Beginning
خشک سالی اور جھو ٹے نبی
14 خداوند کا و ہ کلام جو خشک سالی کی بابت یرمیاہ پر ناز ل ہوا:
2 یہودا ہ ماتم کرتا ہے
کیو ں کہ ان کے شہر کمزور ہیں
اور اندھیرا زمین کو ڈھک لیا ہے۔
یروشلم خدا سے بلند آواز میں چلا رہا ہے۔
3 امراء اپنے خادموں کو پانی لا نے کیلئے بھیجتے ہیں۔
وہ کنواں تک جا تے ہیں لیکن وہ پانی نہیں پا تے۔
وہ خادم خالی گھڑے لئے لوٹ آتے ہیں۔
اس لئے وہ صرف شرمندہ نہ ہو ئے بلکہ پریشان بھی ہو ئے۔
وہ اپنے سر کو شرم سے ڈھانپ لیتے ہیں۔
4 کو ئی بھی فصل کے لئے زمین تیار نہیں کرتا۔
زمین پر بارش نہیں ہو ئی۔
کسان پریشان ہیں۔
اس لئے انہوں نے اپنے سر شرم سے ڈھانپ لئے ہیں۔
5 یہاں تک کہ ہرنی بھی میدان میں بچہ دے کر اسے چھوڑدیتی ہے
کیوں کہ گھاس نہیں ملتی۔
6 جنگلی گدھے سنسان ٹیلو ں پر کھڑے ہو کر
گیدڑوں کی مانند ہانپتے ہیں۔
لیکن ان کی آنکھوں کو کو ئی چرنے یا کھا نے کی چیز نہیں دکھا ئی پڑتی۔
چرنے کے قابل وہاں کو ئی پودا نہیں ہے۔”
7 “ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے قصور کے سبب ہے۔
ہم اب اپنے گنا ہوں کے سبب مصیبت اٹھا رہے ہیں۔
اے خداوند! اپنی شہرت حفاظت کی خاطر ہماری مدد کر۔
ہم اقرار کر تے ہیں کہ ہم لوگوں نے تجھ کو کئی بار چھوڑا ہے۔
ہم لوگوں نے تیرے خلاف خطا کی ہے۔
8 اے خدا! تو ہی صرف اسرائیل کی امید ہے۔
مصیبت کے دنوں میں تو نے ہی تو اسرائیل کو بچا یا۔
لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ تو اس ملک میں اجنبی ہے۔
ایسا معلو م ہو تا ہے کہ تو ایک مسافر کی مانند ہے جو صرف ادھر سے گذر رہا ہو۔
9 تو اس شخص کی مانند لگتا ہے جس پر اچانک حملہ کیا گیا ہو۔
تو اس سپا ہی کی طرح ہے جس کے پاس کسی کو بچانے کی قوت نہ ہو۔
لیکن اے خداوند، تو ہمارے ساتھ ہے۔
ہم تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں،اس لئے ہمیں بے سہا را نہ چھو ڑو ”
10 “یہودا ہ کے لوگوں کے با رے میں خداوند جو کہتا ہے، وہ یہ ہے: یہودا ہ کے لوگ سچ مچ مجھے چھوڑ نے میں مسرور ہیں۔ وہ لوگ مجھے چھوڑ نا اب بھی بند نہیں کر تے۔ اس لئے اب خداوند انہیں نہیں اپنا ئے گا۔ اب خداوند ان کے بُرے کاموں کو یاد رکھے گا جنہیں وہ کر تے ہیں۔ خداوند انہیں ان کے گنا ہو ں کے لئے سزا دے گا۔”
11 تب خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! یہودا ہ کے لوگوں کی بھلا ئی کے لئے دعا نہ کرو۔ 12 میں ان کے رو زہ رکھنے کے دوران بھی ان کے غموں کو نہ سنو ں گا۔ اور جب و ہ مجھے جلانے کا نذرانہ اور اناج کا نذرانہ پیش کریں گے تو میں قبول نہ کروں گا۔ بلکہ اسکے بجا ئے میں انہیں جنگ، قحط سالی اور مہلک خوفناک بیماری سے برباد کردوں گا۔”
13 لیکن میں نے خداوند سے کہا، “ہمارے مالک خداوند! نبی لوگوں سے کچھ اور ہی کہہ رہے تھے۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں سے کہہ رہے تھے، تم لوگ دشمن کی تلوا ر سے دکھ نہیں اٹھا ؤ گے۔ تم لوگوں کو کبھی بھوک سے مصیبت نہیں ہو گی۔ خداوند تمہیں اس ملک میں سلامتی دے گا۔”
14 تب خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! وہ نبی میرے نام پر جھو ٹی نبوت کر تے ہیں۔ میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا اور نہ حکم دیا اور نہ ان سے کلام کیا۔ وہ جھو ٹی رو یا، غیب دانی اور دھو کہ بازی سے اپنی نبوت کو ظاہر کرتے ہیں۔ 15 وہ جھو ٹے نبی جو کہ میرے نبی ہو نے کا دعویٰ کر تے ہیں حالانکہ میں نے ان لوگوں کو نہیں بھیجا ہے کہتے ہیں، ’ یہ ملک نہ تو دشمنوں کی تلوا ر کا سا منا کرے گا اور نہ ہی کسی قدرتی آفت کا سامنا کریگا۔‘ اس لئے خداوند نے ان نبیوں کے با رے میں یہ کہا ہے: وہ اپنے دشمنوں کی تلوار سے یا قدرتی آفت سے پو ری طرح تبا ہ و بر باد ہو جا ئیں گے۔ 16 ان لوگوں کو جن سے وہ نبی باتیں کر تے ہیں یروشلم کی گلیوں میں پھینک دیئے جا ئیں گے۔ وہ لوگ یا تو بھو کے مریں گے یا پھر دشمن کی تلوا رسے ہلاک ہو جا ئیں گے کو ئی شخص ان کو یا انکی بیویوں یا ان کے بیٹوں یا ان کی بیٹیوں کو دفنانے کیلئے نہیں رہے گا۔ میں ان سبھوں کو سزا دوں گا۔
17 “اے یرمیا ہ! یہ پیغام یہودا ہ کے لوگوں کو دو:
'میری آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہو ئی ہیں۔
میں شب و روز لگاتار روؤں گا۔
میں اپنی کنوا ری دختر کے لئے روؤں گا۔ میں اپنے لوگوں کے لئے روؤں گا۔
کیوں؟ کیوں کہ کسی نے ان پر حملہ کیا اور انہیں کچل ڈا لا۔
وہ بُری طرح زخمی کئے گئے ہیں۔
18 اگر میں با ہر میدان میں جا ؤں
تو وہاں تلوار کے مقتول ہیں!
اور اگر میں شہر میں داخل ہو ؤں
تو وہاں قحط سالی کے مارے ہیں!
ہاں نبی اور کا ہن دونوں ایک ایسے ملک کو جا ئیں گے
جسے وہ نہیں جانتے۔ ”
19 اے خداوند! کیا تو نے پو ری طرح سے یہودا ہ کو چھوڑدیا ہے؟
اے خداوند! کیا تو صیون کو سچ مچ میں چھوڑدیا ہے؟
تو نے اسے اس طرح سے چوٹ پہنچا ئی ہے
کہ وہ پھر سے اچھے نہیں بنا ئے جا سکتے ہیں۔
تو نے ویسا کیوں کیا؟ ہم سلامتی چا ہتے ہیں۔
لیکن کچھ بھی اچھا نہیں ہوا۔
ہم لوگ اپنے زخموں کو بھر نے کی امید رکھتے تھے
لیکن ہم لوگ زیادہ سے زیادہ مصیبتوں سے گذرتے ہیں۔
20 اے خداوند ہم جانتے ہیں کہ ہم بہت برے لوگ ہیں،
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا نے برے کام کئے۔
ہاں ہم نے تیرے خلاف گنا ہ کئے۔
21 اے خداوند! اپنے نام کی اچھا ئی کی خاطر تو ہمیں دھکا دے کر دور نہ کر
اور اپنے جلال کے تخت کی تحقیر نہ کر۔
ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدے کو یادرکھ اور
اسے نہ تو ڑ۔
22 قوموں کے بتوں میں بارش لانے کی قوت نہیں ہے۔
وہ آسمان سے بارش نہیں برسا سکتے ہيں۔
اے خدا وند صرف تو ہی ہماری امید ہے
اور تو نے ہی یہ سب کام کیا ہے۔”
15 خدا وند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! اگر موسیٰ یا سموئیل بھی یہوداہ کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کئے ہوتے تو بھی وہ ان لوگوں کے لئے افسوس نہیں کرتا۔ یہوداہ کے لوگوں کو مجھ سے دور بھیجو۔ ان سے جانے کو کہو۔ 2 وہ لوگ تم سے پوچھ سکتے ہیں، ’ ہم لوگ کہاں جائیں گے؟' تم ان سے کہو، خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے:
'میں نے کچھ لوگوں کو مرنے کے لئے منتخب کیا ہے۔
وہ لوگ مریں گے،
میں نے کچھ لوگوں کو تلوار سے قتل کرنے کے لئے منتخب کیا ہے،
وہ لوگ تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے۔
میں نے کچھ کو بھوک سے مرنے کے لئے منتخب کیا ہے،
وہ لوگ بھوک سے مریں گے۔
میں نے کچھ لوگوں کو اسیر ہوکر غیر ملک لے جائے جانے کے لئے منتخب کیا ہے۔
وہ لوگ ان غیر ملکوں میں اسیر رہیں گے۔
3 اور میں چار چیزوں کو ان پر مسلط کروں گا۔
خدا وند فرماتا ہے،
’تلوار کو کہ قتل کرے
اور کتوں کو کہ انکے جسموں کو پھاڑ ڈالیں
اور آسمانی پرندوں و زمینی درندوں کو کہ
انہیں نگل جائیں اور تباہ کردیں۔
4 اور میں ان کو شاہ یہوداہ منشّی بن حزقیاہ کے سبب سے
اس کام کے باعث جو اس نے یروشلم میں کیا ترک کردوں گا
کہ زمین کی سب مملکتوں میں دھکے کھا تے پھریں۔‘
5 “اے یروشلم شہر تمہارے لئے کوئی افسوس نہیں کرے گا۔
کوئی شخص تمہارے لئے نہ دکھی ہوگا، نہ ہی روئے گا۔
کون تمہاری طرف آئے گا کہ
تمہاری خیر و عافیت پو چھے۔”
6 اے یروشلم! تم نے مجھے چھو ڑا!
اس لئے میں سزا دوں گا اور تمہیں فنا کروں گا۔
میں تم پر رحم کرتے ہو ئے تھک گیا ہوں۔
7 میں اپنے نصب کئے ہوئے دو شاخہ سے
یہوداہ کے لوگوں کو انکے سبھی شہروں میں تِتر بتر کردوں گا۔
میرے لوگ بدلے نہیں ہیں،
اس لئے میں انہیں فنا کروں گا۔
میں انکے بچوں کو لے لونگا۔
8 سمندر کی ریت سے بھی زیادہ وہاں بیوائیں ہوں گی۔
میں نے دو پہر کے وقت جو ان لوگوں کی ماں پر غارتگر کو مسلط کیا۔
میں نے اس پر ناگہاں آفت و دہشت کو ڈالدیا۔
9 ایک عورت کو ہو سکتا ہے سات بیٹے ہوں
لیکن پھر بھی وہ کمزور ہوگی اور بےہوش ہوجائے گی۔
اس کا سورج دن کے دوران ہی ڈوب جائے گا۔
وہ شرمندہ اور پریشان ہوگی۔
تب دشمن تلوار سے حملہ کریں گے
اور یہوداہ کے باقی بچے لوگوں کو مارڈالیں گے۔
خدا وند نے یہ کہا۔”
یرمیاہ کا پھر خدا سے شکا یت کرنا
10 اے میری ماں مجھ پر افسوس کہ
میں تجھ سے تمام دنیا کے لئے لڑا کو آدمی اور جھگڑالو شخص پیدا ہوا!
میں نے تو نہ سود پر قرض دیا اور نہ قرض لیا،
تو پھر بھی ان میں سے ہر ایک مجھ پر لعنت کرتا ہے۔
11 خدا وند نے فرمایا یقیناً تجھے قوت بخشوں گا کہ تیری خیر ہو۔
یقیناً میں مصیبت اور تنگی کے وقت
میں تمہیں تیرے دشمنوں سے بچاؤ نگا۔
خدا کا یرمیاہ کو جواب دینا
12 “اے یرمیاہ! تم جانتے ہو کہ کوئی بھی شخص
لوہے کے، ٹکڑے کو چکنا چور نہیں کر سکتا
میرا مطلب اس لوہے سے ہے جو شمال کا ہے
اور کوئی شخص پیتل کے ٹکڑے کو بھی چکنا چور نہیں کر سکتا۔
13 یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں۔
میں اس مال کو دیگر لوگوں کو دونگا۔
ان دیگر لوگوں کو وہ مال خریدنا نہیں پڑے گا۔
میں انہیں وہ مال دوں گا۔
کیوں؟ کیوں کہ یہوداہ نے بہت گناہ کئے ہیں
یہوداہ نے ملک کے ہر حصہ میں گناہ کیا ہے۔
14 اے یہوداہ کے لوگ! میں تمہیں تمہارے دشمنوں کے حوالے کروں گا۔
اس زمین پر جسے تم نہیں جانتے ہو۔
تم اس ملک میں غلام ہو گے جسے تم نے کبھی جا نا نہیں۔
میرے غضب کی آگ بھڑ کے گی اور تم کو جلا ڈالے گی۔”
15 اے خدا وند! تو مجھے سمجھتا ہے،
مجھے یاد رکھ اور میری دیکھ بھال کر لوگ مجھے چوٹ پہنچاتے ہیں۔
ان لوگوں کو وہ سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں۔
تیرا تحمل ان لوگوں کے تئیں ہے۔
لیکن انکے تئیں تحمل رکھتے وقت مجھے برباد نہ کر دے۔
میرے بارے میں سوچ۔
اے خدا وند! اس مصیبت کے بارے ميں سوچ
جو میں تیرے لئے سہتا ہوں۔
16 تیرا کلام مجھے ملا اور میں نے اسے اپنے میں سما لیا۔
تیرے کلام نے مجھے بہت شادمانی بخشی
میں خوش تھا کہ مجھے تیرے نام سے پکارا جاتا ہے۔
تیرا نام خدا وند قادر مطلق ہے۔
17 میں نے کبھی محفلوں میں
دوسروں کی طرح جی بھر کے مزہ نہیں لیا۔
کیوں کہ تم میرے آقا ہو۔
میں تنہا رہا کیوں کہ تو نے مجھے اپنے قہر و غضب سے بھر دیا تھا۔
18 میں نہیں سمجھ پا یا کیوں کہ میرا درد لگا تار اور ہر وقت ہے؟
میں نہیں سمجھ پا یا کہ میرا زخم اچھا کیوں نہیں ہوتا؟
اور میں کیوں صحت مند نہیں ہوں؟
اے خدا وند میں تم سے مایوس ہو گیا۔
تو ندی کے اس پانی کی طرح ہے جو سوکھ گیا ہو۔
تو اس ندی کی طرح ہے جس کا پانی بہنے سے رک گیا ہو۔
19 تب خدا وند نے کہا، “اے یرمیاہ اگر تم بدل جاتے ہو اور میرے پاس آتے ہو،
تو میں تمہیں سزا نہیں دونگا۔
اگر تم بدل جاتے ہو اور میرے پاس آتے ہو
تو تم میری خدمت کر سکتے ہو۔
اگر تم اہم بات کہتے ہو اور ان بیکار کی باتوں کو نہیں کہتے
تو تم میرے لئے کہہ سکتے ہو،
اے یرمیاہ! بنی یہوداہ کو بدلنا چاہئے اور تمہارے پاس آنا چاہئے۔
لیکن تم مت بدلو اور انکی مانند نہ بنو۔
20 میں تمہیں طاقتور بناؤں گا۔
وہ لوگ سوچیں گے کہ تم پیتل کی بنی دیوار جیسے طاقتور ہو،
یہوداہ کے لوگ تمہارے خلاف لڑیں گے۔
لیکن وہ تمہیں نہیں ہرائیں گے۔
وہ تم کو نہیں ہرائیں گے۔
کیوں؟ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔
میں تمہاری مدد کروں گا اور تمہیں رہائی دوں گا۔”
21 “میں تمہیں ان بڑے لوگوں سے رہائی دلاؤں گا۔
وہ لوگ تمہیں ڈراتے ہیں۔ لیکن میں تمہیں ان لوگوں سے بچاؤں گا۔”
یومِ تباہی
16 تب خداوند نے مجھ سے فرمایا: 2 “اے یرمیاہ! تمہیں بیاہ نہیں کرنا چا ہئے۔ تمہیں اس مقام پر بیٹا یا بیٹی پیدا نہیں کرنی چا ہئے۔”
3 یہودا ہ ملک میں جنم لینے وا لے بیٹوں اور بیٹیوں کے بارے میں خداوند یہ کہتا ہے، اور ان بچوں کے ماں باپ کے بارے میں جو خداوند کہتا ہے، وہ یہ ہے: 4 “وہ لوگ بھیانک موت کا شکار ہو ں گے،ان لوگوں کے لئے کو ئی رو ئے گا نہیں۔ اور نہ وہ دفن کئے جا ئیں گے۔ ان کی لاشیں زمین پر کھاد کی مانند پڑی رہیں گی وہ لوگ دشمن کے تلوار سے ہلاک ہوں گے یا بھو کے مریں گے اور ان کی لاشیں ہوا کے پرندوں اور زمین کے درندوں کی خوراک ہوں گی۔”
5 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے: “انکے ماتم وا لے گھر میں داخل نہ ہو اور نہ ہی ان کے لئے رنجیدہ ہو۔ کیوں کہ میں ان مرے ہو ئے لوگو ں پر سے سلامتی، پیار اور رحم کو اٹھا لیا ہوں۔” خداوند یہ فرماتا ہے۔
6 “یہودا ہ ملک میں اہم اور عام لوگ مریں گے۔ نہ وہ دفن کئے جا ئیں گے نہ لوگ ان پر ماتم کریں گے۔ ان لوگوں کے لئے غم ظاہر کر نے کو نہ کو ئی خود کو زخمی کریگا اور نہ ہی اپنے سر کے بال صاف کرائے گا۔ 7 کو ئی شخص ان لوگوں کے لئے کھانا نہیں لا ئے گا تا کہ ان کو مردو ں کی بابت تسلی دیں اور نہ ان کو دلداری کا پیالہ دیں گے کہ وہ اپنے ماں باپ کے غم میں پئیں۔
8 “اے یرمیاہ! اس گھر میں نہ جا ؤ جہاں لوگ دعوت کھا رہے ہو ں۔اس گھر میں نہ جا ؤ اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہ کھا ؤ نہ مئے پیو۔ 9 اسرائیل کا خدا قادر مطلق یو ں فرماتا ہے:'میں لوگو ں کی شادی کا جشن منانا، خوشی منانا اور شادی میں شرکت کرنا بند کردو ں گا۔اس کے لئے بہت جلد ہی قدم اٹھا یا جا گا اور یہ تمہا رے ہی دنوں میں ہو گا۔‘
10 “اے یرمیاہ! تم یہودا ہ کے لوگو ں کو یہ باتیں بتا ؤ گے اور لوگ تم سے پو چھیں گے، ’خداوند نے ہم لوگو ں کے لئے اتنی بھیانک باتیں کیوں کہی ہیں؟ ہم نے کیا غلط کام کیا ہے؟ ہم لوگوں نے خداونداپنے خدا کے خلاف کون سا گناہ کیا ہے؟ ' 11 تب تم ان سے کہنا، خداوند فرماتا ہے۔اس لئے کہ تمہا رے با پ دادا نے مجھے چھوڑ دیا اور دوسرے خدا ؤں کے طالب ہو ئے اور ان کی عبادت کی اور مجھے ترک کیا اور میری شریعت پر عمل نہیں کیا۔ 12 لیکن تم لوگو ں نے اپنے با پ دادا سے بھی زیادہ گنا ہ کیا ہے۔ تم میں سے ہر کو ئی ضد میں آکر جو کچھ بھی بُرا کام کرنا چا ہتا تھا وہ کیا۔ تم میری پیرو ی نہیں کر رہے ہو۔ 13 اس لئے میں تمہیں اس ملک سے نکال پھینکوں گا۔میں تمہیں غیر ملک جانے پر مجبور کروں گا۔تم ایسے ملک میں جا ؤ گے جسے تم نے اور تمہا رے باپ دادا نے کبھی نہیں جانا۔ اس ملک میں تم ان جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت دن رات کر سکتے ہو۔ میں نہ تو تمہا ری مدد کرو ں گا اور نہ تمہا ری طرفداری کروں گا۔
14 “اب لوگ جب کہ وہ وعدہ کر تے ہیں، وہ کہتے ہیں، ’میں یقیناً اسے ویسا ہی کروں گا۔جیسے کہ خداوند نے اسرائیل کو مصر سے با ہر لایا۔‘ لیکن خداوندکہتا ہے، “وقت آرہا ہے کہ جب لوگ اسے نہیں کریں گے۔ ” 15 بلکہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو شمال کی سرزمین سے اور ان سب مملکتوں سے جہاں جہاں اس نے ان کو ہانک دیا تھا نکال لایا اور میں انکو پھر اس ملک میں لا ؤں گا، جو میں نے ان کےباپ دادا کو دیا تھا۔
16 “میں جلد ہی بہت سے ماہی گیروں کو اس ملک میں آنے کے لئے بلوا ؤں گا۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔“وہ ماہی گیر یہودا ہ کے لوگوں کو پکڑ لیں گے۔ یہ ہو نے کے بعد میں بہت سے شکاریوں کو اس ملک میں آنے کیلئے بلواؤں گا۔وہ شکاری یہودا ہ کے لوگو ں کا شکار ہر ایک پہاڑ پر، ٹیلے اورچٹانوں کی شگافوں میں کریں گے۔ 17 میں یہ کروں گا کیوں کہ میں وہ سب دیکھ چکا ہوں جو وہ کئے ہیں۔ یہودا ہ کے لوگ ان کاموں کو مجھ سے چھپا نہیں سکتے جنہیں وہ کر تے ہیں۔ان کے گنا ہ مجھ سے چھپے نہیں ہیں۔ 18 یہودا ہ کے لوگوں نے جو برے کام کئے ہیں، میں ان کا بدلہ چکا ؤں گا۔میں ہر ایک گنا ہوں کے لئے دوبارہ انکو سزا دوں گا۔میں یہ کروں گا کیو نکہ انہوں نے میرے ملک کو گندہ کیا ہے۔ انہوں نے میرے ملک کو بھیانک مورتیوں سے ناپاک کیا ہے۔ میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ لیکن انہوں نے میرے ملک کو اپنی مورتیوں سے بھر دیا ہے۔”
19 اے خداوند میری قوت اور میری قلعہ
اور مصیبت کے دن میری پناہ گا ہ!
دنیا کے کنا رو ں سے قومیں تیرے پاس آکر کہیں گی کہ
فی الحقیقت ہمارے با پ دادا نے محض جھوٹ کی میراث حاصل کی
یعنی بطلان اور بے سو د چیزیں۔
20 کیا لوگ اپنے لئے سچے خدا بنا سکتے ہیں۔
نہیں! وہ مورتیاں بنا سکتے ہیں لیکن وہ مورتیاں یقیناً خداوند نہیں ہیں۔
21 خداوند فرماتا ہے، “میں ان لوگوں کو سبق سکھا ؤں گا، جو مورتیو ں کی پرستش کر تے ہیں۔
میں اپنی قوت انلوگوں کو دکھلاؤں گا۔
تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”
دل پر لکھا جرم
17 “ گناہوں کی فہرست جو کہ یہوداہ کے لوگوں نے کئے تھے
لوہے کے قلم سے پتھروں پر لکھے گئے ہیں۔
ان کے گناہ ہیرے کی نوک والے قلم سے لکھے گئے تھے۔
اور وہ پتھر تو کچھ نہیں لیکن انکا دل ہے،
وہ گناہ انکی قربان گاہ کے پتھروں پر کندہ کیا گیا ہے۔
2 انکے بچے ان قربان گاہوں
اور ان متبرک ستونوں کو یاد کرتے ہیں۔
وہ قربان گاہیں اور متبرک ستون
ہرے درختوں اور پہاڑوں کے نزدیک ہيں۔
3 وہ ان چیزوں کو کھلے مقام کے پہاڑوں پر یاد کرتے ہیں
یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں۔
میں وہ چیزیں دوسرے لوگوں کو دونگا۔
میں تمہا رے ملک کے سبھی بلند مقا موں کو نیست و نابود کروں گا۔
تم نے ان مقاموں پر عبادت کرکے گناہ کیا ہے۔
4 اور تم خود اپنے کرتوت سے اس مورثی زمین کو جسے کہ
میں نے تمہیں دی ہے کھو دو گے۔
اور میں اس ملک میں جسے تم نہیں جانتے لے چلوں گا
اور تم وہاں اپنے دشمنوں کی خدمت کرو گے۔
میں اسے کروں گا۔
کیوں کہ تم نے میرے قہر کی آگ بھڑ کا دی ہے جو کہ میں اب ہمیشہ غصّہ میں ہی رہوں گا۔”
لوگوں میں اور خدا میں بھروسہ
5 خدا وند یوں فرماتا ہے:
“جو لوگ صرف دوسرے لوگوں پر یقین رکھتے ہیں ان کا برا ہوگا۔
جو طاقت کے لئے صرف دوسروں کے سہارے رہتے ہیں انکا برا ہوگا۔ کیوں؟
کیوں کہ ان لوگوں نے خدا وند پر یقین کرنا چھو ڑ دیا ہے۔
6 کیوں کہ وہ اس جھا ڑی کی مانند ہوں گے جو بیابان میں ہو اور کبھی بھلائی نہ دیکھا ہو۔
یہ ایسی جگہ میں رہے گا جہاں پانی نہ ہوگا،
ایسی سنسان جگہ میں جہاں پر کوئی نہ رہتا ہے۔
7 لیکن جو شخص خدا وند میں یقین رکھتا ہے، شفقت پائے گا۔
کیوں؟ کیوں کہ خدا وند انکو ایسا دکھا ئے گا کہ ان پر یقین کیا جاسکے۔
8 وہ شخص اس پیڑ کی طرح طاقتور ہوگا جو پانی کے پاس لگایا گیا ہو۔
اس پیڑ کی لمبی جڑیں ہوتی ہیں جو پانی پاتے ہیں۔
وہ پیڑ گرمی کے دنوں سے نہیں ڈرتا۔
اسکے پتے ہمیشہ سبز رہتے ہیں۔
یہ سال کے ان دنوں میں بھی پریشان نہیں ہوتا جب بارش نہیں ہوتی۔
اس پیڑ میں ہمیشہ پھل آتے ہیں۔
9 انسان کا دماغ بڑا دھوکہ باز ہے۔
یہ بہت دھوکہ باز بھی ہوسکتا ہے
اور کوئی آدمی اسے پوری طرح سمجھ بھی نہیں سکتا ہے۔
10 لیکن میں خدا وند ہوں اور انسان کے دل کو جان سکتا ہوں۔
میں کسی فرد کے دماغ کی بھی جانچ کر سکتا ہوں۔
میں ہر شخص کو اسکے کام کے مطا بق
جس کے وہ مستحق ہیں وہ دونگا۔
11 بے انصافی سے دولت حاصل کرنے والا اس تیتر کی مانند ہے
جو کسی دوسروں کے انڈوں پر بیٹھے۔
وہ آدھی عمر میں اسے کھو بیٹھے گا
اور آخر کو احمق ٹھہرے گا۔”
12 عبادت خانہ خدا وند کا پر جلال تخت ہے
جو کہ ازل ہی سے مقرر کیا ہوا ہے۔
13 اے خدا وند! تو اسرائیل کی امید ہے۔
اے خدا وند! تو آب حیات کے چشمہ کی مانند ہے۔
اگر کوئی تیری پیروی کرنا چھو ڑیگا
تو اسکی زندگی کم ہو جائے گی۔
یرمیاہ کی تیسری شکا یت
14 اے خدا وند! اگر تو مجھے شفا بخشتا ہے، میں یقیناً شفا پاؤں گا،
میری حفاظت کر، اور یقیناً میری حفاظت ہو جائے گی۔
اے خدا وند میں تیری ستائش کرتا ہوں۔
15 یہوداہ کے لوگ مجھ سے سوال کرتے رہتے ہیں۔
وہ پو چھتے رہتے ہیں، “اے یرمیاہ! خدا وند کا کلام کہاں ہے؟ اب نازل ہو۔”
16 اے خدا وند! میں تجھ سے دور نہیں بھا گا،
میں نے تیری پیر وی کی ہے۔
تو نے جیسا چاہا ویسا چرواہا میں بنا۔
میں نہیں چاہتا کہ بھیانک دن آئے۔
اے خدا وند! جو کچھ میں نے تیرے سامنے کہا وہ تو جانتا ہے۔
17 اے خدا وند!
تو مجھے فنا نہ کر میں مصیبت کے دنوں ميں تیرا محتاج ہوں۔
18 لوگ مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ان لوگو ں کو شرمندہ کر
لیکن مجھے مایوس نہ کر۔
ان لوگوں کو خوفزدہ ہو نے دے،
لیکن مجھے خوفزدہ نہ کر۔
میرے دشمنوں پربھیا نک تبا ہی کا دن لا،
انہیں توڑ اور انہیں پھر توڑ۔
سبت کے دن کو مقدس رکھنا
19 خداوند نے مجھ سے یہ با تیں کہیں، “اے یرمیاہ! جا ؤ اور یروشلم کے اس پھاٹک پر جس سے عام لوگ آتے جا تے ہیں کھڑے ہو جا ؤ۔ جہاں سے یہودا ہ کے بادشا ہ اندر آتے اور با ہر جا تے ہیں۔ میرے لوگو ں کو میرا پیغام دو اور تب یروشلم کے دیگر پھاٹکوں پر جا ؤ اور یہی کام کرو۔
20 ان لوگوں سے کہو: “خداوند کے پیغام کو سنو۔ اے شاہانِ یہودا ہ سنو یہودا ہ کے تم سبھی لوگو۔ سنو،اس پھاٹک سے یروشلم میں آنے وا لے سبھی لوگو، میری بات سنو۔ 21 خداوند یہ بات کہتا ہے اس بات سے خبردار رہو کہ سبت کے دن اپنے کندھے پر بو جھ لے کر یروشلم کے پھاٹکوں سے نہ آؤ۔ 22 سبت کے دن اپنے گھروں سے بوجھ باہر نہ لے جا ؤ۔ اس دن کو ئی کام نہ کرو۔میں نے یہ پیغام تمہا رے باپ دادا کو دیا تھا۔ 23 لیکن تمہا رے باپ دادا نے میرے اس پیغام کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے میری جانب توجہ نہیں دی۔ تمہا رے با پ دادا بہت ضدی تھے۔ میں نے انہیں سزا دی لیکن اس کا کو ئی اچھا پھل نہیں نکلا۔ انہوں نے میری ایک نہ سنی۔ 24 لیکن تمہیں میری بات کو منظور کر تے ہوئے محتاط رہنا چا ہئے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔ “تمہیں سبت کے دن یروشلم کے پھاٹکو ں سے بوجھ نہیں لانا چا ہئے۔ تمہیں سبت کے دن کو مقدس دن بنانا چا ہئے۔ یہاں تک کہ اس دن کو ئی کام نہ کرو۔
25 “اگر تم میرے حکم کو مانو گے تو بادشاہ اور سردار داؤد کے خاندان سے ہونگے،وہ بادشا ہ داؤد کے تخت پر بیٹھیں گے اور یروشلم کے پھاٹکوں سے آئیں گے۔ وہ بادشا ہ اپنی رتھوں اور گھوڑوں پر سوار ہو کر آئیں گے۔ یہوداہ کے لوگو ں کے سردار اُن بادشا ہوں اور اُن لوگوں کے ساتھ جو یروشلم میں رہتے ہیں، آئیں گے۔ اور شہر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آباد ہو گا۔ 26 یہودا ہ کے شہروں سے لوگ یروشلم آئیں گے۔ لوگ یروشلم کو ان بستیوں سے آئیں گے جو اس کی چاروں جانب ہیں۔ لوگ اس ملک سے آئیں گے جہاں بنیمین کے گھرانے کا گروہ رہتا ہے۔ لوگ مغربی پہاڑی دامن اور پہاڑی ملکوں سے آئیں گے۔ اور نیگیوں سے آئیں گے۔ وہ سبھی لوگ جلانے کا نذرانے، نذرانے بخور اور شکر گذاری کے نذرانہ لا ئیں گے۔وہ لوگ ان نذرانوں اور قربانیوں کو خدا وند کے گھر میں لا ئیں گے۔
27 “لیکن اگر تم میری بات نہیں سنو گے اور میرے حکم کو نہیں مانو گے تو برا ہو گا۔ اگر تم سبت کے دن یروشلم کے پھاٹک سے بوجھ لے جانے کے لئے تہیہ کر لیتے ہو تو تم اس دن کو مقدس نہیں رکھتے۔ اس حالت میں میں ایسی آگ لا ؤں گا جو بجھا ئی نہیں جا سکتی۔ وہ آگ یروشلم کے پھاٹکوں سے شروع ہو گی۔ اور محلوں تک کو بھی جلادے گی۔”
©2014 Bible League International