Beginning
51 خدا وند یوں فرماتا ہے،
“دیکھو میں بابل پر اور اس مخالف دارالسلطنت کے رہنے والوں پر
ایک مہلک ہوا چلاؤں گا۔
2 میں بابل کو اوسانے (علحٰدہ کرنے ) کر نے کے لئے
لوگوں کو بھیجوں گا وہ بابل کو اوسا(علحٰدہ) کر دینگے۔
وہ لوگ با بل کو ویران بنا دیں گے۔
فوجیں شہر کا گھیراؤ کریں گی اور بھیانک تباہی ہوگی۔
3 بابل کے سپا ہی اپنے تیر و کمان کا استعمال نہیں کر پائیں گے۔
وہ سپا ہی اپنا زرہ پوش بھی نہیں پہن سکیں گے۔
بابل کے جوانوں پر رحم نہ کرو۔
اس کی فوج کو پوری طرح فنا کرو۔
4 بابل کے سپا ہی کسدیوں کی زمین میں مارے جائیں گے۔
وہ بابل کی سڑ کوں پر بری طرح گھا ئل ہوں گے۔”
5 خدا وند قادر مطلق نے اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کو بیوہ کی مانند یتیم نہیں چھو ڑا ہے۔
خدا نے ان لوگوں کو نہیں چھو ڑا اگر چہ انکا ملک اسرائیل کے قدوس کی نا فرمانی سے بھرا ہوا ہے۔
6 بابل سے بھاگ چلو۔
اپنی زندگی بچانے کے لئے بھا گو۔
بابل کے گناہوں کے سبب وہاں مت ٹھہرو اور مارے نہ جاؤ۔
یہ وقت ہے جب خدا وند بابل کے لوگوں کو ان برے کاموں کی سزا دیگا جو انہوں نے کئے۔
بابل کو سزا ملیگی جو اسے ملنی چاہئے۔
7 بابل کے خدا وند کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا جس نے ساری دنیا کو متوالا بنا دیا۔
قو موں نے بابل کی مئے کو پیا۔ اس لئے وہ پاگل ہوگئی۔
8 بابل کا زوال ہوگا اور وہ اچانک ٹوٹ جائے گا۔
اس پر واویلا کرو۔
اس کی مصیبت کی دوا لاؤ شا ید وہ شفا پائے گا۔
9 ہم نے بابل کو شفا یاب کر نے کی کو شش کی
لیکن وہ شفا یاب نہ ہوا۔
اس لئے ہم نے اسے چھوڑ دیا
اور اپنے اپنے ملکوں کو واپس ہوئے بابل کی سزا آسمان کا خدا مقرر کرے گا۔
وہ فیصلہ کرے گا کہ بابل کا کیا ہوگا۔
وہ بادلوں کی مانند بلند ہو گیا ہے۔
10 خدا وند ہم لوگوں کے لئے انصاف لے آیا۔
آؤ اس بارے میں صیون کو خدا وند ہمارے خدا کے کارناموں کے بارے میں بتائیں۔
11 تیروں کو تیز کرو!
ڈھا لوں کو تیار رکھو۔
خدا وند نے مادیوں کے بادشاہوں کی روح کو ابھا را ہے
کیوں کہ اس کا ارادہ بابل کو نیست و نابود کر نے کا ہے۔
کیوں کہ یہ خدا وند کا یعنی اس کے گھر کا انتقام ہے۔
12 بابل کی دیواروں کے مقابل جھنڈا کھڑا کرو۔
پہرے کی چوکیاں مضبوط کرو۔
پہریداروں کو تعینات کر دو۔
گھات لگواؤ۔
کیوں کہ خدا وند نے اہل بابل کے حق میں
جو کچھ کہا ہے وہ اس کو پورا کرے گا۔
13 اے بابل تمہیں جہاں پانی بہت زیادہ میسر ہو اسکے قریب بسو۔
تم خزا نوں سے معمور ہو۔
لیکن قوم کی شکل میں تمہارا خاتمہ آگیا ہے۔
یہ تمہیں فنا کردینے کا وقت ہے۔
14 خدا وند قادر مطلق نے اپنے نام کی قسم کھا ئی ہے،
“میں بابل کو بیشمار دشمنوں سے بھر دوں گا۔
وہ ٹڈی دل کی مانند ہوں گے وہ سپا ہی تمہارے خلاف جیتیں گے
اور تمہارے اوپر اپنی فتح کا اعلان کریں گے۔”
15 خدا وند نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا اور زمین کو بنا یا۔
اس نے کائنات کی تخلیق کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا۔
اس نے اپنی دانش کا استعمال آسمان کو پھیلا نے میں کیا۔
16 اسکی آواز کی گرج ایسی ہے جیسے آسمان میں پانی کی فرا وانی۔
وہ زمین کی انتہا سے بخارات اٹھا تا ہے۔
وہ با رش کے ساتھ بجلی کو بھیجتا ہے
وہ اپنے خزا نوں سے ہواؤں کو لاتا ہے
17 لیکن لوگ اتنے بے وقوف ہیں
کہ وہ یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ ان ساری چیزوں کو خدا وند خدا نے کیا ہے۔
سنار اپنی کھودی ہوئی مورت سے رسوا ہے
کیوں کہ اسکی ڈھا لی ہوئی مورت باطل ہے۔
اس میں جان نہیں ہے۔
18 وہ مورتيں بیکا ر ہیں۔ لوگوں نے ان مورتیوں کو بنا یا ہے۔
اور وہ مذ اق کے علاوہ کچھ نہیں۔
ان کی عدا لت کا وقت آئے گا
اور وہ مورتيں فنا کر دی جا ئیں گی۔
19 لیکن یعقوب کا خدا ان بیکار مورتیوں کی مانند نہیں ہے۔
لوگوں نے خدا کو نہیں بنایا لیکن خدا نے لوگوں کو بنا یا۔
اسرائیل اس کا سب سے اپنا قبیلہ ہے۔
اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے۔
20 خداوند فرماتا ہے، “اے بابل تم میرے جنگ کا ہتھیار ہو
میں نے تمہا را استعمال قوموں کو کچلنے کیلئے کیا۔
میں نے تمہا را استعمال حکومتوں کو فنا کرنے کے لئے کیا۔
21 میں نے تمہا را استعمال گھوڑے اور سوارو ں کو کچلنے کے لئے کیا۔
میں نے تمہا را استعمال رتھ اور سوار کو کچلنے کے لئے کیا۔
22 میں نے تمہا را استعمال عورتوں اور مردو ں کو کچلنے کے لئے کیا
میں نے تمہا را استعمال بوڑھے و جوان کو کچلنے کے لئے کیا۔
میں نے تمہا را استعمال نو خیز لڑکو ں اور لڑکیوں کو کچلنے کے لئے کیا۔
23 میں نے تمہا را استعمال چروا ہے اور گلّوں کو کچلنے کے لئے کیا۔
میں نے تمہا را استعمال کسان اور بیلوں کو کچلنے کے لئے کیا۔
میں نے تمہا را استعمال سرداروں اور حاکموں کو کچلنے کے لئے کیا۔
24 میں نے بابل اور اس کے باشندوں کو جو غلطی انہوں نے صیون کے خلاف کی ہے اسکے لئے سزا دو ں گا۔
میں یہ کرو ں گا تا کہ تم دیکھ سکو گے کہ خداوند نے ان تمام چیزو ں کو کیا ہے۔”
یہی خداوند نے فرمایا ہے۔
25 خداوند فرماتا ہے،
“اے بابل تم اس پہاڑ کی مانند ہو جو تبا ہ ہو رہا ہے
اور میں تمہا رے خلاف ہوں۔
اے بابل تم نے سارا ملک فنا کیا ہے
اور میں تمہا رے خلاف ہوں،
میں تمہا رے خلاف اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا۔
میں تمہیں چٹانوں سے لُڑھکا ؤنگا۔
میں تمہیں جلا ہوا پہاڑ کردونگا۔
26 لوگ تم سے کو نے کے پتھر کے استعمال کے لئے پتھر نہیں لیں گے لوگ عمارتوں کی بنیاد کے لئے کو ئی بھی پتھر نہیں لا سکیں گے۔
کیوں کہ تمہا را شہر چٹان کے ٹکڑوں کا شہر بن جا ئے گا۔ یہ سب خداوند نے کہا۔
27 “ملک میں جنگ کا جھنڈا اٹھا ؤ!
سبھی قوموں میں بِگل پھونکو۔
قوموں کو بابل کے خلاف جنگ کر نے کے لئے تیار کرو
ارا را ط اور منّی اور اشکناز کی مملکتوں کو بابل کے خلاف جنگ کے لئے بلا ؤ۔
اس کے خلاف سپہ سالا ر مقرر کرو۔
فوج کو اس کے خلاف بھیجو۔
اتنے زیادہ گھوڑوں کو بھیجو کہ وہ ٹَڈّی دَ ل جیسے ہو جا ئیں۔
28 اس کے خلاف قوموں کو جنگ کے لئے تیار کرو۔
مادی کے بادشا ہو ں کو تیار کرو۔
ان کے سرداروں اور حاکمو ں کو تیار کرو۔
اور ان کے اقتدار کے تمام ممالک کو اس کے خلا ف جنگ لڑنے کے لئے ابھا رو۔
29 ملک اس طرح کانپتا ہے جیسے مصیبت جھیل رہا ہو۔
یہ کانپے گا جب خداوند بابل کے لئے بنائے منصوبے کو پو را کرے گا۔
خداوند کا منصوبہ بابل کو بیابان بنانے کا ہے۔
کو ئی شخص وہاں نہیں رہے گا۔
30 بابل کے سپا ہیوں نے لڑنا بند کر دیا ہے۔
وہ اپنے قلعو ں میں رہ رہے ہیں۔
ان کی طاقت گھٹ گئی ہے۔
وہ خوفزدہ عورت کی مانند ہو گئے ہیں۔
بابل کے گھر جل رہے ہیں۔
ان کے شہرو ں کے پھاٹک کی لو ہے کی سلاخیں ٹوٹ گئی ہیں۔
31 ایک کے بعد دوسرا قا صد آرہا ہے۔
قاصد کے پیچھے قاصد آرہے ہیں۔
وہ شاہ بابل کو خبر سنا رہے ہیں
کہ اس کے سارے شہر پر قبضہ ہو گیا ہے۔
32 وہ مقام جہاں سے ندیو ں کو پار کیا جا تا ہے
قبضہ میں کر لئے گئے ہیں۔
دلدلی زمین جل رہی ہے۔
بابل کے سبھی سپا ہی خوفزدہ ہیں۔”
33 بنی اسرائیلیوں کا خدا، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے،
“اناج کو پیٹنے (مَلنے ) کے وقت بابل کھلیان کی مانند ہے۔
اور فصل کٹا ئی کا وقت بہت جلد آئے گا۔”
34 شا ہ بابل نبو کد نضر نے ماضی میں ہمیں تباہ کیا۔
ماضی میں نبو کد نضر نے ہمیں چوٹ پہنچا ئی ہے
ماضی میں وہ ہمارے لوگوں کو لے گیا
اور ہم خالی برتن کی مانند ہو گئے۔
اس نے ہماری بہترین چیزیں لیں
وہ بڑا عفریت کی طرح تھا جو اس وقت تک سب کچھ کھا تا گیا جب تک اس کا پیٹ نہ بھرا۔
وہ بہترین چیزیں لے گیا
اور ہم لوگو ں کو دور پھینک دیا۔
35 بابل نے ہمیں چوٹ پہنچا نے کے لئے بھیانک کام کئے۔
اور اب میری خوا ہش ہے کہ بابل کے ساتھ ویسا ہی ہو۔
صیون میں رہنے وا لے لوگ کہیں گے:
“بابل کے لوگ ہمارے لوگوں کو مار نے کے مجرم ہیں
اور اب انکو بدلے میں سزا ملے گی۔”
یروشلم شہر یہ سب کہے گا۔
36 اس لئے خداوند فرماتا ہے:
“اے یہودا ہ میں تمہا ر ی حفا ظت کرو ں گا۔
میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ بابل کو سزا ملے۔
میں بابل کے سمندر کو خشک کردو ں گا۔
اور میں اس کے پانی کے چشمے کو خشک کردوں گا۔
37 بابل تبا ہ شدہ عمارتوں کا ڈھیر بن جا ئے گا۔
بابل جنگلی کتوں کے رہنے کا مقام بنے گا۔
لوگ چٹانوں کے ڈھیر کو دیکھیں گے اور حیران ہونگے۔ لوگ بابل کے با رے میں سسُکارینگے۔
بابل ایسی جگہ ہو جا ئے گی جہاں کو ئی بھی نہیں رہے گا۔
38 “بابل کے لوگ گرجتے ہو ئے جوان شیر ببر کی مانند ہیں۔
وہ شیر ببر کے بچے کی طرح غراتے ہیں۔
39 جب وہ بے چین ہو جا ئیں گے
تو میں کچھ پینے کے لئے انہیں پیش کروں گا۔
میں انہیں پلا کر مست کردو ں گا۔
وہ ہنسیں گے اور خوشی میں اپنا وقت گذاریں گے
اور تب وہ ہمیشہ کیلئے سو جا ئیں گے
پھر وہ کبھی نہیں جا گیں گے۔
“خداوند نے یہ سب کہا۔
40 “میں انہیں ان بھیڑو ں اور بکریوں کی مانند نیچے لا ؤ گا
جو ذبح ہو نے ہی وا لا ہے۔
41 “ شیشک ” شکست یاب ہو گا۔
رو ئے زمین کا بہترین اور فخر یہ ملک قید ہو گا۔
دیگر قو موں کے لوگ بابل پر نگا ہ ڈا لیں گے اور جو کچھ وہ دیکھیں گے۔
اس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھیں گے۔
42 بابل پر سمندر امڈ پڑے گا۔
اس کی گرجنی لہریں اسے ڈھک لیں گی۔
43 تب بابل کے شہر بر باد اور ویران ہو جائیں گے۔
بابل ایک بیابان بن جائے گا۔
یہ ایسا ملک بنے گا جہاں کوئی انسان نہیں رہے گا۔
لوگ بابل سے سفر بھی نہیں کریں گے۔
44 میں جھو ٹے خدا وند کو بابل ميں سزا دوں گا
اور جو کچھ نگل گیا ہے اس کے منھ سے نکا لوں گا۔
دیگر قومیں بابل نہیں آئیں گے
اور بابل شہر کی فصیل گر جائے گی۔
45 اے میرے لوگو! بابل شہر سے باہر نکلو۔
اپنی زندگی کو بچانے کو بھاگ چلو۔
خدا وند کے عظیم قہر سے اپنی جان بچاؤ۔
46 “میرے لوگو!
افواہیں اُڑیں گی لیکن ڈرو نہیں۔
اس سال ایک افواہ اڑتی ہے
اگلے سال دوسری افواہ اڑیگی۔
ملک میں بھیانک جنگ کے بارے میں افواہیں اڑیں گے۔
ایک حکمراں دوسرے حکمراں کے خلاف جنگ کے بارے میں افواہ اڑائیں گے۔
اس طرح کی افواہیں عام ہوجائیں گی۔
47 یقیناً وہ وقت آئیگا جب میں بابل کے جھو ٹے خداؤں کو سزا دوں گا۔
اور سارا بابل شہر ندامت کا حصہ بنے گا۔
اس شہر کی سڑ کوں پر بے شمار لوگ مرے پڑے رہیں گے۔
48 تب زمین اور آسمان اور اس کے اندر کی سبھی چیزیں
بابل پر خوش ہو کر گانے لگیں گی،
وہ چیخیں گے کیوں کہ فوج شمال سے آئیگی
اور بابل کے خلاف لڑیگی۔”
یہ سب خدا وند نے کہا ہے۔
49 “بابل نے بنی اسرائیلیوں کو مارا۔
بابل نے زمین کے ہر حصّہ میں لوگوں کو مارا
اس لئے بابل کا زوال ضرور ہو گا۔
50 اے لوگو! تم تلوار سے ہلاک ہونے سے بچ نکلے
تمہیں جلدی کرنی چاہئے اور بابل کو چھو ڑ نا چاہئے۔
انتظار نہ کرو
تم دور ملکوں میں ہو
لیکن جہاں کہیں رہو خدا وند کو یاد کرو اور یروشلم کو یاد کرو۔
51 “ہم یہوداہ کے لوگ شرمندہ ہیں۔
ہماری توہین ہوئی ہے۔
کیوں؟ کیوں کہ غیر ملکی
خدا وند کے گھر کے مقدس مقاموں میں داخل ہو چکے ہیں۔”
52 خدا وند فرماتا ہے، “وقت آرہا ہے
جب میں بابل کی مورتیوں کو سزا دوں گا
اس وقت اس ملک میں
ہر جگہ گھائل لوگ تکلیف سے روئیں گے۔
53 بابل اٹھتا چلا جائے گا، جب تک کہ وہ آسمان نہ چھو لے۔
بابل اپنے قلعوں کو مضبوط بنا ئے گا۔
لیکن میں اس شہر کے خلاف لڑ نے کے لئے لوگوں کو بھیجوں گا
اور وہ لوگ اسے فنا کردیں گے۔”
خدا وند نے یہ سب کہا۔
54 “ہم بابل میں لوگوں کا رونا سن سکتے ہیں۔
ہم کسدی لوگوں کے ملک میں چیزوں کو فنا کرنے والے لوگوں کا شور سن سکتے ہیں۔
55 خدا وند بہت جلد بابل کو فنا کرے گا۔
وہ شہر کے شور و غل اور غضب کو روک دیگا۔
دشمن سمند ر کی شور مچا تی لہروں کی طرح شہر پر ٹوٹ پڑیں گے
چاروں جانب کے لوگ اس شور کو سنیں گے۔
56 فوج آئیگی اور بابل کو نیست و نابود کریگی۔
بابل کے سپاہی پکڑے جائیں گے۔ انکی کمانیں ٹوٹیں گی
کیوں؟ کیوں کہ خدا وند ان لوگوں کو سزا دیتا ہے جو برا کرتے ہیں۔
خدا وند انہیں پوری سزا دیتا ہے جس کے وہ حق دار ہیں۔
57 بابل کے امراء و حکماء کو مست کردوں گا۔
میں اسکے سرداروں، حاکموں
اور سپاہیوں کو بھی پلا کر مست کر دوں گا
تب وہ ہمیشہ کے لئے سو جائیں گے وہ کبھی نہیں جاگیں گے۔”
یہ وہ بادشاہ فرماتا ہے
جس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے۔
58 خدا وند قادر مطلق کہتا ہے:
“بابل کی چوڑی فصیل گرادی جائے گی۔
اس کے بلند پھاٹک جلا دیئے جائیں گے۔
بابل کے لوگ سخت آز مائش سے گزریں گے
لیکن اسکا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
وہ شہر کو بچا نے کی کوشش میں بہت تھک جائیں گے،
لیکن وہ شعلوں کے صرف ایندھن ہوں گے۔”
یر میاہ کا بابل کو ایک پیغام بھیجنا
59 یہ وہ پیغام ہے جسے یرمیاہ نے سرا یاہ نامی افسر کو دیا۔ سرا یاہ نیریاہ کا بیٹا تھا۔ نیر یاہ محسیاہ کا بیٹا تھا سرایاہ شاہ یہوداہ صدقیاہ کے ساتھ بابل گیا تھا۔ شاہ یہوداہ صدقیاہ کی دور حکو مت کے چو تھے برس میں یہ ہوا۔ اس وقت یرمیاہ نے سرا یاہ نامی افسر کو یہ پیغام دیا۔ 60 یر میاہ طو مار پر اس ہیبت ناک باتوں کو لکھ رکھا تھا۔ جو بابل میں ہونے والی تھيں۔ اس نے یہ سب بابل کے بارے میں لکھ رکھا تھا۔
61 یر میاہ نے سرایاہ سے کہا، “اے سرا یاہ بابل جاؤ! اور جب تم بابل پہنچ جاؤ تو اس بات کو یقینی کر لینا کہ تم اس سارے کلا موں کو پڑھنا۔ 62 اس کے بعد کہو، ’اے خدا وند تو نے کہا ہے کہ تو اس بابل نامی جگہ کو فنا کرے گا۔ تو اسے ایسے فنا کرے گا کہ کوئی انسان یا جانور یہاں نہیں رہے گا۔ یہ ہمیشہ کے لئے ویران اور بر باد مقام ہو جائے گا۔‘ 63 جب تم طو مار کو پڑھ چکے تو اس سے ایک پتھر باندھو، تب اس طومار کو دریائے فرات میں ڈال دو۔ 64 تب کہو، بابل اس طرح غرق ہوگا۔ بابل پھر کبھی نہیں اٹھے گا۔ بابل غرق ہوگا کیوں کہ میں وہاں بھیانک مصیبتیں ڈھاؤں گا۔” یر میاہ کی باتیں یہاں ختم ہوئی۔
یروشلم کا زوال
52 صدقیاہ جب شاہ یہوداہ ہوا، وہ اکیس سال کا تھا۔ صدقیاہ نے یروشلم میں گیارہ سال تک حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو یرمیاہ کی دختر تھی۔ حموطل کا گھرا نا لبناہ شہر کا تھا۔ 2 صدقیاہ نے برے کام کئے ٹھیک ویسے ہی جیسے یہو یقیم نے کئے تھے۔ خدا وند صدقیاہ کے ان برے کاموں کا کر ناپسند نہیں کر تا تھا۔ 3 یروشلم اور یہوداہ کے ساتھ بھیانک باتیں ہوئیں، کیوں کہ خدا وند ان پر غضبناک تھا۔ آخر میں خدا وند نے اپنے سامنے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دور پھینک دیا۔
صدقیاہ نے شاہ بابل کے خلاف بغاوت کیا۔ 4 اس لئے صدقیاہ کی حلکومت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن شاہ بابل نبو کد نضر نے فوج کے ساتھ یروشلم کو کوچ کیا۔ نبو کد نضر اپنے ساتھ پوری فوج لئے ہوئے تھا۔ بابل کی فوج یروشلم کے باہر خیمہ زن ہوئی اور انہوں نے شہر کے چاروں طرف ڈھلوان نما دیوار بنا یا۔ 5 صدقیاہ کی حکومت کے گیارہویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا۔ 6 اس سال کے چو تھے مہینے کے نویں دن سخت قحط سالی آگئی۔ شہر میں کھا نے کے لئے کچھ بھي غذا نہيں تھی۔ 7 اس دن با بل کی فوج یروشلم میں داخل ہوگئی۔ یروشلم کے سپاہی بھاگ گئے۔ وہ رات کے وقت کو شہر چھوڑ کر بھا گے۔ وہ دو دیواروں کے درمیان والے پھا ٹک سے گئے۔ پھا ٹک باد شاہ کے باغ کے قریب تھا۔ جبکہ بابل کی فوج نے یروشلم شہر کو گھیر رکھا تھا تب بھی یروشلم کے سپا ہی بھاگ نکلے۔ وہ بیابان کی جانب بھا گے۔
8 لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ کا پیچھا کیا۔ انہوں نے اسے یریحو کے میدان میں پکڑا۔ صدقیاہ کے سبھی سپا ہی تِتر بِتر ہو گئے اور انہیں چھوڑ بھا گا۔ 9 بابل کی فوج نے شاہ صدقیاہ کو پکڑ لیا۔ وہ ربلہ شہر میں اسے شاہ بابل کے پاس لے گئے۔ ربلہ حمات ملک میں ہے۔ ربلہ میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا یا۔ 10 وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو مار ڈا لا۔ صدقیاہ کو اپنے بیٹوں کو قتل کرتے ہوئے دیکھنے پر مجبور کیا گیا شاہ بابل نے یہوداہ کے سب امراء کو بھی مار ڈا لا۔ 11 تب شاہ بابل نے صدقیاہ کی آنکھیں نکال لیں۔ اس نے اسے پیتل کی زنجیر پہنائی۔ تب صدقیاہ کو بابل لے گیا۔ بابل میں صدقیاہ کو قید خانے میں ڈالدیا۔ صدقیاہ اپنے مرنے کے دن تک قید خانہ میں رہا۔
12 شاہ بابل کے پہریداروں کا کپتان یروشلم آیا۔ نبو کد نضر کی دور حکو مت کے انیسویں برس کے پانچویں مہینے کے دسویں دن یہ ہوا۔ 13 نبو رزادان نے خداوند کی ہیکل کو جلا ڈا لا۔اس نے یروشلم کے تمام گھروں کو بھی جلا دیا۔اس نے یروشلم کی ہر ایک اہم عمارت کو بھی جلا ڈا لا۔ 14 بابل کے ساری فوج نے جو کہ پہریداروں کے کپتان کے ساتھ تھی۔ یروشلم کے شہر کی دیوار کو تبا ہ کر دیا۔ 15 اور باقی لوگوں اور محتاجوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور ان کو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہ بابل کی پناہ لی تھی اور عوام میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے ان سب کو نبو رزدان جلوداروں کا سردار قید کر کے لے گیا۔ 16 لیکن نبورزادان نے کچھ بہت زیادہ غریب لوگوں کو ملک میں پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس نے ان لوگوں کو تاکستانوں اور کھیتو ں میں کام کرنے کے لئے چھو ڑا تھا۔
17 بابل کی فوج نے ہیکل کے پیتل کے ستونو ں کو توڑ دیا۔ انہوں نے کانسے کے شمعدان اور سلفچی کو جو خداوند کی ہیکل میں تھا اس کو بھی توڑ دیا۔ وہ اس سارے پیتل کو بابل لے گئے۔ 18 بابل کی فوج ان چیزو ں کو بھی ہیکل سے لے گئی: برتن، بیلیچے، کلگیر، لگن، توا اور کانسے کے وہ سبھی چیزیں جن کا استعمال ہیکل کے کام میں کئے جا تے تھے۔ 19 بادشاہ کے مخصوص محافظوں کا سردار ان چیزوں کو لے گیا: تسلا، انگیٹھیاں، لگن، دیگیں، شمعدان، توا اور پیالے جو مئے کے نذرانے کے لئے استعمال کئے جا تے تھے۔ وہ لوگ ان سبھی چیزو ں کو لے گئے جو سونے اور چاندی کے تھے۔ 20 وہ کانسے کے دو ستونوں اور وہ بڑا حوض اور وہ کانسے کے بارہ بیل جو کرسیوں کے نیچے تھے جن کو سلیمان بادشا ہ نے خداوند کی ہیکل کے لئے بنایا تھا۔ان سب کانسے کی چیزوں کا وز ن اتنا زیادہ تھا کہ اسے ناپا نہیں جا سکتا تھا۔
21 کانسے کا ہر ایک ستون اٹھا رہ ہا تھ اونچا تھا اور بارہ ہا تھ اس کی گولا ئی تھی۔ ہر ایک ستون بیچ سے کھو کھلا تھا۔ ہر ایک ستون کی دیوار تین انچ مو ٹی تھی۔ 22 پہلے ستون کے اوپر جو کانسہ کا تاج تھا، وہ پانچ ہا تھ اونچا تھا۔ یہ چاروں جانب جالیوں کی آرائش اور کانسے کے انار سے سجا تھا۔دیگر ستونو ں پر بھی انار تھے۔ یہ پہلے ستون کی طرح تھا۔ 23 ستون کی بغل میں چھیانوے انار تھے۔ستون کے جا لی کے چاروں طرف ایک سو انار تھے۔
24 پہریداروں کا کپتان سرایاہ اور صفنیاہ کو قیدی کے طور پر لے گیا۔ سرایاہ اعلیٰ کا ہن تھا اور صفنیاہ ثانی کا ہن تھا۔ تین پہریدار کو بھی جو کہ دروازوں پر پہرہ دیتے تھے قید کر لئے گئے۔ 25 اور اس نے شہر میں ایک سردار کو پکڑ لیا جو سپا ہی کا اور ان لوگوں کا جو کہ خدمت کر نے کے لئے بادشا ہ کے حضور حاضر رہتے تھے۔ ان کا نگراں کار تھا۔اور ان سات آدمیوں کو بھی جو کہ اب تک شہر میں ہی تھے پکڑا۔ اور اس نے فوجوں کے کمانڈر کے محّرر کو بھی جو کہ عام لوگوں کو لڑا ئی میں رہبری کر تا تھا لے لیا۔ اس نے ساٹھ عام لوگوں کو بھی لے لیا جو کہ شہر میں تھے۔ 26-27 پہریداروں کے کپتان نبورزادان نے ان سبھی امراء کو لیا۔ وہ انہیں شاہ بابل کے سامنے لایا۔ شاہ بابل ربلہ شہر میں تھا۔ ربلہ حمات میں ہے۔ وہاں اس ربلہ شہر میں بادشاہ نے امراء کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔
اس طرح یہوداہ کے لوگ اپنے ملک سے لے جائے گئے۔ 28 نبو کد نضر جن لوگوں کو قید کر کے لے گئے ان کی تعداد اس طرح ہے:
بادشاہ نبو کد نضر کی حکو مت کے ساتویں برس میں یہوداہ سے ۲۳ ۳۰ آدمیوں کو قید کرکے لے جائے گئے۔
29 بابل کے بادشاہ کی حیثیت سے نبو کد نضر کی حکو مت کے اٹھارہویں برس میں ۸۳۲ لوگوں کو یروشلم سے قید کئے گئے۔
30 نبو کد نضر کی حکو مت کے ۲۳ ویں برس میں نبوزرادان نے یہوداہ سے ۴۵ ۷ لوگوں کو قید کیا۔ نبوزرادان پہریداروں کا کپتان تھا۔
کل ملا کر ۴۶۰۰ لوگ قید کئے گئے تھے۔
یہو یقیم کا آزاد کیا جا نا
31 شاہ یہوداہ یہو یا کین ۳۷ برس تک بابل میں قید رہا۔ اس کے قید رہنے کے ۳۷ ویں برس میں شاہ بابل اویل مردوک، یہو یاکین پر بہت مہر بان رہا۔ اس نے یہو یا کین کو اس سال قید خانہ سے باہر نکا لا۔ یہ وہی سال تھا جب اویل مردوک شاہ بابل ہوا۔ اویل مردوک نے یہو یاکین کو بارہویں مہینے کے ۲۵ ویں دن قید سے چھو ڑ دیا۔ 32 اویل مردوک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں۔ اس نے یہو یا کین کو ان دیگر بادشاہوں سے بلند مقام دیا جو بابل میں اسکے ساتھ تھے۔ 33 اس لئے یہو یاکین نے اپنی قید کی پوشاک اتاری عمر بھر وہ لگا تار اس کے حضور کھا نا کھا تا رہا۔ 34 شاہ بابل ہر روز اسے وظیفہ دیا کرتا تھا۔ یہ اس وقت تک چلا جب تک یہو یاکین مر نہیں گیا۔
©2014 Bible League International