Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
زبُور 74-77

آسف کا مشکیل

74 اے خدا ! کیا تو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے چھوڑدیا ہے؟
    کیا تو ابھی تک اپنے لوگوں پر غضبناک ہے؟
اُن لوگوں کو یاد کر جن کو تو نے بہت پہلے مول لیا تھا۔
    ہم کو تو نے بچا لیا تھا۔ ہم تیرے اپنے ہیں یاد کر تیری جگہ کوہِ صیّون پر تھی۔
اے خدا ! اور اِن قدیم کھنڈروں سے ہو کر چل۔
    تو اس مقدّس جگہ پر لوٹ کر آجا جس کو دشمن نے نیست و نابود کر دیا ہے۔

ہیکل میں دشمن جنگی نعرے لگا رہے ہیں۔
    اُنہوں نے ہیکل میں اپنے جھنڈوں کو ظا ہر کر نے کے لئے نصب کر دیا ہے کہ انہوں نے جنگ میں کامیا بی حاصل کر لی ہے۔
دشمنوں کے سپا ہی ایسے لگ رہے تھے
    جیسے کو ئی شخص درانتی سے گھاس پھوس کاٹتا ہے۔
اے خدا وند! اِن دشمن سپا ہیوں نے اپنی کلہا ڑی
    اور ہتھوڑوں کا استعمال کیا اور تیرے گھر کی نقش کا ری توڑ ڈا لی۔
اے خدا! اِن سپا ہیوں نے تیري مقدّس جگہ( گھر) میں آ گ لگا دی ہے۔
    انہوں نے اسے زمین بوس کر دیا۔ اور اس مقدّس گھر کو نا پاک کر دیا جو تیرے نام کے احترام میں تعمیر کیا گیا تھا۔
اُس دشمن نے ہم کو پو ری طرح فنا کر نے کی ٹھان لی تھی،
    اُنہوں نے ملک کي ہر مقدّس جگہ کو جلا د یا۔
کو ئی نشانی ہم دیکھ نہیں پائے۔ کو ئی اور نبی نہیں رہا۔
    اور ہم میں سے کو ئی نہیں جانتا کہ کیا کرنا ہے۔
10 اے خدا ! یہ مخالفین کب تک ٹھٹھا کریں گے اور ہنسی اُڑائیں گے؟
    کیا تو دشمن کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنے نام کی توہین کر نے کے لئے چھوڑ دیگا؟
11 ا ے خدا! تو نے اتنی سخت سزا ہم کو کیوں دی؟
    تو نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا، اور ہمیں پو ری طرح فنا کیا۔
12 اے خدا ! بہت دنوں سے تو ہی ہما را بادشاہ رہا۔
    اِسی ملک میں تو نے کئی جنگیں جیتنے میں ہما ری مدد کی۔
13 اے خدا ! تو نے اپنی عظیم قوّت سے بحر قلزم کو بانٹ دیا۔
14 تو نے سمندر کے عظیم عفریتوں کو شکست دی۔
    تو نے لبیا تھان [a] کے سر کے ٹکڑے کئے، اور اُس کے جسم کو جنگلی جانوروں کی خوراک بنادی۔
15 تو نے چشمے بنائے اور دریا کو بہنے کا سبب بنا یا۔
    تو نے بہت بڑے دریاؤں کو خشک کر ڈا لا۔
16 اے خدا! دن تیرے قابو میں ہے۔
    اور رات بھی تیرے ہی قابو میں ہے۔ تونے چاند اور سورج کو بنا یا۔
17 اے خدا ! تو زمین پر سب کے حدود باندھتا ہے۔
    تو نے ہی موسم گرما اور موسم سرما کو بنا یا ہے۔
18 اے خدا ! ان باتوں کو یاد کر اور یہ یاد کر کہ دشمن نے تیری اہانت کی ہے۔
    وہ احمق لوگ یترے نام سے بیر رکھتے ہیں۔
19 اے خدا ! اُن جنگلی جانوروں کو اپنے فا ختہ مت لے نے دے!
    اپنے غریبوں کو تو ہمیشہ کے لئے بھول نہ جانا۔
20 ہم نے جو آپس میں معاہدہ کیاہے اِس کو یاد کر،
    اِس ملک میں ہر ایک تا ریک مقام پر ظلم ہے۔
21 اے خدا ! تیرے لوگوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا گیا۔
    اب اُن کو زیادہ مت ستا یا جانے دے۔
    غریب اور محتاج تیرے نام کی تعریف کرتے ہیں۔
22 اٹھ اور لڑ! یاد کر ،
    اُن احمقوں نے تجھے چیلنج کیا ہے !
23 ان اہا نتوں کو مت بھول، جنہیں تیرے دشمنوں نے ہر دن کئے ہیں۔
    اور مت بھو ل کہ وہ کس طرح تیرے ساتھ جنگ کرتے وقت غرّاتے تھے۔

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے التشخیت کے سُر پر آسف کا نغمہ

75 اے خدا!ٍ ہم تیرا شکر ادا کر تے ہیں۔
    ہم تیرا شکر کرتے ہیں۔ کیوں کہ تیرا نام نزدیک ہے۔
    اور لوگ تیرے ان حیرت انگیز کاموں کا جن کو تو کرتا ہے ، ذکر کر تے ہیں۔

خدا کہتا ہے ، “ میں نے فیصلے کا وقت متعین کر لیا ہے۔
    میں راستی سے فیصلہ کروں گا۔
زمین اور زمین کی ہر شئے ڈگمگا سکتی ہے۔
    اور گر نے کو تیار ہوسکتی ہے۔ لیکن میں ہی اسے برقرار رکھ سکتا ہوں۔”

4-5 “بعض لوگ بہت ہی مغرور ہو تے ہیں۔
    وہ سوچتے رہتے ہیں کہ وہ بہت طاقتور اور اہم ہیں۔
لیکن میں اُن لوگوں کو بتا دوں گا،
    “ ڈینگ مت ہانکو!” اتنے مغرور مت بنے رہو!”
اس زمین پر ایسی کو ئی قوّت نہیں ہے
    جو انسان کو ادنیٰ سے اعلیٰ بنا سکتی ہے۔
خدا حاکم ہے۔ خدا ہی یہ فیصلہ کر تا ہے کہ کون شخص عظیم ہو گا۔
    خدا ہی کسی شخص کو سرفرازی بخشتا ہے ، اور کسی دوسرے کو پستی میں پہنچا تا ہے۔
خدا ، شریروں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے۔
    خداوند کے پاس زہر ملی ہو ئی شراب ہے۔
خدا اس شراب (سزا) کو اُنڈیلتا ہے ،
    اور شریر لوگ اسے آخری بُوند تک پیتے ہیں۔
میں لوگوں سے ان باتوں کا ہمیشہ ذکر کروں گا۔
    میں اسرائیل کے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔
10 میں شریر لوگوں کی قوّت کو چھین لوں گا ،
    اور میں نیک لوگوں کو قوّت دوں گا۔

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے تار دار سازوں کے ساتھ آسف کا نغمہ

76 یہوداہ کے لوگ خدا کو جانتے ہیں۔
    اسرائیل میں لوگ خدا کے نا م کا احترام کر تے ہیں۔
خدا کی ہیکل سالم (یروشلم ) میں ہے۔
    خدا کا مسکن کوہِ صیّون میں ہے۔
اُس جگہ پر خدا نے برق کمان کو اور ڈھال
    اور تلوار اور سامانِ جنگ کو تو ڑ ڈالا۔

اے خدا ! تُو اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے بعد
    جب اُن پہا ڑوں سے لوٹتا ہے تو تُو پُر جلال ہوتا ہے۔
ان سپا ہیوں نے سوچا کہ قوّت وا لے ہیں۔ لیکن وہ اب جنگ کے میدان میں مرے پڑے ہیں۔
    اُن کی لا شیں ان سا ری چیزوں کے بغیر جو ان کے ساتھ تھیں کھلی پڑی ہے۔
    ان قوّت وا لے سپا ہیوں میں کو ئی ایسا نہیں تھا، جو آپ خود اپنی حفا ظت کر پاتا۔
یعقوب کا خدا ، اِن سپا ہیوں پر گرجا ،
    اور وہ فوج رتھوں اور گھو ڑوں سمیت گر کر ہلاک ہو ئی۔
خدا، تُو غضبناک ہے! جب تو غصّہ ہو تا ہے
    تو تیرے سامنے کو ئی شخص ٹھہر نہیں سکتا۔
8-9 منصف کے روپ میں خدا وند کھڑے ہو کر اپنا فیصلہ سُنا دیا۔
    خدا نے دنیا کے تمام عاجز لوگوں کو بچا یا۔
آسمان سے اُس نے اپنا فیصلہ سنایا۔
    اور ساری زمین خاموش اور خوفزدہ ہو گئی۔
10 اے خدا ! تو شریر لوگوں کو سزا دیتا ہے ، لوگ تیری مدح سرائی کرتے ہیں۔
    تو اپنا غضب ظا ہر کر تا ہے اور تبا ہی سے بچے لوگ قوّت وا لے ہو جا تے ہیں۔

11 اے لوگو! تم نے خداوند اپنے خدا سے وعدہ کیا۔
    تم نے جو وعدہ کیا تھا۔ اب انہیں پو را کرو۔
ہر جگہ لوگ خدا کا خوف اور احترام کر تے ہیں۔
    اور اس کے لئے تحفے لا ئیں گے۔
12 خدا عظیم رہنما ؤں کو شکست دیتا ہے۔
    زمین کے سبھی بادشاہو! اُس کا خوف کرو۔

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے یدوتون کو آسف کا نغمہ

77 میں خدا کو پکا رتا ہوں۔
    اے خدا تیرے لئے میں اپنی آوا ز کو بلند کرتا ہوں، تو میری سُن لے !
اے میرے خدا! مجھ پر جب مصیبتیں پڑی،
    تو میں نے ساری رات تجھ کو یاد کیا۔
    میری روح نے تشفی نہیں پا ئی۔
میں خدا کو یاد کر تا ہوں، اور میں کو شش کرتا رہتا ہوں کہ میں اس سے بات کروں،
    اور بتا دوں کہ مجھے کیسا لگ رہا ہے۔ لیکن ا فسوس میں ایسا نہیں کر پا تا۔
تو مجھ کو سو نے نہیں دے گا میں نے کوشش کی ہے
    کہ کچھ کہہ ڈالوں، لیکن میں بہت پریشان تھا۔
میں ما ضی کی باتیں سوچتا رہا۔
    قدیم زمانے میں جو باتیں ہو ئی تھیں، اُن کے بارے میں میں سوچتا ہی رہا۔
رات میں ، میں اپنے گیتوں کے بارے میں سوچتا ہوں۔
    میں اپنے آپ سے باتیں کر تا ہوں، اور میں سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
مجھ کو یہ حیرانی ہے ، “ کیا ہما رے ما لک نے ہمیشہ کے لئے ہمیں چھو ڑ دیا ہے؟
    کیا وہ ہم پر پھر کبھی مہربان نہ ہو گا؟
کیا خدا کی شفقت ہمیشہ کے لئے جا تی رہی؟
    کیا وہ ہم سے پھر کبھی بات کرے گا ؟
کیا خدا بھول گیا کہ رحم کیا ہوتا ہے ؟

کیا اُس کی رحمت قہر میں بدل گئی ہے ؟”

10 میں یہ سوچا کر تا ہوں، “وہ بات جو مجھے فکر میں ڈال رہی ہے :
    ’ کیا خدا اپنی قوّت کو کھو بیٹھا ہے ؟‘ ”

11 میں نے ا ن کاموں کو یاد کیا جسے خدا نے کیا۔
    اے خدا ! جو کام تو نے قدیم زمانے میں کیا، مجھ کو یاد ہے۔
12 میں نے اُن سبھی کاموں کو جن کو تو نے کیا ہے یاد کیا۔
    جن کاموں کو تو نے کیا میں نے ان کے با رے میں سوچا۔
13 اے خدا ! تیری را ہیں مقدّس ہیں۔
    اے خدا ! کو ئی بھی عظیم نہیں ہے جیسا تو عظیم ہے
14 تو ہی وہ خدا ہے جو عجیب کام کرتا ہے۔
    تو نے قومو ں کے درمیان اپنی قوّت کو دکھا یا۔
15 تو نے اپنی قوّت سے تیرے لوگوں کو بچا لیا۔
    تو نے یعقوب اور یوسف کی نسل کو بچا لیا۔
16 اے خدا ! تجھے پا نی نے دیکھا اور وہ خوفزدہ ہوا۔
    گہرا سمندر خوف سے تھر تھر کانپ اُ ٹھا۔
17 گہرے بادلوں سے پانی چھوٹ پڑا تھا۔
    اونچے بادلوں سے مہیب گرج لوگوں نے سُنیں۔
    پھر ان بادلوں سے روشنی کے تیر کوند پڑے۔
18 تیری آواز گرج کی طرح چیختی تھی۔
    بجلیاں دنیا کو روشن کر تی ہیں۔
    زمین لرز گئی اور تھر تھر کانپ اُ ٹھی۔
19 اے خدا ! تو سمندر میں پیدل چلا۔ تو نے گہرے پانی کو پار کیا
    لیکن تو نے اپنے قدم کا کو ئی نشان نہیں چھو ڑا۔
20 تو نے موسیٰ اور ہا رو ن کا استعمال اپنی قدرت سے کر تے ہو ئے
    بھیڑوں کر طرح لوگوں کی رہنمائی کی۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International