Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 22-24

خداوند کی شان میں داؤد کا نغمہ

22 داؤد نے یہ نغمہ اس وقت گایا جب خداوندنے اس کو ساؤل اور اس کے تمام دشمنوں سے بچا یا۔

خداوند میری چٹان ہے۔میرا قلعہ اور میری سلامتی کی جگہ ہے۔
    وہ میرا خدا ، چٹان میری ہے جس کی طرف میں بچا ؤ کے لئے دوڑتا ہوں
خدا میری ڈھا ل ہے۔ اس کی طاقت مجھے بچا تی ہے۔
    خداوند ہی میرا اونچا قلعہ ہے اور میری محفوظ جگہ ہے۔
میرا محافظ
    مجھے ظالم دشمنو ں سے بچا تا ہے۔
ان لوگوں نے میرا مذاق اُ ڑا یا۔
    لیکن میں نے خداوند کو جو ستائش کے لا ئق ہے مدد کے لئے پکا را
    اور میں اپنے دشمنو ں سے بچ گیا !

میرے دشمن مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
    موت کی لہروں نے مجھے لپیٹ لیا۔ میں سیلاب میں گھر گیا جو مجھے موت کی جگہ لے گیا۔
قبر کی رسیاں میرے چاروں طرف تھیں
    میں موت کے جال میں پھنسا۔
میں جال میں تھا اور میں نے خداوند کو مدد کے لئے پکا را۔
    ہاں میں نے خدا کو پکا را۔
خدا اپنے گھر میں تھا اس نے میری آواز سنی۔
    اسنے مدد کے لئے میری چیخ سنی۔
تب زمین ہل گئی زمین دہل گئی۔
    جنت کی بنیادیں ہل گئیں۔
    کیوں ؟ کیوں کہ خداوند غصّہ میں تھا !
دھواں خدا کی ناک سے نکلا۔
    جلتے ہو ئے شعلے اس کے مُنھ سے آئے۔
    جلتی ہو ئی چنگا ریاں اس سے نکلیں۔
10 خداوند نے آسمان کو پھا ڑ کر کھو لا اور نیچے آیا!
    وہ گھنے اور سیاہ بادل پر کھڑا ہوا !
11 وہ کروبی فرشتوں پر
    اور ہوا پر سوار ہو کر اڑرہا تھا۔
12 خدا وند نے سیاہ بادلوں کو اپنے اطراف خیمہ کی طرح لپیٹا
    اس نے پانی کو گہرے گرجتے بادلوں میں جمع کیا۔
13 اس کے ارد گرد روشنی سے جلتے ہوئے
    کوئلے سے شعلے بھڑک اٹھے۔
14 خدا وند آسمان سے بلند آواز سے گرجا!
    خدا ئے تعالیٰ کی آواز سنائی دی۔
15 خدا وند نے اپنے تیر بر سائے اور دشمنوں کو منتشر کر دیا۔
    خدا وند نے بجلی بھیجی۔ اور لوگ ڈر کے مارے بھا گے۔
16 خدا وند اتنی زور دار آواز سے بولا
    جیسے طاقتور ہوا تیرے منہ سے نکلی۔ اور (پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا۔)
اور تب ہم سمندر کی تہہ دیکھ سکے
    ہم زمین کی بنیادوں کو دیکھ سکے۔
17 اس طرح خدا وند نے میری مدد کی اور خدا وند اوپر سے نیچے آیا
    خدا وند نے مجھے پکڑ لیا اور گہرے پانی ( مصیبت) سے کھینچ لیا۔
18 میرے دشمن مجھ سے بہت زیادہ طاقتور تھے
    اس لئے خدا نے مجھے بچایا۔
19 میں مصیبت میں تھا اور میرے دشمنوں نے حملہ کیا۔
    لیکن خدا وند نے وہاں میری مدد کی !
20 خدا وند مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے اس نے مجھے بچا یا۔
    وہ مجھے محفوظ جگہ لے آیا۔
21 خدا وند مجھے میرا صلہ انعام میں دیگا کیوں کہ میں نے جو صحیح تھا وہ کیا۔
    میں نے کوئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے لئے اچھا ئی کریگا۔
22 کیوں ؟ کیوں کہ میں نے خدا وند کی اطاعت کی!
    میں نے خدا کے خلاف گناہ نہیں کیا۔
23 میں ہمیشہ خدا وند کے فیصلوں کو یاد کرتا ہو ں
    اس کے قانون کی فرمانبرداری کرتا ہوں!
24 میں خود کو اسکے سامنے پاک اور معصوم رکھتا ہوں۔
25 اس لئے خدا وند مجھے انعام دے گا! کیوں کہ میں نے جو صحیح ہے وہ کیا !
    وہ جس طریقے سے بھی دیکھتا ہے تو پاتا ہے کہ میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے ساتھ اچھائی کریگا۔
26 اگر کوئی شخص حقیقت میں تم سے محبت کرتا ہے تو تم بھی اس سے محبت کروگے۔
    اگر کوئی شخص تمہارا وفا دار ہے تو تم بھی اس کا وفادار ہو۔

27 خدا وند تو اچھا اور پاک ہے ان لوگوں کے لئے جو اچھے اور پاک ہیں۔

    لیکن تو ایک بے ایمان شخص سے زیادہ چالاک ہو سکتا ہے۔
28 خدا وند تو بے کس لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
    لیکن تو مغرور لوگوں کو شرمندہ کرتا ہے۔
29 خدا وند تو میرا چراغ ہے۔
    خدا وند میرے اطراف تاریکی کو منور کرتا ہے۔
30 اے خدا وند میں تیری مدد سے سپاہیوں کے ساتھ بھاگ سکتا ہوں۔
    خدا کی مدد سے میں دشمنوں کے شہر کی دیواریں پھاند سکتا ہوں۔
31 خدا کی طاقت کامل ہے۔
    خدا جو کہتا ہے اس پر توکل کیا جا سکتا ہے۔
    وہ ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔
32 کوئی خدا نہیں سوائے خدا وند کے۔
    کو ئی چٹان نہیں سوائے خدا کے۔
33 خدا میرا طاقتور قلعہ ہے
    وہ پاک لوگوں کو سیدھا راستہ دیتا ہے۔
34 ہرن کی طرح تیز دوڑ نے کے لئے خدا میری مدد کرتا ہے۔
    وہ مجھے پہاڑی پر صحیح راستہ پر رکھتا ہے!
35 خدا مجھے جنگ کی تربیت دیتا ہے۔
    وہ میرے بازوؤں کو مضبوط بنا تا ہے۔ تب میں ایک سخت کمان کو موڑ نے کے لائق ہوتا ہوں۔
36 خدا تو نے میری حفاظت کی اور جیتنے میں میری مدد کی۔
    تو نے میرے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی۔
37 تو نے میرے پیر اور ٹخنے کے جوڑ مضبوط بنائے ہیں۔
    اس لئے میں تیزی سے بنا لڑ کھڑا ئے چل سکتا ہوں
38 میں اپنے دشمنوں کا پیچھا کرنا چاہتا ہوں جب تک کہ میں انہیں تباہ نہ کردوں!
جب تک کہ انہیں تباہ نہ کردیا گیا ہو! میں واپس نہیں آؤنگا۔
39 میں نے اپنے دشمنوں کو تباہ کیا
    میں نے انکو شکست دی!
وہ دوبارہ اٹھ نہیں سکتے۔
    ہاں ، میرے دشمن میرے پیروں کے نیچے گر گئے۔
40 خدا تو نے مجھے جنگ میں طاقتور بنایا
    تو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے گرایا۔
41 تو نے میرے دشمنوں کو مجھ سے بھگایا ہے۔
    اور میں نے اپنے مخالف پر حملہ کیا اور تباہ کردیا !

42 میرے دشمن مدد کے لئے تلاش کئے

    لیکن ان کو بچانے والا وہاں کوئی نہیں تھا۔
حتیٰ کہ انہوں نے خدا وند کو بھی دیکھا
    لیکن اس نے انکو جواب نہیں دیا۔
43 میں نے اپنے دشمنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے
    وہ زمین پر دھول گرد و غبار کی مانند تھے
میں نے اپنے دشمنوں کو پیس ڈالا۔
    اور انکو گلیوں کی کیچڑ کی طرح روند ڈالا۔
44 تو نے مجھے ان لوگوں سے بچایا جو میرے خلاف لڑے۔
    تو نے مجھے اس قوم کا حاکم بنایا۔
    ان لوگوں کو جنہیں میں نہیں جانتا ہوں وہ اب میری خدمت کرتے ہیں !
45 دوسرے ملکوں کے لوگ میری اطاعت کرتے ہیں!
    جب وہ لوگ میرے احکام سنتے ہیں !
46 وہ غیر ملکی لوگ ڈر سے خوفزدہ ہونگے۔
    وہ اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئیں گے اور ڈر سے کانپیں گے۔
47 خدا وند زندہ ہے۔
    میں چٹان کی حمد کرتا ہوں!
    خدا بہت عظیم ہے۔ وہ چٹان ہے جو مجھے بچاتا ہے۔
48 خدا ہی وہ ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی
    وہ لوگوں کو میری حکومت میں رکھا۔
49     خدا تونے مجھے میرے دشمنوں سے بچایا!

ان لوگوں کو شکست دینے میں میری مدد کی جو میرے خلاف کھڑے ہوئے تھے تو نے مجھے ظالموں سے بچایا!
50 اے خدا وند! اس لئے میں ان قوموں میں تیری تعریف بیان کرتا ہوں۔
    اسی لئے میں تیرے نام کے بارے میں تعریف کا گیت گاتا ہوں۔
51 خدا وند اپنے بادشاہ کی کئی جنگیں جیتنے کے لئے مدد کرتا ہے!
    خدا وند اپنی سچی محبت اپنے چنے ہوئے بادشاہ کے لئے دکھا تا ہے۔ وہ داؤد اور اسکی نسلوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وفادار رہے گا !

داؤد کے آخری الفاظ

23 یہ داؤد کے آخری الفاظ ہیں :

یہ پیغام یسی کے بیٹے داؤد کی طرف سے ہے۔
    یہ پیغام اس آدمی کی طرف سے ہے جسے خدا نے بڑا بنا یا۔
یعنی جسے یعقوب کے خدا نے بادشاہ چُنا۔
    وہی ایک ہے جس نے اسرا ئیل کے لئے سُریلے گیتوں کو گایا۔
خداوند کی روح نے میرے ذریعہ کہا
    اس کا لفظ میری زبان پر تھا۔
اسرا ئیل کے خدا نے کہا ،
    “اسرا ئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ،
“ جو آدمی لوگو ں پر منصفانہ طریقے سے حکومت کرے
    جو آدمی خدا کی عزّت کے لئے حکومت کرے ،
وہ آدمی بغیر ابر کی صبح سویرے کی
    روشنی کی مانند،
وہ بارش کے بعد آنے وا لی دھوپ کی مانند،
    وہ بارش جو زمین پر گھا س اگاتی ہے اس کی مانند ہو گا۔”
خدا نے میرے خاندان کو طاقتور اور محفوظ بنا یا۔
    اس نے مجھ سے ہمیشہ کے لئے معاہدہ کیا!
خدا نے اس معاہدہ کو یقینی بنا یا
    کہ یہ معاہدہ ہر طرح سے اچھا اور محفوظ تھا۔
اس لئے یقیناً وہ مجھے ہر وہ فتح دے گا۔
    جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے دے گا !
لیکن بُرے لوگ کانٹوں کی مانند ہیں
    لوگ کانٹوں کو حاصل نہیں کرتے
    بلکہ انہیں پھینک دیتے ہیں۔
اگر کو ئی آدمی ان کو چھو تا ہے
    تو وہ اس بھا لے کی طرح گھا ئل کرتا ہے جو لکڑی اور لو ہے کی بنی ہو ئی ہے۔
ہاں وہ لوگ کانٹوں کی طرح ہیں۔
    وہ آ گ میں پھینک دیئے جا ئیں گے
    اور وہ لوگ مکمل طور سے جل جا ئیں گے !

تین جانباز

یہ داؤد کے سپا ہیوں کے نام ہیں : یوشیب ، بشیبت تحکمو نی۔ وہ تین جانبازوں کا سپہ سالار تھا۔ وہ ایزنی ادینو بھی کہلا تا تھا۔

یوشیب بشیبت نے ایک وقت میں ۸۰۰ آدمیوں کو بھا لا سے مار ڈا لا تھا۔

دوسرا الیعزر تھا جو اخوہی کے دودے کابیٹا تھا۔الیعزر تین جانبازوں میں سے ایک تھا جو داؤد کے ساتھ تھے۔ جبکہ اس نے فلسطینیوں کو للکارا تھا۔ وہ جنگ کے لئے جمع ہو ئے تھے لیکن اسرا ئیلی سپا ہی بھاگ کھڑے ہو ئے تھے۔ 10 الیعزر فلسطینیوں سے اس وقت تک لڑا جب تک وہ تھک نہ گیا اور وہ اپنی تلوار کو مضبوطی سے پکڑے رہا اور لڑتا رہا۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بڑی فتح دی۔ الیعزر کے جنگ جیتنے کے بعد لوگ واپس آئے لیکن وہ صرف مُردہ سپا ہیوں کی چیزیں لینے آئے۔

11 تیسرا ہرار کے اجی کا بیٹا سمّہ وہاں تھا۔ فلسطینی لڑ نے کیلئے ایک ساتھ آئے۔ وہ مسُور کے کھیت میں لڑے۔ لوگ فلسطین سے بھاگے۔ 12 لیکن سمّہ کھیت کے درمیان کھڑا رہا اور دفع کیا۔ اس نے فلسطینیو ں کو شکست دی۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیو ں کو بڑی فتح دی۔

13 ایک بار داؤد ادولم کے غار میں تھا۔ اور فلسطینی فوج رفائیم کی وادی میں پہنچے تھے۔ تیس جانبازوں میں سے تین جانباز فلسطینی فوجوں سے ہو تے ہو ئے خفیہ طور پر ادولم کے غار میں پہنچے جب داؤد وہاں تھا۔

14 دوسری بار داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی سپا ہیوں کا گروہ بیت اللحم میں تھا۔ 15 داؤد پیاسا تھا اس کی خواہش تھی کہ اس کے شہر کا پانی اسے مل سکے۔ داؤد نے کہا ، “میں چا ہتا ہوں کہ کو ئی بیت ا للحم شہر کے دروازے کے قریب کنویں سے تھو ڑا پانی دے۔” داؤد حقیقت میں یہ نہیں چا ہتا تھا۔ 16 لیکن تین جانباز فوجی اپنے راستے میں اس وقت تک لڑے جب تک کہ اس نے فلسطینی سپا ہی کو پار نہ کر لیا۔ ان تین جانبازوں نے بیت ا للحم کے شہر کے دروازے کے قریب واقع کنویں سے تھو ڑا پانی لئے اور داؤد کے لئے لا ئے۔ لیکن داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا۔ اس نے پانی کو زمین پر ایسے ڈا لا جیسے وہ خداوند کو نذر پیش کر رہا ہو۔ 17 داؤد نے کہا ، “خداوند میں یہ پانی نہیں پی سکتا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا ان لوگوں کا خون پی رہا ہو ں۔ جنہوں نے میرے لئے اپنی زندگی خطرہ میں ڈا لی۔ اسی لئے داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا۔ تین جانبازوں نے ایسے ہی بہادری کے کام کئے۔

دوسرے بہادر سپا ہی

18 ابیشے جو ضرویاہ کے بیٹے یوآب کا بھا ئی تھا۔ وہ تین جانبازوں کا قائد تھا۔ ابیشے نے اپنا بھا لا ۳۰۰ دشمنو ں کے خلاف استعمال کیا تھا اور انہیں مار ڈا لا تھا۔ وہ ان تینوں کی طرح مشہور تھا۔ 19 ابیشے بھی اتنا ہی مشہور تھا جتنے وہ تینوں جانباز ، اس لئے وہ ان کا قائد ہوا ، حالانکہ وہ ان میں سے ایک نہیں تھا۔

20 یہویدع کا بیٹا بنایا ہ تھا وہ ایک طاقتور آدمی تھا وہ قبضیل کا رہنے وا لا تھا۔ اس نے کئی بہادری کے کارنامے انجام دیئے۔ وہ موآب کے اری ا یل کے دو بیٹوں کو مار ڈا لا۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی وہ نیچے غار میں جا کر ایک شیر ببر کو مار ڈا لا۔ 21 بنا یاہ نے ایک بڑے مصری سپا ہی کو مار ڈا لا۔ مصری کے ہا تھ میں ایک بھا لا تھا لیکن بنا یا ہ کے پاس صرف ایک لکڑی تھی۔ بنا یا ہ نے مصری کے ہاتھ سے بھا لے کو لے لیا۔ تب بنایاہ نے مصری کو اس کے بھا لے سے ہی مار ڈا لا۔ 22 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے ایسے کئی بہادری کے کام کئے۔ بنایاہ ان تین جا نبازوں کی طرح مشہور تھا۔ 23 بنایاہ ان تیس جانبازوں سے بھی زیادہ مشہور ہوا۔ لیکن وہ تین جانباز آدمیوں کا ممبر نہیں تھا۔ داؤد نے بنایا ہ کو اپنے محافظ دستے کا قائد بنا یا۔

تیس جانباز

24 تیس جانبازوں میں سے

ایک یوآ ب کا بھا ئی عساہیل تھا۔

تیس آدمی کے گروہ میں دوسرا آدمی الحنان تھا جو بیت ا للحم کے دو دو کا بیٹا تھا ،

25 سمّہ حرودی ،

القہ حرودی ،

26 فلطی خِلص،

عیرا جو تقوعی کے عقیس کے بیٹے ،

27 عنتونی کا ابی عزر،

حوساتی مبونی ،

28 اخوحی ضلمون ،

نطوفاتی مہری ،

29 نطوفاتی بعنہ کا بیٹا حلب،

جِبعہ کے بنیمین کے ریبی کا بیٹا اِتی،

30 بِنایا ہ فرعاتونی ،

جعس کے نالوں کا بِدّی،

31 ابی علبُون عرباتی ،

عزماوت برحُومی،

32 یسین کے بیٹے

سعلبونی الیحبہ،

33 یونتن ہراری کے سمّہ کا بیٹا ،

اخیام ہراری کے شرار کا بیٹا ،

34 معکاتی کے احسبی کا بیٹا الیفلط،

اخِیتفُل جلونی کا بیٹا الی عام۔

35 خصر وکر ملی ،

اربی فعری۔

36 ضوباہ کے ناتن کا بیٹا اِجال،

بانی جدی،

37 ضلق عمّونی ،

بیروت کا نحری (ضرویاہ کے بیٹے یوآب کے لئے اسلحہ لے جانے والا ہزائی )،

38 اِتری عیرا ،

جریب اِتری ،

39 اور حتّی اوریّاہ۔

وہ تمام سینتیس (۳۷)تھے۔

داؤد کا اپنی فوج کو گننے کا فیصلہ کرنا

24 خدا وند اسرائیل پر پھر غصّہ ہوا۔ خدا وند نے داؤد کو اسرائیلیوں کے خلاف موڑ دیا۔ اس نے داؤد کو یہ کہکر بھڑ کایا ، “جاؤ یہوداہ اور بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو۔”

بادشاہ داؤد نے فوج کے سپہ سالار یوآب سے کہا ، “اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہ میں دان سے بیر سبع تک جاؤ اور لوگوں کو گنو تب مجھے معلوم ہوگا کہ کتنے لوگ ہیں۔”

لیکن یوآب نے بادشاہ سے کہا ، “خدا وند خدا آپکو سو گنا لوگ دے اورآپ کی آنکھیں یہ ہوتا ہوا دیکھیں۔ لیکن آپ ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں ؟”

بادشاہ داؤد نے یوآب اور فوج کے سپہ سالاروں کو سختی سے حکم دیا کہ لوگوں کو گنیں۔ اس لئے یوآب اور فوج کے سپہ سالار بادشاہ کے پاس سے باہر گئے تاکہ بنی اسرائیلیوں کو گنیں۔ انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا انہوں نے اپنا خیمہ عروعیر میں ڈالا ان کا خیمہ یعزیر کے راستے پر جاد کی وادی میں شہر کے جنوب میں تھا۔

تب وہ جِلعاد کے مشرق میں تحتیم حدسی کے راستے سے ہوتے ہوئے گئے۔ تب وہ شمال میں دان یعن اور صیدون کے اطراف سے ہوتے ہوئے گئے۔ وہ تائیر کے قلعہ کو بھی گئے۔ وہ حوّی اور کنعانیوں کے تمام شہرو ں کو بھی گئے۔ تب وہ جنوب میں یہوداہ کے جنوبی علاقہ بیر سبع بھی گئے۔ وہ لوگ نو مہینے بیس دن میں پورے ملک کا دورہ کئے۔ نو مہینے بیس دن بعد وہ یروشلم واپس ہوئے۔

یوآب نے بادشاہ کو لوگوں کی فہرست دی۔ اسرائیل میں ۰۰۰,۰۰,۸ آدمی تھے جو تلوار چلا سکتے تھے اور یہوداہ میں ۰۰۰,۰۰,۵ آدمی تھے۔

خدا وند کا داؤد کو سزا دینا

10 تب داؤد لوگوں کی گنتی کرنے کے بعد شرمندہ ہوئے۔ داؤد نے خدا وند سے کہا ، “میں نے یہ کام کرکے بہت بڑا گناہ کیا۔ خدا وند میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو میرے گناہوں کو معاف کر میں نے بڑی بے وقوفی کی ہے۔

11 جب داؤد صبح اٹھا تو خدا وند کا پیغا م “سیر” جاد پر نازل ہوا۔ 12 خدا وند نے جاد سے کہا ، “جاؤ اور داؤد سے کہو خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تمہیں تین چیزیں پیش کرتا ہوں ان میں سے ایک کو چنو جسے میں تمہارے لئے کروں گا۔”

13 جاد داؤد کے پاس گیا اور کہا۔ جاد نے داؤد کو کہا ، “ان تین چیزوں میں سے ایک کو چن لو :

۱۔ تمہارے اور تمہارے ملک کے لئے سات سال قحط سالی۔

۲۔ تمہارے دشمن تمہارا پیچھا تین مہینے تک کریں گے

۳۔ تمہارے ملک میں تین دن تک طاعون (

مہلک وبا) پھیلے۔

اس کے متعلق سوچو اور ان میں سے ایک کو چن لو اور میں تمہارے انتحاب کے بارے میں خدا وند کو اطلاع کروں گا۔ خدا وند نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ ”

14 داؤد نے جاد سے کہا ، “میں حقیقت میں مصیبت زدہ ہوں لیکن خدا وند بڑا رحم کرنے والا ہے۔ اس لئے خدا وند کو ہمیں سزا دینے دو۔ میں خدا وند سے سزا پانے کے لئے تیار ہوں بہ نسبت انسانوں کے۔”

15 اس لئے خدا وند نے اسرائیل میں بیماری بھیجی۔ یہ صبح سے شروع ہوئی اور چنے ہوئے وقت تک جاری رہی۔ دان سے بیر سبع تک ۰۰۰,۷۰ لوگ مر گئے۔ 16 فرشتے نے اپنے بازو یروشلم پر تباہ کرنے کے لئے پھیلا دیئے۔ لیکن لوگوں کی مصیبت کے لئے خدا وند کو بہت افسوس ہوا۔ خدا وند نے اس فرشتے سے جس نے لوگوں کو تباہ کیا تھا کہا ، “اتنا بس ہے اپنے بازو نیچے کرلو۔” خدا وند کا فرشتہ یبوسی اروناہ کے کھلیان کے کنارے تھا۔

داؤد کا اروناہ کے کھلیان کو خرید نا

17 داؤد نے اس فرشتہ کو دیکھا جس نے لوگوں کو مارا۔ داؤد نے خدا وند سے کہا۔ داؤد نے کہا ، “میں نے گناہ کیا ، میں نے غلطی کی ہے لیکن ان لوگوں نے صرف وہی کیا جو میں نے انکو کرنے کو کہا۔ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی۔ براہ کرم سزا مجھے اور میرے باپ کے خاندان کو دے۔”

18 اس دن جاد داؤد کے پاس آیا۔ جاد نے داؤد سے کہا ، “جاؤ اور نذرانہ قربان گاہ اروناہ یبوسی کے لئے بناؤ۔” 19 اس لئے داؤد نے جاد سے جو کہا ویسا کیا۔ داؤد اروناہ کو دیکھنے گیا۔ 20 اروناہ نے نگاہ اٹھا کر بادشاہ داؤد کو اور اسکے خادموں کو دیکھا کہ اس کے پاس آرہے ہیں۔ اروناہ باہر نکلا اور اپنا سر زمین پر ٹیک کر سلام کیا۔ 21 اروناہ نے کہا ، “میرا آقا و بادشاہ میرے پاس کیوں آیا ہے۔

داؤد نے جواب دیا ، “میں تم سے کھلیان خرید نے آیا ہو ں۔ تب میں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکوں گا ، پھر بیماری رک جائے گی۔”

22 اروناہ نے بادشاہ سے کہا ، “اے میرے آقا و بادشاہ جو چیز آپ قربانی کے لئے چاہیں لے سکتے ہیں۔ یہاں کچھ بیلیں جلانے کی قربانی کے لئے ہیں اور جلانے کی لکڑی کے طور پر استعمال کرنے کے لئے اناج مَلنے کا تختہ اور جوا ہے۔ 23 اے بادشاہ میں ہر چیز تم کو دونگا۔” اروناہ نے بادشاہ سے یہ بھی کہا ، “آپ کا خدا وند خدا آپ سے خوش رہے۔

24 لیکن بادشاہ نے اروناہ سے کہا ، “نہیں ! میں تم سے سچ کہتا ہوں میں تم سے زمین کو اسکی قیمت دے کر خر یدوں گا۔ میں خدا وند اپنے خدا کو کوئی ایسی قربانی نہیں چڑھاؤنگا جس کی کوئی قیمت میں نے ادا نہیں کی۔ ”

اس لئے داؤد نے بیل اور کھلیان کو پچاس چاندی کے مثقال سے خریدا۔ 25 تب داؤد نے ایک قربان گاہ وہاں خدا وند کے لئے بنائی۔ داؤد نے جلانے کی قربانی اور سلامتی کا نذرانہ پیش کیا۔

خدا وند نے اسکی دعاؤں کو ملک کے لئے قبول کرلیا خدا وند نے اسرائیل میں بیماری روک دی۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International