Beginning
42 تب سب فوجی سردار اور یوحنان بن قریح اور عزریاہ بن ہوسیعاہ اور ادنیٰ و اعلیٰ سب لوگ آئے 2 ان سبھی لوگوں نے نبی یرمیاہ سے کہا، “اے یرمیاہ! مہر بانی سے سن جو ہم کہتے ہیں۔ خدا وند اپنے خدا سے یہوداہ کے گھرانے کے ان سبھی بچے ہوئے لوگوں کے لئے دعا کرو۔ اے یرمیاہ! تم خود دیکھ سکتے ہو کہ ہم لوگ بہت زیادہ نہیں بچے ہیں۔ کسی وقت ہم بہت زیادہ تھے۔ 3 اے یرمیاہ! اپنے خدا وند خدا سے دعا کرو کہ وہ بتائے کہ ہمیں کہاں جانا چاہئے اور ہمیں کیا کرنا چاہئے۔”
4 تب یرمیاہ نبی نے جواب دیا، “میں سمجھتا ہوں کہ تم مجھ سے کیا کروانا چاہتے ہو۔ میں تمہارے خدا وند خدا سے وہی دعا کروں گا جو تم مجھ سے کرنے کو کہتے ہو۔ میں ہر ایک بات جو خدا وند کہے گا تم کو بتاؤں گا۔ میں تم سے کچھ بھی نہیں چھپاؤں گا۔”
5 تب ان لوگوں نے یرمیاہ سے کہا، “اگر تمہارا خدا وند خدا جو کچھ کہتا ہے ہم نہیں کرتے تو ہمیں امید ہے کہ خدا وند ہی سچا اور وفا دار گواہ ہمارے خلاف ہوگا۔ ہم جانتے ہیں کہ تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں یہ بتانے کو بھیجا کہ ہم کیا کریں۔ 6 خواہ یہ اچھا ہو یا برا خدا وند ہمارا خدا جو کہتا ہے ہم لوگ اس پر عمل کریں گے۔ ہم لوگ تم کو خدا وند کے پاس بھیجتے ہیں تا کہ جب ہم لوگ خدا وند کے حکم کو مانے تو ہمارے ساتھ بھلائی ہو۔
7 دس دن کے بعد خدا وند کے یہاں سے یرمیاہ کو پیغام ملا۔ 8 تب یرمیاہ نے یوحنان بن قریح اور اسکے ساتھ کے فوجی سرداروں کو ایک ساتھ بلا یا۔ اور ادنیٰ و اعلیٰ کو بھی ایک ساتھ بلا یا۔ 9 تب یرمیاہ نے ان سے کہا، “بنی اسرائیلیوں کا خدا وند خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے: تم نے مجھے اس کے پاس بھیجا اور میں نے خدا وند سے کہا کہ تیرے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ خدا وند فرماتا ہے: 10 ' اگر تم لوگ یہوداہ میں رہو گے تو میں تمہیں آباد کروں گا۔ میں تمہیں نہ ہی تباہ کروں گا اور نہ ہی اکھا ڑوں گا۔ میں یہ اس لئے کروں گا کیوں میں ان بھیانک مصیبتوں کے لئے افسوس کرتا ہوں جنہیں میں نے تم پر مسلط کیا تھا۔ 11 تم اس وقت تم شاہ بابل سے خوفزدہ ہو۔ لیکن اس سے خوفزدہ نہ ہو۔ شاہ بابل سے خوفزدہ نہ ہو۔‘ یہ خدا وند کا پیغام ہے، ’ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، میں تمہیں بچاؤں گا، میں تمہیں خطرے سے نکالوں گا۔ وہ تم پر اپنا ہاتھ نہیں رکھ سکے گا۔ 12 میں تم پر رحم کروں گا اور شاہ بابل بھی تمہارے ساتھ رحم کا برتاؤ کریگا اور وہ تمہیں تمہارے ملک واپس لائے گا۔‘ 13 لیکن تم یہ کہہ سکتے ہو، ’ ہم یہوداہ میں نہیں ٹھہریں گے۔‘ اگر تم ایسا کہو گے تو تم اپنے خداوند خدا کے حکم سے انحراف کرو گے۔ 14 رم یہ بھی کہہ سکتے ہو، نہیں ہم لوگ جائیں گے اور مصر میں رہیں گے۔ ہمیں اس مقام پر جنگ کی پریشانی نہیں ہوگی۔ ہم وہاں جنگ کی بِگل نہیں سنیں گے اور مصر میں ہم بھو کے نہیں رہیں گے۔‘ 15 اگر تم یہ سب کہتے ہو تو یہوداہ کے باقی ماندہ لوگو! خدا وند کے اس پیغام کو سنو۔ بنی اسرائیلیوں کا خدا، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے:' اگر تم مصر میں رہنے کے لئے جانے کا فیصلہ کر تے ہو تو یہ سب ہوگا۔ 16 تم جنگ کی تلوار سے ڈرتے ہو، لیکن یہی تمہیں وہاں شکست دیگی اور تم بھوک سے پریشان ہوگے۔ لیکن تم مصر میں بھو کے رہو گے۔ تم وہاں مرو گے۔ 17 ہر وہ شخص تلوار قحط سالی یا بیماری سے مرے گا جو مصر میں رہنے کے لئے جانے کا فیصلہ کرے گا۔ جو لوگ مصر جائیں گے اس میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچے گا۔ ان میں سے کوئی بھی بھیانک مصیبتوں سے نہیں بچیگا جسے میں ان پر لاؤں گا۔‘
18 بنی اسرائیلیوں کا خدا، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے: ' پہلے میں یروشلم کے ساتھ ناراض تھا۔ میں نے ان لوگوں کو سزا دی جو یروشلم میں رہتے تھے۔ اسی طرح میں اپنا غضب ہر اس شخص پر ظاہر کروں گا جو مصر جائے گا۔ جب لوگ دوسروں پر لعنت کریں گے تو وہ تیرے نام کا استعمال کریں گے۔ تم لعنتی رہو گے۔ تم پر جو ہوا اسے دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہوں گے۔ لوگ تمہاری اہانت کریں گے اور تم پھر کبھی یہوداہ کو نہیں دیکھ پاؤ گے۔‘
19 “اے یہوداہ کے باقی ماندہ لوگو! خدا وند نے تم سے کہا: ' مصر مت جاؤ۔ یقینی بنا لو کہ آج میں تمہیں سخت انتباہ کرتا ہوں، 20 فی الحقیقت تم نے اپنی جانوں کو فریب دیا ہے، کیوں کہ تم نے مجھ کو خدا وند اپنے خدا کے حضور بھیجا کہ اس سے ہم لوگوں کے لئے دعا کر۔ تم نے مجھ سے وعدہ کیا کہ خدا وند جو کہے گا تم اس پر عمل کرو گے۔‘ 21 اس لئے آج میں نے خدا وند کا پیغام تمہیں دیا ہے لیکن تم نے خدا وند اپنے خدا کی بات کو نہیں مانا۔ تم نے وہ سب نہیں کیا جسے کرنے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے۔ 22 تم لوگ رہنے کے لئے مصر جانا چاہتے ہو، اب یقیناً تم یہ سمجھ گئے ہو گے کہ مصر میں تم پر یہ ہوگا۔ تم تلوار سے یا قحط سالی سے یا بیماری سے مرو گے۔”
43 اس طرح یرمیاہ نے لوگوں کو خداوند اپنے خدا کا پیغام دینا پو را کیا۔ یرمیاہ نے لوگو ں کو وہ سب کچھ بتا دیا جسے لوگوں سے کہنے کے لئے خداوند نے اسے بھیجا تھا۔
2 تب عزریاہ بن ہوسعیاہ، یو حنان بن قریح اور تمام باغی لوگوں نے اس سے کہا، “ اے یرمیاہ! تم جھوٹ بو لتے ہو۔خدا ہمارے خداوند نے تم سے ہمیں یہ کہنے کو نہیں بھیجا کہ تم لوگو ں کو مصر میں رہنے کے لئے نہیں جانا چا ہئے۔ 3 اے یرمیاہ! ہم سمجھتے ہیں کہ باروک بن نیریاہ تمہیں ہم لوگوں کے خلاف ہو نے کے لئے اکسا رہا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ تم ہمیں کسدی لوگوں کے ہا تھ میں دیدو۔ وہ یہ اس لئے چاہتا ہے تا کہ وہ ہمیں مار ڈا لیں یا وہ تم سے یہ اس لئے چا ہتا ہے کہ وہ ہمیں قید کر لیں اور بابل لے جا ئیں۔”
4 اس لئے یوحنان، فوجی سرداروں نے اور سبھی لوگوں نے خداوند کی اس حکم کو ماننے سے انکار کیا کہ انہیں یہودا ہ میں رہنا چا ہئے۔ 5-6 یو حنان بن قریح فوجی سرداروں اور یہودا ہ کے تمام زندہ بچے لوگ جو کہ یہوداہ وا پس آنے سے پہلے مختلف قو موں میں بکھیر دیئے گئے تھے وہ مصر کو چلے گئے۔ وہ لوگ تمام آدمیوں کو، تمام عورتوں کو، تمام بچوں کو اور بادشا ہ کی بیٹیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے وہ لوگ ان تمام لوگوں کو بھی جسے پہریداروں کے کپتان نبوزرادان نے جد لیاہ بن اخیقام بن سافن کے ساتھ ٹھہر نے کے لئے مقرر کیا تھا لے گئے۔ وہ لوگ نبی یرمیاہ اور نیر نیاہ کے بیٹے بار وک کو اپنے ساتھ لے گئے۔ 7 ان لوگوں نے خداوند کی ایک نہ سنی۔ اس لئے وہ سبھی لوگ مصر گئے۔ وہ تحف نحیس شہر کو گئے
8 تحف نحیس میں یرمیاہ نے خداوند سے یہ پیغام پایا۔ 9 “اے یرمیاہ! کچھ بڑے پتھر جمع کرو۔ انہیں لو اور انہیں تحف نحیس میں فرعون کے محل کے داخلی دروازے کے نزدیک چکنی مٹی بنے فرش پر دفنا دو۔ اور اس بات کو یقینی بنا لو کہ اسے کر تے ہو ئے یہودا ہ کے لوگ دیکھیں۔ 10 تب یہودا ہ کے لوگوں سے کہو، ’ خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو! میں اپنے خدمت گذار شا ہ بابل نبو کد نضر کو بلا ؤں گا، اور ان پتھروں پر جن کو میں نے لگایا ہے اس کا تخت رکھوں گا نبو کد نضر ان پر اپنا شامیانہ پھیلا ئے گا۔ 11 نبو کد نضر یہا ں آئے گا اور مصر پر حملہ کریگا۔ وہ انہیں موت کی گھاٹ اتار یگا جو مرنے وا لے ہیں جو قیدی بنا ئے جانے کے قابل ہیں وہ انہیں قید کریگا اورو ہ انہیں تلواجر سے ہلاک کرے گا جنہیں تلوار سے مارنا ہے۔ 12 نبو کد نضر مصر کے جھو ٹے خدا ؤں کے گھروں میں آگ لگا دیگا۔ ان گھروں کے جل جانے کے بعد وہ ان بتوں کو لے جا ئے گا۔ جس طرح ایک چروا ہا اپنے کپڑوں سے کھٹملوں کو چن چن کر صاف کر تا ہے اسی طرح نبو کد نضر بھی مصر کو چن کر صاف کر دیگا۔ تب وہ مصر کو محفوظ چھو ڑدے گا۔ 13 اور وہ بیت شمس کے ستونوں کو جوملک مصر میں سورج دیوتا [a] کی ہیکل میں ہیں توڑ یگا اور مصریوں کے بت خانوں کو آگ سے جلا دے گا۔”
مصر میں یہودا ہ کے لوگوں کو خداوند کا پیغام
44 یرمیاہ کو خدا وند کا پیغام یہوداہ کے ان تمام لوگوں کے لئے جو کہ تحف نحیس، ممفیس اور جنوبی مصر میں مجدال علاقے میں رہتے تھے ملا۔ 2 اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے، “تم لوگوں نے ان بھیانک مصیبتوں کو دیکھا جنہیں میں یروشلم شہر اور یہوداہ کے دیگر سبھی شہروں پر مسلط کیا۔ وہ شہر آج صرف ملبوں کاڈھیر ہے اور اب ان شہروں میں اور کوئی بھی نہیں رہ رہا ہے۔ 3 وہ مقام فنا کئے گئے کیوں کہ ان میں رہنے والے لوگوں نے برے کام کئے وہ لوگ خدا ؤں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور مجھے غضبناک کیا۔ تمہارے لوگ اور تمہارے باپ دادا ماضی میں ان خداؤں کو نہیں پوجتے تھے۔ 4 میں نے اپنے نبی ان لوگوں کے پاس بار بار بھیجے۔ وہ نبی میرے خادم تھے۔ ان نبیوں نے میرا پیغام دیا اور لوگوں سے کہا، ’ ان بھیانک کاموں کو نہ کرو جس سے میں نفرت کرتا ہوں۔‘ 5 لیکن ان لوگوں نے نبیوں کی ایک نہ سنی۔ انہوں نے ان نبیوں پر توّجہ نہ دی وہ لوگ برائی سے باز نہ آئے۔ انہوں نے خداؤں کے آگے بخور جلائے۔ 6 اس لئے میں نے اپنا غضب ان لوگوں کے خلاف ظا ہر کیا۔ میرا غضب یہوداہ اور یروشلم کی گلیوں کے خلاف بھڑ کا۔ میرے غضب نے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو ملبوں کے ڈھیروں میں بدل دیا۔ جیسا کہ وہ آج بھی ہے۔”
7 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے، “تم کیوں اپنی جانوں سے ایسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہ میں سے مرد و زن اور طفل و شیر خوار کاٹ ڈالے جائیں گے اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے۔ 8 اے لوگو! غیر خداؤں کو بنا کر مجھے غضبناک کیوں کرتے ہو؟ اب تم مصر میں رہ رہے ہو اور اب مصر کے جھوٹے خداؤں کے آگے بخور جلاکر تم مجھے غضبناک کر رہے ہو۔ لوگو تم خود کو برباد کر ڈا لو گے۔ یہ تمہارے اپنے قصور کے سبب ہوگا اور روئے زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت و ملامت کا باعث بنو گے۔ 9 کیا تم اپنے باپ دادا کی، یہوداہ کے بادشاہوں اور مہارانیوں کی شرارت، اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہ کے ملک میں اور یروشلم کی گلیوں میں کی بھول گئے؟ 10 وہ آج کے دن تک نہ خاکسار ہوئے نہ ڈرے اور نہ ہی میری شریعت و آئین پر جن کو میں نے تیرے اور تیرے باپ دادا کے سامنے رکھا چلے۔”
11 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے: “میں نے تم پر بھیانک مصیبت ڈھانے کا ارادہ کیا ہے۔ میں یہوداہ کے پورے گھرانے کو نیست و نابود کر دوں گا۔ 12 یہوداہ کے چند ہی لوگ بچے ہیں۔ وہ لوگ یہاں مصر آئے ہیں۔ لیکن میں یہوداہ کے گھرانے کے ان چند لوگوں کو بھی فنا کردوں گا۔ ان میں سے سبھی چھو ٹے یا بڑے یا تو جنگ میں مارے جائیں گے یا پھر قحط سالی کا شکار بنیں گے۔ دوسری قوموں میں اسے صرف لعنتی سمجھیں گی۔ انکے پاس ان کے لوگوں کے بارے میں کہنے کے لئے صرف بری باتیں ہوں گی۔ 13 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو مصر میں رہنے چلے گئے ہیں۔ میں انہیں سزا دینے کے لئے تلوار، قحط سالی اور بیماری کا استعمال کروں گا۔ میں ان لوگوں کو ویسے ہی سزا دوں گا جیسے میں نے یروشلم شہر کو سزا دی۔ 14 پس یہوداہ کے باقی لوگوں میں سے جو کہ ملک مصر میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کسی کو بچایا جائے گا اور نہ ہی کوئی زندہ باقی رہے گا۔ اگر کوئی واپس یہوداہ بھاگ کر جانے کی کوشش کریگا۔ تو وہ کامیاب نہیں ہوگا۔ صرف کچھ زندہ بچے لوگوں کو چھوڑ کر۔”
15 تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ انکی بیو یوں نے جھوٹے خداؤں کے لئے بخور جلا یا اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں یعنی کل ملا کر لوگوں کی ایک بڑی جماعت جو کہ مصر میر تحف نحیس میں جا بسے تھے۔ یر میاہ کو یوں جواب دیا: 16 “ہم خدا وند کا پیغام نہیں سنیں گے جسے تم کہتے ہو کہ خداوند کے پا س سے آیا ہے۔ 17 بلکہ ہم تو اسی بات پر عمل کریں گے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا ئیں گے۔ اور مئے کے نذرانے پیش کریں گے، جس طرح ہم اور ہمارے با پ دادا، ہمارے بادشا ہ اور ہمارے سردار یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں کیا کر تے تھے۔ کیونکہ اس وقت ہم خوب کھا تے پیتے تھے اور خوشیاں منا تے اور مصیبتوں سے محفوظ تھے۔ 18 پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کیلئے عبادت کرنی چھوڑدی ہے اور اسے مئے کا نذرانہ پیش کرنا بند کر دیا ہے تب سے ہم لوگ صرف ہر چیز ہی نہیں کھو ئے ہیں بلکہ تلوار اور قحط سالی کا بھی شکار ہو گئے ہیں۔ ”
19 جب ہم لوگ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا تے تھے اور کیک بنا تے اور اس کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کر تے تھے تو کیا تم سوچتے ہو کہ اسے ہم لوگوں نے اپنے شوہر کی جانکاری میں لا ئے بغیر ہی کئے تھے۔
20 تب یرمیاہ نے ان سبھی عورتوں اور مردو ں سے باتیں کی۔ اس نے ان لوگوں سے باتیں کی جنہوں نے وہ باتیں ابھی کی تھی۔ 21 یرمیاہ نے ان لوگوں سے کہا، “خداوند کو یاد تھا کہ تم نے یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کی سڑکو ں پر بخور جلا یا تھا، تم نے اور تمہا رے با پ دادا، تمہا رے بادشا ہوں تمہا رے امراء اور ملک کے لوگوں نے اسے کیا۔ خداوند کو یاد تھا اور اس نے تمہا رے کئے گئے کا موں کے با رے میں سو چا۔ 22 اس لئے خداوند تمہا رے تئیں اور زیادہ چپ نہیں رہ سکا۔خداوند نے ان بُرے کاموں سے نفرت کی جو تم نے کئے۔اس لئے خداوند نے تمہا رے ملک کو بیابان بنادیا۔ اب وہاں کو ئی شخص نہیں رہتا۔ دیگر لوگ اس ملک کے با رے میں بری باتیں کہتے ہیں۔ 23 چونکہ تم نے بخور جلا یا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اس کی فرمانبرداری نہ کی اور نہ اس کی شریعت اور نہ ہی ان کی تعلیمات پر چلے۔ا سلئے تم اس طرح کی مصیبتوں کا سامنا کر تے ہو۔”
24 تب یرمیاہ ان سبھی مردوں اور عورتوں سے بات کی۔ یرمیاہ نے، “مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے تم سبھی لوگو خداوند کا پیغام سنو۔ 25 بنی اسرائیلیوں کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے: ' اے لوگو! تم اور تمہا ری بیویوں نے وہی کیا جو تم نے کہا کہ کریں گے۔ تم نے کہا، “آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور اسکے لئے مئے کے نذرانے پیش کر نے کے وعدہ کو ہم پو را کریں گے۔” اور تم نے اپنے ہا تھوں سے ایسا ہی کیا۔ اور تم اپنے وعدہ کو پو را کرنا اور ان چیزوں کا کرنا جا ری رکھو۔ 26 اس لئے اے تمام بنی یہودا ہ جو ملک مصر میں بستے ہو! خداوند کا کلام سنو۔دیکھو! خداوند فرماتا ہے!میں نے اپنے نام کی عظمت میں وعدہ کر تا ہوں کہ اب اس کے بعد مصر میں رہ رہے یہودا ہ کے لوگ اب نہیں کہیں گے، “خداوند کی حیات کی قسم۔” 27 “میں یہودا ہ کے ان لوگوں پر نظر رکھ رہا ہو ں میں ان لوگوں پر نظر ان کی مدد کے لئے نہیں رکھ رہا ہوں بلکہ انہیں تکلیف دینے کیلئے نظر رکھ رہا ہوں۔ مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے لوگ یا تو تلوار یا پھر قحط سالی سے مریں گے۔ وہ اس وقت تک مرتے چلے جا ئیں گے جب تک کہ وہ ختم نہیں ہونگے۔ 28 “یہودا ہ کے کچھ لوگ تلوار سے مر نے سے بچ نکلیں گے۔ وہ مصر سے یہودا ہ واپس لو ٹیں گے۔ لیکن یہودا ہ کے بہت ہی کم لوگ بچ نکلیں گے۔ تب یہودا ہ کے بچے ہو ئے وہ لوگ جو مصر میں مقیم رہیں گے یہ سمجھیں گے کہ کس کا پیغام سچ ہو تا ہے۔ وہ جا نیں گے کہ میرا پیغام یا ان کا پیغام سچ نکلتا ہے۔ 29 اے لوگو! میں تمہیں اس کا نشان دوں گا، ’ یہ دکھانے کے لئے کہ میں تمہیں سچ مچ میں سزا دوں گا جیسا کہ میں نے کہا تھا۔خداوند فر ماتاہے۔ 30 خداوند یوں فرماتا ہے: ' دیکھو! میں شاہِ مصر فرعون حفرع کو اس کے مخالفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کردو ں گا،جس طرح میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو شاہ بابل نبو کد نضر کے حوا لہ کر دیا جو اس کا مخا لف اور جانی دشمن تھا۔ ”
باروک کو پیغام
45 بادشاہ یہویقیم بن یو سیاہ کے یہوداہ پر حکومت کے چو تھے برس میں جب باروک بن نیریاہ نے یرمیاہ کے بو لے ہو ئے الفاظ کو طومار پر لکھا تو اس وقت یرمیاہ نے اس سے کہا: 2 “داوند اسرائیل کا خدا جو تم سے کہتا ہے وہ یہ ہے: 3 ' اے بار وک! تم نے کہا ہے: یہ میرے لئے بہت بُرا ہے کہ خداوند نے میرے دُکھ درد پر غم بھی بڑھا دیا! میں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں اور مجھے آرام نہ ملا۔ 4 یرمیاہ نے باروک سے کہا، “خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے: ' جو میں نے لگا یا اکھاڑ پھینک رہا ہوں۔ جسے میں نے بنایا ہے اسے میں تبا ہ کر رہا ہوں۔میں پو رے یہودا ہ میں اسے کروں گا۔ 5 اے باروک! تم اپنے لئے کچھ بڑی بات ہو نے کی امید کر رہے ہو۔ لیکن ان چیزوں کی امید نہ کرو۔ان کی جانب نظر نہ رکھو کیونکہ میں سبھی لوگوں کے لئے بلا نازل کروں گا۔ یہ باتیں خداوند نے کہیں۔ لیکن جہاں کہیں تم جا ؤ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ٹھہراؤں گا۔”
©2014 Bible League International