Beginning
اسٹیفن کی تقریر
7 اعلیٰ کاہن نے اسٹیفن سے پوچھا، “کیا یہ سب چیزیں سچ ہیں ؟” 2 اسٹیفن نے جواب دیا، “میرے یہودی باپ اور بھائیو غور سے سنو! “خدا ذوالجلال ہمارے باپ ابراہیم پر اس وقت ظا ہر ہوا جب کہ وہ مسوپتامیہ میں تھے یہ ان کے حاران میں رہنے سے پہلے کی بات ہے۔ 3 خدا نے ابراہیم سے کہا، “تم اپنے ملک اور لوگوں کو چھوڑو اور ایسے ملک کو چلے جاؤ جو میں تمہیں بتاؤنگا۔ [a]
4 اس لئے ابراہیم نے کلدیہ کو چھوڑا اور حاران میں جا بسا اور وہاں اسکے باپ کے مرنے کے بعد خدا نے اسکو اس ملک میں لا کر بسا دیا جہاں اب تم رہتے ہو۔ 5 لیکن خدا نے اسکو یہاں کی زمین کی کوئی میراث نہیں دی حتٰی کہ ایک فٹ زمین بھی نہیں دی لیکن خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا کہ آئندہ اسکو اور اسکے بچوں کو یہ زمین دیگا۔اس وقت ابراہیم کے کوئی اولاد نہیں تھی۔
6 اور یہی خدا نے ابراہیم سے کہا تھا، “تمہاری نسل دوسرے ملک میں اجنبی کی طرح رہے گی اور وہاں کے لوگ انکو غلا می میں رکھیں گے اور ان سے چار سو سال تک برا سلوک کریں گے۔” 7 لیکن میں اس قوم کے لوگوں کو سزا دونگا جنہوں نے انہیں غلام بنایا [b] اور خدا نے یہ بھی کہا اس کے بعد تمہاری نسل وہاں سے چلی آئیگی اور اسی جگہ میری عبادت کریگی۔ [c]
8 خدا نے ابراہیم سے ایک عہد لیا اور اس عہد کی نشا نی تھی ختنہ اور جب ابراہیم کا بیٹا ہوا تو اس نے اس کی پیدا ئش کے آٹھویں دن ختنہ کر وا یا یہ لڑکا اسحاق کہلا یا اسحاق نے بھی اپنے بارہ لڑ کوں کا ختنہ کر وایا۔ جو بعد میں بارہ قبیلوں کے بزرگ پیدا ہو ئے۔
9 “یہ بزرگ باپ اپنے بھا ئی یوسف سے حسد کر تے تھے۔ انہوں نے یوسف کو بطور غلام بنا کر مصر میں فروخت کر دیا لیکن خدا یوسف کے ساتھ تھا۔ 10 یوسف نے کئی تکا لیف کا سامنا کیا لیکن خدا نے اس کو ان تمام تکا لیف سے بچایا، فرعون جو مصر کا بادشا ہ تھا یوسف کو چاہتا تھا اور اس نے یوسف کو مقبولیت دی یہ مقبولیت اس کی دانائی کی بنا ء پر جو خدا نے یوسف کو عطا کی تھی۔ فرعون نے یوسف کو مصر کا سردار بنایا اور یوسف کو فرعون کے محل کا حاکم بھی۔ 11 مصر اور کنعان میں ز بردست قحط پڑا جس کی وجہ سے بڑی مصیبت آئی اور ہمارے آباؤ اجداد کو کھانے کے لئے کچھ نہیں ملا تھا۔
12 لیکن یعقوب نے سنا کہ مصر میں اناج جمع ہے تو اس نے اپنے بز رگ آباؤ اجداد کو روا نہ کیا یہ مصر کے لئے پہلا سفر تھا۔ 13 پھر اس کے بعد انہوں نے دوبارہ سفر کیا اس مرتبہ یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو بتا یا کہ وہ کو ن ہے ؟ اور فرعون اس طرح یوسف کے خاندان سے واقف ہوا۔ 14 تب یوسف نے چند آدمیوں کو اپنے باپ یعقوب کو مصر کو بلا نے کے لئے بھیجا اور ساتھ ہی اپنے تمام رشتہ داروں کو بھی جو تقریباً۷۵ کی تعداد میں تھے۔ 15 یعقوب مصر کو گئے اور یعقوب اور اس کے باپ دا دا مصر میں ان کے مر نے تک رہے۔ 16 بعد میں ان نعشوں کو سکم میں منتقل کیا گیا اور اس جگہ دفن کئے گئے جسے ابراہیم نے چاندی دے کر ہمور کے بیٹوں سے خرید لیا تھا۔
17 “جب مصر میں اسرائیلیوں کی تعداد بڑھ گئی اور ان کی آبا دی بڑھی اس طرح خدا نے ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اس کے پورے ہو نے کا وقت قریب آرہا تھا۔ 18 تب ایک دوسرا بادشاہ مصر پر حکومت کر نا شروع کر دیا اس کو یوسف کے متعلق کچھ معلوم نہ تھا۔ وہ یوسف کو نہ جانتا تھا۔ 19 اس بادشاہ نے ہما رے آباؤاجداد سے ایسی بد سلو کی کی کہ اس نے ان پر زبر دستی کی ان کے بچوں کو باہر مر نے کے لئے چھو ڑدیا۔
20 ایسے موقع پر موسیٰ پیدا ہوا جو بہت خوبصورت لڑکا اور خدا کو پیارا تھا۔ وہ تین مہینے تک اپنے باپ کے گھر میں پلتا رہا۔ 21 جب انہیں بھی باہر پھینک دیا گیا تو فرعون کی بیٹی نے انہیں لیا اور اس لڑکے کی اس طرح پرورش کی جیسے وہ اس کا اپنا لڑکا ہو۔ 22 موسیٰ نے مصریوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی وہ بہت زیادہ ذہین اور قادرالکلام تھا۔
23 “جب موسیٰ تقریباً چا لیس سال کے ہو ئے تو اسکے دل میں یہ خیال آیا کہ اپنے ہم وطن اسرائیلی بھائیوں سے ملے۔ 24 موسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری ایک اسرائیلی سے بد سلوکی کررہا ہے۔ اور موسٰی نے اسرائیلی کی طرف داری کی اور موسٰی نے اس مصری کو اسرائیلی کو ستانے پر سزا دی اور اس طرح مارا کہ وہ مر گیا۔ 25 موسٰی نے محسوس کیا کہ اسرائیلی برادری یہ سمجھیں گے کہ خدا انکو بچانے کے لئے اسکو استعمال کر رہا ہے لیکن وہ لوگ نہیں سمجھے۔
26 دوسرے دن موسٰی نے دیکھا کہ دو اسرائیلی لڑ رہے ہیں اور موسٰی نے دونوں میں سلامتی و مصالحت کی یہ کہتے ہو ئے کو شش کی کہ تم دونوں آپس میں بھا ئی ہو پھر کیوں ایک دوسرے پر ظلم کر تے ہو۔ 27 ان میں سے ایک جو غلطی پر تھا موسٰی کو ڈھکیل دیا اور موسٰی سے کہا! کیا کسی نے تم کو ہمارے درمیان منصف یا بادشاہ حکمران مقرر کیا ہے۔؟ 28 کیا تم مجھے مارنا چاہتے ہو جس طرح تم کل اس مصری کو ماردیا تھا؟ [d] 29 جب موسٰی نے اس آدمی کو اس طرح کہتے سنا تو وہ مصر چھوڑ دیا اور مدیان میں رہنے چلے گئے۔ وہ مدیان میں ایک اجنبی کی مانند تھا مدیان میں رہنے کے دوران موسٰی کے دو لڑکے ہوئے۔
30 “چالیس سال تک موسٰی کوہ سینا کی ریگستان میں تھے تب اسکے سامنے ایک فرشتہ شعلہ پوش جھا ڑی میں ظا ہر ہوا۔ 31 موسٰی دیکھ کر بہت حیرت زدہ تھا وہ دیکھنے کو قریب ہوا تو ایک آواز سنی جو خداوند کی آواز تھی۔ 32 خداوند نے کہا، “میں تمہارے آباؤ اجداد کا خدا ابراہیم کا خدا، اسحٰق کا خدا، اور یعقوب کا خدا ہوں” [e] اور موسٰی ڈر سے کانپنے لگا۔ وہ جھا ڑی کی طرف دیکھتے ہو ئے بھی خوفزدہ تھا۔
33 تب خداوند نے ان سے کہا، “ا پنے پیر سے جوتے نکال دو کیوں کہ یہ جگہ جہاں تم کھڑے ہو مقدس ہے۔ 34 میں دیکھ چکا ہوں کہ میرے لوگ مصر میں مصیبت زدہ ہیں اور انہیں دکھ سے کراہتے سنا ہے میں انہیں بچانے آیا ہوں۔موسٰی!آؤ میں تمہیں مصر واپس بھیجونگا۔ [f]
35 موسٰی وہی آدمی ہے جنہیں اسرائیلیوں نے ردّ کیا تھا ان الفاظ سے کہ “کس نے تمہیں ہمارا منصف اور حکمران بنایا۔” [g] ہاں موسٰی ہی وہ آدمی تھا جسے خدا نے حاکم اور نجات دہندہ بنا کر بھیجا تھا خدا نے موسٰی کو فرشتہ کی مدد سے بھیجا تھا۔ وہ فرشتہ شعلہ پوش جھاڑیوں میں انکے لئے ظا ہر ہوا تھا۔ 36 یہی شخص موسٰی کہلایا اور لوگوں کو مصر کے باہر لے گیا اس نے طاقتور چیزیں اور معجزے دکھلائے اور موسٰی نے یہ سب چیزیں مصر میں بحر قلزم کے پاس کیں اور چالیس سال تک صحرا میں بھی رہا۔
37 یہ وہی موسٰی ہے جس نے اسرائیلیوں سے کہا تھا کہ خدا تمہارے لئے ایک نبی بھیجے گا جو مجھ جیسا اور تم میں سے ہی ہو گا۔ [h] 38 یہ وہی موسٰی ہے جو آدمیوں کے ساتھ بیابان میں تھا اور وہ اس فرشتہ کے ساتھ تھا جس نے کوہ سینا پر اس سے کلام کیا اور ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا۔ موسٰی کو خدا کی طرف سے احکام ملے اور اسنے ہم تک پہنچا ئے۔
39 “لیکن ہمارے باپ دادا نے موسٰی کا کہنا نہیں مانا اور اسکا انکار کردیا اور انکو دوبارہ مصر چلے جانے کے لئے کہا۔ 40 ہمارے باپ دادا نے ہارون سے کہا، ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ موسٰی کا جو ہمیں مصر سے باہر نکال لا یا ہے، کیا ہوا۔اس لئے کوئی ایسا خدا بنایا جائے جو ہماری رہنمائی کرے [i] 41 لوگوں نے ایک بچھڑے کا بت بنایا اور اس بت کی قربانی پیش کی۔اور لوگ اسکی تقاریب منانے میں خوش تھے- جو خود انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا 42 خدا نے انکی طرف سے منھ پھیر لیا اور انہیں اجرام فلکی ( جھوٹے خداؤں ) کی عبادت کر نے سے نہ رو کا- یہ نبیوں کی کتاب میں لکھا ہے:
خدا کہتا ہے، اے اسرائیل کے گھرا نے! کیا تم نے بیابان میں چالیس برس مجھکو ذبیحے اور قربانیاں پیش کی؟
43 اور تم اپنے ساتھ مولک خیمہ کو لئے پھر تے تھے
اور رفان دیوتا کے تارے کو لئے پھرتے تھے۔
گویا تم ان بتوں کے لئے پھرتے تھے جنہیں تم نے عبادت کے لئے بنایا تھا۔
اس لئے تمہیں بابل سے دور نکالتا ہوں۔ [j]
44 “شہادت کا خیمہ بیابان میں ہمارے باپ دادا کے پاس تھا۔ خدا نے موسٰی سے کہا تھا کہ کس طرح خیمہ بنائے اور خدا کے بنائے ہو ئے طریقہ کے مطابق اس نے خیمہ بنایا۔ 45 بعد میں ہمارے ہمارے باپ دادا نے یشوع(جوشوا) کی قیادت میں دوسری قوموں کی زمینوں کو فتح کئے، خدا نے دوسری قوموں کو باہر کیا اور ہمارے آباؤاجداد زمین پر اسی خیمہ کے ساتھ داخل ہوئے جو انہوں نے اپنے آباؤ اجداد سے لیا تھا۔ انہوں نے اسکو ویسا ہی رکھا جو داؤد کے زمانہ تک رہا۔ 46 خدا داؤد سے بہت خوش تھا۔داؤد سے خدا نے کہا، “وہ یعقوب کے خدا کے لئے ایک مکان (ہیکل ) بنانے کی اجازت دے۔” 47 لیکن یہ سلیمان تھا جو خدا کے لئے ہیکل بنایا۔
48 لیکن خدائے تعالیٰ اس گھر میں نہیں رہتا جو انسان کے بنا ئے ہو ئے ہوئے ہیں۔ چنانچہ نبی کہتا ہے۔
“خداوند فرماتا ہے
آسمان میرا تخت ہے۔
49 اور زمین میرے پیروں تلے کی چوکی ہے
اور تم کس قسم کا گھر میرے لئے بناؤ گے۔
ایسی کو ئی بھی جگہ نہیں جہاں میں آرام کر سکوں۔
50 یاد رکھو یہ سب چیزیں میری ہی بنائی ہو ئی ہیں۔” [k]
51 تب اسٹیفن نے کہا، “اے یہوداہ تم ہر وقت روح القدس کی مخالفت کرتے ہو خدا کی نہیں سنتے۔ تم ہمیشہ روح القدس کے خلاف ہمارے آباؤ اجداد کی طرح کھڑے رہتے ہو۔ 52 تمہارے باپ دادا نے ہر نبی کو ستایا ان نبیوں نے کہا تھا کہ ایک پر ہیزگار آئیگا۔ تمہارے باپ دادا نے ان نبیوں کو قتل کیا اور اب تم پر ہیزگار کے خلاف ہو گئے اور اس کو قتل کردینا چاہتے ہو۔ 53 تم وہ لوگ ہو جو موسٰی کی شریعت کو پائے اور یہ قانون خدا نے اسکے فرشتوں کے ذریعہ دیا لیکن تم نے اسکی اطا عت نہیں کی۔”
54 یہودی قائدین نے اسٹیفن کو یہ کہتے سنا اور غصہ سے پاگل ہو گئے وہ غصہ میں اسٹیفن کے خلاف دانت پیسنے لگے۔ 55 لیکن اسٹیفن روح القدس سے معمور تھا اس نے آسمان کی طرف دیکھا جہاں اس نے خدا کے جلال اور یسوع کو خدا کے داہنے طرف کھڑا دیکھا۔
اسٹیفن کی موت
56 اسٹیفن نے کہا، “دیکھو! میں آسمان کو کھلا دیکھتا ہوں اور ابن آدم کو خدا کی داہنی جانب کھڑا دیکھتا ہوں۔”
57 یہودی قائدین بلند آواز سے چلا نا شروع کیا اور اپنے کانوں کو بند کر لیا سب کے سب مل کر اسٹیفن پر جھپٹ پڑے۔ 58 وہ اس کو شہر سے باہر لے آئے اور اس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیا۔ وہ لوگ جو اسٹیفن کے خلا ف گوا ہ تھے، اپنے کپڑے اتار کر ساؤل نامی جوان کے پا ؤں کے پاس رکھ دئیے۔ 59 جیسے جیسے وہ اسٹیفن پر پتھر پھینکتے تھے وہ یہ دعا کرتا رہا کہ “اے یسوع میری روح کو لے لے۔” 60 وہ گھٹنوں کے بل گرا اور بلند آواز سے پکا را! “خداوند انکو اس گناہ کا ذمہ دار نہ بنا ۔” اتنا کہہ کر وہ مر گیا
8 ساؤل اسٹیفن کے قتل پر راضی تھا۔
ایمان والوں کے لئے تکلیف
2-3 چند نیک اور پر خلوص لوگوں نے اسٹیفن کی تجہیز و تدفین کی اور اسکی موت پر بہت ماتم کیا۔اس روز یروشلم میں یہودیوں نے اہل ایمان کے گروہ کو ستا نا شروع کیا اور ساؤل نے بھی ان کے گروہ کو تباہ کر نے کی کو شش شروع کی وہ ان کے گھر میں گھس کر مردوں اور عورتوں کو گھسیٹ لاتا اور قیدخانے میں ڈال دیتا۔سب اہل ایمان نے یروشلم کو چھوڑ دیا صرف وہاں مسیح کے رسول رہ گئے۔اہل ایمان چلے گئے اور دوسری جگہوں میں پھیل گئے جیسے یہودیہ اور سامریہ۔ 4 اہل ایمان ہر جگہ پھیل گئے اور وہاں جا کر وہ لوگوں کو کلام کی خوشخبری دینے لگے۔
فلپ کا سامریہ میں تبلیغ کرنا
5 فلپ سامریہ کے شہر میں گیا اور لوگوں میں مسیح کے متعلق تبلیغ شروع کر دی۔ 6 اور لوگوں نے اس کی تعلیمات کو سنا اور اس کے معجزوں کو دیکھا جو اس نے دکھایا انہوں نے بغور اس کی کہی باتوں کو سنا۔ 7 ان میں بہت سارے لوگوں کے اندر بد روحیں تھیں۔ لیکن فلپ نے ان بدرحوں کو انہیں چھو ڑ نے پر مجبور کیا اور نا پاک روحیں ان میں سے گرجدار آوازوں میں چلا کر باہر نکل گئیں۔ وہاں بہت سے مفلوج اور معذور لنگڑے لوگ بھی تھے فلپ نے ان لوگوں کو بھی اچھا کیا۔ 8 شہر کے لوگ اس کے کام سے بہت خوش تھے۔
9 فلپ کے آنے سے پہلے اس شہر میں سائمن نامی ایک شخص رہتا تھا۔ سائمن اپنے جادو کے بتو ں سے سامریہ کے لوگوں کو حیران کرتا تھا۔ سائمن اپنے آپ کی بڑائی کرتا اور دوسروں کے سامنے اپنی اہمیت جتا تا تھا۔ 10 تمام لوگ کم اہمیت اور زیادہ اہمیت کے اس کی پیرو ی کرتے تھے۔ اور کہتے کہ “اس آدمی کے پاس خدا کی قدرت ہے جسے بڑی طاقت کہتے ہیں۔” 11 سائمن لوگوں کو اپنے جادوئی کرتوتوں سے بڑی مدت تک متاثر کرتا رہا اور لوگ اس کی طرف متوجہ ہو تے گئے۔ 12 لیکن فلپ لوگوں کو خدا کی بادشاہت اور یسوع مسیح کی طا قت کے متعلق خوش خبری دیتا تھا۔ تو سب لوگ خواہ مرد ہو یا عورت دونوں ایمان لے آتے اور بپتسمہ لینے لگ جاتے۔ 13 شمعون بھی ایمان لا یا اور بپتسمہ لیا اور فلپ کے ساتھ رہنا شروع کیا تب وہ معجزے اور طاقتور چیزوں کو دیکھ کر حیران ہوا جو فلپ نے کئے تھے اور سائمن بہت حیران تھا۔
14 رسول یروشلم میں تھے انہیں کہ سامریہ کے لوگوں کے متعلق معلوم ہوا کہ انہوں نے خدا کے پیغام کو قبول کیا رسولوں نے پطرس اور یوحناّ کو سامریہ کے لوگوں کے پاس روا نہ کیا۔ 15 جب پطرس اور یوحناّ سامریہ پہونچے تو انہوں نے لوگوں کے لئے دعا کی کہ وہ روح القدس پا ئیں۔ 16 ان لوگوں نے خداوند یسوع کے نام پر بپتسمہ لیا تھا۔ لیکن وہ روالقدس اب تک کسی ایک پر بھی نازل نہ ہوا تھا اسی لئے پطرس اور یو حناّ نے ان کے لئے دعا کی۔ 17 پھر دو رسولوں نے ان لوگوں پر ہاتھ رکھا تب ا ن لوگوں نے اس روح ا لقدس کو پا یا۔
18 شمعون نے دیکھا کہ جب رسولوں نے اپنے ہاتھ لوگوں پر رکھے تو روح ان کو دے دی گئی۔ اس لئے شمعون نے رسولوں کو رقم پیش کی اور کہا۔ 19 مجھے بھی یہ طاقت دو کہ میں اپنے ہاتھ آدمی پر رکھوں تا کہ وہ روح القدس کو پا سکے۔
20 پطرس نے شمعون سے کہا، “تم اور تمہا رے پیسے غارت ہوں اس لئے کہ تم نے سوچا کہ خدا کے تحفے کو تم روپیوں سے خرید سکتے ہو۔ 21 تم ہمار ے ساتھ اس کام میں شریک نہیں ہوسکتے تمہا را دل خدا کی نظر میں صاف نہیں ہے۔ 22 اپنے دل کو بدلو اور کی ہو ئی بری چیزوں سے پلٹو۔ خداوند سے دعا کرو ہو سکتا ہے وہ تمہاری ایسی سوچ رکھنے کو معاف کر دے۔ 23 میں دیکھتا ہوں کہ تم میں حسد کا جذبہ بہت ہے تم گناہ کے زیر اثر ہو۔”
24 شمعون نے جواب دیا، “تم دونوں میرے لئے خداوند سے دعا کرو کہ جو باتیں تم نے کہی ہیں وہ مجھ میں نہ ہو نے پائیں۔”
25 تب رسولوں نے ان چیزوں کی گوا ہی دی جو انہوں نے دیکھا اور خداوند کا پیغام سنا کر وہ یروشلم واپس ہو ئے راستے میں وہ سامریہ کے کئی گاؤں گئے وہاں انہوں نے خوش خبری کی تبلیغ لوگوں سے کی۔
فلپ کا ایتھو پیا کے ایک شخص کو تعلیم دینا
26 خداوند کے ایک فرشتے نے فلپ سے کہا، “تیار ہو جا ؤ اور جنوب کی طرف سے ا س ر استے پر جا ؤ جو یروشلم سے غازہ کو جاتا ہے۔ اور یہ راستہ ریگستا ن سے جاتا ہے۔” 27 اسی لئے فلپ تیار ہوا اور روانہ ہوا ، راستے پر اس نے ایک ایتھو پیا کے شخص کو دیکھا جو خوجہ تھا جو کندہ کی ملکہ کا ایک اہم افسر تھا وہ شخص اس ملکہ کے خزانے کا خزانچی تھا اور وہ یروشلم کو عبادت کے لئے آیا تھا۔ 28 وہ اپنی رتھ پر بیٹھا اور یسعیاہ نبی کی کتاب کو پڑھتا ہوا گھر کو واپس جا رہا تھا۔
29 روح نے فلپ سے کہا، “جاؤ اور جاکر رتھ کے قریب ٹھہرو۔” 30 فلپ رتھ کی طرف دوڑا وہ شخص یسعیاہ نبی کی کتاب پڑھ رہا تھا۔فلپ نے اس سے کہا، “جو کچھ تو پڑھ رہا ہے کیا اسے سمجھ سکتا ہے؟”
31 اس آدمی نے کہا، “میں کس طرح سمجھ سکتا ہوں مجھے ایسے شخص کی ضرورت ہے جو مجھے یہ سمجھا سکے۔” تب اس نے فلپ سے کہا، “وہ اچک کر اس کے ساتھ بیٹھ جائے۔” 32 صحیفہ کا جو حصّہ وہ پڑھ رہا تھا وہ اس طرح تھا:
“وہ اس بھیڑ کی مانند تھا جس کو ذبح کر نے کے لئے لے جایا جا رہا ہو
اس میمنہ کی طرح جس کے بال کترے جا رہے ہوں
اور وہ کچھ آواز نہ نکالے۔
33 وہ پشیماں تھا کہ اسکے سب حقوق غصب کر لئے گئے۔
اسکی زندگی زمین پر ختم ہو گئی ہے۔
کوئی بھی اسکی نسل کا حال بیان نہ کر سکا۔” [l]
34 افسر نے فلپ سے کہا، “مہر بانی کر کے مجھے بتائیے کہ نبی کون ہے ؟ کس کے بارے میں کہتا ہے؟” کیا وہ اپنے بارے میں کہتا ہے یا پھر کسی اور کے بارے میں کہتا ہے۔ 35 فلپ نے کہنا شروع کیا ، اس نے اسی صحیفہ سے شروع کیا۔ اور اسے یسوع کے بارے میں خوشخبری سنائی۔
36 دوران سفر جب وہ کسی ایسی جگہ پر پہونچے جہاں پا نی تھا۔تو افسر نے کہا، “دیکھو!یہاں پا نی موجود ہے اب مجھے بپتسمہ لینے سے کو ئی بھی چیز روک نہیں سکتی ہے۔” 37 [m]
38 تب افسر نے رتھ بان کو روکنے کے لئے کہا پھر افسر اور فلپ دونوں پا نی میں گئے اور فلپ نے اسکو بپتسمہ دیا۔ 39 جب وہ پا نی سے نکل کر اوپر آئے تو خدا وند کی روح فلپ کو اٹھا لے جا چکی تھی اور افسر نے اسے پھر نہ دیکھا وہ خوشی سے گھر کی راہ پر چلتا رہا۔ 40 فلپ شہر اشدود میں پایا گیا وہاں سے قیصریہ کہ لئے چلا۔ اس نے تمام قریوں کا سفر کیا وہ خوشخبری کی تبلیغ قیصریہ کے پہونچنے تک کر تا رہا۔
©2014 Bible League International