Beginning
پطرس اور یوحنّا یہودی مجلس کے رو برو
4 جب پطرس اور یوحنا لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب کچھ لوگ ان کے پاس آئے ان میں کچھ یہودی کاہن اور جن میں ہیکل کے سردار بھی تھے جن میں ہیکل کے حفاظتی دستہ کا کپتان اور تھوڑے صدوقی بھی تھے۔ 2 وہ غصّہ میں تھے کیونکہ پطرس اور یوحنا یہ تعلیم دے رہے تھے کہ لو گوں کو موت کے بعد اٹھایا جائے گا اور وہ دو رسولوں کو مر کر زندہ ہو نے کی بات یسوع کی مثال دے کر کہہ رہے تھے۔ 3 انہوں پطرس اور یوحنا کو پکڑ کر حوالات میں رکھا یہ رات کا وقت تھا اور انہوں نے پطرس اور یوحنا کو دوسرے دن صبح تک حوالات میں بند رکھا۔ 4 کئی لوگ پطرس اور یوحنا کی تعلیمات سنیں ایمان لائے اہل ایمان کے گروہ میں ان کی تعداد تقریباً پانچ ہزار تک بڑھ گئی۔
5 دوسرے دن یہودی قائد اور انکے قدیم یہودی رہنما اور شریعت کے معلمین یروشلم میں جمع ہو ئے۔ 6 حنّا (اعلٰی کاہن)، کائفا ،یوحنّااور سکندر بھی موجود تھے جو اعلٰی کاہن کی خدمت انجام دیا کرتے تھے۔ 7 پطرس اور یوحنا کو ان کے سامنے لے آئے اور یہودی قائدین نے ان سے کئی بار پو چھا، “تم نے لنگڑے معذور آدمی کو کس طرح اچھا اور تندرست کیا ؟ تم نے کونسی طاقت استعمال کی ؟کس اختیار کے تحت کیا؟”
8 تب اسی وقت پطرس روح القدس سے معمور ہوا اور اس نے کہا، “اے لوگوں کے قائدو!اور اے بزرگ قائدو! 9 کیا تم اس بھلائی کے متعلق سوال کر رہے ہو جو اس لنگڑے معذور کے ساتھ آج کی گئی ؟کیا تم ہم سے پوچھ رہے ہو کہ کس چیز نے اسے اچھا کر دیا ؟ 10 ہم چاہتے ہیں کہ تم سب یہودی یہ جان لو کہ ناصری یسوع مسیح کی طا قت سے یہ شخص تندرست ہوا ہے۔تم نے اس یسوع کو مار ڈالا اور مصلوب کیا لیکن خدا نے اسے موت سے پھر اٹھا یا اور یہ آدمی جو لنگڑا معذور تھا اب دوبارہ چلنے کے قابل ہو گیا محض اسی یسوع کی قوّت کی وجہ سے ہوا ہے۔ 11 یسوع وہی پتھّر ہے
جسے معماروں نے کو ئی اہمیت نہ دی،
لیکن وہی پتھّر کو نے پتھّر ہو گیا۔ [a]
12 صرف یسوع ہی لوگوں کو بچا سکتا ہے دنیا میں صرف اسی کا نام نجات کے لئے کافی ہے۔ہم یسوع کے ذریعے ہی نجات پا سکتے ہیں۔”
13 یہودی سردار یہ جان کر کہ پطرس اور یوحنا کو ئی تعلیم یافتہ اور مذہبی تربیت یافتہ نہیں ہیں وہ حیران ہو ئے۔اور یہ کہ پطرس اور یو حنا بلا کسی خوف و جھجھک کے باتیں کر تےہیں تب وہ سمجھے کہ پطرس اور یوحنا یسوع کے ساتھ تھے۔ 14 انہوں نے دیکھا کہ لنگڑا شحص جو معذور تھا۔ان کے قریب تندرست کھڑا تھا اس لئے انہوں نے رسولوں کے جواب میں کچھ نہ کہا۔
15 انہوں نے انہیں اس مجلس سے باہر جا نے کا حکم دیا اور پھر آپس میں ایک دوسرے سے مشورہ کر نے لگے کہ انہیں کیا کر نا چاہئے۔ 16 انہوں نے کہا، “ہم ان آدمیوں کے ساتھ کیا کریں ؟ہر ایک جو یروشلم میں ہے وہ اچھی طرح واقف ہے کہ انہوں نے ایک عظیم معجزہ دکھایا ہے در حقیقت ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ 17 لیکن ہمیں چاہئے کہ انہیں دھمکائیں اور کہیں کہ وہ لوگوں سے مزید مسیح کی بات نہ کریں ور نہ اور بھی زیادہ یہ مسئلہ لوگوں میں پھیل جائیگا۔”
18 یہودی قائدین نے پطرس اور یوحنا کو بلاکر تاکید کی کہ وہ لوگوں کو یسوع کا نام لیکر کسی قسم کی تعلیمات کی بات نہ کریں۔ 19 لیکن پطرس اور یوحنا نے انکو جواب دیا، “تم یہ فیصلہ کرو کہ خدا کی نظر میں کیا صحیح ہے، کہ ہم تمہاری اطاعت کریں یا خدا کی اطاعت کریں ؟ 20 ہم خاموش نہیں رہ سکتے ہم نے جو دیکھا اور سنا اسے لوگوں سے کہیں گے۔”
21-22 وہ انہیں سزا دینے کا کو ئی جواز نہ پا سکے کیوں کہ معجزہ جو واقع ہوا اسے دیکھ کر لوگ خدا کی بڑا ئی بیان کر رہے تھے اور جو آدمی اچھا ہوا وہ چالیس سال سے زیا دہ کا تھا اس لئے یہودی قائدین نے انہیں ایک بار پھر دھمکا کر اور تاکید کر کے چھوڑ دیا۔
پطرس اور یوحنا کا اہل ایمان کی طرف واپس ہو نا
23 پطرس اور یوحنا یہودی قائدین کی مجلس سے باہر نکل آئے اور اپنے گروہ سے جا ملے پرا نے یہودی کاہن اور بزرگ یہودی سرداروں نے جو کچھ ان سے کہا تھا وہ سب کچھ ان سے کہدیا۔ 24 جب انکے گروہ نے یہ سنکر ایک ساتھ خدا کی حمد کی اور کہا، “خداوند تو ہی ہے جس نے آسمان زمینوں اور سمندر کو اور دنیا کی ہر چیز کو پیدا کیا۔ 25 ہمارے آبا ؤ اجداد بھی تمہارے خادم تھے اور روح القدس کی مدد سے انہوں نے یہ الفاظ لکھے:
قومیں کیوں چیخ اور چلّا رہی ہیں،
دنیا کے لوگ خدا کے خلاف کیوں منصوبے باندھ رہے ہیں، جو بے فائدہ ہے۔
26 زمین کے بادشاہوں نے اپنے آپ کو لڑا ئی کے لئے تیار کیا
اور تمام حکام، خداوند اور اسکے مسیح کے خلاف ملکر اکٹھا ہو نے لگے۔ [b]
27 حقیقت میں یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ہیرودیس ، پنطیس، پیلاطیس، دیگر قومیں اور یہودی لوگ ایک ساتھ ملکر یسوع کے خلاف یروشلم میں جمع ہو ئے۔ یسوع ہی تمہا را خاص خادم ہے یہ وہی ہے جسے خدا نے مسیح کے طور پر چنا ہے۔ 28 یہ لوگ جو یہاں یسوع کے خلاف اکٹھے ہو ئے ہیں تمہارے منصبوبہ کے مطابق اور تمہاری قوت اور منشا سے سارے کام کر نے کے لئے جمع ہو ئے ہیں۔ 29 انہیں خداوند سنتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں۔اے خداوند ہم سب تیرے خادم ہیں اسلئے ہماری مدد کر تا کہ ہم تیرے کلام کو جرات ہمّت کے ساتھ کہہ سکیں۔ 30 ہمیں ہمت دے تا کہ ہم تیری قوت کا اظہار کرسکیں۔ اور بیمار کو تندرست کر سکیں۔ ثبوت دکھا کر انہیں معجزہ فراہم کریں اور یہ سب مقدس خادم یسوع کی طاقت کے بل بوتے پر ہوں۔”
31 جب وہ دعا ختم کر چکے تو وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے دہل گئی اور وہ سب روح القدس سے معمور ہو گئے اور وہ خدا کے پیغام کو بغیر کسی خوف کے دلیری سے جاری رکھا۔
اہل ایمان کا حصّہ
32 اہل ایمان کا گروہ ایک دل اور ایک روح رکھتا تھا اور کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ ملکیت انکی ہے۔ بلکہ ہر چیز کا ایک دوسرے سے اشتراک کیا۔ 33 مسیح کے رسولوں نے بڑی قوت سے خداوند یسوع کے دوبارہ جی اٹھنے کی گواہی دی ا ور خدا کا بہت بڑا فضل ا ن تما م لوگوں پر تھا۔ 34 اور وہ تمام حاصل کیا جن کی انکو ضرورت تھی۔کیوں کہ جس کسی کے پاس زمینات یا مکانات تھے وہ فروخت کر دیتے اور انکی قیمت لاکر رسولوں اور مریدوں میں تقسیم کر دیتے تھے۔ 35 اس طرح ہر ایک رسول کو اسکی ضرورت کے مطابق دیا گیا۔
36 ایک شخص جس کا نام یوسف اور رسولوں میں اسکو برنباس یعنی “دوسروں کی مدد کر نے والا رکھا۔” وہ لاوی تھا اور وہ کپرس میں پیدا ہوا تھا۔ 37 یوسف کا ایک کھیت تھا اس نے اسکو فروخت کیا اور رقم لاکر مسیح کے رسولوں کو دیدی
حننیاہ اور صفیرہ
5 حننیاہ نامی ایک شخص تھا۔حننیاہ کی ایک بیوی تھی جس کا نام صفیرہ تھا۔ اس نے زمین کا کچھ حصہ فروخت کردیا۔ 2 لیکن اپنی زمین فروخت کر نے کے بعد رقم کا ایک حصہ رسولوں کو پیش کیا اور ایک حصہ بیوی کی مرضی سے اپنے لئے رکھ لیا۔
3 پطرس نے کہا، “حننیا ہ کیا شیطان نے تیرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ روح القدس سے جھوٹ بولے اور زمین کی قیمت میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑے۔؟ 4 فروخت کر نے سے پہلے اس پر تمہا را حق تھا اور بعد اس کے بھی تم رقم کو اپنی مرضی کی مطا بق رکھ سکتے تھے پھر یہ شیطا نی خیال کیسے آیا ؟ دل میں کس طرح آیا۔ تم نے انسان سے نہیں خدا سے جھوٹ کہا۔
5-6 جب حننیاہ نے یہ سنا تو وہ گرا اور مر گیا کچھ نو جوانوں نے آکر اس کے جنازہ کو لپیٹ کر دفن کیا۔ اور جس کسی نے بھی یہ واقعہ سنا تو سن کر خوفزدہ ہو گیا۔ 7 تین گھنٹے کے بعداس کی بیوی صفیرہ اندر آئی اس کو تمام واقعات معلوم نہیں تھے جو اس کے شوہر کے ساتھ پیش آئے تھے۔ 8 پطرس نے اس سے کہا، “تمہیں کتنی رقم زمین کے فروخت کرنے پر ملی تھی کیا رقم اتنی ہی تھی جتنی کہ حننیاہ نے بتا ئی تھی؟”صفیرہ نے جواب دیا ، “ہاں اتنی ہی رقم ملی تھی۔”
9 پطرس نے کہا، “تم اور تمہا رے شوہر نے کیوں خداوند کی روح کو جانچنے کا فیصلہ کیا؟ سنو!”کیا تم پیروں کی آہٹ سنتی ہو وہ آدمی جس نے تمہا رے شوہر کو دفنایا وہ دروازے پر ہے۔ اور وہ تمہیں بھی لے جا ئیں گے۔” 10 دوسری صبح صفیرہ اس کے پیروں پر گری اور مر گئی نو جوان نے اندر آکر دیکھا تو وہ مر چکی تھی چنانچہ با ہر لے جا کر اس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔ 11 تمام اہلِ ایمان اور وہ لوگ جنہوں نے یہ واقعہ دیکھا اور سنا تو یہ سن کر خوفزدہ ہو گئے۔
خدا کی طرف سے ثبوت
12 رسولو ں نے بہت سے معجزے دکھا ئے اور کئی عجیب چیزیں بھی ظاہر کیں تمام لوگو ں نے ان چیزوں کو دیکھا۔ تمام رسول ایک ساتھ سلیمان کے بر آمدہ میں جمع ہوئے۔ ان تمام کا ایک ہی مقصد تھا۔ 13 لیکن ان لوگوں میں سے کسی کو جرأت نہیں ہوئی کہ ان میں جا ملے ، اور تمام لوگ مسیح کے رسولوں کے متعلق اچھے خیالات بیان کرے۔ 14 زیادہ سے زیادہ لوگ جن میں مرد اود عورتیں بھی ہیں خداوند پر ایمان لا ئے۔ 15 پس لوگ اپنے بیماروں کو سڑکوں پر لے آئے، کیوں کہ وہ سن چکے تھے کہ پطرس وہاں آرہا ہے۔ اس لئے انہوں نے اپنے بیمار لوگوں کو چار پائیوں اور پلنگوں پر لا ئے اس خیال سے کہ کم ازکم اس کا سا یہ ہی پڑنے سے وہ لوگ تندرست ہو جا ئیں گے۔ 16 جو لوگ یروشلم کے اطراف گاؤں سے آکر جمع تھے، اور اپنے ساتھ بیماروں اور نا پاک روحوں کے ستا ئے ہو ئے لوگوں کو لا ئے تھے اور یہ تمام لوگ شفا یاب ہو گئے۔
یہودی رہنماؤں کا رسولوں کو روکنے کی کوشش کر نا
17 اعلیٰ کا ہن اور اس کے دوستوں کا گروہ جن کا تعلق صدوقیوں سے تھا ان سے حسد کر نے لگے تھے۔ 18 انہوں نے مسیح کے رسولوں کو گرفتار کر کے حوا لات میں بند کردیا۔ 19 لیکن رات کے وقت خداوند کے فرشتے نے جیل کے دروازے کو کھولا اور انہیں باہر لا کر کہا،۔ 20 “جاؤ اور ہیکل میں کھڑے ہو کر تمام لوگوں کو اس یسوع کی نئی زندگی کے متعلق بتا ؤ۔” 21 جب رسولوں نے یہ سنا تو انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور ہیکل کو گئے یہ پہلی صبح کا وقت تھا۔ رسولوں نے تعلیم دینی شروع کی۔
اعلیٰ کاہن اور ان کے دوستوں کے گروہ نے یہودی قائدین کی اور اہم یہودی بزرگوں کی مجلس طلب کی۔ 22 انہوں نے چند لوگوں کو جیل بھیجا تا کہ وہ مسیح کے رسولوں کو لا ئیں۔ وہ لوگ جیل گئے۔ لیکن انہوں نے وہاں رسولوں کو نہیں پا یا اور وہ واپس آئے، آکر یہودی قائدین سے اس واقعہ کی اطلاع دی۔ 23 انہوں نے کہا، “جیل بند اور اس میں تالا لگا ہوا تھا اور نگراں کار سپا ہی بھی دروازوں پر تھے۔ لیکن جب ہم نے جیل کا دروازہ کھو لا تو ہم نے دیکھا کہ وہاں کو ئی نہ تھا۔” 24 ہیکل کے کپتان اور دوسرے کاہنوں کے رہنما نے یہ سنا تو حیران ہو ئے اور سوچنے لگے کہ“اس کاانجام کیا ہوگا ؟”
25 تب دوسرا شخص آیا۔اور ان سے کہا، “سنو! جن لوگوں کو تم نے جیل میں رکھا تھا وہ ہیکل کے آنگن میں کھڑے ہیں اور لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔” 26 تب کپتان اور پہرے دار ہیکل گئے اور رسولوں کو لے آئے۔ لیکن انہوں نے طاقت کا استعمال نہیں کیا کیوں کہ وہ لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے اس خیال سے کہ کہیں لوگ غصّہ میں آکر انہیں سنگسار نہ کر دیں۔
27 سپاہی رسولوں کو مجلس میں لے آئے اور انہیں یہودی قائدین کے سامنے کھڑا کر دیا۔ اعلیٰ کاہن نے رسولوں سے سوال کیا۔ 28 “ہم نے تم سے کہا تھا کہ اس آدمی کے متعلق سے تعلیم نہ دینا لیکن تم نے سارے یروشلم میں اپنی تعلیم پھیلا دی اس طرح تم اس شخص کی موت کی ذمّہ داری ہماری گردن پر رکھنا چاہتے ہو۔”
29 پطرس اور دوسرے رسولوں نے جواب دیا، “ہمیں خدا کا حکم ماننا ہے تمہارا نہیں۔ 30 تم نے یسوع کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا ، لیکن خدا جو ہمارے آباؤ اجداد کا خدا ہے یسوع کو موت سے اٹھا لیا ہے۔ 31 یسوع کو خدا نے داہنی جانب سے بلند کیا اور اسکو خدا وند اور نجات دہندہ بنایا۔ یہ اس لئے کیا تاکہ تمام یہودی اپنے دلوں کو اور زندگیوں کو بدلیں تب خداوند انکے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔ 32 ہم نے یہ سب کچھ دیکھا اسلئے ہم کہتے ہیں، “یہ سب کچھ سچ ہے۔روح القدس بھی اور سب چیزیں سچ ہیں۔خدا نے ان سب لوگوں کو جو اسکی اطا عت کر تے ہیں روح دی ہے۔”
33 جب یہودی قائدین نے یہ ساری باتیں سنیں تو غصہ میں آگئے اور رسولوں کو قتل کر نا چاہا۔ 34 ایک فریسی جس کا نام گیملی ایل جو شریعت کا استاد تھا۔سب لوگ اسکی عزت کر تے تھے اس نے کہا کہ مسیح کے رسولوں کو چند منٹ کے لئے اجلاس سے باہر بھیج دیا جائے۔ 35 اور پھر ان سے کہا، “اے بنی اسرائیلیو خبردار رہو تم ان لوگوں کے ساتھ جو کر نا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرو۔ 36 یادکرو جب تھیوداس ظاہر ہوا تھا۔اس نے کہا تھا کہ میں ایک اہم شخص ہوں تو تقریباً ۴۰۰ آدمی اسکے ساتھ ہو گئے۔لیکن وہ مارا گیا اور اسکے لوگ سب پراگندہ ہو گئے۔اور تمام چیزیں بغیر فائدہ کے ختم ہو گئیں۔ 37 اس کے بعد ایک آدمی یہودا گلیل سے مردم شماری کے وقت آیا تھا۔اس نے بھی کچھ لوگوں کو اپنی طرف راغب کر لیاتھا۔وہ بھی مارا گیا اور جتنے اسکے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے۔اور بھاگ گئے 38 میں تم سے کہتا ہوں ان آدمیوں سے دور رہو انہیں تنہا چھوڑ دو اگر یہ لوگوں کا منصوبہ ہے تو یہ ناکام ہوگا۔ 39 لیکن اگر یہ خدا کی طرف سے ہے تو تم انہیں روک نہیں سکو گے اور تم بھی شاید خدا سے لڑنے والوں میں شمار کئے جاؤ گے۔”
یہودی قائدین نے گیملی ایل کی بات سے اتفاق کر لیا۔ 40 انہوں نے رسولوں کو دوبارہ بلایا اور انکو پٹوایا اور حکم دے کر چھوڑ دیا، “وہ دوبارہ یسوع کے متعلق کچھ نہ کہا، “تب انہوں نے رسولوں کو آزاد کیا۔ 41 مسیح کے رسولوں نے وہاں مجلس کو چھو ڑا۔وہ خوش ہو ئے کیوں کہ یسوع کے نام کی خاطر بے عزت ضرور ٹھہرے۔ 42 اور ہر روز وہ مسلسل لوگوں کو تعلیم دیتے رہے گھروں میں اور ہیکل میں اور خوشخبری کہتے تھے کہ یسوع ہی مسیح ہے۔
مخصوص کام کے لئے سات آدمیوں کا انتخاب
6 یسوع کے ماننے والے کئی لوگ شامل ہو تے گئے تو یونانی مائل یہودی عبرانیوں کی شکایت کر نے لگے وہ کہتے تھے کہ انکی بیویاں برابر کا حصّہ جو ہر روز تقسیم ہو تا تھا نہیں پاتی تھیں۔ 2 مسیح کے بارہ رسولوں نے تمام اہل ایمان کو بلاکر کہا،
“یہ صحیح نہیں ہے کہ خدا کے پیغام کی تعلیم کو روک دو جو ہمارا کام ہے۔ہمارے لئے یہی بہتر ہو گا کہ غذا کی تقسیم میں مدد کر نے کی بجائے ہم خدا کی تعلیمات کو جاری رکھیں۔ 3 پس اے میرے بھائیو! اپنے میں سے کسی سات آدمیوں کو چن لو ، جو روحانی طور سے کامل اور عقلمند بھی ہو ں۔ہم یہ کام انکے حوالے کر دیں گے۔ 4 تا کہ اپنے کام میں دل جوئی سے وقت دیں: دعا اور خدا کے کلام کی تعلیم دے سکیں۔”
5 تمام گروہ نے اس منصوبہ کو پسند کیا اور یہ سات افراد چنے گئے جو یہ ہیں:اسٹیفن (جو روح القدس اور بہتر عقیدہ کا مالک فلکیہ کا رہنے والا )، لوگپ، پروکورس،نکاتور،تائمون،پرمناس اور نیکلاؤس(جو انطاکیہ کا نو مرید یہو دی تھا)- 6 ان لوگوں نے ان آدمیوں کو رسولوں کے سامنے لائے۔ رسولوں نے انکے لئے دعا کی اور اپنا ہاتھ ان پر رکھا۔
7 خدا کا کلام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گیا ،یروشلم میں اہل ایمان کا گروہ زیادہ سے زیادہ بڑھتا گیا حتیٰ کہ یہودی کاہنوں کی بڑی کلیساء ا س دین کی تابع ہو گئی۔
یہودی کا اسٹیفن کے خلاف کرنا
8 اسٹیفن جو فضل اور قوّت سے معمور تھا خدا نے اسکو معجزہ دکھا نے کی اور لوگوں کو نشانیاں دکھا نے کی صلاحیت دی تھی۔ 9 چند یہودی جن کا تعلق یہودیوں کے کسی ایک یہودی ہیکل سے تھا اسٹیفن کے پاس آکر لڑنے لگے جو لبرتینوں کا ہیکل کہلاتا تھا یہ ہیکل کرینیوں کے یہودیوں کا بھی تھا اور اسکندریہ کے رہنے والے یہودیوں کا بھی سلیسیاہ اور ایشیاء کے یہودی بھی ان میں تھے۔ یہ تمام آئے اور اسٹیفن سے بحث کر نے لگے۔ 10 لیکن روح اسٹیفن کی مدد کررہی تھی اور وہ دانائی کی بات کر رہا تھا۔ اسکے الفاظ اتنے طاقتور اور جامع تھے کہ یہودی اسکا مقابلہ نہ کر سکے۔
11 وہ یہودی چند آدمیوں کو لائے جنہوں نے کہا، “ہم نے سنا ہے کہ اسٹیفن لوگوں سے موسٰی اور خدا کے خلاف بری باتیں کہتا ہے۔” 12 ان یہودیوں نے لوگوں کو مشتعل کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی عمر رسیدہ یہودی قائدین اور شریعت کے معلّمین کو بھی اور وہ سب اسٹیفن کے پاس گئے اس کو پکڑا یہودی قائدین کے اجلاس میں پیش کیا۔
13 یہودیوں چند لوگوں کو اس مجلس میں اسٹیفن کے خلاف جھوٹ بولنے کے لئے لا ئے ان لوگوں نے کہا، “یہ آدمی مقدس مقامات کے لئے نہ صرف بری باتیں کہتا ہے بلکہ موسٰی کی شریعت کے خلاف بھی کہتا ہے اور یہ باز نہیں آتا۔ 14 ہم نے اس کو یہ کہتے سنا ہے کہ یسوع ناصری اس مقام کو برباد کریگا۔اور ان رسموں کو بدل ڈالیگا جو موسٰی نے ہمیں سونپی ہیں۔” 15 تمام لوگ جو اجلاس میں تھے بغور اسٹیفن کو دیکھ رہے تھے اور انہوں نے دیکھا اس وقت اسکا چہرہ کسی فرشتے کے مماثل تھا۔
©2014 Bible League International