Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
حزقی ایل 1-4

تعارف

میں بوزی کا بیٹا، کاہن حزقی ایل ہوں۔ میں جلا وطن تھا۔ میں اس وقت بابل میں کبار ندی پر تھا۔ جب میرے لئے آسمان کھلا اور میں نے خدا کی رو یا دیکھی۔ یہ تیسویں برس کے چو تھے مہینے کا پانچواں دن تھا۔ (يہ بادشا ہ یہو یاکین کے جلا وطن کے پانچویں برس اور چو تھے مہینے کا پانچویں دن ) حزقی ایل کو خدا کا پیغام ملا، اور خدا وند کی قوت اس پر اتری۔

خداوند کا رتھ اور اس کا تخت

میں نے (حزقی ایل ) ایک آندھی شمال سے آتی دیکھی۔ یہ ایک بڑا بادل تھا اور اس میں سے آگ با ہر نکلی۔اس کے چاروں جانب روشنی جگمگا رہی تھی اور اس کے بیچ سے چمکتے ہو ئے تانبے کی طرح ایک چیز دکھا ئی دے رہی تھی۔ بادل کے اندر چار جاندار قسم کا کچھ تھا اور وہ انسان کی طرح لگ رہا تھا۔ لیکن ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پرَ تھے۔ ان کے پیر سیدھے تھے۔ ان کے پیر بچھڑے کے کھُر وا لے پیر جیسے نظر آرہے تھے اور وہ چمکتے ہو ئے پیتل کی مانند جھلکتے تھے۔ ان کے پروں کے نیچے چاروں جانب انسان کے ہا تھ تھے۔ وہاں چار جاندار تھے۔ اور ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔ ان کے پَر ایک دوسرے کو چھو تے تھے۔ جب وہ چلتے تھے مڑتے نہیں تھے بلکہ سب سیدھے آگے بڑھ تے چلے جا تے تھے۔

10 ہر ایک جاندا ر کے چار چہرے تھے۔سامنے کی جانب ان کا چہرہ انسان کا تھا۔ دا ئیں جانب شیر ببر کا چہرہ تھا۔ با ئیں جانب بیل کا چہرہ تھا اور پیچھے کی جانب عقاب کا چہرہ تھا۔ 11 جانداروں کے پَر ان کے اوپر پھیلے ہو ئے تھے۔ ہر ایک جاندا ر کے دو پَر دوسرے جانداروں کے دو پرو ں کو چھو تے تھے۔ اور دوسرے دو پَروں کو اپنے بدن کو ڈھانپنے کے لئے استعمال میں لا یا تھا۔ 12 ہر ایک جاندار بغیر مُڑ ے سامنے کی سمت میں چلتے۔ وہ اسی طرف جا تے جدھر روح اسے لے جا تی۔ 13 جہاں تک ان جانداروں کے ظا ہر ہو نے کا تعلق تھا۔

وہ سلگتے ہو ئے کو ئلے کی طرح تھا۔مشعلوں کے مانند کچھ ان جاندارو ں کے درمیان چل رہا تھا۔ وہ دیکھنے میں بہت چمکیلا تھا اور اس سے روشنی نکلتی تھی۔ 14 وہ جاندا ر بجلی کی طرح تیزی سے پیچھے اور آگے دوڑ تے تھے۔

15-16 جب میں نے جاندارو ں کو دیکھا تو چار پہيئے بھی دیکھے، ہر ایک جاندا ر کے لئے ایک پہیا تھا۔ پہیئے زمین کو چھو رہے تھے اور سب ایک جیسے تھے۔ پہيئے ایسے نظر آرہے تھے۔جیسے قیمتی پتھر ہو۔ وہ ایسے نظر آرہے تھے جیسے ایک پہيئے کے اندر ایک دوسرا پہیا ہو۔ 17 وہ پہيئے کسی بھی جانب گھوم سکتے تھے۔لیکن وہ جاندار جب چلتے تھے تو گھوم نہیں سکتے تھے۔

18 ان پہیوں کے کنا رے اونچے اور ڈراؤنے تھے۔ ان چاروں پہیوں کے حلقوں میں بہت ساری آنکھیں تھیں۔

19 پہيئے ہمیشہ جانداروں کے ساتھ چلتے تھے۔ اگر جاندار اوپر ہوا میں جا تے توپہيئے بھی ان کے ساتھ جا تے۔ 20 وہ وہیں جا تے جہاں “رُوح ” انہیں لے جانا چا ہتی اور پہيئے ان کے ساتھ جا تے تھے۔ کیوں کہ جاندارو ں کی “روح ” (قوت ) پہیوں میں تھی۔ 21 اس لئے اگر جاندار چلتے تھے تو پہيئے بھی چلتے تھے۔ اگر جاندار رک جا تے تھے تو پہيئے بھی رک جا تے تھے۔ اگر پہيئے ہوا میں اوپر جا تے تو جاندا ر بھی ان کے سا تھ جا تے تھے۔ کیونکہ ان جاندارو ں کی روح پہئیے میں تھی۔

22 جاندارو ں کے سر کے اوپر ایک حیرت انگیز شئے تھی۔ یہ الٹے کٹورے کی مانند تھی۔ یہ بلّور کی مانند شفاف اور اس کے سرو ں پر پھیلا ہوا تھا۔ 23 اس کٹورے کے نیچے ہر ایک جاندا ر کے پَر تھے جو دوسرے جاندار کے پَر تک پہنچ رہے تھے۔ اور ہر ایک اپنے بدن کو دو پَروں سے ڈھانکتے تھے۔

24 جب وہ جاندار چلتے تھے تو میں ان کے پَرو ں کی آواز سنتا۔ وہ آواز تیزی سے بہتے پانی کی آواز کی مانند تھی۔ وہ آواز خداوند قادر مطلق کی مانند تھی۔ یہ آواز ایسی تھی جیسے کسی لڑا ئی کی چھا ؤ نی سے گرج کی آواز آتی ہے جب تک وہ جاندار کھڑے رہتے تو وہ اپنے پَرو ں کو نیچے کر لیتے تھے۔

25 ان کے سرو ں کے اوپر جو کٹوراتھا ان کٹوروں کے اوپر سے وہ آواز اٹھتی تھی۔ 26 اس کٹورے کے اوپر کچھ تھا جو ایک تخت کی طرح نظر آتا تھا۔ یہ نیلم پتھر کے جیسا معلوم پڑتا تھا۔ وہاں کو ئی تھا جو اس تخت پر بیٹھا ایک انسان کی طرح نظر آرہا تھا۔ 27 میں نے اسے اس کی کمر سے اوپر دیکھا وہ صیقل کئے ہو ئے پیتل کے جیسا تھا۔اس کے چاروں جانب شعلہ سے پھوٹ رہے تھے۔میں نے اسے اسکی کمر کے نیچے دیکھا۔ یہ آ گ کی طرح نظر آیا جو اس کے چارو ں جانب جگمگا رہی تھی۔ 28 اس کی چاروں جانب چمکتی روشنی بارش کے دنوں میں بادلوں میں قو سِ قز ح کی جیسی تھی۔ اس کا جلوہ خداوند کے جلوہ کی طرح تھا۔ جب میں نے اسے دیکھا تو میں اپنے منہ کے بل گر گیا۔ تب میں نے ایک آواز سنی جو کہ مجھ سے بات کر رہی تھی۔

خداوند حزقي ايل سے بات کر تاہے

اس آواز نے کہا، “اے ابن آدم! کھڑے ہو جا ؤ اور میں تم سے باتیں کروں گا۔”

تب روح آئی مجھ سے باتیں کیں اور مجھے میرے پیرو ں پر سیدھا کھڑا کر دیا اور میں نے اس شخص کی باتوں کو جو مجھ سے باتیں کر رہا تھا سنا۔ اس نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے سے کچھ کہنے کیلئے بھیج رہا ہوں۔ وہ لوگ کئی بار میرے خلاف ہو ئے ان کے باپ دادا بھی میرے خلاف ہو ئے انہوں نے میرے خلاف کئی بار گنا ہ کئے اور وہ آج تک میرے خلاف اب بھی گناہ کرر ہے ہیں۔ میں تمہیں ان لوگوں کو کچھ کہنے کے لئے بھیج رہا ہوں۔ لیکن وہ بہت ضدّی ہیں اور نہایت سخت دل ہیں۔ لیکن تمہیں اس سے کہنا چا ہئے، ’ ہمارا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے۔‘ اور جیسا کہ ان لوگوں کے لئے، چاہے تو وہ سنیں گے یا پھر سننے سے انکار کریں گے۔ کیوں کہ وہ لوگ باغی ہیں۔ لیکن تمہیں یہ باتیں کہنی چاہئے جس سے وہ سمجھ سکیں کہ انکے درمیان ایک نبی رہتا ہے۔

“اے ابن آدم! ان لوگوں سے ڈرو نہیں۔ وہ جو کہيں اس سے ڈرو مت۔ وہ کانٹے اور گوکھرو کی مانند ہوں گے۔ تم ایسا سوچو گے کہ تم بچھوؤں کے بیچ رہ رہے ہو۔ لیکن وہ جو کچھ کہیں ان سے یا انکے چہروں کو دیکھ کر ڈرو نہیں کیوں کہ وہ باغی ہیں۔ تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چاہئے چاہے وہ سنیں یا نہ سنیں۔ کیوں کہ وہ سر کش لوگ ہیں۔

“اے ابن آدم! تمہیں ان باتوں کو سننا چاہئے جنہیں میں تم سے کہتا ہوں۔ ان سرکش لوگوں کی طرح میرے خلاف نہ ہوجاؤ۔ اپنا منھ کھو لو جو بات میں تم سے کہتا ہوں اسے قبول کرو ان باتوں کو اپنے اندر سما لو۔”

تب میں نے (حزقی ایل ) ایک ہاتھ کو اپنی جانب بڑھتے دیکھا۔ وہ ایک طومار کو پکڑے ہوئے تھا۔ 10 اس نے اس طومار کو میرے سامنے کھو لا اور اس پر آگے اور پیچھے دونوں طرف الفاظ لکھے ہوئے تھے۔ اس میں نوحہ اور ماتم اور آہ و نالہ کے الفاظ لکھے ہوئے تھے۔

خدا وند نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! جو تم دیکھتے ہو اسے کھا جاؤ۔ اس طومار کو کھا جاؤ اور تب جاکر بنی اسرائیلیوں سے یہ باتیں کہو۔”

اس لئے میں نے اپنا منھ کھو لا اور اس نے طومار کو مجھے کھلا دیا۔ تب خدا نے کہا، “اے ابن آدم، میں تمہیں اس طومار کو دے رہا ہوں۔ اسے نگل جاؤ! اس طومار کو اپنے بدن میں بھر جانے دو۔”

اس لئے میں طومار کو کھا گیا۔ یہ میرے منھ میں شہد کی طرح میٹھا تھا۔

تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے جاؤ۔ میری کہی ہوئی باتیں ان سے کہو۔ کیوں کہ تم ایسے لوگوں کی طرف نہیں بھیجے جاتے ہو جن کی زبان بیگانہ اور جن کی بولی سخت ہے، بلکہ اسرائیل کے خاندان کی طرف جاتے ہو۔ میں تمہیں ان ملکوں میں نہیں بھیج رہا ہوں جہاں لوگ ایسی زبان بولتے ہیں کہ تم سمجھ نہیں سکتے یا پھر انکی بولی بہت سخت ہے۔ اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ گے اور ان سے باتیں کرو گے تو وہ تمہاری سنیں گے۔ نہیں! میں تو تمہیں اسرائیل کے گھرانے میں بھیج رہا ہوں۔ بنی اسرائیل بہت ہی ضدی اور سخت دل ہیں وہ لوگ تمہاری سننے سے انکار کر دیں گے۔ وہ میری سننا نہیں چاہتے۔ لیکن میں تم کو اتنا ہی ضدی بناؤں گا جتنے وہ ہیں۔ تمہاری پیشانی اتنی ہی سخت ہوگی جتنی انکی۔ جیسا کہ ہیرا چقماق سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے۔ اس لئے میں نے تمہاری پیشانی انکی پیشانی سے زیادہ سخت بنا ئي ہے۔ اس لئے اپنا حوصلہ مت کھو ؤ یا پھر اس سے مت ڈرو جو کہ سر کش گھر کے لوگ ہیں۔”

10 تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! تمہیں میری ہر ایک بات جو میں تم سے کہتا ہوں سننی چاہئے اور تمہیں ان باتوں کو یاد رکھنا ہوگا۔ 11 تب تم اپنے ان سبھی لوگوں کے بیچ جاؤ جو جلا وطن ہیں انکے پاس جاؤ اور کہو، ’ ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے۔ چاہے وہ سنيں یا وہ سننے سے انکار کرديں۔”

12 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا۔ تب میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی۔ یہ ایک زور دار گرج تھی۔ اس نے کہا، “خدا وند کا جلال اسکی جگہ میں مبارک ہے۔” 13 پروں نے جب ایک دوسرے کو چھوا، تو انہوں نے بڑی تیز آواز کی اور انکے سامنے کے پہیئے نے تیز گرج دار آواز نکالی۔ جو بجلی کی کڑک کی مانند تھی۔ 14 روح نے مجھے اٹھا یا اور دور لے گئی۔ میں نے وہ مقام چھو ڑا۔ میں بہت دکھی تھا اور میری روح بہت بے چین تھی۔ لیکن خدا وند کا ہاتھ میرے اندر بہت مضبوط تھا۔ 15 میں تل ابیب میں جلا وطنوں کے پاس گیا جو کہ کبار ندی کے کنارے بستے تھے۔ میں ان لوگوں کے درمیان سات دن تک صدمہ میں بیٹھا رہا۔

اسرائيل کا نگہابان

16 سات دن بعد خدا وند کا پیغام مجھے ملا۔ اس نے کہا۔ 17 “اے ابن آدم! میں تمہیں اسرائیل کا پہریدار بنا رہا ہوں۔ میں ان بری باتوں کو بتاؤں گا جو انکے ساتھ ہوئی ہوں گی اور تمہیں اسرائیل کو ان باتوں کے بارے میں انتباہ کر نا چاہئے۔ 18 اگر میں کہتا ہوں، ’یہ برا شخص مرے گا!‘ تو تمہیں یہ انتباہ اسے اسی طرح دینی چاہئے۔ تمہیں اس سے کہنا چاہئے کہ وہ برے کاموں سے باز رہے تا کہ وہ جی سکے اگر اس شخص کو تنبیہ نہیں کروگے تو وہ مر جائے گا۔ وہ مریگا، کیوں کہ اس نے گناہ کیا۔ اور میں تم کو بھی اس کی موت کے لئے جواب دہ بناؤں گا۔

19 “یہ ہوسکتا ہے کہ تم کسی شخص کو تنبیہ کروگے اور اگر وہ شخص اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتا ہے اور اپنی شرارت کے راستے سے نہیں مڑ تا ہے تو وہ مر جائے گا۔ وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا تھا۔ لیکن تم نے اسے تنبیہ کی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچا لی۔

20 “یا یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی اچھا شخص اچھی زندگی گزارنا چھوڑ دے۔ میں اس کے سامنے کچھ ایسا لاکر رکھ دوں گا، جس کے سبب سے وہ گر جائے گا۔ اس لئے وہ مر جائے گا۔ کیوں کہ اس نے گناہ کیا ہے۔ اور اگر تم نے اسے تنبیہ نہیں کی۔ تو تم اسکی موت کے ذمہ دار ہوگے اور اسکے کئے گئے اچھے اعمال کو یاد نہیں کیا جائے گا۔ 21 “لیکن اگر تم اس اچھے شخص کو گناہ کرنے سے تنبیہ کرتے ہو اور وہ شخص گناہ نہیں کرتا ہے، تو وہ شخص یقیناً جئے گا۔ کیوں کہ تم نے اسے انتباہ کی اور اس نے تمہاری سنی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچائی۔”

22 تب خدا وند کی قوت میرے اوپر آئی۔ اس نے مجھ سےکہا، “اٹھو! اور گھاٹی میں جاؤ اور میں تم سے وہاں بات کروں گا۔”

23 اس لئے میں کھڑا ہوا اور باہر وادی میں گیا۔ خدا وند کا جلال وہاں ظاہر ہوا ٹھیک ویسا ہی جیسا میں نے اسے کبار ندی کے کنارے دیکھا تھا اور میں زمین پر گر پڑا۔ 24 لیکن روح مجھ میں آئی اور اس نے مجھے اٹھا کر میرے پیروں پر کھڑا کر دیا۔ اس نے مجھ سے کہا، “گھر جاؤ اور خود کو اپنے گھر کے اندر بند کر لو۔ 25 اے ابن آدم! لوگ رسی کے ساتھ آئیں گے اور تم کو باندھ دیں گے۔ وہ تم کو لوگوں کے بیچ باہر جانے نہیں دیں گے۔ 26 میں تمہاری زبان کو تالو سے چپکا دوں گا، تم بات کرنے کے قابل نہیں رہو گے۔ اس لئے کوئی بھی شخص ان لوگوں کو ایسا نہیں ملے گا جو انہیں تعلیم دے سکے کہ وہ گناہ کر رہے ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ لوگ ہمیشہ میرے خلاف ہوتے ہیں۔ 27 لیکن میں تم سے بات چیت کروں گا تب میں تمہیں بولنے دوں گا۔ لیکن تمہیں ان سے کہنا چاہئے کہ ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے۔ اگر کوئی شخص سننا چاہتا ہے تو اسے سننے دے۔ اگر کوئی بھی اسے سننا نہیں چاہتے تو وہ نہ سنے۔ کیوں کہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلاف ہوجاتے ہیں۔

يروشلم کے حملے کي انتباہ

“اے ابن آدم ایک اینٹ لو۔ اس پر ایک تصویر کھینچو۔ ایک شہر کی، یعنی یروشلم کی ایک تصویر بناؤ۔ اس طرح کا کام کرو جیسے تم قلعہ کے باہر رہنے والی فوج ہو۔ شہر کی چاروں جانب ایک مٹی کی دیوار اس پر حملہ کرنے میں مدد کے لئے بناؤ۔ شہر کی دیوار تک پہونچنے والی ایک کچی سڑک بناؤ اور اس کے ارد گرد خیمے لگاؤ اور اسکے چاروں طرف قلعہ شکن گاڑیاں لگاؤ۔ پھر تم ایک لوہے کا توا لو اور اسے اپنے شہر کے درمیان نصب کرو تب تم اپنا منھ اسکی طرف کرو جیسا کہ اسے گھیر لیا گیا ہو۔ اور تم اسکا محاصرہ کرنے والے ہوگے۔ یہ بنی اسرائیل کے لئے نشان ہے۔

“تب تمہیں اپنی بائیں کر وٹ لیٹنا چاہئے تمہیں وہ کرنا چاہئے جو ظا ہر کرے کہ تم بنی اسرائیل کے گناہوں کو اپنے اوپر لے رہے ہو۔ تم اس گناہ کو اتنے ہی دنوں تک ڈھوؤ گے جتنے دن تک تم اپنی بائیں کروٹ لیٹو گے۔ تم اس طرح بنی اسرائیل کے گناہ کو تین سو نوے دنوں [a] تک بر داشت کرو گے۔ ایک دن اسکے ایک سال کے گناہ کے برابر ہوں گے۔

“اس کے بعد تم اپنی دا ئیں کر وٹ چا لیس دن تک لیٹو گے۔اس وقت یہودا ہ کے گنا ہو ں کو چا لیس دن تک برداشت کرو گے۔ ایک دن ایک سال کا ہو گا۔”

خدا نے پھر کہا، “اس نے کہا اب اپنی آستینوں کو موڑ لو اور اپنے ہا تھو ں کو اینٹ کے اوپر اٹھا ؤ۔اس طرح ظا ہر کرو جیسے تم یروشلم پر حملہ کر رہے ہو۔ اسے یہ دکھانے کے لئے کرو کہ تم میرے نبی کے روپ میں لوگوں سے باتیں کر رہے ہو۔ اور دیکھو میں تمہیں رسیوں سے باندھ رہا ہوں۔ تم اس وقت تک ایک کر وٹ سے دوسری کروٹ نہیں لے سکتے جب تک شہر پر تمہا را حملہ مکمل نہیں ہو جا تا ہے۔”

خدا نے یہ بھی کہا، “تم اپنے لئے گیہوں، جو،پھلی،مٹر، چنا اور باجرا لو اور ان کو ایک کٹورا میں رکھو اور روٹی بنا ؤ۔ تمہیں یہ اتنے ہی دنوں تک کرنا چاہئے جتنے دنوں تک تم پہلے کر وٹ پر لیٹے رہو گے۔ تم تین سو نوے دن تک اسے کھا نا۔ 10 تمہیں صرف ایک پیا لہ آٹا روٹی بنانے کے لئے ہر روز استعمال کرنا ہوگا۔ تمہیں اس روٹی کو مقررہ وقت پر ہی کھا نا چاہئے۔ 11 اور تم صرف تین پیالہ پانی مقررہ وقت پر پی سکتے ہو۔ 12 تمہیں اسے جو کے کیک کی مانند کھا نا چاہئے۔ تمہیں اسے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے جلتے ہوئے انسانی نجاست پر پکانا چاہئے۔” 13 تب خدا وند نے کہا، “اس طرح سے اسرائیلی خاندان دوسرے ملکوں میں جہاں میں اسے جانے پر مجبور کروں گا ناپاک روٹی کھائے گا۔”

14 تب میں نے (حزقی ایل ) تعجب سے کہا، “لیکن میرے مالک خدا وند! میں نے ناپاک غذا کبھی نہیں کھائی۔ میں نے کبھی اس جانور کا گوشت کبھی نہیں کھا یا، جو کسی بیماری سے مرا ہو یا کسی جنگلی جانور نے مار ڈالا ہو۔ میں نے بچپن سے لیکر اب تک کبھی ناپاک گوشت نہیں کھا یا ہے۔ میرے منھ میں کوئی بھی ویسا برا گوشت کبھی نہیں گیا ہے۔”

15 تب خدا نے مجھ سے کہا، “ٹھیک ہے! میں تمہیں روٹی پکانے کے لئے گائے کا سوکھا گوبر استعمال کرنے کے لئے دوں گا۔ تمہیں انسان کی نجاست استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔”

16 تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! دیکھو میں یروشلم میں روٹی کے ذخیرہ کو تباہ کردوں گا اور وہ روٹی تول کر فکر مندی میں کھائیں گے اور پانی ناپ کر حیرت سے پئیں گے۔” 17 کیوں کہ لوگوں کے لئے خوراک اور پانی میسر نہیں ہوگا۔ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں گے، اور وہ اپنی بد کاری کے سبب کمزور ہوجائیں گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International