Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
رومیوں 14-16

دوسروں پر تنقید نہ کرو

14 جس کا ایمان کمزور ہے اس کا بھی خیر مقدم کرو مگر خیالوں کے بارے میں تکراروں کے لئے نہیں۔ کس کو یقین ہے کہ ہر چیز کا کھا نا جا ئز ہے اور کمزور ایمان وا لا ساگ پات ہی کھا تا ہے۔ آدمی جو ہر طرح کا کھانا کھاتا ہے اسے اس شخص پر الزام لگانا نہیں چاہئے جو بعض چیزوں کو نہیں کھا تا۔ ویسے ہی وہ جو بعض چیزیں نہیں کھا تا ہے اسے سب کچھ کھا نے والے پر الزام نہ لگائے۔ کیوں کہ خدا نے اس آدمی کو قبول کر لیا ہے۔ تو کون ہے جو دوسرے کے نوکر پر الزام لگا تا ہے ؟ اس کا قائم رہنا یا گر پڑ نا اس کے مالک ہی سے متعلق ہے بلکہ وہ قائم ہی کر دیا جائیگا کیوں کہ خدا وند نے اسے قائم رہنے کی قوّت دی۔

ایک شخص یہ یقین کر سکتا ہے کہ ایک دن دوسرے دن سے زیادہ اہم ہیں جب کہ دوسرا شخص سب دنوں کو برابر جانتا ہے جو کچھ بھی ہو ہر کو ئی اپنے دماغ میں اپنے ارادوں کو مکمل رکھے۔ کو ئی کسی دن کو مخصوص مانتا ہے تو وہ خدا وند کے لئے مانتا ہے۔ کو ئی سب کچھ کھا تا ہے تو وہ خداوند کے واسطے کھا تا ہے کیوں کہ وہ خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور جو بعض چیزوں کو نہیں کھا تا وہ بھی خدا کے لئے ایسا کر تا ہے۔ وہ بھی خدا کا شکر ادا کرتا ہے۔

ہم میں سے کو ئی بھی نہ تو اپنے لئے جیتا ہے اور نہ اپنے لئے مرتا ہے۔ ہم جیتے ہیں تو خدا وند کے لئے اور اگر مرتے ہیں تو بھی خدا وند کے لئے پس چاہے ہم جئیں چا ہے ہم مریں ہم تو خداوند کے ہی ہیں۔ اسی لئے مسیح مرے ،اور اسی لئے دوبارہ زندہ ہو ئے کیوں کہ وہ مردوں اور زندوں دونوں کاخدا وند ہے۔

10 اسلئے تو اپنے بھا ئی پر کس لئے الزام لگا تا ہے ، یا تو کیوں اپنے بھا ئی کو حقیر جانتا ہے یاد رکھو ہم میں سے ہر ایک کو خدا کی عدالت کے آگے کھڑے ہو نا ہے۔ 11 جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے:

خدا وند کہتا ہے،مجھے اپنی حیات کی قسم،
    ہر کسی کو میرے سامنے گھٹنے ٹیکنے ہو نگے
    اور ہر ایک زبان خدا وند کا اقرار کریگی۔ [a]

12 پس ہم میں سے ہر ایک اپنی زندگی کا اپنا حساب خدا کو دیگا۔

دوسروں کے لئے گناہ کا سبب نہ بنو

13 پس ہم آپس میں ہر ایک دوسرے کو الزام لگا نا بند کریں بلکہ ٹھان لیں کہ تمہارے بھا ئی کے راستے میں کو ئی رکاوٹ نہ ڈا لیں گے نہ ہی اسے گناہ کے لئے ورغلائیں گے۔ 14 مجھے معلوم ہے بلکہ خدا وند یسوع میں مجھے پختہ یقین ہے کہ کوئی کھانا بذات خود نا پاک نہیں وہ کھا نا صرف اس کے لئے ناپاک ہے جو اسے ناپاک مانتا ہے۔

15 اگر تیرے بھا ئی کو تیرے کھا نے سے رنج پہنچتا ہے تو پھر تو محبت کے قاعدہ پر نہیں چلتا۔ تو تو اپنے کھا نے سے انسان کو برباد نہ کر کیوں کہ مسیح اس کے لئے مرا۔ 16 جو تیرے لئے بہتر ہے وہ بدنامی کی چیز نہ ہو۔ 17 کیوں کہ خدا کی بادشاہت صرف کھا نے پینے پر نہیں حقیقت میں راستبازی میں ملاپ اور خوشی پر موقوف ہے جو مقدس روح کی طرف سے ہو تی ہے۔ 18 اور جو کوئی اس طور سے مسیح کی خدمت کرتا ہے ،اس سے خدا خوش رہتا ہے اور لوگ اسے اعزاز دیتے ہیں۔

19 پس ہم ان باتوں کے طا لب رہیں جن سے سکون اور باہمی ترقی ہو۔ 20 کھا نے کی خاطر خداکے کام کو تباہ نہ کرو۔ ہر طرح کا کھا نا پاک ہے۔ لیکن اس شخص کے لئے برا ہے جس کو اس کے کھا نے سے کسی بھا ئی کے گناہ کا سبب ہو۔ 21 یہی بہتر ہے کہ تو نہ گوشت کھا ئے نہ شراب پئے۔ نہ اور کچھ ایسا کرے جس کے سبب سے تیرا بھا ئی گناہ کی ٹھو کر کھا ئے۔

22 جو بھی تمہارا اعتقاد ہے اس کو خدا اور اپنے درمیان ہی رکھو۔ مبارک وہ ہے جو اس چیز کے سبب جسے وہ جائز رکھتا ہے اسکے لئے اپنے کو ملزم نہیں ٹھہرا تا۔ 23 لیکن اگر کوئی کھا نے کو شبہ سے کھا تا ہے تب وہ مجرم ٹھہر تا ہے کیوں کہ اس کا کھا نا اسکے اعتقاد کے مطابق نہیں ہے اور وہ سب کچھ جو اعتقاد پر نہیں ہے وہ گناہ ہے۔

15 ہم جو روحانی طور پر طا قت ور ہیں ،ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں اور ہم اپنے آپ کو ہی خوش نہ کریں۔ ہم میں سے ہر ایک اپنے پڑوسی کو اسکی بہتری کے واسطے خوش کرے تا کہ اسکا ایمان مضبوط ہو۔ مسیح نے بھی خود کو خوش رکھنے کی کوشش نہیں کی تھی جیسا کہ لکھا ہے، “تیری لعن و طعن کر نے والوں کی لعن وطعن مجھ پر آپڑی۔” [b] کیوں کہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئی ہمیں تعلیم دینے کے لئے لکھی گئی تا کہ جو صبر اور حوصلہ افزائی صحیفوں سے ملتی ہے ہم اس سے امید حاصل کریں۔ اور خدا صبر اور حوصلہ افزائی کا سر چشمہ ہے خدا تم کو اتحاد سے رہنے کی یکسوئی سے تو فیق دے کہ مسیح یسوع کے مطا بق آپس میں ایک دوسرے سے ایک دل ہو کر رہو۔ تا کہ تم سب ایک آواز اور ایک زبان ہو کر ہمارے خدا کی تمجید کرو جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے۔ اس لئے ایک دوسرے کو گلے لگاؤ جیسے تمہیں مسیح نے گلے لگا یا۔ یہ خدا کے جلال کے لئے کرو۔ میں کہتا ہوں کہ مسیح خدا کی سچائی کی حفاظت کر نے کے لئے مختونوں کا خادم بنا تاکہ ہمارے باپ دادا سے کئے گئے وعدوں کو پو را کرے۔ تا کہ غیر یہودی لوگ بھی اس کے رحم کے لئے خدا کا جلال کریں جیسا کہ لکھا ہے:

“اس لئے میں غیر یہودیوں کے بیچ تجھے پہچا نونگا
    اور تیرے نام کے گیت گاؤنگا۔” [c]

10 اور صحیفہ یہ بھی کہتا ہے:

“اے غیر یہودیو!اسکے لوگوں کے ساتھ خوشی کرو۔” [d]

11 یہ پھر بھی کہتی ہے:

“تم سب غیر یہودی! خدا وند کی حمد کرو
    اور سب قومیں خدا وند کی حمد کریں۔” [e]

12 اور یسعیاہ بھی کہتا ہے کہ،

“یسی [f] کی جڑ ظاہر ہو گی
    یعنی وہ شخص جو غیر قوموں پر حکومت کرنے کو اٹھے گا
    اسی سے غیر قومیں بھی اس پر اپنی امید رکھیں گی۔” [g]

13 خدا جو امید کا ذریعہ ہے تمہیں کامل خوشی اور سلامتی سے معمور کرے جیسا کہ اس میں تمہا را ایمان ہے تا کہ مقدس روح کی قوت سے تمہا ری امید زیادہ ہو تی جا ئے۔

پولس کا اپنے کام کی بابت بتا نا

14 اور اے میرے بھا ئیو اور بہنو! میں خود بھی تمہا ری نسبت یقین رکھتا ہوں کہ تم نیکی سے معمورہو اور معرفت سے بھرے ہو۔ تم ایک دوسرے کو ہدایت کر سکتے ہو۔ 15 لیکن تمہیں پھریاد دلا نے کے لئے میں نے بعض باتوں کے بارے میں دلیری سے لکھا ہے۔ یہ اس لئے تم کو لکھا کہ یہ نعمت مجھے خدا کے طرف سے ملی ہے۔ 16 دیگر الفاظ میں غیر یہودیوں کے لئے مسیح یسوع کا خادم بنا۔ کا ہن کے کاموں کی طرح خدا کی خوشخبری کی تعلیم انجام دے رہا ہوں تا کہ غیر یہودی خدا کی نذر کے طور پر مقدس روح سے مقدس ہو کر مقبول ہو جائیں۔ اور اسکے لئے وقف ہو جائیں۔

17 پس میں ان باتوں کو جو خدا کے لئے کر تا ہوں یسوع مسیح میں فخر کر سکتا ہوں۔ 18 کیوں کہ میں انہیں باتوں کو کہنے کی جرات رکھتا ہوں جنہیں مسیح نے میرے ذریعے کی ہیں تا کہ غیر یہودی اپنے قول و فعل سے۔، 19 نشانیوں اور معجزوں کی قوّت سے خدا کی روح کی قدرت سے خدا کی اطاعت کریں۔ 20 لیکن میں نے ہمیشہ ہوشیاری سے یہی حوصلہ رکھا اور خوشخبری ایسی جگہوں پر نہ پھیلا نے کا ارادہ کیا جہاں مسیح کا نام پہلے ہی سے معلوم تھا۔ کیوں کہ میں دوسروں کی بنیاد پر عمارت بنا نا نہیں چا ہتا ہوں۔ 21 لیکن صحیفو ں میں لکھا ہوا ہے کہ:

“جنہیں اس کے بارے میں نہیں کہا گیا ہے، وہ اسے دیکھیں گے
    اور جنہوں نے اس کے بارے میں سنا تک نہیں ہے وہ سمجھیں گے۔” [h]

پولس کا روم جانے کا منصوبہ بنانا

22 اسی لئے میں تمہارے پاس آنے سے کئی مرتبہ رکا رہا۔

23 چونکہ اب ان ملکوں میں کو ئی جگہ نہیں بچی ہے اور بہت سالوں سے میں تم سے ملنا چاہتا ہوں۔ 24 جب ہسپانیہ جاؤں تو امید کرتا ہو ں تم سے ملوں گا کیونکہ مجھے امید ہے کہ ہسپانیہ آتے ہو ئے راستے میں تم سے ملا قات ہو گی۔ اور جب تمہاری صحبت سے کسی قدر میرا جی بھر جائے گا تو میری خواہش ہے وہاں کے سفر کے لئے مجھے تمہاری مدد ملیگی۔

25 مگر اب خدا کے لوگوں کی خدمت کر نے کے لئے یروشلم جارہا ہوں۔ 26 کیو ں کہ مکدینیہ اور اخیہ کی کلیسا کے لوگ یروشلم میں خدا کے غریب لوگوں کے لئے چندہ اکٹھا کر نے پر رضاکا رانہ فیصلہ کیا۔ 27 انہوں نے رضا کارانہ فیصلہ کیا کہ انکے تئیں انکا فرض بھی بنتا ہے کیوں کہ اگر غیر یہودی روحانی باتوں میں یہودیوں کے شریک ہو ئے ہیں تو لازم ہے کہ جسمانی باتوں میں یہودیوں کی خدمت کریں۔

28 پس میں اس خدمت کو پورا کر کے اور جو رقم حاصل ہو ئی ان تمام کو حفاظت کے ساتھ انکے ہاتھوں سونپ کر میں تمہارے پاس ہو تا ہوا ہسپانیہ کے لئے روانہ ہو جاؤنگا۔ 29 اور میں جانتا ہوں کہ جب میں تمہارے پاس آؤنگا تو تمہارے مسیح کی کامل برکت لیکر آؤنگا۔

30 اور اے بھائیو اور بہنو! میں تم سے التجا کر تا ہوں خدا وند یسوع مسیح کے واسطے جو ہمارا خدا وند ہے اس لئے کہ مقدس روح کی محبت کی خا طر میرے لئے خدا سے دعا کر نے میں میرا ساتھ دو۔ 31 کہ میں یہوداہ کے نا فرمانوں سے نجات حاصل کروں اور میرے وہ نذرانے جو میں یروشلم میں لایا خدا کے لوگوں کو قبول آئے۔ 32 تا کہ میں خدا کی مرضی کے مطا بق خوشی کے ساتھ تمہارے پاس آکر تمہار ے ساتھ آرام پاؤں۔ 33 خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے تم سب کے ساتھ رہے۔ آمین۔

پولس کے آخری الفاظ

16 میں تم سے فیبے کی جو کہ ہماری بہن اور کنخریہ کی کلیسا کی خادمہ ہے سفا رش کرتا ہوں۔ کہ تم اسے خداوند میں اس طرح قبول کر اور ایسا خدا کے مقدسوں کے مطا بق ہو اور سب کام جس کی اسے ضرورت ہو اس کی مدد کر کیوں کہ وہ بہتوں کی مددگار رہی ہے بلکہ میری بھی۔

پر سلّہ اور اکولہ سے میرا سلام کہو۔وہ مسیح یسوع کے لئے میرے ساتھ مل کر خدمت کئے ہیں۔ انہوں نے میری جان بچا نے کے لئے اپنی زندگی کو بھی داؤ پر لگا دیاتھا۔ اور صرف میں ہی نہیں بلکہ غیر یہودیوں کی سب کلیسائیں بھی ان کا شکر گذار ہیں۔

اس کلیسا کو بھی میرا سلام جہاں ان کے گھر اجتماع ہو تا تھا۔

میرے پیارے دوست اپینتس کو میرا سلام کہہ جو ایشیا میں مسیح کو اپنا نے وا لو ں میں پہلا ہے۔

مریم کو جس نے تمہا رے لئے بہت کام کیا ہے سلام کہو۔

اندرفیکس اور یونیاس سے سلام کہو وہ میرے رشتہ دار ہیں اور میرے ساتھ جیل میں تھے اور رسولوں میں بہت عزت وا لے تھے اور مجھ سے پہلے مسیح میں تھے۔

اپلیاطس سے سلام کہو جو خداوند میں پیارا ہے۔ ار بانس سے جو مسیح میں ہم جیسا خدمت گار ہے

اور میرے پیارے استخس سے سلام کہو۔ 10 اپلیس سے سلام کہو جو مسیح کی خدمت میں جو آزمایا اور ثابت کیا گیا

اَرستو بلس کے افراد خاندان سے سلام کہو۔ 11 میرے رشتے داروں ہیرودیوں سے سلام کہو۔

نر کسو س کے خاندان کے لوگوں سے سلام کہوجو خداوند میں ہیں۔ 12 تروفینہ اور تروفوسہ جو خداوند میں سخت محنت کرتی ہیں۔

سلام کہو پیاری پرسس سے سلام کہو۔ اس نے بھی خداوند میں سخت محنت کی۔

13 روفُس جو خداوند میں چنا گیا بر گزیدہ ہے اور اس کی ماں جو میری بھی ماں ہے دونوں سے سلام کہو۔

14 اسنُکر تسُ فلگون، ہرمیس ،پتر باس اور ہر ماس اور ان کے بھائیوں سے جو ان کے ساتھ ہیں سلام کہو۔

15 فلگس،یولیہ نیر بوس اور اس کی بہن اُ لُمپاس اور سب بزرگ لوگوں سے جو ان کے ساتھ ہیں سلام کہو۔

16 آپس میں مقدس بوسہ لے کر ایک دوسرے کو سلام کہو۔ مسیح کی سب کلیسا ئیں تمہیں سلام کہتی ہیں،

17 اب اے بھا ئیو اور بہنو! میں تم سے گذارش کرتا ہوں کہ ان لوگوں سے بہت ہوشیار رہیں جو لوگوں کے درمیان جھگڑا پیدا کرتے ہیں اور ایمان کو کمز ور کر تے ہیں تم نے جو تعلیم پا ئی ہے اس کے خلاف رویہ اختیار کر تے ہیں۔بس ان سے دور رہا کرو۔ 18 کیوں کہ ایسے لوگ ہمارے خداوند مسیح کے نہیں بلکہ اپنے پیٹ کی خدمت کرتے ہیں اور وہ اپنی خوشامد بھری چکنی چپڑی باتوں سے سادہ لوگوں کو بہکا تے ہیں۔ 19 کیوں کہ تمہا ری فرمانبر داری سب میں مشہور ہو گئی ہے اس لئے کہ میں تم سے بہت خوش ہوں۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ تم نیکی کے اعتبار سے عقلمند بن جاؤ اور بدی کے اعتبار سے معصوم بنے رہو۔

20 اور خدا جو سلامتی کا ذریعہ ہے شیطان کو تمہا رے پا ؤں سے جلد کچلوا دے گا۔ ہمارے خداوند یسوع کا فضل تم پر ہوتا رہے۔

21 میرا ہم خدمت تیمتھس اور میرے یہودی ساتھی لو کیس ، یاسون ، اور سو سپطرس کی جانب سے تمہیں سلام۔

22 اس خط کا کاتب میں ترتیس تم کو خداوند میں اپنا سلام کہتا ہوں۔

23 گئیس میرا اور ساری کلیسا کا میزبان تمہیں سلام کہتا ہے۔اراستس شہر کا خزانچی اور ہمارا بھا ئی کو ارتس تم کو اپنا سلام کہتا ہے۔ 24 [i]

25 اب خدا کا جلال ہوتا رہے جو تم کو میری خوش خبری کی تعلیم کے موافق مضبوط کر سکتا ہے یہ خوش خبری یسوع مسیح کا پیغام ہے جو ا س بھید کے مکاشفہ کے مطابق ازل سے پوشیدہ رہا۔ اور خدا سے ظاہر ہوتا رہا۔ 26 مگر اس وقت ظاہر ہوکر نبیوں کے صحیفوں کے ذریعے سے سب قوموں کو بتایا گیا کہ لا فانی خدا کے حکم کے مطا بق وہ ایمان کے فرمانبردا ر ہو جا ئیں۔ 27 یسوع مسیح کے وسیلے سے اسی واحد دانشمند خدا کا ابد تک جلال ہوتا رہے۔آمین!

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International