Beginning
اخزیا ہ کے لئے پیغام
1 اخی اب کے مر نے کے بعد موآب نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کی۔
2 ایک دن اخزیاہ سامر یہ میں اپنے گھر کی چھت پر تھا کہ اخزیاہ لکڑی کے چھجےّ سے نیچے گرگيا۔ وہ بری طرح زخمی ہوا۔ اخزیاہ نے پیغام رسانوں کو بلایا اور ان سے کہا، “عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے کاہنوں کے پاس جاؤ۔ ان سے پو چھو کہ کیا میں اپنے زخموں سے اچھا ہو جاؤنگا۔”
3 لیکن خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ تشبی سے کہا ، “بادشاہ اخزیاہ نے پیغام رساں سامریہ سے بھیجے ہیں جاؤ ان سے ملو۔ ان کو کہو ، ’اسرائیل میں صرف ایک خدا ہے اس لئے پھر تم لوگ سوالات پو چھنے کے لئے کیوں بعل زبوب عقرون کے دیوتا کے پاس جا رہے ہو ؟ ” 4 بادشاہ اخزیاہ سے یہ باتیں کہو۔ تم نے پیغام رسانوں کو بعل زبوب سے سوالات کرنے کے لئے بھیجا چونکہ تم نے ایسا کیا خدا وند کہتا ہے : تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مر جاؤ گے۔” تب ایلیاہ یہ الفاظ اخزیاہ کے خادموں سے کہکر نکل گیا۔
5 پیغام رساں اخزیاہ کے پاس واپس آئے۔اخزیاہ نے پیغام رسانوں سے کہا ، “تم اتنی جلدی کیوں واپس آئے ؟”
6 پیغام رسانوں نے اخزیاہ سے کہا ، “ایک آدمی ہم سے ملنے آیا وہ ہم سے بولا بادشاہ کے پاس واپس جاؤ اور اس کو کہو کہ خدا وند یہ کہتا ہے ، ’ اسرائیل میں ایک خدا ہے ! پھر تم پیغام رسانوں کو اپنے سوالات کا جواب پوچھنے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیجے ہو ؟” چونکہ تم نے یہ باتیں کیں اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے ، تم مر جاؤ گے۔”
7 اخزیاہ نے پیغا م رسا نوں سے کہا ، “وہ آدمی جو تم سے ملا اور ساری باتیں کہیں اسے بیان کرو۔”
8 پیغام رسانوں نے اخزیاہ کو جواب دیا ، “وہ آدمی بالوں سے بنے کپڑے پہنا تھا۔ اپنے کمر میں چمڑے کا کمر بند کسے ہوئے تھا۔” تب اخزیاہ نے کہا ، “وہ ایلیاہ تشبی تھا۔”
اخزیاہ کے روانہ کردہ آدمی کا آ گ سے تباہ ہونا
9 اخزیاہ نے ایک سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں کو ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار ایلیاہ کے پاس گیا۔ اس وقت ایلیاہ ایک پہاڑی کے اوپر بیٹھا تھا اس سپہ سالار نے ایلیا ہ سے کہا ، “خدا کا آدمی بادشاہ کہتا ہے ، ’نیچے آؤ۔”
10 ایلیاہ نے ۵۰ آدمیوں کے سپہ سالار کو جواب دیا ، “اگر میں خدا کا آدمی [a] (نبی ) ہوں تو جنت سے آ گ نیچے آئے اور تمہیں اور تمہارے ۵۰ آدمیوں کو جلادے۔”
پھر جنت سے آ گ نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔
11 اخزیاہ نے دوسرے سپہ سالار کو ۵۰ آدمیو ں کے ساتھ ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار نے ایلیاہ سے کہا ، “خدا کا آدمی ، بادشاہ کہتا ہے جلدی سے نیچے آؤ !”
12 ایلیاہ نے سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں سے کہا ، “اگر میں خدا کا آدمی ہوں جنّت سے آ گ کو نیچے آنے دو تا کہ تم کو اور پچاس آدمیوں کو تباہ کرے۔”
تب خدا کی آ گ جنت سے نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔
13 اخزیاہ نے تیسرے سپہ سالار کو بھیجا۔ تیسرا سپہ سالا رایلیاہ کے پاس آیا ، سپہ سالار اپنے گھٹنوں کے بل نیچے گِرا سپہ سالار ایلیاہ سے گڑ گڑ اتے ہو ئے کہا ، “اے خدا کے آدمی میں تم سے التجا کرتا ہوں براہ کرم مجھ پر اور اپنے اس پچاس خادمو ں پر رحم کر۔ میری اور انکی زندگیوں کو بخش دے۔ 14 جنت سے آ گ نیچے آئی تھی اور پہلے دو سپہ سالاروں اور انکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی تھی لیکن اب رحم کرو اور ہم کو زندہ رہنے دو۔”
15 خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ سے کہا ، “سپہ سالار کے ساتھ جاؤ اس سے ڈرو مت۔”
اس لئے ایلیاہ سپہ سالار کے ساتھ بادشاہ اخزیاہ سے ملنے گیا۔
16 ایلیاہ نے اخزیاہ کو کہا خدا وند یوں کہتا ہے ، “اسرائیل میں ایک خدا ہے ! تم کیوں پیغام رسانوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے اپنے سوالات کا جواب لینے بھیجے ہو ؟ چونکہ تم نے ایسا کیا ہے اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مرجاؤ گے۔”
یورام کا اخزیاہ کی جگہ لینا
17 اخزیاہ مر گیا جیسا کہ خدا وند نے ایلیاہ کے ذریعہ کہا۔ اخزیاہ کو بیٹا نہیں تھا اس لئے یورام اخزیاہ کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ جب یہوسفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ تھا تو اس کی حکومت کے دوسرے سال کے دوران یورام حکومت کرنی شروع کی۔
18 جو دوسری سبھی چیزیں اخزیاہ نے کیں وہ کتاب تاریخ سلاطین اسرائیل میں لکھی ہیں۔
ایلیاہ کو لینے خدا وند کا منصوبہ
2 اب خداوند کے لئے وقت آ گیا ہے ایلیاہ کو طوفان کے ساتھ اوپر جنت میں اٹھا نے کا۔ ایلیاہ الیشع کے ساتھ جلجال کو گیا۔
2 ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “براہ کرم یہاں ٹھہرو کیونکہ خداوند نے مجھے بیت ایل کو جانے کیلئے کہا ہے۔”
لیکن الیشع نے کہا ، “میں خداوند کی زندگی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔” اسلئے وہ لو گ بیت ایل چلے گئے۔
3 بیت ایل کے نبیوں کا گروہ الیشع کے پاس آیا اور اس سے کہا ، “کیا تم جانتے ہو خداوند تمہا رے آقا کو آج تم سے لے لے گا ؟”
الیشع نے کہا ، “ہاں میں یہ جانتا ہوں اس بارے میں بات مت کرو۔”
4 ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “براہ کرم یہاں ٹھہرو کیوں کہ خداوند نے مجھ سے کہا کہ یریحو کو جا ؤ۔”
لیکن الیشع نے کہا ، “میں خداوند کی زندگی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تم سے جدا ہونا نہیں چا ہتا ہوں۔” اس لئے وہ دونوں یریحو چلے گئے۔
5 یریحو میں نبیو ں کا گروہ الیشع کے پاس آیا اور اس سے کہا ، “کیا تم جانتے ہو کہ خداوند تمہا رے آقا کو آج لے لے گا؟”
الیشع نے جواب دیا ، “ہاں یہ میں جانتا ہوں ا س بارے میں بات نہ کرو۔”
6 ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “براہ کرم یہاں ٹھہرو کیونکہ خداوند نے مجھے کہا ہے کہ دریائے یردن کو جا ؤ۔”
الیشع نے جواب دیا ، “میں خداوند کی زندگی کی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تم سے جدا نہیں ہوں گا۔” اس لئے دو آدمی چلے گئے۔
7 وہاں نبیوں کے گروہ کے پچاس آدمی تھے جو ان کے پیچھے چلے تھے۔ ایلیا ہ اور الیشع دریائے یردن پر رُک گئے۔پچاس آدمی ایلیاہ اور الیشع سے دور کھڑے رہے۔ 8 ایلیاہ نے اپنا کوٹ اُتارا اور اس کو لپیٹ کر پانی پر مارا پانی دائیں اور بائیں جانب ہٹ گیا۔ تب ایلیاہ اور الیشع نے سو کھی زمین سے دریا پار کیا۔
9 ان کے دریا پار کرنے کے بعد ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، “اس سے پہلے کہ خدا مجھ کو تم سے لے لے تم مجھ سے کیا کروانا چا ہتے ہو؟”
الیشع نے کہا ، “میں آپ کی رُوح کا دو گنا حصّہ اپنے لئے چاہتا ہو ں۔ ”
10 ایلیاہ نے کہا ، “تم نے ایک اور سخت سوال کیا ہے۔ اگر تم مجھے اپنے سے دور لے جا تے ہو ئے دیکھو تو وہ تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا ہے۔ اگر تم مجھے اپنے سے دور لے جا تے ہو ئے نہیں دیکھتے ہو توتم وہ نہیں پا ؤگے۔ جسے تم نے مانگا ہے۔”
خدا کا ایلیاہ کو جنت میں لے جانا
11 ایلیاہ اور الیشع ایک ساتھ باتیں کرتے چل رہے تھے اچانک کچھ گھو ڑے اور رتھ آئے اور ایلیاہ الیشع سے علٰحدہ ہوا۔ گھوڑے اور رتھ آ گ کی مانند تھی۔ ایلیاہ کو ایک طوفانی ہوا میں اوپر جنت میں اٹھا لیا گیا۔
12 الیشع نے دیکھا اور چلّایا ، “میرے باپ! میرے باپ! اسرائیل کے رتھ اور اس کے گھوڑ سوار سپا ہی۔ [b] ”
الیشع نے ایلیاہ کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھا۔الیشع نے اپنے کپڑوں کو مُٹھی میں پکڑ کر انہیں پھاڑ ڈا لا اپنے غم کو ظاہر کرنے کے لئے۔ 13 ایلیاہ کا کوٹ زمین پر گر گیا تھا۔ الیشع نے اسے اٹھا یا تب وہ گیا اور یردن ندی کے کنا رے پر کھڑا ہو گیا۔ 14 الیشع نے ایلیاہ کا کو ٹ لیا اور اس سے پانی پر مارا ، اور کہا ، “خداوند ایلیاہ کا خدا کہا ں ہے ؟” جب وہ پانی پر مارا ، تو پانی دائیں اور بائیں جانب ہٹ گیا اور تب الیشع نے دریا پار کیا۔
نبی ایلیاہ کی مانگ کرتے ہیں
15 جب یریحو میں نبیوں کے گروہ نے الیشع کو دیکھا انہوں نے کہا ، “اب ایلیاہ کی رُو ح الیشع پر ہے۔” تب وہ الیشع کے پاس گئے اور اس کے آگے جھکے۔ 16 انہوں نے ان سے کہا ، “دیکھو ہمارے پاس پچاس طاقتور آدمی ہیں براہ کرم انہیں جانے دو اور اپنے آقا کو تلاش کرنے دو۔ ہو سکتا ہے خداوند کی ُروح ایلیاہ کو اوپر لے لی ہو اور اس کو پہا ڑی کی چو ٹی یا کہیں وادی میں گرا دی ہو۔”
لیکن الیشع نے جواب دیا ! نہیں ایلیاہ کو تلاش کرنے کے لئے آدمیوں کو مت بھیجو۔”
17 نبیوں کے گروہ نے اتنی ضد کی کہ وہ اسے اور زیادہ منع کرنے سے شرماگیا۔ تب الیشع نے کہا، “ٹھیک ہے ایلیاہ کو تلاش کر نے کے لئے لوگوں کو بھیجو۔
نبیوں کے گروہ نے پچاس آدمیوں کو ایلیاہ کو تلاش کرنے کے لئے بھیجا ان لوگوں نے تین دن تک تلاش کیا لیکن انلوگوں نے اسے نہ پایا۔ 18 اس لئے وہ لوگ یریحو گئے جہا ں الیشع ٹھہرا ہوا تھا ان لوگوں نے اس سے کہا کہ وہ ایلیاہ کو نہ پا سکے۔ الیشع نے انہیں کہا ، “میں نے نہ جانے کے لئے کہا تھا۔”
الیشع کا پانی کو قابل استعمال بنانا
19 شہر کے آدمی نے الیشع سے کہا ، “جناب آپ اس شہر کو عمدہ جگہ میں دیکھ سکتے ہیں لیکن اس کا پانی خراب ہے کیوں کہ زمین سے فصل نہیں اُگتی۔”
20 الیشع نے کہا ، “میرے پاس ایک نیا کٹورہ لاؤ اور اس میں نمک ڈالو ”
اس لئے وہ اسے اسکے پاس لایا۔ 21 تب الیشع اس جگہ سے باہر گیا جہاں پانی زمین سے بہہ رہا تھا۔ الیشع نے پانی میں نمک کو پھینکا اس نے کہا ، “خدا وند نے کہا ، ’میں اس پانی کو بالکل خالص بنا رہا ہوں پھر یہ کبھی موت کا یا زمین کو بنجر بنانے کا سبب نہیں بنے گا۔”
22 تب پانی خالص ہوگیا اور پانی آج تک بھی اچھا ہے یہ ویسا ہی ہوا جیسا کہ الیشع نے کہا۔
کچھ لڑکوں کا الیشع کا مذاق اُڑانا
23 الیشع اس شہر سے بیت ایل کو گیا۔ الیشع پہاڑ پر سے شہر جا رہا تھا اور کچھ لڑ کے شہر کے باہر آرہے تھے وہ الیشع کا مذاق اُڑانے لگے۔ انہوں نے کہا ، “اے گنجے آدمی اوپر جاؤ ،اے گنجے آدمی اوپر جاؤ !”
24 الیشع نے انہیں مڑ کر دیکھا اس نے خدا وند سے التجا کی کہ ان کا برا ہو۔ اُسی وقت دو ریچھ جنگل سے آکر لڑ کوں پر حملہ کر دیا وہ بیالیس لڑ کے تھے جنہیں ریچھوں نے پھاڑ دیا۔
25 الیشع بیت ایل سے نکلا اور کرمل کی چوٹی پر گیا۔ وہاں سے الیشع سامریہ چلا گیا۔
یورام کا اِسرائیل کا بادشاہ ہونا
3 اخی اب کا بیٹا یورام سامر یہ میں اسرائیل کا بادشاہ ہوا۔ اس نے یہوسفط کی یہوداہ پر بادشاہت کے اٹھارہویں سال کے دوران حکومت کرنی شروع کی۔ اس نے بارہ سال تک حکومت کی۔ 2 یورام نے وہ کام کئے جسے خدا وند برا کہا تھا۔ وہ اپنے باپ اور ماں کی طرح کام نہیں کیا تھا۔ کیوں کہ اس نے اس ستون کو ہٹا دیا جو اسکے باپ نے بعل کی پرستش کے لئے بنایا تھا۔ 3 لیکن وہ نباط کے بیٹے یُر بعام کے گناہوں کو جاری رکھا۔ یُربعام اسرائیل کو گناہ کرانے کا سبب بنا۔ یورام نے یُربعام کو گناہوں سے نہیں روکا۔
موآب کا اسرائیل سے علٰحدہ ہونا
4 میسا موآب کا بادشاہ تھا۔ میسا کی کئی ذاتی بھیڑیں تھیں۔ میسا نے ایک لاکھ میمنوں اور ایک لاکھ مینڈھوں کے اُون اسرائیل کے بادشاہ کو دیئے۔ 5 لیکن جب اخی اب مر گیا تو موآب کے بادشاہ نے اِسرائیل کی حکومت کے خلاف بغاوت کی۔
6 تب بادشاہ یورام سامریہ کے باہر گیا اور بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ 7 یورام نے قاصدوں کو یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے پاس بھیجا یورام نے کہا ، “موآب کا بادشاہ میری سلطنت سے آزاد ہو گیا ہے۔ کیا تم موآب کے خلاف جنگ کر نے میرے ساتھ چلو گے ؟ ”
یہوسفط نے کہا ، “ہاں میں تمہارے ساتھ جاؤں گا۔ ہم ایک ساتھ ایک فوج کی طرح شامل ہوں گے۔ میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہوں گے اور میرے گھوڑے تمہارے گھوڑوں کی طرح ہونگے۔”
الیشع سے تین بادشاہوں کا مذاکرات کرنا
8 یہوسفط نے یو رام سے پوچھا ، “ہمیں کس راستے سے جانا ہو گا؟”
یورام نے جواب دیا ، “ہمیں ادو کے ریگستان سے جانا ہو گا۔”
9 اس لئے اسرا ئیل کا بادشاہ یہوداہ کے بادشاہ اور ادوم کے بادشاہ کے ساتھ گیا انہوں نے سات دن تک سفر کیا۔ ان کے ساتھ کا فی مقدار میں پانی ان کی فوجوں اور ان کے جانوروں کے لئے نہیں تھا۔ 10 آ خر کار اسرائیل کا بادشاہ ( یورام ) نے کہا آہ ، “میں سمجھتا ہوں۔ خداوند نے حقیقت میں تین بادشاہوں کو صرف اس لئے ایک سا تھ لا یا۔ تا کہ موآبیوں کو شکست دے دیں۔”
11 لیکن یہوسفط نے کہا ، “یقیناً خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی یہاں ہے ہمیں نبی سے پو چھنے دو کہ خداوند کیا کہتا ہے تب ہمیں کرنا چا ہئے۔”
اسرا ئیل کے بادشاہ کے خادموں میں سے ایک نے کہا ، “ سافط کا بیٹا الیشع یہاں ہے۔الیشع ایلیاہ کا خادم تھا۔” [c]
12 یہوسفط نے کہا، “خداوند کا کلام ا لیشع کے ساتھ ہے۔”
اسلئے اسرائیل کا بادشاہ یو رام ، یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط ادوم کا بادشاہ الیشع کو دیکھنے گئے۔
13 الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ ( یورام ) سے کہا ، “تم مجھ سے کیا چا ہتے ہو؟ اپنے والدین کے نبیوں کے پاس جا ؤ۔”
اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا ، “نہیں، ہم تم سے ملنے آئے ہیں کیوں کہ خداوند نے ہم تینوں بادشاہوں کو ایک ساتھ بُلا یا ہے تا کہ موآبی ہم لوگوں کو شکست دیں ہم کو تمہا ری مدد کی ضرورت ہے۔”
14 الیشع نے کہا ، “میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی عزّت کرتا ہوں اور میں خداوند قادر مطلق کی خدمت کرتا ہوں خداوند کی حیات کی قسم میں یہاں صرف یہوسفط کی وجہ سے آیا۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں، اگر یہوسفط یہا ں نہ ہو تا تو میں تم لوگوں پر کوئی توجہ نہ کرتا میں تمہیں بالکل نظرانداز کر دیتا۔ 15 لیکن اب ایک شخص کو میرے پاس لا ؤ جو بر بط بجا سکے۔”
جب آدمی نے بربط بجا یا خداوند کی قوت ، الیشع پر آئی۔ 16 تب الیشع نے کہا ، “یہ وہ ہے جو خداوند تم سے کہتا ہے : وادی میں گڑھا کھو دو۔ 17 یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : نہ تم ہوا کو دیکھو گے اور نہ ہی بارش کو لیکن وہ وادی پانی سے بھر جا ئے گی۔ تب تم اور تمہا رے مویشی تازہ پانی پئیں گے۔ 18 اور ایسا کرنا خداوند کے لئے آسان بات ہے۔ وہ تمہیں بھی موآبیوں کو شکست دینے دے گا۔ 19 تم لوگ ترقی یافتہ اور طاقتور شہروں کو جیت لو گے۔ تم ہر اچھے درخت کو کا ٹو گے تم پانی کے تمام چشموں کو رو کو گے۔ تم ہر کھیت کو پتھر پھینک پھینک کر تباہ کردو گے۔”
20 صبح میں صبح کی قربانی کے وقت پانی ادوم کی سمت سے بہنا شروع ہو گا اور وادی بھر جا ئے گی۔
21 جب موآب کے لوگوں نے سُنا کہ بادشاہ ان کے خلاف لڑنے آئے ہیں تو موآب کے لوگ ایک ساتھ جمع ہو ئے تمام بوڑھے آدمی بھی زرہ بکتر پہنے ہو ئے سر حد پر انتظار کرنے لگے۔ ( جنگ کے لئے تیار ) 22 موآب کے لوگ اس دن صبح جلداٹھے۔ طلوع ہو تا سورج وادی کے پانی پر چمک رہا تھا۔ اور یہ موآب کے لوگوں کے خون کی مانند دکھا ئی دیتا تھا۔ 23 موآب کے لوگوں نے کہا ، “خون کو دیکھو ! بادشاہ اور لوگ ضرور ایک دوسرے سے لڑے ہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے کو تباہ کیا ہے ہم لوگ وہاں جا کر ان مُردہ لوگوں کے پاس سے قیمتی چیزیں لیں گے۔”
24 موآبی لوگ اسرائیلی خیمہ میں آئے لیکن اسرائیل باہر آئے اور مو آبی فوج پر حملہ کئے۔ موآبی لوگ اسرائیلیوں کے پاس سے بھا گے اسرائیلیوں نے انکا موآب میں لڑنے کے لئے پیچھا کیاہے۔ 25 اسرائیلیوں نے شہروں کو تباہ کیا۔ انہوں نے موآب کے ہر ایک اچھے قلعہ پر پتھر پھینکے۔ انہوں نے پانی کے تمام چشموں کو روک دیا اور انہوں نے تمام اچھے درختوں کو کاٹ دیئے۔ اسرائیلی مسلسل قِیر حراست تک لڑے۔سپاہیوں نے قیر حراست کو گھیر لیا اور اس پر حملہ بھی کئے۔
26 موآب کے بادشاہ نے دیکھا کہ لڑا ئی اس کے لئے بہت مشکل ہے وہ ۷۰۰ آدمیوں کو تلواروں کے ساتھ لیا اور ادوم کے بادشاہ کو مار نے اور فوج کو تو ڑنے کے لئے بھیجا۔ لیکن وہ ادوم کے بادشاہ تک پہنچ کر فوج کو تو ڑ نہ سکے۔ 27 تب موآب کے بادشاہ نے اپنے بڑے بیٹے کو لیا یہ وہ بیٹا تھا جو اس کے بعد بادشاہ ہو نے وا لا تھا اور شہر کے اطراف فصیل پر موآب کے بادشاہ نے اپنے بیٹے کو جلانے کا نذرانہ کے طور پر پیش کیا۔ اس ہیبت ناک واقعہ نے بنی اسرائیلیوں کو بہت زیادہ پریشان کیا۔ اس لئے بنی اسرائیلیوں نے موآب کو چھوڑدیا اور اپنی سرزمین میں واپس چلے گئے۔
©2014 Bible League International