Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
رسولوں 11-13

پطرس کا یروشلم واپس ہونا

11 یہوداہ میں رسولوں اور بھا ئیوں میں سنا کہ غیر یہودیوں نے بھی خدا کی تعلیم کو قبول کرلیا ہے۔ جب پطرس یروشلم میں آیا تو کچھ یہودی جو اہل ایمان تھے اس سے بحث کر نے لگے۔ انہوں نے کہا، “تم ایسے لوگوں کے گھر میں گئے جو یہودی نہیں مختون بھی نہیں حتیٰ کہ تم نے انکے ساتھ کھا نا کھایا۔”

چنانچہ پطرس نے انکو سارا واقعہ سنایا۔ پطرس نے کہا، “جب میں جوفا شہر میں تھا اور میں دعا میں مشغول تھا تو میں نے رویا میں دیکھا کو ئی چیز چادر جیسی لٹکتی ہوٹی زمین کی طرف آرہی ہے وہ چیز میرے قریب آکر ٹھہر گئی۔ اس پر میں نے نظر کی تو اس میں زمین کے چوپا ئے اور جنگلی جانور کیڑے مکوڑے اور پرندے دیکھے۔ میں نے ایک آواز سنی جو مجھ سے کہہ رہی تھی “اے پطرس اٹھو!ان میں سے کسی بھی جانور کو مارو اور اسے کھا ؤ۔”

لیکن میں نے کہا نہیں اے خدا وند!میں نے کبھی بھی کوئی بھی ایسی چیزوں کو نہیں کھا یا جو حرام و ناپاک ہو۔

لیکن دوبارہ ہی آسمان سے آواز آئی کہا کہ جن کو خدا نے پاک و طاہر کیا اسے تم نجس نہ کہو۔

10 اس طرح تین مرتبہ ہوا پھر سب چیزیں آسمان کی طرف چلی گئیں۔ 11 اسکے بعد ہی تین آدمی اس مکان پر آئے جہاں میں ٹھہرا ہوا تھا ان تینوں آدمیوں کوقیصریہ سے میرے پاس بھیجا گیا۔ 12 روح نے کہا کہ میں بلا کسی جھجھک ان کے ساتھ جاؤں اور یہ چھ بھائی جو میرے ساتھ آئے ہیں اور ہم کرنیلیس کے گھر میں داخل ہوں۔ 13 کرنیلیس نے فرشتے کے متعلق کہا جو اس نے اپنے گھر میں کھڑا دیکھا تھا اس فرشتہ نے کرنیلیس سے کہا، “ کچھ آدمیوں کو جوفا بھیجو تا کہ وہاں سے شمعون پطرس کو بلایا جائے۔” 14 وہ تم سے وہ باتیں کہے گا جس سے تم اور تمہارے گھر میں رہنے والے سب لوگ نجات پائیں گے۔

15 جب میں بولنا شروع کیا تو وہ روح القدس ان پر اس طرح نازل ہوا جس طرح شروع میں ہم پر نازل ہوا تھا۔ 16 تب میں نے خدا وند کے الفاظ کو یاد کیا۔خداوند نے کہا کہ یوحنا نے لوگوں کو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم کو روح القدس سے بپتسمہ دیا جائیگا۔ 17 خدا نے ان لوگوں کو وہی نعمت عطا کی جو ہمیں خدا وند یسوع مسیح پر ایمان لا نے سے ملی تھی۔ تو پھر مجھے کیا اختیار تھا کہ میں خدا کے کام کو روک سکتا۔

18 جب یہودیوں نے اہل ایمان سے یہ سنا تو انہوں نے بحث نہیں کی وہ خدا کی تعریف کر نے لگے پھر کہا، “خدا نے غیر یہودی قوم کو بھی توبہ کر نے کی مہلت دی ہے تا کہ وہ بھی ہماری طرح زندگی گزاریں۔”

انطاکیہ سے خوشخبری کا آنا

19 پس اسٹیفن کی موت کے بعد جو لوگ مصیبت میں گھر کر ادھر ادھر منتشر ہو گئے تھے۔ گھومتے پھر تے فیکیے، قبرص اور انطاکیہ میں پہونچے اور ان مقامات پر وہ خدا کی خوشخبری سنائے مگر یہودیوں کے سوا اور کسی کو کلام نہ سنا تے تھے۔ 20 ان میں سے کچھ لوگوں کا قبرص سے اور کچھ کا سائرن سے تعلق تھا اور جب یہ انطاکیہ آئے تو انہوں نے یونانیوں کو بھی خدا وند یسوع کے متعلق خوشخبری دی۔ 21 انکے ساتھ خداوند کی مدد ہمیشہ ساتھ تھی اور کثیر لوگوں کا گروہ ایمان لے آیا اور خداوند کی طرف رجوع ہوئے۔

22 ا ن لوگوں کی خبر یروشلم کے کلیساء کے کانوں تک پہونچی تو انہوں نے برنباس کو انطاکیہ بھیجا۔ 23-24 برنباس ایک اچھا آدمی تھا۔ وہ کامل عقیدہ رکھتا تھا اور روح القدس سے معمور تھا۔ جب برنباس انطاکیہ پہونچا تو اس نے دیکھا کہ ان پر خدا کا فضل ہے اس وجہ سے بر نباس بہت خوش ہوا اس نے انطاکیہ کے اہل ایمان کو تقویت دی اور انہیں یہ نصیحت کی کہ “اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہیں اور ہمیشہ خداوند کی فرماں برداری اپنے دل سے کریں۔”اس طرح بہت سارے لوگ خداوند کو ماننے لگے۔

25 تب برنباس شہر طر سوس کی طرف چلا وہ ساؤل کی تلاش میں تھا۔ 26 جب ساؤل اسکو ملا تو اس نے اسکو انطاکیہ لے آیا۔ ساؤل اور برنباس دونوں وہاں تقریباً ایک سال تک رہے۔ ہر وقت اہل ایمان کے گروہ ایک جگہ جمع ہو تے تو ساؤل اور برنباس ان سے ملتے تعلیم دیتے اور یسوع کے ماننے والے پہلی مرتبہ انطاکیہ ہی میں “مسیحی ” کہلا ئے۔

27 انہی دنوں میں چند نبی یروشلم سے انطاکیہ آئے۔ 28 ان میں سے ایک جس کا نام اگبس تھا انطاکیہ میں روح القدس کی رہنمائی سے اس بات کا اعلان کیا کہ ساری دنیا میں “برا وقت آئیگا اور قحط پڑیگا۔”اور قحط کلودیس کے زمانے میں بھی واقع ہوا تھا۔ 29 تب اہل ایمان نے طے کیا کہ اب انہیں اپنی بہنوں بھائیوں کی مدد کر نی ہوگی جو یہوداہ میں رہتے ہیں ہر ایک اپنی بساط کے مطابق جو کر سکتا ہے کرے۔ ہر ماننے والے نے یہ طے کیا ہر ایک سے جو مدد ہو سکے وہ کرے۔ 30 انہوں نے رقم جمع کی اور ساؤل اور برنباس کے حوالہ کی اور ان دونوں نے یہوداہ میں اس کو بزرگ لوگوں کے سپرد کیا۔

ہیرودیس کا اگرّپا کی کلیسا کو نقصان پہنچا نا

12 اسی وقت بادشاہ ہیرودیس نے کلیساء کے کچھ لوگوں کو ستانا شروع کیا اور انہیں اپنا نشانہ بنایا۔ ہیرودیس نے حکم دیا، “یعقوب کو تلوار سے قتل کیا جائے ۔”یعقوب یوحناّ کا بھا ئی تھا۔ ہیرودیس نے جب دیکھا کے یہ عمل یہودیوں کو پسند ہے تو اس نے طئے کیا کہ پطرس کو بھی گرفتار کیا جائے یہ یہودیوں کی فسح کی تقریب [a] کا دن تھا۔ ہیرودیس نے پطرس کو گرفتار کیا۔ اور جیل میں ڈال دیا اس نے سولہ سپا ہیوں کے گروہ کو پطرس کی نگرانی پر مقرر کیا۔ ہیرودیس فسح کی تقریب کے گذر نے تک انتظار کرتا رہا۔ اور پھر اس نے پطرس کو لوگوں کے سامنے پیش کر نے کا منصوبہ بنا یا۔ اسی لئے پطرس کو جیل میں رکھا گیا لیکن یہ کلیسا بار بار پطرس کے لئے خدا سے دعا کر رہی تھی۔

پطرس کی قید سے رہا ئی

اس وقت پطرس زنجیروں سے جکڑا دو سپا ہیوں کے درمیان سو رہا تھا۔کچھ دوسرے سپا ہی جیل کے دروازے پر پہرہ دے رہے تھے۔ رات کا وقت تھا اور ہیرودیس نے منصوبہ بنایا کہ پطرس کو دوسرے دن لوگوں کے سامنے پیش کیاجائے۔ اچا نک خداوند کا فرشتہ آکھڑا ہوا اور کمرہ میں نور چمک گیا اور اس نے پطرس کی پسلی کو چھو کر اس کو جگا یا۔فرشتےنے کہا، “جلدی اٹھو” زنجیریں اس کے ہاتھوں سے کھل پڑیں۔ فرشتہ نے پطرس سے کہا، “اٹھ لباس اور جوتی پہن ۔” پطرس نے ایسا ہی کیا تب فرشتے نے کہا، “اپنا کوٹ پہن کر میرے ساتھ چل۔”

وہ فرشتہ باہر چلا اور اسکے پیچھے پطرس بھی باہر چلا۔پطرس یہ سمجھ نہ سکا کہ یہ سب کچھ فرشتہ کی جانب سے ہو رہا ہے وہ یہ سمجھا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں۔ 10 پطرس اور فرشتہ پہلے اور دوسرے پہرے سے نکل کر آہنی دروازہ تک آگئے جو شہر کی طرف کھلتا تھا دروازہ ان کے لئے خود بخود کھل گیا پطرس اور فرشتہ دروازے سے باہر تھوڑا آگے اور نکل کر اس سرے تک گئے اور فوراً فرشتہ اسکے پاس سے چلا گیا۔

11 پطرس جان گیا کہ کیا ہوا۔ اس نے سوچا، “اب میں سمجھا کہ خدا وند نے میرے لئے اپنے فرشتہ کو بھیجا تھا جس نے مجھے ہیرودیس سے بچا لیا یہودی لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ مجھ پر برا وقت آرہا ہے۔ لیکن خداوند نے مجھے ان سب چیزوں سے بچا لیا ۔”

12 اور پطرس اس پر غور کر کے مریم کے گھر گیا جو یوحنا کی ماں تھی (یوحنا کو مرقس بھی کہا جاتا ہے) وہاں کئی لوگ جمع تھے۔ وہ سب ملکر دعا کر رہے تھے۔ 13 تب پطرس نے بیرونی دروازہ کھٹکھٹایا تو ردی نامی ملازمہ آواز سننے آئی۔ 14 تو ردی نے پطرس کی آواز پہچان لی اور وہ بہت خوش ہو ئی۔ اس لئے وہ دروازہ کھولنا بھول گئی اور وہ اندرونی سمت دوڑ کر اندر خبر کی کہ “پطرس دروازہ پر ہے۔” 15 انہوں نے اس سے کہا، “تم پاگل ہو گئی ہو۔” لیکن وہ برابر کہتی رہی کہ میں سچ کہہ رہی ہوں تب اس نے کہا، “یہ پطرس کا فرشتہ ہوگا۔”

16 لیکن پطرس نے اپنے ہاتھ سے ایک نشان بنایا انہیں خاموش رہنے کے لئے کہا اور اس نے بتایا کہ کس طرح خداوند نے اس کو جیل سے باہر نکالا۔ 17 اس نے، “یعقوب اور دوسرے بھائیوں کو اس واقعہ کے متعلق کہا۔”اور پطرس وہاں سے دوسری جگہ کے لئے روانہ ہوا۔

18 دوسرے دن سپا ہی بہت غصہ میں آئے۔ وہ بہت حیران تھے کہ آخر پطرس کو کیاہو سکتا ہے۔ 19 ہیرودیس نے پطرس کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن کہیں نہ پایاتب ہیرودیس نے پہرے داروں سے دریافت کیا اور پھر پہرے داروں کو قتل کر نے کا حکم دیا۔

ہیرودیس اگرّپا کی موت

ہیرودیس یہوداہ چھوڑ کر قیصریہ چلا گیا اور وہیں رہا۔ 20 ہیرودیس شہر صوُ ر اورصیدا کے لوگوں سے نا خوش تھا وہ سب لوگ ایک گروہ کی شکل میں ہیرودیس کے پاس آئے اور بلستس کو اپنی طرف کر لیا۔ بلستس بادشاہ کا خصوصی خادم تھا۔ لوگوں نے ہیرودیس سے امن چاہا کیوں کہ ان کے ملک کو غذا کے لئے ہیرودیس کے ملک پر انحصار کر نا پڑتا تھا۔

21 ہیرودیس نے ایک دن ان لوگوں سے ملنے کے لئے طے کیا۔ اس دن ہیرودیس بہترین شاہی پوشاک پہن کر تخت پر بیٹھا اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کلام کرنے لگا۔ 22 سب لوگ چلّا اٹھے کہ “یہ خدا کی آواز ہے آدمی کی نہیں۔” 23 ہیرودیس یہ سنکر بہت خوش ہوا لیکن خدا کی تعریف کر نے کی بجائے خود کی تعریف کو قبول کیا۔ خداوند کے فرشتے نے اس کو بیمار بنادیا اس کے جسم کو کیڑے کھا گئے اور وہ مر گیا۔

24 خدا کا پیغام زیادہ سے زیادہ پھیل رہا تھا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اسکے ماننے والے ہو تے جارہے ہیں اور ایمان والوں کا گروہ پھیلتا جارہا تھا۔

25 جب برنباس اور ساؤل نے اپنا کام یروشلم میں ختم کیا اور انطاکیہ واپس ہو ئے تو یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ تھے۔

برنباس اور ساؤل کو ایک خاص کام دیا جانا

13 انطا کیہ کی کلیسا میں چند نبی اور استاد بھی تھے وہ برنباس اور شمعون تھے۔ جو نائجر بھی کہلا ئے لو کیس جو سائیرن کا تھا منا ہم جو بادشاہ ہیرودیس کے ساتھ پرورش پا ئی تھی اور ساؤل۔ یہ تمام لوگ خداوند کی خدمت کر رہے تھے اور روزہ رکھ رہے تھے رُ وح القدس نے ا ن سے کہا، “بر نباس اور ساؤل کو علحٰدہ رکھو تا کہ ذمہ دا ری کا کام دے سکوں جس کے لئے میں نے انہیں چُنا ہے۔”

تب انہوں نے رو ز ہ رکھا اور دعا کر کے اپنا ہاتھ ان پر رکھا اور انہیں روا نہ کیا۔

برنباس اور ساؤل کپرس میں

بر نباس اور ساؤل کو روح القدس نے روانہ کیا وہ سلو کیہ گئے پھر وہاں سے جہاز کے ذریعہ جزیرہ کپرس میں پہو نچے۔ جب بر نباس اور ساؤل شہر سلا میس پہونچے اور یہودیوں کے عبادت خانے میں خدا کا پیغام سنا نے لگے تو یوحنا اور مرقس ان کی مدد کے لئے ان کے ساتھ تھے۔

وہ سب کے سب جزیرہ کے ذریعہ شہر پا فس تک گئے شہر پافس میں سب کے سب ایک یہودی سے ملے جو جادو کا کام جانتا تھا۔اسکا نام بریسوس وہ جھو ٹا نبی تھا۔ بریسوس ہمیشہ سرگیس پولس کے ساتھ ٹھہر تا تھا جو گور نر تھا۔ سرگیس پولس ایک عقلمند آدمی تھا اس نے بر نباس اور ساؤل کو بلایا وہ ان سے خدا کا پیغا م سننا چاہتا تھا۔ لیکن ایلیماس جادوگر برنباس اور ساؤل کا مخالف تھا۔ایلیماس بریسوس کا ایک اور نام ہے ایلیماس نے گور نر کو خداوند پر ایمان لے آنے اور عقیدہ قبول کر نے سے روکنے کی کوشش کی۔ لیکن ساؤل جس کانام پولس بھی ہے روح القدس سے معمور ہو کر اس پر نظر کی اور کہا۔ 10 “اے شیطان کے فرزند تو ہر نیکی کا دشمن ہے تو شیطانی حر کتوں اور جھو ٹ سے بھرا ہے۔ کیا تو خداوند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے سے باز نہ آئیگا۔ 11 اب خداوند تجھے چھوکر کچھ وقت کے لئے اندھا کر دیگا اور تو اندھا ہو کر کسی چیز کو دیکھنے کے قابل نہ ہوگا حتٰی کہ سورج کی روشنی بھی نہ دیکھ سکے گا-۔”

تب ہر چیز ایلیماس کے لئے دھندلا اور سیاہ ہو گئی اور وہ تلاش کر نا شروع کیا تا کہ کو ئی اسکا ہاتھ پکڑ کر لے چلے۔ 12 گور نر یہ سب دیکھ کر خداوند کی تعلیمات سے بے حد متاثر ہوا اور ایمان لے آیا

پولس اور برنباس کی کپرس سے روانگی

13 پولس اور اس کے ساتھ جو لوگ تھے پافس چھوڑ کر جہا ز پر روانہ ہو ئے اور وہ پرگہ پہونچے جو پلفیلیا کا شہر ہے۔ لیکن یوحنا ان سے جدا ہو کر یروشلم چلے گئے۔ 14 انہوں نے پرگہ سے سفر جاری رکھا اور شہر انطاکیہ پہونچے جو شہر لپیڈیا کے قریب تھا۔

انطاکیہ میں وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ میں جاکر بیٹھ گئے۔ 15 موسٰی کی شریعت توریت اور نبیوں کی کتابیں پڑھیں تب عبادت خانے کے سرداروں نے بر نباس کے پاس پیغام بھیجا، “بھا ئیو! اگر تم کچھ کہنا چاہتے ہو جس سے لوگوں کی مدد ہو تو بیان کرو۔”

16 پولس اٹھا اس نے اپنا ہاتھ اٹھا کر کہا، “میرے یہودی بھائیو اور دیگر لوگو! جو سچے خدا کی عبادت کر تے ہو سنو! 17 اسرائیل کے خدا نے ہمارے باپ دادا کو چن لیا ہے۔ اس نے ہمارے ان لوگوں کی مدد کی جو مصر میں پر دیسیوں کی طرح رہتے تھے۔ خدا نے انکو اپنی عظیم طاقت سے مصر سے باہر نکال لایا۔ 18 اور چالیس سال تک صحرا میں ان کو برداشت کر تا رہا۔ 19 خدا نے کنعان کی سر زمین پر سات قوموں کو تباہ کیا اور اس زمین کو انکی میراث بنا دی۔ 20 یہ سارا کام تقریباً چار سو پچاس سال کی مدّت میں ہوا۔

“اسکے بعد خدا نے سموئیل نبی کے زمانے تک ان میں قاضی مقرر کئے۔ 21 تب اسکے بعد لوگوں نے بادشاہ سے درخواست کی۔خدا نے انہیں قیس کے بیٹے ساؤل کو جو بنیمین خاندان کے گروہ کا تھا مقرر کیا اس نے ۴۰ سال تک حکومت کی۔ 22 پھر خدا نے ساؤل کو ہٹا کر داؤد کو بادشاہ بنایا اور داؤد کے متعلق کہا داؤد جو یسّی کا بیٹا ہے میری مرضی کے مطا بق ہے اور وہ وہی کریگا جو میں اس سے چاہونگا۔

23 اس کے وعدہ کے موافق خدا نے داؤد کی اولاد میں سے ایک کو اسرائیل کے لئے ایک مُنّجِی کو بھیجا ہے جو یسوع ہے۔ 24 یسوع کے آنے سے پہلے یوحنا نے تمام لوگوں کے لئے تبلیغ کی کہ اپنی زندگی کو بدلیں اور بپتسمہ لیں۔ 25 جب یوحنا اپنا کام ختم کر رہے تھے تو اس نے کہا، “تم لوگ مجھے کیا سمجھتے ہو ؟میں مسیح نہیں ہوں وہ تو میرے بعد آنے والا ہے میں تو اسکی جوتی کا تسمہ کھولنے کے لا ئق بھی نہیں ہوں۔

26 “اے بھائیو! ابراہیم کے فرزندو! اور غیر یہودیو!جو سچے خدا کی عبادت کر تے ہو سنو!” اس نجات کا پیغام ہمارے پاس بھیجا گیا۔ 27 یروشلم کے لوگوں اور انکے یہودی قائدین نے اس بات کو نہ پہچا نا کہ یسوع نجات دینے والا ہے اور نہ نبیوں کی باتیں سمجھیں جو ہر سبت کو سنائی جاتی ہیں۔اس لئے اس پر فتویٰ دیکر ان کو پورا کیا۔ 28 انہیں کوئی معقول وجہ بھی نہیں ملی کہ یسوع کو کیوں مار دیا جائے لیکن انہوں نے پیلاطس کو اسے ماردینے کے لئے کہا۔

29 ان یہودیوں کو کام کر ناتھا وہ سب کر چکے جیسا کہ صحیفہ میں یسوع کے متعلق لکھا ہے جب وہ سب کر چکے تو یسوع کو صلیب پر چڑھا دیا اور وہاں سے اتار کر قبر میں رکھا۔ 30 لیکن خدا نے اسے مردہ سے زندہ کر دیا۔ 31 اسکے بعد وہ انکو د کھا ئی دیتا رہا جو اس کے ساتھ گلیل سے یروشلم آئے تھے۔ اور یہی لوگ ا ب دوسرے لوگوں کے سامنے انکے گواہ ہیں۔

32 ہم تمہیں خوشخبری دیتے ہیں اس وعدہ کیلئے جو خدا نے ہمارے باپ دادا سے کیا تھا- 33 ہم اس کے بچے ہیں اور خدا نے وعدہ کو پورا کر دکھا یا اور ہمارے لئے خدا نے یسوع کو موت سے جلایا یہ سب کچھ ہمارے لئے کیا یہ دوسری زبور میں لکھا ہے:

تو میرا بیٹا ہے
    اور آج میں تیرا باپ بن گیا۔ [b]

34 خدا نے یسوع کو موت سے زندہ کیا۔ آج سے یسوع کبھی بھی قبر میں نہیں جائے گا اور نہ سڑ گل سکے گا اس لئے خدا نے کہا:

میں تمہیں سچّے اور مقدس وعدے دونگا جیسا کہ داؤد کو دیا تھا۔ [c]

35 ایک دوسری جگہ خدا کہتا ہے: تم اپنے مقدس بدن کو نہیں پا ؤگے کہ قبر میں وہ سڑ گل سکے۔ زبور۱۲:۱۰

36 داؤد نے اپنی زندگی میں ہر کام خدا کے منشا ء کے مطا بق کیا تب ان کا انتقال ہوا۔ داؤد اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہوا اور اسکی نعش سڑ گل گئی۔ 37 لیکن وہ ایک شخص جسے خدا نے موت کے بعد اٹھا یا قبر میں نہ گلا اور نہ ہی سڑا۔ 38-39 اے بھائیو! تمہیں سمجھنا چاہئے کہ ہم تم سے کیا کہہ رہے ہیں تم اپنے گنا ہوں کی معا فی صرف اسی کے ذریعہ حا صل کر سکتے ہو۔ ہر وہ شخص جو اس پر ایمان لا تا ہے ان تمام چیزوں سے آزاد ہو جاتاہے۔ جس کو شریعت موسیٰ بھی چھڑا نہیں سکتی۔ 40 نبیوں نے کہا ہے کہ کچھ حادثات ہو نگے اس لئے خبردار رہو ایسا نہ ہو کہ نبیوں نے جو کہا وہ تم پر صادق آئے کہ:

41 سنو! جو لوگ شک کرتے ہیں
    تم تعجب کر سکتے ہو لیکن تب وہ جائیں گے اور مریں گے
میں تمہارے زمانے میں
    ایک کام کرتا ہوں
ایسا کام کہ اگر کوئی تم سے بیان کرے تو کبھی اس کا یقین نہ کروگے۔” [d]

42 جس وقت پولس اور برنباس یہودی عبادت گاہ سے جا رہے تھے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ دو بارہ آئیں اور اگلے سبت کے دن انہیں مزید باتیں بتا ئیں۔ 43 اس مجلس کے ختم ہو نے پر کئی یہودی پولس اور برنباس کے ساتھ ہو گئے ان کے ساتھ اور کئی لوگ بھی تھے۔ جو یہودی مذہب اپنا لئے تھے۔اور سچے خدا کی عبادت کر رہے تھے۔ پولس اور برنباس نے ان سے بات کی اور ترغیب دی کہ خدا کی راہ پر قائم رہیں اور اسکے فضل پربھر وسہ رکھیں۔

44 سبت کے دوسرے دن تقریباً تمام شہر کے لوگ جمع ہو ئے۔ تا کہ خدا وند کے کلا م کو سن سکیں۔ 45 جب یہودیوں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا تو حسد سے بھر گئے۔ اور انکے خلاف فحش کلا می کی اور جو کچھ پولس نے کہا انکی مخالفت میں تکرار کر نے لگے۔ 46 لیکن پولس اور برنباس بلا کسی ڈر اور خوف کے بو لے “سب سے پہلے یہ ضروری تھا کہ خدا کا پیغام تم یہودیوں تک پہونچائیں لیکن تم اسکا انکار کرتے ہو تم اس طرح سے اپنے آپکو ہمیشہ کی زندگی کے لئے موافق ٹھہرا تے ہو اسی لئے ہم اب دوسری قوموں کی طرف متوجہ ہو تے ہیں۔ 47 اور یہی سب خداوند نے ہم سے کر نے کے لئے کہا ہے:

“میں نے تمہیں دوسری قوموں کے لئے نور کی طرح بنایا
    تا کہ تم دنیا کے لوگوں کو نجات پا نے کی راہ بتا سکو۔”[e]

48 جب غیر یہودی لوگوں نے پولس کو اس طرح کہتے سنا تو وہ بہت خوش ہوئے۔ انہوں نے اس خدا وند کے پیغام کی تعظیم کی اور بڑا ئی کر نے لگے۔ اور جنہیں ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہ ایمان لے آئے۔

49 اس طرح خدا وند کا پیغام تمام ملک میں پھیل گیا۔ 50 لیکن انہوں نے کچھ اہم مذہبی عورتوں اور شہر کے قائدین کو اس بات پر اکسایا کہ وہ پولس اور بر نباس کے مخالف ہو جائیں ا ن لوگوں نے پولس اور برنباس کے مخالف ہو کر انہیں شہر سے باہر نکال دیا۔ 51 پولس اور برنباس نے اپنے پاؤں کی خاک ان کے سامنے جھا ڑ کراکو نیم شہر کی طرف روا نہ ہو ئے۔ 52 لیکن خداوند کے شاگرد جو انطاکیہ میں تھے بہت خوش تھے اور روح القدس سے معمور ہو تے رہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International