Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یرمیاہ 46-48

قوموں کے با رے میں خداوند کا پیغام

46 خداوند کا کلام جو یرمیاہ نبی پر قوموں کے لئے نازل ہوا۔

مصر کے با رے میں پیغام

مصر کی بابت: شاہ مصر فرعون نکوہ کی فوج کی بابت جو دریائے فرات کے کنارے پر کر کمیس میں تھی، جس کو شاہ بابل نبو کد نضر نے شا ہ یہو یقیم بن یو سیاہ کے چو تھے برس میں شکست دی۔

“اپنی ڈھا لوں کو تیار رکھو
    اور جنگ کے لئے چلو۔
گھو ڑوں کو تیار کرو۔
    اے سوارو! اپنے گھو ڑو ں پر سوار ہو۔
جنگ کے لئے اپنی جگہ جاؤ۔
    اپناخود (ٹوپ ) پہنو۔
نیزوں کو صیقل (چمکاؤ ) کرو۔
    اپنے بکتر پہنو۔
میں یہ کیا دیکھتا ہوں؟
    فوج ڈر گئی ہے
سپا ہی بھاگ رہے ہیں۔
    ان کے بہادروں نے شکست کھا ئی۔
وہ جلدی میں بھاگ رہے ہیں۔
    وہ پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھتے۔
    چاروں طرف خوف چھا یا ہوا ہے۔
“خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

“نہ تیز دوڑنے وا لا دوڑ پا ئے گا
    اور نہ ہی بہادر بچ نکلے گا۔
وہ سبھی ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے۔
یہ شمال میں دریائے فرات کے کنارے ہو گا۔
یہ کون ہے جو دریائے نیل کی مانند بڑھا چلا آتا ہے
    جس کا پانی سیلاب کی مانند موجزن ہے۔
مصر نیل کی طرح اٹھتا ہے
    اوراس کا پانی سیلا ب کی مانند موجزن ہے
اور وہ کہتا ہے کہ میں چڑھونگا اور زمین کو چھپا لونگا۔
    میں شہروں کو اور ان کے باشندوں کو نیست ونابود کردو ں گا۔
اے سوارو! جنگ میں ٹوٹ پڑو۔
    رتھ دوڑ پڑیں
اور کوش اور لوط کے بہادر جو سپر بردار ہیں
    اور لود کے لوگ جو تیر اندازی میں ماہر ہیں نکلیں۔

10 “لیکن اس دن ہمارا مالک خداوند قادر مطلق فتح مند ہو گا۔
    ا س دن وہ ان لوگوں کو سزا دیگا جنہیں سزا ملنی ہے۔
خداوند کے دشمن وہ سزا پا ئیں گے جو انہیں ملنی ہے۔
    تلوار اس وقت تک کا ٹیگی
جب تک کہ وہ دشمنوں کے خون بہا کر پو ری طرح سیر نہیں ہو جا تی۔
    یہ خداوند قادر مطلق کے لئے دریائے فرات کے کنارے قربانی ہے۔

11 “اے کنواری دختر مصر! جلعاد کو چڑھ جا ؤ اور کچھ دوا ئی لو۔
    تم بے فائدہ طرح طرح کی دوا ئیں استعمال کر تی ہو تم شفا نہ پا ؤ گی۔
12 قومیں تمہا ری رسوا ئی کو سنیں گی۔
    تمہا ری چیخ و پکار رو ئے زمین پر سنی جا ئے گی۔
ایک 'بہا در سپا ہی پر' دوسرے 'بہادر سپا ہی ' ٹوٹ پڑیگ
    ا اور دونوں 'بہادر سپا ہی' گر پڑینگے۔”

13 یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند نے یرمیا ہ کو دیا۔ یہ پیغام اس وقت کے با رے میں ہے جب نبو کد نضر بابل کا بادشا ہ مصر پر حملہ کر تا ہے۔

14 “مصر میں اس پیغام کا اعلان کرو۔
    اس کا اعلان مجدال شہر میں کرو۔
    اس کا اعلان نوف اور تحف نحیس شہر میں بھی کرو۔‘
جنگ کے لئے تیار ہو جا ؤ
    کیونکہ تمہا رے چاروں جانب لوگ تلواروں سے مارے جا رہے ہیں۔‘
15 “اے مصر! تمہا رے بہادر سپا ہی مارے جا ئیں گے۔
    وہ جنگ میں نہیں ٹھہریں گے
    کیوں کہ خداوند انہیں نیچے پھینک دیگا۔
16 ان سپا ہیوں میں بہت سارے ٹھو کر کھا ئیں گے
    اور وہ ایک دوسرے پر گریں گے۔
وہ کہیں گے اٹھو! ہم پھر اپنے لوگوں میں چلیں۔
    ہم اپنے ملک چلیں
ہمارا دشمن ہمیں شکست دے رہا ہے۔
    ہمیں ضرور بھاگ نکلنا چا ہئے۔
17 وہ سپا ہی اپنے ملک میں کہیں گے،
    ’مصر کا بادشا ہ فرعون صرف ایک نام کی گونج ہے۔
    اس نے مقررہ وقت کو گذرجانے دیا۔”
18 وہ بادشا ہ جس کانام خداوند قادر مطلق ہے یوں فرماتا ہے:
    وہ اس طرح سے آئے گا
جیسے وہ تبور پہاڑ اور سمندر کے کنارے کرمل پہاڑ کے جیسا ہے۔
    میں ان کیلئے قسم کھا تا ہوں۔
19 مصر کے لوگو! اپنی چیزو ں کو باندھو!
    قید ہو نے کو تیار ہو جا ؤ
کیوں کہ نوف ایک صرف بیکار شہر ہی نہیں بلکہ ویران بھی ہے۔
    شہر تبا ہ ہو جا ئے گا اور کو ئی بھی شخص ان میں نہیں رہے گا۔

20 “مصر ایک خوبصورت گا ئے کی مانند ہے،
    لیکن شمال سے تبا ہی آتی ہے بلکہ آ پہنچی ہے۔
21 اس کے مزدور سپا ہی بھی اس کے درمیان مو ٹے بچھڑوں کی مانند ہیں
    وہ بھی روگردان ہو ئے وہ اکٹھے بھا گے۔
    وہ کھڑے نہ رہ سکے۔
کیونکہ ان کی ہلاکت کا دن ان پر آگیا۔
    ان کی سزا کا وقت آ پہنچا۔
22 مصر ایک پھنکار تے اس سانپ جیسا ہے
    جو بچ نکلنا چاہتا ہے۔
دشمن قریب سے قریب تر آتا جا رہا ہے
    اور مصری فو ج بھاگنے کی کو شش کر رہی ہے۔
دشمن مصر کو کلہاڑیوں کے ساتھ آئے گا۔
    اور وہ اسے لکڑیوں کی مانند کاٹ ڈا لے گا۔”

23 خداوند یوں فرماتا ہے۔
    “دشمن مصر کے جنگل کو کاٹ گرائیں گے۔
اگر چہ وہ ایسا گھنا ہے کہ کو ئی اس میں سے گذر نہیں سکتا۔
    دشمن کے سپا ہی ٹڈی دل کی مانند بے شمار ہیں۔
وہ اتنے زیادہ ہیں کہ
    انہیں کو ئی شمار نہیں کر سکتا۔
24 مصر نادم ہو گا
    شمال کا دشمن اسے شکست دیگا۔”

25 اسرائیل کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “دیکھو میں تبس کے آمون کو، مصر اور اس کے خدا ؤں اور اس کے بادشا ہوں کو یعنی فرعون کو اور انکو جو اس پر بھروسہ رکھتے ہیں سزا دوں گا۔ 26 میں ان سبھی لوگوں کو ان دشمنوں سے شکست یاب ہو نے دوں گا اور وہ دشمن انہیں ماردینا چا ہتے ہیں۔میں شا ہ بابل نبو کد نضر اور اس کے خادموں کے ہا تھ میں ان لوگوں کو دو ں گا۔”

“بہت پہلے مصر سلامتی سے رہا اور ان سب مصیبتوں کے وقت کے بعد مصر سلامتی سے رہے گا۔ ”خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

شمالی اسرائیل کے لئے پیغام

27 “لیکن اے میرے خادم یعقوب! ڈرو نہیں
    اور اے اسرائیل گھبرانہ جا ؤ۔
کیونکہ دیکھو میں تمہیں اور تمہا ری اولاد کو
    دور کے ملکوں کی قیدی سے رہا ئی دوں گا
اور یعقوب واپس آئے گا اور آرام وراحت سے رہیگا
    اور کوئی اسے نہ ڈرائے گا۔”
28 “اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں
خداوند فرماتا ہے۔ ”
    کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہوں۔
میں ان تمام قو مو ں کا خاتمہ کر دو ں گا۔
    جہاں میں نے تمہیں ہانک دیا تھا۔
    میں تمہیں نیست ونابود نہ کرو ں گا۔
لیکن میں تمہیں مناسب سزا دو ں گا ان بُرے کامو ں کے لئے جسے تو نے کیا ہے
    اور تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔”

فلسطینی لوگوں کے با رے میں پیغام

47 یہ خداوند کا پیغام جو یرمیاہ کو ملا۔ یہ پیغام فلسطینی لوگو ں کے بارے میں ہے۔ یہ پیغام جب فرعون نے غزّہ شہر پر حملہ کیا تھا اس سے پہلے آیا۔

خداوند کہتا ہے:
“دیکھو! دشمنو ں کے سپا ہی شمال میں ایک سا تھ مل رہے ہیں۔
    وہ لوگ اپنے کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے تیز ندی کی طرح آئیں گے۔
وہ لوگ سارے ملک کو سیلاب کی طرح ڈھانک لیں گے۔
    وہ شہروں اور اس میں رہنے وا لے ہر باشندو ں پر قابض ہو جا ئیں گے۔
ملک کا ہر ایک رہنے وا لا باشندہ مدد کیلئے چلا ئے گا۔
“وہ لوگ دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی آواز سنیں گے۔
    وہ رتھوں کی تھر تھر ا ہٹ اور پہیوں کی گر گراہٹ کی آواز سنیں گے۔
با پ اپنے بچوں کی حفا ظت نہ کر پا ئیں گے۔
    اور وہ کمزوری کے باعث مدد نہ کر سکیں گے۔
“سبھی فلسطینیوں کو برباد کر نے کا وقت آچکا ہے۔
    خداوند بہت جلد فلسطینیو ں کو برباد کر دے گا۔
    کفتور جزیرہ میں بچے لوگوں کو برباد کر دے گا۔
غزّہ کے لوگ غمزدہ ہو کر اپنے سروں کو منڈ ھوا لیں گے۔
    اسقلون کے لوگ خاموش ہو جا ئیں گے۔
    گھا ٹی کے زندہ بچے لوگ کب تک اپنے آپکو چوٹ پہنچا تے رہو گے۔

“خداوند کی تلوا ر رُکی نہیں تو کب تک لڑا ئی لڑتی رہے گی؟
    اپنے میان میں واپس جا ؤ، رکو، خاموش ہو جا۔
لیکن خدا کی تلوار کیسے رک سکتی ہے؟
    خداوند نے اسے حکم دیا ہے۔
خداوند نے اسے اسقلون شہر
    اور اس کے سمندری ساحل پر حملہ کر نے کا حکم دیا ہے۔”

موآب کے بارے میں پیغام

48 یہ پیغام شہر موآب کے بارے میں ہے۔ بنی اسرائیلیو ں کے خدا نے جو کہا ہے، وہ یہ ہے: “کو ہِ نبو کا بُرا ہو گا کو ہِ نبو فنا ہو گا۔

مو آب کی دوبارہ ستائش نہیں ہو گی۔
    شہر حسبون کے لوگ موآب کی شکست کا منصوبہ بنا ئیں گے۔
    وہ کہیں گے، ’ آؤ ہم قوم کا خاتمہ کر دیں۔‘
اے مدمین! تم بھی خامو ش کر دیئے جا ؤ گے۔
    تلوار تمہا را پیچھا کریگی۔
شہر حورونائم سے چیخ و پکار سنو،
    وہ بہت پریشانی اور تبا ہی کی چیخ و پکار ہے۔
موآب فنا کیا جا ئے گا۔
    اس کے چھو ٹے بچے مدد کے لئے ماتم کریں گے۔
لو حیت کی راہ پر وہ لوگ پھو ٹ پھو ٹ کر رو رہے ہیں۔
    حورونایم کو جانے وا لی سڑک پر سے موت کی چیخ پکار سنی جا تی ہے۔
بھا گ چلو اپنی زندگی کے لئے بھاگو!
    اوربیابان میں اُڑتے ہو ئے چھو ٹي جھا ڑی کی مانند ہو جا ؤ۔

“تم اپنی دو لت اور قلعوں پر بھروسہ کر تے ہو۔
    اس لئے تم قیدی بنا ئے جا ؤ گے۔
معبود کموس اپنے کا ہنو ں
    اور امراء سمیت قید کر لیا جا ئے گا۔
غارتگر ہر ایک شہر کے خلاف آئے گا۔
    کو ئی شہر نہیں بچے گا۔ وادی بر باد ہو گی۔
اونچے میدان فنا ہو ں گے۔
    خداوند فرماتا ہے یہ ہو گا۔ اس لئے ایسا ہی ہوگا۔
موآب کے کھیتوں میں نمک پھیلا ؤ۔
    شہر ویران بنے گا،
موآب کے شہر خالی ہونگے۔
    ان میں کو ئی شخص بھی نہ رہے گا۔
10 اگر انسان وہ نہیں کرتا جسے خداوند فرماتا ہے۔
    اگر وہ اپنی تلوار کا استعمال ان لوگوں کو مارنے کے لئے نہیں کرتا تو اس کا بُرا ہو گا۔

11 “موآب بچپن ہی سے آرام میں رہا ہے
    اور اس کی تلچھٹ تہ نشیں رہی۔
اسے نہ تو ایک برتن سے دوسرے میں انڈیلا گیا
    اور نہ ہی قیدی بنایا گیا۔
اس لئے اس کا مزہ اس میں قائم ہے
    اور اس کی بو نہیں بدلی۔”
12 خداوند یہ سب کہتا ہے،
“دیکھو وہ دن جلد آئے گا میں انڈیلنے وا لوں کو
    اس کے پاس بھیجوں گا
کہ وہ اسے الٹا ئیں
    اور اس برتنو ں کو خالی اور مٹکوں کو چکنا چور کریں۔”

13 تب موآب کے لوگ اپنے جھو ٹے معبود کموس کے لئے شرمندہ ہوں گے۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل میں جھو ٹے خداوند پر یقین کیا تھا، اور بنی اسرائیلیوں کو اس وقت پشیمانی ہو ئی تھی جب اس جھو ٹے خدا وند نے ان کی مدد نہیں کی تھی۔ موآب ویسا ہی ہو گا۔

14 “تم یہ نہیں کہہ سکتے،
    ’ہم اچھے سپا ہی ہیں۔ ہم جنگ میں بہادر سورما ہیں۔‘
15 دشمن موآب پر حملہ کریگا
    دشمن ان شہرو ں میں آئے گا اور انہیں فنا کریگا۔
ان کے کامل جوان لوگ قتل عام میں مارے جا ئیں گے۔ ”
    یہ بادشا ہ فرماتا ہے جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔
16 “موآب کا خاتمہ قریب ہے۔
    مو آب جلد ہی فنا کر دیا جا ئے گا۔
17 موآب کے چاروں جانب رہنے وا لے لوگو!
    تم سبھی اس ملک کے لئے افسوس کرو۔
اور تم میں سے وہ سب جو اس کے نام سے واقف ہو کہو،
    ’موآب ایک مضبوط عصا ئے شاہی، ایک پُر جلال ڈنڈا تھا۔ لیکن یہ کیوں ٹوٹ گیا ہے!‘

18 “دیبُون میں رہنے وا لے لوگو!
    اپنی شو کت کے مقام سے با ہر نکلو۔
گرد آلو د زمین پر بیٹھو۔
    کیوں کہ مو آب کا غار تگر تمہا رے قلعوں کو فنا کر نے آرہا ہے۔

19 “عرو عیر میں رہنے وا لے لوگو!
    سڑک کے سہا رے کھڑے ہو جا ؤ اور دیکھو۔
آدمی کو بھاگتے دیکھو، عورت کو بھاگتے دیکھو۔
    ان سے پو چھو کیا ہوا ہے؟

20 “موآب رسوا ہوا کیوں کہ اسے تبا ہ کر دیا گیا۔
    تم ارنون میں اعلان کرو کہ مو آب غارت ہو گیا۔
21 میدان، حولون،یہصاہ
    اور مفعت کو سزا دی گئی ہے۔
22 دیبون، نبو، اور بیت دبلتا ئم،
23 قریتائم، بیت جمول اور بیت معون،
24 قریوت،بصرہ اور موآب کے قریب
    اور دور کے سبھی شہروں کے ساتھ انصاف ہو چکا۔
25 موآب کی قوت کاٹ دی گئی،
    موآب کا سینگ کا ٹا گیا۔”
خداوند نے یہ سب کہا۔

26 “موآب نے سمجھا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے۔
    اس لئے موآب کو پلا یاجانا چا ہئے۔
موآب گرے گا اور اپنی ہی قئے میں لو ٹے گا،
    لوگ موآب کا مذا ق ا ڑا ئیں گے۔

27 “موآب! کیا تم نے اسرائیل کا مذاق نہیں اُڑا یا؟
    کیا اسرائیل ڈاکوؤں کے گروہ کے ساتھ پکڑا نہیں گیا تھا؟
ہر بار تم اسرائیل کے با رے میں کہتے تھے۔
    اور تم اپنا سر ایسا مظاہرہ کر تے ہو ئے ہلاتے تھے جیسے تم اسرائیل سے بہتر ہو۔
28 موآب کے لوگو! اپنے شہروں کو چھوڑ و۔
    جا ؤ اور پہاڑو ں پر رہو،
اس کبوتر کی مانند بنو
    جو گہرے غار کے منہ کے کنارے پر آشیانہ بناتا ہے۔”
29 “ہم نے موآب کے تکبر کے با رے میں سنا ہے،
    وہ بہت مغرور تھا۔
اس نے سمجھا تھا کہ وہ نہایت بڑا ہے۔
    وہ ہمیشہ اپنے منہ میاں مٹھو بنتا رہا۔ وہ نہایت ہی گھمنڈی تھا۔ ”
30 خداوند فرماتا ہے، “میں جانتا ہو ں کہ موآب ہر وقت شیخی بگھارتا ہے۔
    اور اپنی ستائش کا گیت گاتا ہے۔
    لیکن اس کی شیخی جھو ٹی ہے۔ وہ جو کرنے کو کہتا ہے نہیں کر سکتا۔
31 اس لئے ميں موآب کے لئے رو تا ہوں۔
    میں موآب میں ہر ایک کے لئے روتا ہوں
    میں قیر حرس کے لئے رو تا ہوں۔
32 سبماہ کی تاک میں یعزیر کے رونے سے زیادہ تمہار ے لئے روؤنگا۔
    تمہا ری شاخیں سمندر تک پھیل گئیں۔
وہ یعزیر کے راستے تک پہنچ گئیں
    غارتگر تمہا رے خشک میوؤں پر اور تمہا رے انگورو ں پر آ پڑا ہے۔
33 موآب کے عظیم تاکستانوں خوشی اور شادمانی اٹھا لی گئی
    اور میں نے انگور کے حوض میں مئے باقی نہیں چھوڑی۔
اب مئے بنا نے کے لئے انگورو ں پر چلنے وا لو کے رقص گیت نہیں رہ گئے ہیں۔
    خوشی کا شور وغل بھی ختم ہو گیا ہے۔

34 “حسبون کے رو نے سے وہ اپنی آواز کو الیعالہ اور یہض تک اورضغر سے حورونایم تک۔ اور یہاں تک عجلت شلیشیاہ تک بلند کر تے ہیں۔ کیوں کہ نمر ئم کے چشمے بھی خراب ہو گئے ہیں۔ 35 میں مو آب کے اونچے مقاموں پر قربانی چڑھانے سے رو ک دونگا۔ میں انہیں اپنے خدا ؤں کے آگے بخور جلانے پر رو کونگا۔” خداوند نے یہ سب کہا۔

36 “مجھے موآب کے لئے بہت افسوس ہے۔ غمزدہ نغمہ چھیڑنے وا لی بانسری کے ساز کی طرح میرادل افسوس محسوس کر رہا ہے۔ اور قیر حرس کے لوگوں کے لئے میں بانسری کی طرح ماتم کر تا ہوں کیوں کہ اس کا وسیع ذخیرہ تبا ہ ہو گیا۔ 37 ہر ایک اپنا سر منڈاتے ہیں۔ ہر ایک کی داڑھی صاف ہو گئی ہے ہر ایک کے ہا تھ کٹے ہو ئے ہیں اور ان سے خون نکل رہا ہے۔ اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ ہے۔ 38 موآب میں لوگ ہر جگہ ہر ایک چھتوں پر اور ہر ایک چورا ہو ں پر موت کے لئے ماتم کر تے ہیں۔غم کا ما حول ہے کیوں کہ میں نے موآب کو خالی برتن کی طرح تو ڑ دیا۔ ” خداوند فرماتا ہے۔

39 “موآب بکھر گیا ہے۔ لوگ رو رہے ہیں۔ مو آب نے خود سپردگی کی ہے۔ اب موآب شرمندہ ہے۔ لوگ موآب کا مذا ق اڑا تے ہیں۔ لیکن جو کچھ ہوا ہے وہ انہیں خوفزدہ کر دیتا ہے۔”

40 خداوند فرماتا ہے، دیکھو! “ ایک عقاب آسمان کے نیچے کو ٹوٹ پڑ رہا ہے۔
    یہ اپنے پرو ں کو موآب پر پھیلا رہا ہے۔
41 موآب کے شہرو ں پر قبضہ ہو گا۔
    چھپنے کی پناہ گا ہو ں پر بھی قبضہ ہو گا۔
اس وقت موآب کے بہادرو ں کے دل
    بچہ پیدا کر رہی عورت کی طرح کا نپیں گے۔”
42 اور موآب ہلا ک کیا جا ئے گا اور قوم نہ کہلا ئے گا۔
    کیوں؟ کیون کہ وہ سمجھتا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے۔

43 “خداوند یہ فرماتا ہے:
    “اے موآب کے لوگو، خوف، گڑھا اور دام تمہا را انتظار کر رہا ہے۔
44 لوگ ڈریں گے اور بھا گ کھڑے ہونگے
    اور وہ گہرے گڑھو میں گریں گے۔
اگر کو ئی گہرے گڑھے سے نکلے گا تو دام میں پھنسے گا۔
    میں موآب پر سزا کا سال لا ؤں گا۔” خداوند نے یہ سب کہا۔

45 “جو بھاگے وہ حسبون کے سایہ تلے بیتاب کھڑے ہیں۔
    پر حسبون سے آ گ اور سیمون کے وسط سے ایک شعلہ نکلا
اور موآب کي پیشانی اور فساد برپا کرنے وا لے لوگو ں کی کھوپڑی کو جلا دیا۔
46 موآب یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا۔
    کموس کے لوگ فنا کئے جا رہے ہیں۔
تمہا رے بیٹے اور بیٹیاں قیدیوں کی طرح لے جا ئی جا رہی ہیں۔
47 “موآب کے لوگ قیدی کی طرح دور پہنچا ئے جا ئیں گے۔
    لیکن میں آنے وا لے دنوں میں میں موآب کے لوگوں کو واپس لا ؤنگا۔”
    یہ پیغام خداوند کا ہے۔

یہ موآب کی سزا کے با رے میں نبوت کو ختم کر تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International