Beginning
پولس کا کورنتھ میں ہونا
18 اسکے بعد پولس ایتھنز کو چھوڑ کر کورنتھ شہر آیا۔ 2 کورنتھ میں پولس عقیلہ نامی یہودی سے ملا۔ عقیلہ پنطس نامی جگہ میں پیدا ہوا تھا عقیلہ اور اسکی بیوی پر سکلہ اطالیہ (اٹلی) سے حال ہی میں آئے تھے اور کرنتھس میں بس گئے تھے۔ انہوں نے اطالیہ اس لئے چھو ڑا تھا کیوں کہ کلا ڈیس [a] نے تمام یہودیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ روم کو چھوڑ دیں۔پولس اکولہ اور پر سکلہ سے ملنے گیا۔ 3 وہ خیمہ بنا نے والے تھے اور پو لس کا بھی وہی پیشہ تھا۔ پو لس ان کے ساتھ رہ کر کام بھی کیا۔ 4 ہر سبت کے دن پو لس یہودی ہیکل میں یہودیوں اور یونانیوں سے بات کیا کرتا اور انہیں یسوع کو ماننے کی رغبت دلا تا۔ 5 سیلاس اور تموتھی نے مقدونیہ سے کورنتھ پولس کے پاس آئے۔ تب پولس نے اپنا سارا وقت لوگوں کو خوشخبری سنانے میں وقف کیا اس نے یہودیوں کو بتا یا کہ یسوع ہی مسیح ہے۔ 6 لیکن یہودیوں نے پولس کی تعلیمات کو قبول نہیں کیا اور اسے برا کہا۔ اس لئے پولس نے اپنے کپڑوں کی گرد جھا ڑ کریہودیوں سے کہا، “اگر تمہیں نجات نہ ملے تو یہ تمہاری اپنی غلطی ہو گی۔ میں وہ سب کچھ کر چکا ہوں جو میں کر سکتا ہوں۔ اب یہیں سے میں غیر یہودیوں کے پاس جاؤں گا۔”
7 پولس اٹھا اور یہودی ہیکل سے کسی ططِس یُوستس کے مکان میں گیا یہ آدمی سچّے خدا کا عبادت گزار تھا اس کا مکان یہودی عبادت خانے سے ملا ہوا تھا۔ 8 کرسپس یہودی ہیکل کا سردار تھا۔ کرسپس اور اس کے گھر میں رہنے والے تمام لوگوں نے خدا وند پر ایمان لا ئے۔نیز کورنتھ کے رہنے والے دوسرے کئی لوگوں نے پولس کی باتوں کو سنا ایمان لائے اور بپتسمہ لیا۔
9 رات میں پولس نے رویا میں دیکھا کہ خدا وند نے اس سے کہا، “مت ڈرو تبلیغ کو جاری رکھو اور رکو مت۔ 10 میں تمہارے ساتھ ہوں کو ئی بھی تمہارے اوپر حملہ کر کے نقصان نہ پہنچا سکیگا کیوں کہ میرے بہت سے لوگ اس شہر میں ہیں۔” 11 پولس وہاں ڈیڑھ سال رہا اور لوگوں کو خدا کی تعلیمات سکھا تارہا۔
پولس کی گلّیو کے سامنے پیشی
12 گلّیو ملک اخیہ کا صوبہ دار بنا تھا تب کچھ یہودی پولس کے مخالف بن کر آئے اور اسے عدالت میں لا ئے۔ 13 یہودیوں نے گلّیو سے کہا، “یہ شخص لوگوں کو خدا کی عبادت کر نے کے لئے وہ تعلیمات کو سکھا رہا ہے جو ہمارے یہودی قانون کے خلاف ہے۔”
14 پولس کہنے کے لئے تیار ہوا لیکن گلّیو نے یہودیوں سے کہا، “اے یہودیو! میں یقیناً تم لوگوں کی ضرور سنتا اگر تم لوگ کسی برے کام یا خطر ناک جرم کے بارے میں شکایت کر تے۔ 15 لیکن تم لوگ جو بحث کر رہے ہو الفاظ ناموں اور تمہارے یہودی قانون کے متعلق ہے۔ اس لئے اس مسئلہ کو جو تمہارا ہے تمہیں اپنے طور پر حل کرنا ہوگا میں اس قسم کے موضوعات کا منصف بننا نہیں چاہتا۔” 16 اور گلّیوں نے انہیں عدالت سے جانے کے لئے کہا۔
17 تب ان سب لوگوں نے ہیکل کے سردار سوستھینس کو پکڑا اور اسکو عدالت کے سامنے مارا لیکن گلّیونے ان تمام باتوں کی پر واہ نہ کی۔
پولس کا انطاکیہ کی طرف واپسی
18 پولس نےبھا ئیوں کے ساتھ کئی دن گزارے تب نکل کر جہاز کے ذریعہ ملک شام گیا۔ پر سکّلہ اور اکولہ بھی اسکے ساتھ تھے۔ ایک جگہ جو کنخر ییہ کہلا تی ہے۔ پولس نے اپنے بال کٹوائے اس کا مطلب یہ تھا کہ اس نے خدا سے عہد کیا تھا۔ 19 تب وہ افُس شہر گیا جہاں پولس نے پر سکلّہ اور اکولہ کو چھوڑا تھا۔ جب پو لس افُس میں تھا تو وہ یہودیوں کے ہیکل میں گیا اور یہودیوں سے بات کی۔ 20 یہودیوں نے پو لس سے مزید اور کچھ دن ٹھہر ے رہنے کو کہا لیکن اس نے انکی نہیں مانی۔ 21 پولس نے ان سے کہا، “اگر خدا نے چاہا تو میں دوبارہ تمہارے پاس آؤنگا۔” تب افُس سے نکلا اور جہاز سے روانہ ہوا۔
22 پولس قیصریہ شہر کو گیا اور یروشلم میں وہ کلیسا کے ایمان والے گروہ کو سلام کر کے انطاکیہ آیا۔ 23 پولس کچھ عرصہ انطاکیہ سے گلتیہ اور فروُگیہ کے ذریعہ دوسرے کئی شہروں اور قصبات کو گیا اور وہاں شاگردوں کو مضبوط کر تا گیا۔
اپلّوس، افیُس اور اخیہ کا (کورنتھیں) میں ہو نا
24 اپلّوس جو یہودی تھا افیُس کو آیا اپلّوس سکندریہ میں پیدا ہوا تھا وہ ایک تعلیم یا فتہ آدمی تھا۔ اس کو صحیفوں کے متعلق بہت اچھی معلو مات تھی۔ 25 اپلّوس خداوند کے طریقہ کے متعلق پڑھا تھا اور جب کبھی یسوع کے متعلق لوگوں سے کہتا تھا تو جوش میں آجاتا وہ یسوع کے متعلق صحیح صحیح تعلیم دیتا جو اس نے یسوع سے حاصل کی تھی۔ لیکن وہ یوحنا کے بپتسمہ کے متعلق سے بھی واقف تھا۔ 26 اپلّس نے یہودی ہیکل میں بلا خوف کہنا شروع کیا پرسکّلہ اور اکولہ نے اسکو تعلیم دیتے سنا ہے وہ اسکو اپنے گھر لے گئے اور اسکو خدا کی راہ کو اور زیادہ صحیح طریقہ سے بتایا۔
27 ا پلّوس شہر اخیہ کے صوبہ جانا چاہتا تھا اسلئے افیُس کے بھا ئیوں نے اس کی مدد کی انہوں نے اخیہ میں یسوع کے شاگردوں کو ایک خط لکھا کہ وہ اپلّوس کا استقبال کریں۔ اخیہ کے شاگرد خدا کے فضل سے ایمان لائے تھے جب اپلّوس وہاں پہونچا تو انہوں نے اس کی بڑی مدد کی۔ 28 سب لوگوں کے سامنے اس نے یہودیوں سے زور دار بحث کی اور یہودیوں کے مقابلے میں جیت گیا۔ اس نے صحیفوں کی شہادت سے ثابت کیا کہ یسوع ہی مسیح ہے۔
پولس افیُس
19 جب اپلّوس کورنتھیں شہر میں تھا پولس کئی جگہوں پر گیا جو شہر افیُس کے راستے میں تھے۔ افیس میں پولس اپنے چند دیگر شاگردوں سے ملا۔ 2 پولس نے لوگوں سے پو چھا! “ کیا تم نے ایمان لا تے وقت روح القدس کو پایا؟” ان شا گردوں نے جواب دیا، “ہم نے کبھی کسی وقت بھی روح القدس کے متعلق نہیں سنا۔”
3 پو لس نے ان سے پوچھا، “تم نے کس قسم کا بپتسمہ لیا؟” انہوں نے جواب دیا، بپتسمہ وہی تھا جیسا کہ یو حناّ نے سکھا یا۔
4 پولس نے کہا، “یو حناّ نے لوگوں سے کہا کہ بپتسمہ لے کر اپنی زند گیوں کو تبدیل کریں۔ اور اس نے ان سے کہا کہ اس پر ایمان لا ئیں جو اس کے بعد آنے وا لا ہے اور وہ آدمی یسوع ہے۔”
5 جب ان شاگردوں نے یہ سنا تو انہوں نے خدا وند یسوع کے نام کا بپتسمہ لیا۔ 6 تب پو لس نے اپنے ہاتھ ان پررکھے اور وہ روح القدس ان پر نازل ہوا اور وہ مختلف زبانیں بولنے اور نبوت کر نے لگے۔ 7 اس وقت تقریبا ً بارہ آدمی اس گروہ میں تھے۔
8 پو لس یہودیوں کے ہیکل میں گیا اور بلا خوف تقریر کی اس نے تقریباً تین ماہ تک ایسا کیا اس نے یہودیوں سے بات کی اور انہیں خدا کی بادشاہت کے متعلق رغبت دلا ئی۔ 9 لیکن چند یہودی جو مخا لف ہو گئے تھے انہوں نے ایمان لا نے سے انکار کیا اور انہوں نے لوگوں کے سامنے خدا کی راہوں کو برا بھلا کہا اور پولس ان یہودیوں سے الگ ہو گیا اور یسوع کے شاگردوں کو الگ کر لیا۔ پو لس ہر روز اسکول میں بحث کیا کر تاتھا اسکو ل کو ترتس نے قائم کیا تھا۔ 10 پولس دو برس تک یہی کرتا رہا۔ جس کے نتیجے میں تمام یہودی اور یونانی نے جو ایشیاء کے ملک میں رہتے تھے خدا وند کے کلام کو سنا۔
سکوا کے بیٹے
11 خدا نے پو لس کے ذریعے چند خاص معجزے دکھا ئے۔ 12 کچھ لوگ رومال اور کپڑے جو پولس نے استعمال کئے تھے لیکر بیمار لوگوں پر ڈالتے او روہ بیماری سے اچھے ہو جاتے اور بری روحیں ان میں سے نکل جاتی تھیں۔
13-14 کچھ یہودی جو جھاڑ پھونک کیا کر تے تھے تاکہ بدروحیں نکل جائیں اور سکوا کے سات لڑکے بھی یہی کام کر تے تھے سکوا ایک اعلیٰ پادری تھا وہ لوگ “یسوع کا نام لیکر بد روحوں کو نکالنے کی منا دی کر تے “اور کہتا کہ میں تمہیں اس خدا وند یسوع کے نام جس کا منادی پولس کرتا ہے حکم دیتا ہوں تم باہر نکل جاؤ۔”
15 لیکن ایک دفعہ ایک بد روح نے ان یہودیوں سے کہا، “میں یسوع کو جانتا ہوں اور پو لس کو بھی جانتا ہوں لیکن یہ بتاؤ کہ تم کون ہو ؟”
16 تب وہ آدمی جس میں بد روح تھی کود کر ان پر جا گرا وہ ان تمام لوگوں سے زیادہ طا قتور تھا۔ اس نے ان تمام کو مارنا شروع کیا اور کپڑے پھا ڑ ڈالے اور وہ یہودی ننگے اور زخمی ہو کر بھاگ گئے۔
17 تمام یہودی اور یونانی جو افیس میں رہتے تھے سب کو یہ بات معلوم ہوئی جس وجہ سے سب میں خدا کا خوف آگیا اور سب لوگ خدا وند یسوع کے نام کی حمد کر نے لگے۔ 18 کئی اہل ایمان آنا شروع کئے اور برائی کے کام جو وہ کر چکے تھے اسکا اقرا رکر نے لگے۔ 19 بہت سے ایمان والے جو جادو کر تے تھے ان جادو کی کتابوں کو جمع کیا اور سب کے سامنے جلا ڈالیں ان کتابوں کی قیمت ۵۰۰۰۰ چاندی کے سکّے تھی۔ 20 اس طرح خدا وند کا پیغام تیزی کے ساتھ پھیل رہا تھا اور زیا دہ سے زیادہ لوگ ایمان لا نے والے ہو گئے۔
پولس کے سفر کا منصوبہ
21 ان واقعات کے بعد پولس مگدنیہ اور اخیہ سے گزرتے ہو ئے یروشلم جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس نے کہا، “یروشلم جانے کے بعد مجھے روم بھی جانا چاہئے۔” 22 پولس نے تمیتھیس اور اراستس کو جو دونوں اس کے مدد گار تھے مگدنیہ بھیجا اور وہ ایشیاء میں کچھ روز اور رہا۔
افیس میں مصیبت کا نازل ہونا
23 اس دوران افیُس میں کچھ یسوع کی راہ کے بارے میں شدید فساد ہوا۔ 24 ارتمس نامی ایک چاندی بنانے والا تھا جو چاندی میں اترمس دیوی کے ہیکل سے مشابہ نمونہ بنایا کا ریگروں نے اس تجارت کے ذریعہ کافی رقم حاصل کی۔
25 دیمیریس نے ان کاری گروں کو اور دوسروں کو بھی جو اسی قسم کی تجارت کررہے تھے جمع کیااور کہا، “لوگو! تم جانتے ہو کہ ہم اس کام سے کافی رقم کما رہے ہیں۔ 26 لیکن دیکھو جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور سنتے ہو یہ آدمی پو لس بہت سے لوگوں کی سوچ فکر کو راغب کر کے یہ کہتے ہو ئے تبدیل کر دیا ہے کہ جن خداؤں کو آدمی بنائے وہ حقیقت میں خدا نہیں اس طرح کی باتیں وہ سارے افیُس میں ہی نہیں بلکہ سارے ایشیاء کے صوبے میں کر رہا ہے۔ 27 پولس کا یہ کام شاید ہمارے کام کے لئے نقصان دہ ہو۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ لوگ یہ سوچنا شروع کردیں کہ عظیم دیوی ارتمس کا مندر غیر اہم ہے اس طرح دیوی کا وقار ختم ہو جائے گا ارتمس وہ دیوی ہے جس کی نہ صرف ایشیاء میں بلکہ ساری دنیا میں اس کی عبادت کی جاتی ہے۔”
28 جب لوگوں نے یہ سنا تو غصّہ سے بپھر گئے اور چلا نے لگے “ارتمس شہر افیس کی دیوی ہے اور وہ عظیم ہے۔” 29 گاؤں کے تما م لوگ بے چین ہو گئے لوگوں نے گیتس ارستر خس کو پکڑ لیا اور یہ دونوں مگد نیہ سے تھے اور پو لس کے ساتھ سفر کرہے تھے۔ اور تمام لوگ تماشہ گاہ کی طرف دوڑ پڑے۔ 30 پولس تماشہ گاہ میں اندر جاکر ان لوگوں سے بات کر نا چاہتا تھا۔ لیکن شاگردوں نے اسے اندر جا نے نہیں دیا۔ 31 اسکے علاوہ کچھ رہنما اس ملک میں پولس کے دوست تھے۔ انہوں نے پو لس کے نام ایک پیغام بھیجا جس میں کہا کہ وہ تماشا گاہ کے اندر نہ جائیں۔
32 بعض لوگ کچھ چلا رہے تھے تو بعض لوگ کچھ اور ہی چلا رہے تھے۔ مجلس درہم برہم ہو گئی چونکہ لوگ یہ نہیں جان پا ئے کہ وہ کیوں اکھٹے ہو ئے ہیں۔ 33 یہودیوں نے اسکندر نام کے شخص کو لایا لوگوں کے سامنے کھڑا کیا مجمع میں سے کچھ لوگ اس کو حالات سمجھا ئے اس نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کر نا چاہا۔ 34 لیکن لوگوں کو معلوم ہوا کہ اسکندر یہودی ہے تو لوگ ایک آواز ہو کر دو گھنٹے تک چلا تے رہے “افیس کی ارتمس عظیم ہے ، افیس کی ارتمس عظیم ہے۔”
35 اور شہر کے محرر نے شہر کے لوگوں کو خاموش کر نا چاہا اس لئے اس نے کہا، “افیس کے لوگو تم سب جانتے ہو کہ افیس ایک ایسا شہر ہے جس میں ارتمس عظیم دیوی کا مندر اور مقدس چٹان اسکی حفاظت میں ہے۔ 36 کو ئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ سچ نہیں ہے اس لئے آپ لوگ خاموش ہو جائیں اور کچھ نہ کریں اور کچھ کر نے سے پہلے سوچیں۔
37 تم ان آدمیوں کو لا ئے ہو لیکن انہوں نے نہ تو تمہاری دیوی کے خلاف کوئی برا ئی کی اور نہ ہی کو ئی چیز اس کے مندر سے چرائی ہے۔ 38 ہمارے پاس شریعت کی عدالت ہے منصف بھی ہیں اگر دیمتیریس اور اس کے آدمی نے ان کے خلاف کو ئی الزام لگایا ہے۔ تو انہیں عدالت کی طرف رجوع ہو نا چاہئے جس کو دلچسپی ہے وہاں جا سکتے ہیں اور اپنا مقدمہ میں بحث کر سکتے ہیں اور جواب میں دعویٰ پیش کر سکتے ہیں۔
39 اگر مزید اور کو ئی بات ہے تو جس کے متعلق تم گفتگو کر نا چاہو تو شہر کے اجلاس میں آؤ وہیں اسکا فیصلہ ہو گا۔ 40 ہم خطرہ میں ہیں آج کے فساد کی وجہ سے ہم اپنی وضاحت اپنے بچاؤ میں پیش کر نے سے قاصر ہیں جس کی کو ئی وجہ ہی نہیں ہے۔” 41 اس کے بعد محرر شہر نے لوگوں کو اپنے اپنے گھر جانے کی تاکید کی اور سب لوگ چلے گئے۔
پولس کا مگدنیہ اور یونان کو روانہ ہونا
20 جب ہلچل رک گئی تو پو لس نے یسوع کے شاگردوں کو مدعو کیا ان کی ہمیت بندھا کر وہاں سے اپنا سفر مقرر کر کے مگدنیہ کے لئے روانہ ہوا۔ 2 اپنے مگدنیہ کے راستے میں اس نے مختلف مقا مات پر یسوع کے شاگردوں کو بہت ساری نصیحتیں کیں تا کہ وہ ثابت قدم رہیں۔ اور پھر یونان روانہ ہوا۔ 3 وہاں وہ تین مہینے تک رہا پھر سوریہ جانے کے لئے تیار ہو گیا۔ لیکن یہودی اس کے خلاف منصوبے بنا رہے تھے۔
اس لئے پو لس نے مگدنیہ سے گذرتے ہو ئے سوریہ جا نے کا فیصلہ کیا۔ 4 کچھ لوگ جو اس کے ساتھ تھے وہ ٹیٹرس کا بیٹا سوپترس جو بیرییہ کا تھا۔ ارستر خس اور سکندس تھسلنیکا کے تھے اور گیس جو دربے کا تھا۔اور تیمتتھیس اور ایشیاء کا نحکس ترخمس ایشیا تک اس کے ساتھ تھے۔ 5 یہ لوگ پہلے شہر تراوس گئے اور ہما را انتظار کیا۔ 6 ہم جہاز کے ذریعہ فلپی سے بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کے بعد روا نہ ہو ئے اور ان لوگوں سے ترا وس میں پانچ دن بعد ملے۔اور سات دن تک وہیں رہے
ترواس کے لئے پولس کا آخری سفر کرنا
7 ہفتہ کے پہلے دن ہم سب وہاں جمع ہو ئے تا کہ خداوند کا کھا نا کھا ئیں پو لس نے گروہ سے کہا کہ دوسرے دن وہ یہاں سے نکلنے کا منصوبہ بنایا ہے اور وہ تقریباً آدھی رات تک باتیں کرتا رہا۔ 8 ہم سب بالا حانہ کے کمرہ میں جمع تھے اور وہاں کئی چراغوں کی روشنی تھی۔ 9 وہاں ایک نو جوان آدمی یُو تخس نامی کھڑ کی میں بیٹھا تھا۔ پولس کی باتیں سن کر آخر کار وہ نیند کے زور میں کھڑ کی کے باہر گرا وہ تیسری منزل سے نیچے گرا اور لوگ نیچے جا کر اس کو اٹھا نا چا ہا تو دیکھا کہ وہ مر چکے تھے۔
10 پولس نیچے گیا جہاں یُوتخس پڑا تھا اور اس پر جھک کر اسے گلے لگا لیا پو لس نے ایمان وا لوں سے کہا، “جو یہاں جمع ہیں پریشان مت ہوں وہ زندہ ہے۔” 11 پو لس دوبارہ اوپر آیا اور روٹی کے ٹکڑے کر کے کھا یا اور ان سے دیر تک باتیں کی جب اس نے اپنی باتیں ختم کیں تو صبح ہو چکی تھی تب پولس روانہ ہوا۔ 12 لوگ یُوتخس کو گھر لے گئے دیکھا تو وہ زندہ ہے اور لوگوں کو بڑی تسلی ہو ئی
ترآ وس سے میلیتس تک کا سفر کرنا
13 ہم بذریعہ جہاز شہراُسس گئے کہ پہلے جاکرپولس کو لے لیں اس نے ہم سے اُسس میں ملنے کا منصوبہ بنا یا تھا اور جہاز کو ٹھہرا کر اُسس تک پیدل جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 14 پو لس ہم سے اُسس میں ملا اور ہم سب جہاز سے شہر متلینے گئے۔ 15 دوسرے دن متلینے سے جہازسے روانہ ہوئے اور جزیرہ خُیس کے قریب ایک جگہ پہو نچے اور وہ تیسرے دن جہاز سے سامُس پہونچے اور اگلے دن شہر میِلیتُس پہونچے۔ 16 پو لس نے یہ طئے کر لیا تھا کہ افیس میں نہ رکے کیوں کہ وہ زیادہ دن ایشیاء میں گذارنا نہیں چا ہتا تھا، وہ جلدی میں تھا کیوں کہ پنیکست کے دن وہ یروشلم میں رہنا چا ہتا تھا۔
افیس کے بزرگوں سے پولس کی گفتگو
17 میلیتس میں پولس نے افیُس کو پیغام بھیجا اور اس نے کلیسا کے بزرگوں کو ملنے کے لئے بلا یا۔
18 جب بزرگ وہاں آئے تو پولس نے کہا، “آپ جانتے ہیں میں نے کس طرح اپنا سا را وقت گذارا۔ میں آپ کے ساتھ ایشیاء آنے کے پہلے دن ہی سے تھا۔ 19 یہودیوں کے میرے خلاف بنائے ہو ئے منصوبوں سے مجھے کئی دکھ اٹھا نے پڑے اور اکثر میں رو پڑا جیسا کہ تم جانتے ہو کہ میں نے ہمیشہ خداوند کی خدمت کی میں نے اپنے بارے میں کبھی نہیں سوچا 20 میں نے ہمیشہ تمہا ری بہتری کے لئے ہی سوچا اور میں نے تمہیں خوش خبری یسوع کے متعلق عام لوگوں میں دی اور تمہیں گھر میں بھی سکھا یا۔ 21 میں نے یہودیوں سے کہا اور یونانیوں سے بھی کہا کہ وہ اپنے دلوں کو بدلیں اور خدا کی طرف رجوع ہو جائیں۔اور خداوند یسوع پر ایمان لائیں۔
22 لیکن اب میں یروشلم جا رہا ہوں رو ح القدس کی مجبوری سے میں نہیں جانتا کہ وہاں میرے ساتھ کیا ہوگا۔ 23 لیکن ایک بات جانتا ہوں کہ روح القدس خبر دار کرتا ہے ہر شہر میں مجھے مصیبتوں میں گھر نا ہے اور قید حاصل کرنا ہے۔ 24 میں نے کبھی اپنی زندگی کی پر واہ نہیں کی میرے لئے اہم بات یہ ہے کہ اپنا کام پو را کر لوں جسے خداوند یسوع نے مجھے دیاہے وہ کام ہے۔ خدا کے فضل کی خوشخبری کی تعلیم۔
25 “اور اب سنو! میں جانتا ہوں تم میں سے کو ئی بھی مجھے آئندہ نہیں دیکھے گا۔ جب میں تمہارے ساتھ تھا تومیں نے تمہیں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دی ہے۔ 26 اور آج میں تم سے ایک بات کہوں گا اس یقین سے کہ تم میں سے اگر کسی کی نجات نہ ہو ئی ہو تو خدا مجھے ذمہ دار نہ ٹھہرا ئے گا۔ 27 میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے تمہیں ہر چیز سے آگاہ کر دیا ہے جس کو خدا نے تمہیں پہونچا نا چاہا۔ 28 خبر دار رہ اپنے آپ کے لئے اور ان تمام لوگوں کے لئے جو خدا نے تمہیں دی ہیں۔ روح القدس نے تمہیں یہ ذمہ داری دی ہے کہ تم خدا کے بندوں کی دیکھ بھا ل کرو۔ تم خدا کی کلیسا کے چرواہے کی مانند ہو۔ یہ کلیسا خدا نے اپنے خاص خون سے مول لیا ہے۔ 29 میں جانتا ہوں میرے جانے کے بعد تمہارے گروہ میں کچھ لوگ داخل ہو نگے جو جنگلی بھیڑوں کی مانند ہونگے وہ لوگ تمہارے ریوڑ کو تباہ کر نے کی کو شش کریں گے۔ 30 اور تمہارے گروہ میں کچھ برے قسم کے لوگ رہنما بنیں گے۔ وہ لوگ برائی کی تعلیم شروع کریں گے اور یہ لوگ یسوع کے ماننے والوں کو سچائی سے دور کر نے کی کوشش کریں گے تا کہ وہ انکے ساتھ ہو سکیں۔ 31 اس لئے تم ہو شیارر ہو اور یہ بات ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھو کہ میں تمہارے ساتھ تین سال تک تھا، میں نے ہمیشہ برائی کے خلاف انتباہ کیاہے اور تمہیں دن رات سکھا تا رہا اور اکثر تمہا رے لئے رویا بھی ہوں۔
32 “اب میں تمہیں خدا کی نگرانی کے حوالے کرتا ہوں اور خدا کے فضل کا پیغام تمہیں خدا کی رحمت دیگی اور وہ پیغام خدا کے اپنے مقدس لوگوں کو میراث دیتا ہے۔ 33 جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے کبھی تمہاری دولت اور قیمتی پو شاک نہیں چا ہا۔ 34 تم جانتے ہو کہ میں نے ہمیشہ اپنی ضرورتوں کے لئے کام کیا اور انکی ضرورتوں کے لئے جو میرے ساتھ تھے۔ 35 میں تمہیں کہہ چکا ہوں کہ تمہیں اسی طرح سخت کام کر نا چا ہئے جس طرح میں نے کیا ہے اور کمزور لوگوں کی مدد کر نے کے قابل بنائیں۔ میں نے تمہیں سکھا یا ہے کہ خدا وند یسوع نے کیا کہا ان باتوں کو یاد کریں۔ یسوع نے کہا تھا دینے میں زیادہ خوشی ہے بنسبت دوسروں سے لینے میں۔”
36 جب پولس نے اپنی تقریر ختم کی تو وہ سب کے ساتھ گھٹنوں کے بل جھک گیا اور سب نے مل کر دعا کی۔ 37-38 وہ سب بہت روئے سب لوگ بہت غمگین تھے کیوں کہ پولس نے کہا کہ اسے پھر کبھی نہ دیکھ سکیں گے۔ انہوں نے پولس کے گلے لگ کر اسے بوسہ دیا اور اسکے ساتھ اسے جہاز تک پہونچا نے گئے اور الوداع کہا۔
©2014 Bible League International