Beginning
3 خداوند اسرا ئیل کے ان لوگو ں کا امتحان لینا چاہتا تھا جو کہ اس جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے جس میں کنعان پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔ اسلئے اس نے دوسری قوموں کے لوگوں کو اپنی زمین میں رہنے کی اجازت دی۔(خدا کی طرف سے یہ کر نے کا سبب صرف یہ تھا کہ جو جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے انہیں جنگ کے بارے میں سکھانا۔) یہاں ان قوموں کے نام ہیں جنہیں خداوند نے اسرا ئیل کی سر زمین کو چھوڑنے کے لئے مجبور نہیں کیا : 3 فلسطینی لوگوں کے ۵ حاکم ، سب کنعانی لوگ ، صیدون کے لوگ اور حوّی لوگ جو لبنا ن کے پہا ڑو ں میں بعل حرمون کے پہا ڑوں سے حمات تک رہتے تھے۔ 4 خداوند نے ان قوموں کو بنی اسرا ئیلیوں کے امتحان کے لئے اس ملک میں رہنے دیا۔ وہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا بنی اسرا ئیل خداوند کے ان احکام کی تعمیل کرنے میں کتنے پابند ہیں جو اس نے ان کے باپ دادا کو موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے۔
5 بنی اسرا ئیل کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی لوگوں کے ساتھ رہتے تھے۔ 6 بنی اسرائیلیوں نے ان لوگوں کی لڑکیوں کے ساتھ شادی کر نی شروع کردی۔ بنی اسرائیلیوں نے اپنی لڑکیوں کی اُن کے لڑ کوں کے ساتھ شادی کردی اور اسرائیل نے ان لوگوں کے خدا ؤں کی عبادت کی۔
پہلا منصف غتنی ایل
7 بنی اسرائیل نے ان کاموں کو کیا جسے خدا وند نے بُرا سمجھا۔ بنی اسرائیل خدا وند اپنے خدا کو بھول گئے اور جھوٹے دیوتا بعل اور یسیرت کی خدمت کرنے لگے۔ 8 خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر غصّہ کیا۔ خدا وند نے آرم نہارم کے کوشن رسعتیم کو ان لوگوں کو شکست دینے اور ان پر حکومت کرنے کے لئے بادشاہ بنایا۔ بنی اسرائیل اس بادشاہ کی حکومت میں ۸ سال تک رہے۔ 9 لیکن بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کو رورو کر پکارا۔ خدا وند نے ایک آدمی کو اُن کی حفاظت کے لئے بھیجا۔ اس آدمی کا نام غتنی ایل تھا وہ قنز کا بیٹا تھا۔ قنز قالب کا چھوٹا بھائی تھا۔ غتنی ایل نے بنی اسرائیلیوں کو بچایا۔ 10 خدا وند کی روح غتنی ایل پر اُتری اور وہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو گیا۔ غتنی ایل بنی اسرائیلیوں کا جنگ میں رہنما رہا۔ خدا وند نے غتنی ا یل کو آرم کے بادشاہ کوشن رسعتیم کو شکست دینے میں مدد کی۔ 11 اس طرح وہ ریاست ۴۰ سال تک پُر امن رہی جب تک کہ قنز نام کے آدمی کا بیٹا غتنی ایل نہیں مرا۔
مُنصف اہود
12 پھر سے بنی اسرائیلیوں نے ان کاموں کو کیا جسے کہ خدا وند نے بُرا سمجھا۔ اس لئے خدا وند نے موآب کے بادشاہ عجلون کو بنی اسرائیلیوں کو شکست دینے کی طاقت دی۔ 13 عجلون اپنی قیادت میں عمّونیوں اور عمالیقیوں کو ایک ساتھ لایا۔ اور تب بنی اسرائیلیوں پر حملہ کیا۔ عجلون اور اسکی فوج نے بنی اسرائیلیوں کو شکست دی اور تاڑ کے درخت والے شہر ( یریحو) سے نکال باہر کیا۔ 14 بنی اسرائیل ۱۸ سال تک موآب کے بادشاہ عجلون کی حکومت میں رہے۔
15 تب لوگوں نے خدا وند کو پکارا۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کے لئے ایک آدمی کو بھیجا۔ اُس آدمی کانام اہُود تھا۔ اہود بنیمین کے خاندانی گروہ کے جیرا نامی آدمی کا بیٹا تھا۔ اہود بایاں ہتھا تھا۔ بنی اسرائیلیوں نے اہود کو تحفہ کے ساتھ موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس بھیجا۔
16 اہود نے اپنے لئے ایک تلوار بنائی۔ وہ تلوار دو دھاری تھی اور تقریباً ۱۸ انچ لمبی تھی۔ اہود نے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے باندھا اور اپنے لباس میں چھپا لیا۔
17 اس طرح ا ہود موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس آیا اور اسے تحسین کے طور پر نذرانہ پیش کیا عجلون بہت موٹا تھا۔ 18 جونہی اس نے نذرانہ پیش کیا عجلون نے ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جو نذرانہ لائے تھے۔ 19 جب اہود، جلجال شہر کی مورتیوں کے پاس پہنچا تب اہود بادشاہ سے ملنے کے لئے واپس گیا۔ عجلون سے کہا ، “بادشاہ میں آپ کے لئے ایک خفیہ پیغام لایا ہوں۔”
بادشاہ نے کہا ، خاموش رہو تب اس نے تمام نوکروں کو کمرے سے باہر بھیج دیا۔ 20 اہود بادشاہ عجلون کے پاس گیا۔ عجلون اپنے محل کے اوپری منزل کے ایک کمرہ میں اکیلا بیٹھا ہوا تھا۔
تب اُہود نے کہا ، “میں خدا وند کے پاس سے آپ کے لئے ایک پیغام لایا ہوں۔” بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا وہ اہود کے بہت قریب تھا۔ 21 جیسے ہی بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا۔ اہود نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے لی اور اسے بادشاہ کے پیٹ میں گھونپ دی۔ 22 تلوار عجلون کے پیٹ میں اتنی اندر چلی گئی کہ اسکا دستہ بھی اس میں سما گیا۔ اور بادشاہ کی چربی نے پوری تلوار کو ڈھک لیا۔ اس لئے اہود نے تلوار کو عجلون کے پیٹ کے اندرچھوڑ دیا۔
23 اہود کمرے سے باہر گیا اور اس نے بالا خانہ کے کمرہ میں بادشاہ کو بند کر کے دروازوں میں تالا لگا دیا۔ 24 اہود کے چلے جانے کے بعد فوراً نوکر آئے۔ کمرہ میں تالا لگا ہوا دیکھ کر وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے۔ تب نوکروں نے کہا ، “وہ یقیناً اپنے بیت الخلاء میں رفع حاجت کرر ہے ہونگے۔” 25 اس لئے نوکروں نے بادشاہ کے لئے کافی دیر تک انتظار کیا۔ آخر کار جب بالا خانہ کے کمرہ کے دروازوں کو نہیں کھولا تو ان لوگوں نے چابی لی اور اسے کھولا۔ اور وہاں ان لوگوں نے بادشاہ کو صحن پر مردہ پڑا ہوا پایا۔
26 جب نوکر بادشاہ کا انتظار کر رہے تھے تب اہود کو بھاگنے کا موقع مل گیا۔ اہود مورتیوں کے پاس سے ہوکر سعیرت نامی جگہ کو چلا گیا۔ 27 اہود سعیرت نامی جگہ پر پہونچا تب اس نے افرائیم کے پہاڑی علاقہ میں بگل بجائی۔ بنی اسرائیلیوں نے بگل کی آواز سنی اور پہاڑیوں سے اترے۔ اہود انکا رہنما تھا۔ 28 اہود نے بنی اسرائیلیو ں سے کہا ، “میرے پیچھے چلو۔ خدا وند نے موآب کے لوگوں اور ہمارے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔ ”
اس لئے بنی اسرائیل اہود کے پیچھے چلے انہو ں نے یردن ندی کے گھاٹ پر قبضہ جما لیا جو موآب کی طرف جاتی ہے۔ اور ان لوگوں نے کسی کو بھی موآب کی طرف جانے کے لئے گھاٹ پار کرنے نہیں دیا۔ 29 بنی اسرائیلیوں نے موآب کے تقریباً ۰۰۰ ،۱۰ ہزار بہادر طاقتور آدمیوں کو مارڈالا۔ ایک بھی موآبی آدمی فرار نہیں ہوا۔ 30 اس لئے اس دن بنی اسرائیلیوں نے موآب کے لوگوں پر حکومت کرنی شروع کی اور ۸۰ سال تک وہ زمین پر امن رہی۔
منصف شمجر
31 اہود کے بنی اسرائیلیوں کو بچانے کے بعد دوسرے آدمی نے اسرائیل کو بچایا۔ اس آدمی کا نام عنات [a] کا بیٹا شمجر تھا۔ شمجر نے چابک کا استعمال کر کے ۶۰۰ فلسطینیوں کو مار ڈالا۔
دبُورہ ، ایک عورت منصف
4 اُہود کے مرنے کے بعد پھر بنی اسرا ئیلیو ں نے وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا۔ 2 اس لئے خداوند نے کنعانی بادشاہ یابین کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دیا۔ یا بین حصور نامی شہر پر حکومت کرتا تھا۔ سیسرا نامی ایک آدمی بادشاہ یا بین کی فوج کا سپہ سالا رتھا۔سیسرا حُروست یگوئم نامی قصبہ میں رہتا تھا۔۳ 3 سیسرا کے پاس ۹۰۰ لو ہے کی رتھ تھیں اور وہ بیس سال تک بنی اسرا ئیلیوں پر ظلم ڈھا تا رہا۔ اس لئے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ اس کا بہت بُرا برتا ؤ رہا۔ اس لئے انہوں نے خداوند سے دعا کی اور مدد کے لئے رو کر پکا را۔
4 ایک عورت نبیّہ دبورہ نام کی تھی وہ لفیدوت نامی آدمی کی بیوی تھی۔ اس وقت وہ اسرا ئیل کی منصف تھی۔ 5 دبورہ تا ڑکے درخت کے نیچے بیٹھی تھی جو کہ دبورہ کے تاڑ کے درخت کے نام سے جانا جا تا تھا۔ وہ دبورہ کا تا ڑ کا درخت افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں را مہ اور بیت ایل شہروں کے درمیان تھا۔ ایک دن جب وہ وہاں بیٹھی تھی تو بنی اسرا ئیل یہ پو چھنے کے لئے آئے کہ سیسرا کے معاملہ کا کیا کیا جا نا چا ہئے۔ 6 دبورہ نے برق نامی آدمی کو ایک پیغام بھیجا اس نے اسے ملنے کو کہا۔ برق ابی نوعم نامی آدمی کا بیٹا تھا۔ برق قادِس شہر میں رہتا تھا جو نفتالی کے علاقہ میں تھا۔ دبورہ نے برق سے کہا ، “خداوند اسرا ئیل کا خدا تم کو حکم دیتا ہے جا ؤ ' اور ۰۰۰,۱۰ آدمیوں کو نفتا لی اور ز بولون کے خاندانی گروہ سے جمع کرو ان آدمیوں کو تبورکی پہا ڑی پر لے جا ؤ۔ 7 میں بادشاہ یابین کی فوج کے سپہ سالار سیسرا کو تمہا رے پاس بھیجونگا۔میں اسے ، اس کی رتھوں اور اس کی فوج کو دریا ئے قیسون پر پہنچاؤں گا۔ میں سیسرا کو شکست دینے کے لئے تمہا ری مدد کروں گا۔”
8 تب برق نے دبورہ سے کہا ، “اگر تم میرے ساتھ چلو گی تو میں جا ؤں گا اور یہ کروں گا۔ لیکن اگر تم نہیں چلو گی تو میں نہیں جاؤں گا۔”
9 دبورہ نے جواب دیا ، “میں بالکل تمہا رے ساتھ چلوں گی ، “لیکن تمہا رے برتاؤ کی وجہ سے جب سیسرا کو شکست دی جا ئے گی تو تمہیں عزت نہیں ملے گی۔ خداوند ایک عورت کے ذریعہ سیسرا کو شکست دلوا ئے گا۔”
اس لئے دبورہ برق کے ساتھ شہر قادس کو گئی۔ 10 قادس شہر میں برق نے زبولون اور نفتا لی کے خاندانی گروہوں کو ایک ساتھ بلا یا۔ برق نے اُن خاندانی گروہوں سے اپنے ساتھ چلنے کے لئے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو جمع کیا دبورہ بھی برق کے ساتھ گئی۔
11 وہاں حیبر نامی ایسا آدمی تھا جو قینی لوگوں میں سے تھا۔ حیبر دوسرے قینی لوگوں کو چھو ڑ چکا تھا ( قینی لوگ حباب کی نسل سے تھے۔ حباب موسیٰ کا سسر تھا ) حیبر نے اپنا خیمہ ضعنیم نامی جگہ پر عظیم بلوط کے درخت تک لگایا۔ ضعنیم قادس شہر کے قریب ہے۔
12 تب سیسرا سے یہ کسی نے کہا کہ ابینوعم کا بیٹا برق تبور کی پہا ڑی تک پہونچ گیا ہے۔ 13 سیسرا نے اپنے تمام رتھوں کو جمع کیا ، ۹۰۰ رتھوں کو لو ہے سے مضبوط بنا یا اور تمام فو جی دستہ جو کہ اس کے ساتھ تھے حروست ہگوئم سے قیسون ندی تک اس کے ساتھ گئے۔
14 تب دبورہ نے برق سے کہا ، “آج کا دن وہ دن ہے کہ خداوند سیسرا کو شکست دینے میں تمہا ری مدد کرے گا۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ خداوند نے پہلے سے ہی تمہا رے لئے راستہ صاف کر رکھا ہے۔” اس لئے برق نے ۰۰۰,۱۰ فوجوں کو تبور پہاڑی سے اتار لیا۔ 15 برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا پر حملہ کیا۔ دوران جنگ خداوند نے سیسرا، اسکی فوج اور رتھوں کو الجھن میں ڈا ل دیا اور وہ نہیں جان پا ئے کہ کیا کرنا چا ہئے۔ اس لئے برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کی فوج کو شکست دی لیکن سیسرا اپنی رتھ کو چھو ڑ کر پیدل بھاگ گیا۔ 16 برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کی فوج سے لڑا ئی جاری رکھی۔ برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کے رتھوں کا اور فوج کا حروست بگوئم کے راستہ پر پیچھا کیا۔ برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کے آدمیوں کو مار نے میں تلوار کا استعمال کیا۔ سیسرا کی فوج کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں بچا تھا۔
17 لیکن سیسرا بھاگ گیا۔ وہ ایک خیمہ میں آیا جہاں یا عیل نامی عورت رہتی تھی۔ یا عیل حیبر نامی آدمی کی بیوی تھی۔ وہ قینی لوگوں میں سے ایک تھا حیبر کے خاندان نے حصور کے بادشاہ یا بین سے امن معاہدہ کیا تھا۔ اس لئے سیسرا یا عیل کے خیمہ کو بھا گ گیا۔ 18 یا عیل نے دیکھا کہ سیسرا آرہا ہے اس لئے وہ باہر اس سے ملنے گئی۔ اس نے سیسرا سے کہا ، “جناب میرے خیمہ میں آیئے میرے آقا ! مت ڈریئے۔” اس لئے سیسرا یاعیل ک خیمہ میں گیا اور اس نے اس کو کمبل سے ڈھانک دیا۔ 19 سیسرا نے یاعیل سے کہا ، “میں پیاسا ہوں براہ کرم مجھے تھو ڑا پانی پینے کے لئے دو۔ یا عیل کے پاس ایک تھیلی تھی جو جانور کے چمڑے سے بنی تھی۔” یا عیل نے اس تھیلی میں دودھ رکھا تھا۔ یا عیل نے وہ دودھ سیسرا کو پینے کے لئے دیا۔ تب اس نے دوبارہ سیسرا کو ڈھانک دیا۔ 20 تب سیسرا یا عیل سے کہا ، “خیمہ کے دروازہ پر جا ؤ اور کھڑی رہو اگر کوئی یہاں سے گزرے اور تم سے پو چھے کہ یہاں کو ئی ہے ؟ اُن سے کہنا ، ’ نہیں۔”‘
21 تب حیبر کی بیوی یا عیل نے خیمہ کی کھونٹی اور ہتھوڑی لی۔ یا عیل خاموشی سے سیسرا کے پاس گئی۔ سیسرا بہت تھکا ہوا تھا اس لئے وہ سو رہا تھا۔ یا عیل نے خیمہ کی کھونٹی کو سیسرا کی کنپٹیوں پر رکھا اور اس پر ہتھو ڑی سے ضرب لگا ئی۔ خیمہ کی کھو نٹی سیسرا کے سر کے کنپٹیوں کے پار ہو کر زمین میں دھنس گئی اور اس طرح سیسرا مر گیا۔ 22 جیسے ہی برق سیسرا کا تعاقب کرتے ہو ئے یا عیل کے خیمہ کے پاس آیا تو یا عیل باہر برق سے ملنے گئی اور کہا ، “یہاں اندر آؤ میں اس آدمی کو دکھا ؤنگی جسے تم ڈھونڈ رہے ہو۔” برق خیمہ کے اندر داخل ہوا تو دیکھا کہ سیسرا وہاں زمین پر مردہ پڑا ہے خیمہ کی کھونٹی اس کے سر کے آر پار گھسی ہو ئی ہے۔ 23 اس دن خدانے کنعان کے بادشاہ یا بین کو بنی اسرا ئیلیوں کے لئے شکست دی۔ 24 اس لئے بنی اسرا ئیل اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انہوں نے کنعان کے بادشاہ یا بین کو شکست دی۔ بنی اسرا ئیلیوں نے آخر کار کنعان کے بادشاہ یابین کو تباہ کیا۔
دبورہ کا نغمہ
5 جس دن بنی اسرا ئیلیوں نے سیسرا کو شکست دی اس دن دبورہ اور ابی نوعم کے بیٹے برق نے اس نغمہ کو گا یا :
2 کیو نکہ لوگوں نے اپنے کو جنگ کے لئے تیار کیا۔
وہ جنگ میں حصہ لے نے کے لئے آگے آئے۔
خداوند کی حمد کرو۔
3 بادشاہو سنو !
حاکمو ! دھیان دو،
میں گا ؤ نگی۔
میں یقیناً خداوند کے ساتھ گا ؤں گی۔
میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کی
حمد کروں گی۔
4 اے خداوند ! جب تو شعیر ملک سے گیا،
جب تو ادوم کے ملک سے چلا
تو زمین کانپ اٹھی ،
آسمان سے بارش ہو نے لگی
اور با دل سے پانی برسنے لگا۔
5 پہا ڑ خداوند سینائی کے خدا،
خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے کانپ گئے۔
6 عنات کے بیٹے شمجر کے زمانے میں
اور یا عیل کے وقت میں بڑی شاہراہیں ویران تھیں۔
قافلے اور مسافر پگڈنڈیوں پر چلتے تھے۔
7 جب تک کہ میں دبورہ کھڑی نہ ہو ئی،
جب تک کہ میں اسرا ئیل کی ماں بن کر کھڑی نہ ہو ئی۔
اسرا ئیل میں کو ئی سپاہی نہیں تھا اور نہ ہی کو ئی جنگجو تھا۔
8 اسرا ئیل نے نئے خدا ؤں کو چنا۔
ان کے شہروں کے پھاٹک پر لڑا ئی شروع ہو ئی۔
تا ہم ۰۰۰,۴۰ سپا ہیوں میں سے
کسی کے پاس بھی ایک ڈھال یا ایک بھالا نہیں تھا۔
9 میرا دل اسرا ئیل کے سپہ سالاروں کے ساتھ ہے۔
جو اسرا ئیل کے لوگوں میں سے آئے ہیں،
خداوند کی حمد کرو۔
10-11 سفید گدھوں پر سوار ہو نے وا لے لوگو!
تم لوگ جو کمبل کی زین پر بیٹھتے ہو،
تم لوگ جو سڑک کے کنا رے کنارے چلتے ہو،
ذرا غور کرو کہ کیا ہو رہا ہے۔
گھنگرؤں کی جھنکا ر جانورو ں کے لئے پانی کا منبع
یہ سبھی خداوند کے فتحوں اور اسرا ئیل کے بہا در سپا ہیوں کے قصّے کہتے۔
یہ فتح اس وقت حاصل ہو ئی
جب خداوند کے لوگوں نے شہر کے پھا ٹک پر لڑا ئی لڑی
اور فتح حا صل کی۔
12 دبورہ ! جا گو،
جا گو اور گا نا گا ؤ۔
برق! اٹھو۔
اے ابی نوعم کے بیٹے جا ؤ اور اپنے دشمنوں کو قیدی بنا ؤ۔
13 اس وقت کے بچے ہو ئے اے لوگو!قائدین کے پاس جا ؤ۔
خداوند کے لوگو میرے ساتھ اور سپا ہیوں کے ساتھ آؤ۔
14 کچھ لوگ افرا ئیم سے آئے
جن کی جڑیں عمالیق [b] میں تھیں۔
اے بنیمین تمہا رے بعد وہ لوگ
اور تمہا ر لوگ آئے۔
اور مکیر کے خاندانی گروہ سے
سپہ سالا ر آگے آئے۔
زبولون خادان کے گروہ سے قائدین
اپنے کانسے کے ڈنڈا کے ساتھ آئے۔
15 اشکار کے قائد دبورہ کے ساتھ تھے،
اِشکار برق کے ساتھ تھا۔
وہ لوگ وادی کی طرف ٹھیک ان کے پیچھے دوڑے۔
تا ہم روبن کے خاندانی گروہ کے بیچ صرف سنجیدگی کی بات چیت ہو ئی تھی۔
16 تو ان سیٹیوں کو سننے کے لئے جو ان بھیڑوں کے جھنڈ کے لئے بجائے جا تے ہیں بھیڑ شالہ کی دیوار سے لگ کر کیوں بیٹھے؟
روبن کے خاندانی گروہ میں صرف سنجیدگی کی بات ہو ئی تھی۔
17 دریا ئے یردن کی دوسری جانب جلعاد کے لوگ اپنے خیموں میں ٹھہرے۔
اے دان کے لوگو جہاں تک تمہا ری بات ہے
تم جہا زوں کے ساتھ کیوں چپکے رہے۔
آشر کے لوگ سمندر کے کنا رے پڑے رہے۔
انہوں نے اپنی محفوظ بندرگاہوں میں خیمہ ڈا لا۔
18 لیکن زبولون کے لوگوں نے اور نفتا لی کے لوگوں نے میدان کے اونچے علاقوں میں جنگ کے خطرات میں زندگی بتا ئی۔
19 بادشاہ آئے وہ لڑے، اس وقت کنعان کا بادشا ہ تعناک شہر میں مجدّو کے پانی پر لڑا۔
لیکن وہ بنی اسرا ئیلیوں کی کو ئی دولت نہ لے جا سکے۔
20 جنّت سے ستاروں نے اُن سے لڑا۔
آسمانوں کے پا ر ان کے راستوں سے انہوں نے سیسرا کے خلاف لڑا۔
21 دریا ئے قیسون
سیسرا کے آدمیوں کو بہا لے گئی،
اے ابھرتی ہو ئی قیسون دریا ! میری روح کو طاقت کے ساتھ آگے بڑھنے دے۔
22 تب گھو ڑو ں کی کھر نے زمین کو پیٹا۔
سیسرا کے طاقتور گھو ڑے بھاگتے چلے گئے۔
23 خداوند کے فرشتہ نے کہا ،
“میروز شہر کو بد دعا دو۔
اس کے لوگوں کو بددُعا دو
کہ وہ فو جوں کے ساتھ خداوند کی مدد کو نہیں آئے۔”
24 یا عیل قینی حیبر کی بیوی
خیمہ میں رہ رہی تمام عورتوں میں سب سے زیادہ با فضل ہے۔
25 سیسرانے پانی مانگا
لیکن یا عیل نے دوددھ دیا۔
وہ ایسے کٹو رے میں ملا ئی لے آئی
جو حکمراں کے لئے موزوں تھا۔
26 وہ اپنے ایک ہا تھ میں خیمہ کی کھونٹی لی
اور دوسرے ہا تھ میں ہتھو ڑا
تب وہ اس نے سیسرا پر چلا یا اور اس کا سر چوُر چوُر کر دیا۔
اس نے اس کا سر اس کے کنپٹیوں سے ہو کر چھید دیا۔
27 وہ جھکا اور اس کے قدموں میں گر گیا۔
جہاں وہ گرا وہیں لیٹا ، اور مرگیا۔
28 سیسرا کی ماں کھڑکی سے دیکھتی
اور پردوں سے جھانکتی ہو ئی رو رہی تھی۔
سیسرا کے رتھ کو اتنی دیر کیوں ہو ئی ؟
“سیسرا کے رتھ کے گھو ڑے کو ہنہنا نے میں دیر کیوں ہو ئی۔ ”
29 اس کی سب سے عقلمند خادمہ نے جواب دیا۔
اور وہ اس سے راضی بھی ہو گئی۔
30 “یقیناً انہوں نے فتح پا ئی ہے۔
یقیناً ہی وہ شکست خوردہ لوگوں کی چیزیں لے رہے ہونگے۔
یقیناً وہ چیزوں کو آپس میں بانٹ رہے ہو نگے۔
ہر ایک سپا ہی ایک یا دو لڑکی کو لے رہے ہونگے۔
ممکن ہے سیسرا رنگین لباس لے رہے ہو نگے۔
ممکن ہو ایک یا دو عمدہ کپڑے لے رہے ہوں گے۔”
31 اے خداوند اس طرح تیرے سارے دشمن مر مٹ جا ئیں۔
لیکن وہ سب لوگ جو تجھکو پیار کر تے ہیں طلوع ہو تے ہوئے سورج کی طرح طاقتور بنیں۔
©2014 Bible League International