Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 21-23

ایّوب کا جواب

21 اس پر ایّوب نے جواب دیتے ہو ئے کہا :

“میری باتو ں کو سُنو!
    میری تسّلی کے لئے اسے اپنا راستہ ہو نے دے۔
جب میں بو لوں تو تُو صبر رکھ ،
    اور جب میں کہہ ڈا لوں تب تُو میری ہنسی اُڑا سکتا ہے۔

“میری شکا یت لوگوں کے خلاف نہیں ہے ،
    میں کیوں بے صبر ہوں اسکا ایک بہتر سبب ہے۔
مجھے دیکھ اور حیران ہو جا ؤ ،
    اپنا ہا تھ اپنے مُنہ پر رکھو اور مجھے حیرانی سے دیکھو۔
جب میں سوچتا ہوں ان سب کو جو کچھ میرے ساتھ ہو ا تو مجھ کو ڈر لگتا ہے۔
    اور میرا بدن تھر تھر کانپتا ہے۔
کیوں شریر لوگ لمبے وقت تک جیتے ہیں ؟
    وہ کیو ں بوڑھے اور کامیاب ہو تے ہیں ؟
وہ لوگ اپنی اولاد کو اپنے ساتھ بڑھتے ہو ئے دیکھتے ہیں۔
    وہ لوگ اپنے نواسوں پو تو ں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا کر تے ہیں۔
انکے گھر محفوظ اور خوف سے خالی ہیں۔
    خدا شریروں کو سزا دینے کے لئے اپنی اچھی چھڑی کا استعمال نہیں کرتا ہے۔
10 ان کے سانڈ کبھی بھی جنسی ملاپ کرنے میں فیل نہیں ہو تے ہیں ان کی گا ئیوں کو بچھڑے ہو تے ہیں،
    اور ان کے بچھڑے پیدا ئش کے وقت کبھی نہیں مر تے ہیں۔
11 وہ لوگ اپنے بچوں کو میمنوں کی طرح کھیلنے کے لئے باہر بھیجتے ہیں۔
12 وہ لوگ بر بط اور طنبور ہ کے تال پر گاتے ہیں۔
    وہ بانسری کی آوا ز پر خوش ہو تے ہیں۔
13 بُرے لوگ زندگی بھر کامیابی کی خوشی منا تے ہیں۔
    اور سلامتی سے اپنی قبر میں چلے جا تے ہیں۔
14 بُرے لوگ خدا سے کہا کر تے ہیں ،ہمیں اکیلا چھوڑ دے ،
    ہملوگوں کو اس کی پر واہ نہیں کہ تم ہم سے کیا کر وانا چا ہتے ہو۔
15 وہ لوگ کہا کر تے ہیں، “خدا قادر مطلق کون ہے ؟
    یہ ہمارے لئے ضروری نہیں ہے کہ ہم اسکی خدمت کریں۔
    اسکی عبادت کرنے سے کو ئی فائدہ نہیں۔”

16 “یہ سچ ہے کہ بُرے لوگو ں کی اپنی کامیابی ان کے ہا تھوں میں نہیں ہے۔
    میں ان کے مشورے کا پالن نہیں کر سکتا۔
17 لیکن اکثر کتنی بار خدا شریر کے چراغ کو بُجھا تا ہے ؟
    کتنی بار بُرے لوگوں پر مصیبتیں آتی ہیں ؟
    خدا ان سے کب ناراض ہو تا ہے اور کب انہیں سزا دیتا ہے ؟
18 کیا خدا شریر لوگو ں کو ایسے اُڑا لے جا تا ہے جیسے ہوا پیال کو اُڑا لے جا تی ہے ،
    آندھی بھوسا اور دانے کے بھو سا کو اُڑا لے جا تی ہے ؟
19 لیکن تُو کہتا ہے : خدا ایک بچے کو اس کے با پ کے گنا ہوں کی سزا دیتا ہے۔
    نہیں ! خدا اس شخص کو اس کے اپنے گناہوں کی سزا دیتا ہے تا کہ وہ اسے جانے گا۔
20 گنہگار کو اپنی سزا بھگتنے دے۔
    اسے خدا قادر مطلق کے غصّہ کو جھیلنے دے۔
21 جب بُرے شخص کی زندگی کا خاتمہ ہو جا تا ہے اور وہ مر جا تا ہے
    تو وہ اپنے اس خاندان کی پرواہ نہیں کرتا جسے وہ پیچھے چھوڑ جا تا ہے۔

22 “ کیا کو ئی خدا کو علم سکھا سکتا ہے
    یہاں تک کہ خدا سرفرازوں [a] کو بھی پرکھتا ہے۔
23 پو ری اور کامیاب زندگی کے جینے کے بعد ایک شخص مرتا ہے ،
    اس نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی جیا ہے۔
24 اس کے بدن کو بھر پور غذا ملی تھی ،
    اب تک اس کی ہڈیاں تندرست تھيں۔
25 لیکن ایک دوسرا شخص تلخ جان کے ساتھ ایک تکلیف دہ زندگی جینے کے بعد مر جا تا ہے۔
    اس نے کبھی اچھی خوشی منا ئی۔
26 آخر میں دونوں شخص ایک ساتھ مٹی میں گِرجا ئیں گے
    اور کیڑے دونوں کو ڈھانک لیں گے۔

27 “لیکن میں جانتا ہوں کہ تُو کیا سوچ رہا ہے
    اور مجھ کو پتا ہے کہ تم مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہو۔
28 تم کہہ سکتے ہو : اچھے لوگو ں کا گھر کہا ں ہے۔
    اور شریر لوگ کہاں رہیں گے۔

29 “یقیناً تم نے مسافروں سے بات کی ہے
    یقیناً تم ان لوگو ں کی کہانیوں کو قبول کرو گے۔
30 برے لوگوں کو چھو ڑ دیئے جاتے ہیں جب تباہی آتی ہے۔
    جب خدا اپنا غصہ دکھا تا ہے تو وہ بچ جاتے ہیں۔
31 کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو اسکی زندگی کے راستے کے بارے میں اسکے منھ پر کہے۔
    کوئی نہیں ہے جو اسکی کی ہوئی چیزوں کے لئے سزا دے۔
32 جب اس برا شخص کو قبر میں لے جایا جاتا ہے ،
    تو اسکی قبر کے پاس ایک پہریدار کھڑا کر دیا جا تا ہے۔
33 یہاں تک کہ گھا ٹی کی مٹی بھی اسکے لئے خوشگوار ہو گی۔
    اور بے شمار لوگ اس کی قبر کی طرف بڑھیں گے۔

34 “اس لئے تم مجھے اپنے خالی لفظوں سے تسلی نہیں دے سکتے۔
    تمہارے جواب جھو ٹوں سے بھرے پڑے ہیں۔”

الیفاز کا جواب

22 تب الیفاز تیمانی نے جواب دیتے ہوئے کہا :

“ کیا خدا کو ہمارے سہارے کی ضرورت ہے ؟
    یہاں تک کہ بہت زیادہ عقلمند شخص بھی خدا کے لئے فائدہ مند نہیں ہو سکتا۔
کیا تمہارا جینے کا حق خدا کی مدد کرتا ہے ؟ نہیں !
    اگر تمہارے راستے بے الزام ہوں ؟ کیا خدا قادر مطلق کو کچھ ملتا ہے نہیں !
ایّوب ! تجھ کو کیوں سزا دیتا ہے اور کیوں تجھ پر الزام لگا تا ہے ؟
    کیا اس لئے کہ تو اسکی عبادت کرتا ہے ؟
نہیں ! یہ اس لئے کہ تو نے بہت سا گناہ کیا ہے۔
    ایّوب ! تُو گناہ سے کبھی نہیں رکا۔
یہ ہو سکتا ہے کہ تم نے اپنے بھا ئی کو کچھ رقم قرض دیئے اور ضمانت کے طور پر اسے کوئی چیز دینے کے لئے مجبور کئے۔
    یا یہ ہوسکتا ہے کہ تم نے غریب آدمی کا کپڑا مزید ضمانت کے طور پر قرض کے لئے لے لئے۔ ہو سکتا ہے تم نے ایسی حرکت بغیر کسی وجہ کے کئے۔
ہو سکتا ہے تو نے تھکے ماندوں کو پا نی نہ پلا یا ہو۔
    تو نے بھو کوں کا کھا نا روک لیا ہو۔
ایّوب ! تیرے پاس بہت ساری کاشتکاری کی زمین ہے
    اور لوگ تیرا احترام کرتے ہیں۔
لیکن ہو سکتا ہے تم نے بیواؤں کو خالی ہاتھ بھیج دیا۔
    ایّوب ! شاید تم نے یتیموں کو دغا دیا ہو گا۔
10 اس لئے تیرے چاروں طرف جال بچھے ہوئے ہیں
    اور اچانک مصیبتیں تجھے دہشت زدہ کرتی ہیں۔
11 اس لئے وہاں اتنا زیادہ اندھیرا ہے۔ تم دیکھ نہیں سکتے ہو۔
    اور اس لئے پانی کا سیلاب تجھے ڈھانک لیتا ہے۔

12 “خدا آسمان کے بلند حصّہ میں رہتا ہے۔ تاروں کی بلندی کو دیکھ ، وہ کتنے اونچے ہیں۔
    خدا سب سے اونچے تارے کو دیکھنے کے لئے نیچے دیکھتا ہے۔
13 لیکن اے ایّوب ! تم شاید یہ کہہ سکتے ہو ، ’ خدا کیا جانتا ہے ؟
    کیا وہ اندھیرے بادل سے دیکھ کر ہم لوگوں کو پرکھ سکتا ہے ؟
14 گھنے بادل اس کو ڈھانک لیتے ہیں اس لئے وہ ہم لوگوں کو دیکھ نہیں سکتا ہے
    کیوں کہ وہ آسمان کے کنارے پر تیزی سے سیر کرتا ہے۔

15 “ایّوب ! اسی پرانی راہ پر چل رہے ہو ،
    جن پر شریر لوگ کافی دنوں پہلے چلا کر تے تھے۔
16 وہ لوگ موت کے وقت سے پہلے تباہ کر دیئے گئے تھے۔
    وہ لوگ سیلاب سے بہا لے جائے گئے تھے۔
17 وہ لوگ خدا سے کہتے ہیں ، “ہمیں اکیلا چھوڑ دو !
    خدا قادر مطلق ہمارا کچھ نہیں کرسکتا۔
18 لیکن خدا نے انکے گھروں کو اچھی چیزوں سے بھر دیا۔
    نہیں ، میں شریر لوگوں کی صلاح نہیں مان سکتا۔
19 راستباز ان لوگوں کو دیکھ کر خوشی منائیں گے۔
    معصوم لوگ برے لوگوں پر ہنسیں گے۔
20 ہمارے دشمن سچ مچ میں فنا ہو گئے !
    آ گ انکی دولت کو جلا دی ہے۔

21 ایّوب ، خود کو خدا کے حوالے کر دے
    اور اس کے ساتھ امن قائم کر ، اسے کر ، اور تم خوشحال ہو گے۔
22 اسکی شریعت کو قبول کر۔
    اسکے کلا موں پر دھیان دے۔
23 ایّوب ! اگر تو پھر خدا قادر مطلق کے پاس لوٹ آئے تو ، تو پھر سے جیسا ہو جائے گا۔
    لیکن تم اپنے گھر سے برائی کو ضرور نکا ل دو۔
24 اپنے سونے کو کچھ نہیں بلکہ دھول گر د سمجھو۔
    اپنے بہترین سونے کو جھر نے کی کنکری جیسا سمجھو۔
25 خدا قادر مطلق کو اپنا سونا سمجھو
    اور اسے اپنی چاندی کا ڈھیر سمجھو۔
26 تب تم خدا قادر مطلق میں شادمان ہو گے۔
    تب تم اپنا چہرہ خدا کے لئے اٹھا ؤ گے۔
27 جب تو اس سے دعا مانگے گا تو وہ تیری سنے گا۔
    اور تو اپنے عہد کو پو را کر سکے گا۔
28 جو کچھ تو کرے گا اس میں تجھے کامیابی ملے گی ،
    اور روشنی تیری راہوں کو روشن کرے گی۔
29 خدا مغرور شخص کو شرمندہ کرواتا ہے۔
    لیکن وہ خاکسار لوگوں کو بچائے گا۔
30 تب تم ان لوگوں کی مدد کر سکو گے جو غلطی کرتے ہیں۔
    تم خدا سے دعا مانگوگے اور وہ ان لوگوں کو معاف کر دیگا۔ کیوں کہ تم بہت پاکیزہ ہوگے۔”

ایّوب کا جواب

23 تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا :

“میں آج بھی شکایت کر رہا ہوں
    کیوں کہ میں اب تک جھیل رہا ہوں۔
کاش ! میں یہ جان پاتا کہ خدا کو کہاں تلاش کروں۔
    کاش! میں جا ن پاتا کہ خدا کے پاس کیسے جاؤں !
میں اپنا حال خدا کے سامنے بیان کر تا۔
    میرا منھ بحث سے بھرا ہو تا یہ ظا ہر کر نے کے لئے کہ میں معصوم ہوں۔
میں یہ جاننے کی خواہش کرتا ہوں کہ خدا مجھے کیا کہتا ہے۔
    میں خدا کے جواب کو سمجھنا چاہتا ہوں۔
کیا خدا اپنی عظیم قوت کے ساتھ میرے خلاف ہو تا ؟
    نہیں ! وہ میری سنتا۔
میں ایک ایماندار شخص ہوں۔ خدا مجھے اپنی روداد کو کہنے کی اجازت دیتا
    تب میں اپنے منصف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہو جا تا۔

“لیکن اگر میں مشرق کو جاؤں ، تو خدا وہاں نہیں ہے اور
    اگر میں مغرب کو جاؤں ، تو بھی خدا مجھے نہیں نظر آتا ہے۔
خدا جب شمال میں مصروف رہتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں پا تا ہوں۔
    جب خدا جنوب کو مڑ تا ہے ، تو بھی وہ مجھ کو نظر نہیں آتا ہے۔
10 لیکن خدا مجھے جانتا ہے۔ وہ مجھے جانچتا ہے
    اور وہ دیکھے گا کہ میں خالص سونے کے جیسا ہوں۔
11 میں ہمیشہ ویسا ہی رہا ہوں جیسا خدا نے چاہا۔
    میں کبھی بھی خدا کی راہ پر چلنے سے نہیں رکا۔
12 میں ہمیشہ خدا کے احکامات کا پالن کر تا ہو ں۔
    میں خدا کے منھ سے نکلے ہوئے کلام کو اپنے کھا نے سے بھی زیادہ محبت کر تا ہوں۔

13 “لیکن خدا کبھی نہیں بدلتا۔ کوئی بھی شخص اسکے خلاف کھڑا نہیں رہ سکتا ہے۔
    خدا جو بھی چاہتا ہے ، کرتا ہے۔
14 خدا نے جو بھی منصوبہ میرے لئے بنا یا ہے وہ اسے پورا کرے گا۔
    اس کے پاس میرے لئے اور بھی بہت سارے منصوبے ہیں۔
15 اس لئے میں خدا سے ڈر تا ہوں۔ میں ان چیزوں کو سمجھتا ہوں۔
    اس لئے میں اس سے خوفزدہ ہوں۔
16 خدا نے میرے دل کو کمزور بنا یا ہے اور میرے حوصلہ کو لے لیا ہے۔
    خدا قادر مطلق نے مجھے خوفزدہ کر دیا ہے۔
17 وہ بری چیزیں جو کہ میرے لئے ہوئیں میرے چہرے پر گھنے بادل کی طرح ہے۔
    لیکن وہ اندھیرا مجھے خاموش نہیں رکھے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International