Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 8-9

افرا ئیم کے لوگ جدعون پر غصہ میں تھے۔ جب افرا ئیم کے لوگ جدعون سے ملے تو انہوں نے جدعون سے پوچھا ، “تم نے ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟” جب تم مدیانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے تو ہم لوگوں کو کیوں نہیں بُلا یا ؟ افرائیم کے لوگ جدعون پر غصے میں تھے۔ ”

لیکن جدعون نے یہ کہتے ہو ئے افرائیم کے لوگوں کو جواب دیا ، “میں نے اتنا اچھا نہیں کیا جتنا اچھا تم لوگوں نے کیا ہے۔ یہ بھی سچ نہیں ہے کہ تمہا ری فصل کی آ خری انگور میرے پو رے خاندان کے پو ری فصل سے بڑھ کر ہے۔ اسی طرح اس بار بھی تمہا ری فصل اچھی ہو ئی ہے۔ خدا نے تم لوگوں کو مدیانی لوگوں کے شہزا دوں عوریب اور زئیب کو پکڑنے دیا۔ میں اپنی کامیابی کو تم لوگوں کی جانب سے کئے گئے کام سے کیسے برابری کر سکتا ہوں؟ ” جب افرا ئیم کے لوگوں نے جدعون کا جواب سنا تو وہ اتنے غصے آ ور نہیں رہے جتنے وہ تھے۔

جدعون کا دو مدیانی بادشاہوں کو پکڑنا

تب جدعون اور ا سکے ۳۰۰ آدمی دریائے یردن پر آئے اور اس کے دوسری جانب گئے۔ وہ تھکے اور بھو کے تھے۔ جِدعون نے سکات شہر کے آدمیوں سے کہا ، “مہربانی کرکے میری فوجوں کو کچھ رو ٹی دو۔ میں اپنی فوجوں کے لئے مانگ رہا ہوں کیو نکہ وہ لوگ بہت تھک گئے ہیں۔ میں مدیان کے بادشا ہ زبح اور ضلمنع کا پیچھا کر رہا ہوں۔

لیکن سکات شہر کے قائدین نے جدعون سے کہا ، “ہم تمہا ری فوجوں کو کھانے کو کیوں دیں؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔”

تب جدعو ن نے کہا ، “تم لوگ ہمیں کھانے کو نہیں دو گے خداوند مجھے زبح اور ضلمنع کو پکڑنے میں مدد کرے گا۔ اس کے بعد میں یہاں واپس آؤنگا اور ریگستان کے کانٹوں سے اور ٹہنیوں سے تمہا ری چمڑی ادھیڑ دوں گا۔”

جدعون نے سکات شہر کو چھو ڑا اور فنُو ایل شہر کو گیا۔ جدعو ن نے جس طرح سکاّت کے لوگوں سے کھانا مانگا تھا ویسا ہی فنوایل کے لوگوں سے بھی کھانا مانگا لیکن فنوایل کے لوگوں نے اسے وہی جواب دیا جو سکات کے لوگوں نے دیا تھا۔ اس لئے جدعو ن نے فنوایل کے لوگوں سے کہا ، “جب میں فتح حاصل کروں گا تب میں یہاں آ ؤ ں گا اور تمہا رے اس مینا ر کو گرا دوں گا۔”

10 زبح اور ضلمنع اور ان کی فوج قر قُور شہر میں تھی ان کی فوج میں ۰۰۰,۱۵ سپا ہی تھے۔ یہ تمام سپا ہی مشرق کی فوج میں سے صرف یہی بچے تھے۔ اس طاقتور فوج کے ۰۰۰,۲۰,۱ بہادر فوجی پہلے ہی مارے جا چکے تھے۔ 11 جدعون اور اس کی فوجوں نے خانہ بدوشوں کے راستے کو اپنا یا وہ راستہ نُبح اور یگبہاہ شہروں کے مشرق میں تھا۔ جِدعون قر قور کے شہر میں آیا اور دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن کی فوج نے حملہ کی توقع نہیں کی تھی۔ 12 مدیان کے لوگوں کے بادشاہ زبح اور ضلمنع وہاں سے بھا گے لیکن جدعو ن نے پیچھا کیا اور آ خر کا ر ان بادشا ہوں کو پکڑا۔ وہ اسکی تمام فوج کو پریشان کر دیا۔

13 تب یوآس کا بیٹا جِدعون جنگ سے واپس آ ئے۔ جدعون اور اس کے آدمی حرس درہ نامی سے ہو کر لو ٹے۔ 14 جدعون نے سکات کے ایک نوجوان کو پکڑا۔ جدعو ن نے نوجوان سے سکاّت کے بزرگوں کانام پو چھا۔ اور اس نے ان لوگوں کا نام جدعون کے لئے لکھ ڈا لا۔ اس نے ۷۷ آدمیوں کے نام دیئے۔

15 جدعون سکّات کے شہر کو آیا اُس نے اس شہر کے آدمیوں سے بولا، “زبح اور ضلمنع یہاں ہیں۔ تم نے یہ کہہ کر میرا مذاق اُڑا یا۔ ہم تمہا رے تھکے ہو ئے سپا ہی کو رو ٹی کیوں دیں ؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔” 16 جدعون نے سکات شہر کے بزرگوں کو لیا اور انہیں سزا دینے کے لئے ریگستان کی کانٹوں بھری ڈالیوں اور جھاڑیوں سے پیٹا۔ 17 جدعون نے فنوایل شہرکے مینار کو بھی گرا دیا۔ تب اس نے ان لوگوں کو مار ڈا لا جو اس شہر میں رہتے تھے۔

18 اب جدعو ن نے زبح اور ضلمنع سے کہا ، “تم نے تبور کی پہاڑی پر کچھ آدمیوں کو ما را۔ وہ آدمی کس طرح کے تھے ؟ ”

زبح اور ضلمنع نے جواب دیا ، “وہ آدمی تمہا ری طرح تھے اُن میں سے ہر ایک شہزا دے کی طرح تھا۔”

19 جدعون نے کہا ، “وہ آدمی میرے بھا ئی اور میری ماں کے بیٹے تھے۔ خداوند کی زندگی کی قسم اگر تم انہیں نہیں مارتے تو اب میں بھی تمہیں نہیں مارتا۔”

20 تب جدعون یتر کی طرف مُڑا۔ یتر جدعو ن کا سب سے بڑا بیٹا تھا جدعون نے اس سے کہا ، “ان بادشاہوں کو مار ڈا لو ” لیکن یترا بھی ایک لڑکا ہی تھا اور ڈرتا تھا اس لئے اس نے اپنی تلوار نہیں نکا لی۔

21 تب زبح اور ضلمنع نے جدعون سے کہا ، “آ گے بڑھو اور ہمیں ضرور ما رو۔ تم ایک آدمی ہو اور ہم لوگوں کو مارنے کی کا فی ہمت رکھتے ہو۔” اس لئے جدعون اٹھا اور زبح اور ضلمنع کو مار ڈا لا۔ تب جدعون نے چاند کی طرح بنی سجاوٹ کو ان کے اونٹوں کی گردن سے اتار دیا۔

جدعون کا افود بنا نا

22 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “تم نے ہم لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچا یا۔ اس لئے ہم لوگوں پر حکومت کرو۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم اور تمہا را بیٹا بھی ہم لوگو ں پر حکومت کرے۔

23 لیکن جدعون نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، “نہ تو میں اور نہ ہی میرا بیٹا تم لوگوں پر حکومت کرینگے۔ وہ خداوند ہے جو تم پر حکومت کریگا۔

24 جدعون نے ان سے کہا ، “میں تم سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں۔ تم میں سے ہر ایک مجھے ایک کان کی بالی دو جو تم نے جنگ میں لی ہے۔ ( کیونکہ بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ شکست کھا ئے ہو ئے کچھ دشمن جو کہ اسمٰعیلی تھی اور جو کان میں سونے کے بالیاں پہنے تھے )۔”

25 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “جو تم چاہتے ہو اسے ہم خوشی سے دیں گے ” اس لئے انہوں نے زمین پر ایک چادر بچھا ئی ہر ایک آدمی نے چادر پر ایک ایک کان کی بالی پھینکی۔ 26 جب وہ بالیاں جمع کر کے تو لی گئیں تو وہ تقریباً ۴۳ پاؤنڈ کی تھیں۔ اس میں وہ تحفے شامل نہیں تھے جسے اسرا ئیلی نے پیش کئے تھے۔ انہوں نے چاند اور آنسو کی بوند کی طرح کے جواہر بھی دیئے۔ یہ وہ چیزیں تھیں جنہیں مدیانی لوگوں کے بادشاہوں نے پہنا تھا۔ انہوں نے اونٹوں کی زنجیریں بھی انہیں دیں۔

27 جدعو ن نے سونے کا استعمال افود بنا نے کے لئے کیا۔ اسنے افود کو اپنے ر ہنے کی جگہ کے قصبے میں رکھا۔ وہ قصبہ عفُرہ کہلا تا تھا۔ تمام بنی اسرا ئیل افود کی عبادت کرتے تھے۔ اس طرح بنی اسرا ئیل خدا پر یقین کرنے وا لے نہیں تھے۔ وہ افود کی عبادت کر تے تھے وہ افود ایک جال بن گیا جس نے جدعون اور اس کے خاندان سے گناہ کر وایا۔

جدعون کی موت

28 اس طرح مدیانی لوگوں کو اسرا ئیل کی حکومت میں رہنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ مدیانی لوگوں نے اب مزید کو ئی تکلیف نہیں دی۔ اس طرح جدعون کی زندگی میں ۴۰ سال تک پو رے ملک میں امن تھا۔

29 یو آس کا بیٹا یُر بعل ( جِدعون ) اپنے گھر گیا۔ 30 جدِعون کے ۷۰ بیٹے تھے۔ اس کے بہت سے بیٹے تھے اس لئے کہ اس کی بہت ساری بیویاں تھیں۔ 31 جدعون کی ا یک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہتی تھی۔ اُس داشتہ سے بھی اسے ایک بیٹا تھا اس نے اس بیٹے کا نام ابی ملک رکھا۔

32 یو آس کا بیٹا جدعون کا فی عمر رسیدہ ہو کر مرا۔ جدعون اس قبر میں دفنا یا گیا جو اس کے باپ یو آس کے قبضے میں تھی۔ وہ قبر عفُرہ شہر میں ہے جہاں ابیعزری لوگ رہتے ہیں۔ 33 جدعون کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیل پھر سے خداوند کے نافرمان ہو گئے تھے وہ جھو ٹے دیوتا بعل کے راستے پر چلے۔ انہوں نے بعل بریت کو اپنا خداوند سمجھا۔ 34 بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا کو یاد نہیں کرتے تھے جبکہ اسنے انہیں تمام دشمنوں سے بچایا جو بنی اسرا ئیلیوں کے اطراف میں رہتے تھے۔ 35 بنی اسرا ئیلیوں نے یرُ بعّل ( جدعون ) کے خاندان کے ساتھ کو ئی وفاداری نہیں دکھا ئی جبکہ اس نے اُن کے لئے کئی اچھے کام کئے۔

ابی ملک کا بادشاہ ہو نا

ابی ملک یُر بعّل ( جدعون ) کا بیٹا تھا۔ ابی ملک اپنے چچاؤں کے پاس گیا جو شہر سکم میں رہتے تھے۔ا س نے اپنے چچاؤں سے اور اس کی ماں کے خاندان سے کہا ، “ سکم شہر کے قائدین سے یہ سوال پو چھو’ یرُ بعّل کے ۷۰ بیٹوں کی حکومت ہو نا اچھا ہے یا کسی ایک آدمی کی حکومت ہو نا بہتر ہے ؟ ‘یاد رکھو میں تمہا را رشتے دار ہوں۔‘

ابی ملک کے چچاؤں نے سِکم کے قا ئدین سے بات کی اور ان سے وہ سوال کیا سِکم کے قائدین نے ابی ملک کے ساتھ چلنا طئے کیا۔ قائدین نے کہا ، “آخر کا ر وہ ہمارا بھا ئی ہے۔” اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو ۷۰ چاندی کے ٹکڑے دیئے وہ چاندی بعل بریت دیوتا کی ہیکل کی تھی۔ ابی ملک نے چاندی کا استعمال ان آدمیوں کو کام پر لگانے کے لئے کیا جو کہ جنگلی اور بے کا ر تھے۔ یہ آدمی ابی ملک کے پیچھے چلتے رہتے جہاں وہ جا تا۔

ابی ملک عفُرہ شہر کو گیا جو اس کے باپ کے رہنے کی جگہ تھی۔ اس شہر میں ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار ڈا لا وہ ۷۰ بھا ئی ابی ملک کے باپ یرُ بعل کے بیٹے تھے۔ اس نے سب کو ایک ہی وقت مار ڈا لا لیکن یرُ بعل کا سب سے چھو ٹا بیٹا ابی ملک سے دور چھپ گیا اور بھاگ نکلا سب سے چھو ٹے بیٹے کانام یُوتام تھا۔

تب سکم شہر کے تمام قائدین اور مِلّو محل کے سب لوگ ایک ساتھ آئے۔ وہ تمام لوگ بڑے درخت کے پاس جو ستون کے قریب تھا جمع ہو ئے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا۔

یو تام کی کہانی

یو تام نے سنا کہ شہر سکم کے قائدین نے ابی ملک کو بادشاہ بنا یا۔ جب اس نے یہ سُنا تو وہ گیا اور وہ گرزیم کی پہا ڑی کی چوٹی پر کھڑا ہوا۔ یو تام نے لوگوں کو یہ کہانی چلاکر سُنا ئی :

“سِکم کے لوگو میری بات سُنو ! اور تب آپ کی بات خدا سنے گا۔

ایک دن درختوں نے اپنے اوپر حکومت کرنے کے لئے ایک بادشاہ چننے کا تہیہ کیا۔ درختوں نے زیتون کے درخت سے کہا ، “ تم ہمارے اوپر بادشاہ بنو۔”

لیکن زیتون کے درخت نے کہا ، “آدمی اور دیوتا میری تعریف میرے تیل کے لئے کرتے ہیں کیا میں جا کر دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنا تیل بنا نا بند کردوں؟ ”

10 تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا ، “آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو ”

11 لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا ، “کیا میں صرف جا کر دوسرے پیڑوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنے میٹھے اور اچھے پھل پیدا کرنا بند کردوں؟ ”

12 تب درختوں نے انگور کی بیل سے کہا ،، “آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو۔”

13 لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا ، “میرے انگور کا رس آدمیوں اور بادشاہوں کو خوش کرتا ہے کیا مجھے دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے رس پیدا کرنا بند کردینا چا ہئے ؟ ”

14 آ خر میں درختوں نے کانٹے دار جھا ڑی سے کہا ، “آ ؤ اور ہمارے بادشاہ بنو۔”

15 لیکن کانٹے دار جھا ڑی نے درختوں سے کہا ، “اگر تم حقیقت میں اپنے اوپر بادشاہ بنا نا چا ہتے ہو تو آ ؤ اور میرے ساتھ میں پناہ لو۔ لیکن اگر تم ایسا نہیں کرنا چا ہتے تو اس کانٹے دار جھا ڑی سے آ گ نکلنے دو اور اس آ گ کو لبنان کے بلوط کے درختوں کو جلانے دو۔ ”

16 “ اس کہانی کی روشنی میں ، اگر تم کو سچ مچ اس وقت پورا اعتماد تھا جب تم لوگوں نے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا تھا تو شاید کہ اس وقت تم اس سے خوش تھے۔ اور اگر اسکو بادشاہ بنا کر تم یرُ بعّل اور اسکے خاندان کے لئے منصف ہو ، اور تم بعّل کے ساتھ وہی سلوک کرتے ہو جسکا وہ حقدار ہے تو ٹھیک ہے ! 17 لیکن سو چیں کہ میرے باپ نے آ پ لوگوں کے لئے کیا کیا ہے ؟ میرا باپ آپ لوگوں کیلئے لڑا۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اس وقت خطرہ میں ڈا لا جب انہوں نے آپ لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچایا۔ 18 “لیکن اب آپ لوگ میرے باپ کے خاندان سے مُڑ گئے ہیں۔ آپ لوگوں نے میرے باپ کے ۷۰ بیٹوں کو ہی پتھر پر مار ڈا لے ہیں۔ آ پ لوگوں نے ابی ملک کو سِکم کا بادشاہ بنا یا ہے وہ میرے باپ کی باندی ( غلام ) لڑکی کا بیٹا ہے۔ آپ لوگوں نے ابی ملک کو صرف اس لئے بادشاہ بنا یا ہے کہ وہ آپ کا رشتہ دار ہے۔ 19 اس لئے اگر آج کے دن آپ یر بعل اور اس کے خاندان کے ساتھ راستبازی و صداقت رکھتے ہیں تو، تب ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا کر شاید آپ خوشی محسوس کر تے ہیں۔ اور شاید وہ بھی آپ لوگوں سے خوش ہے۔ 20 لیکن اگر یہ ایسا نہیں ہے تو ابی ملک کے یہاں سے آ گ آئے اور سکم شہر کے تما م قائدین ، اور ملّو کے محل کو اور ابی ملک کو تباہ کر دے۔ اور شکم شہر کے تمام قائدین اور ملّو کے محل سے آئے اورا بی ملک کو تباہ کر دے۔ ”

21 یو تام اتنا سب کہنے کے بعد بھاگ کھڑا ہوا وہ بھاگ کر بیر شہر کو گیا۔ یو تام اس شہر میں رہتا تھا کیوں کہ وہ اپنے بھا ئی ابی ملک سے خوف زدہ تھا۔

ابی ملک کا سِکم کے خلاف جنگ کر نا

22 ابی ملک نے بنی اسرائیلیوں پر تین سال حکومت کی۔ 23-24 ابی ملک نے یُربعل کے ۷۰ بیٹوں کو مار ڈا لا۔ اور وہ سب ابی ملک کے اپنے بھا ئی تھے۔ سکم شہر کے قائدین نے اس بری حرکت کر نے میں اُس کی مدد کی تھی۔ اس لئے خدا وند نے ابی ملک اور سِکم کے قائدین کے درمیان جھگڑا شروع کر وایا اور اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو نقصان پہونچانے کے لئے منصوبے بنائے۔ 25 اس سے دشمنی میں آکر سِکم کے قائدین نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر آدمیوں کو حملہ کر نے کے لئے رکھا۔ تب ان لوگوں نے ادھر سے گزر نے والے سبھی لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں لوٹا۔ ابی ملک کو ان حملوں کے بارے میں معلوم ہوا۔

26 جعل نامی ایک آدمی اُس کے بھا ئی سکم شہر کو آئے۔ جعل عبد نا می آدمی کا بیٹا تھا۔ سِکم کے قائدین نے جعل پر یقین کر نے اور اسکے ساتھ چلنے کا تہیہ کیا۔

27 ایک دن سکم کے لوگ اپنے باغوں میں انگور توڑنے گئے۔ لوگوں نے مئے بنانے کے لئے انگور کو نچوڑا اور تب انہوں نے اپنے دیوتا کی ہیکل پر ایک دعوت دی۔ لوگوں نے کھا یا اور انگور کا رس پیا۔ تب ابی ملک کو بد دعا دی۔

28 تب عبد کے بیٹے جعل نے کہا ، “ابی ملک آخر کو ن ہے کہ ہم سبھی سِکم کے لوگوں کو اسکی خدمت کرنی چاہئے ؟ ہم سب جانتے ہیں کہ ابی ملک یر بعل کے بیٹوں میں سے ایک ہے۔ اور ابی ملک نے زبول کو اپنا عہدے دار بنایا۔ ہمیں ابی ملک کی خدمت نہیں کرنی چاہئے۔ ہمیں حمور کے لوگوں کی خدمت کرنی چاہئے ( حمور سِکم کا باپ تھا )۔ 29 اگر آپ مجھے ان لوگوں کا سپہ سالار بنا تے ہیں تو میں ابی ملک سے نجات دلاؤں گا۔ میں اُس سے کہوں گا اپنی فوج کو تیار کرو اور جنگ کے لئے آؤ۔”

30 زبول سکم شہر کا صوبیدار تھا۔ زبُول نے سنا جو عبد کے بیٹے جعل نے کہا اور زبول بہت غصّے میں آیا۔ 31 زبُول نے ابی ملک کے پاس ارومہ شہر میں خبر رساں بھیجے۔ پیغام یہ ہے :

عبد کا بیٹا جعل اور جعل کے بھا ئی سِکم شہر کو آئے ہیں اور تمہارے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ جعل پورے شہر کو تمہارے خلاف کر رہا ہے۔ 32 اس لئے اب تمہیں اور تمہارے لوگوں کو رات میں اُٹھنا چاہئے اور شہر سے دور کھیتوں میں گھا ت لگانا چاہئے۔ 33 جب صبح سورج نکلے تو شہر پر حملہ کر دو۔ جب وہ اور وہ لوگ جو اسکے ساتھ ہیں جنگ لڑ نے کے لئے باہر آئیں تو تم اسکے ساتھ جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو۔

34 اس لئے ابی ملک اور تمام فوجی رات کو اٹھے اور شہر کو گئے وہ فوجی چار گروہوں میں بٹ گئے۔وہ سِکم شہر کے پاس چھپ گئے۔ 35 عبد کا بیٹا جعل باہر نکلا اور سِکم شہر کے داخلہ کے دروازہ پر تھا جب جعل وہاں کھڑا تھا اُسی وقت ابی ملک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے باہر آئے۔

36 جعل نے فوجوں کو دیکھا جعل نے زبُول سے کہا دھیان دو پہاڑوں سے لوگ نیچے اُتر رہے ہیں۔

لیکن زبول نے کہا ، “تم صرف پہاڑوں کے سائے دیکھ رہے ہو سائے لوگوں کی طرح دکھا ئی دے رہے ہیں۔”

37 لیکن جعل نے پھر کہا ، “دھیان رکھو ملک کی معو نینم نامی جگہ سے لوگ بڑھ رہے ہیں اور جادو گر کے درخت [a] سے ایک گروہ آرہا ہے۔” 38 تب زبول نے اس سے کہا ، “اب تمہاری وہ بڑی بڑی باتیں کہاں گئیں جو تم کہتے تھے۔” ابی ملک کون ہوتا ہے جس کی اطاعت میں ہم رہیں ؟ کیا وہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کا تم مذاق اڑا تے تھے ؟ جاؤ اور ان سے لڑو۔”

39 اس لئے جعل سکم کے قائدین کو ابی ملک سے جنگ کرنے کے لئے لے گیا۔ 40 ابی ملک اور اسکی فوجوں نے جعل اور اسکے آدمیوں کا پیچھا کیا جعل کے لوگ سکم شہر کے پھا ٹک کی طرف پیچھے بھا گے۔ جعل کے بہت سے لوگ شہر کے پھا ٹک پر پہونچنے سے پہلے مار دیئے گئے۔

41 تب ابی ملک ارومہ شہر کو واپس آ گیا۔ زبول نے جعل اور اسکے بھا ئیوں کو سِکم شہر چھو ڑ نے کے لئے دباؤ ڈا لا۔

42 اگلے دن سِکم کے لوگ اپنے کھیتوں میں کام کرنے گئے۔ ابی ملک نے اس کے بارے میں معلوم کیا۔ 43 اس لئے ابی ملک نے اپنی فوجوں کو تین گروہوں میں بانٹا وہ سکم کے لوگوں پر اچانک حملہ کر نا چاہتا تھا۔ اس لئے اس نے اپنے آدمیوں کو کھیتوں میں چھپا یا۔ جب اس نے لوگوں کو شہر سے باہر آتے دیکھا تو وہ ٹوٹ پڑا اور اُن پر حملہ کر دیا۔ 44 ابی ملک اور لوگ شہر کے پھا ٹک کی طرف دوڑے اور پو زیشن لے لی۔ دوسرا و تیسرا گروہ کھیت میں لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور اُنہیں مار ڈا لا۔ 45 ابی ملک اور اسکے فوجی سِکم شہر کے ساتھ تمام دن لڑے۔ ابی ملک اور اس کے فوجوں نے سِکم شہر پر قبضہ کر لیا۔ اور اُس شہر کے لوگوں کو مار ڈا لا۔ تب ابی ملک نے اس شہر کو مسمار کیا اور اس پر نمک چھڑکوادیا۔

46 جب سِکم کے مینار کے کچھ قائدین جو کچھ شہر میں ہوا اس کے بارے میں سنا تو وہ لوگ دیوتا ایل بریت کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے میں جمع ہو گئے۔

47 جب ابی ملک نے سنا سکم کے مینار کے تمام قائدین ایک ساتھ جمع ہو گئے ہیں ، 48 وہ اور اسکے آدمی ضلمون کی پہاڑی پر گئے۔ ابی ملک نے ایک کلہاڑی لی اور اس نے کچھ شا خیں کاٹیں اس نے ان شاخوں کو اپنے کندھے پر رکھی۔ تب اس نے اپنے ساتھ کے آدمیوں سے کہا ، “جلدی کرو جو میں کر رہا ہوں۔” 49 اس لئے ان لوگوں نے شاخیں کا ٹیں اور ابی ملک کے کہنے کے مطا بق کیا۔ اُنہوں نے سبھی شاخوں کا بعل بریت دیوتا کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے کے بر خلاف ڈھیر لگا دیا۔ تب انہوں نے شاخوں میں آ گ لگا دی اور کمرے میں لوگوں کو جلا دیئے اس طرح تقریباً سِکم کے مینار کے رہنے والے ایک ہزار عورتیں اور مرد مر گئے۔

ابی ملک کی موت

50 تب ابی ملک اور اسکے ساتھی تیبِض شہر کو گئے۔ ابی ملک اور اسکے ساتھیوں نے تیبِض شہر پر قبضہ کر لیا۔ 51 لیکن تیبض شہر میں ایک مضبوط مینار تھا۔ اس شہر کی تمام عورتیں اور مرد اور اس شہر کے قائد اس مینار کے پاس بھاگ کر پہونچے۔ جب شہر کے لوگ مینار کے اندر گھس گئے تو انہوں نے اپنے پیچھے مینار کا دروازہ بند کر دیا۔ تب وہ مینار کی چھت پر چڑھ گئے۔ 52 ابی ملک اور اسکے ساتھی مینار کے پاس اس پر حملہ کر نے کے لئے پہونچے۔ ابی ملک مینار کی دیوار تک گیا وہ مینار کو آ گ لگانا چاہتا تھا۔ 53 جب ابی ملک دروازہ پر کھڑا تھا اسی وقت ایک عورت نے ایک چکّی کا پتھر اس کے سر پر پھینکا۔ چکّی کے پاٹ نے ابی ملک کی کھوپڑی کو چور چور کر ڈا لا۔ 54 ابی ملک نے جلدی سے اپنے اس نو کر سے کہا جو اس کے ہتھیار لئے چل رہا تھا ، “اپنی تلوار نکالو اور مجھے مار ڈا لو میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے مار ڈا لو جس سے لوگ یہ نہ کہیں کہ ایک عورت نے ابی ملک کو مارڈا لا۔”اس لئے نو کر نے ابی ملک کو تلوار گھونپ دی اور ابی ملک مر گیا۔ 55 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ابی ملک مر گیا اس لئے وہ سبھی اپنے گھروں کو واپس ہو گئے۔

56 اس طرح خدا نے ابی ملک کو اس کے تمام گناہوں کے لئے سزا دی۔ ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار کر اپنے باپ کے خلاف گناہ کیا تھا۔ 57 خدا نے سکم شہر کے لوگوں کو بھی ان کے کئے گئے شرارتی کاموں کے لئے سزا دی۔ اس لئے سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یربعّل کے بیٹے یوتام نے اپنی بد دعا میں کہا تھا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International