Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 32-34

الیُہو کی باتیں

32 پھر ایّوب کے تینوں دوستوں نے ایوب کو جواب دینے کی کو شش کرنی چھو ڑ دی ، کیوں کہ ایوب اپنی راستبازی میں بہت ہی پُر یقین تھا۔ لیکن الیہو نام کا ایک جوان شخص تھا جو برا کیل کا بیٹا تھا۔ براکیل بُوزی نام کے ایک شخص کی نسل سے تھا۔ الیہو رام کے خاندان سے تھا۔ الیہو کو ایوب پر بہت غصہ آیا کیوں کہ ایوب کہہ رہا تھا کہ وہ خدا سے زیادہ راستباز ہے۔ الیہو ، ایوب کے تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا کیوں کہ وہ تینوں ایوب کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے تھے اور وہ لوگ یہ ثابت نہیں کر سکے تھے کہ ایوب غلط تھا۔ وہاں جو لوگ موجود تھے ان میں الیہو سب سے چھو ٹا تھا۔ اس لئے وہ تب تک خاموش رہا جب تک سب کوئی اپنی اپنی بات پوری نہیں کر لی۔ تب اس نے سوچا کہ اب وہ بولنا شروع کر سکتا ہے۔ الیُہو نے جب یہ دیکھا کہ ایوب کے تینوں دوستوں کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہے تو اسے بہت غصہ آیا۔ اس لئے الیہو نے اپنی بات کہنی شروع کی وہ بولا :

“میں چھو ٹا ہو ں ، اور تم لوگ مجھ سے بڑے ہو ،
    میں اس لئے تم کو وہ بتانے میں ڈر تا تھا جو میں سوچتا ہوں۔
میں نے دل میں سو چا کہ بزر گوں کو پہلے بولنا چاہئے۔
    وہ لوگ بہت سالوں سے جیتے آرہے ہیں اس لئے وہ لوگ بہت سی باتیں سیکھے ہیں۔
لیکن خدا کی روح آدمی کو عقلمند بنا تی ہے۔
    اور خدا قادر مطلق کی سانس لوگوں کو سمجھداری عطا کرتی ہے۔
صرف عمر رسیدہ ہی عقلمند نہیں ہوتے ہیں
    اور صرف عمر میں بڑے لوگ ہی نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کیا صحیح ہے۔

10 “اس لئے برائے مہر بانی میری بات سنو!
    اور مجھے اپنی رائے تم سے کہنے دو۔
11 لیکن جب تک تم بولتے رہے میں صبر سے منتظر رہا ،
    میں نے ان جوابوں کو سنا جنہیں تم ایوب کو دے رہے تھے۔
12 تم نے جو باتیں کہيں ان پر میں نے پوری توجہ دی۔
    لیکن تم میں سے کسی نے بھی ایوب کونہیں سدھا را۔
    اور کسی کے پاس بھی ایوب کے بحث کا جواب نہیں ہے۔
13 تم تین آدمیوں کو کہنا نہیں چاہئے ، “ہم لوگوں نے ایوب کی باتوں میں حکمت پا لی ہے۔
    اس لئے آدمی کو نہیں بلکہ خْدا کو ایوب کے بحث و مباحثہ کا جواب دینے دو۔
14 لیکن ایوب نے اپنی باتوں کو میرے سامنے پیش نہیں کیا۔
    اس لئے میں اس بحث و مباحثہ کا استعمال نہیں کروں گا۔ جسے تم تین آدمیوں نے استعمال کیا۔

15 “ایوب یہ سب آدمی نے بحث و مباحثہ کو کھو دیا ہے۔
    اور انکے پاس کہنے کے لئے اور کچھ بھی نہیں ہے۔ انکے پاس تیرے لئے اور کوئی جواب نہیں۔
16 ایّوب ، میں نے ان آدمیوں کا تجھے جواب دینے کا انتظار کیا۔
    لیکن اب وہ خاموش ہیں۔ انہوں نے تجھ سے بحث کرنی بند کردی۔
17 اس لئے اب میں تم کو جواب دونگا۔
    تم کو یہ بھی بتاؤنگا کہ میں کیا سوچتا ہوں۔
18 میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے
    جس کا کہ میں بھانڈا پھو ڑنے والا ہوں۔
19 میں اس نئی شراب کی بوتل کی طرح ہوں جو کہ اب تک کھو لی نہیں گئی ہے۔
    میں شراب کے نئے مشک کی مانند ہوں جو کہ پھٹنے کے لئے تیار ہے۔
20 اس لئے یقیناً ہی مجھے بولنا چاہئے ، تبھی مجھے اچھا لگے گا۔
    اپنا منھ مجھے کھولنا چاہئے اور مجھے ایوب کی شکایتوں کا جواب دینا چاہئے۔
21 مجھے ایوب کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا چاہئے جیسا کہ میں دوسروں کے ساتھ کرتا ہوں۔
    میں اس کو عمدہ باتیں کہنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ میں صرف وہی کہوں گا جو مجھے کہنا چاہئے۔
22 میں ایک شخص کے ساتھ دوسرے شخص سے بہتر سلوک نہیں کر سکتا ہوں !
    اگر میں ویسا ہی کرتا تو خدا مجھے سزا دیتا !

33 “لیکن ایّوب اب میری سن۔
    میری ان باتوں پر دھیان دے جسے میں کہنے جا رہا ہوں۔
میں اپنی بات جلد ہی کہنے وا لا ہوں۔
    میں اپنی بات کہنے کے لئے تیار ہوں۔
میرا دِل سچّا ہے ، اس لئے میں ایمانداری کی باتیں بو لوں گا۔
    ان باتوں کے با رے میں جن کو میں جانتا ہو ں، میں سچا ئی سے بو لوں گا۔
خدا کی رُوح نے مجھے بنا ئی ہے ،
    اور میری زندگی خدا قادر مطلق سے آتی ہے۔
ایّوب ! میری سُن اور مجھے جواب دے اگر تُو دے سکتا ہے۔
    اپنے جوابوں کو تیار رکھ تا کہ تُو مجھ سے بحث کر سکے۔
خدا کے حضور ہم دونوں ایک جیسے ہیں
    اور ہم دو نوں کو اس نے مٹی سے بنایا ہے۔
ایّوب ! تُو مجھ سے مت ڈر۔
    میں تیرے ساتھ سختی نہیں کروں گا۔

لیکن ایوب، تو نے جو کہا وہ ميں نے سنا ہے۔
تو نے کہا ، “میں پاک ہو ں،میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا ،
    میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ، میں قصوروار نہیں ہوں۔
10 میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ، لیکن خدا میرے خلاف ہے۔
    وہ مجھے اپنا دشمن جیسا سمجھتا ہے۔
11 اس لئے خدا میرے پیرو ں میں زنجیر ڈالتا ہے ،
    میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس پر وہ نظر رکھتا ہے۔

12 لیکن ایوب ! تو اس بارے میں غلط ہے۔
    اور میں ثابت کرو ں گا کہ تو غلط ہے۔ کیونکہ خدا ہر شخص سے زیادہ جانتا ہے۔
13 ایّوب ! تو خدا سے بحث کرتا ہے !
    تو نے سو چا کہ خدا کو ساری باتیں تم سے بیان کر نی چا ہئے۔
14 لیکن خدا شاید ہی ہر اس بات کو جس کو وہ کر تا ہے ظاہر کردیتا ہے۔
    خدا شاید اس طریقے سے بولتا ہے جسے لوگ سمجھ نہیں پا تے ہیں۔
15-16 شاید کہ خدا خواب میں یا رو یا میں لوگوں سے بات کر تا ہے
    جب وہ لوگ گہری نیند میں ہو تے ہیں۔ پھر جب کبھی بھی وہ لوگ خدا کی تنبیہ سنتے ہیں تو ڈرجا تے ہیں۔
17 خدا لوگوں کو بُری باتوں کو کرنے سے روکنے کے لئے
    اور انہیں مغرور بننے سے روکنے کے لئے انتباہ کرتا ہے۔
18 خدا لوگوں کو انتباہ کرتا ہے تا کہ وہ لوگوں کو موت کی جگہ جانے سے بچا سکے۔
    خدا لوگو ں کی زندگی کو فنا ہو نے سے بچا نے کے لئے ایسا کرتا ہے۔

19 “یا کو ئی شخص خدا کی آواز تب سن سکتا ہے جب وہ دُکھ بھرا بستر میں پڑا ہو اور خدا کی سزا جھیلتا ہو۔
    دراصل خدا اس کو درد سے انتباہ کرتا ہے۔ وہ شخص اتنے گہرے درد میں مبتلا ہو تا ہے کہ اس کی ہڈیاں دُکھتی ہیں۔
20 اس لئے ایسا شخص کھانا کھا نہیں سکتا ہے۔
    اس کو بہترین غذا سے بھی نفرت ہو تی ہے۔
21 وہ اپنا وزن اس وقت تک کھو تے رہے گا جب تک کہ وہ دُبلا پتلا نہ ہو جا ئے
    اور اس کی ہڈیاں نہ دکھا ئی دینے لگے۔
22 ایسا شخص موت کے گڑھے کے قریب ہو تا ہے ،
    اور اس کی زندگی بہت جلد موت کو جھیلے گی۔
23 “خدا کے پاس ہزا رو ں ہزار فرشتے ہیں ، اور یہ ممکن ہے کہ ان فرشتوں میں سے ایک اس شخص کے اوپر نظر رکھتا ہے۔
    یہ ممکن ہے کہ وہ فرشتہ اس شخص کے بدلے میں بو لے اور اچھی چیزوں کے بارے میں کہے جسے اس نے کیا ہے۔
24 ہو سکتا ہے وہ فرشتہ اس شخص پر رحم کرے۔ وہ فرشتہ خدا سے کہے گا :
    “اسے موت سے بچا ؤ!
    ا سکے گنا ہ کا بدلہ لینے کے لئے ایک راہ مجھکو مل گئی ہے۔ ”
25 تب اس کا جسم پھر سے جوان اور مضبوط ہو گا۔
    اس شخص کا جسم ایک جوان کی طرح مضبو ط اور طاقتور ہو گا۔
26 وہ شخص خدا سے دعا کرے گا ، اور خدا اس کی دعا کا جواب دے گا۔
    وہ خوشی سے چلا ئے گا اور خدا کی عبادت کرے گا۔ وہ پھر سے ایک اچھی زندگی گذارے گا۔
27 پھر وہ شخص لوگوں کے سامنے اقرار کرے گا۔ اور وہ کہے گا ،
    ’ میں نے گناہ کیا تھا ، میں نے اچھا ئی کو بُرا ئی میں بدل دیا تھا۔
    لیکن خدا نے مجھے سزا نہیں دی جیسا کہ میں مستحق تھا۔
28 خدا نے موت کے گڑھے میں گِرنے سے میری رُو ح کو بچا یا۔
    اب میں ایک بار پھر سے زندگی کا مزہ لو ں گا۔

29 “خدا ان چیزوں کو اس شخص کے لئے بار بار کرتا ہے۔
30 کیوں ؟ اسے آ گاہ کر کے اور اس کی جان کو موت کے گڑھے میں گرنے سے بچا ئے ،
    تا کہ وہ شخص زندگی کی خوشی کو پھر سے حاصل کر سکے۔

31 “اے ایّوب! توجہ سے میری بات سُن ،
    تُو چپ رہ اور مجھے کہنے دے۔
32 لیکن اے ایوب ! اگر تم مجھ سے راضی نہیں ہو تو آؤ اور بو لو۔
    اپنی بحث کو مجھے سننے دو تا کہ میں تیری اصلاح کر سکوں۔
33 لیکن اے ایوب ! اگر تجھے کچھ نہیں کہنا ہے تو تُو چپ رہ اور میری بات سُن۔
    مجھے تجھ کو دانا ئی سکھانے دے۔”

34 پھر اِ لیہُو نے بات کو جا ری رکھا۔ اس نے کہا :

“اے عقلمند لوگو ! ساری باتوں کو جو میں کہتا ہوں سنو !
    اے ہوشیار آدمیو ، میری باتوں پر دھیان دو۔
زبان اس کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے جسے یہ چھو تی ہے۔
    اور کان تمہاری ہر ان باتوں کو جانچتا ہے جسے یہ سنتا ہے۔
اس لئے ہم لوگ بحث کو پر کھیں اور فیصلہ کریں کیا صحیح ہے۔
    ہم سیکھیں کہ کیا اچھا ہے۔
ایوب نے کہا ، ’میں معصوم ہوں
    لیکن خدا میرے لئے نا انصاف رہا۔
میں معصوم ہوں لیکن مجھے جھو ٹا پر کھا گیا ہے۔
    میں معصوم ہوں لیکن مجھے بری طرح سے دکھ دیا گیا ہے۔‘

“کیا ایوب کے جیسا کوئی اور ہے ؟
    ایوب اسکی پرواہ نہیں کرتا ہے اگر تم اسکی بے عزتی کرو۔
ایوب برے لوگوں کا ساتھی ہے
    ایوب کو برے لوگوں کی صحبت پسند ہے۔
کیونکہ ایّوب کہتا ہے ،
    ’اگر کوئی شخص خدا کی خوشنودی کی کو شش کرتا ہے تو اس سے اس شخص کو کچھ بھی فائدہ نہ ہو گا۔‘

10 “اس لئے تم عقلمند لو گو! میری سنو!
    خدا کوئی چیز برا نہیں کرتا !
    خدا قادر مطلق غلطی نہیں کرتا ہے۔
11 خدا ایک شخص کو اسکے اعمال کے مطا بق بدلہ دیتا ہے۔
    خدا یقیناً لوگوں کو بدلہ دیگا جس کا وہ مستحق ہے۔
12 یہ سچ ہے خدا کوئی غلطی نہیں کرتا ہے۔
    خدا قادر مطلق ہمیشہ منصف رہے گا۔
13 کسی شخص نے خدا کو اس روئے زمین کا زیر نگراں نہیں بنا یا۔
    کسی بھی شخص نے خدا کو پوری دنیا کا ذمّہ دار نہیں بنا یا۔
    اس نے ساری چیزوں کو پیدا کیا اور ہر وقت وہی اختیار رکھتا ہے۔
14 اگر خدا لوگوں سے اسکی زندگی کی روح کو
    اور سانس کو نکالنے کا فیصلہ کر لیتا ،
15 تو زمین کے سارے لوگ مر جاتے
    اور وہ پھر سے مٹی کے ساتھ ایک ہو جاتے۔

16 “اگر تم عقلمند ہو
    تو تم اسے سنو گے جسے میں کہتا ہوں۔
17 کوئی ایسا شخص جو انصاف سے نفرت کرتا ہے حکو مت نہیں کر سکتا۔
    ایّوب ، خدا طاقتور اور اچھا ہے۔ کیا تم سوچتے ہو کہ تم اسے قصور وار ٹھہرا سکتے ہو ؟
18 صرف خدا ایسا ہے جو بادشاہوں سے کہا کر تا ہے ،
    ’تم شریر ہو۔، وہ قائدین سے کہتا ہے ، ’ تم بُرے ہو۔‘
19 خدا شریفوں کے ساتھ دوسرے لوگوں سے زیادہ محبت نہیں کرتا ہے ،
    اور امیروں کے ساتھ غریبوں سے زیادہ محبت نہیں کرتا ہے۔ کیوں کہ اس نے خود ہی سبھوں کو پیدا کیا۔
20 ہوسکتا ہے کہ لوگ اچانک ہی رات میں مر جائیں۔ لوگ بیمار ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔
    یہاں تک کہ سب سے زیادہ طاقتور لوگ بغیر کسی وجہ سے مر جاتے ہیں۔

21 انسان جسے کرتا ہے خدا اسے دیکھتا ہے۔
    انسان جو بھی قدم اٹھا تا ہے خدا اسے جانتا ہے۔
22 کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں اتنا اندھیرا ہو
    کہ کوئی بھی شریر شخص اپنے کو خدا سے چھپا سکے۔
23 لوگوں کو اور جانچنے کے لئے خدا کو وقت مقرر کرنے کی ضرورت نہیں ہے
    کہ لوگوں کا فیصلہ کرنے کے لئے اسکے سامنے لایا جائے۔
24 اگر زور آور لوگ بھی برائی کريں تو بھی خدا کو ان لوگوں سے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
    خدا یوں ہی ان لوگوں کو بر باد کر دیگا اور دوسروں کو قائد کے لئے چن لیگا۔
25 اس لئے خدا جانتا ہے کہ لوگ کیا کرتے ہیں۔
    اس لئے رات میں خدا بروں کو شکست دیگا اور انہیں فنا کر دیگا۔
26 خدا برے لوگوں کو انکے برے اعمال کے سبب ہلاک کردیگا
    اور برے شخص کی سزا کو سب کو دیکھنے دیگا۔
27 کیوں کہ برے لوگوں نے خدا کی پیروی چھو ڑ دی اور برے لوگ پرواہ نہیں کرتے ہیں
    ان کاموں کو کرنے کی جن کو خدا چاہتا ہے۔
28 وہ برے لوگ غریب کو نقصان پہنچائے اور اسے خدا سے مدد مانگنے کے لئے مجبور کیا۔
    اور اس نے انکی فریادوں کو سنا۔
29 لیکن اگر خدا غریب کی مدد نہ کر نے کا فیصلہ کرتا ہے تو کوئی شخص خدا کو مجرم نہیں ٹھہرا سکتا ہے۔
    اگر خدا اپنے آپ کولو گوں سے چھپا تا ہے تو کوئی بھی اس کو نہیں پا سکتا ہے۔ خدا قوموں اور لوگوں پر حکو مت کرتا ہے۔
30 اور اگر کوئی حکمراں لوگوں سے گناہ کرواتا ہے
    تو خدا اسے اقتدار سے ہٹا دیگا۔

31 یہ ہوگا جب تک کہ وہ خدا سے نہ کہتا ہو کہ ،
    ’میں قصور وار ہوں اور اب سے میں کوئی غلطی نہیں کروں گا۔
32 اے خدا اگر چہ میں تجھ کو نہیں دیکھ سکتا پھر بھی تو برائے مہر بانی صحیح راستے پر جینا سکھا۔
    اگر میں نے کوئی گناہ کیا ہے تو میں اسے اور نہیں دہراؤنگا۔
33 “لیکن ایّوب ، تم چاہتے ہو کہ خدا تمہیں اجر دے
    لیکن تم اپنے آپ کو بدلنا نہیں چاہتے ہو !
یہ تمہارا فیصلہ ہے ،
    میرا نہیں مجھے کہو تم کیا سوچتے ہو۔
34 ایک عقلمند شخص میری باتوں پر دھیان دیگا۔
    ایک عقلمند شخص کہے گا۔
35 ایّوب ایک جاہل شخص کہ جیسا بولتا ہے۔
    ایوب جو کہتا ہے کوئی مطلب کی نہیں ہوتی ہے !
36 میں سوچتا ہوں کہ ایوب کو سب سے زیادہ سزا ملنی چاہئے !
    کیوں کہ ایوب ہمیں ایسا جواب دیتا ہے جیسا کہ کوئی برا شخص جواب دیتا ہے۔
37 ایوب اپنے گناہوں میں بغاوت کو جوڑتا ہے
    اور ایوب ہم لوگوں کے سامنے بیٹھتا ہے اور ہم لوگوں کی بے عزتی کرتا ہے اور خدا کا مذاق اڑا تا ہے !”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International