Beginning
حکمت تمہیں بد کاری سے دور رکھتی ہے
7 میرے بیٹے ! میری باتیں یاد رکھ میں نے جو نصیحتیں کی ہیں انہیں مت بھول۔ 2 میرے احکام کی تعمیل کر اور تب تو جئے گا۔ میری تعلیمات کی نگہبانی اپنی آنکھ کی پتلی کی طرح کر۔ 3 اسے اپنی انگلیوں میں باندھ اور اسے اپنے دل میں لکھ لے۔ 4 حکمت سے کہو : “ تم میری بہن ہو ” اور سمجھ کو اپنا رشتے دار سمجھو۔ 5 وہ تمہاری دوسرے آدمی کی بیوی سے ایک بد کار بیوی جو میٹھی میٹھی باتیں کرتی ہے اس سے نگہبانی کریں گی۔
6 کیوں کہ ایک دن میں نے اپنی کھڑ کی سے باہر پر دہ سے دیکھا ، 7 اور میں نے نادانوں کے درمیان ، نوجوانوں کے درمیان ایک لڑ کے کو دیکھا جسے عقل کی کمی تھی۔ 8 وہ گلی میں چل رہا تھا ، وہ اپنے گھر کی طرف جاتے ہوئے اپنے کونے سے گزرا۔ 9 اس وقت غالباً اندھیرا تھا سورج غروب ہو رہا تھا اور شام شروع ہو رہی تھی۔ 10 تب ایک عورت اس سے ملنے کیلئے باہر آئی۔ وہ فاحشہ کی طرح لباس پہنے ہوئے تھی۔ وہ اس جوان کو پھنسانے کا منصوبہ بنا چکی تھی۔ 11 وہ عریاں اور بڑی باغی تھی اس کا پیر گھر میں نہیں ٹکا رہا۔ 12 اب وہ گلی میں ہے ، اب وہ چوراہے پر ہے ، ہر ایک کونے پر گھات میں لگ کر انتطار میں ہے۔ 13 اس نے لڑ کے کو پکڑ لیا ، اسے چو ما اور بے شر می سے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ، 14 “ آج مجھے اپنی ہمدردی کا نذرانہ دینا تھا اور میں نے منت پوری کر لی اور جو میں نے وعدہ کیا وہ پورا کر لیا۔ 15 اس لئے میں تجھ سے ملنے باہر آئی میں نے تم کو تلاش کیا اور اب میں نے تم کو پا لیا۔ 16 میں نے صاف چادروں سے اپنے بستر کو سجا یا ہے جو بہت بہترین مصر کی چادریں ہیں۔ 17 میں نے بستر کو خوشبو سے بسا یا ہے۔ لوبان مصبّر اور دار چینی سے معطر کیا ہے۔ 18 تو میرے پاس آ تاکہ ہم لوگ رات بھر لطف اندوز ہوں اور محبت کر کے آسودہ ہو جاؤں۔ 19-20 میرا شو ہر گھر پر نہیں ہے وہ ایک لمبا سفر پر گیا ہے اور وہ ہفتے تک گھر نہیں آئے گا۔”
21 اس نے اپنی چاپلو سی کی باتوں سے اس کو گمراہی کی طرف لے گئی ہے۔ اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے اسکو پھسلا ئی ہے۔ 22 وہ لڑ کا فوراً ہی اسکے پیچھے ایسے ہو لیا جیسے ایک بیل کو ذبح کر نے کے لئے لے جایا جاتا ہو ، ایک ہرن پھندے میں قدم رکھتا ہو۔ 23 ایک شکاری کی طرح جو اس کے دل میں تیر پیوست کرے اس لڑ کے کی حا لت ایک پرندہ کی طرح تھی جو اڑ کر جال میں آگیا وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ کس خطرہ میں آپڑا ہے۔
24 اس لئے اب اے بیٹو! سنو! میری باتوں پر غور کرو۔ 25 اپنے دل کو اسکی راہ میں مت گر نے دو اور انکی راہ پر مت بھٹکو۔ 26 اس نے بہتوں کو گرا یا ہے۔ اس نے بہت سارے لوگوں کو مارا ہے۔ 27 اس کا گھر قبر کی طرف جانے والی ایک شاہراہ ہے۔ اسکی راہ سیدھے موت کی طرف لےجاتی ہے۔
حکمت، ایک نیک عورت
8 کیا حکمت نہیں پکارتی ہے
اور سمجھ اپنی آ واز بلند نہیں کرتی ہے؟
2 وہ سڑک کے کنا رے پہاڑو ں پر،
جہاں را ہیں ملتی ہیں وہاں چورا ہے پر کھڑی ہو تی ہے۔
3 شہر کے پھاٹک کے نزدیک
دروازہ پر وہ بلندآواز سے پکارتی ہے۔
4 حکمت کہتی ہے ، “آدمیو میں تم کو پکاررہی ہوں۔
اے لوگو میں اپنی آواز تیرے لئے بلند کر رہی ہوں
5 اے نا دانوں ہو شیاری حا صل کرو،
اور اے بے وقوفو! عقل و فہم حا صل کرو۔
6 سنو! کیوں کہ میرے پاس کہنے کے لئے قیمتی باتیں ہیں۔
میرا ہونٹ وہ بولتا ہے جو کہ صحیح ہے۔
7 میرا منہ وہی بولتا ہے جو کہ سچ ہے،
اور بُرا ئی میرے ہونٹوں کے لئے نفرت انگیز ہے۔
8 میری باتیں صحیح ہیں۔
یہ غلط یا جھو ٹی نہیں ہیں۔
9 وہ علم وا لے آدمی جانتے ہیں کہ میری باتیں صحیح ہیں۔
اور وہ ان کے لئے صحیح ہے جو علم تلاش کر تے ہیں۔
10 میری تربیت کو چاندی کے بدلے
اور میرے علم کو خالص سونے کے بدلے قبول کر۔
11 کیونکہ حکمت موتی سے زیادہ قیمتی ہے
اور جس چیز کی بھی تم حسرت کرو اس کا اس کے ساتھ موازانہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔”
حکمت کیا کرتی ہے
12 “ میں حکمت،
ہوشمندی کے ساتھ رہتی ہوں۔
میں علم اور تمیز کے ساتھ پا ئی جا تی ہوں۔
13 اگر کو ئی شخص خداوند کا احترام کرتا ہے
تب وہ بُرا ئی سے نفرت کرے گا۔
میں غرور ، خود پسندی ،بد چلن اور کج گو ئی سے نفرت کر تی ہو ں۔
14 میں مشورت ، اچھا فیصلہ،
سمجھ اور قوت رکھتی ہوں۔
15 بادشا ہ میرے ذریعہ حکومت کر تے ہیں
اور حاکم سیدھے قانون بناتے ہیں۔
16 میری بدولت شہزادے
اور سبھی امراء حکومت کر تے ہیں۔
17 میں ان لوگو ں سے محبت کرتی ہوں جو مجھ سے محبت کر تے ہیں۔
جو مجھے تلاش کر تے ہیں وہ مجھے حاصل کر تے ہیں۔
18 میرے پاس دولت اور عزت ہے جو میں دیتی ہو ں۔
میں سچی دولت اور کامیابی دیتی ہوں۔
19 میں جو چیزیں دیتی ہوں وہ عمدہ سونے سے زیادہ قیمتی ہیں
اور میرے تحفے چاندی سے زیادہ قیمتی ہیں۔
20 میں انصاف کے راستے کے ساتھ
صداقت کی راہ پر چلتی ہوں۔
21 جو لوگ مجھے چاہتے ہیں انہیں دولت سے نواز تی ہوں۔
ہاں! میں ان کے گھرو ں کو خزانو ں سے بھر دیتی ہوں۔
22 خداوند نے سب سے پہلے جس چیز کو پیدا کیا تھا
وہ مجھے ہی پیدا کیا تھا ، کا فی دنوں پہلے ، اس سے بھی پہلے جب اس نے کو ئی دوسرا کام کیا تھا۔
23 مجھے کا فی دنوں پہلے ابتداء ہی میں
دنیا شروع ہو نے سے پہلے بنا یا گیا۔
24 جب سمندر نہیں تھے مجھے بنایا گیا تھا،
میں اس وقت پیدا ہو ئی تھی جب پانی سے بھر پور چشمے نہیں تھے۔
25 پہاڑوں ، پہاڑیوں کو اس کی جگہ پر کھڑا کر نے سے پہلے ،
26 خداوند کا زمین اور ا سکے کھیتو ں کو بنانے سے پہلے،
دنیا کی دھول سے پہلے
مجھے پیدا کیا گیا تھا۔
27 جب خداوند نے آسمان کو قائم کیا ،
جب اس نے سمندر کے اوپر دائرہ کھینچا ،میں وہیں تھا۔
28 جب خداوند نے آسمانو ں میں بادلو ں کو قائم کیا تھا
میں اس سے پہلے پیدا ہو ئی تھی۔
اس وقت میں تھی
جب اس نے سمندرو ں میں پانی بھرا تھا۔
29 جب خداوند نے سمندر کی حدیں مقرر کیں تا کہ پانی اس کے آگے نہ چلا جا ئے،
جب اس نے زمین کی بنیاد ڈا لی تھی ،
میں وہیں تھی۔
30 میں ایک ماہر کا ریگر کی طرح اس کے ساتھ تھي اور میری وجہ سے خداوند ہر روز خوش تھا۔
میں ہمیشہ اس کے حضور شادماں رہتی تھی۔
31 میں دنیا اور اس کی تخلیق پر خوش ہو تی ہوں۔
میں انسان سے مسرور ہو تی ہوں۔
32 “ اب اے بچو میری بات سنو!
تم بھی خوش ہو سکتے ہو اگر تم میری راہو ں پر چلو۔
33 میری تعلیمات کو سنو اور عقلمند بنو۔
اور اسے نظر انداز مت کرو۔
34 جو شخص میری بات سنتا ہے وہ با فضل ہو گا۔
ایسا شخص ہر روز میرے دروازے پر نگا ہیں جما ئے رکھتا ہے
اور وہ دروازوں کی سیڑھیوں پر میرا منتظر رہتا ہے۔
35 جو شخص مجھے تلاش کر تا ہے وہ زندگی کو پا تا ہے
اور وہ خداوند سے مہربانی حا صل کرے گا۔
36 لیکن جو شخص میرے خلاف گنا ہ کر تا ہے اپنے آپ کو نقصان پہنچا تا ہے۔
جو کو ئی مجھ سے نفرت کرتا ہے موت کو چا ہتا ہے۔”
عقلمندی اور بے وقوفی
9 حکمت نے اپنا گھر بنایا ہے جس میں اس نے سات ستون قائم کئے ہیں۔ 2 اس نے (حکمت ) کوشت پکا کر مئے تیار کر لی اور غذا کو میز پر رکھ لیا۔۔ 3 اس نے اپنی خادمہ لڑکیوں کو حکم دیکر با ہر بھیجا کہ شہر کے اوپر سب سے اونچی پہا ڑی سے پکا رو : 4 “وہ جو نادان ہو یہاں آؤ !” وہ ان لوگوں کو کہتی ہے جسے عقل کی کمی ہے۔ 5 “آؤ میرا کھا نا کھا ؤ اور مئے نوش کرو جو میں نے بنائی ہے۔ 6 اپنی نادانی کو پیچھے چھو ڑو تب تم جئیو گے! سمجھداری کے راستے کو اپناؤ !”
7 اگر تم کسی ٹھٹھا باز کا اصلاح کرو گے تو تمہاری ہی بے عزتی ہوگی اور تم کسی شریر شخص کو ڈانٹ ڈپٹ کرو گے تو تم نقصان اٹھا ؤ گے۔ 8 اس لئے کسی ٹھٹھا باز کو مت ڈانٹو کیوں کہ وہ تم سے نفرت کریگا۔ عقلمند شخص کو ڈانٹ ڈپٹ کرو وہ اسکی وجہ ے تم سے محبت کرے گا۔ 9 عقلمند کو تعلیم دو تو وہ اور زیادہ ہو جائے گا۔ راستباز کو تعلیم دو تو وہ اپنے علم کو بڑھا ئے گا۔
10 خدا وند سے ڈرنا عقلمندی کی شروعات ہے۔ اور خدا وند کو جاننا سمجھداری ہے۔ 11 اگر تم عقلمند ہو تو تمہاری عمر دراز ہوگی۔ 12 اگر تو عقلمند ہے تو یہ تمہارے خود کے لئے اچھا ہے لیکن اگر تو ٹھٹھا باز ہے تو خود ہی تو مصیبتوں کو بھگتے گا۔
بيوقوفي
13 بے وقوفی شور مچانے والی عریاں عورت کی طرح ہے جو بے تربیت اور بے علم ہے۔ 14 وہ اپنے دروازے کی سیڑھیوں پر ، اور شہر کے اوپر پہا ڑی پر اپنی کرسی پر بیٹھی رہتی ہے۔ 15 اور ادھر سے گزرتے ہوئے لوگوں کو جس کا کہ راستہ سیدھا ہے پکارتی ہے۔ 16 “وہ جو نادان ہو یہاں آؤ !” وہ اسے کہتی ہے جسے عقل کی کمی ہے۔ 17 وہ( بیوقوفی ) کہتی ہے ، “چوری کیا ہوا پانی میٹھا ہو تا ہے ، اور چوری کی ہوئی روٹی بہت مزیدار ہو تی ہے۔” 18 اور ان بیوقوف لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے مکان میں بھوت بھرے پڑے ہیں اور اس ( بیوقوفی ) کے مہمانوں کا خاتمہ قبر میں ہوتا ہے۔
©2014 Bible League International