Beginning
کلیسا کے اخلا قی مسا ئل
5 میں نے سنا ہے کہ تم سے جنسی بد فعلی کے گناہ ہو تے ہیں اور ایسی جنسی بد فعلیاں ان لوگوں میں بھی نہیں تھیں جو خدا کو نہیں جانتے۔ ایک شخص اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ رہتا ہے۔ 2 اور تم لوگ اس پر فخر کرتے ہو۔ لیکن تم نے ماتم نہیں کیا۔ اور جس نے یہ گناہ کیا اس کو تمہیں باہر نکالنا چاہئے۔ 3 گویا میں جسم کے اعتبار سے موجود نہیں ہوں۔ میں روحانی طور سے موجود ہوں اور گویا بحالت میری موجود گی میں ایسا کر نے وا لے پر میں نے حکم دیا ہے۔ 4 جب تم ہمارے خداوند یسوع کی قوت کے ساتھ، اور میری روح کے ساتھ خداوند یسوع کے نام میں جمع ہو تے ہو۔ 5 تم ا یسے شخص کو شیطان کے حوا لے کردو اس لئے کہ اس کے گناہوں کی فطرت تباہ ہو جا ئے تا کہ اس کی روح خداوند کے دن نجات پا ئے۔
6 تمہا را فخر برا ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ “تھوڑا سا خمیر [a] سارے گو ند ھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے؟” 7 پرانا خمیر نکال دو تا کہ تم تازہ بغیر خمیر [b] کا گند ھا ہوا آٹا بن جاؤ۔ کیوں کہ ہمارا مسیح بھی فسح کا دنبہ [c] ہے۔ 8 پس آؤ ہم فسح کی تقریب منائیں، نہ پرا نے خمیر سے اور نہ گناہ وبدی سے، بلکہ بغیر خمیر کی روٹی سے سچا ئی اور خلوص سے۔
9 میں نے اپنے خط میں تم کو لکھا تھا کہ حرامکاری کر نے والے لوگوں کی صحبت اختیار نہ کرو۔ 10 میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ تم اس دنیا کے حرامکاروں لالچیوں یا بت پرستوں ،یا دھو کہ بازوں سے بالکل رابطہ نہ رکھّو۔ اس صورت میں تم کو اس دنیا سے ہی نکل جانا چاہئے۔ 11 لیکن میں نے تم کو در حقیقت یہ لکھا تھا کہ کسی ایسے شخص سے ناطہ نہ رکھو جو اپنے آپ کو مسیح میں بھا ئی کہہ کر حرامکاری یا لالچ یا بت پرستی یا بری باتیں کہنے والا یا شرابی دھو کہ دینے والا ہو تو ایسے شخص کے ساتھ کھا نا بھی نہیں کھا نا چاہئے۔
12 جو لوگ باہر کے ہیں کلیسا ء کے نہیں ان پر حکم چلا نے کا میں حق نہیں رکھتا۔ کیا تمہیں ان لوگوں کا انصاف نہیں کر نا چاہئے جو کلیساء کے اندر رہتے ہیں۔ ؟ 13 کلیساء کے باہر والوں کا انصاف تو خدا کریگاصحیفہ کہتا ہے کہ
“تم اس بد کار آدمی کو اپنے درمیان سے نکال دو۔” [d]
مسیحوں کے درمیان مسائل کا فیصلہ
6 جب تم میں سے کو ئی آپس میں کو ئی مسئلہ پیش کرے تو خدا کے مقدس لوگوں کے سامنے لا نے کے بدلے تم کیوں غیر راستباز لوگوں کی عدالت میں انصاف کر نے کی جرأت کر تے ہو۔ 2 کیا تم نہیں جانتے کہ خدا کے لوگ اس دنیا کا انصاف کریں گے؟ اور اگر ہم دنیا کا انصاف کر سکتے ہیں تو کیا چھو ٹے چھوٹے جھگڑوں کے فیصلہ کرنے کے لا ئق نہیں؟ 3 کیا تم نہیں جانتے کہ ہم فرشتو ں کا بھی انصاف کرتے ہیں؟ تو پھر دنیا وی معا ملوں کے فیصلے کیوں نہیں کر سکتے۔ 4 اگر تمہا رے پاس دنیاوی مقد مے ہوں تو جو لوگ کلیسا کے نہ ہوں ان کے پاس کیوں جاتے ہو۔ وہ لوگ کلیسا کی نظر میں حقیر سمجھے جاتے ہیں۔ 5 میں تمہیں شرمندہ کرنے کے لئے کہتا ہوں۔ کیا تم میں ایک بھی دانا ایسا نہیں ملتا جو اپنے دو بھا ئیوں کے درمیان کا فیصلہ کر سکے۔ 6 ایک بھائی اپنے دوسرے بھا ئی کے خلاف مقدمہ لڑتا ہے اور تم بے دینوں کو انکا فیصلہ کر نے دیتے ہو۔
7 تمہا ری عدالت کے مقدمے ظاہر کرتے ہیں کہ تم ہار چکے ہو تم ظلم بر داشت کرنا کیوں نہیں بہتر جانتے؟ اپنے ساتھ نا انصافی اور دھوکہ کھا نا کیوں نہیں قبول کر تے؟ 8 بلکہ تم خود برائی کر رہے ہو اور دھوکہ دیتے ہو اور مسیح میں اپنے بھائیوں کے ساتھ تم ایسا کرتے ہو۔
9 کیا تم نہیں جانتے کہ بد کار خدا کی بادشاہت کے وا رث نہ ہوں گے؟ ایسے لوگ خدا کی بادشاہت میں وارث نہ ہو ں گے جو حرامکاری، بتوں کی پرستش، عیاش، زناکار اور لونڈے باز ہیں۔ 10 جو لوگ چور خود غر ض، شرابی، گالیاں دینے والے، دھوکہ باز ہیں۔ 11 پچھلے سالوں میں کچھ تم میں سے ایسے ہی تھے لیکن اب تمہیں پاک کیا گیا ہے۔ اور مقدس کر دیا گیا ہے۔ خداوند یسوع مسیح کے نام اور ہمارے خدا کی روح سے انہیں راست بازکردیا گیا ہے۔
اپنے جسم کو خدا کی عظمت کے لئے استعمال میں لا ؤ
12 کو ئی کہتا ہے “میں کچھ بھی کر نے کے لئے آزاد ہو ں۔” جی ہاں لیکن سب چیزیں مقدس نہیں ہیں۔ میں سب کچھ کر نے کو آزاد ہوں لیکن میں اپنے پر کسی کو حا وی ہو نے نہیں دوں گا۔ 13 کو ئی کہتا ہے “کھانا پیٹ کے لئے ہے کہ پیٹ کھا نے کے لئے” یہ سچ ہے۔ لیکن خداوند ان دونوں کو تباہ کردے گا ان کا جسم حرامکاری کے لئے نہیں بلکہ خداوند کی خدمت کے لئے ہے اور خداوند جسم کے فائدے کے لئے ہے۔ 14 خدا نے خداوند یسوع مسیح کو دو بارہ جلا یا بلکہ اپنی قدرت سے وہ موت سے ہم سب کو بھی جلا ئے گا۔ 15 کیا تم نہیں جانتے کہ تمہا رے جسم مسیح کے اعضاء ہیں؟ کیا میں مسیح کے اعضاء لے کر فاحشہ کے اعضاء بناؤں؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ 16 کیا تم نہیں جانتے کہ جو کو ئی فاحشہ کے ساتھ صحبت کر تا ہے تو اس کے ساتھ ایک جسم ہوتا ہے؟ فرمایا کہ “وہ دونوں ایک جسم ہوں گے” [e] 17 لیکن جو شخص خود کو خداوند سے جوڑ تا ہے وہ رو حانی طور پر اسکے ساتھ ایک ہو تا ہے۔
18 اس لئے حرامکا ری سے دور ر ہو۔ ہر وہ گناہ جو آدمی کرتا ہے وہ اس کے بدن سے باہر ہے لیکن جو حرامکا ری کرتا ہے وہ خود اپنے بدن کا گنہگار ہے۔ 19 کیا تم نہیں جانتے کہ مقدس روح تم میں ہے وہ خدا کی طرف سے تحفہ میں ملی ہے اور وہ تمہا را جسم روح القدس کی ہیکل ہے ؟ وہ تمہا ری بنائی ہو ئی نہیں ہے۔ 20 اس لئے کہ خدا نے تم کو قیمت دے کر خریدا ہے پس تم اپنے جسم سے خدا کی تعظیم کرو۔
شادی کے بارے میں
7 اب ان باتوں کے بارے میں جو تم نے لکھی تھیں۔مرد کے لئے بہترہے کہ عورت کو نہ چھوئے۔ 2 اس لئے کہ حرامکا ری کا اندیشہ ہے۔ ہر آدمی اپنی بیوی رکھے اور ہر عورت اپنے شوہر رکھے۔ 3 شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اسی طرح بیوی اپنے شوہر کا حق ادا کرے۔ 4 اپنے بدن پر بیوی کا کو ئی حق نہیں بلکہ اس کے شوہر کا ہے اور اسی طرح اپنے بدن پر شوہر کا کوئی حق نہیں بلکہ اس کی بیوی کا ہے۔ 5 تم ایک دوسرے کو رد نہ کرو۔ تم ایک دوسرے سے عبادت میں مشغول ہو نے کے لئے کچھ وقت کے لئے الگ ہو سکتے ہو۔ اور دوبارہ مِل جاؤ ، ایسا نہ ہو کہ غلبہ نفس کے سبب سے شیطان تم کو بہکا ئے۔ 6 لیکن میں یہ اجازت کے طور پر کہتا ہوں کہ حکم کے طور پر نہیں۔ 7 میں چا ہتا ہوں کہ سب آدمی میرے جیسے ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خدا کی طرف سے مختلف قسم کی تو فیق ملی ہے۔یہ تحفہ کسی کو ایک طرح سے اور دوسرے کو دوسری طرح سے ملا ہے۔
8 میں ان بغیر شادی شدہ اور بیوا ؤں سے کہتا ہوں کہ ان کے لئے بہتر ہے کہ میں جیسا ہوں تم ویسے رہو۔ 9 لیکن اگر خود پر قا بو نہیں ہے تو شادی کر لیں کیوں کہ شادی کرنا جنسی خواہشوں میں جلنے سے بہتر ہے۔
10 اب ان کے لئے جن کا بیاہ ہو گیا ہے، میں حکم دیتا ہوں اور یہ حکم میں نہیں بلکہ خدا وند دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ 11 اور اگر بیوی شوہر کو چھوڑ دے تو اسے اکیلا ر ہنا چا ہئے یا پھر اپنے شوہر سے ملا پ کر لے۔ اور شوہر بھی اپنی بیوی کو طلا ق نہ دے۔
12 اب باقی لوگوں سے میں یہ کہتا ہوں (میں کہہ رہا ہوں کہ خداوند نہیں )۔اگر کسی بھا ئی کی بیوی با ایمان نہیں ہے وہ اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے۔ 13 اور اگر عورت کا شوہر با ایمان نہ ہو اور اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شو ہر کو طلاق نہ دے۔ 14 کیوں کہ جو شوہر با ایمان نہیں ہے وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہر تا ہے اور جو بیوی با ایمان نہیں ہے وہ مسیحی شو ہر کے باعث پاک ٹھہر تی ہے ور نہ تمہارے بچے نا پا ک ہو تے لیکن اب مقدس ہیں۔
15 اگر ویسے مرد جو با ایمان نہ ہو اور جدا ہو نا چاہے تو اسے ہو جا نے دو۔ ان حالات میں کو ئی بھا ئی یا بہن پا بند نہیں۔ خدا نے ہم کو پُر امن زندگی کے لئے بلا یا ہے۔ 16 اے عورت! تجھے کیا خبر کہ شاید تیرے ذریعہ تیرا شوہر بچ جا ئے ؟اور اے مرد!تجھے کیا خبرہے کہ شا ید تیری بیوی تیری وجہ سے بچ جا ئے۔
ویسے جیو جیسے خدا نے تم کو کہا ہے
17 مگر خدا وند نے ہر ایک کو جیسا دیا ہے جس کو جس طرح چنا ہے اس کو اسی طرح جینا چاہئے جس طرح تم خدا کے بلا نے کے وقت تھے۔ اور میں سب کلیساؤں کو ایسا ہی حکم دیتا ہوں۔ 18 جب کسی کو خدا کی طرف بلا یا گیا اور وہ مختون ہے تو اسے اپنے ختنہ ہو نے کو نہیں چھپا نا چاہئے۔ جو نا مختون کی حالت میں بلا یا گیا وہ مختون نہ ہو جائے۔ 19 اگر کسی شخص نے ختنہ کی ہے یا نہیں کی ہے کو ئی بات نہیں بس خدا کے احکاموں کی اطا عت کر نی ضروری ہے۔ 20 ہر شخص کو جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اسی میں رہے۔ 21 اگر تجھے غلام کی حالت میں بلا یا گیا ہے تو اس کی فکر نہ کر ،لیکن اگر تجھے آزاد ہو نے کے لئے موقع ملے تو اس کو اختیار کر۔ 22 کیوں کہ جو شخص غلا می کی حالت میں خدا وند میں بلا یا گیا ہے وہ خدا وند کا آزاد کیا ہوا ہے اور اس کا ہے اس طرح جو آزا دی کی حالت میں بلا یا گیا ہے وہ مسیح کا غلام ہے۔ 23 خدا نے تمہیں قیمت دے کر خریدا ہے اسی لئے آدمیوں کے غلام نہ بنو۔ 24 بھا ئیو اور بہنو! جو کو ئی جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اپنی اسی حا لت میں خدا کے ساتھ رہے۔
شادی کر نے کے متعلق سوالات
25 جو غیر شا دی شدہ ہیں ان کے حق میں میرے پاس خدا وند کا کو ئی حکم نہیں لیکن اپنی رائے دیتا ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند مجھ پر اپنی مہر با نی کرے۔ 26 پس موجودہ مصیبت کے خیال سے میری رائے میں بہتر یہی ہے کہ آپ غیر شا دی شدہ رہیں۔ 27 اگر آپ بیوی رکھتے ہیں تو اس سے چھٹکا رہ پا نے کی کو شش نہ کریں اگر آپ شا دی شدہ نہیں ہیں تو بیوی کی تلاش نہ کریں۔ 28 لیکن اگر تو بیاہ کریگا بھی تو کچھ گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو اسے گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پا ئیں گے اور میں تمہیں اس سے بچا نا چاہتا ہوں۔
29 بھا ئیو اور بہنو!میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وقت بہت کم ہے پس آگے کو چا ہئے کہ بیوی والے ایسے ہوں کہ گو یا انکی بیویاں نہیں۔ 30 اور رونے والے ایسے ہوں گو یا نہیں رو تے اور خوشی کر نے والے ایسے ہوں گویا خوشی نہیں کر تے اور خریدنے وا لے ایسے ہوں گو یا مال نہیں رکھتے۔ 31 اور دنیا وی کا روبار کر نے والے ایسے ہوں کہ دنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیوں کہ اب تو دنیا کی صورت باقی ہے لیکن وہ زیادہ دن نہیں رہتی۔
32 میں چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہوبے بیاہا آدمی ہمیشہ خدا وند کے کاموں کی طرف دھیان دیگا اس کا نشا نہ یہ ہو گا کہ وہ خدا وند کو کس طرح راضی کرے۔ 33 لیکن بیاہا ہوا آدمی دنیا وی معاملہ میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ 34 بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے۔بے بیاہی کو خدا وند کی فکر بھی رہتی ہے تا کہ اس کا جسم اور روح دو نوں پاک ہوں۔مگر بیا ہی ہو ئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے۔ 35 یہ تمہارے اچھے کے لئے کہہ رہا ہوں نہ کہ پا بندی کے لئے بلکہ اس لئے یہ کہتا ہوں تم صحیح طریقے پر زندگی گزارو تم خدا وند کی خدمت میں بے وسوسہ مشغول رہو۔
36 اگر کو ئی یہ سمجھے کہ میں اپنی اس کنواری بیٹی کے لئے جس کی شادی کی عمر ہو چکی ہے وہ نہیں کر رہا ہوں جو صحیح ہے اور اگر اس کے لئے اس کی خواہشات شدید ہیں تو اسے اسکی شادی کر وا دینی چاہئے۔ ایسا کر نا گناہ نہیں۔ 37 لیکن جو اپنے ارادہ میں پختہ ہے اور جس پر کو ئی دباؤ بھی نہیں ہے ،بلکہ اپنی خواہشوں پر بھی مکمل قابو رکھتا ہے اور جس نے اپنے دل میں پو را ارادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی کنواری کو بے نکاح رکھونگا وہ اچھا کر تا ہے۔ 38 پس جو اپنی منگنی کی ہو ئی لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کر تا ہے اور جو منگنی کی ہو ئی کو نہیں بیاہتا اور بھی اچھا کر تا ہے۔ [f]
39 ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی پا بند ہے جب تک شو ہر زندہ رہتا ہے لیکن اگر اسکا شو ہر مر جائے تو وہ آزاد ہے جس سے چا ہے شا دی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خدا وند میں ایمان رکھتا ہو۔ 40 مگر وہ میری رائے میں وہ پھر سے شا دی نہیں کر تی تو وہ خوش نصیب ہے۔اور میں سمجھتا ہوں کہ خدا کی روح مجھ میں بھی ہے۔
بتوں کو کھا نا پیش کر نے کے بارے میں
8 اب بتوں کی قربانیوں کی بابت یہ ہے “ہم جانتے ہیں، ہم سب کو اس کا علم ہے۔” علم سے غرور پیدا ہو تا ہے لیکن محبت ہمیں طا قتور بناتی ہے۔ 2 اگر کوئی گمان کرے کہ وہ کچھ جانتا ہے جو کچھ وہ جانتا ہے اب تک کچھ نہیں جانتا۔ 3 لیکن جو کو ئی خدا سے محبت رکھتا ہے، اس کو خدا پہچانتا ہے۔ 4 پس بتوں کی قربانیوں کے گوشت کھا نے کی نسبت ہم جانتے ہیں کہ صحیح معنوں میں بت دنیا میں کو ئی چیز نہیں اور سوا ایک کے کو ئی اور خدا نہیں۔ 5 کو ئی چیز چاہے زمین پر ہو یا آسمان میں جو خداوند(دیوتا) کہلا تے ہیں اہم نہیں ہیں۔(حقیقت میں بہت سا ری چیزیں ہیں جسے لوگ “خدا یا خداوند” کہتے ہیں۔) 6 لیکن ہما رے لئے تو ایک ہی خدا ہے جو ہمارا باپ ہے۔ جس کی طرف سے سب چیز یں ہیں اور ہم اسی کے لئے ہیں ، اور ایک ہی خداوند ہے اور وہ یسوع مسیح جس کے وسیلے سے سب چیزیں تحقیق کی گئیں اور ہماری زندگی اسی کے وسیلے سے ہے۔
7 لیکن سب کو ا س حقیقت کا علم نہیں۔ بعض بت پرستی میں بہت زیادہ مشغول ہیں۔ اس لئے اس گوشت کو بت کی قربانی سمجھ کر کھاتے ہیں۔ اور ان کا دل چونکہ کمزور ہے آلودہ ہو جاتا ہے۔ 8 کھا نا ہمیں خدا سے نہیں ملا ئے گا اور نہ کھا ئیں تو ہمارا نقصان نہیں اگر کھا ئیں تو بھی کو ئی خاص فائدہ نہیں۔
9 ہوشیار رہو! کیوں کہ ایسا نہ ہو کہ تمہا ری یہ آ زادی کمزور ایمان وا لے کے لئےٹھو کر کا باعث نہ بن جا ئے۔ 10 کیوں کہ تمکو اسی کا علم ہے کہ بت خانہ کی جگہ جا کر کھا نا کھا نے کے لئے تم آزاد ہو۔ لیکن اگر کوئی کمزور دل شخص نے تم کو دیکھ لیا تو کیا ہو گا؟ تو کیا وہ بتوں کی قربانی کا گوشت کھا نے کے لئے دلیر نہ ہو جائے گا۔ 11 غرض تیرے علم کے سبب سے وہ کمزور شخص ہلاک ہو جا ئے گا جس کی خاطر مسیح نے جان دیدی۔ 12 اس طرح مسیح میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے خلاف گناہ کرتے ہو ئے اور تو ان کے کمزو ر دل کو چوٹ پہنچا تے ہوئے تم لوگ مسیح کے خلاف گناہ کر رہے ہو۔ 13 اس لئے اگر کھانا میرے بھا ئی بہن کا سبب ہے تو وہ گناہ میں ملوث ہوجائےگا اور میں کبھی بھی گوشت نہ کھاؤنگا تاکہ میں اپنے بھائی یا بہن کو گناہوںمیں ملوث ہو نے نہیں دوں گا۔
©2014 Bible League International