Beginning
۔ ۱۹ ۔
24 بُرے لوگو ں کی کبھی رشک مت کر ان کی صحبت میں رہنے کی خواہش مت کر۔
2 کیوں کہ ان کے ذہنو ں میں صرف بُرا ئی کے منصوبے ہو تے ہیں۔ وہ مشکلا ت پیدا کرنے کے با رے میں باتیں کر تے ہیں۔
۔ ۲۰ ۔
3 گھر کو حکمت سے تعمیر کیا جا تا ہےاور سمجھ بو جھ سے اسے قائم کیا جا تا ہے۔
4 اور علم سے اس کے کمرو ں کو بیش بہا اور خوبصورت خزانوں سے بھر دیا جا تا ہے۔
۔ ۲۱ ۔
5 دانا ئی انسان کو طاقتور بنا تی ہے اور علم اسے قوت بخشتا ہے۔
6 تم جنگ کر نے سے پہلے جنگی ماہروں سے رہبری حاصل کرو۔ اور جیت حاصل کر نے کے لئے تمہیں کا فی مشیروں کی ضرورت ہے۔
۔ ۲۲ ۔
7 بے وقوف لوگ حکمت کو نہیں سمجھ سکتے۔ جب لوگ اہم باتوں کے متعلق بحث کر تے ہیں تو ایک بے وقوف اس میں کچھ بھی نہیں جو ڑ سکتا ہے۔
۔ ۲۳ ۔
8 جو بُرا ئی کے منصوبے رچتا ہے وہ سازشی کہلا تا ہے ،
9 بے وقوف کے منصوبے گناہ ہو تے۔ اور لوگ ٹھٹھا باز سے نفرت کر تے ہیں۔
۔ ۲۴ ۔
10 اگر تم مشکلات میں ہمت کھو بیٹھتے ہو تو حقیقت میں تم کمزور ہو۔
۔ ۲۵ ۔
11 اگر لوگ کسی کو مار ڈالنے کا منصوبہ بنا ئیں تو تمہیں چا ہئے کہ اس کو بچا ئیں۔
12 تم ایسے نہیں کہہ سکتے ، “میں اسکے با رے میں کچھ نہیں جانا۔” کیا خداوند جو انسانوں کی دلو ں کی چھان بین کر تا ہے سچا ئی کو نہیں جانتا ہے۔ وہ جو اپنی ایک آنکھ تمہا ری رُوح پر رکھا ہے اسے جانتا ہے ، اور ہر ایک کو ا سکے عمل کے مطابق جزا دے گا۔
۔ ۲۶ ۔
13 اے میرے بیٹے تو شہد کھا یا کر کیو ں کہ یہ اچھی چیز ہے۔شہد کے چھتہ سے جو شہد آتا ہے وہ تمہا رے منہ کے لئے میٹھا ہو تا ہے۔
14 اسی طرح سے علم اور عقلمندی تمہا ری روح کے لئے میٹھا ہے۔ اگر تم اسے تلاش کر تے ہو تووہاں تمہا رے لئے مستقبل ہے۔ اور تمہا ری امید کبھی ختم نہیں ہو گی۔
۔ ۲۷ ۔
15 اس لٹیرے کی مانند نہ بن جو کسی راستباز شخص کی جا ئیدا د کے لئے گھات میں لگ کر انتظار کرتا ہے۔اس کے گھر کو مت لو ٹ۔
16 اگر ایک راستباز شخص سات مر تبہ بھی گرجا تا ہے تو وہ پھر سے اٹھ کر کھڑا ہو جا تا ہے۔ لیکن ایک شریر شخص ہمیشہ مصیبتوں سے شکست کھا ئے گا۔
۔ ۲۸ ۔
17 جب تمہا رے دشمنو ں پر مصیبت آئے تو خوش مت ہو۔ جب اسے ٹھو کر لگے تو تم اپنے دل میں خوش مت ہو۔
18 اگر تو ایسا کرے گا تو خداوند اسے دیکھے گا اور وہ تم سے خوش نہ ہو گا۔ اور ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے غضب کو تمہا رے دشمنوں سے دور کر لے۔
۔ ۲۹ ۔
19 بدکارو ں سے رشک نہ کر ، شریروں سے حسد نہ کر۔
20 کیوں کہ مستقبل میں شریروں کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور بد کرداروں کا چرا غ بجھا دیا جا ئے گا۔
۔ ۳۰ ۔
21 بیٹے ! خداوند سے اور بادشا ہ سے ڈر اور جو لوگ ان کے خلاف ہوں ان کے ساتھ مت رہ۔
22 کیوں کہ ا س قسم کے لوگ بہت جلد تبا ہ ہو تے ہیں۔ اور کون جانتا ہے کہ وہ لوگ آفت لا سکتے ہیں۔
کچھ اور حکمت کی کہاوتیں
23 یہ دانا ؤ ں کے اقوال ہیں :
فیصلہ میں طرفداری کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
24 قومیں ایسے منصف پر لعنت کریں گی جو قصور وار کو چھو ڑدیتا ہے۔ اور قومو ں کے لوگ اسے مجرم قرار دیں گے۔
25 لیکن اگر منصف قصوروار کو سزادے تب لوگ ا س سے خوش ہو ں گے۔ اور وہ فضل حاصل کرے گا۔
26 ایماندارانہ جواب ہونٹوں پر بوسہ دینے کی مانند ہے۔
27 پہلے با ہر کاکام پو را کر لو ، اپنا کھیت تیار کر لو ، تب اپنا گھر بنانا۔
28 بلاکسی وجہ کے اپنے ہمسایہ کے خلاف گواہی نہ دو۔ اور اپنے ہوٹنوں سے دھو کہ مت دو۔
29 ایسا مت کہو، “اس کے ساتھ میں ویسا ہی کروں گا جیسا اس نے میرے ساتھ کیا ہے۔میں اس کے کئے کی سزا دوں گا۔”
30 میں ایک کا ہل کے کھیت سے ہو تا ہوا گذرا ،اور ایک ایسے شخص کے انگور کے باغ سے جسے عقل کی کمی تھی۔
31 ہر طرف اس کھیت میں کانٹے گھاس پھو س اُگے ہو ئے تھے اور اس کا ہل شخص کی پتھر کی دیوار ٹوٹی ہو ئی تھی۔
32 میں نے دیکھا اور غور کیا اور اس سے سبق سیکھا۔
33 تھوڑی سی نیند، تھوڑی سی جھپکی اور ہا تھ پر ہا تھ بندھے تھو ڑا سا آرام ،
34 اور اس طرح سے تمہا ری غریبی آتی ہے ، تیری تنگدستی چور کی طرح آتی ہے۔
سلیمان کی کچھ اور حکمت کی کہا وتیں
25 یہ سلیمان کی کچھ اور حکمت کی کہا وتیں ہیں جن کو یہوداہ کے بادشا ہ حزقیاہ کے خادموں نے جمع کیا۔
2 خدا کا جلال چیزوں کو راز میں رکھنے میں ہے ، اور بادشا ہ کا جلال چیزوں کی تفتیش کر نے میں ہے۔
3 جیسا کہ آسمان اونچا ہے اور زمین گہری ہے ، اسی طرح بادشاہوں کے اِرادوں کی تلاش ناممکن ہے۔
4 اگر تم چاندی سے بیکار چیزیں دور کر تے ہو تو اس سے سنا ر خوبصورت چیزیں بنا سکتے ہیں
5 اسی طرح اگر تم برے لوگو ں کو بادشا ہ کے پاس سے ہٹا دو تو پھر راستباز ی سے اسکی بادشا ہت مضبوط ہو جا ئے گی۔
6 بادشا ہ کے سامنے اپنی بڑا ئی مت کرو اور اہم لوگو ں کے درمیان جگہ تلاش مت کرو۔
7 یہ بہتر ہے اگر وہ تم سے کہے: یہاں آؤ۔” تب اگر وہ تمہیں دوسرے درباریو ں کے سامنے رسوا کر تا ہے۔
8 جو کچھ تو نے دیکھا اس کو منصف کے سامنے کہنے میں جلدی نہ کر اگر دوسرا شخص تجھے غلط ثابت کر دے تو تُو شرمندہ ہو جا ئے گا۔
9 جب تم اپنے پڑوسی کے ساتھ مقدمہ میں الجھے ہو ئے ہو تو دوسرے شخص کے راز کو فاش مت کر۔
10 ورنہ وہ متعلقہ شخص اس کے با رے میں سن لے گا اور تمہا ری شرمندگی کبھی نہیں ختم ہو گی۔ 11 مناسب بات کو مناسب وقت پر کہنا ایسا ہی ہے جیسے چاندی کے طشت میں سونے کا سیب۔
12 ایک عقلمند شخص کی ڈانٹ سننے وا لے کان کے لئے قیمتی سونے کی با لی اور جواہرات کی مانند ہے۔
13 قابل بھروسہ ایلچی اپنے بھیجنے وا لوں کے لئے فصل کی کٹا ئی کے دنو ں میں خوشگوار ٹھنڈی ہوا کی مانند ہے ، وہ اپنے آقا کی جان کو تاز ہ کر دیتا ہے۔
14 جو شخص تحائف دینے کا وعدہ کر تا ہے لیکن کبھی نہیں دیتا تو اس کی مثال ایسے بادلوں اور ہوا کی ہے جو پانی نہیں لا تے ہیں۔
15 یہاں تک کہ صبر سے ایک حکمراں کو بھی راضی کیا جا سکتا ہے اور نرم زبان سے ہڈی کو بھی تو ڑا جا سکتا ہے۔
16 اگر تمہیں شہد مل جا ئے تو زیادہ مت کھا ؤ ورنہ ہو سکتا ہے کہ اسے اُگل ڈا لے۔
17 اسی طرح اپنے ہمسایہ کے گھر بار بار نہ جا یا کرو ورنہ وہ تم سے بیزار ہو جا ئے گا اور تم سے نفرت کرنا شروع کر دے گا۔
18 جو شخص اپنے پڑوسی کے خلاف جھو ٹی گواہی دیتا ہے وہ گرز یا تیز تلوار یا تیز تیر کی ما نند ہے۔
19 مصیبتوں کے وقت بے وفا آدمی پر بھروسہ کرنا ٹو ٹے دانت اور لنگڑا پا ؤں کی مانند ہے۔ 20 کسی غمزدہ شخص کے سامنے خوشی کا گیت گانا کسی شخص کے کپڑوں کے جا ڑے کے دنوں میں اتار لینے اور زخموں پر سر کہ ڈالنے کی مانند ہے۔
21 اگر تمہا را دشمن بھو کا ہے تو اس کو کھانے کے لئے دو اگر وہ پیاسا ہے تو ا س کو پانی پلا ؤ۔
22 ایسا کر نے سے وہ تم سے شرمندہ ہو گا۔ اور خداوند تم کو اس کا صلہ دیگا۔
23 شمال کی ہوا جیسے بارش لا تی ہے اسی طرح بدگوئی اور غیبت بھی غصّہ لا تی ہے۔
24 جھاڑجھپاڑ اور جھگڑا لو بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے سے چھت کے اوپر ایک کو نے میں رہنا بہتر ہے۔
25 دور مقام سے آئی ہو ئی خوشخبری ایسی ہے جیسے پیاسے کو ٹھنڈا پانی مل جا ئے۔
26 ایک راستباز شخص کا شریروں کے آگے گرجانا گدلا چشمہ اور گندہ کنواں کی مانند ہے۔
27 جس طرح زیادہ شہد کھانا اچھا نہیں اسی طرح اپنے آپ کی بزرگی کو تلاش کرنا اچھا نہیں۔
28 جو شخص اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے تو وہ اس شہر کی مانند ہے جسکی دیواریں ٹوٹ گئی ہوں۔
بے وقوف کے لئے حکمت کی کہاوتیں
26 جس طرح برف کا گرمی میں گرنا اور فصل کٹا ئی پر بارش کا آنا اسی طرح سے بے وقوف کو عزت دینا صحیح نہیں ہے۔
2 بلا سبب لعنت بے مقصد اڑتی ہو ئی آوارہ گوریّا اور اڑتی ہو ئی ابا بیل کی مانند ہے جو کبھی آرام سے نہیں رہتا۔
3 گھوڑے کے لئے چابک اور خچر کے لئے لگام اور احمق کے لئے چھڑی ہے۔
4 بے وقوف کی باتوں کا جواب اسکی بے وقوفی کے مطابق مت دو ورنہ تم بھی اسکی مانند ہو جا ؤ گے۔
5 احمق کے احمقانہ بات کا جواب اسی کے مطابق دے ورنہ وہ اپنے آپ کو عقلمند سمجھے گا۔
6 احمق کے ذریعہ پیغام بھیجنا ایسا ہے جیسے اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنا یا تکلیفوں کو دعوت دینا۔
7 احمق کے منہ میں مَثل( کہاوت ) ایسی ہے جیسے کسی لنگڑےشخص کا لڑ کھڑا تا ہوا پاؤں۔
8 احمق کی عزت کرنا ایسا ہی ہے جیسے غلیل میں پتھر رکھنا۔
9 احمق کے منہ میں مثل ( کہاوت ) شرابی کے ہا تھ میں چُبھنے وا لے کانٹے کی جھاڑی کی مانند ہے۔
10 بے وقوفوں یا راہ گذروں کو مزدوری پر لے نا اس تیر انداز کی مانند ہے جو یونہی زخمی کر تا ہے۔
11 جس طرح کتا کچھ کھا کر بیمار ہو جا تا ہے اور قئے کر تا ہے اور پھر اسی کو کھاتا ہے ویسے ہی بے وقوف بھی اپنی بے وقوفی بار بار دہراتا ہے۔
12 کیا تو ایسے شخص کو جانتا ہے جو اپنے آپ کو عقلمندسمجھتا ہے ؟ ا سکے مقابلہ میں ایک احمق کے لئے زیادہ امید ہے۔
کاہلوں کے با رے میں حکمت کی کہاوتیں
13 کا ہل کہتا ہے، “راستے میں شیر ببر کھڑا ہے۔ایک باگھ ( شیر ) گلیو ں میں گھوم رہا ہے !”
14 جس طرح سے ایک دروازہ قبضو ں پر گھومتا ہے اسی طرح ایک کا ہل شخص اپنے بستر پر کر وٹ بدلتا ہے۔
15 ایک کا ہل شخص اپنا ہا تھ تھالی میں ڈالتا ہے لیکن وہ اتنا کا ہل کہ اپنا ہا تھ اپنے منہ میں نہیں لا تا ہے۔
16 ایک کا ہل شخص اپنے آپ کو عقلمند سمجھتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ وہ سات عقلمند آدمی جو کہ پر اثر جواب دے سکتا ہے ا س سے بہتر اور زیادہ چالاک ہے۔
17 جب تم ایسے جھگڑے میں شامل ہو جس کا کہ تم سے کو ئی مطلب نہیں ہے تو یہ کتّے کے کان کو پکڑنے کی مانند ہے۔
18-19 جو شخص اپنے پڑوسی کو فریب دے کر یہ کہے کہ وہ تو صرف مذاق کر رہا تھا تو اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کو ئی پاگل آدمی بری طرح سے جلی ہو ئی تیر کو چھوڑتا ہے۔
20 جس طرح بغیر لکڑی کے آگ بجھ جا تی ہے اسی طرح بغیر کانا پھوسی کے جھگڑا ختم ہو جا تا ہے۔
21 جس طرح سے کو ئلہ انگاروں کو اور لکڑی آگ کو بھڑکا تی ہے اسی طرح جھگڑا لو جھگڑے کو بھڑکا تا ہے۔
22 غیبت کرنے وا لے کی باتیں مزید ار کھانے کی طرح سے جو پیٹ میں نیچے اتر تا ہے۔ 23 شریروں کی نرم باتیں اس کے برے ارادے کو چھپاتی ہیں ، یہ مٹی کے برتن کو چاندی کے ورق سے ڈھکنے کی مانند ہے۔
24 شریر آدمی اپنی باتوں سے اپنے آپ کو چھپا تا ہے لیکن اس کے اندر دھو کہ چھپا رہتا ہے۔
25 وہ اس کی باتیں پُر کشش معلوم ہو تی ہیں لیکن ان پر بھروسہ نہ کرو۔اس کے دل میں برا ئی بھری ہے۔
26 وہ اپنے برے منصوبوں کو عمدہ الفاظ سے چھپا تا ہے ،لیکن اس کی برائی کو اجلاس میں فاش کر دی جا ئے گی۔
27 جو شخص گڑھا کھو دتا ہے وہ خود اس گڑھے میں گر جا ئے گا۔
28 دھو کہ باز زبان اس سے نفرت رکھتی ہے جن کو اس نے نقصان پہنچا یا ہے۔اور چاپلوسی باز منہ تباہی لانا چا ہتا ہے۔
©2014 Bible League International