Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
نوحہ 1:1-3:36

اپنی تباہی پر یروشلم کا واویلا

ایک وقت وہ تھا جب یروشلم [a] میں لوگو ں کا ہجوم تھا۔
    لیکن آج وہی شہر اجڑی پڑی ہوئی ہے۔
ایک وقت وہ تھا جب دوسرے شہروں کے درمیان یروشلم عظیم تھی
    لیکن آج وہ ایسی ہو گئی ہے جیسے کوئی بیوہ ہوتی ہے۔
وہ وقت تھا جب صوبوں کے بیچ وہ ایک ملکہ کی مانند نظر آتی تھی
    لیکن آج وہ غلام (باندی ) کی مانند ہے۔
رات میں وہ بری طرح روتی ہے
    اور اسکے آنسو رخساروں پر ہیں۔
اس کے پاس کوئی نہیں ہے جو اس کو تسلّی دے۔
    یہاں تک کہ اسکے دوست ملکوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کو تسکین دے۔
اس کے سبھی دوستوں نے اس سے منھ پھیر لیا۔
    اس کے دوست اسکے دشمن بن گئے۔
بہت مصیبت سہنے کے بعد یہوداہ اسیر ہو گئی۔
    بہت محنت کے بعد بھی یہوداہ دوسرے ملکوں کے بیچ رہتی ہے۔
لیکن اس نے آرام نہیں پا یا ہے۔
    جو لوگ اس کے پیچھے پڑتے ہیں
انہوں نے اس کو پکڑ لیا۔
    انہوں نے اس کو تنگ گھاٹیوں کے بیچ میں پکڑ لیا۔
صیّون کی راہیں بہت زیادہ دکھ سے بھری ہیں۔
    وہ بہت دکھی ہے، کیوں کہ اب تقریب کے موقع پر بھی کوئی شخص صیون نہیں جاتا ہے۔
صیون کے پھا ٹک فنا کر دیئے گئے ہیں۔
    صیون کے سب کاہن آہیں بھر تے ہیں۔
صیون کی سبھی جوان عورتیں اس سے چھین لی گئی ہیں
    اور ان ساری چیزوں کی وجہ سے صیون سخت تکلیف میں ہے۔
یروشلم کے دشمن کامیاب ہیں۔
    اس کے دشمن کامران ہو گئے ہیں۔
یہ سب اس لئے ہو گیا کیوں کہ خدا وند نے اس کو سزا دی۔
    اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی۔
اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی۔
    اس کی اولاد اسے چھوڑ گئی۔ وہ انکے دشمنوں کی اسیری میں آگئے۔
دختر صیّون کا حسن جاتا رہا ہے۔
    اس کی شہزادیاں غمزدہ ہرن کی مانند ہوئیں۔ وہ ایسی ہرن تھی جس کے پا س چرنے کو چراگاہ نہیں تھی۔
    بغیر کسی قوت کے وہ ادھر اُدھر بھاگتی ہے۔ وہ ان لوگوں سے بچتی ادھر ادھر پھر تی ہے جو اسکے پیچھے پڑے ہیں۔
یروشلم پچھلی بات سوچا کرتی ہے،
وہ اپنی مصیبت کے اور بھٹکنے کے دنوں کو یاد کرتی ہے۔
    اسے گزرے دنوں کے سکھ یاد آتے ہیں۔
وہ پرانے دنوں میں جواچھی اور نفیس چیزیں اسکے پاس تھیں اسے یاد آتی تھیں۔
    وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے
جب اسکے لوگ دشمنوں کے ہاتھوں قید کئے گئے۔
    وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے
جب اسے سہارا دینے کو کوئی بھی شخص نہیں تھا۔
    جب دشمن اسے دیکھتے تھے، وہ اسکی ہنسی اڑا تے تھے کیوں کہ وہ اجڑ چکی تھی۔
یروشلم نے ایسے خوفناک گناہ کئے تھے۔
    اس لئے وہ ایک برباد شہر بن گئی تھی
    جس پر لوگ اپنا سر جھٹکتے تھے۔
وہ سبھی لوگ جو اس کو تعظیم دیتے تھے،
    اب اس سے نفرت کرنے لگے۔
    وہ اسے حقیر سمجھنے لگے
کیوں کہ انہوں نے اس کے ننگا پن کو دیکھ لیا تھا۔
    وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی تھی اور اپنے آپ شرم میں ڈوب جاتی تھے۔
یروشلم کے کپڑے گندے تھے۔
    اس نے نہیں سوچا تھا کہ اس کے ساتھ کیا کچھ ہوگا۔
اس کا زوال عجیب تھا۔
    اس کے پاس کوئی نہیں تھا جو اس کو تسلی دیتا۔
وہ کہا کرتی ہے، “اے خدا وند، دیکھ میں کتنی غمگین ہوں!
    دیکھ میرا دشمن کیسا سوچ رہا ہے کہ وہ کتنا عظیم آدمی ہے!”

10 دشمن نے ہاتھ بڑھا یا
    اور اسکی سب نفیس چیزیں لوٹ لیں۔
در اصل اس نے دیکھا کہ غیر قومیں اس کے مقدس گھر میں داخل ہو رہے ہیں۔
    اے خدا وند یہ بات تو نے خود ہی کہی تھی کہ وہ لوگ تیری جماعت میں شا مل نہیں ہو سکیں گے۔
11 یروشلم کے سبھی لوگ کراہ رہے ہیں۔
    اس کے سبھی لوگ کھا نے کی کھوج میں ہیں۔
    وہ ایسا کرتے ہیں تاکہ انکی زندگی بنی رہے۔
یروشلم کہتا ہے، “دیکھ خدا وند، تو مجھ کو دیکھ!
    لوگ مجھ سے کیسے نفرت کرتے ہیں۔
12 راستہ سے ہوتے ہوئے جب تم سبھی لوگ میرے پاس سے گزرتے ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے مجھ پر توجہ نہیں دیتے ہو۔
    لیکن مجھ پر نگاہ ڈالو اور ذرا دیکھو،
کیا کوئی ایسی مصیبت ہے جو مصیبت مجھ پر ہے؟
    کیا ایسا کوئی غم ہے جیسا غم مجھ پر پڑا ہے؟
کیا ایسی کوئی مشکل ہے جیسی مشکل سزا خدا وند نے مجھ کو دی ہے۔
    اس نے اپنے شدید غصہ کے دن مجھ کو سزا دی ہے۔
13 خدا وند نے اوپر سے آگ کو بھیج دیا
    اور وہ آگ میری ہڈیوں کے اندر اتری۔
اس نے میرے پیروں کے لئے ایک پھندہ پھینکا۔
    اس نے مجھے دوسرے رخ میں موڑ دیا ہے۔
اس نے مجھے ویران کر ڈا لا ہے۔
    سارا دن میں بیمار رہتی ہوں۔

14 “میرے گناہ مجھ پر جوئے کی مانند میرے کندھوں پر باندھے گئے۔
    خدا وند کے ہاتھوں سے میرے گناہ مجھ پر باندھے گئے۔
خدا وند کا جوا میرے کندھوں پر ہے۔
    خدا وند نے مجھے بہت کمزور بنا دیا۔
خدا وند نے مجھے ان لوگوں کو سونپا
    جنکا میں مقابلہ نہیں کر سکتی۔
15 “خدا وند نے میرے سبھی بہادروں کو نا چیز ٹھہرا یا۔
    وہ بہادر شہر کے اندر تھے۔
خدا وند نے میرے خلاف پھر ایک جماعت بھیجی،
    وہ میرے جوان سپاہیوں کو ہلاک کرنے کے لئے ان لوگوں کو لایا تھا۔
خدا وند نے یہوداہ کی کنواری بیٹی [b] کو گویا کولہو میں کچل ڈالا۔

16 ان سبھی باتوں کو لیکر میں پھوٹ پھوٹ کر روئی۔
    میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔
میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسلی دے۔
    میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسکین دے۔
میری اولادیں مفلس ہیں۔
    یہ سارے ایسے اس لئے ہو گئے کیوں کہ دشمن فاتح تھے۔”

17 صیّون اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں۔
    کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو اس کوتسلی دیتا۔
خدا وند نے یعقوب کے دشمنوں کو حکم ديا تھا۔
    خداوند نے انہيں شہر کو پوری طرح گھیر لینے کا حکم دیا تھا۔
یروشلم ان لوگوں کے لئے سخت نفرت انگیز ہو گئی تھی۔

18 یروشلم کہا کرتی ہے،
    “خدا وند صادق ہے، جیسا کہ انہوں نے میرے ساتھ کیا
کیوں کہ میں نے اسکی فرماں برداری نہیں کی۔
    اس لئے اے سبھی لوگو، سنو!
تم میرا درد دیکھو!
    میرے جوان آدمی اور عورتیں قیدی ہو گئے۔
19 میں نے اپنے چاہنے والوں کو پکارا۔
    لیکن وہ مجھے دغا دے گئے۔
میرے کاہن اور بزرگ شہر میں مر گئے۔
    وہ لوگ کھانے کے لئے بھیک مانگتے تھے تا کہ وہ زندہ رہ سکیں۔

20 “اے خدا وند! مجھے دیکھ میں غم میں مبتلا ہوں۔
    میں اندر سے غمزدہ ہوں۔
میں اپنے اندر اتھل پتھل بھی محسوس کرتا ہوں
    میرا دل ایسا محسوس کرتا ہے
کیوں کہ میں ضدی تھی۔
گلیوں میں میرے بچوں کو تلوار سے
    موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
گھروں کے اندر موت مقیم ہے۔

21 میری سن کیوں کہ میں کراہ رہی ہوں۔
    میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھ کو تسلی دے۔
میرے سب دشمنوں نے میرے غموں کی بات سن لی ہے۔
    وہ بہت مسرور ہیں۔
وہ بہت ہی شادمان ہیں کیوں کہ تو نے میرے ساتھ ایسا کیا ہے۔
    اب اس دن کو لے آ جس کا تو نے اعلان کیا تھا۔
اس دن تو میرے دشمنوں کو ویسا ہی بنا دے
    جیسی اب میں ہوں۔

22 “دیکھ! میرے دشمن کتنے برے ہیں۔
    تم انکے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم نے میرے سارے گناہوں کی وجہ سے میرے ساتھ سلوک کیا۔
تم ایسا کروگے کیوں کہ میں بار بار کراہ رہا ہوں۔
    میں اپنے دل میں پژ مردگی محسوس کرتا ہوں۔”

خدا وند کی جانب سے یروشلم کی تباہی

دیکھو خدا وند نے دختر صیون سے نفرت کے ساتھ کیسا سلوک کیا۔
    اس نے اسرائیل کے جلال کو آسمان سے زمین پر گرا دیا۔
خدا وند نے اپنے غصہ کے دن یہ یاد تک نہیں رکھا
    کہ اسرائیل اس کے قدموں کی چو کی ہوا کرتا تھا۔
خدا وند نے یعقوب کے گھر کو تباہ کیا۔
    وہ بے رحم ہو کر اس کو نگل گیا۔
اس نے دختر یہوداہ کے قلعوں کو غصہ میں آکر بالکل مٹا دیا۔
    خدا وند نے شاہ یہوداہ کو گرا دیا۔
    اور اس نے یہوداہ کی سلطنت اور اسکے حکمراں کو ذلیل کیا۔
خدا وند نے غصہ میں آکر اسرائیل کی ساری قوت کا خاتمہ کر دیا۔
    اس نے اپنے لوگوں کی حفاظت کو ہٹا لیا
جب دشمن ان پر چڑھا ئی کر رہا تھا۔
    خدا وند یعقوب کے درمیان آگ کی طرح بھڑک اٹھا
    جس نے ہر چیز کو تباہ و بر باد کر دیا۔
خدا وند نے دشمن کی مانند اپنی کمان کھینچی تھی۔
    اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں اپنی تلوار پکڑ رکھی تھی۔
اس نے یہوداہ کے سبھی خوبرو مر دوں کو مار ڈا لا۔
    خدا وند نے انہیں اس طرح مار دیا جیسے وہ دشمن ہوں۔
خدا وند نے اپنے غصہ کو بر سا یا۔
    خدا وند صیّون کے خیموں پر اس کو ایسے اُنڈیلا جیسے وہ آگ ہو۔

خدا وند دشمن کی مانند ہو گیا۔
    اور اسرائیل کو پوری طرح تباہ کر دیا۔
اس کے محلوں کو اس نے تباہ کر دیا۔
    اس کے سبھی قلعوں کو اس نے تباہ کردیا۔
وہ یہوداہ کی بیٹی [c] میں مرے ہوئے لوگوں کے لئے
    بہت زیادہ ماتم اور رونے کا سبب بنا۔

خدا وند نے اپنا ہی خیمہ فنا کیا تھا
    جیسے وہ کوئی باغ ہو۔
اس نے اس مقام کو فنا کیا
    جہاں لوگ اس کی عبادت کرنے کے لئے ملا کرتے تھے۔
خدا وند نے لوگوں کو ایسا بنا دیا
    کہ وہ صیّون میں مقدس دنوں اور سبت کے خاص دنوں کو فراموش کر دیں۔
خدا وند نے کاہن اور بادشاہ دونوں کو مسترد کر دیا
اس نے خوفناک غصہ میں انہیں مسترد کر دیا۔
خدا وند نے اپنی ہی قربان گاہ کو رد کر دیا
    اور اس نے اپنی عبادت کے مقدس مقام کو مسترد کر دیا۔
یروشلم کے محلوں کی دیواریں اس نے دشمن کو سونپ دیں۔
    خدا وند کے گھر میں دشمن خوشی سے شور مچا رہے تھے۔
وہ ایسا شور مچا رہے تھے جیسے کوئی تقریب کا دن ہو۔
اس نے دختر صیون کی دیوار فنا کر نے کا ارادہ کیا۔
    اس نے ناپنے کی ڈوری سے دیوار پر نشان ڈا لا تھا۔
اور وہ بر باد کرنے سے خود کو نہیں روکا۔
    اس نے اپنی ساری حفاظتوں کو مایوس کیا۔
    وہ با ہم ماتم کرتی ہیں۔

یروشلم کے پھائک ٹوٹ کر زمیں بوس ہو گئے۔
    اس نے پھاٹک کی سلاخوں کو توڑا اور بر باد کردیا۔
اس کے اپنے بادشاہ اور شہزادے دوسری قوموں میں ہیں۔
    انکے لئے آج کوئی تعلیمات ہي نہیں رہی
یہاں تک کہ اس کے نبی بھی
    خدا وند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے۔

10 صیّون کے بزرگ اب زمین پر بیٹھتے ہیں۔
    وہ لوگ اپنے سروں پر دھول ڈال کر اور ٹاٹ پہنے بیٹھ کر ماتم کرتے ہیں۔
یروشلم کی جوان عورتیں غم میں زمین پر اپنے سر جھکا تی ہیں۔

11 میری آنکھیں آنسوؤں سے درد کر رہی ہیں۔
    میرے اندر پیچ و تاب ہے۔
میرا کلیجہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ باہر نکل کر زمین پر گرا ہو۔
    مجھ کو اس لئے ایسا لگتا ہے کیوں کہ میرے اپنے لوگ بر باد ہوئے ہیں۔
بچے اور شیر خوار بے ہوش ہو رہے ہیں۔
    وہ شہر کی گلیوں اور بازاروں میں بے ہوش پڑے ہیں۔
12 وہ لوگ اپنی ماں سے پو چھیں گے، “روٹی اور مئے کہاں ہے؟ ”
    کیوں کہ وہ زخمی لوگوں کی طرح شہر کی گلیوں میں بے ہوش ہوتے ہیں
    اور اپنی ماؤں کی گودوں میں مر جاتے ہیں۔
13 اے دختر صیّون! میں کس سے تیرا موازنہ کروں؟
    تجھ کو کس کی مانند کہوں؟
اے صیّون کی کنواری لڑ کی! تیرا موازنہ کس سے کرو ں؟
    تجھے کیسے تسلی دوں؟
تیری تباہی سمندر کی مانند وسیع ہے۔
    ایسا کوئی بھی نہیں جو تجھے شفا دے

14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے رویا دیکھی تھی۔
    لیکن انکی رویا محض بیکار اور جھوٹی تھی۔
تیرے گناہوں کے خلاف انہوں نے نصیحت نہیں کی۔
    انہوں نے تجھے سدھارنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے تیرے لئے پیغامات کی تلقین کی،
    لیکن وہ پیغامات بالکل صحیح نہیں تھے۔ ان لوگوں نے تمہاری غلط رہنمائی کی۔

15 وہ سارے جو تمہارے راستے جاتے ہیں
    تیرا مذاق اڑا تے ہیں۔
وہ دختر یروشلم پر سسکارتے،
    تالیاں بجاتے اور سر ہلاتے ہیں اور کہتے ہیں،
“ کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ
    “کمالِ حسن” اور “فرحتِ جہاں ” کہتے ہیں؟ ”

16 تمہارا دشمن تمہارا مذاق اڑا تا ہے۔
    وہ تم پر سسکارتے اور تم پر دانت پیستے ہیں۔
وہ کہا کرتے ہیں، “ہم نے انکو تباہ کر دیا۔
    بے شک یہی وہ دن ہے جس کے ہم منتظر تھے۔
    آخر کا رہم نے اسے ہوتے ہوئے دیکھ لیا۔”

17 خدا وند نے ویسا ہی کیا جیسا اسکا منصوبہ تھا۔
    اس نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کرنے کے لئے کہا تھا۔
    ایام قدیم میں جیسا اس نے حکم دیا تھا، ویسا ہی کردیا۔
اس نے بر باد کر دیا۔ اس کو رحم تک نہیں آیا۔
    اس نے تیرے دشمنوں کو خوش کیا کہ تیرے ساتھ ایسا ہو۔
    اس نے تیرے دشمنوں کی قوّت بڑھا دی۔

18 اے دختر صیون کی فصیل تو اپنے دل سے خدا وند کو چیخ کر پکار۔
    آنسوؤں کو ندی سا بہنے دے!
    شب و روز اپنے آنسوؤں کو گر نے دے!
تو ان کو روک مت!
    تو اپنی آنکھوں کو تھمنے مت دے۔

19 جاگ اٹھ رات میں وا ویلا کر۔
    رات کے ہر پہر کی ابتداء میں واویلا کر!
اپنے دل کو ایسے انڈیلو جیسے کہ وہ پانی ہو، اسے خدا کے سامنے کرو۔
    لگا تار خدا وند کو پکار۔
    خدا وند کی فریاد میں اپنا ہاتھ اوپر اٹھا۔
اس سے اپنی اولاد کی زندگی مانگ لے جو بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو رہی ہے۔
    وہ شہر کی ہر گلی کوچہ میں بے ہوش پڑی ہے۔

20 اے خدا وند دیکھو اور غور کرو:
    دیکھ کون ہے یہ جس کے ساتھ تو نے ایسا کیا!
تو مجھ کو یہ سوال پوچھنے دے!
    کیا ماں ان بچوں کو کھا جائے جن کو وہ جنم دیتی ہے؟
کیا خدا وند کے گھر میں کاہن اور نبیوں کو مارا جائے گا؟
21 بوڑھے و جوان دونوں شہر کی گلیوں میں زمین پر پڑے ہیں۔
    میرے جوان مرد اور عورت تلوار سے ہلاک کئے گئے ہیں۔
اے خدا وند تو نے اپنے غصہ کے دن پر ان کو ہلاک کیا ہے۔
    تو نے انہیں بے رحمی سے مارا ہے۔

22 تو نے دہشت کو ہر طرف سے میرے پاس آنے کی دعوت دی۔
    تم نے دہشت کو ایسی دعوت دی جیسے تم اسے تقریب کے دن دعوت دے رہے تھے
اور “خداوندکے غصّہ کے دن ” سے نہ کو ئی بچا نہ کو ئی باقی رہا۔
    صیون کے باشندو ں کو دشمنو ں نے برباد کر دیا۔

مصیبتو ں کا مطلب

میں ایک ایسا شخص ہوں جس نے بہت سی مصیبتیں جھیلی ہیں۔
    خداوند کے غصّہ تلے میں نے بہت سی تکلیف دہ سزا ئیں جھیلی ہیں۔
خداوند مجھ کو لے کرچلا
    اور وہ مجھے تاریکی کے اندر لا یا نہ کہ روشنی میں۔
خداوند نے اپنا ہا تھ میری مخالفت میں کردیا
    ایسا اس نے تمام دن بار بار کیا۔
اس نے میرا گوشت میرا چمڑا فنا کر دیا۔
    اس نے میری ہڈیوں کو توڑ دیا۔
خداوند نے میری مخالفت میں تلخی ومشقت بھیجا ہے۔
    اس نے میری چاروں جانب تلخی اور مصیبت پھیلا دی۔
اس نے مجھے اندھیرے میں بیٹھا دیا تھا۔
    اس نے مجھ کو اس شخص کی مانند بنادیا تھا جو بہت دنوں پہلے مر چکا ہو۔
خداوند نے مجھ کو اندر بند کیا،اس سے میں با ہر نہ آسکا۔
    اس نے میرے جسم کو بھا ری زنجیرو ں سے جکڑ دیا تھا
یہاں تک کہ میں چلا کر دہا ئی دیتا ہو ں
    تو خداوند میری فریاد کو نہیں سنتا ہے۔
اس نے پتھر سے میری راہ بند کر دی ہے۔
    اس نے میری راہ ٹیڑھی کر دی ہے۔
10 خداوند اس ریچھ کی مانند ہے جو مجھ پر حملہ کر نے کو تیار ہے۔
    وہ اس شیر ببر کی مانند ہے جو گھات لگا کر چھپا ہوا ہے۔
11 خداوند نے مجھے میری راہ سے ہٹا دیا۔
    اس نے میری دھجیاں اڑا دیں۔اس نے مجھے برباد کر دیا ہے۔
12 اس نے اپنی کمان تیار کی۔
    اس نے مجھ کو اپنے تیرو ں کا نشانہ بنا دیا تھا۔
13 میرے پیٹ میں تیر مار دیا۔
    اس نے مجھ پر اپنے تیرو ں سے حملہ کیا تھا۔
14 میں اپنے لوگوں کے بیچ مذاق بن گیا۔
    وہ دن بھر میرے بارے میں گیت گا گا کر میرا مذا ق اڑا تے ہیں۔
15 خداوند نے مجھے تلخ باتوں سے بھر دیا کہ
    میں ان کو پی جا ؤں اس نے مجھے زہریلا بنا دیا۔
16 اس نے میرے دانت سے کنکر چبوا یا۔
    اس نے مجھے نجاست کھلا یا۔
17 میں نے سو چا تھا کہ مجھ کو سلامتی کبھی بھی نہیں ملے گی۔
    اچھی بھلی باتوں کو میں تو بھول گیا تھا۔
18 اپنے آ پ سے میں کہنے لگا تھا،
    “اب اس کے بعد مجھے خداوند سے کسی قسم کي مدد امید نہیں ہے۔”
19 اے خداوند تو میرے دکھ کا خیال کر۔
    میری مصیبت یعنی تلخی اور زہر کو یاد کر۔
20 مجھ کو تو میری ساری مصیبتیں یاد ہیں
    اور میں بہت ہی غمگین ہوں۔
21 لیکن میں خود اسکے بارے میں اپنے آپ کو یاد دلا تا ہوں
    اور اس لئے مجھے امید ہے:
22 خدا وند کی محبت اور مہربانی کی تو کوئی انتہا نہیں ہے۔
    خدا وند کی رحمت لا زوال ہے:
23 ہر صبح وہ اسے نئے انداز میں ظا ہر کرتا ہے۔
    اے خدا وند تیری سچائی عظیم ہے۔
24 میں خود سے کہا کرتا ہوں، “خدا وند میرا خدا ہے۔
    اور اس لئے میں اس پر بھروسہ رکھتا ہوں۔”
25 خدا وند ان کے لئے مہر بان ہے جو اسکے منتظر ہیں۔
    خدا وند انکے لئے متفق ہے جو اسکی تلاش میں رہتے ہیں۔
26 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خاموشی کے ساتھ خدا وند کا انتظار کرے کہ
    وہ اسکی حفاظت کرے گا۔
27 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خدا وند کے لئے جوئے کو اوڑھے،
    اس وقت سے ہی جب وہ جوان ہو۔
28 انسان کو چاہئے کہ وہ اکیلا چپ بیٹھا ہی رہے،
    جب خدا وند اپنے جو ئے کو اس پر ڈالے۔
29 اس شخص کو خدا وند کے آگے سر بسجود ہو نا چاہئے۔
    یہ سوچتے ہوئے کہ شاید ابھی بھی امید ہے۔
30 اس شخص کو چاہئے کہ وہ اپنا گال اس شخص کے آگے پھیر دے جو اس پر حملہ کرتا ہو۔
    اس شخص کو چاہئے کہ وہ اہانت جھیلنے کو تیّار رہے۔
31 اس شخص کو چاہئے کہ وہ یاد رکھے کہ
    خدا وند کسی کو بھی ہمیشہ کے لئے نہیں بھلا تا۔
32 خدا وند سزا دیتے ہوئے بھی اپنا رحم قائم رکھتا ہے۔
    وہ اپنے رحم و کرم کے سبب شفقت رکھتا ہے۔
33 خدا وند یہ کبھی نہیں چاہتا کہ وہ لوگو ں کو سزا دے۔
    اسے یہ پسند نہیں کہ لوگوں کو غمگین کرے۔
34 خدا وند کو یہ باتیں پسند نہیں ہیں۔
    اس کو یہ پسند نہیں کہ کسی شخص کے پیروں تلے روئے زمین کے سب قیدی پا مال ہوجائیں۔
35 اس کو پسند نہیں کہ کوئی شخص کسی شخص سے نا روا سلوک کرے۔
    لیکن بعض لوگ ان برے کاموں کو خدا تعاليٰ کے آگے ہی کیا کرتے ہیں۔
36 خدا وند کو یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص عدالت میں کسی کو دھوکہ دے۔
    خدا وند کو ان سے کوئی بھی بات پسند نہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International