Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 18-19

حزقیاہ کا یہودہ پر حکو مت شروع کرنا

18 ایلہ کے بیٹے اسرائیل کا بادشاہ ہوسیعاہ کی بادشاہت کے تیسرے سال میں آخز کا بیٹا حزقیاہ یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ حزقیاہ نے جب حکو مت شروع کی تو اسکی عمر پچیس سال تھی۔ حزقیاہ نے یروشلم میں انتیس سال حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام ابی تھا جو زکریاہ کی بیٹی تھی۔

حزقیاہ نے بالکل اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح وہ کام کیا جسے خدا وند نے اچھا کہا تھا۔

حزقیاہ نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ کیا۔ اس نے یادگار پتھروں کو توڑا اور آشیرہ کے ستون کو کاٹ ڈالا۔ اس وقت بنی اسرائیل موسیٰ کے بنائے ہوئے کانسے کے سانپ کے لئے بخور جلاتے تھے۔ یہ کانسے کا سانپ “ نحشتان [a] ” کہلاتا۔ حزقیاہ نے اس کانسے کے سانپ کوتوڑ کر ٹکڑ ے ٹکڑے کردیا۔ کیوں کہ لوگ اس کی پرستش کرنی شروع کرچکے تھے۔

حزقیاہ نے خدا وند اسرائیل کے خدا پر بھروسہ کیا۔ یہوداہ کے بادشاہوں میں حزقیاہ جیسا کوئی آدمی نہیں تھا نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد۔ حزقیاہ خدا وند کا وفادار تھا۔ اس نے خدا وند کی اطاعت کرنا نہیں چھو ڑا۔ اس نے ان احکامات کی اطاعت کی جو خدا وند نے موسیٰ کو دیئے تھے۔ خدا وند حزقیاہ کے ساتھ تھا۔ حزقیاہ نے ہر وہ چیز جسے کیا اس میں کامیاب رہا۔

حزقیاہ نے اسور کے بادشاہ سے اپنے کو آزاد کرلیا۔ حزقیاہ نے اسور کے بادشاہ کی خدمت کرنی بند کردی۔ حزقیاہ نے غزّہ اور اسکے چاروں طرف کے علاقہ کو پانے تک فلسطینیوں کو مسلسل شکست دی۔ اس کے علاوہ اس نے تمام فلسطینی شہروں کو شکست دی۔ چھو ٹے شہر سے لیکر بڑے سے بڑے شہر تک۔

اسُوری سامریہ پر قبضہ کرتے ہیں

اسور کا بادشاہ شلمنسر سامریہ کے خلاف لڑنے گیا۔ اس کی فوج نے شہر کو گھیر لیا۔ یہ واقعہ حزقیاہ کی یہوداہ پر بادشاہت کے چوتھے سال کے دوران کا ہے۔ ( یہ ایلہ کے بیٹے ہوسیعاہ کی بادشاہت کا ساتواں سال بھی تھا۔) 10 تیسرے سال کے خاتمہ پر شلمنسر سامریہ پر قبضہ کر لیا۔ اس نے سامریہ پر حزقیاہ کی یہوداہ پر بادشاہت کے چھٹے سال کے دوران قبضہ کیا۔ ( ہوسیعاہ کی اسرائیل پر بادشاہت کا یہ نواں سال بھی تھا ) 11 اسُور کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو قیدیوں کی طرح اسور لے گیا اس نے انہیں حلح اور خابور ( دریائے جو زان ) اور مادیس کے شہروں میں رکھا۔ 12 یہ ہوا اس لئے کہ اسرائیلیوں نے خدا وند اپنے خدا کی اطاعت نہیں کی تھی۔ انہوں نے خدا وند کے معاہدہ کو توڑا۔ انہوں نے ان تمام چیزوں کی اطاعت نہیں کی جس کا حکم خدا وند کے خادم موسیٰ نے دیئے تھے بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کے معاہدہ کو نہیں مانا یا جو چیزیں کر نے کو سکھا یا تھا وہ نہیں کئے۔

اسُور کا یہوداہ کو لینے کیلئے تیار ہونا

13 حزقیاہ کی بادشاہت کے چودھویں سال کے دوران ، سنحیریب جو اسُور کا بادشاہ تھا وہ تمام قلعہ دار شہروں کے خلاف جنگ لڑ نے گیا۔ سنحیریب نے ان تمام شہروں کو شکست دی۔ 14 تب یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ نے اسیریاہ کے بادشاہ کو لکیس کے مقام پر ایک پیغام بھیجا۔ حزقیاہ نے کہا ، “میں نے برائی کی میرے ملک پر اپنے حملے کو روکو تب تم جو محصول مانگو گے میں ادا کروں گا۔”

تب اسُور کے بادشاہ نے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کو ۱۱ٹن چاندی اور ایک ٹن سے زیادہ سونا ادا کرنے کو کہا۔ 15 حزقیاہ نے تمام چاندی جو خدا وند کی ہیکل میں تھی اور بادشاہ کے خزانہ میں تھی دے دی۔ 16 اس وقت حزقیاہ نے ان سونے کو کاٹ کر نکالا جو خدا وند کی ہیکل میں دروازوں اور چوکھٹوں پر مڑھا گیا تھا۔ بادشاہ حزقیاہ نے ان دروازوں اور چوکھٹوں پر سونا مڑھوایا تھا ، حزقیاہ نے یہ سونا اسور کے بادشاہ کو دیا۔

اسوُر کا بادشاہ آدمیوں کو یروشلم بھیجتا ہے

17 اسُور کے بادشاہ نے اپنے تین سب سے اہم سپہ سالاروں کو ایک بڑی فوج کے ساتھ بادشاہ حزقیاہ کے پاس یروشلم بھیجا۔ وہ لوگ لکیس سے نکل کر یروشلم گئے۔وہ اوپر کے تالاب کے نالے کے پاس کھڑے ہوئے ( اوپری تالاب سڑک پر دھوبیوں کے میدان کے راستے پر ہے۔) 18 ان آدمیوں کو بادشاہ کے لئے بلایا گیا۔ خلقیاہ کا بیٹا الیا قیم ( الیاقیم شاہی محل کا نگراں کار تھا ) شبناہ( معتمد ) آسف کا بیٹا یوآخ ( محافظ دفتر) ان لوگوں سے ملنے باہر آئے۔

19 ان میں سے ایک سپہ سالار نے ان کو کہا ، “حزقیاہ سے کہو اسُور کا عظیم بادشاہ جو کہتا ہے وہ یہ ہے :

تم اتنے بھروسے مند کیوں ہو ؟ 20 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ جنگ لڑنے میں مدد کے لئے حوصلہ مند نصیحت اور قوت کے لئے صرف تمہارا الفاظ ہی کافی ہے ؟ لیکن تم پر کون بھروسہ کرتا ہے کیوں کہ تم نے میری حکو مت کے خلاف بغاوت کی۔ 21 تم ٹو ٹی ہوئی بید کی چھڑی کا سہارا لے رہے ہو۔ یہ چھڑی مصر ہے۔ اگر کوئی آدمی اس چھڑی کا سہارا لے گا تو یہ ٹو ٹے گی۔ اور اس کے ہاتھ کو زخمی کردے گی۔ مصر کا بادشاہ بھی اسی طرح سب لوگوں کے لئے ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔ 22 ہو سکتا ہے تم کہو گے ، “ہم خدا وند اپنے خدا پر بھروسہ کرتے ہیں۔” لیکن میں جانتا ہوں کہ حزقیاہ نے تمام اعلیٰ جگہیں اور قربان گاہیں لے لی ہیں جہاں لوگ عبادت کرتے تھے۔ اور حزقیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں سے کہا ، “تم کو صرف اس قربان گاہ کے سامنے یروشلم میں عبادت کرنی چاہئے۔”

23 اب یہ معاہدہ میرے آقا کے ساتھ کرو جو اسُور کا بادشاہ ہے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ۲۰۰۰ گھو ڑے دونگا اگر تم ان پر سواری کرنے کے لئے آدمیوں کو پا سکو۔ 24 تم میرے آقا کے افسروں میں سے ایک چھو ٹے درجہ کے افسر کو بھی شکست نہیں دے سکتے۔ تم مصر پر تکیہ اس لئے کئے ہو کہ تمہیں گھوڑ سوار سپا ہی اور رتھ ملے۔

25 میں خدا وند کے بغیر یروشلم کو تباہ کرنے نہیں آیا ہوں۔ خدا وند نے خود مجھ سے کہا ، “اس ملک پر حملہ کرو اور اس کو تباہ کرو۔”

26 تب خلقیاہ کا بیٹا الیاقیم ، شبناہ اور یوآخ نے سپہ سالار سے کہا ، “براہ کرم ہم سے ارامی میں بات کیجئے ہم وہ زبان سمجھ سکتے ہیں۔ ہم سے یہوداہ کی زبان میں بات مت کیجئے کیوں کہ دیوار پر کے لوگ ہم لوگو ں کی باتیں سن سکتے ہیں۔”

27 لیکن ربشاقی نے ان سے کہا ، “وہ میرے آقا نے مجھے صرف تم سے اور تمہارے بادشاہ سے باتیں کر نے کے لئے نہیں بھیجا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ان لوگوں کو بھی معلوم ہو جو دیوار پر بیٹھے ہیں۔ وہ اپنا فضلہ اور پیشاب تمہارے ساتھ کھا ئیں اور پئیں گے۔”

28 تب سپہ سالار نے عبرانی زبان میں زور سے پکارا ، “ عظیم بادشاہ ، اسُور کے بادشاہ کے پیغام کو سنو۔ 29 بادشاہ کہتا ہے ، ’حزقیاہ کو موقع نہ دو کہ وہ تمہیں فریب دے۔ وہ تمہیں میری طا قت سے نہیں بچا سکتا۔‘ 30 حزقیاہ کو موقع نہ دو کہ تم اس کی وجہ سے خدا وند پر بھروسہ کرو۔ حزقیاہ کہتا ہے ، “خدا وند ہمیں بچائے گا۔ اسُور کا بادشاہ اس شہر کو شکست نہیں دیگا۔” 31 لیکن حزقیاہ کی بات نہ سنو۔ اسور کا بادشاہ یہ کہتا ہے :

’میرے ساتھ امن بنائے رکھو۔ اور مجھ سے ملو تب تم میں ہر ایک اپنا خود کا انگور اپنا خود کا انجیر کھا سکتا ہے۔ اور اپنے کنویں سے پانی پی سکتا ہے۔ 32 یہ تم کرسکتے ہو جب تک میں آؤں اور تم ایسی زمین (ملک ) میں نہ لے جاؤں جو تمہاری اپنی زمین کی طرح ہے۔ یہ اناج اور نئی مئے کی زمین ، روٹی اور انگور کے کھیتو ں کی زمین، زیتون اور شہد کی زمین ہے۔ تم وہاں رہ سکتے ہو اور تم نہیں مروگے۔ لیکن حزقیاہ کی بات نہ سنو کیونکہ وہ تمہا رے ذہن کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے- وہ کہہ رہا ہے،”‘ خداوند ہمیں بچا ئے گا۔‘ 33 کیا کسی دوسری قوموں کے خدا ؤں نے ا س کی زمین کو اسُور کے بادشاہ سے بچا یا ہے ؟” نہیں ! 34 حمات اور ارفاد کے خداوند کہاں ہیں ؟ “کہاں ہیں سفر وائم اور بینع اور عِواہ کے خداوند؟” کیا انہوں نے سامریہ کو مجھ سے بچا یا ؟” نہیں۔ 35 کیا کسی خداوند نے دوسرے ملکوں میں ان کی زمین کو مجھ سے بچا یا ؟” نہیں ! کیا خداوند یروشلم کو مجھ سے بچا سکتا ہے ؟نہیں !”

36 لیکن لوگ خاموش تھے۔انہوں نے ایک لفظ سپہ سالار سے نہیں کہا کیو ں کہ بادشاہ حزقیاہ نے انہیں ایک حکم دیا تھا۔ ا س نے کہا ، “اس کو کچھ نہ کہو۔”

37 الیا قیم خلقیاہ کا بیٹا ( الیاقیم بادشاہ کے محل کا نگراں کار تھا) شبناہ ( معتمد) اور آسف کا بیٹا یو آخ ( محافظ دفتر ) حزقیاہ کے پاس آئے ان کے کپڑے پھٹے ہو ئے تھے یہ دکھانے کیلئے کہ وہ پریشان تھے۔ انہوں نےحزقیاہ کو وہ باتیں کہیں جو اُسور کے سپہ سالار نے کہا تھا۔

حزقیاہ یسعیاہ نبی سے بات کرتا ہے

19 جب بادشاہ حزقیاہ ان چیزوں کو سنا اس نے اس کے کپڑے پھاڑ لئے اور موٹے کپڑے ڈا ل لئے جو ظاہر کرتے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے۔ پھر وہ خداوند کی ہیکل میں گیا۔

بادشاہ حزقیاہ نے الیا قیم ( الیاقیم شاہی محل کا نگراں کار ) شبناہ ( معتمد) اور بزرگ کا ہنوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا وہ ٹاٹ کے کپڑے پہنے تھے جو ظاہر کرتے تھے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہیں۔

انہوں نے یسعیاہ سے کہا، “حزقیاہ کہتا ہے ، ’ یہ مصیبت کا دن ہے۔ یہ دن بتا تا ہے کہ ہم بُرے ہیں۔ بچے کے پیدا ہو نے کی طرح کا وقت ہے لیکن ولادت کی طاقت نہیں ہے۔ سپہ سالار کا آقا اسُور کا بادشاہ ،اس کو زندہ خدا کے بارے میں بُری باتیں کہنے کیلئے بھیجا۔ہو سکتا ہے خداوند تمہارا خدا اُن تمام چیزوں کو سنے گا یہ بھی ممکن ہو سکتا ہے کہ خداوند دشمن کو سزادے۔اس لئے ان لوگوں کے واسطے دعا کرو جو اب زمین پر بچیں گے۔”‘

بادشاہ حزقیاہ کے افسران یسعیاہ کے پا س گئے۔ یسعیاہ نے ان کو کہا ، “تمہارے آقا کو یہ پیغام دو : ’خداوند کہتا ہے : ان باتوں سے مت ڈرو جنہیں اسور کے بادشاہ کے افسران نے میرا مذاق اڑاتے ہو ئے کہا ہے۔” میں اس کے دل میں ایسا جذبہ پیدا کرو ں گا جس سے وہ ایک ا فواہ سنے گا پھر وہ واپس اپنے ملک کو بھا گے گا۔اور میں اسے اس کے ملک میں تلوار کے گھاٹ اُتروادوں گا۔”

اسور کے بادشاہ کا حزقیاہ کو دوبارہ تنبیہ کرنا

سپہ سالار نے سنا کہ اسور کا بادشا ہ لکیس سے نکل پڑا ہے۔ اس لئے سپہ سالار نے اپنے بادشا ہ لبناہ کے خلاف لڑتے ہو ئے پایا۔ اسور کے بادشا ہ نے ایک افواہ کوش ( اتھوپیا) کے بادشاہ تِر ہاقہ کے متعلق سنی۔افواہ ایسی تھی، “ تِرہاقہ تمہا رے خلاف لڑنے آیا ہے۔”

اس لئے اسور کا بادشاہ نے خبررسانوں کو دوبارہ حزقیاہ کے پاس یہ پیغام دینے کے لئے بھیجا : 10 اسور کے بادشاہ نے کہا،

تم اپنے آپ کو بیوقوف مت بناؤ جس خداوند پر تم بھروسہ کرتے ہواس سے دھوکہ مت کھا ؤ جو یہ کہتا ہے کہ ، “اسور کا بادشاہ یروشلم کو شکست نہیں دیگا۔” 11 کیا تم نے سنا ہے اسور کے بادشاہ نے دوسرے تما م ملکو ں کے لئے جو کیا ہے ؟ ہم نے انہیں مکمل طور سے تباہ کیا۔ کیا تم بچ جا ؤ گے ؟ نہیں! 12 ان قوموں کے خدا ؤں نے ان کے لوگو ں کو نہیں بچا یا۔میرے آبا ء واجداد نے ان تمام کو تبا ہ کیا۔ انہو ں نے جوزان ، حاران ، رصف اور تلسار میں عد ن کے لوگوں کو تباہ کیا 13 حما ت کا بادشا ہ کہا ں ہے ؟ ارفاد کا بادشا ہ کہاں ہے ؟ شہر سفروائم، بینع اور عِواہ کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ وہ تمام ختم ہو گئے۔

حزقیاہ خداوند سے دعا کرتا ہے

14 حزقیاہ نے خبر رسانوں سے خطوط وصول کئے اور انہیں پڑھا۔ تب حزقیاہ خداوند کی ہیکل کو گیا اور خداوند کے سامنے خطوط کو ڈا لا۔ 15 حزقیاہ نے خداوند کے سامنے دعا کی اور کہا ، “خداوند اسرائیل کا خدا جو بادشاہ کی طرح کروبی فرشتوں کے درمیان بیٹھا ہے۔ تو ہی اکیلا سار ی زمین کے تمام سلطنتوں کا خدا ہے۔ تو نے آسمان اور زمین کو بنایا۔ 16 خداوند براہ کرم میری بات سنو۔خداوند! اپنی آنکھیں کھو لو اور یہ خط دیکھو الفاظ کو سنو جو سخیر یب نے زندہ خدا کی بے عزتی کر نے بھیجا ہے۔ 17 خداوند یہ سچ ہے۔اسور کے بادشا ہوں نے ان تمام قوموں کو تباہ کیا۔ 18 انہوں نے قوموں کے خدا ؤں کو آ گ میں پھینکا۔ لیکن وہ حقیقی خدا نہیں تھے۔ وہ صرف پتھر اور لکڑی کے مجسمے تھے جو آدمیوں نے بنائے تھے۔ اسی لئے اسور کے بادشا ہ ان کو تباہ کر سکے۔ 19 اس لئے اب اے خداوندہم کو اسور کے بادشا ہ سے بچا۔ پھر زمین کی تمام بادشاہتیں جان جا ئیں گی کہ تو خداوند ہی صرف خدا ہے۔”

20 آموص کے بیٹے یسعیاہ نے یہ پیغام حزقیاہ کو بھیجا اس نے کہا ، “خداوند اسرائیل کا خدا یہ کہتا ہے :’ تم نے اسور کے بادشا ہ سخیر یب کے خلاف مجھ سے دعا کی میں نے تم کو سنا۔”

21 “یہ خداوند کا پیغا م سخیریب کے متعلق ہے:

صیون کی کنواری بیٹی نہیں سوچتی کہ تم اہم ہو۔
    وہ تمہا را مذاق اڑاتی ہے
    یروشلم کی بیٹی تمہا ری پیٹھ پیچھے سر ہلا تی ہے۔
22 لیکن تم نے کس کی بے عزتی کی کس کا مذاق اُڑا یا؟
    کس کے خلاف تم نے باتیں کیں اور تکبر سے اپنی آنکھیں اوپر اٹھا ئیں؟ ”
مقدس اسرائیل کے خلاف!
23 تم نے اپنے خبررسانوں کو خداوند کی بے عزتی کرنے کو بھیجا۔
    تم نے کہا، “میں کئی رتھوں کے ساتھ اونچی چوٹی پر آیا۔ میں لبنان میں اندر تک آیا۔
    میں نے اونچے صنوبر کے درختوں کو اور لبنان کے بہترین فر کے درختوں کو کاٹ ڈا لا۔
    میں لبنان کی اونچی جگہ اور بہترین جنگل تک گیا۔
24 میں نے کنویں کھودا اور نئی جگہوں سے پانی پیا۔
    میں نے مصر کے دریاؤں کو سکھا دیا
    اور ا س ملک کو روند دیا۔”
25 کیا تم نے نہیں سنا خدا نے کیا کہا ؟”
میں ( خدا ) بہت پہلے ہی یہ منصوبہ بنایا تھا
    قدیم زمانے ہی سے میں نے یہ منصوبہ بنا یا۔
    اور اب میں ہی اسے پورا ہو نے دے رہا ہوں۔
میں نے تمہیں طاقتور شہروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے
    چٹانوں کا ڈھیر بنانے دیا۔
26 شہر میں رہنے والے لوگوں میں قوت نہیں تھی۔
    یہ لوگ خوفزدہ اور پریشان ہو گئے تھے۔
وہ کھیتو ں کے ان پودوں اور گھاس کی طرح ہوگئے تھے
    جو کا ٹ دیئے جانے کے قریب تھے۔
وہ گھر کے منڈیر پر کے گھاس کی مانند تھے
    جو بڑھنے سے پہلے ہی سوکھ جا تی ہے۔
27 مجھے معلوم ہے کب تم نیچے بیٹھتے ہو،
کب تم جنگ پر جاتے ہو
    اور کب تم گھر واپس آتے ہو۔
    اور میں جانتا ہوں جب تم مجھ پر خفا ہو تے ہو۔
28 ہاں تم مجھ پر بر ہم تھے۔
    میں نے تمہا رے مغرور اور توہین آ میز الفاظ سنے۔
اس لئے میں اپنا ہک تمہا ری ناک میں ڈالوں گا
    اور میں اپنی لگام تمہا رے منھ میں دو ں گا۔
تب میں تمہیں پیچھے لو ٹاؤں گا
    اور اس راستے لو ٹا دو ں گا جس سے تم آئے تھے۔”

حزقیاہ کے لئے خداوند کا پیغام

29 “ یہ نشان یہ ثابت کرنے کے لئے ہو گا کہ میں تمہا ری مدد کروں گا۔اِس سال تم یہ اناج کھا ؤ گے جو خود سے اُگتا ہے۔دوسرے سال تم وہ اناج کھا ؤ گے جواس بیج سے نکلتا ہے۔تیسرے سال ان بیجوں سے اناج جمع کروگے جو تم نے بوئے تھے۔ تم انگور کے پودے لگا ؤ گے اور ان سے انگور کھا ؤگے۔ 30 “ اور یہودا ہ کے خاندان کے جو لوگ بچ گئے ہیں وہ پھر پھو لے پھلیں گے بالکل اسی طرح جس طرح پودا اپنی جڑیں مضبوط کرلینے پر ہی پھل دیتا ہے۔ 31 کیو ں کہ کچھ لوگ زندہ رہیں گے وہ یروشلم کے باہر چلے جا ئیں گے۔جولوگ بھاگ کر صیون کی پہاڑی سے باہرجا ئیں گے۔خداوندقادر مطلق کی جانفشانی اس کو پورا کرے گی۔

32 اس لئے خداوند اسور کے بادشا ہ کے متعلق یہ کہتا ہے:

وہ ا س شہر میں نہیں آئے گا۔
    وہ اس شہر میں ایک تیر بھی نہیں چلا ئے گا۔
وہ ا س شہر میں اپنی ڈھال نہیں لا ئے گا۔
    وہ شہر کی دیواروں پر حملے کے لئے مٹی کے ٹیلے نہیں بنا ئے گا۔
33 وہ واپس جا ئے گا اسی راستے سے جس سے وہ آیا تھا۔
    وہ اس شہر میں نہیں آئے گا۔خداوند یہ کہتا ہے !
34 میں اس شہر کی حفاظت کروں گا اور اس کو بچا ؤں گا۔
    میں یہ اپنے لئے اور اپنے خادم داؤد کے لئے کروں گا۔”

اسوری فوج کی تباہی

35 اس رات خداوند کا فرشتہ باہر گیا اور اسوریوں کے خیمہ میں داخل ہوا۔فرشتے نے ۱۸۵۰۰۰ لوگو ں کو مارڈا لا۔ جب بچے ہو ئے سپاہی صبح اٹھے تو انہو ں نے تمام لاشوں کو دیکھا۔

36 اس لئے اسور کابادشاہ سخیر یب نکلا اور واپس نینوہ چلاگیا جہاں وہ رہتا تھا۔ 37 ایک دن سخیر یب اپنے خداوند نسروک کی ہیکل میں عبادت کر رہا تھا اس کے بیٹے ادرملک اور شراضر نے اس کو تلوار سے مار ڈا لا اور پھر دونوں اراراط [b] ( ایک قدیم ملک مشرقی ترکی کا علاقہ ) سر زمین کو فرار ہو گئے۔اور سخیر یب کا بیٹا اسر حدوّن اس کے بعد نیا بادشاہ ہو ا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International