Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 15-17

ساؤل کا عمالیقیوں کو تباہ کرنا

15 ایک دن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “میں وہی ہوں جسے خداوند نے تجھے مسح کر کے بنی اسرا ئیلیوں پر بادشاہ بنا نے کے لئے بھیجا ہے۔ خداوند کا پیغام سنو ! خداوند قادر مطلق کہتا ہے : ’جب اسرا ئیلی مصر کے باہر آئے۔ عمالیقیوں نے ان کو کنعان سے جانے کے لئے روکا میں نے دیکھا عمالیقیوں نے جو کیا ہے۔ اب جا ؤ عمالیقیو ں کے خلاف لڑو۔ تم کو مکمل طور سے عمالیقیوں اور اُن کی ہر چیز کو تباہ کرنی چا ہئے۔ کسی چیز کو رہنے نہ دو تمہیں تمام مردوں ، عورتوں اور ان کے بچوں کو مار ڈالنا چا ہئے۔ تم کو ان کی گا ئیں بکریاں، اور اونٹوں اور گدھوں کو بھی مار دینا چا ہئے۔”

ساؤل نے اپنی فوج کو طلائم پر جمع کیا جہاں پر وہ سب ۰۰۰۰،۲۰ ہزار پیدل سپا ہی اور ۰۰۰،۱۰ ہزار آدمی جو یہوداہ سے تھے۔ تب ساؤل شہر عمالیق گیا اور خشک ندی میں گھات لگا یا۔ ساؤل نے قینی کے لوگوں سے کہا ، “چلو جا ؤ عمالیقیوں کو چھوڑ دو تب میں تم لوگوں کو عمالیقیوں کے ساتھ تباہ نہیں کروں گا۔ تم لوگو ں نے اسرئیلیو ں پر مہربانی کی جب وہ مصر سے باہر آئے تھے۔” اس لئے قینی کے لوگوں نے عمالیقیوں کو چھو ڑا۔

ساؤل نے عمالیقیوں کوشکست دی۔ وہ ان سے لڑا اور ان کا پیچھا حویلہ سے شور تک کیا جو مصر کی سرحد پر ہے۔ اجاج عمالیقیوں کا بادشاہ تھا۔ساؤل نے اجاج کو زندہ گرفتار کیا۔ ساؤل نے اجاج کو زندہ چھو ڑا لیکن اجاج کی فوج کے تمام آدمیوں کومار ڈا لا۔ ساؤل اور اسرا ئیلی سپا ہیوں نے ہر ایک چیز کو تباہ کرنا نہیں چا ہا ، اس لئے ان لوگوں نے اجاج اور سب سے اچھے بھیڑوں، مویشیوں اور جو کچھ بھی اچھا تھا اسے زندہ چھو ڑدیا۔ یعنی کہ جانوروں کو جو فائدہ مند تھے اسے زندہ رکھا اور جو کمزور اور بیکار تھے انہیں تباہ کر دیا۔

سموئیل کا ساؤل کے گناہوں کے متعلق کہنا

10 تب سموئیل کو خداوند سے ایک پیغام ملا۔ 11 خداوند نے کہا ، “ساؤل نے میرے کہنے پر عمل کرنا چھو ڑدیا۔ اس لئے میں رنجیدہ ہوں کہ میں نے اس کو بادشاہ بنا یا۔ میں جو کچھ اسکو کہتا ہوں وہ نہیں کر رہا ہے۔” تب سموئیل بہت غصہ میں آیا اور خداوند کو پو ری رات پکا را۔

12 سموئیل دوسری صبح جلد اٹھا اور وہ ساؤل سے ملنے گیا۔ لیکن لوگوں نے سموئیل سے کہا ، “ساؤل یہوداہ میں کرمِل نامی شہر کو گیا۔ ساؤل وہاں اپنی یادگار میں پتھر نصب کرنے گیا۔ساؤل کئی جگہوں کا سفر کرتے ہو ئے آخر کا ر جلجال چلا گیا۔”

اس لئے سموئیل وہیں گیا جہاں ساؤل تھا۔ ساؤل نے ابھی عمالیقیوں سے لی گئی مال غنیمت کا پہلا حصہ ہی نذر چڑھا یا تھا۔ وہ ان چیزوں کو جلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کو چڑھا رہا تھا۔ 13 سموئیل ساؤل کے پاس گیا اور ساؤل نے سلام کیا۔ ساؤل نے کہا ، “خداوند تم پر فضل کرے۔” میں نے خداوند کے احکامات کی تعمیل کی۔”

14 لیکن سمو ئیل نے کہا ، “وہ کونسی آواز ہے جو میں سن رہا ہوں۔ میں مویشیوں کی آٰواز سننے کے لئے کیوں ٹھہروں۔”

15 ساؤل نے کہا ، “سپا ہیوں نے انہیں عمالیقیوں سے لیا ہے۔ سپا ہیوں نے بہترین بھیڑ اور مویشیوں کو خداوند کے واسطے جلانے کی قربانی پیش کرنے کے لئے بچا یا ہے۔ لیکن ہم نے اس کے سوا ہر چیز تباہ کر دی ہے۔ ”

16 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “ٹھہرو! میں تجھے بتاؤں گا کہ گذشتہ رات خداوند نے مجھ سے کیا کہا۔”

ساؤل نے جواب دیا” اچھا ! تو کہو کیا اس نے کہا؟”

17 سموئیل نے کہا ، “زمانہ ما ضی میں تم نے سوچا تھا کہ تم اہم آدمی نہیں ہو۔ لیکن پھر بھی تم اسرا ئیل کے خاندانی گرو ہ کے قائد ہو ئے۔ خداوند نے بھی اسرا ئیل پرتمہیں بادشاہ چُنا۔ 18 خداوند نے تمہیں حکموں کے ساتھ باہر بھیجا اس نے حکم دیا ، ’ جا ؤ اور تمام عمالیقیوں کو تباہ کرو۔ وہ بُرے لوگ ہیں ان تمام کو تباہ ہو جا نے دو۔ ان سے لڑو جب تک کہ وہ پو رے مارے نہ جا ئیں۔‘ 19 لیکن تم نے خداوند کی کیوں نہیں سُنی تم نے لوٹ کے مال کو جھپٹ لیا اس لئے تم نے وہ کیا جس کو خداوند نے بُرا سمجھا۔”

20 ساؤل نے سموئیل سے کہا ، “لیکن میں نے خداوند کی اطاعت کی جہاں خداوند نے بھیجا میں وہاں گیا۔ میں نے عما لیقی بادشاہ اجاج کو گرفتار کیا اور عمالیقیوں کو تباہ کیا۔ 21 اور سپا ہیوں نے جلجال سے ان کی بہترین بھیڑیں اور مویشی خداوند اپنے خدا کی قربانی کی نذر کے لئے لیں۔

22 لیکن سموئیل نے جواب دیا ، “خداوند کس چیز سے زیادہ خوش ہو تا ہے۔ جلانے کے نذرانے اور قربانی سے یا خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے ؟” اس کو قربانی پیش کرنے سے بہتر ہے کہ خدا کی اطاعت کریں۔ خدا کو ایک فربہ مینڈھے کی قربانی دینے سے بہتر ہے کہ خدا کے کہنے کو سنیں۔ 23 خداوند کی فرمانبرداری سے انکار کرنا اتنا ہی خراب ہے جتنا کہ جا دو کا گناہ کرنا اور غیب دانی کرنا ، ضدّی اور مغرور رہنا اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ بُتوں کی پرستش کرنے کا گناہ کرنا۔ تم نے خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے انکار کرکے ان کا نا فرمان رہا۔ اس لئے خداوند نے تمہیں بھی بادشاہ ہو نے سے ر دکیا۔”

24 تب ساؤل نے سموئیل سے کہا ، “میں گناہ کیا ہوں کیوں کہ میں نے خداوند کے احکامات اور تمہا ری ہدایت کی خلاف ورزی کی۔ اصل میں لوگوں سے خوفزدہ تھا اس لئے میں نے وہ کیا جو انہوں نے چا ہا۔ 25 اس لئے اب میں تم سے استدعا کرتا ہوں میرے گناہوں کو معاف کرو! میرے ساتھ آ ؤ خداوند کی عبا دت کرو۔”

26 لیکن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “میں تمہا رے ساتھ واپس جانا نہیں چا ہتا۔ تم نے خداوند کے احکام سے انکا ر کیا اور اب خداوند تمہیں اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکا ر کرتا ہے۔”

27 جب سموئیل جانے کیلئے پلٹا ،ساؤل نے سموئیل کا چغہ جھپٹ کر پکڑا اور چغہ پھٹ گیا۔ 28 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “تم نے آج میرا چغہ پھاڑ دیا اسی طرح خداوند نے آج تمہا ری اسرا ئیل کی بادشاہت پھا ڑ دی۔ خداوند نے تمہا رے دوستوں میں سے ایک کو بادشاہت دے دی ہے۔ جو کہ تم سے بہتر ہے۔

29 اس کے علاوہ اسرا ئیل کا خداوند جو ابدلآباد ہے نہ کبھی دھو کہ دیتا ہے اور نہ کبھی اپنا ذہن بدلتا ہے وہ انسان نہیں ہے کہ وہ اپنا ذہن بدلے۔”

30 ساؤل نے جواب دیا ، “ہاں ، میں نے گنا ہ کیا لیکن براہِ کرم میرے ساتھ واپس آؤ۔ بنی اسرا ئیلیوں اور قائدین کے سامنے مجھے عزت دو۔ میرے ساتھ واپس آؤ تا کہ میں خداوند تمہا رے خدا کی عبادت کروں۔ ” 31 سموئیل ساؤل کے ساتھ واپس گیا اور ساؤل نے خداوند کی عبادت کی۔

32 سموئیل نے کہا ، “عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لا ؤ۔”

اجاج سموئیل کے پاس آیا۔ اجاج زنجیروں سے بندھا تھا ، “اجاج نے سوچا یقیناً اب موت کا خطرہ ٹل گیا۔”

33 لیکن سموئیل نے اجاج سے کہا ، “تمہا ری تلوار وں نے بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا ہے اس لئے اب تمہا ری ماں کا بچہ نہ رہے گا ” اور جلجال میں سموئیل نے خداوند کے سامنے اجاج کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔

34 تب سموئیل رامہ چلا گیا اور ساؤل واپس اپنے گھر جبعہ چلا گیا۔ 35 اس کے بعد سموئیل نے ساؤل کو دوبارہ کبھی زندگی بھر نہ دیکھا۔ سموئیل ساؤل کے لئے بہت رنجیدہ تھا اور خداوند کو بہت افسو س تھا کہ اس نے ساؤل کو اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یا۔

سموئیل کی بیت ا للحم کو روانگی

16 خداوند نے سموئیل سے کہا ، “کب تک تم ساؤل کے لئے رنجیدہ رہو گے ؟ میرے یہ کہنے کے بعد بھی کہ میں ساؤ ل کا اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکار کرتا ہوں تم اس کے لئے رنجیدہ ہو۔ اپنا سینگ تیل سے بھرو او ر بیت اللحم کو جا ؤ۔ میں تم کو یسّی نامی ایک آدمی کے پاس بھیج رہا ہوں۔ یسی بیت اللحم میں رہتا ہے میں اس کے بیٹوں میں سے ایک کو نیا بادشاہ چُنا ہوں۔”

لیکن سموئیل نے کہا ، “میں نہیں جا سکتا اگر ساؤل یہ خبر سنے گا تب وہ مجھے ہلاک کرنے کی کوشش کرے گا۔”

خداوند نے کہا ، “بیت اللحم جا ؤ اپنے ساتھ ایک بچھڑا لے جا ؤ اور کہو ! ’میں خداوند کو قربانی دینے کے لئے آیا ہوں۔‘ یسی کو قربانی پر مدعو کرو۔ تب میں تمہیں بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے۔ تمہیں اس آدمی پر جسے میں بتا ؤں گا تیل چھڑکنا چا ہئے۔”

سموئیل نے وہی کیا جو خداوند نے اسے کرنے کو کہا تھا۔ سموئیل بیت اللحم گیا۔ بیت اللحم کے بزرگ ( قائدین ) ڈرسے کانپ گئے وہ سموئیل سے ملے اور پو چھے ، ’کیا آپ صلح کا پیغام لے کر آئے ہیں ؟”

سموئیل نے جواب دیا ، “ہا ں! میں صلح کے خیال سے خداوند کو قربانی نذرکرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو تیار کرو اور آؤ میرے ساتھ قربانی پیش کرنے میں حصہ لو۔” تب سموئیل نے یسّی کو اور اس کے بیٹوں کو پاک کیا اور قربانی کی نذرکے لئے مدعو کیا۔

جب یسیّ اور اس کے بیٹے آئے تو سموئیل نے الیاب کو دیکھا ، “سموئیل نے سو چا یقیناً یہی وہ آدمی ہے جسے خداوند نے چنا ہے۔ ”

لیکن خداوند نے سموئیل سے کہا ، “الیاب طویل القامت اور خوبصورت ہے۔ لیکن اس کے بارے میں ایسا مت سوچو کہ وہ لمبا ہے۔ خدا ان چیزوں کو نہیں دیکھتا جو لوگ دیکھتے ہیں۔ لوگ صرف آدمی کا ظا ہر دیکھتے ہیں لیکن خداوند اس کے دل کو دیکھتا ہے۔ الیاب صحیح آدمی نہیں ہے۔”

تب یسی نے اس کے دوسرے لڑکے ابینداب کو بُلا یا۔ ابینداب سموئیل کے پاس آیا لیکن سموئیل نے کہا ، “نہیں یہ وہ آدمی نہیں جسے خداوند نے چُنا ہے ”

تب یسی نے سمّہ سے کہا کہ وہ سموئیل کے پاس آئے لیکن سموئیل نے کہا ، “نہیں خداوند نے اس آدمی کو بھی نہیں چُنا ہے۔ ”

10 یسّی نے اپنے ساتوں بیٹوں کو سموئیل کو دکھا یا لیکن سموئیل نے یسی سے کہا ، “خداوند نے ان میں سے کسی کو بھی نہیں چُنا ہے۔”

11 تب سموئیل نے یسی سے کہا ، “کیا تمہا رے سارے بیٹے ہیں ؟ ”

یسی نے جواب دیا نہیں میرا اور بھی ایک چھو ٹا بیٹا ہے لیکن وہ باہر ہے اور بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر رہا ہے۔

سموئیل نے کہا ، “اس کو بُلا ؤ ، یہاں لے آؤ ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ یہاں نہ آئے۔”

12 یسی نے کسی کو اپنے چھو ٹے بیٹے کو بُلانے بھیجا۔ یہ بیٹا سُرخ چہرہ وا لا نوجوان تھا اور اسکی آنکھیں خوبصورت تھیں دراصل وہ بہت ہی خوبصورت تھا۔ خداوند نے سموئیل سے کہا ، “اٹھو اور اسے مسح (چنو) کرو وہ شخص یہی ہے۔”

13 سموئیل نے سینگ لیا جس میں تیل تھا اور خاص تیل کو یسی کے چھو ٹے بیٹے پر اس کے بھا ئیوں کے سامنے چھڑکا۔ خداوند کی رُوح عظیم طاقت کے ساتھ اس دن داؤد پر آئی۔ تب سموئیل را مہ کو اپنے گھر واپس گیا۔

بدروح سے ساؤل کو پریشانی

14 خدا وند کی روح نے ساؤل کو چھوڑا تب خدا وند نے ایک بد روح کو ساؤل پر بھیجا جس نے اس کو بہت تکلیف دی۔ 15 ساؤل کے خادموں نے اس کو کہا ، “خدا کی طرف سے ایک بد روح تم کو پریشان کر رہی ہے۔ 16 ہم کو حکم دو تاکہ ہم کسی کو تلاش کریں جو بربط بجاتا ہو۔ اگر بد روح خدا وند کی طرف سے تم پر آتی ہے تو یہ آدمی جب بربط بجائے گا اور وہ بد روح تم کو چھو ڑ دیگی اور تم خود کو بہتر محسوس کروگے۔”

17 اس لئے ساؤل نے اپنے خادموں سے کہا ، “جاؤ اور ایک ایسے آدمی کو تلاش کرو جو اچھی طرح بربط بجا سکے اور اسے میرے پاس لاؤ۔”

18 خادموں میں سے ایک نے کہا ، “ایک آدمی کو میں جانتا ہوں جس کا نام یسّی ہے بیت اللحم میں رہتا ہے۔ میں نے یسّی کے بیٹے کو دیکھا وہ اچھی طرح سے بربط بجا سکتا ہے۔ وہ بہادر بھی ہے اور اچھی طرح لڑ تا ہے۔ وہ ہوشیار ہے اور خوبصورت ہے اور خدا وند اسکے ساتھ ہے۔”

19 اس لئے ساؤل نے یسّی کے پاس قاصد بھیجے۔ انہوں نے یسّی سے کہا ، “تمہارا ایک لڑ کا داؤد نام کا ہے جو تمہاری بھیڑوں کی رکھوالی کرتا ہے اس کو میرے پاس بھیجو۔”

20 پھر یسّی نے ساؤل کے لئے کچھ تحفہ تیاّر کئے۔ یسّی نے ایک گدھا کچھ روٹی اور مئے کی بوتل اور بکری کا بچہ لیا۔ یسّی نے وہ چیزیں داؤد کو دیں اور اس کو ساؤل کے پاس بھیجا۔ 21 اس طرح داؤد ساؤ ل کے پاس گیا اور اس کے سامنے کھڑا ہوا۔ ساؤل نے داؤد کو بہت چاہا پھر ساؤل نے داؤد کو اپنا مدد گار بنا لیا۔ 22 ساؤل نے یسّی کو خبر بھیجی کہ داؤد کو میری خدمت کے لئے رہنے دو میں اس کو بہت پسند کرتا ہوں

23 جب کسی بھی وقت خدا کی طرف سے بد روح ساؤل پر آتی تو داؤد اسکی بربط لے کر بجاتا۔ بد روح ساؤل کو چھوڑ دیتی اور وہ بہتر محسوس کرتا۔

جو لیت کا اسرائیلیوں کو للکارنا

17 فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو ایک ساتھ جنگ کے لئے جمع کئے۔ وہ یہوداہ میں شوکہ میں ملے۔ انکا خیمہ شوکہ اور غریقہ کے درمیان افسد میم شہر میں تھا۔

ساؤل اور اسرائیلی سپاہی اکٹھے ہو ئے۔ انکا خیمہ ایلہ کی وادی میں تھا۔ اسرائیل کے سپاہیوں نے فلسطینیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کی۔ فلسطینی ایک پہاڑی پر تھے۔ اسرائیلی دوسری پہاڑی پر تھے اور دونوں کے درمیان ایک وادی تھی۔

فلسطینیوں کے خیمہ میں ایک غیر معمولی سپاہی تھا اسکا نام جو لیت تھا۔ وہ جات کا تھا۔ وہ نو فیٹ سے زیادہ اونچا تھا۔ وہ فلسطینی خیمہ سے باہر آیا۔ اس کے سر پر کانسے کا ٹوپا (ہلمیٹ) تھا۔ وہ مچھلی کی کھال نُما زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ یہ زرہ بکتر کانسے کا تھا اور ۱۲۵ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت اپنے پیروں پر کانسے کے حفاظتی زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا۔ اس کے پاس کانسے کا بھا لا تھا جو اسکی پیٹھ پر بندھا ہوا تھا۔ جو لیت کے بھا لے کی لکڑی والا حصہ جو لاہے کی لکڑی کے ڈنڈا کی طرح بڑا تھا۔ بھا لے کا پھل پندرہ پاؤنڈ وزنی تھا۔ جو لیت کے مدد گار اس کے سامنے ڈھال کو لئے چل رہے تھے۔

ہر روز جولیت باہر آتا اور اسرائیلی سپاہیوں کو پکار کر للکارتا ، “تمہارے سپاہی قطار باندھے کیوں جنگ کے لئے تیّار کھڑے ہیں ؟ تم ساؤل کے خادم ہو۔ میں فلسطینی ہوں اس لئے ایک آدمی کو چنو اور اس کو مجھ سے لڑ نے کے لئے بھیجو۔ اگر وہ آدمی مجھے مار دے تو ہم فلسطینی تمہارے غلام ہونگے۔ لیکن میں اگر تمہارے آدمی کو مار دوں تب میں جیتا اور تم ہمارے غلام ہوگے تم کو ہماری خدمت کرنی ہوگی۔”

10 فلسطینیوں نے یہ بھی کہا ، “آج میں یہاں کھڑا ہوں اور اسرائیلی فوجوں کو رسوا کر رہا ہوں اور للکار رہا ہوں۔ اپنے درمیان میں سے ایک آدمی کو چنو اور میرے ساتھ لڑ نے کے لئے اسے بھیجو۔”

11 ساؤل اور اسرائیلی سپاہیوں نے جو لیت نے جو کہا وہ سُنا اور وہ بہت ڈر گئے۔

داؤد کا محاذ جنگ پر جانا

12 داؤد یسّی کا بیٹا تھا۔ یسّی بیت اللحم کے افرات خاندان سے تھا۔ یسّی کے آٹھ بیٹے تھے۔ ساؤل کے زمانے میں یسی بوڑھا آدمی تھا۔ 13 یسی کے تین بڑے بیٹے ساؤل کے ساتھ جنگ پر گئے تھے۔ پہلا بیٹا الیاب تھا۔ دوسرا بیٹا ابینداب تھا اور تیسرا بیٹا سمّہ تھا۔ 14 داؤد یسی کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا۔ تین بڑے بیٹے ساؤل کی فوج میں پہلے ہی سے تھے۔ 15 لیکن داؤد نے کبھی کبھی ساؤ ل کو چھو ڑ کر بیت اللحم میں اپنے باپ کی بھیڑوں کی رکھوالی کر نے کے لئے چلا جاتا۔

16 فلسطینی ( جو لیت ) ہر صبح و شام باہر آتا اور اسرائیلی فوج کے سامنے کھڑا رہتا۔ جو لیت اس طرح اسرائیل کا چالیس دن تک مذاق اُڑا تا رہا۔

17 ایک دن یسی نے اپنے بیٹے داؤد سے کہا ، “یہ پکے اناج کی ٹوکری لو اور یہ دس روٹی کے ٹکڑے اپنے بھائیوں کے لئے خیمہ میں لے جاؤ۔ 18 اور دس ٹکڑے پنیر کے بھی افسروں کے لئے جو تمہارے بھائیوں کے ۱۰۰۰ سپاہیوں پر حاکم ہیں لے جاؤ۔ دیکھو تمہارے بھا ئی کیا کر رہے ہیں۔ اس لئے کچھ ایسی چیزیں لاؤ جس سے مجھے پتہ چلے کہ تمہارے بھا ئی ٹھیک ٹھاک ہیں۔ 19 تمہارے بھا ئی ساؤل کے ساتھ ہیں اور تمام اسرائیلی سپاہی ایلہ کی وادی میں ہیں۔ وہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف لڑ تے ہیں۔”

20 صبح سویرے داؤد نے دوسرے چرواہے کو بھیڑوں کی رکھوالی کرنے کو دی۔ داؤد نے کچھ کھانے کو لیا اور یسّی کے حکم کے مطا بق ایلہ کی وادی کی طرف نکل پڑا۔ جب داؤد خیمہ میں پہونچا تو سپا ہی جو جنگ کے لئے با ہر نکل رہے تھے جنگ کے لئے للکارا۔ 21 اِسرائیلی اور فلسطینی قطار باندھے جنگ کے لئے تیّار تھے۔

22 داؤد نے کھا نے اور دوسر ی ا شیاء کو اس آدمی کے پاس چھو ڑا جو رسدوں کی نگہبانی کرتا تھا۔ اور وہ اس جگہ دوڑا جہاں اسرائیلی سپا ہی تھے۔ اس نے اپنے بھا ئیو ں کی خیر و عافیت کے متعلق پو چھا۔ 23 جب وہ اپنے بھا ئیوں سے باتیں کر رہا تھا۔ فلسطینی فوج کا بہادر سپا ہی جو لیت جو کہ جات کا تھا ، فلسطینی فوجی صفوں سے نکل کر وہاں آیا۔ وہ اسرائیلیوں کو پھر للکار رہا تھا کسی آدمی کو میرے ساتھ لڑ نے کو بھیجو۔ داؤد نے اسکی باتوں کو سُنا۔

24 تا ہم جب اسرائیلی سپا ہیوں نے اسے دیکھا تو اس کے پاس بھا گے کیوں کہ وہ لوگ اس سے خوفزدہ تھے۔ 25 ایک اسرائیلی آدمی نے کہا ، “کیا تم نے اس کو دیکھا ہے ؟ ” دیکھو اس کو وہ جولیت ہے۔ وہ باہر آتا ہے اور اسرائیلیوں کا بار بار مذاق اُڑا تا ہے۔ جو کوئی اسکو ماریگا امیر ہو جائیگا۔ بادشاہ ساؤل اسکو بہت ساری رقم دیگا۔ اور اپنی بیٹی کی شادی بھی اس سے کرائے گا جو جولیت کو مار ڈا لے گا۔ اور ساؤل اس آدمی کے خاندان کو بھی اسرائیل میں آزاد رکھے گا۔” [a] 26 داؤد نے ان آدمیوں سے پو چھا ، جو اسکے قریب کھڑے تھے۔“ وہ کیا کہتا ہے ؟ اس فلسطینی کو ہلاک کر نے کا اور اس بے عزتی کا بدلہ لینے کا کیا انعام ہے ؟ آخر یہ جو لیت ہے کون ؟ وہ تو صرف ایک اجنبی ہے۔ جو لیت کوئی بھی نہیں لیکن فلسطینی ہے۔ وہ ایسا کیوں سوچتا ہے کہ وہ زندہ خدا کی فوج کے خلاف کہے۔”

27 اِسرائیلیوں نے داؤد سے انعام کے متعلق کہا کہ جو آدمی جولیت کو ماریگا وہ انعام پائے گا۔ 28 داؤد کے بڑے بھا ئی الیاب نے سُنا کہ داؤد سپاہیوں سے باتیں کر رہا ہے۔ الیاب داؤد پر غصّہ ہوا۔ اور اُس سے پو چھا ، “تم یہاں کیوں آئے ہو ؟ کچھ بھیڑوں کو تم نے صحرا میں کس کے ساتھ چھو ڑا ہے ؟ میں جانتا ہوں تم یہاں کس منصوبے سے آئے ہو۔ تم نے وہ کرنا نہیں چاہا جو تمہیں کر نے کو کہا گیا تھا میں جانتا ہوں کہ تمہارا دل کتنا شریر ہے ! تم یہاں صرف جنگ کا نظارہ کرنے آئے ہو۔”

29 داؤد نے کہا ، “ایسا میں نے کیا کیا ؟” میں نے کوئی غلطی نہیں کی میں صرف باتیں کر رہا تھا۔” 30 داؤد چند دوسرے لوگوں کی طرف پلٹا اور ان سے وہی سوال کیا ؟ انہوں نے داؤد کو وہی پہلے کی طرح جوابات دیئے

31 جو باتیں داؤد نے کہا تھا کچھ آدمیوں نے سن لیا تھا اور اسکی اطلاع ساؤل کو کردی گئی تھی تب ساؤل نے داؤد کو بلا بھیجا۔ 32 داؤد نے ساؤل سے کہا ، “اس آدمی کی وجہ سے کسی کی ہمت پست نہ ہونے دو۔ میں تمہارا خادم ہوں ، کیا میں جاؤنگا اور اس فلسطینی کے خلاف لڑوں گا ؟

33 ساؤل نے جواب دیا ، “ تم باہر نہیں جا سکتے اور فلسطینی ( جولیت ) سے نہیں لڑ سکتے۔ تم تو صرف ایک لڑ کا ہو اور جو لیت جب بچہ تھا تب سے جنگیں لڑ تا رہا ہے۔”

34 لیکن داؤد نے ساؤل کو کہا ، “میں ! آپکا خادم اپنے باپ کے بھیڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا۔ ایک بار ایک شیر اور ایک ریچھ نے میرے بھیڑوں پر حملہ کیا جھنڈ میں سے ایک بھیڑ کو لے گیا۔ 35 میں نے ان جنگلی جانوروں کا پیچھا کیا میں نے ان پر حملہ کیا اور اُن کے منھ سے بھیڑ کو لے لیا۔ وہ جنگلی جانور مجھ پر حملہ آور ہوا لیکن میں نے اسکی گردن کے نیچے پکڑا اور اُسکو مار ڈا لا۔ 36 اگر میں ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مارنے کے قابل ہوں تو یقیناً ہی اس اجنبی جو لیت کو بھی مارنے کے قابل ہوں۔ جولیت مارا جائے گا کیوں کے اس نے زندہ خدا کی فوج کا مذاق اُڑا یا ہے۔ 37 تب داؤد نے کہا ، “خدا وند نے مجھے شیر اور ریچھ سے بچا یا اور وہی ایک ہے جو مجھے اس فلسطینی سے بچائے گا۔

ساؤل نے داؤد سے کہا ، “ جاؤ! خدا وند تمہارے ساتھ ہو۔” 38 ساؤل نے اپنا کپڑا داؤد پر ڈا لا ساؤل نے کانسے کا ٹوپ داؤد کے سر پر رکھا اور زرّہ بکتر اس کے جسم پر پہنایا۔ 39 تب داؤد نے اپنی تلوار اپنے زرہ بکتر کے اوپر باندھا۔ تب وہ چلنے کی کوشش کی لیکن اس نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔

داؤد نے ساؤل سے کہا ، “میں ان چیزوں کے ساتھ چل نہیں سکتا کیوں کہ میں ان کو کبھی استعمال نہیں کیا ہوں۔” تب داؤد نے ان سب چیزوں کو نکال دیا۔ 40 داؤد نے اپنی چھڑی ہا تھوں میں لی ندی سے اس نے پانچ چکنے پتھر چُنے اور اسے اپنے چرواہی کے تھیلا میں رکھا۔ غلیل کو ہاتھ میں رکھ لیا اور پھر وہ فلسطینی کے پاس پہونچا۔

داؤد کا جولیت کو مار ڈا لنا

41 فلسطینی ( جولیت ) دھیرے دھیرے داؤ دکے قریب آتا گیا۔ جو لیت کے مددگار اس کے سامنے ڈھال لئے چل رہے تھے۔ 42 جولیت نے داؤد کو دیکھا اور ہنسا۔ جولیت نے دیکھا کہ داؤد ایک خوبصورت سرخ چہرہ والا لڑ کا ہے۔ 43 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “یہ چھڑی کس لئے لے جا رہے ہو؟ کیا تم ایک کتے کی طرح میرا پیچھا کر نے آئے ہو ؟” تب جولیت نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر اس پر لعنت کیا۔ 44 جو لیت نے داؤد سے کہا ، “ یہاں آؤ ! ا تاکہ میں تمہا رے جسم کو ٹکڑوں میں پھا ڑ سکوں جو جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک ہو گی۔”

45 داؤد نے فلسطینی ( جو لیت) سے کہا ، “تم میرے پاس تلوار برچھا اور بھا لا کے ساتھ آئے ہو لیکن میں تمہا رے پاس اسرا ئیلی فوج کے خدا ، خداوند قادر مطلق کے نام پر آیا ہوں، جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو۔ 46 آج خداوند تم کو میرے ذریعہ شکست دے گا۔ میں تم کو مار ڈا لوں گا۔آج میں تمہا را سر کا ٹوں گا۔ تمہا رے جسم کو فلسطینی سپا ہیوں کی لاشوں کے ساتھ پرندوں اور جنگلی جانوروں کے سامنے انکی خوراک کے لئے رکھا جا ئیگا۔ تب پو ری دنیا جانے گی کہ اسرا ئیل میں ایک خدا ہے۔ 47 سب لوگ جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ خداوند کو لوگوں کو بچانے کے لئے تلواروں اور برچھوں کی ضرورت نہیں یہ جنگ خداوند کے متعلق ہے۔ اور خداوند تم سب فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے ہما ری مدد کرے گا۔”

48 اور جب فلسطینی داؤد پر حملہ کرنے اٹھا اور داؤد پر حملہ کرنے کے لئے اس کے پاس پہو نچا ، تو داؤد جو لیت سے ملنے جنگ کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑا۔

49 داؤد اپنے تھیلے سے ایک پتھر لیا اور اس کو غُلیل میں رکھا اور اسے چلا دیا۔ پتھر غُلیل سے نکلا اور جو لیت کی پیشانی پر لگا۔ پتھر اس کے سر میں گھس گیا اور جو لیت اوندھے مُنہ زمین پر گر گیا۔

50 اس طرح داؤد نے فلسطینی کو صرف ایک غلیل اور ایک پتھر سے شکست دی۔ اس نے فلسطینی کو چوٹ ما را اور اس کا قتل کر ڈا لا۔ داؤد کے پاس تلوار نہ تھی۔ 51 اس لئے وہ دوڑا اور فلسطینی کے پیچھے کھڑا ہو ا۔ تب داؤد نے جو لیت ہی کی تلوار اسکی نیام سے لی اور جولیت کا سر کاٹ دیا اور اس طرح داؤد فلسطینی کو مار ڈا لا۔

جب دوسرے فلسطینیوں نے دیکھا کہ ان کا ہیرو مر گیا اور پلٹے اور بھا گے۔ 52 اسرا ئیل اور یہوداہ کے سپا ہی اپنی جنگ کا نعرہ لگا تے ہو ئے فلسطینیوں کا جات کی سر حد اور عقرون کے داخلہ تک پیچھا کئے۔ انہوں نے بہت سے فلسطینیوں کو مار ڈا لا۔ ان کی لاشیں شعریم کے سڑکوں سے لے کر جات اور عقرون تک بکھری پڑی تھیں۔ 53 فلسطینیوں کا پیچھا کرنے کے بعد اسرا ئیلی فلسطینی خیمہ میں واپس آئے اور کئی چیزوں کو خیمہ سے لے لیا۔

54 داؤد فلسطینی کے سر کو یروشلم لے گیا۔ داؤد نے فلسطینی کے ہتھیاروں کو اپنے خیمہ میں رکھا۔

ساؤل کا داؤد سے ڈرنا

55 ساؤل نے داؤد کو جولیت سے لڑنے کے لئے جا تے دیکھا تو ساؤل نے فوج کے سپہ سالا ر ا بنیر سے کہا ، “ابنیر اس نوجوان کا باپ کون ہے ؟ ” ابنیر نے جواب دیا ، “جناب میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں نہیں جانتا۔”

56 بادشاہ ساؤل سے کہا ، “معلوم کرو کہ اس نوجوان کا باپ کو ن ہے ؟ ”

57 جب داؤد جو لیت کو مار کر واپس آیا۔ ابنیر اس کو ساؤل کے پاس لا یا۔ داؤد اب تک فلسطینی کا سر پکڑے ہو ئے ہی تھا۔

58 ساؤل نے اس کو پو چھا ، “نوجوان تمہا را باپ کون ہے ؟ ”

داؤد نے جواب دیا ، “میں تمہا رے خادم بیت ا للحم کے یسّی کا بیٹا ہوں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International