Beginning
1 پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا۔ اور ہمارے بھا ئی سو ستھینس کی طرف سے بھی سلام۔
2 کر نتھس میں خدا کی کلیسا اور یسوع مسیح میں شا مل مقدس لوگوں کے نام: تم سب کو ان لوگوں کے ساتھ جسے ہر جگہ خدا کے مقدس لوگ ہو نے کے لئے بلا یا گیا۔ جو خداوند یسوع مسیح میں بھروسہ رکھتے ہیں جو ان کا اور ہمارا خداوند ہے۔
3 ہمارے خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور سلامتی ہوتی رہے۔
خدا کے لئے پولُس کا شکر ادا کر نا
4 میں ہمیشہ تمہا رے لئے اپنے خدا کا شکر ادا کر نا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے یسوع مسیح کے وسیلے سے تمہیں فضل ادا کیا۔ 5 کیوں کہ یسوع کے وسیلے سے تمہیں ہر چیز میں تمہا ری تقریر میں اور تمہا رے علم میں۔ فضل عطاء کیاگیا۔ اس کے لئے خدا کا ہمیشہ شکر ادا کرتا ہوں۔ 6 مسیح کے بارے میں ہما ری گواہی تم میں قائم ہو ئی۔ 7 یہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں ر ہے ہو۔ تم خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ ظہور کے منتظر رہو۔ 8 وہ تم کو آخر تک قائم رکھے گا تا کہ ہمارے خداوند یسوع کے د ن الزام سے پاک رہو۔ 9 خدا بھروسہ مند ہے جس نے تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح میں شرکت کے لئے بلا یا ہے۔
کرنتھیوں کی کلیسا کے مسا ئل
10 بھا ئیو اور بہنو! میں خداوند یسوع مسیح کے نام پر تم سے التماس کرتا ہوں کہ تمہا رے درمیان کو ئی تفرقہ نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ تمہا رے درمیان پھوٹ نہ ہو۔ میں تم سے التجا کرتا ہوں سب ایک ساتھ مل کر ایک خیال سے رہو۔
11 بھا ئیو اور بہنو! تمہا ری نسبت مجھے خلوے کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوئی کہ تمہا رے مابین جھگڑا ہے۔ 12 میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ “میں پولس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے کہ “میں اپلّوس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں کیفا کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں مسیح کا ہوں۔” 13 کیا مسیح تقسیم ہوگیا ہے؟ کیا پولس تمہاری خاطر مصلوب ہوا ؟ کیا تمہیں پولس کے نام پر بپتسمہ دیا گیا؟ 14 میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کرسپس اور گیُس کے سوا تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا۔ 15 تا کہ کوئی بھی یہ نہ کہے کہ تم نے میرے نام پربپبتسمہ لیا۔ 16 اور ہاں میں نے ستفناس کے خاندان کو بھی بپتسمہ د یا ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی اور کو بھی بپتسمہ دیا ہو۔ 17 مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوش خبری سنا نے کے لئے بھیجا ہے لیکن دنیا وی عقلمندی سے نہیں تا کہ مسیح کی صلیب بے اثر نہ ہو۔
خدا کی قوّت اور مسیح کی عقلمندی
18 ان کے لئے صلیب کا پیغام ہلاک ہو نے والوں کے نز دیک بے وقوفی ہے لیکن ہم نجات پا نے والوں کے نزدیک یہ خدا کی قوت ہے۔ 19 صحیفوں میں لکھا ہے:
“میں حاکموں کی حکمت کو نیست ونابود
اور عقلمندوں کی عقل کو نظر انداز کر دوں گا۔” [a]
20 وہ اب ہوشیار دانشمند کہاں ہے؟ وہ تعلیم یافتہ کہاں ہے؟ اس دور کا فلسفی کہاں ہے؟ کیا خدا نے دنیا کی حکمت کو بے وقوفی نہیں ٹھہرایا؟ 21 اس لئے جب دنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہیں جانا تو خدا کو اپنی حکمت سے یہ پسند آیا کہ اس منادی کی بے وقوفی کے وسیلہ سے ایمان لانے وا لوں کو نجات دے۔
22 کیوں کہ یہودی ثبوت کے لئے اپنی آنکھوں سے معجزہ دیکھنا چاہتے ہیں اور یونانی دانشمندی تلاش کرتے ہیں۔ 23 لیکن جو پیغا م دینا چاہتے ہیں وہ مصلوب مسیح یہودی کے لئے ایک مسئلہ ہے اور غیر یہودی قوم کے نزدیک وہ بے وقوفی ہے۔ 24 لیکن ان کیلئے جو بلا یا گیا ہے جن میں یہودی اور یو نا نی ہیں مسیح ہے جو خدا کی قوت اور حکمت ہے۔ 25 کیوں کہ خدا کی بے وقوفی آدمیوں کی حکمت سے زیادہ اور خدا کی کمزوری آدمیوں کی طاقت سے زیادہ طاقتور ہے۔
26 بھائیو اور بہنو! اپنے بلا ئے جانے پر تو نگاہ کرو۔ تم میں بہت سے لوگ دنیا کی نظر میں عقلمند نہیں تھے۔ تم میں بہت سے لوگ اختیار وا لے نہیں ہیں اور تم میں بہت سے لوگ اعلیٰ سماج سے نہیں ہیں۔ 27 برخلاف خدانے دنیا کے بے وقوفوں کو منتخب کیا تا کہ حکیموں کو شرمندہ کریں اور خدا نے دنیا کے کمزوروں کوچن لیا تا کہ وہ طاقتوروں کو شرمندہ کریں۔ 28 خدا نے دنیا کے کمینوں حقیروں اور بے وجودوں کو چن لیا تا کہ اس کے تحت دنیا جسے کچھ سمجھتی تھی اسے نیست و نابود کرے۔ 29 تا کہ خدا کی موجودگی میں کوئی بشر فخر نہ کرے۔ 30 خدا نے تمہیں یسوع مسیح کا حصہ بنا نا چاہا۔ مسیح ہما رے لئے خدا کی طرف سے عطا کردہ حکمت ہے۔ انہیں کے وسیلے سے ہم خدا کے حضور راست باز اور مقدس ٹھہرے۔ مسیح کی وجہ سے ہی ہمیں اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حا صل ہے۔ 31 جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے۔“اگر کسی کو فخر کرنا ہے تو وہ خداوند میں اپنی حیثیت پر فخر کرے۔” یر میاہ۹:۲۴
مصلوب مسیح کے متعلق پیغام
2 بھائیو اور بہنو! جب میں تمہا رے پاس آیا تو میں نے خدا کی سچا ئی کو بیان کیا۔ لیکن میں اعلیٰ درجے کے کلام یا حکمت کے ساتھ نہیں آیا۔ 2 جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ سوائے یسوع مسیح اور صلیب پر ہو ئی اس کی موت کے بارے میں کچھ نہ کہونگا۔ 3 اور میں تمہارے پاس کمزوری اور خوف کے ساتھ بہت تھر تھراتے آیا۔ 4 اور اپنی تقریر اور اپنے پیغام سے تم کو قا ئل کر نے کے لئے دانشمندانہ الفاظ استعمال نہیں کئے۔ بلکہ مقدس روح کی قدرت سے میری تعلیمات ثابت ہو ئی تھیں۔ 5 میں نے ایسا ہی کیا تا کہ تمہارا ایمان انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خدا کی قدرت پر موقوف ہو۔
خدا کی حکمت
6 ہم حکمت کی بات جو سمجھدار لوگوں سے کر تے ہیں وہ نہ تو اس دنیا کے ہیں اور نہ ہی اس دنیا کے حاکم، اور حاکم لوگوں نے اپنا اختیار کھو چکے ہیں۔ 7 ہم جو حکمت بیان کر تے ہیں وہ خدا کی پو شیدہ حکمت میں چھپا ئی گئی ہے جو خدا نے دنیا کی تخلیق سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مقرر کیا تھا۔ 8 اور جسے اس جہان کے سرداروں میں سے کسی نے نہ سمجھا اور اگر وہ سمجھتے تو جلال والے خدا وند کو مصلوب نہ کرتے۔ 9 لیکن صحیفوں میں لکھا ہے:
“نہ آنکھوں نے دیکھی
اور نہ کانوں نے سنی
کسی نے بھی یہ خیال نہ کیا
کہ جو اس سے محبت رکھتے ہیں ان کے لئے خدا نے کیا تیار کیا ہے۔” [b]
10 لیکن خدا نے ہم پر روح کے ذریعے سے اس را ز کو ظا ہر کیا
کیوں کہ روح ہر چیز یہاں تک کہ خدا کے چھپے رازوں تک کو بھی ڈھونڈ نکالتی ہے۔ 11 کوئی شخص بھی دوسرے شخص کے خیا لات سے واقف نہیں ہے سوائے اس شخص کی روح کے جو خود اس کے اندر ہے اس طرح سوائے خدا کی روح کے کو ئی شخص بھی خدا کی باتیں نہیں جانتا۔ 12 لیکن ہم نے اس روح کو پا یا ہے اس کا تعلق اس دنیا سے ہے۔ ہم نے اس روح کو پا یا ہے روح جو خدا کی ہے۔ اس لئے کہ بہت سی چیزیں آزادانہ ہمیں خدا سے ملی ہیں۔ تا کہ ان باتوں کو جانیں۔
13 جب ہم اس کی تعلیم دیتے ہیں تو انسانی حکمت سے سیکھے ہو ئے الفاظ کو ہم استعمال نہیں کر تے۔ روح سے سیکھے ہو ئے الفاظ ہم ان کو سکھا تے ہیں۔ ہم وہ روحانی الفاظ استعمال کر تے ہیں جو روحانی چیزوں کو سمجھا تی ہیں۔ 14 جو آدمی روحانی نہ ہو وہ خدا کی روح سے آئی ہو ئی چیزیں حاصل نہیں کر تا کیوں کہ اس کے نزدیک یہ باتیں بے وقوفی کی ہیں اور وہ انہیں نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ وہ صرف روحانی طور پر جانچی جا تی ہیں۔ 15 لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر دوسرے اس کو نہیں جانچ سکتے۔ 16 جیسا کہ لکھا ہوا ہے:
“کون ہے جو خدا وند کے ذہن کو جانا؟
خدا وند کو کون مشورہ دے سکتا ہے ؟”[c]
مگر ہمارے پاس مسیح کا ذہن ہے۔
آدمیوں کی اتباع نہ کرو
3 بھا ئیو اور بہنو! میں اپنے کلام سے نہیں کہہ سکا جیسا کہ روحانی لوگوں سے کہا۔ لیکن میں نے تم سے ایسا کلام کیا جیسے ایک غیر روحانی لوگوں سے کلام کیا ہو۔ میں نے تم سے اسطرح بات کی جس طرح مسیح نے بچوں سے بات کی ہو۔ 2 میں نے تمہیں پینے کو دودھ دیا سخت کھا نا نہیں دیا کیوں کہ تم ابھی تیار نہ تھے۔ حتیٰ کہ ابھی بھی تم تیار نہیں ہو تم اب بھی دنیا وی لوگوں کی طرح عمل کر تے ہو۔ 3 تم میں ابھی تک حسد ہے اور ایک دوسرے سے جھگڑ تے ہو اس سے معلوم ہو تا ہے تم دنیاوی لوگوں کے طریقے پر ہو۔ 4 کو ئی تم میں سے کہتا ہے “میں پولُس کا ہوں” اور دوسرا کہتا ہے “میں اپلّوس کا ہوں” تب کیا اس سے معلوم نہیں ہو تا کہ تم دنیا وی لوگوں کی طرح ظا ہر کر تے ہو؟
5 اچھا اپلّوس کیا ہے اور پو لُس کیاہے ؟ ہم میں سے ہر ایک وہ کام کیا ہے جو خدا وند نے ہم کو سونپا ہے ہم تو صرف ایسے خا دم ہیں جن کے اوپر تم یقین رکھتے ہو۔ 6 میں نے بیج بویا اپلّوس نے پا نی دیا، لیکن خدا نے اسے بڑھا دیا۔ 7 وہ جو بوتا ہے اور وہ جو اچھے طریقے سے پا نی بھی دیتا ہے۔ ہر گز ا ہم نہیں ہیں اصل میں خدا اہم ہے کیوں کہ وہی اگاتا اور بڑھا تا ہے۔ 8 وہ جو بوتا ہے اور جو پانی دیتا ہے ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطا بق صلہ ملے گا۔ 9 ہم خدا کے لئے کام کر نے والے ہیں تم خدا کی کھیتی ہو۔
تم اس کی عمارت ہو۔ 10 میں نے خدا کے عطیہ کو اس کام کے لئے استعمال کیا میں نے ہو شیار معمار کی طرح بنیاد رکھی۔ لیکن کو ئی ایک اس پر تعمیر کر تا ہے۔ لہذا ہر ایک خبر دار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھا تا ہے۔ 11 یہ بنیاد یسوع مسیح ہے اور یہ پہلے ہی ڈا لی جا چکی ہے۔ کو ئی شخص دوسری بنیاد نہیں ڈال سکتا۔ 12 اگر کو ئی اور اس بنیاد پر سونا ،چاندی ،بیش قیمت پتھروں ،لکڑی ،بانس یا بھو سا کا استعمال کر تا ہے۔ 13 تو ہر شخص کا کیا ہوا کام ظا ہر ہو جائیگا۔ اور اس دن [d] آ گ سے دیکھا جائیگا اور وہ آ گ ہر ایک کے کام کو جانچے گی۔ 14 اگر کو ئی شخص عمارت کو بنیاد پر باقی رکھتا ہے تب وہ شخص اجر پا ئیگا۔ 15 لیکن اگر کسی شخص کی عمارت جل جائیگی تب اسے نقصان جھیلنا پڑیگا لیکن خود بچ جائیگا جیسے کوئی شخص آ گ سے چھٹکا رہ پا تا ہے۔
16 کیا تم نہیں جانتے کہ تم خود خدا کی ہیکل ہو اور خدا کی روح تم میں رہتی ہے ؟ 17 اگر کوئی خدا کی ہیکل کو تباہ کر تا ہے خدا اس کو برباد کر دیگا کیوں کہ خدا کا ہیکل مقدس ہے اور وہ ہیکل تم خود ہو۔
18 اپنے آپکو فریب نہ دو۔ اگر تم میں کو ئی اپنے آپکو اس جہاں میں دانشمند سمجھتاہے تو اسے بے وقوف ہو نا چاہئے تا کہ وہ سچ مچ میں حکیم بن جائے۔ 19 خدا کے نزدیک اس دنیا کی عقلمندی بے وقوفی ہے چنانچہ لکھا ہے، “وہ عقلمندوں کو انہیں کی چا لا کی میں پھنسا دیتا ہے۔” [e] 20 “اور یہ بھی لکھا ہے خداوند جانتا ہے کہ عقلمندوں کے خیالات کا مول کچھ بھی نہیں۔” [f] 21 اس لئے آدمیوں پر کو ئی فخر نہ کرے کیوں کہ سب چیزیں تمہاری ہی تو ہیں۔ 22 خواہ پو لس ہو یا اپلّوس، یاکیفا،خواہ دنیا ہو یا زندگی ہو یا موت ،خواہ حال کی چیزیں خواہ مستقبل کی سب تمہاری ہیں۔ 23 اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے۔
مسیح کے رسول
4 آدمی کو ہمارے متعلق یہ سوچنا چاہئے کہ ہم مسیح کے خادم ہیں اور خدا نے ہمیں اپنی سچّائی کے بھیدوں کا نگراں کار بنایاہے۔ 2 اور پھر جنہیں نگراں کار بنایا ہے تو وہ ثابت کریں کہ وہ دیا نت دار ہیں۔ 3 مجھے اس کی کو ئی فکر نہیں ہے کہ تم مجھکو پر کھو یا کو ئی انسا نی عدالت جب کہ میں خود اپنے آپ کو نہیں پرکھ سکتا۔ 4 میرے ضمیر کے مطا بق میں نے کو ئی برا ئی نہیں کی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں بے گناہ ہوں۔ اس کا فیصلہ صرف خداوند ہی کر سکتا ہے۔ 5 اس لئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ جب خداوند آئے گا وہ تا ریکی میں چھپی ہو ئی باتوں کو ظاہر کر دے گا اور دلوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے وا لا بنا دے گا اس وقت ہر ایک کی تعریف خدا کی طرف سے ہو گی۔
6 اے بھائیو! میں نے ان باتوں میں تمہا ری خاطر اپنا اور اپلّوس کا ذکر کیا ہے تا کہ تم ہما ری مثال سے سیکھ لو اس سے تم ا ن باتوں کا مطلب ہم سے سمجھ لو اور “جو کچھ لکھا ہوا ہے اس سے تجاوز نہ کرو۔” اور ایک کی محبت میں دوسرے کے خلاف نفرت نہ کرو۔ 7 کون کہتا ہے کہ تو دوسرے سے بہتر ہے؟ اور تیرے پاس کیا ہے جو تجھے نہیں دیا گیاہے اور تیری ہر چیز تجھ کو دی گئی ہے۔توکیوں ڈینگیں مارتا ہے کہ یہ چیزیں میں نے خود حاصل کی ہیں؟
8 ممکن ہے تم سوچتے ہوگے کہ جس چیز کی ضرورت تھی اب وہ سب کچھ تمہا رے پاس ہے تم دولت مند بن گئے ہما رے بغیر بادشاہ بن گئے ہو اور کاش کہ تم صحیح معنوں میں بادشاہت کرتے، تا کہ ہم بھی تمہا رے ساتھ بادشاہی کرتے۔ 9 میری دانست میں خدا نے ہم رسولو ں کو اس طرح ادنیٰ جگہ دی ہے کہ جن کے قتل کا حکم ہو چکا ہو ہم دنیا، فرشتوں اور آدمیوں کے لئے ایک تماشہ ٹھہرے۔ 10 ہم مسیح کی خاطر بے وقوف ہیں، لیکن تم مسیح میں عقلمند ہو ہم کمزور ہیں لیکن تم طا قتور ہو تم عزت دار ہو ہم بے عزت ہیں۔ 11 اب بھی ہم بھو کے اور پیاسے ہیں ہما رے لباس میں پیوند ہیں، ہم مار کھا تے ہیں اور ہم ٹھکانے کے بغیر پھرتے ہیں۔ 12 ہم اپنے ہاتھوں سے محنت اور سخت مشقّت کرتے ہیں۔ 13 لوگ بد نام کرتے ہیں ہم دوستا نہ جواب دیتے ہیں۔ ستا ئے جانے پر بھی ہم ہنستے ہیں ہمارے خلاف بر ی باتیں کرنے والوں کو ہم دوستی کی باتیں بتلا تے ہیں ہم ایسے ہیں جیسے دنیا کے ٹھکرا ئے ہوئے ہوں لیکن ہم آج تک سماج کے کوڑے کی مانند رہے۔
14 میں تمہیں شرمندہ کر نے کے لئے یہ باتیں نہیں لکھ رہا ہوں بلکہ اپنے پیارے بچےّ جان کر تم کو نصیحت کرتا ہوں۔ 15 اگر مسیح میں تمہا رے استاد دس ہزار بھی ہو تے تو بھی تمہا رے بہت سے باپ نہ ہوتے۔ میں یسوع مسیح میں خوش خبر ی کے ذریعہ تمہارا باپ ہوں۔ 16 اس لئے میں تم سے عاجزی و انکساری کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔ 17 اس واسطے میں نے تیمتھیس کو تمہار ے پاس بھیجا۔ وہ خداوند میں میرا پیارا اور بھروسہ مند بچہ ہے۔ میرے ان طریقوں کو جو یسوع مسیح میں ہیں تمہا ری یاد دلا نے میں مدد کرے گا جس طرح میں ہر جگہ تمام کلیسا میں دیتا ہوں۔
18 بعض لوگ ایسی شیخی مارتے ہیں گویا سمجھتے ہیں کہ میں تمہا رے پاس نہیں آنے وا لا ہوں۔ 19 اگر خداوند نے چاہا تو ویسے میں تمہا رے پاس جلد آؤں گا۔ تب میں آکر شیخی بازوں کی باتوں کو نہیں بلکہ ان کی قدرت کو معلوم کروں گا۔ 20 کیوں کہ خدا کی بادشاہی صرف باتوں پر نہیں بلکہ قوّت پر انحصار کرتی ہے۔ 21 تم کیا چاہتے ہو ؟ کیا میں تمہا رے پاس سزا دینے کے لئے ڈنڈے کے ساتھ آؤں گا یا محبت اور نرم مزاجی سے؟
©2014 Bible League International