Beginning
سچّا نذرانہ
21 یسوع نے غور کیا کہ چند سرما یہ دار لوگ ہیکل میں رکھی گئی نذ رانہ ڈالنے کی صندوقچی میں خدا کے لئے اپنے نذرا نے کو ڈال رہے ہیں۔ 2 اسی اثناء میں ایک بیوہ عورت آ ئی اور دو چھو ٹے سکے اس صندوقچہ میں ڈالی۔ 3 یسوع نے اس عمل کو دیکھا اور کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ غریب بیوہ جو دو چھوٹے تانبے کے سکے دی ہے وہ حقیقت میں ان تمام مالدا روں سے زیادہ دی ہے۔ 4 دولتمندوں کے لئے تو ضرورت سے زیادہ ہے اور وہ جو دئیے ہیں انکی ضرورت کا نہیں ہے یہ عورت بہت غریب ہو نے کے با وجود بھی اپنے پاس کا رہا سہا سب نذرانے کی صندوقچے میں ڈال دی اور کہا کہ اس کو اس رقم کی عین ضرورت تھی۔”
ہیکل کی تباہی
5 چند شاگرد ہیکل کے متعلق باتیں کرر ہے تھے کہ اور کہا، “یہ بہت ہی عمدہ قسم کے پتھر وں سے اور خدا کو نذر کے گئے تحفوں سے بنائی گئی کتنی خوبصورت عمارت ہے۔”
6 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، “تم یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہو اس کے تباہ ہو نے کا وقت آئے گا اس عمارت کا ایک ایک پتھر نیچے گرا دیا جا ئے گا اس لئے کہ پتھر پر پتھر ٹک نہیں سکتا۔”
7 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “اے استاد! یہ ساری باتیں کب ہوں گی ؟ اور اس وقت ہم کو کن علامتوں اور نشانیوں سے معلوم ہوگا؟۔”
8 یسوع نے ان سے کہا ، “ہوشیار رہو! کسی کے غلط رہنمائی کا شکار نہ بنو میرا نام لیکر کئی لوگ آئیں گے۔اور کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں اور کہیں گے اب مناسب وقت آیاہے لیکن ان کے پیچھے نہ جانا۔ 9 جنگوں کے بارے میں اور فسادیوں کے بارے میں سن کر تم گھبرا نہ جانا اس لئے کہ یہ سا ری باتیں پہلے ہی پیش آئیں گی اور کہا لیکن اس کے بعد اس کا خاتمہ ہو گا۔”
10 تب یسوع نے ان سے کہا ، “ایک قوم دوسری قوم سے جنگ لڑے گی ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف لڑ پڑیگی۔ 11 خوف ناک قسم کے زلزلے آئیں گے کئی جگہوں پر قحط سالیاں اور وہ بیمار یاں آئیں گی ہیبت ناک واقعات اور آسمانوں میں تعجب خیز نشانیاں ظا ہر ہوں گی۔
12 “لیکن ان علامتوں کے ظاہر ہو نے سے پہلے ہی لوگ تمہیں قید کریں گے اور ستا ئیں گے۔ تمہیں یہودی عبادت گاہوں کے حوالے کردیں گے اور تمہیں قید خانے میں بھیج دیں گے۔ اور بادشاہوں کے سامنے اور حاکموں کے سامنے تم کو زبر دستی کھڑا کیا جا ئے گا اور یہ ساری باتیں جو تمہیں پیش آئیں گی وہ محض میری پیروی کی وجہ سے ہوں گی۔ 13 تب میرے متعلق کہنے کے لئے تمہا رے واسطے ایک موقع بھی نہ ملے گا۔ 14 اس کو اچھی طرح ذہن میں رکھو تم کو کیا کہنا چاہئے تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تمہیں تمہا رے دفاع میں کیا کہنا چاہئے۔ 15 کیوں کہ میں تم کو ایسی باتیں اور حکمت دوں گا جس کی وجہ سے تمہا رے دشمن تمہا ری مز ا حمت نہ کریں گے اور نہ ہی جواب دے سکیں گے۔ 16 تمہا رے والدین بھا ئیوں ،رشتہ دار اور دوست احباب بھی تمہارے مخا لف ہوں گے تم میں سے بعض کوتو وہ قتل بھی کر دیں گے۔ 17 کیوں کہ میرے راستے پر چلنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کریں گے۔ 18 اس کے باوجود تمہا را کچھ بگاڑ نہ پا ئیں گے۔ 19 اگر تم اپنے ایمان میں قائم رہو تو اپنے آپ کو بچا لو گے۔
یروشلم کی تبا ہی
20 “یروشلم کے اطراف فوج کے احا طہ کو تم دیکھو گے تب تم سمجھوگے کہ یروشلم کی تباہی وبر بادی کا وقت آیاہے۔ 21 اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہا ڑوں میں بھا گ جانا ہوگا اور یروشلم کے رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نقل مکان کرنے دو جو شہر کے قریب رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ اس میں داخل نہ ہوں۔ 22 خدا اپنے بندوں کو سزا دینے کے زما نے کے بارے میں اور نبیوں نے جن و اقعات کو لکھا ہے وہ سب اس وقت پو رے ہوں گے۔ 23 اس ز ما نے میں حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جن کی گود میں چھو ٹے دودھ پیتے بچے ہوں انکے لئے بڑی مصیبت اور تکلیف کے دن ہوں گے۔ کیوں کہ اس زمین پر بڑی تباہی ہوگی۔ اور یہ وقت ا ن لوگوں کی سزاؤں کا وقت ہو گا۔ 24 ا ن میں بعض لوگ سپاہیوں کے ہاتھوں ہلا ک ہوں گے اور بعض وہ ہوں گے کہ جو جنگی قیدی ہو کر دوسرے شہروں کو بھیجے جا ئیں گے۔غیر یہودی لوگ اپنا وقت ختم ہو نے تک وہ یروشلم میں پا مال رہیں گے۔
خوف زدہ مت ہو
25 “سورج چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب قسم کی نشانیاں ظاہر ہو نگیں۔ سمندر کی لہروں کی آواز سے زمین پر قومیں اپنے آپ کو بے سہارا اور پریشان محسوس کر نے لگیں گی۔ 26 چونکہ آسمان کی قوّت ہلا دی جائیگی۔لوگ خوف زدہ ہو نگے اور صدمہ سے سوچیں گے کہ زمین پر کیا کیا حالات پیش آئیں گے۔ 27 تب لوگ دیکھیں گے کہ ابن آدم زبر دست قوّت اور عظیم جلال کو ساتھ لئے ہو ئے بادلوں پر سوار ہو کر آرہا ہے۔ 28 جب ان واقعات کو دیکھو تو تم گھبرانا نہیں۔اوپر دیکھ کر خوش ہو جاؤ کیوں کہ یہ نشانیاں ہیں وقت آگیا ہے کہ خدا تم کو چھٹکارہ دلا ئے۔”
یسوع کی باتیں ہمیشہ رہنے والی ہیں
29 تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا
“تمام درختوں کو دیکھو ان میں انجیر کا درخت ایک بہترین مثال ہے۔ 30 اس میں جیسے ہی کونپلیں آنا شروع ہوں گی تو تم سمجھ جا ؤ گے کہ موسم گر ما قریب ہے۔ 31 اس طرح یہ تمام واقعات پیش آتے ہو ئے جب تم ان کو دیکھو گے تو سمجھو کہ خدا کی بادشاہت جلد آنے والی ہے۔
32 “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانے کے لوگ ابھی زندہ ہی رہیں گے کہ یہ تمام واقعات وقوع پذیر ہوں گے! 33 ساری دنیا زمین و آسمان تباہ ہو جائیں گے لیکن میری کہی ہو ئی باتیں کبھی مٹ نہ پا ئیں گی۔
ہر وقت اپنے آپکو تیار رکھو
34 “ہوشیار رہو! لا پر واہی میں اور پی کر نشہ میں مست ہو تے ہوئے اور دنیا وی تفکرات میں تم مشغول نہ رہو ورنہ تمہا رے قلوب بوجھل ہو تے ہوئے اچانک زندگی کا چراغ گل ہو جائیگا۔ 35 وہ دن تو زمین پر رہنے والوں کے لئے بڑا ہی حیرت انگیز ہو گا۔ 36 اسی لئے تم اپنے آپ کو ہر وقت تیارر کھو۔پیش آنے والے ان تمام واقعات کا مقابلہ کر نے کے لئے اور اسکو محفوظ طریقے سے آگے بڑھا نے کے لئے اور ابن آدم کو سامنے کھڑے رہنے کے لئے در پیش قوّت و طاقت کے لئے دعا کرو۔”
37 یسوع دن بھر ہیکل میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور رات میں کہیں شہر سے باہر زیتون کے پہاڑ پر رہا کرتا تھا۔ 38 ہر روز صبح لوگ جلدی اٹھ کر ہیکل میں یسوع کی تعلیم کو سننے کے لئے جاتے تھے۔
یہودی قائدین کا یسوع کو قتل کر نے کی سازش کر نا
22 یہویوں کی بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب یعنی فسح کی تقریب قریب آن پہنچی تھی۔ 2 کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت یسوع کو قتل کر نے کی فکر کر رہے تھے وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے مناسب موقع تلاش کر رہے تھے جس کے لئے وہ لوگوں سے ڈرے ہوئے بھی تھے۔
یسوع کے خلاف یہوداہ کی سازش
3 یسوع کے بارہ رسولوں میں یہوداہ اسکر یوتی ایک تھا۔شیطان اس میں داخل ہو گیا تھا۔ 4 یہوداہ کا ہنوں کے رہنما کے محا فظ چند سپا ہیوں کے پاس گیا اور یسوع کو پکڑ وا دینے کے بارے میں ان سے گفتگو کی۔ 5 وہ بہت خوش ہوئے تب انہوں نے یہودا ہ سے وعدہ کیا کہ وہ یسوع کو پکڑ کر انکے حوا لے کرے گا تو وہ اسے رقم دینگے۔ 6 یہوداہ اس بات پر متفق ہوئے اور یسوع کو پکڑ وا نے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں رہا۔اس کی یہ خوا ہش تھی کہ وہ یہ کام ایسے وقت میں کرے کہ جب کہ لوگ جمع نہ ہوں۔
فسح کے کھا نے کی تیاری
7 بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا وقت آیا۔ یہودیوں کے لئے فسح کی بھیڑوں کو ذبح کر نے کا وہی دن تھا۔ 8 یسوع نے پطرس اور یو حنا سے کہا ، “جا ؤ اور ہمارے لئے فسح کے کھا نے کا انتظام کرو۔”
9 پطرس اور یوحنا نے یسوع سے پو چھا ، “کھانا کہاں تیار کرنا چا ہئے؟” یسوع نے ان سے کہا ، 10 “سنو! تم شہر میں داخل ہو نے کے بعد تم ایک ایسے آدمی کو دیکھو گے کہ جو پانی سے بھرا ایک گھڑا اٹھا ئے ہو ئے جاتا ہوگا۔ اسی کے پیچھے چلتے رہو۔ پھر وہ ایک گھر میں داخل ہوگا۔ تم بھی اسکے ساتھ چلے جاؤ۔ 11 گھر کے اس مالک سے کہو کہ استاد پو چھتا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ کس کمرہ میں فسح کا کھانا کھا ئے ؟ 12 تب گھر کا مالک بالا خانہ پر ایک بڑے کمرہ کی نشان دہی کریگا۔ اور کہے گا کہ یہ کمرہ تو صرف تمہارے لئے تیار کیا گیا ہے اور کہے گا کہ فسح کا کھا نا وہاں پر تیار کرو۔
13 اسلئے پطرس اور یوحنا لوٹ گئے ہر بات یسوع کے کہنے کے مطابق پیش آئی اور وہ فسح کا کھا نا وہیں پر تیار کیا۔
عشائے ربانی
14 فسح کی تقریب کے کھا نے کا وقت آگیا۔ یسوع اور رسول دسترخوان کے اطراف کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھ گئے۔ 15 یسوع نے ان سے کہا ، “میں مر نے سے پہلے فسح کا کھا نا تمہارے ساتھ کھا نے کی بڑی آرزو رکھتا ہوں۔ 16 کیوں کہ میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت میں یہ پورا نہیں ہو نے کا تب تک میں دوبارہ فسح کا کھا نا نہیں کھا ؤنگا۔”
17 تب یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس کے لئے خدا کا شکر ادا کیا تب پھر اُس نے کہا، “اس پیالہ کو لو اور تم سب آپس میں بانٹ لو۔” 18 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت آنے تک میں مئے کبھی دوبارہ نہیں پیونگا۔”
19 تب یسوع نے تھوڑی سی رو ٹی اٹھا ئی۔ اس نے روٹی کے لئے خدا کی تعریف کرتے ہو ئے اسکو توڑا اور ٹکڑوں کو رسولوں میں بانٹ دیا۔ تب اس نے کہا، “میں تمہیں جو دے رہا ہوں وہ میرا بدن ہے اور کہا کہ مجھے یاد کر نے کے لئے تم اس طرح کرو۔” 20 اسی طریقے پر جب کھانا ختم ہوا تو اس نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور کہا، “خدا نے اپنے بندوں سے جو نیا عہد کیا ہے یہ اسکو ظاہر کرتا ہے۔ میں تمہیں جو خون دے رہا ہوں اس سے نئے معاہدہ کا آغاز ہو تا ہے۔ [a]
یسوع کے کون مخالف ہونگے ؟
21 یسوع نے کہا ، “مجھ سے دشمنی کرنے والا میرے ساتھ اسی صف میں کھانے کے لئے بیٹھا ہے۔ 22 ابن آدم خدا کے منصوبہ کے مطابق مریگا لیکن افسوس ہے اس پر جو ہم میں ہے اور وہ یہ کام کریگا۔”
23 تب رسولوں میں ایک دوسرے سے باتیں ہونے لگی کہ“ہم میں سے وہ کون ہے کہ جو یہ کام کریگا ؟”
نوکروں کی طرح رہو
24 تب رسول آپس میں بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون زیادہ معزز اور اشرف ہے۔ 25 لیکن پھر یسوع نے ان سے کہا ، “دنیا کا بادشاہ اپنے لوگو ں پر حکومت کرتے ہیں۔” اور وہ شخص جو دوسروں پر اختیار رکھتے ہیں وہ ان سے اپنے آپ کو “لوگوں کا مدد گار” کہلواتے ہیں۔ 26 اور کہا کہ تم ہر گز ایسے نہ بننا۔ اور تم میں جو بڑا ہے وہ سب سے چھوٹا بنے اور قائدین کو چاہئے کہ وہ نوکروں کی طرح رہیں۔ 27 اہم ترین شخص کون ہے؟ کیاوہ جو کھا نے کے لئے بیٹھا ہے ؟ یا وہ جو اس کی خدمت کر تا ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ جو کھانا کھانے کے لئے بیٹھا ہے وہ بڑا ہوتا ہے ؟ لیکن میں تو تم میں ایک خادم کی طرح ہوں!
28 “تم تو میرے ساتھ کئی مشکلات میں رہے ہو۔ 29 اور میں تمہیں ویسی ہی ایک حکومت دے رہا ہوں جیسی میرے باپ نے حکومت مجھے دی تھی۔ 30 میری بادشاہت میں تم بھی میرے ساتھ کھا نا کھا ؤ گے اور پیئو گے پھر تم تخت پر بیٹھ کر مطمئن ہو کر اسرائیل کے بارہ فرقوں کا فیصلہ کرو گے۔
اپنے ایمان کو ضائع نہ کرو!
31 “ایک کسان جس طرح اپنا گیہوں اچھالتا ہے اسی طرح شیطان نےبھی تمہیں آزمانے کے لئے اجازت لی ہے۔ اے شمعون! اے شمعون۔ 32 اور کہا کہ تیرا ایمان نہ کھو نے کے لئے میں نے دعا کی ہے اور جب تو واپس آئے تو تیرے بھا ئیوں کی قوت بڑھے۔”
33 اس بات پر پطرس نے یسوع سے کہا، “اے خدا وند! میں تیرے ساتھ جیل جانے کے لئے اور مرنے کے لئے بھی تیار ہو ں۔”
34 اس پر یسوع نے کہا ، “اے پطرس! کل صبح مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرتے ہو ئے کہیگا کہ میں اسے نہیں جانتا۔”
تکالیف کا مقابلہ کر نے کے لئے تیار ہو جاؤ
35 تب یسوع نے رسولوں سے پوچھا ، “میں تمہیں لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے بغیر پیسوں کے بغیر تھیلی کے اور بغیر جوتوں کے بھیجا ہوں تو ایسی صورت میں کیا تمہا رے لئے کسی چیز کی کمی ہو ئی ہے؟ “رسولوں نے جواب دیا ، “نہیں۔”
36 یسوع نے ان سے کہا، “لیکن اگر اب تمہا رے پاس رقم ہو یا تھیلی ہو اس کو ساتھ لے جا ؤ اور اگر تمہارے پاس تلوار نہ ہو تو تمہاری پوشاک کو بیچ کر ایک تلوار خرید لو۔ 37 کیوں کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ صحیفے میں لکھا ہے
مجھ پر یقینًا ہی پورا ہوگا۔ وہ ایک مُجر م سمجھ گیا تھا۔ [b]
“ہاں میرے بارے میں لکھی گئی یہ بات پوری ہو نے کو آرہی ہے۔”
38 شاگردوں نے کہا، “خداوند یہاں دیکھو دو تلواریں ہیں” یسوع نے کہا، “بس اتنا ٹھیک ہے۔”
یسوع نے رسولوں سے کہا کہ دعا کرو
39 یسوع شہر چھوڑنے کے بعد زیتون کے پہاڑ کو گئے۔ 40 ان کے شاگرد بھی انکے ساتھ چلے گئے یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “تم دعا کرو کہ تمہیں اکسایا نہ جائے۔” 41 تب یسوع ان سے تقریباً پچاس گز دور چلے گئے اور گھٹنے ٹیک کر دعا کر نے لگے۔ 42 “اے باپ اگر تو چاہتا ہے تو ان تکلیفوں کے پیالہ کو مجھ سے دور کر اور میری مرضی کی بجائے تیری ہی مرضی پوری ہو۔” 43 تب آسمان سے ایک فرشتہ ظا ہر ہوا اس فرِشتے کو یسوع کی مدد کے لئے بھیجا گیا۔ 44 یسوع کو سخت پریشانی لا حق ہو ئی اور وہ دلسوزی سے دعا کرنے لگے اس کے چہرے کا پسینہ خون کی بڑی بوند کی شکل میں زمین پر گر رہا تھا۔ [c] 45 جب یسوع نے دعا ختم کی تو وہ اپنے شاگردوں کے پاس گئے۔ وہ سوئے ہو ئے تھے۔ 46 یسوع نے ان سے کہا ، “تم کیوں سو رہے ہو؟ بیدار ہو جاؤ؟ دعا کرو کہ آزمائش میں مبتلا نہ ہو۔”
یسوع کی گرفتاری
47 یسوع جب باتیں کر رہا تھا تو لوگوں کی ایک بھیڑ وہاں آئی ان بارہ رسولوں میں سے ایک بھیڑ کا پیشوا تھا۔ وہی یہوداہ تھا۔ وہ یسوع کا بوسہ لینے قریب پہنچا۔
48 یسوع نے اس سے پو چھا ، “اے یہوداہ! کیا بوسہ لینے کے بعد تو ابن آدم کو پکڑوادیگا ؟” 49 یسوع کے شاگرد بھی وہیں کھڑے ہو ئے تھے۔ وہاں پر پیش آنے والے واقعات کو وہ دیکھ رہے تھے۔ شاگردوں نے یسوع سے پو چھا، “اے خداوند ۱ کیا ہم تلواروں کو استعمال کریں ؟” 50 شاگردوں میں سے ایک نے سردار کا ہن کے نوکر پر حملہ کر کے داہنا کان کاٹ ڈالا۔
51 یسوع نے اس سے کہا، “رک جا” اور ا ُ دھر نوکر کے کان کو چھوا اور وہ اچھا ہو گیا۔
52 یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے وہاں پر کاہنوں کے رہنما بزرگ یہودی قائدین اور یہودی سپاہی بھی آئے ہو ئے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا، “تلواروں کو اور لاٹھیوں کو لئے ہو ئے یہاں کیوں آئے ہو؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ میں مجرم ہوں؟ 53 ہر روز میں تمہارے ساتھ ہیکل میں تھا۔ تم نے مجھے وہاں پر کیوں نہیں پکڑا؟ اسلئے کہ یہ تمہارا وقت اور تاریکی کا اختیار ہے۔”
پطرس کی بے وفائی
54 انہوں نے یسوع کو گرفتار کئے اور اعلیٰ کا ہن کے گھر میں لا ئے۔ پطرس ان کے پیچھے ہو لیا لیکن یسوع کے قریب نہ آیا۔ 55 سپا ہی درمیانی آنگن میں آ گ سلگا کر سب جمع ہو کر بیٹھے ہو ئے تھے۔ اور پطرس بھی ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ 56 پطرس کو وہاں بیٹھے ہو ئے ایک خادمہ نے دیکھ لیا۔ اور آ گ کی روشنی میں اس نے پطرس کی شنا خت کر لی پطرس کی صورت کو بغور دیکھا اور کہا، “یہ تو وہی آدمی ہے جو یسوع کے ساتھ تھا۔”
57 لیکن پطرس نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے۔اور اس نے اس سے کہا، “اے عورت! میں تو اسے جانتا ہی نہیں کہ وہ کون ہے ؟” 58 کچھ دیر بعد ایک اور آدمی پطرس کو دیکھ کر کہا، “تو بھی ان لوگوں میں سے ایک ہے” پطرس نے اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہا، “نہیں میں ان میں سے ایک نہیں ہوں۔”
59 تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک دوسرے آدمی نے پختہ یقین کے ساتھ کہا، “یقیناً یہ آدمی ان کے ساتھ تھا۔ اور کہا کہ یہ گلیل کا رہنے والا ہے۔”
60 تب پطرس نے کہا، “تو جو کہہ رہا ہے اس سے میں واقف نہیں ہوں۔”
پطرس ابھی یہ باتیں کر ہی رہا تھا کہ مرغ نے بانگ دی۔ 61 اس وقت خدا وند نے پیچھے مڑ کر پطرس کو دیکھا پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اس نے کہی تھی، “مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کریگا۔” 62 تب پطرس باہر آیا اور زار و قطار رونے لگا۔
لوگوں نے یسوع کا مذاق اڑایا
63-64 چند لوگوں نے یسوع کو پکڑ لیا تھا۔ وہ یسوع کے چہرے پر نقاب ڈال دیئے اور اسکو مار نے لگے اور کہنے لگے کہ تو تو نبی ہے بتا کہ تجھے کس نے مارا؟” 65 انہوں نے مختلف طریقوں سے یسوع کی بے عزتی کی۔
یسوع یہودی قائدین کے سامنے
66 دوسرے دن صبح بڑے لوگ کے قائدین اور کاہنوں کے رہنما معلّمین شریعت سب ایک ساتھ مل کر آئے۔ اور وہ یسوع کو عدالت میں لے گئے۔ 67 انہوں نے کہا، “اگر تو مسیح ہے تو ہم سے کہہ۔” تو یسوع نے ان سے کہا، “اگر میں تم سے کہوں کہ میں مسیح ہوں تو تم میرا یقین نہ کرو گے۔ 68 اگر میں تم سے پو چھوں تو تم اس کا جواب بھی نہ دو گے۔ 69 لیکن! آج سے ابن آدم خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھا رہیگا۔”
70 ان سبھوں نے پو چھا، “تو کیا تو خدا کا بیٹا ہے؟” یسوع نے ان سے کہا، “میرے ہو نے کی بات کو تم خود ہی کہتے ہو۔”
71 تب انہوں نے کہا، “ہمیں مزید اور کیا گواہی چاہئے ؟ کیوں کہ ہم سن چکے ہیں کہ خود اس نے کیا کہا ہے۔”
©2014 Bible League International