Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یوحنا 9-10

یسوع کا پیدائشی اندھے کو شفاء دینا

جب یسوع جا رہے تھے تو اس نے ایک اندھے آدمی کو دیکھا جوپیدائشی اندھا تھا۔ یسوع کے شاگردوں نے اس سے پوچھا ، “اے استاد یہ آدمی پیدائشی اندھا ہے لیکن یہ کس کے گناہ کی سزا ہے کہ وہ اندھا پیدا ہوا ہے کیا اس کے اپنے گناہ میں یا پھر اس کے والدین کے گنا ہ میں؟”

یسوع نے جواب دیا ، ، “یہ نہ اس کا گناہ تھا اور نہ ہی اس کے والدین کا یہ اس لئے اندھا پیدا ہوا تھا تا کہ جب میں اس اندھے کو بینا ئی دوں تو لوگ خدا کی طا قت کو جان سکیں۔ اب جبکہ یہ دن کا وقت ہے ہمیں اس کے کام کو جا ری رکھنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے رات آرہی ہے اور کوئی آدمی رات میں کام نہیں کر سکتا۔ اب جبکہ میں دنیا میں ہوں میں دنیا کا نور ہوں۔”

یسوع نے یہ کہہ کر مٹی پر تھوکا اور اس مٹی کو گوندھا اور اس کو اندھے کی آنکھوں پر لگایا۔ یسوع نے اس آدمی سے کہا، “جا ؤ اور جا کر شیلوخ (یعنی بھیجا ہوا) کے حوض میں دھو لے۔ اس طرح وہ حوض میں گیا۔ اس نے دھو یا اور واپس گیا۔ اب وہ دیکھنے کے قابل ہوا۔

اس سے پہلے لوگوں نے دیکھا تھا کہ وہ اندھا بھیک مانگا کر تا تھا۔یہ لوگ اور اس اندھے کے پڑو سی نے کہا، “دیکھو کیا یہ وہی نہیں جو بھیک مانگا کر تا تھا؟”

بعض نے کہا، “ہاں یہ وہی ہے” لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے کہا ، “نہیں یہ وہ اندھا نہیں مگر ایسا دکھا ئی دیتا ہے۔” تب اس اندھے نے خود کہا، “میں وہی اندھا ہوں جو پہلے اندھا تھا۔”

10 لوگوں نے پوچھا، “پھر تیری بینا ئی کیسے واپس آ ئی؟”

11 اس آدمی نے کہا، “وہ آدمی جسے لوگ یسوع کہتے ہیں اس نے مٹی اور لعاب کو ملا یا اور اس کو میری آنکھوں پر لگایا پھر اس نے کہا کہ میں شیلوخ میں جا کر آنکھیں دھولوں میں نے ویسا ہی کیا اور اب میں دیکھ سکتا ہوں۔”

12 لوگوں نے پوچھا، “وہ آدمی کہاں ہے؟” اس آدمی نے جواب دیا ، “میں نہیں جانتا۔”

نابینا شخص جو بینا ہوا اس کا ثبوت

13 تب لوگوں نے اس آدمی کو فریسیوں کے پاس لا یا اور کہا یہی وہ آدمی ہے جو پہلے اندھا تھا۔ 14 یسوع نے مٹی اور لعاب کو ملا کر اس کی آنکھوں پر لگایا اور اس کو بینائی واپس دلا یا جس دن یسوع نے یہ کیا وہ سبت کا دن تھا۔ 15 فریسیوں نے اس آدمی سے پوچھا ، “تمہا ری بینا ئی کس طرح واپس آئی ؟” اس آدمی نے جواب د یا ، “یسوع نے میری آنکھوں پر مٹی لگائی اور آنکھیں دھو نے کو کہا جب میں نے آنکھیں دھو لیں تو مجھے بینا ئی مل گئی۔”

16 کچھ فریسیوں نے کہا، “یہ آدمی سبت کے دن کی پابندی کو نہیں مانتا اس لئے وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ دوسروں نے کہا، “لیکن جو آدمی گنہگار ہے وہ معجزہ کیسے کر سکتاہے۔” یہ یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے۔

17 یہودیوں کے سردار نے اس آدمی سے دوبارہ پوچھا، “اس آدمی نے تمہیں شفاء دی اور تم دیکھ سکتے ہو اس کے با رے میں تم کیا کہتے ہو؟” اس آدمی نے جواب دیا، “وہ نبی ہے۔”

18 یہودی اب بھی یقین نہیں کر رہے تھے کہ واقعی اس آدمی کے ساتھ ایسا کو ئی واقعہ ہوا ہے۔ انہیں یہ بھی یقین نہیں تھا کہ وہ آدمی پہلے اندھا تھا اور اب بینا ہو گیا۔ 19 اس لئے انہوں نے اسکے والدین کو بلا کر پو چھا ، “کیا تمہا را بیٹا اندھا تھا؟ اور کیا تم کہتے ہو کہ وہ پیدائشی اندھا تھا اور اب کس طرح دیکھ سکتا ہے؟”

20 اس کے والدین نے جواب دیا، “ہاں یہی ہما را بیٹا ہے اور یہ اندھا ہی پیدا ہوا تھا۔ 21 لیکن ہم نہیں جانتے وہ اب کیسے بینا ہو گیا اور اس کو کس نے بینا ئی دی اسی سے پو چھو وہ بالغ ہے وہ اپنے بارے میں کہے گا۔” 22 اس کے والدین نے یہودیوں کے سر دار کے ڈر سے ایسا کہا کیوں کہ یہودیوں نے فیصلہ کر لیا تھا جو بھی یسوع کو مسیح ما نے گا اس کو سزا دیں گے اور یہودی سر دار انہیں اپنی یہودی عبا دت گاہ میں دا خل نہیں ہو نے دیں گے۔ 23 اسی لئے اس کے والدین نے کہا ، “وہ بالغ ہے اسی سے پو چھو۔”

24 چنانچہ یہودی سردار نے دو بارہ اس آدمی کو جو پہلے اندھا تھا بلا یا ، “اور کہا تو خدا کی حمد کر اور سچ بتا ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گنہگار ہے۔”

25 اس آدمی نے جواب دیا ، “میں یہ نہیں جانتا کہ وہ گنہگار ہے لیکن یہ جانتا ہوں کہ میں پہلے اندھا تھا اب دیکھ سکتا ہوں۔”

26 یہودی سردار نے پو چھا ، “اس نے تمہا رے ساتھ کیا کیا اور کس طرح تمہا ری آنکھوں کو شفاء دی۔”

27 اس آدمی نے کہا ، “میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں لیکن تم لوگ سننا نہیں چاہتے پھر دوبارہ کیوں سننا چاہتے ہو ؟ کیا تم اس کے شاگرد ہو نا چاہتے ہو ؟” 28 یہودی سردار اس کا مذاق اڑا تے ہو ئے کہا تم ہی اس کے شاگرد ہو ہم تو موسیٰ کے عقیدت مند ہیں۔ 29 ہم یہ جانتے ہیں کہ خدا نے موسیٰ سے کلا م کیا تھا ہم نہیں جانتے کہ کہاں سے یہ آدمی آیا ہے ؟”

30 تب اس آدمی نے کہا ، “بڑے تعجب کی بات ہے کہ تم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے مگر اس نے مجھے بینا ئی دی۔ 31 ہم سب یہ جانتے ہیں کہ خدا گنہگاروں کی نہیں سنتا لیکن خدا ان کی سنتا ہے جو اس کی عبادت کر تے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں۔ 32 یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے ایسے آدمی کو جو پیدا ئشی اندھا تھا اس کو بینا ئی دی ہے۔ 33 وہ آدمی خدا کی طرف سے آیا ہے اگر وہ خدا کی طرف سے نہیں آیا ہو تا تو وہ ایسا کچھ نہیں کر سکتا۔”

34 یہودی سردا ر نے کہا، “تو خود گنہگار پیدا ہوا ہے تو ہم کو کیا سکھاتا ہے ؟” اور انہوں نے اسے باہر نکال دیا۔

روحانی اندھا پن

35 یسوع نے سنا کہ یہودی سردار نے اس آدمی کو پھینک دیا اس لئے جب اس نے اسکوپا یا تو پو چھا، “کیا تم ابن آدم پر ایمان رکھتے ہو۔ ؟”

36 اس آدمی نے پو چھا ، “ابن آدم کو ن ہے مجھے بتائیے تا کہ میں اس پر ایمان لاؤں-”

37 یسوع نے کہا ، “تم اسکو دیکھ چکے ہو اور جو تجھ سے باتیں کرتا رہا وہی ابن آدم ہے۔”

38 اس آدمی نے جواب دیا، “اے خدا وند ہاں میں ایمان لایا” تب وہ آدمی جھک گیا اور یسوع کی عبادت کر نے لگا۔

39 یسوع نے کہا ، “میں اس دنیا میں فیصلہ کے لئے آیا ہوں۔میں آیا ہوں تا کہ اندھوں کو بینائی ملے اور جو دیکھ کر بھی نہ سمجھے وہ اندھے رہینگے۔”

40 چند فریسی جو یسوع کے قریب تھے سن کر کہا ، “کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم اندھے ہیں ؟”

41 یسوع نے کہا، “اگر تم حقیقت میں اندھے ہو تے تو گنہگار نہ ہو تے مگر اب یہ کہتے ہو کہ تم دیکھ سکتے ہو تو تم گنہگار ہو۔”

سچا چرواہا اور اسکی بھیڑیں

10 یسوع نے کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی بھیڑ خانہ میں داخل ہوگا وہ دروازہ کے ذریعے آئیگا لیکن وہ کسی اور طرف سے چڑھکر آئے تو وہ چور ہے جو بھیڑ چرانے آ تا ہے۔ لیکن جو دروا زہ سے داخل ہوگا وہ چرواہا ہے جو بھیڑوں کا نگہبان ہوگا۔ اور دربان اسکے لئے دروازہ کھول دیگا اور وہ چرواہا ہے اور بھیڑیں اپنے چر واہے کی آواز سنتی ہیں وہ اپنی بھیڑوں کو نام سے بلا کر لے جاتا ہے۔ جب وہ اپنی تمام بھیڑوں کو باہر نکال لیتا ہے تو وہ انکے آگے چلتا ہے اور بھیڑیں اسکے پیچھے چلتی ہیں کیوں کہ وہ اسکی آواز کو پہچانتی ہیں۔ اور بھیڑیں کسی غیر شخص کے پیچھے جسے وہ نہیں جانتیں نہیں جائیں گی۔ وہ اس غیر آدمی سے دور بھا گیں گی کیوں کہ وہ اسکی آواز کو نہیں پہچانتیں۔”

یسوع نے ان سے یہ قصّہ کہا۔لیکن لوگ سمجھ نہیں سکے کہ اس قصّے کا کیا مطلب ہے۔

یسوع ایک اچھا چرواہ

اس لئے یسوع نے ان سے دو بارہ کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں بھیڑوں کا در وازہ ہوں۔ اور جو کوئی مجھ سے پہلے آئے ہیں وہ چور اور ڈاکو تھے اور بھیڑوں نے انکی آواز نہ سنی۔” میں دروازہ ہوں اور جو کوئی میرے ذریعے داخل ہو گا وہی نجات پائیگا اور اندر باہر جا نے کا مستحق ہوگا اور جو کچھ وہ چاہے گا پا ئے گا۔ 10 چور تو چرانے اور مارنے تباہ کر نے کے لئے آتا ہے۔ لیکن میں زندگی دینے کے لئے آیا ہوں جو خوبی اور اچھا ئی سے بھر پور ہے۔

11 “میں ایک اچھا چرواہا ہوں اور اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے اپنی زندگی دیتا ہے۔ 12 لیکن مزدور جسے بھیڑوں کی نگہداشت کے لئے اجرت دی جاتی ہے وہ چرواہے سے مختلف ہے۔ اجرت پا نے والا مزدور بھیڑوں کا مالک نہیں ہو تا لہذا جب مزدور یہ دیکھتا ہے کہ بھیڑ یا آرہا ہے تو وہ بھاگ جا تا ہے اور بھیڑوں کو چھو ڑ دیتا ہے تب بھیڑیا حملہ کرتا ہے اور انہیں منتشر کر دیتا ہے۔ 13 وہ مزدور اس لئے بھا گ جاتا ہے کہ وہ صرف ملازم ہے اور اسے بھیڑوں کی فکر نہیں ہو تی۔

14-15 “میں اچھا چرواہاہوں میں بھیڑوں کو اسی طرح جانتا ہوں جس طرح باپ مجھے جانتا ہے اور میں باپ کو اور اسی طرح بھیڑیں بھی مجھے جانتی ہیں میں ان بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہوں۔ 16 میری اور بھیڑیں بھی ہیں جو اس بھیڑ خانہ میں نہیں ہیں مجھے انکو بھی لا نا ہے۔وہ میری آواز سنیں گی آئندہ ایک جھنڈ ہوگا اور انکا ایک چرواہا ہو گا۔ 17 باپ مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے کہ میں اپنی جان دیتا ہوں تا کہ اسکو پھر واپس لے سکوں۔ 18 کوئی بھی مجھ سے میری جان چھین نہیں سکتا۔بلکہ میں ہی اسے دیتا ہوں اور ایسا کر نے کا مجھے حق ہے اور اختیار ہے کہ واپس لوں یہ حکم مجھے میرے باپ نے دیا ہے۔”

19 ان باتوں پر یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے۔ 20 ان میں سے بہت سے یہودیوں نے کہا ، “اس میں بد روح آگئی ہے اور اسے دیوانہ بنا دی ہے کیوں اسے سنیں۔”

21 لیکن کچھ یہودیوں نے کہا ، “ایک آدمی بد روح کے زیر اثر ہو ایسی باتیں نہیں کر سکتا۔کیا ایک بد روح اندھے آدمی کو بینائی دے سکتی ہے؟ کبھی نہیں۔”

یہودی کا یسوع کے خلاف ہو نا

22 جاڑے کا موسم تھا اور یروشلم میں نذر کی تقریب تھی۔ 23 یسوع ہیکل کے سلیمانی برآمدہ میں تھا۔ 24 یہودی یسوع کے اطراف جمع تھے اور انہوں نے کہا ، “کب تک تم ہمیں اپنے بارے میں تنگ کر تے رہو گے ؟اگر تم مسیح ہو تو ہمیں صاف صاف کہدو۔”

25 یسوع نے جواب دیا میں تو تم سے کہہ چکا ہوں لیکن تم یقین نہیں کر تے میں اپنے باپ کے نام پر معجزہ دکھا تا ہوں وہ معجزے خود میرے گواہ ہیں کہ میں کو ن ہوں۔ 26 لیکن تم لوگ مجھ پر یقین نہیں کر تے کیوں کہ تم میری بھیڑ میں سے نہیں ہو۔ 27 میری بھیڑیں میری آواز پہچانتی ہیں میں انہیں جانتا ہو ں اور وہ میرے ساتھ چلتی ہیں۔ 28 میں اپنی بھیڑوں کو ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ کبھی بھی ہلاک نہیں ہونگی اور کو ئی بھی انہیں مجھ سے نہیں چھین سکتا۔ 29 میرا باپ جس نے مجھے بھیڑیں دی ہیں وہ سب سے بڑا ہے۔ کو ئی بھی آدمی میرے باپ کے ہاتھوں سے انہیں نہیں چھین سکتا۔ 30 میرا باپ اور ہم ایک ہی ہیں۔”

31 یہودیوں نے یسوع کو مار ڈالنے کے لئے پھر پتھّر اٹھا ئے۔ 32 لیکن یسوع نے ان سے دو بارہ کہا ، “میں نے اپنے باپ کی طرف سے بہت اچھے کام کئے اور وہ تم سب دیکھ چکے ہو اور تم ان اچھے کاموں کی وجہ سے مجھے مارڈالنا چاھتے ہو؟”

33 یہودیوں نے کہا ، “ہم تمہیں سنگسار کرنا چاہتے ہیں اسلئے نہیں کہ تم نے اچھے کام کئے بلکہ اس لئے کہ تم خدا سے گستاخی کرتے ہو۔ تم تو صرف ایک آدمی ہو لیکن اپنے آپکو خدا کہتے ہو۔

34 یسوع نے جواب دیا، “یہ تمہاری شریعت میں لکھا ہے، “میں نے کہا کہ تم دیوتا ہو۔” [a] 35 جب کہ اس نے انہیں خدا کہا جن کے پاس خدا کا کلام آیا اور صحیفوں کا باطل ہو نا ممکن نہیں۔ 36 تم مجھ سے یہ کیوں کہتے ہو کہ میں خدا کے خلاف کہہ رہا ہوں۔ کیوں کہ میں نے کہا کہ میں خدا کا بیٹا ہوں میں ہی ایک ایسا ہوں خدا نے مجھے چن کر دنیا میں بھیجا۔ 37 اگر میں اپنے باپ کے مقاصد کو پو را نہیں کرتا تو مجھ پر ایمان مت لاؤ۔ 38 لیکن اگر میں وہی کروں جسے باپ نے کیا ہے تب تو تمہیں اس پر یقین کرنا چاہئے جو میں کرتا ہوں۔ تم شاید مجھ میں یقین نہیں رکھتے ، لیکن جو چیزیں میں کرتا ہوں اس پر تمہیں یقین کر نا چاہئے۔ تب تم جانو گے اور سمجھو گے کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں۔”

39 یہودیوں نے دوبارہ یسوع کو گرفتار کر نے کی کوشش کی لیکن یسوع انکے ہاتھوں سے نکل چکا تھا۔

40 یسوع پھر دریائے یردن کے پار چلے گئے جہاں یوحنا بپتسمہ دیا کرتا تھا یسوع نے وہاں قیام کیا۔ 41 کئی لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہا ، “یوحنا نے کبھی کو ئی معجزہ نہیں دکھایا اور جو کچھ یوحنا نے اس آدمی کے متعلق کہا وہ سچ ہے۔” 42 اور وہاں موجود لوگوں میں کئی لوگ یسوع پر ایمان لائے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International