Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
یشوع 9-11

جبعونی لوگوں کا یشوع کو فریب دینا

دریا ئے یردن کے مغرب کے سبھی بادشاہوں نے اُن واقعات کے بارے میں سنا۔ یہ سب حتّی ، اموری ، کنعانی ،فرزّی، حوّی اور یبوسی لوگوں کے بادشاہ تھے۔ وہ لوگ ان لوگوں کے پہا ڑی ملک کے میدانوں کے اور بحرِ روم کے پو رے ساحلی علاقوں سے لبنان تک کے سلطنتوں پر حکومت کئے۔ وہ تمام بادشاہ ایک ساتھ جمع ہو ئے انہوں نے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ جنگ کا منصوبہ بنا یا۔

جِبعون کے لوگوں نے اس طریقے کے بارے میں سنا جس سے یشوع نے یریحو اور عی کو شکست دی تھی۔ اِس لئے ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو بے وقوف بنانے کا تہیّہ کر لیا۔ ان کا منصوبہ یہ تھا : انہوں نے شراب کے چمڑے کے دراڑ دار اور پھٹے ہوئے ان پرانے تھیلوں کو اپنے جانوروں پر لادا۔ انہوں نے اپنے جانوروں پر پُرانی بوریاں بھی لاد لیں۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ دکھا ئی دے کہ وہ بہت دور سے سفر کر کے آرہے ہیں۔ لوگوں نے پرانے جوتے پہن لئے اُن لوگوں نے پرانے لباس پہن لئے۔ ان مردوں نے پرانی سوکھی خراب روٹیاں لیں اس طرح وہ سبھی مرد ایسے معلو م ہو تے تھے جیسے وہ سب بہت دور کے ملک سے سفر کر کے آ رہے ہیں۔ تب یہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے خیمہ کے پاس گئے یہ خیمہ جلجال کے پاس تھا۔

وہ لوگ یشوع کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، “ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں ہم لوگ تمہارے ساتھ امن کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔”

بنی اسرائیلیوں نے ان حوّی لوگوں سے کہا ، “ہو سکتا ہے کہ تم ہمیں دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہو یا تم ہمارے قریب کے ہی رہنے والے ہو۔ ہم اس وقت تک امن معاہدے کی امید نہیں کر سکتے جب تک ہم یہ نہ جان لیں کہ تم کہاں سے آئے ہو۔ ”

حوّی لوگوں نے یشوع سے کہا ، “ہم آپ کے خادم ہیں۔” لیکن یشوع نے پو چھا ، “تم کون ہو ؟ تم کہاں سے آئے ہو ؟”

آدمیوں نے جواب دیا ، “ہم آپ کے خادم ہیں ہم بہت دور کے ملک سے آئے ہیں۔ ہم اس لئے آئے ہیں کہ ہم نے خدا وند تمہارے خدا کی عظیم طاقت کے بارے میں سنا ہے۔ ہم لوگوں نے یہ بھی سنا ہے جو اس نے کیا ہے۔ ہم لوگوں نے وہ سب کچھ سنا ہے جو اس نے مصر میں کیا۔ 10 اور ہم لوگوں نے یہ بھی سنا کہ اس نے دریائے یردن کے مشرق میں اموری لوگوں کے دو بادشاہوں کو شکست دی۔ یہ سب بادشاہ تھے سیحون، حسبون کا بادشاہ اور عوج ، بسن کا بادشاہ جو کہ عستارات میں رہتے تھے۔ 11 اس لئے ہمارے بزرگ ( قائدین ) اور ہمارے لوگوں نے ہم سے کہا ، ’ اپنے سفر کے لئے مناسب کھانا رکھ لو جاؤ اور بنی اسرائیلیوں سے باتیں کرو۔ ان سے کہو ، “ہم آپ کے خادم ہیں ہم لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کرو۔ ”

12 “ہماری روٹیاں دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھو ڑا تو یہ گرم اور تازہ تھیں لیکن اب آپ دیکھتے ہیں کہ یہ سوکھی اور پرانی ہیں۔ 13 ہم لوگوں کی مشکوں کو دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھوڑا تو یہ نئی اور شراب سے بھری تھیں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب یہ پھٹی اور پرانی ہیں۔ ہمارے کپڑوں اور چپلوں کو دیکھو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ طویل سفر نے ہماری چیزوں کو خراب کر دیا ہے۔ ”

14 بنی اسرائیل جاننا چاہتے تھے کہ کیا یہ سب آدمی سچ کہہ رہے ہیں اس لئے انہوں نے روٹیوں کو چکھا لیکن انہوں نے خدا وند سے نہیں پو چھا کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ 15 یشوع نے ان کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا۔ اس نے انہیں رہنے کی بھی اجاز ت دی۔ اسرائیل کے قائدین نے یشوع کے اقرار نا مہ کو منظور کیا اور وہ لوگ ان لوگوں کے سامنے اسے ثابت کر نے کے لئے حلف لئے۔

16 تین دن بعد بنی اسرائیلیوں کو معلوم ہوا کہ جبعون کے لوگ انکی چھاؤنی کے بہت قریب رہتے ہیں۔ 17 اس لئے بنی اسرائیل وہاں گئے جہاں وہ لوگ رہتے تھے۔ تیسرے دن بنی اسرائیل جبعون ، کفیرہ ، بیروت ، قریت یعریم کو آئے۔ 18 لیکن اسرائیل کی فوج نے ان شہروں کے خلاف لڑ نے کا ارادہ نہیں کیا۔ وہ ان لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کر چکے تھے۔ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ اسرائیل کے خدا وند خدا کے سامنے وعدہ کیا تھا۔

سب لوگوں نے ان قائدین کے خلاف جنہوں نے معاہدہ کیا تھا شکایت کی۔ 19 لیکن قائدین نے جواب دیا ، “ہم لوگوں نے وعدہ کیا ہے ہم نے اسرائیل کے خدا وند خدا کے سا منے حلف لیا ہے۔ اس لئے اب ہم ان کے خلاف نہیں لڑ سکتے۔ 20 ہم لوگوں کو ان لوگوں سے ایسا سلوک کرنا چاہئے : ہم لوگوں کو انہیں زندہ رہنے دینا چا ہئے۔ ہم لوگ انہیں نقصان بھی نہیں پہونچا سکتے۔ کیوں کہ اگر ان کے ساتھ کئے گئے وعدہ توڑ تے ہیں جو ہم لوگوں نے ان کے ساتھ کئے تھے تو خدا وند کا غصہ ہم لوگوں کے خلاف ہو گا۔ 21 اس لئے انہیں زندہ رہنے دو۔ لیکن وہ لوگ ہمارے خادم ہونگے۔ وہ ہما رے لئے لکڑیاں کاٹیں گے اور ہمارے سب لوگوں کے لئے پانی لائیں گے” اس طرح قائدین نے ان لوگوں کے ساتھ کئے گئے امن کے وعدہ کو نہیں توڑا۔

22 یشوع نے جبعونی لوگوں کو بلایا اس نے پو چھا ،“تم لوگوں نے ہم سے جھوٹ کیوں کہا۔ تمہارا ملک ہم لو گوں کی چھاؤنی کے پاس تھا۔ لیکن تم لوگوں نے کہا کہ ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں۔ 23 اب تمہارے لوگوں کو بہت تکلیف ہو گی تمہارے سب لوگ غلام ہونگے انہیں ہمارے خدا کے گھر کے لئے لکڑیاں کاٹنی پڑیں گی اور پانی لانا پڑیگا۔ ”

24 جبعونی لوگوں نے جواب دیا ، “ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا کیوں کہ ہم لوگوں کو ڈر تھا کہ آپ کہیں ہمیں مار نہ ڈالیں۔ ہم لوگوں نے سنا کہ خدا وند تمہارے خدا نے اپنے خادم موسیٰ کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ تمہیں یہ سارا ملک دیدے۔ خدا نے تم سے یہاں رہنے والے تمام لوگوں کو مار ڈالنے کا بھی حکم دیا تھا۔ اس لئے ہم لوگوں کو اپنی جان کا خوف ہوا۔ یہی وجہ تھی کہ ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا۔ 25 اب ہم آپ کے خادم ہیں آپ ہمیں جس طرح چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔ ”

26 اس طرح جبعون کے لوگ غلام ہو گئے لیکن یشوع نے ان کی زندگی بچا ئی۔ یشوع نے بنی اسرائیلیوں کو انہیں مارنے نہیں دیا۔ 27 یشوع نے جبعون کے لوگوں کو بنی اسرائیلیوں کا غلام بننے دیا۔ وہ بنی اسرائیلیوں اور خدا وند کے منتخب کر دہ کسی بھی جگہ کی قربان گاہ کے لئے لکڑی کاٹتے اور پانی لاتے تھے وہ لوگ اب تک غلام ہیں۔

وہ دن جب سورج اپنی ہی جگہ پر رہا

10 اُس وقت ادونی صدق یروشلم کا بادشاہ تھا۔ اس بادشاہ نے سنا کہ یشوع نے عی کو شکست دی اور مکمل طور سے تباہ کیا۔ بادشاہ کو معلوم ہوا کہ یشوع نے یریحو اور اس کے بادشاہ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ بادشاہ کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جِبعون کے لوگوں نے اسرا ئیل کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا اور وہ لوگ یروشلم کے بہت قریب رہتے تھے۔ اس لئے ادونی صدق اور اس کے اُن واقعات کے سبب بہت خوفزدہ تھے۔ جبعون عی کی طرح چھو ٹا قصبہ نہیں تھا۔ یہ ایک بڑا شہر تھا جہاں بادشاہ رہتا تھا۔ اور شہر کے تمام مرد بہادر جنگجو تھے۔ بادشاہ خوفزدہ تھا۔ یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق نے حبرون کے بادشاہ ہو ہام سے باتیں کیں۔ اس نے یر موت کے بادشاہ پیرام ، یا فیع لکیس کے بادشاہ اور عجلون کے بادشاہ دبیر سے بھی باتیں کیں۔ یروشلم کے بادشاہ نے اُن آدمیوں سے درخواست کی۔ “میرے ساتھ آئیں اور جبعون پر حملہ کر نے میں میری مدد کریں۔ جبعون نے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کر لیا ہے۔”

اس طرح پانچ اموری بادشاہوں نے فو جوں کو ملا یا ( پانچوں یروشلم کے بادشاہ حبرون کے بادشاہ ، یرموت کے بادشاہ ، لکیس کے بادشاہ عجلون کے بادشاہ تھے ) وہ فوجیں جبعون گئیں۔ فو جوں نے قصبہ کا محاصرہ کر لیا اور اس کے خلا ف جنگ کر نی شروع کی۔

جبعون شہر میں رہنے وا لے لوگوں نے جلجال کے پاس کی چھا ؤنی میں یشوع کو خبر بھیجی۔ خبر یہ تھی : “ہم لوگ تمہا رے خادم ہیں ہم لوگوں کو تنہا نہ چھو ڑو آؤ اور ہما ری حفاظت کرو جلدی کرو ہمیں بچا ؤ۔ پہا ڑی ملکو ں کے سب اموری بادشاہ اپنی فو جوں کو ہما رے خلا ف جنگ لڑنے کے لئے ایک ساتھ جمع کئے۔”

اس لئے یشوع جلجال سے اپنی پو ری فوج کے ساتھ جنگ کیلئے گیا یشوع کے بہترین جنگجو اس کے ساتھ تھے۔ خداوند نے یشوع سے کہا ، “ان فو جوں سے مت ڈرو میں تمہیں انہیں شکست دینے دوں گا ان فوجوں میں سے کو ئی تمہیں شکست دینے کے قابل نہ ہو گا۔”

یشوع اور اس کی فوج رات تمام جبعون کی طرف بڑھتی رہی۔ دُشمن کو معلوم نہ تھا کہ یشوع آ رہا ہے اس لئے جب اس نے حملہ کیا تو چونک گئے۔

10 خداوند نے ان فو جوں کو اسرا ئیل کی فو جوں کے ساتھ حملے کے وقت گھبرا ہٹ میں مبتلا کر دیا اس لئے اسرا ئیلیو ں نے انہیں شکست دے کر بڑی فتح پا ئی۔ اسرا ئیلیو ں نے پیچھا کر کے انہیں منتشر کیا۔ جبعون سے بیت حو رون تک ان کا پیچھا کر کے بھگا یا۔ اسرا ئیل کی فوج عزیقاہ اور مقیدہ کے راستے میں سارے آدمیوں کو مار ڈا لا۔ 11 پھر اسرا ئیل کی فو جوں نے بیت حو رو ن سے عزیقاہ کو جانے وا لی سڑک تک دشمنوں کا پیچھا کیا۔ اس وقت خداو ندنے بڑے بڑے اولوں کا طو فان اسرا ئیلی دشمنو ں پر بھیجا۔ اس لئے ان میں سے بہت سارے مر گئے۔ دراصل تلواروں کے بہ نسبت او لو ں سے زیادہ دشمن مارے گئے تھے۔

12 اس دن خداوند نے اسرا ئیلیوں کے ساتھ اموری لوگوں کو شکست دی او ر اس دن یشوع سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے خداوندسے کہا:

“اے سورج ! جبعون کے آسمان میں کھڑا رہ۔
    اے چاند ! ایالون کی وادی کے آسمان میں ہی کھڑا رہ۔”

13 سورج ٹھہر گیا اور چاند بھی اس وقت تک رُک گیا جب تک لوگوں نے دشمنوں کو شکست نہ دیدی۔ یہ واقعہ آشر کی کتاب میں لکھا ہے۔ سورج بیچ آسمان میں ٹھہر گیا سارا دن اسی طرح رہا۔ 14 اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ اور اس وقت سے اب تک پھر کبھی نہیں ہوا ہے۔ وہی دن تھا جب خداوند نے آدمی کی دُعا قبول کی۔ حقیقت میں خداوند اسرا ئیلیوں کے لئے لڑ رہا تھا۔

15 اس کے بعد یشوع اور اس کی فو ج جلجال کے خیمہ کو واپس ہو ئی۔ 16 جنگ کے وقت پانچوں بادشاہ بھا گ گئے وہ مقیدہ کے قریب غار میں چھپ گئے۔ 17 لیکن کسی نے پانچوں بادشاہوں کو غا ر میں چھپے ہو ئے پا یا۔ یشوع کو اس بارے میں معلوم ہوا- 18 یشوع نے کہا ، “غار کے مُنہ کو بڑی چٹانوں سے ڈھک دو۔ کچھ لوگو ں کو غار کی نگرانی کے لئے وہاں رکھو۔ 19 لیکن تم خود وہاں نہ رہو دشمن کا پیچھا کر تے رہو اس پر پیچھے سے حملہ کر تے رہو۔ دشمن کو انکے شہروں تک واپس نہ جانے دو۔ خداوند تمہا رے خدا نےتم کوان فتح دی ہے۔”

20 اس لئے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں نے دشمنوں کو مار ڈا لا لیکن کچھ دشمن اپنے شہروں تک پہو نچ گئے۔ جہاں اونچی دیواروں تلے وہ چھپ گئے اور وہ مارے نہیں گئے۔ 21 جنگ کے بعد یشوع کی فوج مقیدہ میں اس کے پاس واپس آئی۔ اس ملک میں کسی طبقہ کے لوگوں میں کو ئی بھی اتنا بہا در نہیں تھا کہ وہ اسرا ئیلی لوگوں کے خلا ف کچھ کہہ سکے۔

22 یشوع نے کہا ، “غار کے مُنہ سے چٹانوں کو ہٹا ؤ۔ ان پانچوں بادشاہوں کو میرے پاس لا ؤ۔” 23 وہ لوگ پانچوں بادشاہوں کو غار سے باہر لا ئے یہ پانچوں یروشلم ، حبرون ، یرموت ، لکیس ، اور عجلون کے بادشاہ تھے۔ 24 وہ ان پانچوں بادشاہوں کو یشوع کے پاس لا ئے۔ یشوع نے اپنے تمام لوگوں کو وہاں آنے کے لئے کہا۔ یشوع نے فوج کے افسروں سے کہا ، “یہاں آؤ ان بادشاہوں کے گلے پر اپنے پیر رکھو۔” اس لئے یشوع کی فوج کے افسر قریب آئے۔ انہوں نے بادشا ہوں کے گلے پر اپنے پیر رکھے۔

25 تب یشوع نے اپنی فو جوں سے کہا ، “بہا در اور با ہمت بنو ، ڈرو نہیں ! میں بتا ؤں گا کہ خداوند ان دشمنوں کے ساتھ کیا کریگا جن سے تم مستقبل میں جنگ کرو گے ”

26 تب یشوع نے پانچوں بادشاہوں کو مار ڈا لا اس نے انکی لا شوں کو درختوں پر لٹکا دیا۔ یشوع نے انہیں سورج ڈوبنے تک وہیں لٹکتے ہو ئے چھو ڑے رکھا۔ 27 سورج غروب ہو نے کے بعد یشوع نے اپنے لوگوں سے ان لا شوں کو درختوں سے اُتار نے کو کہا تب انہو ں نے ان لا شوں کو اس غار میں پھینک دیا جس میں وہ چھپے تھے۔ انہوں نے غار کے مُنہ کو بڑی چٹان سے ڈھک دیا وہ لا شیں آج تک وہاں ہیں۔

28 اس دن یشوع نے مقیدہ کو شکست دی۔ یشوع نے بادشاہ اور اس شہر کے لوگوں کو مار ڈا لا وہاں کسی بھی آدمی کو زندہ نہیں چھو ڑا گیا۔ یشوع نے مقیدہ کے بادشاہ کے ساتھ بھی وہی کیا جو اس نے پہلے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔

جنوبی شہروں کو لے لیا جانا

29 تب یشوع اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے مقیدہ سے سفر کیا وہ لبنان گئے اور شہر پر حملہ کیا۔ 30 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں سے اس شہر اور اس کے بادشاہ کو شکست دلوا ئی۔ بنی اسرا ئیلیوں نے اس شہر کے ہر آدمی کو مار ڈا لا۔ کسی بھی آدمی کو زندہ نہیں چھو ڑا گیا اور لوگوں نے بادشاہ کے ساتھ وہی کیا جو انہوں نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔

31 پھر یشوع اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے لبناہ کو چھو ڑا اور انہوں نے لکیس تک سفر کیا۔ یشوع اور اس کی فو ج نے لبنا ہ کے چاروں طرف خیمے ڈا لے اور پھر انہوں نے شہر پر حملہ کیا۔ 32 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کو لکیس کے شہر کو شکست دینے دیا۔ دوسرے دن انہوں نے شہر کو شکست دی بنی اسرا ئیلیوں نے اس شہر کے ہر آدمی کو مار ڈا لا۔ یہ ویسا ہی تھا جیسا کہ اس نے لبنا ہ میں کیا تھا۔ 33 اس وقت جزر کا باد شاہ ہو رم لکیس کی مدد کو آ یا۔ لیکن یشوع نے اس کو اور اس کی فوج کو بھی شکست دی۔ ایک بھی آدمی زندہ نہیں بچا۔

34 تب یشوع اور تمام بنی اسرا ئیلیوں نے لکیس سے عجلون کا سفر کیا انہوں ے عجلون کے اطراف خیمہ ڈالے اور حملہ کیا۔ 35 اس دن انہوں نے شہر پر قبضہ کیا اور عجلو ن کے تمام لوگو ں کو مار ڈا لا۔ ایسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نے لکیس میں کیا تھا۔

36 پھر یشوع اور تمام بنی اسرا ئیلیوں نے عجلون سے حبرون کا سفر کیا پھر انہوں نے حبرون پر حملہ کیا۔ 37 انہوں نے حبرون پر قبضہ کیا اور انہوں نے حبرو ن کے قریب چھو ٹے گا ؤں پر بھی قبضہ کیا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے شہر کے ہر ایک آدمی کو اسکے بادشاہ سمیت مار ڈا لا۔ وہاں کسی کو زندہ نہ چھو ڑا انہوں نے وہاں ویسا ہی کیا جیسا عجلون میں کیا تھا۔ انہوں نے شہر کو تباہ کیا اور اس کے تمام لوگوں کو مار ڈا لا۔

38 تب یشوع اور اس کے آدمی دبیر کی طرف مُڑے اور اس پر حملہ کئے۔ 39 انہوں نے شہر پر اور دبیر کے قریب کے تمام چھوٹے گا ؤں پر قبضہ کیا۔ انہوں نے شہر کے ہرآدمی کو اس کے بادشا ہ سمیت مار ڈا لا۔ وہاں کو ئی بھی زندہ نہیں بچا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے دبیر کے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نے حبرون اور اس کے بادشا ہ کے ساتھ کیا تھا۔ یہ ویسا ہی تھا جیسا کہ انہوں نے لبنا ہ اور اس کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔

40 اس طرح یشوع نے پہا ڑی ملک ، نیگیو، مغربی و مشرقی پہا ڑی ترائیو ں کے شہر کے سبھی بادشا ہوں کو شکست دی۔ خداوند اسرا ئیل کے خدا نے یشوع سے کہا تھا کہ تمام لوگوں کو مار ڈا لو اس لئے یشوع نے ان جگہوں پر کسی کو زندہ نہیں چھو ڑا۔

41 یشوع نے قادِس برنیع سے غزہ تک تمام شہروں پر قبضہ کیا۔ اس نے جشن سے جبعون تک ( مصر میں ) کے تمام شہرو ں پر قبضہ کیا۔ 42 یشوع نے ایک مرتبہ ہی ان شہروں اور ان کے بادشا ہوں کو فتح کیا یشوع نے ایسا اس لئے کیا کہ اسرا ئیل کا خداوند خدا اسرا ئیل کے لئے لڑ رہا تھا۔ 43 تب یشوع اور سبھی بنی اسرا ئیل جلجال کو اپنے خیمہ میں لو ٹ آئے۔

شمالی شہروں کی شکست

11 حصور کے بادشا ہ یا بین نے جو واقعات ہو ئے اس کے متعلق سنا اس لئے اس نے طئے کیا کہ کئی بادشاہوں کی فو جوں کو بُلا یا جا ئے۔ یا بین نے ایک پیغام مدون کے بادشا ہ یُو باب ، سمرو ن کے بادشاہ ، اکشاف کے بادشاہ ، اور شمالی پہا ڑی ملک اور ریگستان کے بادشا ہو ں کو بھیجا۔ یابین نے پیغام نفوت ڈور کو جو مغرب میں تھا ، کنّرت کے بادشاہ کو ، نیگیو اور مغربی پہا ڑی دامن کو بھیجا۔

یا بین وہ پیغام مشرق اور مغرب کے کنعانی لوگو ں کے بادشا ہوں کو بھیجا۔ اس نے اموری لوگوں، حتّی لوگوں، فرزّی لوگوں اور یبوسی لوگوں کو جو پہا ڑی علا قو ں میں رہتے تھے پیغام بھیجا۔ اس نے حوّی لوگو ں کو جو مصفاہ کے قریب حرمُون پہا ڑی کے قریب رہتے تھے انہیں بھی پیغام بھیجا۔ اس لئے ان تمام بادشاہوں کی افواج ایک ساتھ مل کر آئیں جہاں کئی جنگجو ، کئی گھو ڑے اور رتھ تھے یہ سب سے بڑی عظیم فو ج تھی۔ وہ تعداد میں سمندر کے کنا رے کی ریت کی مانند تھے۔

یہ تمام بادشاہ ایک ساتھ دریائے میروم پر ملے اُنہوں نے انکی فوجوں کو اسرائیل کے خلاف جنگ لڑ نے کے لئے ایک ساتھ شامل کیا۔

تب خدا وند نے یشوع سے کہا ، “ان فوجوں سے مت ڈرو۔ کل اسی وقت میں تمہیں انہیں شکست دینے دونگا۔ تم ان سب کو مار ڈالوگے۔ تم انکے گھوڑوں کی ٹانگوں کی رگ ( کونچیں ) کاٹ ڈالوگے اور انکے تمام رتھوں کو جلا ڈالو گے۔”

یشوع اور اُس کی تمام فوج اچانک حمکہ کر کے انہیں چونکا دیا۔ انہوں نے دریائے میروم پر دُشمنوں پر حملہ کیا۔ خدا وند نے اسرائیلیوں کو انہیں شکست دینے دی۔ اسرائیل کی فوج نے انکو شکست دی۔ اور انکا تعاقب صیدون عظیم ، مسرفا ت المائم اور مشرق میں مصفاہ کی وادی تک کیا۔ اسرائیل کی فوج اس وقت تک لڑ تی رہی جب تک کہ دشمن کا ایک بھی آدمی زندہ نہ بچا رہا۔ یشوع نے وہی کیا جو خدا وند نے کہا تھا کہ وہ کریگا اور یشوع نے ان کے گھو ڑوں کی ٹانگوں کا رگ ( کو نچیں ) کا ٹے اور انکی رتھوں کو جلائے۔

10 تب یشوع واپس آئے اور حصور شہر پر قبضہ کئے۔ وہ حصور کے بادشاہ کو ما ر ڈالا۔ حصور ان تمام سلطنتوں میں قائد تھا جو اسرائیل کے خلاف لڑے تھے۔ 11 اسرائیل کی فوج نے اس شہر کے ہر ایک شخص کو مار ڈالا۔ انہوں نے تمام لوگوں کو مکمل طور سے تباہ کر دیا۔ وہاں کچھ بھی زندہ رہنے نہ دیا گیا۔ تب انہوں نے شہر کو جلا دیا۔

12 یشوع نے ان تمام شہروں پر قبضہ کیا اس نے ان کے تمام با د شاہوں کو مارڈالا۔ یشوع نے ان شہروں کی ہر ایک چیز کو پوری طرح تباہ کردی۔ اس نے خدا وند کے خادم موسیٰ نے جیسا حکم دیا تھا ویسا ہی کیا۔ 13 لیکن اسرائیل کی فوج نے کسی بھی ایسے شہر کو نہیں جلایا جو پہاڑ پر بنا تھا۔ انہوں نے پہاڑی پر بنا صرف ایک ہی شہر حصور کو جلایا۔ یہ وہ شہر تھا جسے یشوع نے جلایا۔ 14 بنی اسرائیلیوں نے وہ سب چیزیں اپنے پاس رکھیں جو انہیں ان شہروں میں ملی تھیں۔ اُنہوں نے اُن جانوروں کو اپنے پاس رکھا جو انہیں شہر میں ملے لیکن انہوں نے وہاں کے سب لوگوں کو مارڈالا۔ اُنہوں نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھو ڑا۔ 15 خدا وند نے بہت پہلے اپنے خادم موسیٰ کو یہ کر نے کا حکم دیا تھا۔ پھر موسیٰ نے یشوع کو حکم دیا کہ وہ ایسا کرے یشوع نے خدا وند کے حکم کو پورا کیا یشوع نے وہی کیا جو موسیٰ کو خدا وند نے حکم دیا تھا۔

16 اس طرح یشوع نے سبھی ملکوں کے سارے لوگوں کو شکست دی۔ پہاڑی ملک نیگیو کا علاقہ سارا جشن کا علا قہ مغربی وادی کی ترائی کا علاقہ ، وادی یردن اور اِسرائیل کا پہا ڑی علا قہ اور ان کے قریب کی پہاڑیوں پر اُس کا قبضہ ہو گیا تھا۔ 17 یشوع کا قبضہ شعیر کے قریب خلق کی پہاڑی سے بعل جاد لبنان کی وادی میں حرمون کی پہاڑی کے نیچے تک ہو گیا۔ یشوع تمام ملکوں کے بادشاہوں کو حراست میں لیکر انہیں مارڈالا۔ 18 یشوع ان بادشاہوں سے بہت لمبے عرصے تک لڑا۔ 19 اس پورے ملک میں صرف ایک شہر نے اِسرائیل سے امن کا معاہدہ کیا۔ جو جبعون کا حوّی شہر تھا۔ دوسرے تمام شہروں کو جنگ میں شکست ہوئی۔ 20 خدا وند چاہتا تھا کہ وہ لوگ یہ سوچیں کہ وہ طاقتور ہیں تب وہ اسرائیل کے خلاف لڑیں تا کہ وہ انہیں بغیر رحم کے تباہ کر سکیں وہ انہیں اس طرح تباہ کر سکیں جس طرح خدا وند نے موسیٰ کو کر نے کا حکم دیا تھا۔

21 یشوع ان عناقيم [a] لوگوں کے خلاف لڑا جو حبرون ، دبیر اور عناب ، اور یہوداہ کے پہاڑی علا قوں میں رہتے تھے۔ اس نے ان لوگوں اور اُن کے شہروں کو پوری طرح تباہ کر دیا۔ 22 اسرائیلی علا قے میں کو ئی بھی عناقیم آدمی زندہ نہیں چھو ڑا گیا۔ عناقیم لوگ صرف غزّہ، جات اور اشدود میں مسلسل رہنے لگے۔ 23 یشوع نے سارے ملک پر قبضہ کر لیا۔ جیسا کہ اس بات کو خدا وند نے موسیٰ سے بہت پہلے ہی کہہ دیا۔ خدا وند نے وہ ملک اسرائیل کو اس لئے دیا کیوں کہ اس نے وعدہ کیا تھا۔ تب یشوع نے اسرائیل کے خاندانی گروہ میں اُس ملک کو تقسیم کیا تب کہیں جنگ بند ہو ئی اور آخر کار ملک میں امن قائم ہو گیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International