Beginning
ایّوب سے بلدد کا کہنا
8 اسکے بعد سوخ کے بلدد نے جواب دیتے ہوئے کہا ،
2 “تو کب تک ایسی باتیں کرتا رہے گا ؟
تیرے الفاظ تیز آندھی کی طرح بہہ رہے ہیں۔
3 خدا ہمیشہ انصاف کرتا ہے۔
عدل پر مبنی باتوں کو خدا قادر مطلق کبھی نہیں بدلتا ہے۔
4 اس لئے اگر تیری اولاد نے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے تو، اس نے انہیں سزا دی ہے۔
اپنے گناہوں کے لئے انہیں بھگتنا پڑا ہے۔
5 لیکن اب، یہ وقت تمہیں خدا کو تلاش کرنے
اور خدا قادر مطلق کی عبادت کرنے کا ہے۔
6 اگر تو پاک اور راستباز ہے ،
تو وہ جلد ہی تمہاری مدد کرنے آئے گا۔
وہ تمہاری زمین داری کو پھر سے بحال کرے گا جو کہ تمہارا حق ہے۔
7 تب تمہارے پاس اس سے زیادہ ہوگا
جتنا کہ تمہارے پاس شروع میں تھا۔
8 “بزر گ لوگوں سے پو چھو اور سیکھو
جو کچھ انکے آباؤ اجداد نے سیکھا تھا۔
9 کیوں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم تو بس کل ہی پیدا ہوئے ہیں ،
ہم لوگ اتنے چھو ٹے ہیں کہ کچھ جان نہیں سکتے ہیں۔
اس زمین پر ہم لوگوں کا دن سایہ کی مانند بہت چھو ٹا ہے۔
10 یہ ہو سکتا ہے کہ بزر گ لوگ شا ید تجھے کچھ سکھا سکیں۔
ہو سکتا ہے جو انہوں نے سیکھا ہے وہ تجھے سِکھا سکیں۔”
11 بِلد نے کہا ، “کیا پیپر س کا پودا [a] خشک زمین میں اُ گ سکتا ہے ؟
کیا سر کنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے ؟
12 نہیں ، اگر پانی سوکھ جاتا ہے تو وہ بھی مر جھا جائیں گے۔
وہ اتنا چھو ٹا ہوگا کہ اسے کاٹ کر استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
13 وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے سر کنڈے کی مانند ہوتا ہے۔
وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے اسکی کوئی امید نہیں۔
14 اس شخص کے پاس سہارے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے
اور اسکی حفاظت مکڑی کے جال کی مانند ہے۔
15 اگر کوئی شخص مکڑی کے جال پر ٹیک لگا تا ہے تو کیا جال ٹوٹ جائے گا۔
وہ جال کو پکڑ تا ہے لیکن جال اس کو سہارا نہیں دیگا۔
16 وہ شخص اس پودے کی مانند ہے جس کے پاس پانی اور سورج کی روشنی بہتات سے ہے۔
اسکی شاخیں باغ میں ہر طرف پھیلتی ہیں۔
17 وہ چٹان کے ڈھیر کے چاروں جانب اپنی جڑیں پھیلا تا ہے ،
اور چٹان کے درمیان اگنے کے لئے کوئی جگہ ڈھونڈتا ہے۔
18 لیکن جب وہ پودا اپنی جگہ سے اکھا ڑ دیا جاتا ہے ،
تو کوئی نہیں جان پاتا کہ وہاں کبھی کوئی پودا تھا۔
19 لیکن وہ پودا خوش تھا
اور اب دوسرے پودے وہاں اُگیں گے جہاں پہلے وہ پودا تھا۔
20 لیکن خدا کسی بھی معصوم شخص کو قربان نہیں کرے گا
اور وہ برے شخص کو سہارا نہیں دیگا۔
21 خدا ابھی بھی تیرے منھ کو ہنسی سے
اور تیرے لبوں کو خوشی کی للکار سے بھر دیگا۔
22 لیکن شرمندگی تمہارے دشمنوں کے کپڑے ہونگے۔
اور برے لوگوں کے گھر کو تباہ کر دیا جائے گا۔”
ایّوب کا بِلدد کو جواب دینا
9 پھر ایّوب نے جواب دیا :
2 “ہاں میں جانتا ہو ں کہ تُو سچ کہتا ہے۔
مگر انسان خدا کے ساتھ کیسے بحث کر کے جیت سکتا ہے ؟
3 انسان خدا سے بحث نہیں کر سکتا۔
خدا انسان سے ہزاروں سوال کر سکتا ہے ،اور انسان ان میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دے سکتا ہے۔
4 خدا بہت عقلمند بہت زور آور ہے۔
ایسا کو ئی شخص نہیں جو خدا سے لڑ سکےاور نقصان بھی نہ اٹھا ئے۔
5 جب خدا غضبناک ہو تا ہے ، وہ پہاڑو ں کو ہٹا دیتا ہے
اور وہ اسے پتا بھی نہیں چلتا ہے۔
6 خدا زمین کو ہلانے کیلئے زلزلہ بھیجتا ہے۔
خدا زمین کی بنیادو ں کو ہلا دیتا ہے۔
7 خدا آفتاب کو حکم دے سکتا ہے ، اور طُلوع سے روک سکتا ہے۔
وہ تارو ں کو چمکنے سے روک سکتا ہے تا کہ وہ چمک نہ سکیں۔
8 صرف خدا نے ہی آسمانوں کو بنا یا ہے۔
وہ سمندر کی لہرو ں پر چہل قدمی کر سکتا ہے۔
9 “خدا نے بنا ت النعش اور جبّار اور ثرّیا
اور ان سیاروں کو جو جنوبی آسمانوں کو پار کرتے ہیں بنا ئے ہیں۔
10 خدا ایسا تعجب خیز کام کر سکتا ہے جنہیں انسان نہیں سمجھ سکتا۔
خدا کے عظیم معجزے کی کو ئی انتہا نہیں ہے۔
11 اگر خدا میرے بغل سے گذرتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں سکتا۔
اگر خدا میرے بغل سے جا تا ہے تو بھی میں اسے نہیں جان سکتا۔
12 اگر خدا کچھ لے لینا چاہتا ہے۔ کو ئی بھی اسے روک نہیں سکتا۔
کو ئی بھی اس سے کہہ نہیں سکتا کہ توُ کیا کر رہا ہے ؟
13 خدا اپنے قہر کو روکے گا۔
یہاں تک کہ رہب [b] کے حمایتی بھی خدا سے ڈرتے ہیں۔
14 اس لئے میں خدا سے بحث نہیں کر سکتا۔
اسے کیا کہنا چا ہئے نہیں جانتا۔
15 میں معصوم ہو ں،لیکن میں خدا کو جواب دے نہیں سکتا۔
میں اپنے حاکم ( خدا ) سے صرف رحم کی بھیک مانگ سکتا ہوں۔
16 اگر میں پکا روں اور وہ جواب دے ،
تب بھی مجھے یقین نہیں ہو گا کہ وہ سچ مچ میں میری سنے گا۔
17 خدا مجھے کچلنے کے لئے طوفان بھیجے گا
اور وہ مجھے بے سبب ہی اور زیادہ زخموں کو دے گا۔
18 خدا مجھے پھر سے سانس نہیں لینے دے گا۔
وہ مجھے اور زیادہ مصیبت دے گا۔
19 میں خدا کو شکست نہیں دے سکتا۔
اس کے پاس عظیم طاقت ہے۔
میں خدا کو عدا لت تک نہیں گھسیٹ سکتا اسے اپنے ساتھ منصف رہنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا ؟
خدا کو عدا لت میں آنے کے لئے کون مجبور کر سکتا ہے ؟
20 میں معصوم ہوں ،لیکن میں جو باتیں کہتا ہوں وہ مجھے ناکا رہ کر دیتی ہے۔
میں معصوم ہوں، لیکن میں اگر بولتا ہوں تو میرا منہ مجھے قصووار ثابت کرتا ہے۔
21 میں معصوم ہوں ، لیکن میں نہیں جانتا کہ کیا سوچنا چاہئے۔
میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
22 اس لئے میں کہتا ہوں، ’ایسا ہی سب کے ساتھ ہو تا ہے۔
معصوم آدمی قصوروار کی طرح مر جا تا ہے خدا سبھوں کو تباہ کر دیتا ہے۔
23 اگر کو ئی ایسی بھیانک بات ہو تی ہے جس میں ایک معصوم شخص مارا جا تا ہے تو ، کیاخدا اس پر یوں ہی ہنستا ہے۔
24 جب زمین بُرے لوگوں کے حوالے کی جا تی ہے تو کیا حاکم کو خدا اندھا کر دیتا ہے ؟
اگر خدا اسے نہیں کرتا ہے تو پھر کس نے اسے کیا ہے ؟
25 “میرے دن دوڑنے وا لوں سے بھی زیادہ تیز گزرتے ہیں۔
میرے دن اڑتے ہو ئے گزرتے ہیں ، اور ان میں کو ئی خوشی نہیں ہے۔
26 میرے دن کا غذ کی کشتی کی طرح ،
اور ا س عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہے نکل گئے۔
27 اگر میں کہوں، “میں شکایت نہیں کرو ں گا۔
میں اپنا درد بھو ل جا ؤں گا۔میں خوش ہو ؤں گا۔
28 اصل میں اس سے کچھ بھی فرق نہیں پڑے گا۔
تکلیف مجھے آج بھی خوفزدہ کر تی ہے۔
29 مجھے تو پہلے سے ہی مجرم ٹھہرا یا جا چکا ہے ،
اس لئے میں کیوں جتن کرتا رہوں؟ اس لئے میں تو کہتا ہوں، “بھو ل جا ؤ اسے !”
30 اگر میں اپنے آپ کو برف سے بھی دھولوں،
اور اپنے ہا تھ صابن سے صاف دھو لوں،
31 تب بھی خدا مجھے کیچڑ والے کھا ئی میں دھکہ دے گا۔
تب وہاں میرے کپڑے بھی مجھ سے نفرت کریں گے۔
32 خدا مجھ جیسا انسان نہیں ہے۔ اس لئے میں اس کو جواب نہیں دے سکتا۔
ہم دونوں عدالت میں ایک دوسرے سے مِل نہیں سکتے۔
33 میری خواہش ہے کہ دونوں طرف کی باتوں کو سننے والا ایک ثالثی ہو تا۔
میری خواہش ہے کہ ہم دونوں کا منصفانہ طریقے سے فیصلہ کرنے والا کوئی ہوتا۔
34 میری خواہش ہے کہ کوئی ہوتا جو خدا کی سزا کی چھڑی کو مجھ سے ہٹا تا۔
تب خدا مجھے اور نہیں ڈرا تا۔
35 تب میں خدا کے خوف کے بغیر وہ سب کہہ سکوں گا ، جو میں کہنا چاہتا ہوں۔
مگر افسوس سچ مچ اب میں ویسا نہیں کر سکتا۔
10 “میں اپنی زندگی سے نفرت کر تا ہوں میں کھل کر شکا یت کروں گا۔
اسے اپنے دل کی تلخی سے بو لوں گا۔
2 میں خدا سے کہوں گا : “مجھ پر الزام مت لگا۔ مجھے بتا دے ، میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
میرے خلاف تیرے پاس کیا ہے ؟
3 خدا ! کیا تو مجھے پریشان کر کے خوش ہے ؟
ایسا لگتا ہے جیسے تجھے اپنے کئے کی فکر نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ تو شریروں کے منصوبوں کو جاری رکھنے میں انکی مدد کرتا ہے۔
4 اے خدا ! کیا تیری آنکھیں انسان کی مانند ہیں ؟
کیا تو چیزوں کو ایسے ہی دیکھتا ہے ، جیسے انسان کی آنکھیں دیکھا کرتی ہیں ؟
5 کیا تیری زندگی ہم لوگوں کی طرح ہی چھو ٹی ہے ؟
کیا تیری زندگی اس آدمی کی طرح چھو ٹی ہے ؟ نہیں ! اس لئے تو کیسے جانتا ہے کہ یہ کس کی مانند ہے۔
6 تو میری غلطی کو ڈھونڈ تا ہے ،
اور میرے گناہ کو کھو جتا ہے۔
7 تو جانتا ہے کہ میں معصوم ہوں ،
مگر کوئی بھی تیری قوت سے مجھے بچا نہیں سکتا !
8 اے خدا ! تو نے مجھ کو بنا یا اور تیرے ہاتھوں نے میرے جسم کو شکل عطا کی
لیکن وہ اب مجھے چاروں طرف سے بند کر رہے ہیں مجھے تباہ کرتے ہیں !
9 اے خدا ! یاد کر کہ تو نے گوندھی ہو ئی مٹی سے مجھے بنا یا۔
لیکن کیا اب تو ہی مجھے پھر سے خاک میں ملائے گا ؟
10 تو دودھ کی مانند مجھے انڈیلتا ہے ، دودھ کی طرح تو مجھے دہی جما تا ہے اور نچوڑ تا ہے
اور تو مجھے دودھ سے پنیر میں بدلتا ہے۔
11 تو نے مجھے ہڈیوں اور عضلات سے بنا یا ،
اور تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھا یا۔
12 تو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر رحم و کرم کیا ،
تو نے میری نگہبانی کی اور تو نے میری روح پر نظر رکھی۔
13 لیکن یہ وہ ہے جو تم نے اپنے دل میں چھپا کر رکھا۔
میں اچھی طرح واقف ہوں کہ تو اپنے دل میں ایک خفیہ منصوبہ رکھتا ہے۔
ہاں ! میں جانتا ہوں ، یہ تمہارے ذہن میں تھا۔
14 اگر میں گناہ کرتا ہوں ،
تو تو مجھے دیکھ رہا ہوگا ، تا کہ تو مجھے غلط کاموں کے لئے سزا دے۔
15 جب میں گناہ کرتا ہوں تو میں قصور وار ہوجا تا ہوں
اور یہ میرے لئے بہت ہی برا ہوگا ،
لیکن اگر میں بے قصور ہوں تو بھی میں اپنا سر نہیں اٹھا سکتا ہوں !
میں بہت شرمندہ اور پریشان ہوں۔
16 اگر میں کامیابی حاصل کروں اور تکبر محسوس کروں ،
تو اس شکاری کی کی طرح میرا پیچھا کرنا جو ایک شیر کا پیچھا کرتا ہے۔
اور میرے خلاف اپنی طاقت دکھا نا۔
17 مجھے غلط ثابت کرنے کے لئے بار بار تو میرے خلاف کسی نہ کسی کو گواہ بنا تا ہے۔
تیرا غصہ میرے خلاف بار بار بھڑ کے گا۔ اور میرے خلاف تو ایک کے بعد ایک فوج بھیجے گا۔
18 اس لئے اے خدا ! تو نے مجھ کو کیوں پیدا کیا ؟
اس سے پہلے کہ کوئی مجھے دیکھتا ، کاش ! میں مر گیا ہوتا۔
19 میری خواہش ہے میں زندہ نہ رہتا !
میری خواہش ہے کہ میں ماں کے رحم سے سیدھے قبر میں دفنا یا جاتا۔
20 میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑ دے۔
اس سے پہلے کہ میں مر جاؤں میرا تھو ڑا سا وقت جو بچا ہے ، اسے مجھے تھو ڑی خوشی سے گزارنے دے۔
21 اس سے پہلے کہ میں وہاں چلا جاؤں جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا ہے ،
ایسی جگہ جہاں تاریکی ہے اور موت کا سایہ ہے۔
22 جو تھوڑا وقت بچا ہے ، مجھے خوشی منا نے دے۔ اس سے پہلے کہ میں اس جگہ چلا جاؤں ، جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔
وہ گہری تاریکی ، سایہ اور گھبراہٹ سے بھری ہے۔ یہ ایسی جگہ ہے جہاں روشنی بھی تاریکی میں بدل جاتی ہے۔”
©2014 Bible League International