Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یوحنا 7-8

یسوع کا اپنے بھا ئی کے درمیان بات چیت کرنا

اس کے بعد یسوع نے ملک گلیل کے اطراف میں سفر کئے یسوع یہوداہ میں سفر کرنا نہیں چا ہتے تھے کیوں کہ وہا ں کے یہودی اسے قتل کر نے کی کوشش میں تھے۔ اور یہودیوں کی پناہوں کی تقریب قریب تھی۔ تب یسوع کے بھا ئیوں نے کہا ، “تو یہ جگہ چھوڑ کر یہوداہ چلے جا تا کہ جو معجزہ تو دکھا تا ہے وہ تمہارے شاگرد بھی دیکھیں۔ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ وہ لوگوں میں پہچانا جائے تو پھر ایسے شخص کو جو کچھ وہ کرتا ہے چھپا نا نہیں چاہئے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ظاہر کرو تاکہ وہ سب تمہارے معجزے دیکھ سکیں۔” حتیٰ کہ یسوع کے بھا ئی کو بھی ان پر یقین نہیں تھا۔

یسوع نے اپنے بھا ئیوں سے کہا ، “ابھی میرے لئے صحیح وقت نہیں آیا لیکن کو ئی بھی وقت تمہارے جانے کے لئے مناسب ہے۔ دنیا تم سے نفرت نہیں کر سکتی وہ مجھ سے نفرت کرتی ہے کیوں کہ میں انکو ان کی برائیاں بتا تا ہوں جو وہ کر تے ہیں۔ اس لئے تم تقریب کے موقع پر جاؤمیں اس بار تقریب پر نہیں آؤنگا کیوں کہ ابھی میرے لئے صحیح موقع نہیں آیا۔” یہ سب کچھ کہنے کے بعد یسوع نے گلیل میں قیام کیا۔

10 اسلئے یسوع کے بھائی انکے کہنے کے مطابق تقریب کے موقع پر جانے کے لئے روانہ ہوئے۔انکے جانے کے بعد یسوع بھی وہاں چلے گئے اس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو ظاہر نہیں کیا۔بلکہ پوشیدہ ہو گئے۔ 11 تقریب کے موقع پر یہودی یسوع کی تلاش میں تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ کہاں ہے ؟

12 وہاں ایک بڑا گروہ لوگوں کا تھا جو خفیہ طور پر یسوع کے بارے میں ہی باتیں کر رہا تھا۔ کچھ لوگوں نے کہا ، “یسوع ایک اچھا آدمی ہے” لیکن دوسروں نے کہا، “نہیں وہ لوگوں کو بے وقوف بنا تا ہے۔” 13 لیکن کسی نے بھی کھلے طور پر یسوع کے سامنے ایسا نہیں کہا کیوں کہ لوگ یہودی قائدین سے ڈر تے تھے۔

یروشلم میں یسوع کی تعلیمات

14 تقریب لگ بھگ آدھی ختم ہو چکی تھی تب یسوع عبادت گاہ میں داخل ہوا اور تعلیم شروع کی۔ 15 یہودی بڑے حیران ہو ئے انہوں نے کہا ، “یہ شخص تو اسکول میں نہیں پڑھا پھر اتنا سب کچھ اس نے کس طرح سیکھا ؟۔”

16 یسوع نے جواب دیا ، “جو کچھ میں تعلیم دیتا ہوں وہ میری اپنی نہیں میری تعلیمات اس کی طرف سے آتی ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 17 اگر کو ئی یہ چاہے کہ وہ وہی کرے جو خدا چاہتا ہے تب وہ جان جائیگا کہ میری تعلیمات خدا کی طرف سے ہیں۔وہ لوگ جان جائیں گے کہ یہ تعلیمات میری اپنی نہیں ہیں۔ 18 کوئی شخص جو اپنے خیالات لوگوں کو بتا تا ہے گویا وہ اپنی عزت بڑھا نے کے لئے کر تا ہے اگر چہ کو ئی شخص جو اسکی عزت بڑھا نے کی کو شش کرے جس نے اسکو بھیجا ہے تو ایسا شخص قابل بھروسہ سچّا ہے۔ اور اس میں کو ئی جھو ٹ نہیں ہے۔ 19 کیا موسٰی نے تم کو شریعت نہیں دی ؟لیکن تم میں سے کسی نے اسکی فرماں برداری نہیں کی تم لوگ مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو ؟”

20 لوگوں نے جواب دیا ، “ایک خبیث تم میں آیا ہے اور تمہیں دیوانہ کر دیا ہے ہم تمہیں مار نے کی کو شش نہیں کر رہے ہیں؟”

21 یسوع نے کہا ، “میں نے ایک معجزہ کیا اور تم سب حیران ہو ئے۔ 22 موسٰی نے تمہیں ختنہ کر نے کا قانون دیا لیکن حقیقت میں موسٰی نے تمہیں ختنہ نہیں کر وایا ختنہ کا طریقہ ہم لوگوں سے آیا جو موسٰی سے قبل رہے تھے اس لئے کبھی تم لوگ بچے کی ختنہ سبت کے دن بھی کرتے ہو۔ 23 اس سے ظا ہر ہوتا ہے کہ ایک آدمی سبت کے دن ختنہ کرکے موسٰی کی شریعت کو پورا کرتا ہے اور اگر میں سبت کے دن کسی کو شفاء دیتا ہوں تو پھر کیوں غصہ کرتے ہو ؟ 24 اس قسم کا محاسبہ (جانچنے کا طریقہ )چھوڑ دو راستی سے ہر چیز کا محاسبہ کرو کہ سچ کیا ہے۔”

لوگوں کا مبا حشہ کر نا کہ کیا یسوع ہی مسیح ہے؟

25 تب کچھ لوگو ں نے جو یروشلم میں رہتے تھے کہا ، “یہی وہ شخص ہے جسے مار ڈالنے کے کو شش کی جا رہی ہے؟ 26 لیکن وہ اس جگہ تعلیمات دیتا ہے جہاں اس کو ہر کو ئی دیکھ اور سن سکے۔ مگر کسی نے اسکو تعلیمات دینے سے نہیں رو کا۔ ہو سکتا ہے کہ قائدین نے فیصلہ کیا ہو کہ وہ حقیقت میں مسیح ہے۔ 27 لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کا مکان کہاں ہے اور حقیقی مسیح جب آ ئے گا کو ئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں سے آئے گا۔”

28 یسوع اس وقت بھی ہیکل میں تعلیمات دے رہے تھے اس نے کہا، “ہاں تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جا نتے ہو کہ میں کہاں سے آ یا ہوں لیکن میں اپنی مرضی سے نہیں آیا میں تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہوں جو سچاّ ہے تم اس کو نہیں جانتے۔ 29 ، “لیکن میں اسے جانتا ہوں کیوں کہ میں اس سے ہوں اور اسی نے مجھے بھیجا ہے۔”

30 جب یسوع نے یہ سب کہا تو لوگوں نے یسوع کو پکڑ نے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی یسوع کو چھونے تک کے لا ئق نہ تھا۔اسلئے کہ یسوع کو قتل کر نے کا ابھی صحیح وقت آیا ہی نہیں تھا 31 لیکن بہت سا رے آدمی یسوع پر ایمان لا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا ہم اب بھی یسوع کے منتظر ہیں کہ وہ آئے جب وہ آئے گا تو کیا اور معجزے دکھا ئے گا ؟بہ نسبت اس آدمی کے جو دکھا یا تھا۔نہیں! یہی آدمی مسیح ہے۔

یہو دی کا یسوع کو گرفتا ر کر نے کی کوشش کر نا

32 فر یسیوں نے یسوع کے بارے میں ان باتوں کو کہتے ہو ئے سُنا۔ اس لئے کا ہنوں کے رہنما نے اور فریسیوں نے ہیکل کے حفا ظتی دستہ کو یسوع کی گرفتا ری کے لئے بھیجا۔ 33 تب یسوع نے کہا ، “میں کچھ دیر تم لوگوں کے ساتھ رہوں گا اس کے بعد میں اس کے پاس جا ؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 34 تم مجھے تلا ش کرو گے لیکن مجھے نہیں پا ؤگے۔ اور میں جہاں بھی ہوں وہاں تم نہیں آسکو گے۔”

35 یہودیوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، “آ خر یہ آدمی کہاں جا ئے گا جسے ہم نہ پا سکیں گے کیا یہ آدمی یو نان کے شہروں کو جا ئے گا جہاں ہما رے لوگ رہتے ہیں؟ کیا وہ یونان جائے گا جہاں ہمارے لوگ ہیں۔کیا وہ ہما رے لوگوں کو یونان میں تعلیم دیگا۔ 36 یہ آدمی کہتا ہے کہ تم لوگ مجھے تلاش کرو گے لیکن پا نہ سکو گے اور یہ بھی کہتا ہے جہاں میں ہوں وہا ں تم نہیں آسکو گے۔ اس کے ایسا کہنے کا کیا مطلب ہے ؟”

مقدس روح کے بارے میں یسوع کی باتیں

37 تقریب کا آخر دن جو اہم دن تھا آگیا۔اس دن یسوع نے کھڑے ہو کر لوگوں سے بلند آواز میں کہا، “جو بھی پیاسا ہے اس کو میرے پاس آ نے دو کہ اس کی پیاس بجھے۔ 38 جو آدمی مجھ پر ایمان لا ئے گا اس کے دل سے آب حیات بہے گا۔ ایسا صحیفوں میں لکھا ہے۔” 39 یسوع نے یہ بات مقدس روح کے بارے میں کہی کیوں کہ یہ روح اب تک نازل نہیں ہو ئی تھی۔ کیوں کہ یسوع کی اب تک موت نہیں ہوئی تھی اور اسے جلا ل کے ساتھ اٹھا یا نہیں گیاتھا۔ لیکن بعد میں جو لوگ یسوع پر ایمان لا ئیں گے ان پر روح نا زل ہو گی۔

لوگوں کا یسوع کے بارے میں بحث و مباحشہ کرنا

40 جب لوگوں نے یہ باتیں سنی تو کہا ، “یہ آدمی سچ مچ نبی ہے۔”

41 دوسروں نے کہا ، “یہ مسیح ہے” کچھ اور لوگوں نے کہا ، “مسیح گلیل سے نہیں آئیگا۔ 42 صحیفوں میں ہے کہ مسیح داؤد کے خا ندان سے ہوگا اور صحیفہ کہتا ہے بیت اللحم سے آئیگا جہاں داؤد رہتا تھا۔” 43 اس طرح لوگوں نے یسوع کے متعلق آپس میں کسی بات پر اتفاق نہیں کیا۔ 44 کچھ لوگ یسوع کو گرفتار کر نا چا ہتے تھے لیکن کوئی بھی ایسا نہ کر سکا۔

یہودی قائدین کا یسوع پر ایمان نہ لا نا

45 لہٰذا ہیکل کے حفاظتی دستہ کا ہنوں کے رہنما اور کاہنوں و فریسیوں کے پاس واپس گیا اور فریسیوں اور کاہنوں نے پو چھا، “تم نے یسوع کو کیوں نہیں پکڑا ؟”

46 ہیکل کے حفاظتی دستہ نے جواب دیا، “اس نے ایسی باتیں کہیں جو کسی انسان نے آج تک نہیں کہیں۔”

47 فریسیوں نے کہا، “یسوع نے تمہیں بھی گمراہ کر دیا۔ 48 کیا کوئی سردار اس پر ایمان لا یا ہے یا نہیں۔ کیا کوئی فریسیوں میں ایمان لائے ہیں ؟ نہیں۔ 49 مگر وہ لوگ جو شریعت سے واقف نہیں وہ خدا کے لعنتی ہیں۔”

50 لیکن نیکو دیمس جو ان میں سے تھا اور اس کا تعلق جماعت سے ہی تھا۔ وہی ایک ایسا تھا جو یسوع کو پہلے ہی دیکھ چکا تھا کہا۔ 51 ، “ہماری شریعت یہ اجا زت نہیں دیتی کہ کسی شخص کو اس وقت تک مجرم نہ ما نیں جب تک یہ نہ جان لیں کہ وہ کیا کہتا ہے جب تک ہمیں یہ نہ معلوم ہو کہ اس نے کیا کیا ہے۔”

52 یہودی سردار نے کہا ، “کیا تمہارا تعلق بھی گلیل سے ہے۔ صحیفوں میں تلا ش کرو تب تمہیں معلوم ہوگا کہ کو ئی بھی نبی گلیل سے نہیں آئے گا۔”

عورت کا زنا کا ری میں پکڑا جانا

53 تمام یہودی سردار نکلے اور گھر کو روانہ ہوئے۔

( بہترین و قدیم یو حنا کے یونانی نسخوں میں آیت نمبر ۱۱:۸-۵۳:۷نہیں ہیں)

یسوع زیتون کی پہا ڑی پر چلے گئے۔ صبح سویرے وہ پھر سے ہیکل میں آگیا۔ تمام لوگ یسوع کے پاس جمع ہوئے۔ تب وہ بیٹھ گئے اور لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔

شریعت کے استاد اور فریسیوں نے وہاں ایک عورت کو لا ئے جو زنا کے الزام میں پکڑی گئی۔ اس کو ڈھکیل کر لوگوں کے سا منے کھڑا کیا گیا۔ یہودیوں نے کہا ، “اے استاد یہ عورت زنا کے فعل میں پکڑی گئی ہے۔ موسیٰ کی شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس عورت کو جو ایسا گناہ کرے اسے سنگسار کیا جائے۔ اب آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟”

ان لوگوں نے یہ سوال محض اسے آ ز ما نے کے لئے پوچھا تھا تا کہ اس طرح اس کی کوئی غلطی پکڑیں لیکن یسوع نے جھک کر ز مین پر انگلی سے کچھ لکھنا شروع کیا۔ تب یہودی سردار یسوع سے اپنے سوال کے متعلق اصرار کر نے لگے تب یسوع اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ، “یہاں تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور ایسا آدمی اگر ہے تو اس عورت کو پتھر مارنے میں پہل کرے۔” اور یسوع نے دوبارہ جھک کر زمین پر کچھ لکھا۔

یہ سن کر سب کے سب چھوٹے بڑے ایک ایک کر کے وہاں سے کھسکنے لگے یہاں تک کہ یسوع وہاں اکیلا رہ گیا اور وہ عورت بھی وہیں کھڑی رہ گئی۔ 10 یسوع دوبارہ کھڑا ہوا اور کہا ، “اے خا تون وہ تمام لوگ کہاں ہیں؟ کیا کسی نے بھی تجھے مجرم قرارنہیں دیا؟”

11 عورت نے جواب دیا ، “کسی نے بھی کچھ نہیں کہا ؟” تب یسوع نے کہا ، “میں بھی تم پر الزام کا حکم نہیں لگاتا ہوں۔ تم یہاں سے چلی جا ؤ اور آئندہ کوئی گناہ نہ کرنا”

یسوع دنیا کا نور ہے

12 بعد میں یسوع نے دوبارہ لوگوں سے کہا ، “میں دنیاکا نور ہوں جو بھی میری پیر وی کرے گا وہ اندھیرے میں نہیں چلے گا۔ بلکہ زندگی کا نور پا ئے گا۔”

13 لیکن فریسیو ں نے یسوع سے پوچھا ، “تم جب بھی کچھ کہتے ہو تو سب کچھ اپنی گواہی میں کہتے ہو تمہا ری گواہی قا بل ِ قبول نہیں اس لئے ہم اس کو قبول نہیں کرتے۔”

14 یسوع نے کہا ، “ہاں یہ سب کچھ میں اپنے متعلق گواہی میں کہتا ہوں کیوں کہ یہی سچ ہے اور لوگ اس پر یقین کرتے ہیں کیوں کہ میں جانتا ہوں میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جاؤں گا میں تم لوگوں کی مانند نہیں ہوں تم نہیں جانتے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا ؤں گا۔ 15 تم لوگ اپنی انسا نی صلا حیت کے مطابق میرا فیصلہ کر تے ہو۔ میں کسی کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر تا ہوں جیسا کہ تم کر تے ہو۔ 16 اور اگر میں کوئی فیصلہ کروں تو وہ فیصلہ سچاّ ہوگا۔کیوں کہ جب میں کچھ فیصلہ کر تا ہوں تو میں اکیلا نہیں ہوتا۔بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ بھی میرے ساتھ ہو تا ہے۔ 17 تمہا ری شریعت یہ کہتی ہے کہ جب د و گواہ کسی کے بارے میں کچھ کہیں تو اس کو سچ مانو اور ان کی گوا ہی کو قبول کرو۔ 18 میں اسی طرح انہیں میں سے ایک گواہ ہوں جو اپنی گوا ہی دیتا ہوں اور میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ دوسرا گواہ ہے۔”

19 لوگوں نے پوچھا ، “تمہارا باپ کہاں ہے ؟” یسوع نے جواب دیا ، “تم نہ مجھے جانتے ہو اور نہ ہی میرے باپ کو جب تم لوگ مجھے جان جاؤگے تب میرے باپ کو بھی جا ن جا ؤگے۔” 20 یسوع یہ سا ری باتیں ہیکل میں تعلیم دیتے ہوئے کہہ رہے تھے اس وقت وہ بیت المال کے قریب تھے اور کسی نے اس کو پکڑا نہیں کیوں کہ اس کا وقت نہیں آیا تھا۔

یہودیوں کی یسوع کی بارے میں لا علمی

21 دوبارہ یسوع نے لوگو ں سے کہا ، “میں تمہیں چھوڑ جا تا ہوں اور تم مجھے ڈھونڈ تے رہوگے اور اپنے گنا ہوں میں ہی مرو گے تم وہاں نہیں آسکتے جہاں میں جا رہا ہوں۔”

22 پھر یہودیوں نے آپس میں کہا ، “کیا یسوع اپنے آپ کو مار ڈا لے گا ؟ کیوں کہ اسی لئے اس نے کہا جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے۔”

23 لیکن یسوع نے ان یہودیوں سے کہا تم لوگ نیچے کے ہو اور میں اوپر کا ہوں۔ تم اس دنیا سے تعلق رکھتے ہو لیکن میں اس دنیا سے تعلق نہیں رکھتا۔ 24 میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے۔یقیناً تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے اگر تم نے ایمان نہیں لا یا کہ میں وہی ہوں۔

25 تب یہودیوں نے پوچھا ، “پھر تم کون ہو ؟”یسوع نے جواب دیا ، “میں وہی ہوں جو شروع سے تم سے کہتا آیا ہوں۔ 26 مجھے تمہا رے بارے میں بہت کچھ کہنا ہے اور فیصلہ کر نا ہے لیکن میں لوگوں سے وہی کہتا ہوں جو میں نے اس سے سنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور وہ سچ کہتا ہے۔”

27 لوگ سمجھے نہیں کہ یسوع کس کے متعلق کہہ رہے ہیں۔ یسوع ان سے باپ کے متعلق کہہ رہا تھا۔ 28 اسی لئے لوگوں نے یسوع سے کہا ، “تم لوگ ابن آدم کو اوپر بھیجو گے تب تمہیں معلوم ہوگا میں وہی ہوں۔ جو کچھ میں کرتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کرتا ہوں بلکہ جو کچھ مجھے باپ نے سکھا یا وہی کہتا ہوں۔ 29 اور جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے میں وہی کر تا ہوں۔ جس سے وہ خوش ہو اسی لئے اس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا۔” 30 جب یسوع یہ باتیں کہہ رہے تھے تو کئی لوگ اس پر ایمان لا ئے۔

یسوع کا گنا ہوں سے چھٹکا رے کے با رے میں کہنا

31 یسوع نے ان یہودیوں سے جو اس پر ایمان لا ئے تھے کہا ، “اگر تم لوگ میری تعلیمات پر قائم رہو تو حقیقت میں میرے شاگرد ہو گے۔” 32 ، “تب ہی تم سچا ئی کو جان لوگے اور یہ سچا ئی ہی تمہیں آزاد کریگی۔”

33 یہودیوں نے جواب دیا ، “ہم ابراہیم کے لوگ ہیں اور کسی کی بھی غلا می میں نہیں رہے اور تم یہ کیوں کہتے ہو کہ آ زاد ہو جاؤگے۔”

34 یسوع نے جواب دیا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہر وہ آدمی جو گناہ کر تا ہے غلام ہے گناہ اس کا آقا ہے 35 ایک غلام اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ نہیں رہ سکتا لیکن ایک بیٹا اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ رہ سکتا ہے۔ 36 اس لئے اگر بیٹا تم کو آزاد کرتا ہے تو تم حقیقت میں آزاد ہو۔ 37 میں جانتاہوں کہ تم لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہو تم لوگ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیوں کہ تم لوگ میری تعلیم پر عمل کر نا نہیں چا ہتے۔ 38 میں تم لوگوں سے وہی کہتا ہوں جسے میرے باپ نے مجھے دکھا یا ہے۔ لیکن تم صرف وہ کر تے ہو جو تم نے تمہا رے باپ سے سنا ہے۔”

39 یہودیوں نے کہا ، “ہما را باپ ابراہیم ہے۔” یسوع نے کہا ، “اگر تم حقیقت میں ابراہیم کے بیٹے ہو تو وہی کروگے جو ابرا ہیم نے کیا۔ 40 میں وہی آدمی ہوں جس نے تم سے سچ کہا ہے جو اس نے خدا سے سناُ: لیکن تم لوگ میری جان لینا چا ہتے ہو اور ابراہیم نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا۔” 41 اور جو تم کر رہے ہو وہ ایسا ہے جیسا کہ تمہا رے باپ نے کیا ہے۔ لیکن یہودیوں نے کہا ، “ہم ایسے بچے نہیں جنہیں یہ معلوم نہ ہو کہ ہما را باپ کون ہے ہما را ایک باپ ہے یعنی خدا۔”

42 یسوع نے ان یہودیوں سے کہا ، “اگر خدا ہی حقیقت میں تمہارا باپ ہے تو تم لوگ مجھ سے بھی محبت رکھتے کیوں کہ میں خدا ہی کی طرف سے آیا ہوں اور اب میں یہاں ہوں اور میں اپنے آپ سے نہیں آیا بلکہ خدا نے مجھے بھیجا ہے۔ 43 تم یہ باتیں جو میں کہتا ہوں نہیں سمجھتے کیوں کہ تم میری تعلیم کو قبول نہیں کر تے۔ 44 شیطان ابلیس تمہارا باپ ہے اور تم اس کے ہو اور اپنے باپ کی خوا ہش کو پورا کرنا چا ہتے ہو ابلیس شروع سے ہی قاتل ہے کیوں کہ وہ سچا ئی کا مخا لف ہے اس میں سچا ئی نہیں وہ جو کہتا ہے جھوٹ کہتا ہے ابلیس جھوٹا ہے اور جھوٹوں کا باپ ہے۔

45 میں سچ کہتا ہوں اس لئے تم مجھ پر یقین نہیں کرتے۔ 46 تم میں سے کو ن ہے جو میرے گناہ کو ثا بت کرے؟ اگر میں سچ کہتا ہوں تو تم میرا یقین کیوں نہیں کرتے ؟۔ 47 وہ جو خدا کا ہو تا ہے وہ خدا کی سنتا ہے لیکن تم خدا کے نہیں ہو اور یہی وجہ ہے کہ تم خدا کو نہیں مان تے۔

یسوع کا اپنے اور ابرا ہیم کے بارے میں بتا نا

48 یہودیوں نے کہا ، “ہمارا کہنا یہ ہے کہ تم سامری ہو اور یہ کہ تم پر بدروح کا اثر ہے جو تمہیں پا گل کر چکی ہے، کیا ہمارا ایسا کہنا سچ نہیں؟”

49 یسوع نے جواب دیا ، “مجھ میں کو ئی بدروح نہیں میں اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں لیکن تم لوگ میری عزت نہیں کر تے۔ 50 میں اپنی بزرگی نہیں چا ہتاہاں ایک وہ ہے جو مجھے بزرگی دینا چاہتا ہے وہی ایک ہے جو فیصلہ کر ے گا۔ 51 میں سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی میری تعلیمات کی اطاعت کرتا ہے تو وہ کبھی نہیں مرے گا۔”

52 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، “ہمیں معلو م ہے کہ تجھ میں بدروح ہے حتیٰ کے ابراہیم اور دوسرے نبی بھی مر گئے لیکن تم کہتے ہو کہ جس نے تمہا ری تعلیمات کی اطا عت کی وہ کبھی نہ مرے گا” 53 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ہما رے باپ ابرا ہیم سے زیادہ عظیم ہو ابراہیم کا اور دوسرے نبیوں کا بھی انتقال ہوا!تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟

54 یسوع نے جواب دیا ، “اگر میں اپنے آپ کی عزت کروں تو میری عزت کچھ بھی نہیں۔ وہ جو عزت دیتا ہے وہ میرا باپ ہے اور جسے تم کہتے ہو کہ وہ تمہارا خدا ہے۔ 55 لیکن حقیقت میں تم ا سے نہیں جانتے اور میں اسے جانتا ہوں اگر میں کہوں کہ اسے نہیں جانتا تو میں بھی تمہاری طرح جھوٹا ہوں مگر میں اسے جانتا ہوں اور جو کچھ وہ کہے اس پر عمل کرتا ہوں۔ 56 تمہا را باپ ابراہیم میرے آنے کا دن دیکھنے کے لئے بہت خوش تھا چنانچہ اس نے دیکھا اور خوش ہوا۔”

57 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، “کیا تم نے ابراہیم کو دیکھا ابھی تو تم پچاس برس کے بھی نہیں ہو۔ اور (تم کہتے ہو ) کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے۔”

58 یسوع نے جواب دیا ، “میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ ابراہیم کی پیدا ئش سے قبل میں ہوں۔” 59 جب یسوع نے کہا، “تو ا ن لوگوں نے پتھر اٹھا یا تا کہ اس کو مارے لیکن وہ چھپ کر ہیکل سے نکل گیا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International