہاں جانا لوگوں کو معلوم ہوا اور وہ اسکے پیچھے ہو لئے یسوع نے انکا استقبال کیا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں بتایا اور بیماروں کو شفا ء دی
12 اس شام بارہ رسول یسوع کے پاس آئے اور آکر کہا ، “اس جگہ پر کوئی نہیں رہتا ہے اس وجہ سے لوگوں کو بھیج دے تا کہ وہ قرب و جوار کھیتوں اور گاؤں میں جا کر کھا نا خرید لیں اور رات میں سو نے کیلئے جگہ دیکھ لیں۔”
13 تب یسوع نے رسولوں سے کہا ، “تم انکو تھو ڑا سا کھا نا دیدو۔” رسولوں نے کہا ہم تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں اپنے پاس رکھتے ہیں ایسے میں ہم کو ان لوگوں کے لئے بھی کھا نا خرید نا ہو گا ؟” 14 وہاں پر تقریباً پانچ ہزار آدمی موجود تھے۔ تب یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “ان میں پچاس پچاس لوگوں کی صفیں بنا کر بٹھا ؤ۔”
15 ان کے کہنے کے مطابق شاگردوں نے ویسا ہی کیا سب لوگ زمین پر بیٹھ گئے۔ 16 تب یسوع ان پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو اپنے ہاتھ میں لیکر اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا انکے لئے خدا کی بارگاہ میں شکریہ ادا کیا پھر تقسیم کرکے شاگر دوں کو دیا اور کہا، “ان روٹیوں کو لوگوں میں بانٹ دو۔” 17 سبھی کھا کر مطمئن ہوئے کھا نے کے بعد بچی ہوئی غذا کے ٹکڑوں کو جب ایک جگہ جمع کیا گیا تو اس سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔
یسوع ہی مسیح ہے
18 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع تنہا دعا مانگ رہے تھے تب انکے شاگرد وہاں آئے یسوع نے ان سے پو چھا ، “لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟۔”
19 اس بات پر شاگردوں نے کہا، “بعص لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں۔ اور بعض لوگ ایلیاہ کہتے ہیں۔ اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔”
20 تب یسوع نے شاگر دو ں سے پو چھا “تم مجھے کیا کہتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا، “تو خدا کی طرف سے آیا ہوا مسیح ہے۔”
21 یسوع نے ان کو تنبیہ کی کہ وہ کسی سے یہ بات نہ کہیں۔
یسوع کا اپنی موت کے بارے میں آ گاہ کرنا
22 تب یسوع نے کہا ، “ابن آدم کو بہت سے مصائب سے گزر نا ہے وہ بڑے یہودی کے قائدین کے رہنما سے اور معلّمین شریعت سے دھتکارہ جائیگا اور مارا جائیگا اور تیسرے ہی دن جی اٹھے گا۔”
23 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا ان سب سے کہا، “اگر کوئی میرا شاگرد بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا آپ ہی سے انکار کرے اور روزانہ اپنی صلیب کو اٹھائے ہوئے میری شاگردی کرے۔ 24 جو اپنی زندگی کو بچا نا چاہتے ہیں تو وہ اس کو کھو دیگا میری خاطر اپنی جان کو قربان کر نے والا ہی اس کو بچا ئے گا۔ 25 ایک آدمی جو ساری دنیا کو کمالیا ہے لیکن اپنے آپ کو کھو تا ہے یا تباہ کر تا ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا ؟ 26 جو کوئی بھی میرے لئے یا میری تعلیم کے لئے شر ما ئے گا ابن آدم بھی جب اپنے باپ کے اور پاک فرشتوں کے جلال میں آئیگا تو ان سے شر مائیگا۔ 27 لیکن میں تم سے سچائی کے ساتھ کہتا ہوں۔ یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو اس وقت تک موت کا مزہ نہیں چکھیں گے، جب تک خدا کی بادشاہت کو دیکھ نہ لیں۔”
موسٰی ، ایلیاہ اور یسوع
28 تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس ، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔ 29 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہوگیا اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔ 30 تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔ 31 یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔ 32 پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہو ئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔ 33 جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، “ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شا میانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے “پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔
34 پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آکر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا۔ 35 بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ “یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبر دار ہو جاؤ۔”
36 اس آوا ز کو سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس ، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے۔
بدروح سے متاثر ایک بچے کو چھٹکا رہ
37 دوسرے ہی دن وہ پہا ڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔ 38 بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، “اے معلم! مہر بانی ہو گی کہ آپ آ ئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے۔ 39 ایک بدروح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے او ر منھ سے کف گرا تا ہے اور بدروح اس کو جھنجھو ڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے۔ 40 میں میر ے بیٹے کو بدروح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی۔”
41 تب یسوع نے جواب دیا، “اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہا رے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟” اس طرح جواب دیتے ہو ئے اس آدمی سے کہا، “تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔”
42 جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بدروح اس کو زمین پر پٹک دی۔۔بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کردیا۔ 43 لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے۔
یسوع کا اپنی موت کے بارے میں اعلان کرنا
یسوع جن کاموں اور نشانیوں کو کر دکھا ئے ان سے لوگ ابھی تک بہت حیران تھے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، 44 “ابن آ دم کو بعض لوگوں کی تحویل میں دیدیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا۔” 45 لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع نے جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کوپوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے۔
عظیم شخصیت
46 یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے۔ 47 یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا۔ 48 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کیا تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے۔”
وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہے وہ تمہارا ہی ہے
49 یوحنّا نے کہا، “اے استاد! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلا تے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے۔”
50 یسوع نے کہا ، “اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے۔”
سامریوں کا شہر
51 یسوع کے پھر آسمان کو واپس لوٹنے کا وقت قریب آیا۔اسلئے انہوں نے یروشلم کو جا نے کا فیصلہ کر لیا۔ 52 یسوع نے چند لوگوں کو اپنے سے آگے بھیج دیا۔یسوع کے لئے ہر چیز تیار کرنے کے لئے وہ سامریوں کے ایک شہر کو گئے 53 چونکہ وہ یروشلم جا رہے تھے اس لئے وہاں کے لوگوں نے اس کا استقبال نہ کیا۔ 54 یسوع کے شا گرد یعقوب اور یوحنّا نے اس بات کو دیکھ کر کہا “اے خداوند!کیا تو چاہتا ہے کہ آسمان سے آگ برسا کر ان لوگوں کو تباہ کر دینے کے لئے ہم حکم دیں۔” [b]
55 لیکن یسوع نے ان کی طرف پلٹ کر ڈانٹ دیا 56 تب یسوع اور اسکے شاگرد دوسرے شہر کو چلے گئے [c]
یسوع کی پیروی کرو
57 وہ سب جب راستے سے گزر رہے تھے کسی نے یسوع سے کہا ، “تو کہیں بھی جائے لیکن میں تیرے ساتھ ہی چلونگا۔”
58 یسوع نے جواب دیا ، “لومڑیوں کے لئے گڑھے ہیں اور پرندوں کے لئے گھونسلے ہیں لیکن ابن آدم کو سر چھپا نے کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے۔”
59 یسوع نے دوسرے آدمی سے کہا ، “میری پیروی کرو” لیکن اس آدمی نے کہا، “خدا وند اجازت دو کہ میں پہلے جاکر میرے باپ کی تدفین کر آؤں۔”
60 لیکن یسوع نے اس سے کہا، “جو مر گئے ہیں انہیں مر نے والوں کی تدفین کر نے دو تم جاؤ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں سے کہو۔”
61 کسی دوسرے آدمی نے یسوع سے پوچھا، “اے میرے خداوند! میں تو تیرے ساتھ چلونگا لیکن پہلے مجھے میرے خاندان والوں کے پاس جا کر وداع کرنے کی اجازت دے۔”
62 یسوع نے کہا، “وہ شخص جو ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو وہ خدا کی بادشاہت کے قابل نہیں ہے۔”
©2014 Bible League International