Beginning
خداوند کو یاد رکھو
8 “ان تمام احکاما ت پر عمل کرنے کیلئے پُر یقین ہو جا ؤ جسے میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ کیو نکہ تب ہی تم زندہ رہو گے تمہا ری تعداد زیادہ سے زیادہ ہو تی جا ئے گی۔ تم اس ملک میں جا ؤ گے اور اس میں رہو گے جسے خداوند نے تمہا رے آبا ؤ اجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ 2 اور تمہیں اس لمبے سفر کو یاد رکھنا ہے جسے خداوند تمہا را خدا ریگستان میں ۴۰ سال تک کروا یا ہے۔ خداوند تمہا ری آ زمائش کر رہا تھا۔ وہ تمہیں خاکسار بنا نا چا ہتا تھا۔ وہ چا ہتا تھا کہ وہ تمہا رے دل کی بات معلوم کرے کہ اس کے احکاما ت کی تعمیل کرو گے یا نہیں۔ 3 خداوند نے تم کو عا جز بنا یا اور بھو کا رہنے دیا پھر اس نے تمہیں مّن کھلا یا جسے تم پہلے نہیں جانتے تھے۔جسے تمہا رے آبا ؤ اجداد نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خداوند نے ایسا کیوں کیا ؟ کیوں کہ وہ چاہتا تھا کہ تمہیں معلوم ہو کہ صرف روٹی ہی ایسی نہیں ہے جو لوگوں کو زندہ رکھتی ہے لوگوں کی زندگی خداوند کے وعدہ پر قا ئم ہے۔ 4 اُن گذرے چا لیس سال میں تمہا رے لباس نہیں پھٹے اور خداوند نے تمہا رے پیروں کی سوجن سے حفا ظت کی۔ 5 اس لئے تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں تعلیم دینے اور سدھا ر نے کے لئے وہ سب ویسے ہی کیا جیسے کو ئی باپ اپنے بیٹے کی تعلیم کے لئے کرتا ہے۔
6 “تمہیں خداوند اپنے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کرنی چا ہئے اُس کے بتا ئے ہو ئے راستے پر زندگی گذارو اور ا سکی عزت کرو۔ 7 خداوند تمہا را خدا تمہیں ایک اچھے ملک میں لے جا رہا ہے ایسے ملک میں جس میں ندیا ں اور پانی کے ایسے چشمے ہیں جن سے زمین سے پانی وادیو ں اور پہا ڑیوں میں بہتا ہے۔ 8 یہ ایسا ملک ہے جس میں گیہوں ، جو ، انگور ، انجیر اور انا ر ہو تے ہیں۔ یہ ایسا ملک ہے جس میں زیتون کا تیل اور شہد ہو تا ہے۔ 9 وہاں تمہیں بہت زیادہ کھانا ملے گا تمہیں وہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہو گی۔ یہ ایسا ملک ہے جہاں لو ہے کی چٹانیں ہیں تم پہا ڑیوں سے تانبہ کھو د سکتے ہو۔ 10 تمہا رے کھانے کے لئے جو تم چا ہو وہ ہو گا تب تم خداوند اپنے خدا کی تعریف کرو گے کہ اس نے تمہیں ایسا اچھا ملک دیا۔
خداوند کے کاموں کو مت بھو لو
11 “ہو شیار رہو خداوند اپنے خدا کو نہ بھو لو۔ ہوشیار رہو ! کہ آج میں جن احکاما ت فرا ئض اور اصولوں کو دے رہا ہوں ان کی تعمیل کرو۔ 12 تمہا رے کھانے کے لئے بہت زیا دہ ہو گا اور تم اچھے مکان بنا ؤ گے اور ا ن میں رہو گے۔ 13 تمہا رے گا ئے ، بھیڑٰوں اوربکریوں کے جھنڈ بہت بڑے ہو ں گے تم زیادہ سے زیادہ سونا اور چاندی پا ؤگے اور تمہا رے پاس بہت سی چیزیں ہو ں گی۔ 14 جب ایسا ہو گا تو تمہیں ہو شیاررہنا چا ہئے۔ تا کہ تیرا دل مغرور نہ ہوجائے۔ تمہیں خدا وند اپنے خدا کو نہیں بھولنا چاہئے۔ وہ تم کو مصر سے باہر لایا جہاں تم غلام تھے۔ 15 خدا وند تمہارا خدا تمہیں بھیانک ریگستان سے ہوتے ہوئے لایا۔ اس بھیانک ریگستان میں زہریلے سانپ اور بچھو تھے۔ زمین خشک تھی کہیں پانی بھی نہیں تھا۔ لیکن خدا وند نے سخت چٹان سے تمہیں پانی دیا۔ 16 ریگستان میں خدا وند نے تمہیں منّ کھلایا ایسی چیز جسے تمہارے آباؤ اجداد نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خدا وند نے تمہارا امتحان لیا کیونکہ خدا وند تم کو خاکسار بنانا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا ہے کہ آخر میں تیرا بھلا ہو۔ 17 اپنے دل میں کبھی ایسا نہ سوچو کہ میں نے یہ ساری دولت اپنی صلاحیت اور طاقت سے حاصل کی ہے۔ 18 خداوند اپنے خدا کو یاد رکھو۔یاد رکھو کہ وہی ایک ہے جو تمہیں یہ کام کرنے کی طاقت دیتا ہے خدا وند ایسا کیوں کرتا ہے ؟کیوں کہ اُن دنوں وہ تمہارے آباؤ اجداد کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کو پورا کررہا ہے۔
19 “خدا وند اپنے خدا کو کبھی نہ بھو لو۔ کسی دوسرے دیوتا کی پرستش یا خدمت کے لئے اُسکی بات نہ سنو اگر تم ایسا کروگے تو میں تمہیں آج خبردار کرتا ہوں تم یقیناً ہی تباہ کردیئے جاؤ گے۔ 20 خدا وند تمہارے لئے دوسری قوموں کو تباہ کر رہا ہے تم بھی اُنہی قوموں کی طرح تباہ ہوجاؤ گے۔ جنہیں خدا وند تمہارے سامنے تیار کر رہا ہے یہ ہوکر رہے گا کیوں کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔
خدا وند بنی اسرائیلیوں کا ساتھ دیگا
9 “اے بنی اسرائیلیو سنو! آج تم دریائے یردن کو پار کرو گے۔ تم اس سرزمین میں اپنے سے زور آور ،بڑے اور طاقتور قوموں کو ہٹانے جاؤ گے۔ انکے شہر بہت بڑے بڑے ہیں اور انکی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں۔ 2 وہاں کے لوگ لمبے اور طاقتور ہوتے ہیں۔ وہ عناقی لوگ ہیں۔تم اُن لوگوں کے متعلق جانتے ہو تم لوگ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کوئی آدمی عناقی لوگوں کو شکست نہیں دے سکتا۔ 3 تم کو معلوم ہونا چاہئے کہ خدا وند تمہارا خدا بھسم کرنے والی آ گ کی طرح تمہارے آگے دریا کے پار جا رہا ہے خدا وند اِن تمام قوموں کو تمہارے سامنے تباہ اور نیست و نابود کردیگا تم اِن قوموں کو باہر ہانک دو گے۔تم بہت جلد انہیں تباہ کروگے۔خدا وند نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ایسا ہوگا۔
4 “خدا وند تمہارا خدا جب اُن قوموں کو طاقت سے تم لوگوں کے لئے دور ہٹادے تو اپنے دل میں یہ نہ کہنا کہ خدا وند ہم لوگوں کو اُس ملک میں رہنے کے لئے اِس لئے لایا کہ ہم لوگوں کے رہنے کا ڈھنگ اچھا ہے خدا وند نے اُن قوموں کو تم لوگوں سے دور طاقت کے بل پر کیوں ہٹایا؟ کیوں کہ وہ بُرے طریقے سے رہتے تھے۔ 5 تم اُن کا ملک لینے کے لئے جا رہے ہو۔ لیکن اِس لئے نہیں کہ تم اچھے ہو اور اچھے طریقے سے رہتے ہو۔ تم اُس ملک میں جا رہے ہو کیونکہ خدا وند تمہارا خدا ان قوموں کو انکی شرارت کی وجہ سے تمہارے سامنے باہر نکال رہا ہے۔ اور خدا وند تمہارے خدا نے جو وعدہ تمہارے آباؤ اجداد ابراہیم ،اسحاق اور یعقوب سے کیا اسے پورا کرنا چاہتا ہے۔ 6 خدا وند تمہارا خدا اس اچھے ملک کو تمہیں رہنے کے لئے دے رہا ہے لیکن تمہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا تمہاری زندگی کے اچھے طریقے کے ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ سچائی یہی ہے کہ تم ضدّی لوگ ہو۔
خدا وند کے غصّے کو یاد رکھو
7 “یاد رکھو اور کبھی مت بھولو کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کو ریگستان میں کیسے غصّہ دلایا ! تم نے اُسی دن سے جس دن مصر سے باہر نکلے اور اُس جگہ پر آنے کے دن تک خدا وند کے حکم کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ 8 تم نے خدا وند کو حورب (سینائی ) پہاڑ پر بھی غصّہ دلایا خدا وند تمہیں تباہ کردینے کی حد تک غصّہ میں تھا۔ 9 میں پتھر کی تختیوں کو لینے کے لئے پہاڑ کے اُوپر گیا جو معاہدہ خدا وند نے تمہارے ساتھ کیا اُن تختیوں میں لکھے تھے۔ میں وہاں پہاڑ پر چالیس دن اور چالیس رات ٹھہرا۔میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ ہی پانی پیا۔ 10 تب خدا وند نے مجھے پتھّر کی دو تختیاں دیں۔ خدا وند نے ان تختیوں پر اپنی اُنگلیوں سے لکھا ہے۔ اس پر اُس نے اُس ہر ایک بات کو لکھا جنہیں اُ س نے آ گ میں سے کہا تھا جب تم پہاڑ کے چاروں طرف جمع تھے۔
11 “اس لئے چالیس دن اور چالیس رات کے ختم پر خدا وند نے مجھے معاہدہ کی پتھّر کی دو تختیاں دیں۔ 12 “تب خدا وند نے مجھ سے کہا ، “اُٹھو اور جلدی یہاں سے نیچے جاؤ۔ جن لوگوں کو تم مصر سے باہر لائے ہو اُن لوگوں نے خود کو برباد کر لیا ہے وہ اُن باتوں سے بہت جلد ہٹ گئے ہیں جن کے لئے میں نے حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے سونے کو پگھلا کر اپنے لئے ایک مورتی بنالی ہے۔ ”
13 “خدا وند نے مجھ سے یہ بھی کہا ، “ میں نے ان لوگوں پر اپنی نظر رکھی ہے وہ بہت ضدّی ہیں۔ 14 مجھے اکیلا چھوڑو! میں ان لوگوں کو پوری طرح سے تباہ کردونگا۔ کوئی آدمی اُن کا نام کبھی یاد نہیں کریگا ! تب میں تم سے دوسری قوم بناؤنگا جو انکی قوم سے زیادہ بڑی اور طاقتور ہوگی۔ ”
سونے کا بچھڑا
15 “تب میں مُڑا اور پہاڑ سے نیچے آیا پہاڑ آ گ سے جل رہا تھا۔ معاہدہ کی دونوں تختیاں میرے دو ہاتھ میں تھیں۔ 16 جب میں نے نظر ڈالی تو دیکھا کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ تم نے اپنے لئے پگھلے سونے سے ایک بچھڑا بنایا ہے خدا وند نے جو حکم دیا ہے اُس سے تم بہت جلد دور ہو گئے۔ 17 اِس لئے میں نے دو نوں تختیاں لیں اور اُنہیں نیچے ڈالدیا وہاں تمہاری آنکھوں کے سامنے تختیوں کے ٹکڑے کردیئے۔ 18 تب میں خدا وند کے سامنے جھکا اور اپنے چہرہ کو زمین پر کرکے چالیس دن اور چالیس رات ویسے ہی رہا جیسا کہ میں نے پہلے کیا تھا۔ میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ پانی پیا۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم نے بُرا گناہ کیا تھا۔ تم نے وہ کیا جو خدا وند کے لئے بُرا تھا۔ اور تم نے اسے غصّہ دلایا۔ 19 میں خداوند کے خوفناک غضب سے ڈرا ہوا تھا۔ وہ تمہارے خلاف اتنا غصہ میں تھا کہ تمہیں تباہ کردیتا لیکن خدا وند نے میری بات پھر سُنی۔ 20 خدا وند ہارون پر بہت غصہ میں تھا اسے تباہ کرنے کے لئے اتنا غصہ کافی تھا اس لئے اسوقت میں نے ہارون کے لئے بھی دعا کی۔ 21 میں اس بھیانک چیز ،سونے کے بچھڑے کو جسے تونے بنایا اسے آ گ میں ڈالدیا۔ میں نے اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ ڈالا اور میں بچھڑے کے ٹکڑوں کو اسوقت تک پیستا رہا جب تک وہ دھول کے مانند نہیں بن گئے اور تب میں نے اس دھول کو پہاڑ سے نیچے بہنے والی دریا میں پھینکا۔
موسیٰ کا اسرائیل کے لئے خدا سے معافی مانگنا
22 “مسّہ میں تبعیرہ اور قبروت ہتّاوہ میں بھی تم نے خدا وند کو غصہ دلایا۔ 23 اور جب خدا وند نے تم سے قادس برنیع چھو ڑنے کو کہا تب تم نے اس کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ اس نے کہا آگے بڑھو اور اس سرزمین پر قبضہ جمالو جسے میں نے تمہیں دیا ہے۔ لیکن تم نے خدا وند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی تم نے اس پر بھروسہ نہیں کیا۔ تم نے اسکے حکم کو اَن سُنا کردیا۔ 24 پورے وقت جب سے میں تمہیں جانتا ہوں تم لوگوں نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا ہے۔
25 اس لئے میں چالیس دن اور چالیس رات خدا وند کے سامنے جھکا رہا کیوں ؟ کیوں کہ خدا نے کہا کہ تمہیں تباہ کرے گا۔ 26 میں نے خدا وند سے دعا کی میں نے کہا ، “خدا وند میرے آقا اپنے لوگوں کو تباہ نہ کرو وہ تمہارے اپنے ہیں تو نے اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں آزاد کیا اور مصر سے لایا۔ 27 تو اپنے خادم ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کو دیئے ہوئے اپنے معاہدہ کو یاد کر تو یہ بھول جا کہ یہ لوگ کتنے ضدّی ہیں تو انکے بُرے طریقے اور گناہ کو نہ دیکھ۔ 28 اگر تو اپنے لوگوں کو سزا دیگا تو مصری کہہ سکتے ہیں ، ’خدا وند کا اپنے لوگوں کو اس ملک میں لے جانا ممکن نہیں تھا جس میں لے جانے کا اس نے وعدہ کیا تھا اور وہ ان سے نفرت کرتا تھا۔ اس لئے وہ انہیں مارنے کے لئے ریگستان میں لے گیا۔‘ 29 لیکن وہ لوگ تیرے لوگ ہیں خدا وند وہ تیرے اپنے ہیں تو اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں مصر سے باہر لایا۔
نئی پتھّر کی تختیاں
10 “اسوقت خدا وند نے مجھ سے کہا، ’تم پہلی تختیوں کی طرح پتھّر کاٹ کر دو تختیاں بناؤ تب تم میرے پاس پہاڑ پر آنا اپنے لئے لکڑی کا ایک صندوق بھی بنانا۔ 2 میں ان پتھر کی تختیوں پر وہی الفاظ لکھوں گا جو ان پہلی تختیوں پر لکھا تھا جنہیں تونے توڑ دیا۔ تب تو ان تختیوں کو صندوق میں رکھنا۔‘
3 “اس لئے میں نے ببول کی لکڑی کا ایک صندوق بنایا۔ میں نے پتھّر کاٹ کر پہلے کی تختیوں کی طرح دو تختیاں بنائیں۔ پھر میں ان دو پتھر کی تختیوں کے ساتھ پہاڑ کے اوپر گیا۔ 4 اور خدا وند نے وہی الفاظ کو لکھا جنہیں اس نے اسوقت لکھا تھا۔ وہ دس احکامات جسے اس نے پہاڑ پر آ گ میں سے تم کو دیا تھا جب تم پہاڑ کے پاس جمع تھے پھر خدا وند نے وہ پتھر کی تختیاں مجھے دیا۔ 5 میں مُڑا اور پہاڑ کے نیچے آیا میں نے اپنے بنائے ہوئے صندوق میں تختیوں کو رکھا خدا وند نے مجھے اس میں رکھنے کو کہا اور تختیاں اب بھی اسی صندوق میں ہیں۔ ”
6 (بنی اسرا ئیلیوں نے یعقان کے لوگوں کے کنویں سے موسیرہ کا سفر کیا وہاں ہا رون کا انتقال ہوا اور دفنا یا گیا۔ ہا رون کے بیٹے الیعزر ہا رون کی جگہ پر کا ہن کے طور پر خدمت شروع کی۔ 7 تب بنی اسرا ئیل موسیرہ سے جُد جودہ گئے اور وہ جُد جو دہ سے ندیوں کی سر زمین یوطبات کو گئے۔ 8 اس وقت خداوند نے لا وی کے خاندانی گروہ کو اپنے خاص کام کے لئے دوسرے خاندانی گروہوں سے الگ کیا۔ انہیں خداوند کے معاہد ہ کے صندوق کو لے چلنے کا کام کرنا تھا۔ وہ لوگ خداوند کے سامنے خدمت کا کام بھی انجام دیا۔ اور خداوند کے نام پر وہ لوگوں کو دعا ئیں دینے کا کام بھی کر تے تھے۔ وہ آج بھی یہ خاص کام کرتے ہیں۔ 9 یہی وجہ ہے کہ لا وی نسل کے لوگوں کو زمین کا کو ئی حصہ دوسرے خاندانی گروہ کی طرح نہیں ملا۔ کیو نکہ خداوند لا وی نسلوں کی میراث ہے جیسا کہ خود خداوند تمہا رے خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا تھا۔)
10 “میں پہا ڑ پر پہلی دفعہ کی طرح چالیس دن اور چا لیس رات رکا رہا۔ خداوند نے اس وقت بھی میری باتیں سُنیں۔ خداوند نے تم لوگوں کو تباہ کر نے کا فیصلہ کیا۔ 11 خداوند نے مجھ سے کہا، ’جا ؤ اور لوگوں کو سفر پر لے جا ؤ وہ اس ملک میں جا ئیں گے اور اس میں رہیں گے۔جسے میں نے ان کے آ با ء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔‘
خداوند حقیقت میں کیا چا ہتا ہے
12 “اسرا ئیل کے لوگو! اب سُنو۔ خداوند تمہا را خدا چا ہتا ہے کہ تم ایسا کرو۔ خداوند کی عزت کرو اور وہ جو کچھ تم سے کہے کرو۔ خداوند اپنے خدا سے محبت کرو اور اُس کی خدمت دل اور روُح سے کرو۔ 13 آج میں جس خدا کے اُصولوں اور احکاما ت کو بتا رہا ہوں اس کی تعمیل کرو یہ حکم اور اصول تمہا ری اپنی بھلا ئی کیلئے ہے۔
14 “ہر ایک چیز خداوند تمہا رے خدا کی ہے۔ آسمان اور سب سے اونچا آسمان زمین اور اس کی ساری چیزیں خداوند تمہا رے خدا کی ہیں۔ 15 خداوند تمہا رے آبا ؤاجداد سے اتنی محبت کی کہ اس نے تم کو ، ان کی نسلوں کو اپنا لوگ بنا نے کے لئے چُن لیا۔ اس نے دوسری قوموں کے بجا ئے تم کو چُنا اور آج تک تم اس کے چنے ہو ئے لوگ ہو۔
اسرا ئیلیوں کو خداوندکو یاد رکھنا چا ہئے
16 “اب اور ضدّی مت بنو اور اپنے دِلو ں کا ختنہ کرو۔ [a] 17 کیوں کہ خداوند تمہا را خدا دیوتاؤں کا خدا اور خدا ؤں کا خدا ہے۔ وہ عظیم خدا ہے قوت وا لا اور مہیب ہے۔ اس کی نظر میں سب برا بر ہے اور وہ کبھی رشوت نہیں لیتا ہے۔ 18 وہ یتیم بچوں اور بیواؤں کی مدد کرتا ہے۔ وہ ہما رے ملک میں اجنبیوں سے بھی محبت کرتا ہے۔ وہ انہیں کھانا اور کپڑا دیتا ہے۔ 19 اس لئے تمہیں بھی ان اجنبیوں سے محبت کرنا چا ہئے کیوں ؟ کیوں کہ تم بھی مصر میں اجنبی تھے۔
20 “تمہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنی چا ہئے اور صرف اسی کی عبادت کرنی چا ہئے۔ اسے کبھی نہ چھو ڑو جب تم وعدہ کرو تو صرف اس کے نام کو استعمال کرو۔ 21 وہی ایک ہے جس کی تمہیں تعریف کرنی چا ہئے۔ وہ تمہا را خداوندہے۔ اس نے تمہا رے لئے عجیب و غریب عظیم کام کئے ہیں۔ ان کا موں کو تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ 22 جب تمہا رے آبا ؤ اجداد مصر گئے تھے تو انکی تعداد صرف ۷۰ تھی۔ اب خداوند تمہا رے خدا نے تمہا ری تعداد کو اتنا بڑھا یا جتنے آسمان میں تا رے ہیں۔
©2014 Bible League International