Beginning
خدا وند کا خاص خادم
42 میرے خادم کو دیکھو !
وہی ایک ہے جس کی میں حمایت کرتا ہوں۔
میں نے اس کو چنا تھا۔
میں اس سے نہایت خوش ہوں۔
میں نے اپنی روح اس پر ڈا لی۔
وہ قوموں میں انصاف جاری کرے گا۔
2 وہ نہ چلا ئیگا اور نہ شور کرے گا
اور نہ ہی بازاروں میں اس کی آواز سنائی دیگی۔
3 وہ با وقار ہوگا۔ کچلی ہوئی گھاس کے تنکا تک کو وہ نہیں روندیگا۔
وہ ٹمٹماتی بتی تک کو نہیں بجھا ئے گا۔
وہ سچ مچ میں انصاف لائے گا۔
4 وہ نہ ماند پڑیگا اور نہ ہی کچلا جائے گا۔
جب تک کہ وہ انصاف کو زمین پر قائم نہ کرلے۔
جزیرے اسکی شریعت کا انتظار کریں گے۔”
خدا وند کائنات کا خالق اور حکمران ہے
5 خدا وند نے آسمان کو پیدا کیا اور تان دیا۔ خدا وند زمین کو اور ان سبھی کو جو اس میں رہتے ہیں پیدا کیا۔ وہ تمام لوگوں کو سانس اور اس پر چلنے والوں کو روح عنایت کرتا ہے۔ خدا وند خدا یوں فرماتا ہے :
6 “میں خدا وند نے تجھے راستبازی کے مقصد سے بلا یا ہے
میں نے تیرا ہاتھ تھا ما ہے اور میں نے تیری حفاظت کی۔
میں نے تجھے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کے لئے
اور قوموں کی روشنی کے لئے ایک ثالثی مقرر کیا۔
7 تو اندھوں کی آنکھوں کو روشنی دیگا اور وہ دیکھنے لگیں گے۔
بہت سے لوگوں کو جو قید میں پڑے ہیں تو انکو نکالے گا۔
تو بہت سے لوگوں کو جو اندھیرے میں پڑے ہیں انہیں اس قید خانہ سے باہر لائے گا۔
8 “میں یہواہ ہوں۔
یہ میرا نام ہے۔
میں اپنا جلال دوسرے کو نہیں دونگا۔
میں ان بتوں کو وہ ستائش جو میری ہے لینے کی اجازت نہیں دونگا۔
9 آغاز میں میں نے کچھ باتیں جن کو ہونا تھا بتائی تھیں
اور وہ ہوئیں۔
اب میں نئی باتیں بتا تا ہوں
اس سے پیشتر کہ وہ سچ مچ میں واقع ہو جائیں۔
خدا کی مدح سرائی کا گیت
10 خدا وند کے لئے ایک نیا گیت گاؤ،
تم جزیروں میں بسے ہو
تم جو سمندر پر جہاز رانی کرتے ہو،
سمندر کے تمام جانوروں
اور دور و دراز کے باشندو خدا وند کی ستائش کرو۔
11 اے بیابان اور اسکی بستیاں، قیدار کے آباد گاؤں،
خدا وند کی ستائش کرو،
سلع کے لوگو! خوشی کے لئے گاؤ۔
اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے گاؤ۔
12 خدا وند کا جلال ظا ہر کرو،
جزیروں میں اور سمندری ساحلوں میں اس کی ثنا کرو۔
13 خدا وند سپا ہی کی مانند لڑ نے کے لئے باہر جا تا ہے۔
وہ اپنا غصہ جنگجو کی مانند ظا ہر کرتا ہے
وہ پکارے گا اور زور سے للکارے گا
اور اپنے دشمنوں کو شکست دیگا۔
خدا نہایت صابر ہے
14 “بہت مدت سے میں نے کچھ بھی نہیں کہا ہے۔
میں خاموش رہا اور اپنے آپ کو قابو میں رکھا۔
پر اب میں دردِ زہ وا لی عورت کی طرح چلا ؤں گا۔
میں ہانپوں گا زور زور سے سانس لو ں گا۔
15 میں پہاڑوں اور ٹیلوں کو ویران کر ڈا لوں گا
اور ان کے سب پو دو ں کو خشک کرو ں گا۔
اور ان کی ندیو ں کو خشک زمین بنا ؤں گا
اور جھیلو ں کو خشک کروں گا۔
16 پھر میں اندھوں کو ایسی راہ دکھاؤں گا،
جو انہوں نے کبھی نہیں جانا۔
میں ان کو ان راستوں پر جن سے وہ آگا ہ نہیں ہے لے چلوں گا۔
میں ان کے آگے تاریکی کو روشنی اور اونچی نیچی جگہوں کو ہموار کردوں گا۔
میں ان سے یہ سلوک کروں گا
اور ان کو ترک نہ کروں گا۔
17 لیکن وہ جو بتوں پر بھروسہ کر تے ہیں
اور ان مورتیوں سے کہتے ہیں، “تو ہم لوگو ں کا خداوند ہے،
انہیں رد کیا جا ئے گا
اور وہ رسوا ہو گا۔
اسرائیل نے خدا کی نہیں سنی
18 “اے بہرو سنو!
اے اندھو نظر کرو اور دیکھو۔
19 کون ہے اتنا اندھا جتنا میرا خادم ہے؟ کو ئی نہیں!
کون ہے اتنا بہرہ جتنا میرا رسول جس کو میں نے دنیا میں بھیجا ہے؟ کو ئی نہیں!
اتنا اندھا کون ہے جتنا کہ وہ جس کے ساتھ میں نے معاہدہ کیا ؟ اتنا اندھا کون ہے جتنا اندھا خداوند کا خادم ہے ؟
20 وہ دیکھتا بہت ہے لیکن توجہ نہیں دیتا ہے۔
وہ اپنے کانو ں سے صاف صاف سن سکتا ہے
لیکن وہ میری سننے سے انکار کرتا ہے۔”
21 خداوند اپنی عظمت کو ظاہر کر نے کے لئے خوش تھا۔
22 لیکن یہ وہ لوگ ہیں
جو لٹ گئے اور غارت ہو ئے۔
وہ سب کے سب پھندو ں میں پھنس گئے
اور قید خانوں میں بند کر دیئے گئے
وہ شکار ہو ئے اور انہیں کو ئی نہیں چھڑا تا۔
وہ لُٹ گئے
لیکن کو ئی یہ کہنے وا لا نہیں تھا ،
“ان سب چیزوں کو واپس کر دو۔”
23 تم میں سے کیا کوئی بھی اسے سنے گا ؟ کیا تم میں سے کسی کو بھی مستقبل کے بارے میں پرواہ ہو گی ؟ 24 کس نے یعقوب کو حوالہ کیا کہ غارت ہو اور اسرائیل کو کہ لٹیروں کے ہا تھ میں پڑے ؟ کیا یہ خداوند کی وجہ سے نہیں جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا ؟ ہم میں سے کچھ نے اس کے راستوں پر چلنے اور ا سکی شریعت کو ماننے سے انکار کئے۔ 25 اس لئے خداوند نے اپنے قہر کی شدت اور جنگ کی سختی کواس پر ڈا لا اور ان کے چاروں طرف آگ لگ گئی۔ لیکن وہ نہیں جانے کہ کیا ہو رہا تھا۔ وہ جل گئے تھے لیکن ان لوگوں نے کو ئی سبق نہیں سیکھا۔
خدا ہمیشہ اپنے لوگو ں کے ساتھ رہتا ہے
43 اے یعقوب ! تجھ کو خداوند نے بنا یا تھا۔ اے اسرائیل ! تیری تخلیق خداوند نے کی تھی اور اب خداوند کا کہنا ہے ، “خوفزدہ مت ہو ! میں نے تجھے بچا لیا ہے میں نے تجھے نام دیا ہے اور تو میرا ہے۔ 2 جب کبھی بھی تجھ پر مصیبت پڑیگی تو میں تیرے ساتھ رہوں گا۔ جب تو ندی پار کرے گا توندی نہیں بہے گی۔ تو آگ سے ہو کر گذرے گا ، تو جلے گا نہیں۔ شعلہ تجھے نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔ 3 کیوں کہ میں خداوند تیرا خدا ہوں ،اسرائیل کا قدوس تجھے بچا نے وا لا ہوں۔ میں تجھے آزا د کر نے کے لئے مصر کو فدیہ کے طور پر دیا۔میں نے تیرے بدلے میں کوس(اتھوپیا ) اور سبا کو دیا۔ 4 تو میرے لئے بہت اہم ہے۔ اس لئے میں تیرا احترام کروں گا۔ میں تجھ سے محبت کر تا ہو ں۔میں سبھی لوگو ں اور پیروکاروں کو بدلے میں دے دو ں گا تا کہ تو جی سکے۔”
خدا اپنی اولاد کو اپنے وطن میں لا ئے گا
5 “ڈرو مت ! میں تیرے ساتھ ہو ں۔میں تیرے بچوں کو مشرق سے اکٹھا کرو ں گا اور تجھے مغرب سے اکٹھا کر و ں گا۔ 6 میں شمال سے کہوں گا : میرے بچے مجھے لو ٹا دے۔میں جنوب سے کہوں گا : میرے لوگوں کو اسیر کر کے مت رکھ۔ دور دور سے میرے بیٹوں کو اور زمین کے کو نے کونے سے میرے بیٹیوں کو میرے پاس وا پس لے آ۔ 7 ان سبھی لوگو ں کو جو میرے ہیں میرے پاس لے آ۔میں نے ان لوگوں کو خود اپنے جاہ و جلال کے لئے بنایا ہے۔ ان کی تخلیق میں نے کی ہے اس لئے وہ میرے ہیں۔”
دنیا کے لئے اسرائیل خدا کا گواہ ہے
8 “ایسے لوگوں کو جنکی آنکھیں تو ہیں لیکن پھر بھی وہ اندھے ہیں ، انہیں نکال لاؤ۔ ایسے لوگوں کو جو کانوں کے ہوتے ہوئے بھی بہرے ہیں ، انہیں نکال لاؤ۔ 9 تمام قوموں اور سبھی لوگوں کو ایک ساتھ جمع ہونا چاہئے۔ کیا انکے درمیان کوئی ایسا ہے جو گزرے ہوئے دنوں کے واقعات کی پیشین گوئی کی تھی ؟ انکو اپنے گواہوں کو لانا چاہئے تاکہ ثابت کرے کہ وہ صحیح ہیں۔” لوگ سنیں اور کہیں ، “یہ سچ ہے۔”
10 خدا وند فرماتا ہے ، “اسرائیل تم میرے گواہ ہو اور میرا خادم بھی جسے میں نے بر گزیدہ کیا، تاکہ تم جانو اور مجھ پر ایمان لاؤ اور سمجھو کہ ، میں وہی ہوں، ميں سچا خدا ہوں۔ مجھ سے پہلے کوئی خدا نہ تھا اور میرے بعد بھی کوئی نہ ہوگا۔ 11 میں خود ہی خدا وند ہوں میرے سوا تجھے کوئی بچا نے والا نہیں ہے۔ پس صرف میں ہی وہ کر سکتا ہوں۔ 12 وہ میں ہی ہوں جس نے اسکے بارے میں پیشین گوئی کر نے کے بعد تجھے بچا یا۔ میں اور تمہارے درمیان کا کوئی دوسرا خدا اسکے بارے میں پیشین گوئی نہیں کی تھی۔ تو میرا گواہ ہے اور میں خدا ہوں۔ یہ باتیں خود خدا وند نے کہی تھیں۔ 13 “میں تو ہمیشہ ہی خدا رہوں گا۔ جب میں کچھ کرتا ہوں تو میرے کئے ہوئے کو کوئی شخص بدل نہیں سکتا اور میری قوت سے کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کو بچا نہیں سکتا۔”
14 خدا وند تمہاری نجات دینے والا ہے اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے، “تمہاری خاطر میں نے بابل پر حملہ کرنے کے لئے فوجوں کو بھیجا۔ وہ قید خانہ کی سلاخوں کو توڑ ڈا لے گا اور کسدیوں کی فتح کی خوشی کی للکار ماتم میں بدل جائے گی۔ 15 میں خدا وند تمہارا قدوس، اسرائیل کا خالق ، تمہارا بادشاہ ہوں۔
خدا وند دوبارہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرے گا
16 خدا وند سمندر میں راہ بنائے گا۔ یہاں تک کہ پچھا ڑیں کھا تے ہوئے پانی سے ہوتے ہوئے وہ راستہ بنائے گا۔ 17 “وہ لوگ جو اپنی رتھوں ، گھو ڑوں اور لشکروں کو لیکر مجھ سے جنگ کریں گے ، شکست خوردہ ہونگے۔ وہ پھر کبھی نہیں اٹھ پائیں گے۔ وہ فنا ہوجائیں گے وہ شمع کی لَو کی طرح بجھ جائیں گے۔ خدا وند کہتا ہے ، 18 “اس لئے ان باتوں کو یاد مت کرو جو ابتداء میں ہوئی تھیں۔ 19 دیکھو ، میں نئی باتیں کر نے والا ہوں۔ یہ ہو رہی ہے۔ کیا تم اسے نہیں دیکھتے ہو ؟ ہاں ! میں بیابان میں ایک راہ اور صحرا میں ندیاں جاری کروں گا۔ 20 یہاں تک کہ جنگلی جانور اور الّو جنگلی کتے بھی میرا احترام کریں گے ، شتر مرغ میری تعظیم کریں گے ، کیوں کہ میں بیابان میں پانی اور صحرا میں ندیاں جاری کروں گا۔ تا کہ میرے بر گزیدہ لوگ پانی پی سکیں۔ 21 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں میں نے بنا یا ہے۔ اور یہ لوگ میری مدح سرائی کریں گے۔
22 “اے یعقوب ! تو نے مجھے مدد کے لئے نہیں پکارا کیوں کہ اے اسرائیل ! تو مجھ سے تنگ آگیا تھا۔ 23 تم لوگوں نے اپنے بھیڑوں کو اپنے جلانے کا نذرانہ کے لئے میرے حضور نہیں لایا۔ تم نے اپنی قربانیوں سے میری تعظیم نہیں کی۔ میں نے تمہیں کبھی بھی اناج کا نذرانہ پیش کرنے پر مجبور نہیں کیا اور لوبان جلانے کی تکلیف نہیں دی۔ 24 ” تم نے روپئے خرچ کر کے میرے لئے بخور نہیں خریدا اور تم نے مجھے اپنی قربانیوں کے جانوروں کی چربی سے سیر نہیں کیا۔ لیکن تم نے اپنے گناہوں کا بوجھ مجھ سے جھیلوایا اور اپنی خطا ؤں سے مجھے بیزار کردیا۔
25 “میں وہی ہوں جو تمہارے جرموں کو دھو ڈالتا ہوں۔ خود اپنی تسلی کے لئے ہی میں ایسا کرتا ہوں۔ میں تمہارے گناہوں کو یاد نہیں رکھوں گا۔ 26 “میرے خلاف اپنے مقدمہ کا اعلان کرو۔ چلو ہم لوگ آزمائش کریں۔ اپنا حال بیان کرو تا کہ تم صادق ٹھہرو۔ 27 تمہارے پہلے آباؤ اجداد نے گناہ کئے تھے اور تمہارے نمائندوں نے میری مخالفت میں بغاوت کی تھی۔ 28 میں نے تمہارے مقدس جگہ کے قائدین کو ناپاک بنا دیا۔ میں نے یعقوب کے لوگوں کو لعنتی بنا یا اور اسرائیل سے کفر کروا دیا۔”
صرف خدا وند ہی خدا ہے
44 “اے یعقوب ! تو میرا خادم ہے جو کچھ میں کہتا ہوں اس پر توجہ دے۔ اے اسرائیل ! میری بات سن۔ میں نے تجھے منتخب کیا ہے۔ 2 میں خدا وند ہوں اور میں نے تجھے پیدا کیا ہے میں نے تجھے ہی شکل و صورت بخشا تھا جب تو ماں کے رحم میں تھا میں نے ہی تیری مدد کی تھی۔ اے میرے خادم یعقوب ! ڈر مت ! یشورون ! ( اسرائیل ) تجھے میں نے بر گزیدہ کیا ہے۔
3 “پیاسی زمین پر میں پانی بر ساؤں گا۔ خشک زمین پر میں ندیاں بہاؤں گا۔ میں اپنی روح تیری نسل پر اور اپنی برکت تیری اولاد پر نازل کروں گا۔ 4 وہ ندیوں کے ساتھ ساتھ لگے بڑھتے ہوئے بید کی مانند ہونگے۔ پھلیں گے اور پھو لیں گے۔
5 “لوگوں میں کوئی کہے گا میں خدا وند کا ہوں۔ تو کوئی شخص یعقوب کا نام لیگا۔ کوئی دوسرا شخص اپنے ہاتھ پر لکھے گا ، میں خدا وند کا ہوں۔ اور کوئی دوسرا شخص اسرائیل کے نام کا استعمال کرے گا۔ ”
6 خدا وند اسرائیل کا بادشاہ ہے۔ خدا وند قادر مطلق اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے۔ خدا وند فرماتا ہے، ’میں ہی اول ہوں میں ہی آخر ہوں۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ 7 میرے جیسا کوئی دوسرا نہیں ہے اور اگر کوئی ہے تو اسے اب بولنا چاہئے۔ اس کو آگے آکر ثابت کرنا چاہئے کہ وہ میرے جیسا ہے۔ آئندہ کیا کچھ ہونے والا ہے اسے بہت پہلے ہی کس نے بتا دیا تھا ؟ تو وہ ہمیں اب بتا دے کہ آگے کیا ہوگا ؟
8 ڈرو مت ، فکر مت کرو۔ جو کچھ ہونے والا ہے۔ کیا اسکے بارے میں میں نے بہت پہلے نہیں بتا یا؟ میں نے اسکی پیشین گوئی کی تھی اور تم لوگ میرے گواہ ہو۔ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے صرف میں ہی خدا ہوں۔ کوئی اور چٹان نہیں ہے۔ میں دوسرے کے بارے میں نہیں جانتا ہوں۔ ”
جھو ٹے خدا وند بالکل باطل ہیں
9 وہ تمام لوگ جو بت بنا یا کر تے ہیں وہ باطل ہیں۔ لوگ ان بتوں سے محبت کرتے ہیں لیکن وہ بت بیکار ہیں۔ وہ لوگ ان باتوں کے گواہ ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں پاتے۔ وہ کچھ نہیں جانتے۔ اس لئے وہ شرمندہ ہونگے۔
10 اور کون بے وقوف ہی جھو ٹے خدا ؤں کو بنائے گا یا بت کو ڈھا لے گا جس سے کہ کوئی فائدہ نہیں ؟ 11 وہ تمام لوگ جو بتوں کی پرستش کرتے ہیں شرمندہ ہوں گے۔ وہ تو صرف انسان ہیں جو بتوں کو بناتے ہیں۔ اسے جمع ہونے دو اور آزمائش کے لئے کھڑا ہونے دو۔ وہ سب کے سب خوفزدہ اور شرمندہ ہونگے۔
12 ایک کاریگر کوئلوں پر لوہے کو تپانے کے لئے اپنے اوزار کا استعمال کرتا ہے اور اپنے بازو کی قوت سے اس کو ہتھو ڑوں سے شکل و صورت دیتا ہے۔ ہاں ! تب وہ بھو کا ہو جاتا ہے اور اسکی طاقت گھٹ جاتی ہے۔ وہ پانی نہیں پیتا اور تھک جا تا ہے۔
13 بڑھئی لکیر کھینچنے کے لئے سوت پھیلا تا ہے اور پھر اپنے نکیلے اوزار سے خاکہ تیار کرتا ہے۔ پھر وہ دوسرے اوزار کا استعمال کر کے سطح کو کندہ کرتا ہے۔ تب پھر وہ پر کار سے اس کو ناپتا ہے۔ پھر خوبصورتی سے اسے انسان کی شکل میں بنا تا ہے اس کے بعد وہ اس کو ہیکل میں رکھتا ہے۔
14 کوئی شخص دیودار کے درخت کو اپنے لئے کاٹتا ہے وہ جنگل میں درختو ں سے قسم قسم کے بلوط کی لکڑی کو اپنی پسند کے مطابق لیتا ہے وہ صنوبر کا درخت لگا تا ہے اور بارش اسے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔
15 پھر وہ شخص اس درخت کو کاٹ کر جلانے کے کام میں لا تا ہے۔ وہ شخص درخت کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑو ں میں کاٹتا ہے۔ پھر وہ اس کو جلا کر روٹی پکانے اور خود آ گ اپنے میں استعمال کر تا ہے۔ لیکن وہ اس لکڑی سے خداوند( بت ) بنا کر اس کی پرستش کر تا ہے۔ یہ خدا تو ایک مورتی ہے جسے اس نے بنایا ہے لیکن وہی شخص اس مورتی کے آگے ماتھا ٹیکتا ہے۔ 16 وہی شخص آدھی لکڑی کو آ گ میں جلا دیتا ہے اور اس آگ پر گوشت پکا کر کھا تا ہے اور سیر ہو تا ہے۔ اور پھر اپنے آپ کو گرمانے کے لئے وہ اسی لکڑی کو جلا تا ہے اور پھر وہ خوشی سے کہتا ہے ، “بہت اچھے ! اب میں گرم محسوس کر تا ہوں کیوں کہ میں اس آگ کی لپٹوں کو دیکھتا ہوں۔ 17 لیکن تھو ڑی بہت لکڑی بچ جا تی ہے۔ اس لئے اس لکڑی سے وہ ایک مورتی بنا لیتا ہے اور اسے اپنا خدا کہنے لگتا ہے۔ وہ اس خدا کے آگے ماتھا ٹیکتا ہے اور اس کی پرستش کر تا ہے۔ وہ اس خدا سے دعا کرتے ہو ئے کہتا ہے ، “تومیرا خدا ہے ! مجھے بچا ؤ۔”
18 یہ لوگ نہیں جانتے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہی نہیں۔ایسا ہے جیسا ان کی آنکھیں بند ہیں اور وہ کچھ نہیں دیکھ پا تے ہیں۔ ان کا دل سمجھنے کی کو شش ہی نہیں کر تا۔ 19 ان چیزوں کے بارے میں یہ لوگ کچھ سو چتے ہی نہیں ہیں۔ یہ لوگ نا سمجھ ہیں اس لئے ان لوگوں نے اپنے دل میں کبھی نہیں سوچا : ” آدھی لکڑیاں میں آگ جلا ڈالیں۔ دہکتے کو ئلوں کا استعمال میں نے رو ٹی گوشت پکانے میں کیا۔ پھر میں نے گوشت کھا یا اور بچی ہو ئی لکڑی کا استعمال میں نے اس مکروہ چیز (مورتی) کو بنانے میں کی۔ کیا مجھے لکڑی کے ایک ٹکڑے کی پرستش کرنا چا ہئے۔ ؟ ”
20 یہ تو بس اس راکھ کو کھانے جیسا ہی ہے۔ وہ شخص یہ نہیں جانتا کہ و ہ کیا کر رہا ہے ؟ وہ گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔ وہ شخص اپنا بچا ؤ نہیں کر پا تا ہے کہ وہ غلط کام کر رہا ہے۔ اور نہ ہی وہ یہ کہہ پا تا ہے ، “یہ مورتی جسے میں تھا ما ہوا ہوں محض ایک جھو ٹا خداوند ہے۔”
خداوند سچا خدا اسرائیل کا مدد گار ہے
21 “اے یعقوب! یہ باتیں یاد رکھ!
اے اسرائیل یا د رکھ کیوں کہ تو میرا خادم ہے۔
میں نے تجھے پیدا کیا اور تو میرا خادم ہے۔
اس لئے اے اسرائیل! میں تجھ کو نہیں بھلا ؤں گا۔
22 میں نے تیرے جرموں کو بادل کی طرح اڑادیا ہے۔
تیرے گناہ بادل کی مانند ہوا میں تحلیل ہو جا ئیں گے۔
میں نے تجھے بچا یا اور تیری حفاظت کی
اس لئے میرے پاس لوٹ آ۔
23 آسمان شادماں ہے ،کیوں کہ خداوند نے یہ عظیم کام کیا۔
زمین اور یہاں تک کہ زمین کے نیچے بہت گہرا مقام بھی مسرور ہے۔
اے پہاڑ! خدا کو مبارک باد دیتے ہو ئے گا ؤ۔
اے جنگل کے سبھی درخت تم بھی خوشی کے نغمہ سناؤ۔
کیونکہ خداوند نے یعقوب کو بچا لیا ہے۔
خداوند نے اسرائیل میں اپنی عظمت دکھا یا ہے۔
24 خداوند تمہا را محافظ ہے۔
اس نے رحم میں تجھے بنا یا۔
وہ کہتا ہے، “میں خداوند ہوں جس نے ساری چیزوں کو بنایا۔
وہ صرف میں ہی ہوں جس نے آسمانوں کو پھیلا یا
اور زمین کو بچھا دیا۔”
25 جھو ٹے نبی تجھے نشان دکھا یا کر تے ہیں۔ میں خداوند ظاہر کرتا ہوں کہ ان کے نشان جھو ٹے ہیں۔ جو لوگ جا دو ٹونا کر کے مستقبل بتا تے ہیں میں خداوند انہیں احمق ٹھہرا تا ہوں۔میں خداوند دانشمندوں تک کو الجھن میں ڈال دیتا ہوں اور انہیں بے وقوف ٹھہراتا ہوں۔ 26 وہ میں ہی ہوں جو اپنے خادم کے کلام کو سچ ثابت کر تا ہوں اور اپنے پیغمبروں کی پیشین گو ئی کو پو را کر تا ہوں۔ وہ میں ہی ہوں جو یروشلم کے با رے میں کہتا ہوں ، “لوگ ایک بار پھر سے یہاں آئیں گے اور یہاں بسیں گے۔”
یہودا ہ کی تعمیر نو کے لئے خدا کا خورس کو منتخب کرنا
میں یہودا ہ کے شہرو ں کے با رے میں کہتا ہوں، “وہ پھر سے بنا ئے جا ئیں گے۔
میں ان کے کھنڈروں کو کھڑا کروں گا۔”
27 خداوند گہرے سمندر سے کہتا ہے ، “سو کھ جا !
میں تیری ندیوں کو بھی سو کھا بنا دوں گا۔”
28 خداوند خورس سے فرماتا ہے،
“تو میرا چرواہ ہے جو میں چاہتا ہوں تو وہی کام کرے گا۔
تو یروشلم کے با رے میں کہے گا، اس کو پھر سے بنایا جا ئے گا!
اور تو ہيکل کے با رے میں کہے گا اس کی بنیاد دوبارہ ڈا لی جا ئے گی۔”
©2014 Bible League International