Beginning
1 یہ باتیں خلقیاہ کے بیٹے یرمیاہ کی ہیں۔ وہ ان کاہنوں کے خاندان سے تھا جو عنتوت شہر میں رہتے تھے۔ یہ شہر اس علاقے میں تھا جہاں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگ رہتے تھے۔ 2 خداوند نے یرمیاہ سے ان دنوں باتیں کرنی شروع کیں جب یوسیاہ یہوداہ ملک کا بادشاہ تھا۔ یوسیاہ، امون نام کے بادشاہ کا بیٹا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ سے یوسیاہ کی دور حکومت کے تیرہویں سال میں باتیں کرنی شروع کیں۔ 3 شاہ یہوداہ یہو یقیم بن یوسیاہ کی دور حکو مت میں، شاہ یہوداہ صدقیاہ بن یوسیاہ کی دور حکو مت کا جب گیارہواں سال تھا اس وقت بھی، اور یروشلم کے لوگوں کو اسیری میں لے جائے جانے تک جو پانچویں مہینے میں تھا خدا وند یرمیاہ سے باتیں کرنا جاری رکھا۔
خدا کا یرمیاہ کو اپنے پاس بلانا
4 خدا وند کا پیغام یرمیاہ کو ملا۔ خداوند کا پیغام یہ تھا:
5 “تمہاری ماں کے رحم میں تجھے تخلیق کر نے سے قبل ہی
میں نے تم کو جان لیا۔
تمہارے جنم لینے سے قبل
میں نے تمہیں خاص کام کے لئے چُنا تھا۔
میں نے تمہیں قوموں کا نبی ہو نے کے لئے چُنا تھا۔”
6 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا، “لیکن اے خدا وند قادر مطلق میں تو بولنا بھی نہیں جانتا۔ میں تو ابھی بچّہ ہی ہوں۔”
7 لیکن خدا وند نے مجھ سے کہا،
“مت کہو، ’میں بچہ ہی ہوں۔‘
تمہیں ہر اس مقام پر جانا ہے جہاں میں بھیجوں۔
تمہیں وہ سب کہنا ہے جسے میں کہنے کو کہوں۔
8 کسی سے مت ڈرو۔
میں تمہارے ساتھ ہوں، اور میں تمہاری حفاظت کروں گا۔”
یہ پیغام خدا وند کا ہے۔
9 تب خدا وند نے اپنا ہاتھ بڑھا یا اور میرے منھ کو چھو لیا۔ خدا وند نے مجھ سے کہا،
“اے یرمیاہ! میں نے اپنا کلام تیرے منھ میں ڈال دیا۔
10 آج میں تمہیں قوموں اور سلطنتوں کی دیکھ بھال کر نے کے لئے،
اکھا ڑ پھینکنے کے لئے اور تباہ کرنے کے لئے،
نیست و نابود کرنے کے لئے، توڑ نے کے لئے،
بنانے کے لئے اور لگانے کے لئے نگراں کار مقرر کرتا ہوں۔”
دو خواب
11 پھر خدا وند نے مجھ سے کہا: “اے یرمیاہ! تو کیا دیکھتا ہے؟ ” میں نے جواب دیا، “بادام کے درخت کی ایک شاخ دیکھتا ہوں۔”
12 خدا وند نے مجھ سے کہا، “تم نے بہت ٹھیک دیکھا اور یہی دیکھنے کے لئے میں اپنے پیغام پر غور کر رہا ہوں [a] کہ یہ سچ اترے۔”
13 پھر خدا وند کا پیغام مجھے ملا خدا وند کا پیغام یہ تھا: “اے یرمیاہ! تم کیا دیکھتے ہو؟ ”
میں نے خدا وند کو جواب دیا اور کہا، “میں ابلتے پانی کا ایک برتن دیکھ رہا ہوں۔ یہ برتن شمال کی جانب سے ٹپک رہا ہے۔”
14 خدا وند نے مجھ سے کہا، “شمال سے کچھ بھیانک حادثہ آئے گا۔
یہ ان سب لوگوں کے لئے ہوگا جو اس ملک میں رہتے ہیں۔
15 کیوں کہ خدا وند فرماتا ہے دیکھو!
“میں شمال کی سلطنتوں کے تمام خاندانوں کو بلاؤنگا
اور وہ آئیں گے
اور ہر ایک اپنا تخت یروشلم کے پھاٹکوں کے مدخل پر قائم کرے گا۔
وہ اسکی دیواروں پر
اور یہوداہ کے سبھی شہروں پر حملہ کرے گا۔ خدا وند نے یہ کہا۔
16 اور میں اپنے لوگوں کے خلاف اپنے فیصلہ کا اعلان کروں گا۔
میں یہ اس لئے کروں گا کیوں کہ وہ برے لوگ ہیں، اور وہ میرے خلاف ہوگئے ہیں۔
میرے لوگوں نے مجھے چھو ڑا انہوں نے غیر معبودوں کو قربانی پيش کيں۔
انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی مورتیوں کی عبادت کی۔
17 “اے یرمیاہ! جہاں تک تمہاری بات ہے، اٹھو! تیار ہو جاؤ۔
جاؤ اور لوگوں کو پیغام دو۔
لوگوں سے وہ سب کچھ کہو جو کہ میں تم سے کہنے والا ہوں۔
لوگوں سے مت ڈرو۔
اگر تم لوگوں سے ڈرے تو
میں خود انکے سامنے تمہیں ڈراؤنگا۔
18 میں خود آج کے دن تم کو
ایک فصیلدار شہر،
لو ہے کا ستون
اور پیتل کی دیوار بنا دوں گا۔
تم اور تمام ملک،
یہوداہ کے بادشاہوں،
اسکے شریفوں،
کاہنوں
اور لوگوں کے خلاف ہو جاؤ گے۔
19 وہ سب لوگ تمہارے خلاف لڑیں گے،
لیکن وہ تمہیں شکست نہیں دیں گے۔
کیوں؟ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں،
اور میں تمہاری حفاظت کروں گا۔”
یہ پیغام خدا وند کا ہے۔
یہوداہ وفا دار نہیں تھا
2 خدا وند نے مجھ سے کہا: 2 “جاؤ اور یروشلم کے لوگوں کو پیغام دو اور ان سے کہو، ’خدا وند یہ کہتا ہے:
“جس وقت تم نو جوان قوم تھے تم میرے فرماں بردار تھے۔ اسرائیل کو چوٹ پہنچانے کی کو شش کرنے والے ہر ایک آدمی قصور وار تصور کئے گئے تھے۔
تم نے میری پیر وی نئی دلہن کی جیسی کی۔
تم نے بیابان میں میری پیر وی کی
اور اس سرزمین میں میری پیر وی کی جسے کبھی بھی زراعت کے لئے استعمال نہیں کی گئی تھی۔
3 بنی اسرائیل خدا وند کے مقدس تھے۔
وہ خدا وند کی معرفت اتارے گئے پہلے پھل تھے۔
ان برے لوگوں پر بری مصیبتیں آئی تھیں۔”
یہ پیغام خدا وند کا تھا۔
4 اے اہل یعقوب، خدا وند کا پیغام سنو!
اے اہل اسرائیل، تم بھی پیغام سنو!
5 جو خدا وند فرماتا ہے وہ یہ ہے:
“تمہارے باپ دادا نے مجھ میں کيا غلطي پائی؟
وہ کیوں مجھ سے دور ہو گئے
اور بے مول بتوں کی پرستش کی
اور اپنے آپ کو بے مول بنا یا؟
6 تمہارے باپ دادا نے یہ نہیں کہا،
’خدا وند نے ہمیں مصر سے نکا لا۔
اور بیابان اور بنجر اور گڑھوں کی زمین میں سے
خشکی اور موت کے سایہ کی سر زمین میں سے
جہاں سے نہ کوئی گزرتا
اور نہ کوئی بود باش کر تا تھا
ہم کو لے آیا۔”
7 خدا وند فرماتا ہے، “میں تمہیں
بہت سی اچھی چیزوں سے بھرے بہتر ملک میں لا یا۔
میں نے یہ کیا جس سے تم وہاں اگے ہوئے پھل اور پیدا وار کو کھا سکو۔
لیکن تم آئے اور میرے ملک کو تم نے 'گندہ' کیا۔
میں نے وہ ملک تمہیں دیا تھا،
لیکن تم نے اسے برا مقام بنا یا۔
8 “کاہنوں نے نہیں پو چھا،
’خدا وند کہاں ہے؟‘
میری شریعت کو جاننے والے لوگوں نے مجھ کو جاننا نہیں چاہا۔
اور چرواہوں نے مجھ سے بغاوت کی
اور نبیوں نے بعل کے نام سے نبوّت کی
اور بتوں کی پیروی کی جن سے کچھ فائدہ نہیں۔”
9 خدا وند فرما تا ہے، “اس لئے میں اب تمہیں پھر قصور وار قرار دوں گا
اور تمہارے بیٹوں کے بیٹوں کو بھی قصور وار ٹھہراؤں گا۔
10 سمندر پار کتیم کے جزیروں کو جاؤ اور دیکھو،
کسی کو قیدار بھیجو
اور اسے توجہ سے دیکھنے دو۔
غور سے دیکھو، کیا کبھی کسی نے ایسا کام کیا۔
11 کیا کسی قوم کے لوگوں نے کبھی اپنے پرانے خداؤں کو نئے خدا ؤں سے بد لا ہے؟
نہیں! اصل میں انکے خدا حقیقت میں خدا ہے ہی نہیں۔
لیکن میرے لوگوں نے اپنے پر شوکت خدا کو
باطل مورتیوں سے بدلا ہے۔
12 خدا وند فرماتا ہے، “اے آسمانو! اس سے حیران ہو۔
شدّت سے تھر تھراؤ اور بالکل ویرا ن ہو جاؤ۔”
13 “میرے لوگوں نے دو برائیاں کیں۔
انہوں نے مجھ بہتے ہوئے پانی کے چشمہ کو ترک کیا۔
اور اپنے لئے حوض بنوایا۔
وہ سب حوض دراڑوں سے بھرا ہوا ہے
اس میں پانی نہیں ٹھہر سکتا ہے۔
14 “ کیا بنی اسرائیل غلام ہو گئے ہیں؟
کیا وہ غلام پیدا ہوئے تھے؟
بنی اسرائیلیوں کی دولت دوسرے لوگوں کے پاس چلی گئی؟
15 جوان شیر اسرائیل پر غرایا تھا۔
اس نے اس کی زمین کو بنجر بنا دیا تھا۔
اسرائیل کے تمام شہر جلا دیئے گئے تھے۔
وہاں بسنے والا کوئی نہ تھا۔
16 بنی نوف (ممفس) اور بنی تحف نحیس نے
تمہاری کھو پڑی پھو ڑی۔
17 یہ پریشانی تمہا رے اپنے قصور کے سبب ہے۔
تم نے خداوند اپنے خدا سے منہ مو ڑ لیا
جب کہ وہ تمہیں صحیح راہ میں لے جا رہا تھا۔
18 یہودا ہ کے لوگو!اس کے با رے میں سو چو:
کیا اس نے مصر جانے میں مدد کی؟ کیا اس نے دریائے نیل کا پانی پینے میں مدد کی؟ نہیں!
کیا اس نے اسور جانے میں مدد کی؟ کیا اس نے دریائے فرات کا پانی پینے میں مدد کی؟ نہیں!
19 لیکن تم نے برے کام کئے،
اور وہ بری چیزیں تمہیں صرف سزا دلا ئے گی۔
مصیبتیں تم پر ٹوٹ پڑے گی
اور یہ مصیبتیں تمہیں سبق سکھا ئے گی۔
اس بارے میں سو چو، تب تم سمجھ جا ؤ گے کہ خداوند سے منہ موڑ لینا کتنا بر اہے۔
مجھ سے نہ ڈرنا برا ہے میں تمہارا خداوند ہو ں!”
یہ پیغام میرے مالک خداوند قادر مطلق کا تھا۔
20 “اے یہودا ہ تم نے اپنا جوا بہت پہلے پھینک دیا تھا۔
تم نے وہ رسیاں تو ڑ پھینکیں جسے میں تمہیں اپنے قابو میں رکھنے کے لئے کام میں لا تا تھا۔
تم نے مجھ سے کہا،
’میں آپ کی خدمت نہیں کروں گا!‘
تم نے ایک فاحشہ کی طرح ہر ایک ٹیلہ پر
اور ہر ایک درخت کے نیچے حرام کا ری کي۔
21 اے یہودا ہ! میں نے تمہیں خاص تاک (انگور کا پو دا ) کی طرح لگا یا۔
تم سبھی اچھے بیج کے مانند تھے
پھر تم کیوں کر میرے لئے بے حقیقت جنگلی انگور کا درخت ہو گئے؟
22 ہر چند کہ تم اپنے کو سجی سے دھو ؤ
اور بہت سا صابن استعمال کرو
لیکن پھر بھی میں تیرے گناہ کے داغ کو دیکھ سکتا ہوں۔”
یہ خداوند خدا کا پیغام ہے۔
23 “اے یہودا ہ! تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو،
’میں قصوروار نہیں ہو ں۔
میں نے بعل کے بتوں کی پیروی نہیں کی۔‘
ان کا موں کے بارے میں سوچو جنہیں تم نے وا دی میں کئے۔
اس بارے میں سوچو تم نے کیا کر ڈا لا ہے۔
تم اس تیز اونٹنی کی مانند ہو جو ایک مقام سے دوسرے مقام کو دوڑ تی ہے۔
24 تم اس جنگلی گدھے کی طرح ہو
جو مستی کے جوش میں شہوت کی تلاش میں ہوا کو سونگھتی پھر تی ہے۔
اس کی مستی کی حالت میں اسے کون رو ک سکتا ہے؟
ہر ایک نر جو اسکی تلاش کر تا ہے وہ نہیں تھکے گا
کیونکہ اس کی شہوت کے ایام میں وہ اسے پا لیں گے۔
25 اے یہودا ہ! مورتیوں کے پیچھے دوڑنا بند کرو۔
ان دوسرے خدا ؤں کے لئے پیاس کو بجھ جا نے دو۔
لیکن تم کہتے ہو، ’یہ بیکار ہے! میں چھو ڑ نہیں سکتا!
میں ان دوسرے خدا ؤں سے محبت کر تا ہو ں۔
میں ان کی عبادت کر نا چا ہتا ہوں۔‘
26 چور شرمندہ ہو تا ہے
جب اسے لوگ پکڑ لیتے ہیں۔
اسی طرح اسرائیل کا گھرانا شرمندہ ہے۔
بادشا ہ اور امراء، کا ہن اور نبی شرمندہ ہیں۔
27 وہ لوگ لکڑی کے ٹکڑو ں سے باتیں کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، ’تم میرے باپ ہو۔
وہ لوگ چٹان سے کہتے ہیں،
’تم نے مجھے جنم دیا ہے۔‘
وہ لوگ میری جانب دھیان نہیں دیتے۔
انہوں نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی ہے۔
لیکن جب یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت آتی ہے۔
تب وہ مجھ سے کہتے ہیں،آ! اور ہمیں بچا۔‘
28 لیکن تمہا رے بت کہاں ہیں۔
جن کو تم نے اپنے لئے بنایا؟ اگر وہ تمہا ری مصیبت کے وقت تمہیں بچا سکتے ہیں تو وہ بچا ئیں۔
کیوں کہ اے یہودا ہ! جتنے تمہا رے شہر ہیں اتنے ہی تمہا رے خداوند ہیں۔
29 “تم مجھ سے حجت کیوں کر تے ہو؟
تم سبھی میرے خلاف کیوں بغا وت کر تے ہو۔”
یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا۔
30 “یہودا ہ کے لوگو!
میں نے تمہا رے لوگوں کو سزا دی،
لیکن اس کا کو ئی نتیجہ نہیں نکلا۔
تم اب تک لوٹ کر نہیں آئے
جب سے سزا دی گئی۔
تم نے ان نبیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جب وہ تمہا رے پاس آئے۔
تم خونخوار شیر ببر کی طرح تھے اور تم نے نبیوں کو مار ڈا لا۔”
31 اے ا س پشت کے لوگو! خداوند کے کلام کا لحاظ کرو!
“کیا میں بنی اسرا ئیلیوں کے لئے بیابان سا بن گیا؟
یا تاریکی کی زمین ہوا؟
میرے لوگ کیوں کہتے ہیں،
’ہم آزاد ہو گئے۔ پھر تیرے پاس نہ آئیں گے۔‘
32 کیا کنواری اپنے زیور یا دلہن اپنی شادی کا عبا بھول سکتی ہے؟ نہیں!
لیکن میرے لوگ مجھے انگنت دنوں کے لئے بھول گئے ہیں۔
33 تم نے پیار کو پانے کا کتنا اچھا طریقہ سیکھا ہے۔
یقیناً تو نے سہیلی کو بھی اپنی را ہیں سکھا ئی ہیں۔
34 تمہا رے ہا تھ خون سے رنگے ہیں۔
یہ غریب اور معصوم لوگو ں کا خون ہے۔
ان میں سے کو ئی بھی
چوری میں پکڑے نہیں گئے تھے۔
35 لیکن تم پھر بھی کہتے رہتے ہو، ’ہم بے قصور ہیں۔
خدا مجھ پر غضبناک نہیں ہے۔‘
اس لئے میں تمہیں جھوٹ بولنے وا لا مجرم ہو نے کا بھی فیصلہ دو ں گا۔
کیوں؟ کیوں کہ تم کہتے ہو، ’میں نے کچھ بھی برا نہیں کیا ہے۔‘
36 تم اپنا راستہ بڑی آسانی سے بدلتے ہو۔
اسور نے تمہیں مایوس کیا،
اس لئے تم نے اسور کو چھوڑا اور مدد کے لئے مصر پہنچے۔
مصر بھی تمہیں مایوس کرے گا۔
37 ایسا ہو گا کہ تم اپنے سر پر ہا تھ رکھ کر مصر بھی چھو ڑو گے۔
جن ملکوں پر تم نے بھروسہ کیا تھا
ان کو خداوند نے قبول نہیں کیا۔
اس لئے وہ تمہیں جینے میں مدد نہیں کر سکتے۔
3 “اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور وہ بیوی اسے چھو ڑ دیتی ہے اور دوسرے شخص سے شادی کر لیتی ہے
تو کیا وہ شخص اپنی بیوی کے پاس پھر آسکتا ہے، نہیں!
اگر وہ شخص اس عورت کے پاس لو ٹے گا تو پو را ملک “ناپاک ” ہو جا ئے گا۔
اے یہودا ہ! تم نے بہت سے یاروں کے ساتھ (جھو ٹے خدا ؤں کے ساتھ ) بدکاری کی ہے۔
کیا تم اب بھی میری طرف واپس آنے پر غور کر تے ہو؟ ”
یہ پیغام خداوند کا تھا۔
2 “اے یہودا ہ!خالی پہاڑی کی چو ٹی کو دیکھ۔
کیا کو ئی ایسی جگہ ہے جہاں تمہارے اپنے یاروں (جھوٹے خدا ؤں کے ساتھ ) کے ساتھ تم نے بدکا ری نہیں کی؟
تم راہ میں ان کے لئے اس طرح بیٹھی ہو
جس طرح بیابان میں عرب۔
تم نے بدکاری اور شرارت سے
زمین کو ’ناپاک‘ کیا۔
3 تم نے گناہ کئے،اس لئے بارش نہیں آئی۔
یہاں تک کہ مو سم بہار کے آخری بارش کا بھی نام و نشان نہیں ہے۔
لیکن تم ابھی بھی شرمندہ ہو نے سے انکار کر تی ہو۔
تمہا ری پیشانی فاحشہ کی ہے۔
تم اپنے کئے پر
شرمندہ ہو نے سے بھی انکار کر تی ہو۔
4 لیکن اب تم مجھے بلاتی ہو۔
’میرا با پ! تو میرے بچپن سے میرا عزیز دوست رہا ہے۔‘
5 تم نے یہ بھی کہا، ’خدا مجھ پر ہمیشہ غصہ نہیں کرے گا۔
خدا کا قہر ہمیشہ بنا نہیں رہے گا۔‘
“اے یہودا ہ!تم یہ سب کچھ کہتی ہو،
لیکن جہاں تک تم سے ہو سکا تم نے برے کام کئے۔”
دو بری بہنیں: اسرائیل اور یہودا ہ
6 اور یوسیاہ بادشا ہ کی حکومت کے ایام میں خداوند نے مجھ سے فرمایا: “ کیا تم نے وہ دیکھا جو بے وفا اسرا ئیل نے کیا ہے؟ وہ ہر ایک اونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے گئی اور وہاں بتوں سے بدکاری کی۔ 7 میں نے اپنے سے کہا، ’اسرائیل میرے پاس سے لو ٹے گی جب وہ ان برے کاموں کو کر چکے گی۔‘ لیکن وہ میرے پاس لو ٹی نہیں اور اسرائیل کی بے وفا بہن یہودا ہ نے دیکھا کہ اس نے کیا کیا ہے؟ 8 پھر میں نے دیکھا کہ جب بے وفا اسرائیل کی زناکاری کے سبب سے میں نے اس کو طلاق دیدی اور اسے طلاق نامہ لکھ دیا، تو بھی اس کی بے وفا بہن یہودا ہ نہ ڈری بلکہ اس نے بھی جا کر بدکاری کی۔ 9 یہوداہ نے اپنی بدکاری پر تھو ڑا بھی خیال نہ کیا۔اس لئے اس نے اپنے ملک کو “گندہ ” کیا۔ اس نے درختوں اور چٹانوں سے زناکاری کی۔ 10 ان تمام کے بعد بھی اسرائیل کی بے وفا بہن یہوداہ اپنے پو رے دل سے میرے پاس نہیں لو ٹی۔اس نے صرف بہانہ بنایا کہ وہ میرے پاس لو ٹی ہے۔” یہ پیغام خداوند کا تھا۔
11 خداوند نے مجھ سے کہا، “اسرائیل میرا فرمانبردار نہیں رہا لیکن اس کے پاس بے وفا یہودا ہ کے مقابل زیادہ قصور تھا۔ 12 اے یرمیاہ! شمال کی جانب منہ کرو اور ان کلاموں کو کہو:
’اے اسرائیل کے بے وفا لوگو!تم لو ٹ آؤ۔‘
یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا۔‘
میں تم پر اب غصہ نہ ہوں گا۔
میں اب بھی تمہا رے ساتھ وفادار ہوں۔‘
یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا۔‘ میں ہمیشہ تم پر غصہ نہیں کروں گا۔
13 تمہیں صرف اتنا کرنا ہو گا کہ تم اپنے گنا ہوں کو قبول کرو۔
تم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی،
یہ تمہا را گناہ ہے۔
تم نے ہر ایک درخت کے نیچےغیر ملکی خدا ؤں کو
اپنے آپ کو سونپ دیا۔
تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی۔‘
یہ پیغام خداوند کا تھا۔
14 خداوند فرماتا ہے۔ “اے بے وفا بچو! واپس آؤ!” کیوں کہ “میں خود تمہا را مالک ہوں۔ اور میں تم کو ہر ایک شہر میں سے ایک اور ہر ایک گھرانے میں سے دو لے کر صیون میں لا ؤں گا۔ 15 تب میں تمہیں اپنے خود کا چنا ہوا نیا چرواہوں کو عطا کروں گا۔ وہ تم کو عقلمندی اور دانا ئی سے آگے بڑ ھا ئیں گے۔ 16 ان دنوں تم لوگ بڑی تعداد میں ملک میں ہو گے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“تب وہ پھر نہ کہیں گے کہ خداوند کے معاہدے کا صندوق،اس کا خیال بھی کبھی ان کے دل میں نہ آئے گا۔ وہ ہر گز اسے یاد نہ کریں گے اور اس کی زیارت کو نہ جا ئیں گے اور اس کی مرمت نہ ہو گی۔ 17 اس وقت یروشلم شہر 'خداوند کا تخت ' کہلا ئے گا۔ سبھی قومیں ایک ساتھ یروشلم میں خداوند کے نام کو اعزاز دینے آئیں گی اور پھر وہ اپنے ضدی پن کے ساتھ اپنی بری خواہشوں کی پیروی نہ کریں گی۔ 18 ان دنوں یہودا ہ کا گھرانا اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ مل جا ئے گا۔ وہ شمال میں ایک ملک سے ایک ساتھ آئیں گے۔ وہ اس ملک میں آئیں گے جسے میں نے ان کے باپ داد ا کو دیا تھا۔ 19 “میں خداوند نے کہا تھا،
’میں تم کو اپنے فرزندو ں میں شامل کر کے
خوشنما ملک جسے قوم عمدہ و اعلیٰ ملک تصور کر تی ہے دو ں گا۔‘
تب تم مجھے 'باپ ' پکارو گے
تم پھر کبھی باغی نہ ہو گے۔
20 لیکن تم اس عورت کی طرح ہو ئے جس نے اپنے شو ہر سے بے وفائی کی!”
اے اسرائیل کے گھرانے! تم نے مجھ سے بے وفائی کی۔ یہ پیغام خداوند کا تھا۔
21 تم سنسان پہاڑیوں کی چو ٹی پر رونا سن سکتے ہو۔
بنی اسرائیل رحم کے لئے رو رہے اور انکساری کر رہے ہیں۔
وہ بہت برے ہو گئے تھے
وہ خدا اپنے خداوند کو بھو ل گئے تھے۔
22 خداوند نے یہ بھی کہا، “اے باغی لوگو! واپس آؤ۔
میں تمہیں تمہاری بغاوت سے نجات دوں گا۔”
انہیں کہنا چا ہئے، “ہاں ہم تیرے پاس واپس آئیں گے
کیوں کہ تو خداوند ہمارا خدا ہے۔
23 ٹیلوں پر مورتیوں کی عبادت بے مول تھی۔
پہاڑوں کے سبھی گرجنے وا لے ہجوم بے فائدہ ثابت ہو ئے۔
یقیناً خداوند ہمارے خدا ہی میں
اسرائیل کی نجات ہے۔
24 ہمارے باپ داداؤں کی ہر ایک چیزوں کو
جو کہ ہم لوگو ں کے بچپن کے وقت سے ان کی تھیں:
ان کے مویشیوں کے جھنڈ، بھیڑوں کے جھنڈ
اور ان کے بیٹے بیٹیوں کو ان شرم ناک چیزوں نے کھا لیا۔
25 ہم اپنی شرم میں لیٹیں اور رسوا ئی ہم کو چھپا لے۔
ہم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف گنا ہ کیا ہے۔
اپنے بچپن سے اب تک ہم لوگوں نے اور ہمارے باپ دادا نے گناہ کئے ہیں۔
ہم نے خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہیں کی۔”
©2014 Bible League International