Beginning
پولس کا یروشلم روانہ ہونا
21 ہم سب نے بزر گوں کو الوداع کہا تب ہم نے جہاز سے ا پنا سفر شروع کیا اور جزیرہ کوس پہونچے۔ دوسرے دن جزیر ہ رُدُس گئے اور رُدُس سے پترہ گئے۔ 2 پترہ میں ہم نے دیکھا کہ جہاز فینیکے جا رہا ہے۔ ہم جہاز پر سوار ہو ئے۔
3 اور جزیرہ کپرس کے قریب پہونچے۔ ہم کو کپرس شمالی جانب نظر آیا لیکن وہاں رکے نہیں اور ٹھیک سوریہ روانہ ہو گئے ہم شہرصور پر رکے کیوں کہ جہاز کو وہاں اپنا مال اتار نا تھا۔ 4 صور میں کچھ یسوع کے ماننے والوں سے ملے ہم انکے ساتھ سات دن تک ٹھہرے انہوں نے پولس سے کہا کہ یروشلم نہ جائے اسلئے کہ روح القدس نے ان کو خبر دار کیا تھا۔ 5 جب ہم نے وہاں سات دن مکمل کئے ہم نے اپنا سفر جاری رکھا تمام یسوع کے شاگرد جن میں عورتیں اور بچے بھی تھے شہر سے باہر آئے تا کہ الوداع کہیں ہم سب نے گھٹنوں کے بل جھک کر دعا کی۔ 6 تب ہم نے الوداع کہا اور جہاز پر سوار ہو گئے اور شاگرد گھر واپس ہوئے۔
7 اپنا سفر ہم نے صور سے جا ری رکھا اور شہر پتلمیس گئے۔وہاں اپنے ایمان وا لے بھا ئیوں سے ملے اور ایک دن ان کے ساتھ رہے۔ 8 دوسرے دن ہم پتلمیس سے شہر قیصریہ گئے ہم فلپ کے گھر گئے اور اس کے ساتھ رہے فلپ کا کام خوش خبری کی تبلیغ کا تھا وہ ان سات مددگاروں میں سے ایک تھا۔ 9 اس کی چا ر لڑکیاں تھیں جن کی شادیاں نہیں ہو ئی تھیں اور یہ کنواری بیٹیاں نبوت کے تحفے تھیں۔
10 جب ہم وہاں چند روز ٹھہرے تو اگبُس نامی ایک آدمی جو نبی تھا یہوداہ سے آیا۔ 11 وہ ہمارے پاس آیا اور پولس کا کمر بند لیا اگبُس نے کمر بند سے اس کے ہاتھ پیر باندھے اور کہا، “روح القدس مجھ سے کہتا ہے کہ یہودی یروشلم میں آدمی کو اسی طرح باندھیں گے جسے یہ کمر بند باندھا ہو گا اور ان کو غیر یہودیوں کی تحویل میں دیا جائے گا۔”
12 جب ہم نے یہ سنا تو مقا می شاگردوں نے اس سے التجا کی کہ وہ یروشلم نہ جا ئے۔ 13 لیکن پولس نے کہا، “تم کیوں رورہے ہو ؟ اور کیوں مجھے ایسا رنجیدہ کر رہے ہو؟ میں یروشلم میں نہ صرف باندھے جا نے پر راضی ہوں بلکے خداوند یسوع کے نام پر مر نے کے لئے بھی تیار ہوں۔”
14 ہم اس کو یروشلم جانے سے نہ روک سکے اور اس سے التجا کرنا چھوڑ کر کہا، “ہماری دعا ہے کہ خداوند کا منشاء پورا ہو۔”
15 وہاں ہمارے رہنے کا وقت ختم ہو نے کے بعد ہم یروشلم جانے کے لئے تیار ہو ئے۔ 16 کچھ یسوع کے ماننے والے قیصریہ سے ہمارے ساتھ آئے تھے اور یہ شاگرد ہمیں مناسون کے گھر لے آئے تا کہ ہم اس کے ساتھ ٹھہر سکیں۔ مناسون کپرس کا تھا اور وہ یسوع کے ماننے والوں میں پہلا شخص تھا۔
پولس کا یعقوب سے ملاقات کرنا
17 یروشلم میں ایما ن وا لے ہمیں دیکھ کر بہت خوش ہو ئے۔ 18 دوسرے دن پو لس ہمارے ساتھ یعقوب سے ملنے آیا سب بزرگ بھی وہاں تھے۔ 19 پولس ان سب سے ملا اس نے تفصیل سے ان کو دوسری قوموں میں اس کی وزرات کے متعلق اور تمام چیزیں جو اس کے ذریعہ خدا نے کی اسے کہا۔
20 جب قائدین نے یہ سنا تو انہوں نے خدا کی تمجید کی اور پولس سے کہا، “بھا ئی تم جانتے ہو ہزاروں یہودی ایمان لا ئے ہیں لیکن ان کا مضبوط ایمان ہے وہ سوچتے ہیں موسیٰ کی شر یعت کا پالن کرنا اہم ہے۔ 21 یہ یہودی تمہا ری تعلیمات کو سن چکے ہیں اور یہ بھی سن چکے ہیں کہ تم یہودیوں کو جو دوسرے ملکوں میں رہتے ہیں یہ تعلیم دیتے ہو کہ موسیٰ کی شر یعت سے ہٹ جا ئیں، اور تمہیں یہ کہتے سنا ہے کہ اپنے لڑ کو ں کا ختنہ نہ کرو اور نہ ہی موسیٰ کی شر یعت و رسم پر عمل کرو۔
22 ہمیں کیا کرنا ہوگا ؟ یہ یہودی اہل ایمان کو یقیناً معلوم ہوگا کہ تم یہاں آئے ہو۔ 23 اس لئے ہم تم کو مشورہ دیتے ہیں حسب ذیل احکام کو بجا لا ؤ ہمارے یہاں چار آدمیوں نے خدا سے ایک منت مانی ہے۔ 24 تم انہیں اپنے ساتھ لے جاؤ اور ان کی پا کی کی تقریب میں شامل رہو ان کے اخرا جات کو ادا کرو تا کہ وہ اپنے سر منڈ وائیں جس سے ہر ایک کو معلوم ہو گا کہ جو کچھ انہوں نے تمہا رے بارے میں سنا ہے وہ سچ میں ہے۔ وہ یہ جان لیں گے کہ تم خود موسیٰ کی شر یعت کے مطا بق رہتے ہو اور تم اس پر عمل کرتے ہو۔
25 ہم فیصلہ کے بعد غیر یہودی ایمان وا لوں کو ایک خط روا نہ کر چکے ہیں جو درج ذیل ہے:
ایسی غذامت کھا ؤ جو بتوں کو پیش کی گئی ہو۔
اور خون کو بطور غذا استعمال مت کرو، ایسے جانور جس کا دم گھٹنے سے موت ہو ئی ہو مت کھا ؤ
اور کسی بھی طرح کے جنسی گناہ سے اپنے آپ کو بچا ئے رکھو۔”
پولس کا گرفتار ہونا
26 تب پو لس نے چارآدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور دوسرے دن اپنے آپ کو پاک کر کے ہیکل کو گیا تا کہ خبر دے سکے کہ کب پاک کر نے کی رسم ختم ہو گی آ خری دن ہر ایک کی جانب سے نذر لی جا ئے گی۔
27 تقریباً سات دن ختم ہو نے کو تھے اور ایشیاء کے کچھ یہودیوں نے پولس کو ہیکل میں دیکھاوہ تمام لوگوں کی پریشا نی کا سبب بنے اور پو لس کو پکڑ لیا۔ 28 وہ چلا ئے “اے یہو دیو ہماری مدد کرو یہ وہی آدمی ہے جو سب لوگوں کو موسیٰ کی شریعت کے خلاف کر نے کی تعلیم دیتا ہے اور ہما رے لوگوں کو اور ہم لوگوں کی اس ہیکل کے خلاف کہتا ہے۔ یہ اس قسم کی تعلیم ہر جگہ لوگوں کو دیتا ہے اور اب چند یو نانی آ دمیوں کو ہیکل کے آنگن میں لا یا ہے اور پاک جگہ کو نا پاک کردیا ہے۔” 29 انہوں نے یہ تمام چیزیں اس لئے کیں کیوں کہ انہوں نے تروفیمس کو پولس کے ساتھ یروشلم میں دیکھ چکے تھے۔ تروفیمس یونانی تھا اور وہ افیس کا تھا۔ یہودیوں نے سمجھا کہ پولس اسکو ہیکل کی مقدس جگہ پر لا یا ہے۔
30 یروشلم میں سب لوگ پریشان تھے اور تمام لوگ دوڑ دوڑ کر جمع ہو ئے اور پولس کو ہیکل کی مقدس جگہ سے باہر کھینچ لا ئے اور ساتھ ہی ہیکل کے دروازوں کو فوراً بند کر دیا۔ 31 لوگ پولس کو قتل کرنا چاہتے تھے اور جب فوج کے سربراہ کو خبر ملی کہ پو رے شہر میں گڑ بڑ ہے۔ 32 فوجی سردار تیزی سے فوجی افسروں اور سپاہیوں کے ساتھ وہاں پہونچ گئے لوگ فوجی سپاہیوں اور سرداروں کو دیکھا اور پولس کو مار پیٹ کر نے سےباز آئے۔
33 فوجی سردار پولس کی طرف بڑھا اور اس کو گرفتار کر لیا اور اپنے سپاہیوں کو حکم دیا، “اسے زنجیروں سے باندھ دو! اور پھر پوچھا کہ یہ کون ہے اور اس نے کیا کیا ہے؟” 34 مجمع میں سے کچھ لوگ ایک بات پر چلا رہے تھے اور دوسرے لوگ کسی اور بات پر۔ کو ئی مختلف باتیں بتا رہا تھا اس ہلٹر بازی میں فوجی سردار کچھ سمجھ نہ سکا کہ اصل واقعہ کیا ہے اس لئے اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پولس کو فوجی قلعہ میں لے جایئے۔ 35-36 اور ساری بھیڑ ساتھ ہو گئی جب سپاہی سیڑھیوں پر پہونچے تو مجمع تشدد پر اتر آیا انہیں پو لس کو اٹھا کر لے جانا پڑا اور اس طرح پو لس کی حفاظت کر نی پڑی کیوں کہ لوگ اس کو ضرر پہونچانا چاہتے تھے اور چلا رہے تھے کہ “اسکو مار ڈا لو۔”
37 جب سپا ہی پو لس کو قلعہ میں لے جا رہے تھے تو پو لس نے فوجی سردار سے کہا، “کیا میں تم سے کچھ کہہ سکتا ہوں؟”
فوجی سردار نے پو چھا، “کیا تم یو نانی جانتے ہو؟ 38 تب تو تم وہ آدمی نہیں جو میں نے سوچا تھا میں نے سوچا تھا کہ تم وہی مصری ہو جس نے کچھ عرصہ پہلے حکو مت کے خلاف گڑ بڑ شروع کی تھی اور تقریباً چار ہزار آدمیوں کو باغی بنا کر انہیں ریگستان میں لے گیا تھا ؟”
39 پولس نے کہا، “نہیں میں تو ترسس کا یہودی ہوں اور ترسس کلکیہ میں ہے اور میں اس کا اہم شہری ہوں براہ کرم مجھے لوگوں سے بات کر نے دیجئے۔”
40 فوجی افسر نے پو لس کو لوگوں سے بات کر نے کی اجازت دی پو لس نے سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا جس سے لوگ خاموش ہو گئے پو لس ان سے یہودیوں کی زبان میں بولا۔
پو لس کا لوگوں سے خطاب
22 پو لس نے کہا، “اے میرے بزرگو اور بھا ئیو! سنو میں اپنی صفائی میں تم سے کچھ کہنے جا رہا ہوں۔”
2 جب یہودیوں نے سنا کہ پو لس عبرانی زبان میں باتیں کر رہا ہے تو چپ ہو گئے۔ پو لس نے کہا۔
3 “میں یہودی ہوں اور میں ترسس میں پیدا ہوا ہوں جو ملک کلکیہ میں ہے میری پر ورش شہر یروشلم میں ہو ئی اور میں گملی ایل [a] کا طالب علم تھا جس نے مجھے خاص توجہ سے ہمارے باپ دادا کی شریعت کی تعلیم دی میں سچی لگن سے خدا کی خدمت کر رہا تھا جیسا کہ تم لوگ آج یہاں جمع ہو۔ 4 میں نےان لوگوں کو بہت ستا یا جو مسیحی طریقہ پر چلتے تھے ان میں سے چند لوگوں کی موت کا سبب میں ہوں۔ میں نے مردوں اور عورتوں کو گرفتار کرکے قید خا نہ میں ڈا لا۔
5 اعلیٰ کاہن اور بزرگ یہودی سربراہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ سچ ہے۔ ایک مرتبہ ان سربراہوں نے مجھے خطوط دیئے۔ دمشق میں یہودی بھائیوں کے لئے تھے۔ اس طرح میں وہاں یسوع کے شاگردوں کو گرفتار کر نے کے لئے جا رہا تھا تا کہ سزا دینے کے لئے انہیں یروشلم لے آؤں۔
پو لس کا اپنی تبدیلی کے بارے میں کہنا
6 “میرے دمشق کے سفر کے دوران کچھ واقعہ رونما ہوا۔ دو پہر کے قریب جب میں دمشق کے نز دیک تھا کہ اچا نک آسمان سے ایک چمکتا نور میرے چاروں طرف چھا گیا۔ 7 میں زمین پر گر گیا ایک آواز آئی جو کہہ رہی تھی، “ساؤل، ساؤل تو مجھے کیوں ستا تا ہے۔”
8 میں نے جواب دیا کہ تم کون ہو اے خدا وند؟ آواز نے جواب دیا، “میں ناصری یسوع ہو ں میں وہی ہوں جسے تم نے ستا یا تھا۔ 9 جو آدمی میرے ساتھ تھے انہوں نے آواز کو نہ سمجھا لیکن انہوں نے نور کو دیکھا۔
10 میں نے کہا اے خدا وند میں کیا کروں ؟ خدا وند نے جواب دیا، “اٹھو اور دمشق جاؤ وہاں تجھے تمام چیزوں کے متعلق کہا جائیگا جو میں نے تیرے کر نے کے لئے مقرر کیا ہے۔” 11 میں دیکھ نہیں سکا کیوں کہ اس نور کی تجلی نے مجھے اندھا بنا دیا اس لئے جو آدمی میرے ساتھ تھے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دمشق لے گئے۔
12 “دمشق میں ہننیا ہ نامی ایک شخص میرے پاس آیا جو پر ہیز گار آدمی تھا۔ اور موسیٰ کی شریعت کا اطا عت گزار تھا وہاں تمام یہودی اس کی عزت کر تے تھے۔ 13 اس نے میرے قریب آکر کہا، “بھا ئی ساؤل دوبارہ دیکھو اور اسی لمحہ اچانک میں اسکو دیکھ سکا۔
14 اس نے کہا میرے باپ دادا کے خدا نے تمہیں بہت پہلے منتخب کر لیا ہے تا کہ تم اس کے منصوبہ کو جان لو اور اس راستباز کو دیکھ لو اور اس کے الفاظ کو سن لو۔ 15 تم اس کے گواہ ہو گے۔ سب لوگوں پر اور جو کچھ تم نے دیکھا اور سنا۔ 16 اب زیادہ انتظار مت کرو اٹھو اور بپتسمہ لو۔ اور اپنے گناہوں کو اسکے نام کا بھروسہ کر کے نجات کے لئے دھو ڈا لو۔
17 اس کے بعد میں واپس یروشلم آیا اور جب میں ہیکل میں دعا کر رہا تھا تو میں نے رویا دیکھا۔ 18 میں نے یسوع کو دیکھا اس نے مجھ سے کہا جلدی سے یروشلم کو چھو ڑد و یہاں لوگ میرے متعلق تمہاری نبوت قبول نہیں کریں گے۔
19 میں نے کہا اے خدا وند! لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ میں وہی آدمی ہوں جس نے تمہارے ایمان والوں کو مارا پیٹا اور جیل میں ڈا لا اور یہودی عبادت خانوں میں گھوم گھوم کر انہیں تلاش کرتا اور ان لوگوں کو جو تم پر ایمان لا ئے گرفتار کر تا رہا۔ 20 اور جب تمہارے گواہ اسٹیفن کا خون ہوا تھا میں وہاں موجود تھا اور اسکو مارڈالنے کے لئے میں نے منظوری دی تھی۔ اور انکے کپڑوں کی حفاظت بھی کی تھی جنہوں نے اسکو مارا تھا۔
21 لیکن یسوع نے مجھ کو کہا، “جاؤ اب میں تمہیں غیر یہودی قوموں کے پاس بھیجونگا جو بہت دور ہیں۔”
22 جب پو لس نے غیر یہودی قوموں کے پاس بھیجے جانے کی بات کہی تو لوگوں نے اپنی خاموشی کو توڑا اور چلا ئے “اسکو مار ڈالو اور اسکو زمین سے فنا کر دو ایسے آدمی کازندہ رہنا منا سب نہیں۔” 23 وہ چلا کر اپنے کپڑے پھینکتے ہو ئے دھول ہوا میں اڑا نے لگے۔ 24 فوجی افسر نے سپا ہیوں سے کہا کہ پو لس کو قلعہ میں لے جاؤ اس نے سپاہیوں سے کہا کہ پو لس کو مارو تا کہ معلوم ہو کہ لوگ کس سبب سے اس کی مخالفت میں چلا رہے تھے۔ 25 اس لئے سپا ہیوں نے پو لس کو باندھ دیا اور اسے مارنے کے لئے تیار تھے۔ لیکن پو لس نے ایک فوجی افسر سے کہا، “کیا تمہارے نزدیک یہ جا ئز ہے کہ ایک رومی شہری کو مارو جب کہ اسکا جرم ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے۔”
26 افسر نے جب یہ سنا تو سردار کے پاس گیا اور سب کچھ کہا پھر افسر نے اس سے کہا، “تم جانتے ہو کہ تم کیا کر رہے ہو ؟” یہ شخص پولس روم کا شہری ہے۔
27 اعلیٰ سربراہ نے پو لس کے قریب آکر پو چھا مجھ سے کہو کیا تم واقعی روم کے شہری ہو ؟” پولس نے کہا، “ہاں۔”
28 اعلیٰ سربراہ نے کہا، “میں نے روم کا شہری بننے کے لئے بڑی رقم دی ہے لیکن پو لس نے کہا میں پیدائشی روم کا شہری ہوں۔”
29 جو لوگ پو لس سے تفتیش کر نے کی تیاری کرر ہے تھے وہاں سے فوراً چلے گئے۔ اعلیٰ سربراہ ڈر گیا کیوں کہ وہ پو لس کو باندھ چکا تھا اور پولس روم کا شہری تھا۔
پو لس کا یہودی قائدین سے گفتگو کر نا
30 دوسرے دن سردار کا ہن نے طے کیا کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ یہودی کیوں پو لس کے خلاف ہو گئے ہیں چنانچہ اس نے کاہنوں کے رہنما اور عدالت کے صدر کو جمع ہو نے کا حکم دیا اور پو لس کی زنجیریں کھولدیں اور اس کو مجلس کے سامنے کھڑا کر دیا۔
23 پولس نے یہودی عدالت والوں کو غور سے دیکھ کر کہا، “اے بھائیو! میری زندگی آج نیک دلی سے خدا کی راہ میں گزری ہے اور جو بھی میں نے ٹھیک سمجھا وہی کیا۔” 2 اعلیٰ کاہن حننیاہ بھی وہاں تھا اس نے ان آدمیوں کو جو پولس کے قریب تھے کہا کہ پو لس کے منھ پر طمانچے مارو۔ 3 پو لس نے حننیاہ سے کہا، “تو ایک ایسی گندی دیوار ہے جسے اوپر سے سفیدی کی گئی ہے خدا تجھے بھی ما ریگا تو شریعت کے مطا بق فیصلہ کر نے کے لئے ہے لیکن تو مجھے مارنے کے لئے حکم دے رہا ہے جو موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔”
4 جو لوگ پو لس کے قریب کھڑے تھے انہوں نے کہا، “تم اس قسم کی باتیں اعلیٰ کا ہن سے نہیں کہہ سکتے تم انکی بے عزتی کر رہے ہو۔”
5 پو لس نے کہا، “بھا ئیو مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ اعلیٰ کا ہن ہے صحیفوں میں لکھا ہے کہ تم اپنے اعلیٰ کا ہن کو برا نہ کہو۔” [b]
6 اس مجلس میں کچھ صدوقی اور کچھ فریسی بھی تھے اس لئے پو لس کو ایک ترکیب سوجھی اس نے کہا، “بھا ئیو! میں فریسی ہوں اور میرے باپ دادا بھی فریسی تھے۔ مجھ پرمقدمہ اس لئے ہو رہا ہے کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ لوگ مر نے کے بعد اٹھا ئے جائیں گے۔”
7 جب پو لس نے یہ کہا تو فریسیوں اور صدوقیوں میں تکرار بحث شروع ہو ئی اور وہ دو گروہ میں بٹ گئے۔ 8 صدوقیوں کا عقیدہ ہے کہ لوگ مرنے کے بعد دوبارہ جی نہیں اٹھیں گے اوروہ فرشتہ میں اور نہ کو ئی روح میں عقیدہ رکھتے ہیں مگر فریسی کا دونوں پر عقیدہ ہے۔ 9 تمام یہودی زور شور سے چلا نا شروع کیا اور فریسیوں میں سے بعض شریعت کے معلمین اٹھے اور بحث کی اور کہا، “ہم اس آدمی میں کو ئی برا عمل نہیں پا تے، ہو سکتا ہے دمشق کے راستے میں کسی فرشتہ یا روح نے اس سے کلام کیا ہو۔”
10 بحث و تکرار لڑائی میں تبدیل ہو گئی اور پلٹن کے سردار نے خوف محسوس کیا کہ کہیں یہودی پو لس کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کر ڈا لیں اس لئے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پو لس کو ان میں سے نکال کر قلعہ میں لے آؤ۔
11 دوسری شب خداوند یسوع پو لس کے پاس آ کھڑے ہو ئے اور کہا، “ہمت رکھ جس طرح تو نے یروشلم میں میری گواہی دی اسی طرح تجھے روم میں بھی میری گوا ہی دینی ہو گی۔”
کچھ یہودیوں کا پو لس کو مار نے کا منصوبہ بنانا
12 دوسری صبح کچھ یہودیوں نے پو لس کو مار ڈا لنے کی سازش بنائی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ جب تک وہ پو لس کو قتل نہیں کریں گے وہ کچھ بھی نہیں کھا ئیں گے اور نہ پئیں گے۔ 13 جنہوں نے یہ منصوبہ بنایا تعداد میں چالیس سے زیادہ تھے۔ 14 انہوں نے یہودی کا ہنوں کے رہنما اور بزرگ قائدین کے پاس جا کر کہا، “وہ قسم کھا ئے ہیں کہ جب تک ہم پو لس کو قتل نہ کریں گے ہم کو ئی چیز اپنے منھ میں نہ ڈا لیں گے نہ کھا ئیں گے نہ ہی پیئیں گے۔ 15 اور اب تم پلٹن کے سردار کو اپنی طرف سے اور صدر عدالت کی جانب سے پیغام بھیجو تم انہیں لکھو کہ وہ پولس کو تمہارے سامنے پیش کرے جب وہ آرہا ہو تو پولس کے مقدمہ میں مزید تفتیش کرے اسی اثناء میں ہم تیا رہیں کہ اسے راہ میں ختم کر دیں۔”
16 لیکن پولس کے بھتیجے کو یہ منصوبہ معلوم ہو گیا وہ قلعہ میں گیا اور پو لس کو اس کے متعلق اطلاع دی اس لئے پو لس نے ایک فوجی افسر کو بلایا اور کہا۔ 17 “اس نوجوان کو سردار کے پاس لے جاؤ یہ اس کے لئے یہ ایک پیغام لا یا ہے۔” 18 اور فوجی افسر نے پولس کے بھتیجے کو پلٹن کے سردار کے پاس لے گیا اور کہا، “قیدی پو لس نے مجھ سے کہا کہ اس نوجوان کو آپ کے پاس لے جاؤں کیوں کہ یہ آپ کے لئے کوئی پیغام لا یا ہے۔”
19 پلٹن کے سردار نے اس نوجوان کو تنہائی میں لا کر کہا، “کہہ دے کہ تو مجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟۔” 20 نو جوان نے کہا، “یہودیوں نے اتفاق کیا ہے کہ آپ اسے کہیں کہ پو لس کو کل صدر عدالت میں لے آئیں تا کہ وہ اس سے پولس کے مقدمہ میں مزید تحقیق کریں۔ 21 لیکن آپ ان کا یقین نہ کریں وہ چالیس سے زیادہ یہودی ہیں جو پو لس کو مار ڈالنا چاہتے ہیں ان لوگوں نے پو لس کو مار نے کے لئے قسم کھا ئی ہے کہ جب تک اسے نہ ماریں گے وہ کو ئی چیز نہ کھا ئیں گے نہ پئیں گے۔ وہ اب تیار ہیں صرف آپ کی مرضی کے انتظار میں ہیں۔”
22 سردار نے نو جوان کو یہ کہتے ہو ئے بھیج دیا، “کسی کو بھی یہ معلوم نہ ہو نے دینا کہ تم نے مجھ سے کچھ کہا ہے۔”
پولس کو قیصریہ بھیجا جا نا
23 پلٹن کے سردار نے صوبہ داروں کو بلا کر کہا، “دو سو سپا ہی اور ستر سوار اور دو سو نیزہ بر دار رات گئے قیصریہ جا نے کو تیار رکھنا۔ 24 اور پولس کی سواری کے لئے بھی گھو ڑے رکھیں تا کہ اسے صوبہ دار فیلکس کے پاس سلامتی سے پہنچا دیں۔” 25 پلٹن کے سردار نے اس طرح ایک خط لکھا:
26 کلو دیس لوبیاسیہ خط
فلیکس بہادر حاکم کو
نیک تمناؤں کے ساتھ لکھ رہا ہے-
27 اس شخص کو بھی یہودیوں نے پکڑ کر مارڈالنا چاہا مگر جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ روم کا شہری ہے تو میں نے موقع پر اپنے سپا ہیوں کی مدد سے اس کو بچا لیا۔ 28 میں نے یہ معلوم کر نا چاہا کہ وہ کس لئے اس پر نالش کرنا چاہتے ہیں اس لئے میں اس کے ساتھ صدر عدالت میں گیا۔ 29 تب یہ معلوم ہوا کہ وہ اپنی شریعت کے مسئلوں کی بات پر الزا مات لگا رہے ہیں لیکن اس پر ایسا کوئی الزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قید موجب بنے۔ 30 مجھے معلوم ہوا ہے کہ یہودی اس کو قتل کر نے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اس لئے میں نے اس کو تمہا رے پاس روا نہ کیا اور نالش کر نے وا لوں سے بھی کہا ہے کہ اپنا دعویٰ وہ تمہا رے سامنے پیش کریں۔
31 سپا ہیوں نے ویسا ہی کیا جیسا انہیں کہا گیا۔ سپا ہیوں نے پولس کو لیا اور اس رات اسے شہرانیپترس پہنچا دیا۔ 32 دوسرے دن سپا ہی پولس کو گھو ڑے کی پیٹھ پر قیصریہ لے گئے لیکن دیگر سپا ہی اور نیزہ بردار واپس قلعہ یروشلم کو آئے۔ 33 گھوڑسوار قیصریہ پہنچ کر گورنرفلیکس کو خط دیا اور پولس کو بھی اس کے سامنے پیش کیا۔
34 حاکم نے خط پڑھا اور پو لس سے کہا، “تمہا را تعلق کس ملک سے ہے؟” اور حاکم کو معلوم ہوا کہ پو لس سلیکیہ کا ہے۔ 35 تب حاکم نے کہا، “میں تمہا را مقدمہ اس وقت سنوں گا جب تک وہ نہ آجا ئیں جو تمہاری مخالفت میں ہیں یہاں آئیں۔” پھر حاکم نے حکم دیا کہ اسے اس محل میں رکھا جائے جس کو ہیرودیس نے بنا یا تھا۔
©2014 Bible League International