Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
ایّوب 1-4

ایّوب ایک بھلا شخص

عُوض نام کے ملک میں ایک شخص رہا کر تا تھا۔ انکا نام ایّوب تھا۔ ایّوب ایک بے گناہ اور راستباز شخص تھا۔ ایوب خدا کی عبادت کیا کرتے اور بری باتوں سے دور رہا کرتے تھے۔ اسکے سات بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔ ایوب سات ہزار بھیڑوں ، تین ہزار اونٹوں ، پانچ سو جو ڑے بیلوں اور پانچ سو گدھیوں کے مالک تھے۔ انکے پاس بہت سے خادم تھے۔ ایوب مشرق کا سب سے زیادہ دولتمند شخص تھا۔

ایوب کے بیٹے اپنے بھا ئیوں کو اپنے گھروں میں باری باری سے ضیافت کے لئے دعوت دیا کرتے تھے۔ وہ اپني تینوں بہنوں کو بھی دعوت دیا کرتے تھے۔ ضیافت کا مرحلہ پورا ہونے پر ، ایوب صبح سویرے اٹھا کر تے تھے اور اپنے ہر ایک بچے کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کیا کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ سوچا کرتے تھے کہ شاید میرے بیٹوں نے کچھ خطا کی ہو اور اپنے دل میں خدا کی تکفیر کی ہو۔ اس لئے ایوب ہمیشہ ایسا ہی کیا کرتے تھے تاکہ انکے بچوں کی غلطی معاف کر دی جائے۔

پھر خدا کے فرشتوں کا خدا وند سے ملنے کا دن آیا اور شیطان بھی خدا کے ان فرشتوں کے ساتھ تھا۔ خدا وند نے شیطان سے پو چھا ، “ تو کہاں سے آیا ہے ؟”

شیطان نے جواب دیتے ہوئے خدا وند سے کہا ، “میں زمین پر اِدھر اُدھر گھو متا رہتا ہوں۔”

تب خدا وند نے شیطان سے کہا ، “ کیا تو نے میرے خادم ایوب کو دیکھا ہے ؟ روئے زمین پر ایوب کے جیسا کوئی اور شخص نہیں ہے۔ وہ بے گناہ اور راستباز ہے۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے اور بری باتوں سے ہمیشہ دور رہتا ہے۔”

شیطان نے جواب دیا ، “ہاں یہ سچ ہے ! مگر ایوب ایک خاص سبب سے خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ 10 تو اسکی ، اسکے خاندان کی اور اسکي سبھی چیزوں کی حفاظت کرتا ہے۔ تو نے اسے اس کے ہر کام میں جو وہ کرتا ہے کامیاب بنا یا ہے۔ تو نے اس پر کرم کیا ہے۔ وہ اتناد ولت مند ہے کہ اسکے مویشی اور اسکا گِلّہ ساری زمین میں ہے۔ 11 لیکن وہ سب کچھ جو اسکے پاس ہے اگر تو برباد کردے تو میں تجھے یقین دلا تا ہوں کہ وہ تیرے منھ پر ہی تیرے خلاف بولنے لگے گا۔”

12 خدا وند نے شیطان کو کہا ، “اچھا ، ٹھیک ہے ، ایوب کے پاس جو کچھ بھی ہے ، اسکے ساتھ تیری جو مرضی سو کر ، مگر اسکو چوٹ نہ پہنچا نا۔”

تب شیطان خدا وند کے پاس سے چلا گیا۔

ایّوب کا سب کچھ جا تا رہا

13 ایک دِن ، ایوب کے بیٹے اور بیٹیاں اپنے سب سے بڑے بھا ئی کے گھر کھا نا کھا رہے تھے اور مئے نوشی کر رہے تھے۔ 14 تبھی ایوب کے پاس ایک قاصد آیا اور بولا ، “بیل ہل کھینچ رہے تھے اور گدھے انکے پاس چر رہے تھے۔ 15 تبھی سبا [a] کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر دیا اور آپکے جانوروں کو لے گئے ! مجھے چھو ڑ کر ان لوگوں نے دوسرے سبھی نوکروں کو تہہ تیغ کر دیا۔ آپ کو یہ خبر دینے کے لئے صرف میں ہی بچ کر بھاگ نکلا ہوں۔”

16 ابھی وہ قاصد ایوب کو خبر سنا ہی رہا تھا ، کہ دوسرا قاصد اس سے ملنے وہاں آپہنچا اور ایک خبر سنائی۔ دوسرے قاصد نے کہا ، “ آسمان سے بجلی گری اور آپکی بھیڑوں اور نوکروں کو جلا دیا۔ ایک میں ہی ہوں جو بچ نکلا ہوں اس لئے میں آپ کو یہ خبر دینے آیا۔”

17 ابھی وہ قاصد اپنی خبر سنا ہی رہا تھا ، کہ تیسرا قاصد وہاں آیا۔ اس تیسرے قاصد نے کہا ، “ کسدی کے لوگوں نے فوجوں کی تین ٹولیاں بھیجی تھیں اور ہم پر حملہ کیا۔ وہ اونٹوں کو لے گئے اور آپکے نوکروں کو ہلاک کردیا۔ ایک میں ہی ہوں جو بھاگ نکلا اور اس لئے میں آپ کو یہ خبر دینے آیا۔”

18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ چو تھا قاصد آکر کہنے لگا ، آپکے بیٹے اور بیٹیاں اپنے بڑے بھا ئی کے گھر میں کھا نا کھا رہے تھے اور مئے نوشی کر رہے تھے۔ 19 اچانک ریگستان سے ایک آندھی چلی اور گھر کے چاروں کونوں سے ٹکرائی۔ گھر آپکے بیٹے اور بیٹیوں پر ڈھہ گیا اور وہ سبھی مر گئے۔ ایک میں ہی ہوں جو بچ نکلا ، اس لئے میں یہ خبر آپ کو دینے آیا ہوں!”

20 تب ایوب نے اٹھ کر اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور سر منڈوائے اور زمین پر گر پڑے اور خدا کی پرستش کی۔ 21 اس نے کہا:

“میں جب اس دنیا میں پیدا ہوا تھا،
    تب میں ننگا تھامیرے پاس ا س وقت کچھ بھی نہیں تھا۔
جب میں یہ دنیا چھو ڑونگا،
    تب میں پھر بر ہنہ ہونگا، اور میرے پاس کچھ بھی نہ ہوگا۔
خدا وند ہی دیتا ہے
    اور خدا وند ہی لیتا ہے۔
خدا وند کے نام کی تعریف کرو۔”

22 یہ ساری باتیں ہوئيں لیکن ایوب نے نہ تو گناہ کئے اور نہ ہی اس نے خدا پر الزام لگائے۔

شیطان کا ایوب کو پھر سے مصیبتوں میں مبتلا کرنا

پھر ایک دِن خدا کے فرشتے آئے کہ خداوند کے حضور حاضر ہوں۔ شیطان بھی انکے ساتھ تھا۔شیطان خداوند سے ملنے آیا تھا۔ خداوند نے شیطان سے پو چھا ، “تُو کہاں سے آیا ہے ؟”

شیطان نے جواب دیتے ہو ئے خداوند سے کہا ، “میں زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا رہتا ہوں۔”

تب خداوند نے شیطان سے پو چھا، “کیا تُو نے میرے خادم ایوب کو دیکھا ہے ؟ رو ئے زمین پر اس کے جیسا کو ئی اور شخص نہیں ہے وہ بے گنا ہ ہے اور راستباز ہے۔ وہ اب بھی بے گنا ہ ہے ، وہ خدا کی عبادت کر تا ہے اور بدی سے دُور رہتا ہے۔ یہاں تک کہ تُو نے مجھ کو اُکسایا کہ بلا وجہ اس کي ہر ایک چیز کو تباہ کردوں۔”

شیطان نے خداوند کو جواب دیا، “چمڑے کے بدلے چمڑا ! لیکن انسان اپنا سب کچھ جو کہ اس کے پاس ہے اپنی جان بچانے کے لئے لُٹادے گا۔

لیکن اگر تم اس کے جسم کو نقصان پہنچا ؤ گے ، تو وہ تیرے منہ پر لعنت کرے گا۔”

تب خداوند نے شیطان سے کہا، “اچھا ،میں ایّوب کو تیرے حوالے کرتا ہوں مگر تجھے اسے مارڈالنے کی اجازت نہیں ہے۔”

تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایّوب کے جسم کو سر سے پیر کے تلوے تک دردناک پھوڑوں سے بھر دیا۔

تب ایّوب کوڑے کے ڈھیر کے پاس بیٹھ گئے۔ اور ٹوٹے ہو ئے مٹی کے برتن کے ایک ٹکڑے سے اپنے پھوڑوں کو کھُر چنے لگے۔

ایّوب کی بیوی نے ا س سے کہا، “کیا تو اب بھی خداوند کا وفادار رہے گا؟ تُو خدا پر لعنت کر اور مرجا!”

10 ایّوب نے اپنی بیوی کو جواب دیا ، “تم ایک بیوقوف اور شریر عورت کی طرح بات کر تی ہو! جب خداوند اچھی چیز دیتا ہے ہم انہیں قبول کرتے ہیں۔اسی طرح سے تمہیں تکلیفوں کو بھی بنا شکایت کے ضرور برداشت کرنی چا ہئے۔” ان ساری باتوں کے باو جود بھی ایوب نے گناہ نہیں کیا۔ وہ خدا کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولے۔

ایّوب کے تین دوستوں کا اس سے ملنے آنا

11 ایوّب کے تین دوست تھے : تیمان کا اِلیفاز ،سُوخ کا بِلدد اور نعمات کا ضو فر۔ان تینوں دوستوں نے ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جو اس پر آئی تھی سُنا۔ یہ تینوں دوست اپنا گھر چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے سے ملے۔انہوں نے ایّوب سے ملنے کا فیصلہ کیا کہ جا کر ان کے ساتھ ہمدردی کریں اور انہیں تسلی دیں۔

12 لیکن جب ان تینوں دوستوں نے ایوب کو دور سے دیکھا تو وہ انہیں پہچان نہیں پا ئے۔ وہ اتنا الگ دکھا ئی دیا ! وہ چلاکر رونے لگے۔اپنے غموں کو ظاہر کرنے کے لئے انہوں نے اپنے کپڑوں کو پھاڑ ڈالے ، اور ہوا میں اور اپنے سرو ں پر دھول پھینکے۔

13 پھر وہ تینوں دوست ایوب کے ساتھ سات دِن اور سات رات تک زمین پر بیٹھے رہے۔ ایوب سے کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا کیونکہ وہ دیکھ رہے تھے کہ ایّوب بھیانک مصیبت میں مبتلا ہیں۔

ایوّب کا اُس دن پر لعنت کرنا جب وہ پیدا ہوا تھا

ایوب نے مُنہ کھولا ، اور اس دِن پر لعنت کرنے لگا جب وہ پیدا ہوا تھا۔ 2-3 اس نے کہا ،

“کاش! جس دن میں پیدا ہوا تھا ،نیست و نابود ہو جا تا۔
    کاش! وہ رات کبھی نہ آئی ہو تی جب ان لوگوں نے کہا تھا کہ دیکھو بیٹا ہوا ہے۔
کاش! وہ دِن اندھیرا ہو جا تا۔
    کاش!خدا اس دن کو بھول جا تا۔
    کاش! اس دن روشنی نہ چمکی ہو تی۔
کاش! وہ دن اندھیرا ہی رہتا ،اتنا ہی جتنی کہ موت ہے۔
    کاش!بادل اس دن کو گھیرے رہتے۔
    کاش! جس دن میں پیدا ہوا کا لے بادل روشنی کو ڈرا کر بھگا سکتے۔
گہری تاریکی کو اس رات کو گھیر لینے دو۔
    کلینڈر سے اس رات کو ہٹا دو۔
    اسے کسی مہینے میں شامل نہ کرو۔
وہ رات بانجھ ہو جا ئے۔
    کو ئی بھی خوشی کی صدا اس رات کو سنا ئی نہ دے۔
کچھ جا دو گر ہمیشہ لبیا تھان [b] ( سمندری دیو ) کو جگانا چا ہتے ہیں۔
    اس لئے انہیں اس دن پر جس دن میں پیدا ہوا تھا لعنت کرنے دے۔
صبح کے تارے کو کا لا ہو نے دو
    اس رات کو صبح کا انتظار کر نے دو لیکن وہ روشنی کبھی نہ آئے۔
    اسے سورج کی پہلی شعا ع دیکھنے مت دو۔
10 کیونکہ اس رات نے مجھے پیدا ہو نے سے نہیں روکا۔
    اس رات نے مجھے مصیبت جھیلنے سے نہ رو کا۔
11 میں اسی دن کیوں نہیں مرگیا جب میں پیدا ہوا تھا ؟
    جنم کے وقت ہی میں کیوں نہ مر گیا ؟
12 کیوں میری ماں نے مجھے گود میں رکھا؟
    کیوں میری ماں کی چھاتیوں نے مجھے دودھ پلا یا۔
13 اگر میں تبھی مرگیا ہو تا جب میں پیدا ہوا تھا ،
    تو ابھی میں سلامتی سے ہو تا۔
کاش! میں سوتا رہتا اور آرام پا تا۔
14 زمین کے بادشا ہوں اور عقلمند لوگو ں کے ساتھ
    جنہوں نے اپنے لئے محل بنوا ئے تھے وہ اب فنا ہو گئے ہیں۔
15 کاش میں ان حکمرانو ں کے ساتھ دفنایا جا تا جن کے پاس سونا تھا
    اور ان حکمرانوں کے ساتھ جنہوں نے اپنے گھرو ں کو چاندی سے بھر رکھا تھا۔
16 میں ایسا بچہ کیوں نہیں تھا جو پیدا ئش کے وقت ہی مرگیا اور زمین کے اندر دفنا یا گیا؟
کاش! میں ایک ایسا بچہ ہو تا
    جس نے کبھی دن کی روشنی کو نہیں دیکھا۔
17 شریر لوگ مصیبت دینا تب چھوڑ تے ہیں جب وہ قبر میں ہو تے ہیں۔
    اور تھکے ہو ئے لوگ قبر میں پورا آرام پا تے ہیں۔
18 یہاس تک کہ قیدی بھی قبر میں تسکین پاتے ہیں
    کیونکہ وہاں وہ اپنے پہرے دارو ں کی آواز نہیں سنتے ہیں۔
19 سبھی لوگ چا ہے وہ خاص ہو یا عام قبر میں ہو تے ہیں۔
    وہاں ایک غلام بھی اپنے مالک سے آزاد ہو تا ہے۔

20 “کو ئی شخص زیادہ مصیبتو ں کے ساتھ زندہ کیوں رہے؟
    ایسے شخص کو جس کا دِل کڑواہٹ سے بھرا رہتا ہے اسے کیوں زندگی دی جا تی ہے ؟
21 وہ شخص مرنا چا ہتا ہے لیکن موت نہیں آتی۔
    ایسے دُکھی شخص موت کو چھپے ہو ئے خزانہ سے بھی زیادہ تلاش کر تے ہیں۔
22 ویسے لوگ بہت زیادہ خوش ہونگے جب وہ اپنی قبر کو پا ئینگے۔
    اور وہ اپنے مزار کو پا کر خوشی منا ئینگے۔
23 لیکن خدا ان لوگوں کے مستقبل کو پوشیدہ رکھتا ہے
    اور ان کے چاروں طرف حفاطت کے لئے دیوار بناتا ہے۔
24 کھا نے کے وقت میں کراہتا ہوں
    اور میری شکایت پانی کی طرح جا ری ہے۔
25 میں ڈرا ہوا تھا کہ کچھ خوفناک باتیں میرے ساتھ ہوں گی۔
    اور وہی ہوا ،جن باتوں سے میں سب سے زیادہ ڈرا ہوا تھا وہی باتیں میرے ساتھ ہو ئيں۔
26 میں چین سے نہیں رہ سکتا، مجھے راحت نہیں مل سکتی۔
    میں آرام نہیں کر سکتا۔ میں بہت زیادہ مصیبت میں ہوں۔ ”

الیفاز کا کہنا

تب تیمان کا الیفاز نے جواب دیا:

“مجھے کچھ کہنا ہے، اگر میں بولنے کی کوشش کروں
    تو کیا تُو اس سے ناراض ہو گا ؟
اے ایوب! تو نے بہت سے لوگوں کو تعلیم دی ،
    اور کمزور ہاتھوں کو تو نے قوّت دی۔
تمہا رے الفاظوں نے ان لوگوں کی مدد کی جو گِر نے وا لے تھے۔
    تم نے ان لوگوں کو طاقتور بنایا جو خود سے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے۔
لیکن اب تم پر مصیبت آگئی ہے
    او ر تم بے دِل ہو گئے ہو۔
مصیبت تم پر پڑی
    اور تم گھبرا گئے۔
تُو خدا کی عبادت کرتا ہے،
    اور اس پر بھروسہ رکھتا ہے۔
تُو ایک بھلا شخص ہے۔
    اس لئے اس کو تُو اپنی امید بنا لے۔
ایّوب! اس بات کو دھیان میں رکھ کہ معصوم لوگوں کو کبھی بھی برباد نہیں کیا گیا
    اور نہ ہی راستباز شخص کو کبھی تباہ کیا گیا ہے۔
میں نے تو ایسے لوگو ں کو دیکھا ہے جو مصیبتیں کھڑی کرتے ہیں
    اور دوسرو ں کی زندگی کو ناقابل برداشت بناتے ہیں تو ایسے لوگ ہمیشہ سزا پاتے ہیں۔
خدا کی سزا ان لوگوں کو مار ڈالتی ہے۔
    اور اس کا قہر انہیں ہلاک کرتا ہے۔
10 وہ لوگ شیرو ں کی طرح گرجتے اور دھاڑ تے ہیں،
    مگر خدا اس طرح کے لوگوں کو خاموش کر دیتا ہے اور ا سکے دانتوں کو توڑ دیتا ہے۔
11 بُرے لوگ ان شیروں کی مانند ہو تے ہیں جنکے پاس شِکار کے لئے کچھ بھی نہیں ہو تا۔
    وہ مر جائینگے اور ان کے بچے بکھر جا ئیں گے۔

12 “میرے پاس ایک خبر خفیہ طور پر پہنچا ئی گئی،
    اور میرے کا نوں میں اس کی بھِنک پڑی۔
13 رات کے بُرے خواب کی طرح
    اس نے میری نیند اُڑا دی ہے۔
14 میں خوفزدہ ہوا تھا اور کانپ رہا تھا۔
    میری سب ہڈیاں لرز گئیں۔
15 میری آنکھوں کے سامنے سے ایک رُو ح گزری،
    جس سے میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
16 وہاں رُو ح اب تک کھڑی ہے۔
    لیکن میں دیکھنے کے قابل نہیں تھا کہ وہ کیا تھی۔
میری آنکھوں کے سامنے ایک صورت کھڑی تھی اور وہاں سناٹا تھا۔
    تب میں نے ایک بہت ہی پرُ سکون آواز سنی :
17 اس نے کہا ، آدمی خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا۔
    آدمی اپنے خالق سے زیادہ کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا۔
18 خدا اپنے آسمانی خادموں پر بھی بھروسہ نہیں کر تا ہے۔
    خدا اپنے فرشتوں میں بھی حماقت کو ڈھونڈ لیتا ہے۔
19 اس لئے لوگ اور بھی بُرے ہیں!
    لوگ کچی مٹی کے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔
    انکی بُنیاد دھول پر رکھی گئی ہے۔
ان لوگوں کو پتنگوں سے بھی زیادہ آسانی سے مسل کر مارا جا تا ہے !
20 لوگ صبح سے شام تک ہلاک ہو تے ہیں۔
    اور کو ئی بھی ان پر دھیان تک نہیں دیتا ہے۔ وہ مر جا تے ہیں اور ہمیشہ کے لئے غائب ہو جا تے ہیں۔
21 ان کے خیموں کی رسیوں کو کھینچ لی جا تی ہے
    اور وہاں لوگ بغیر دانا ئی کے مر جا تے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International