Beginning
ضیبا کی داؤد سے ملا قات
16 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا۔ 2 بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، “یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟”
ضیبا نے جواب دیا ، “خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے۔
3 بادشاہ نے پو چھا ، “مفیبوست کہاں ہے ؟”
ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، “مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے۔”
4 تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، “اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہوں۔”
ضیبانے کہا ، “ میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا۔”
سمعی کا داؤد کو بد دعا دینا
5 داؤد بحوریم آیا۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا۔
6 سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے۔ 7 سمعی نے داؤد کو بد دعا دی۔ اس نے کہا ، “باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل ! 8 خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو۔”
9 ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، “میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو۔”
10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، “میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟” 11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، “دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس کو اکیلا رہنے دو۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے۔ 12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا۔”
13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے۔
14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ (دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا۔
15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے۔ 16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”
17 ابی سلوم نے جواب دیا ، “تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟”
18 حوسی نے کہا ، “میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے۔ ان لوگوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا۔ 19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا۔”
ابی سلوم کا اخیتفُل سے مشورہ لینا
20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، “براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟”
21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “ تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے۔”
22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا۔ 23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں۔
داؤد کے بارے میں اخیتفل کا مشورہ
17 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “مجھے اب ۰۰۰,۱۲ آدمیوں کو چننے دو تب آج رات میں داؤد کا پیچھا کروں گا۔ 2 جب وہ تھکا ہوا اور کمزور ہوگا تو میں اس کو پکڑونگا۔” میں اس کو ڈراؤنگا اور اس کے تمام لوگ بھا گ جائیں گے۔لیکن میں صرف بادشاہ داؤد کو مارونگا۔ 3 تب میں سب لوگوں کو تمہارے پاس لاؤنگا۔ اگر داؤد مرجائے گا تب سب لوگ امن سے واپس ہونگے۔”
4 یہ منصوبہ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی قائدین کو اچھا معلوم ہوا۔ 5 لیکن ابی سلوم نے کہا ، “ارکی حوسی کو بلا ؤ میں اسکی بات بھی سننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے۔”
حوسی اخیتفل کی رائے کو برباد کرتا ہے
6 حوسی ابی سلوم کے پاس آیا۔ ابی سلوم نے حوسی سے کہا ، “یہ منصوبہ اخیتفل نے دیا ہے کیا ہم کو اس پر عمل کرنا چاہئے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کہو۔ ”
7 حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “اخیتفل کی رائے اس وقت ٹھیک نہیں ہے۔” 8 حوسی نے مزید کہا ، “تم جانتے ہو کہ تمہارا باپ اور اسکے آدمی طاقتور آدمی ہیں۔ وہ اس جنگلی ریچھ کی طرح خطرناک ہیں جس کے بچوں کو کوئی اٹھا لے گیا ہو۔ تمہارا باپ ایک تربیت یافتہ جانباز ہے۔ وہ لوگوں کے ساتھ (ساری رات )نہیں رکے گا۔ 9 وہ شاید پہلے ہی سے غار یا کسی دوسری جگہ پر چھپا ہے اگر تمہارا باپ پہلے تمہارے آدمیوں پر حملہ کرتا ہے تو لوگ اسکے بارے میں سنیں گے اور وہ سوچیں گے ابی سلوم کے پیرو کارو ں کو ہرایا جا رہا ہے۔ 10 تب وہ لوگ بھی جو شیر ببر کی مانند بہادر ہیں خوفزدہ ہونگے کیوں ؟ کیوں کہ تمام اسرائیلی جانتے ہیں کہ تمہارا باپ طاقتور لڑ نے والا ہے اور اسکے آدمی بہادر ہیں۔
11 “ یہ میری رائے ہے : تمہیں چاہئے کہ تمام اسرائیلیوں کو جو دان اور بیر سبع کے ہیں ایک ساتھ جمع کرو۔ تب کہیں سمندر کی ریت کی مانند بہت سے لوگ ہونگے۔ تب تمہیں خود جنگ میں جانا چاہئے۔ 12 ہم داؤد کو جہاں کہیں بھی چھپا ہے اس جگہ سے پکڑیں گے۔ ہم کئی سپاہیوں کے ساتھ اس پر حملہ کریں گے۔ ہم شبنم کے ان بے شمار قطروں کی طرح ہونگے جو زمین کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ ہم داؤد اور اسکے آدمیوں کو مارڈالیں گے۔ کو ئی آدمی زندہ نہیں رہے گا۔ 13 لیکن اگر داؤد شہر میں فرار ہوتا ہے تب تمام اسرائیلی اس شہر میں رسّیاں لائیں گے اور ہم لوگ اس شہر کی دیواروں کو گھسیٹ لیں گے اس شہر کا ایک پتھر بھی نہ چھو ڑا جائے گا۔”
14 ابی سلوم اور تمام اسرائیلیوں نے کہا ، “حوسی ارکی کا مشورہ اخیتفل کے مشورے سے بہتر ہے۔” یہ انہوں نے کہا کیوں کہ یہ خدا وند کا منصوبہ تھا۔خدا وند نے منصوبہ بنایا تھا کہ اخیتفل کے مشورے بے کار ہو جائیں۔ اس طرح خدا وند ابی سلوم کو سزا دے سکتا تھا۔
حُوسی کا داؤد کو انتباہ دینا
15 حوسی نے وہ باتیں کاہن صدوق اور ابی یاتر سے کہیں۔ حوسی نے انہیں ان باتوں کے متعلق کہا جس کا مشورہ اخیتفل نے ابی سلوم اور اسرائیل کے قائدین کو دیا تھا۔ حوسی نے صدوق اور ابی یاتر کو بھی ان باتوں کے متعلق بتایا جو اس نے خود رائے دی تھی۔ حوسی نے کہا۔ 16 “جلدی سے داؤد کو خبر بھیجو اس کو کہو کہ وہ آج رات ان جگہوں پر نہ ٹھہرے جہاں سے لوگ اکثر ریگستان میں داخل ہوتے ہیں۔ اسے اطلاع دو کہ وہ دریائے یردن کو ایک بار میں پار کر جائے۔ اگر وہ دریائے یردن پار کر لے تو بادشاہ اور اسکے لوگ نہیں پکڑے جائیں گے۔”
17 کاہنوں کے بیٹے یونتن اور اخیمعض عین راجل میں انتظار کئے وہ شہر میں جاتے ہوئے کسی کو دکھا ئی نہیں دینا چاہتے تھے۔ ایک خادمہ لڑ کی ان کے پاس آئی ان لوگوں کو پیغام دی۔ تب یونتن اور اخیمعض داؤد کے پاس گئے اور ساری جانکاری دے دی۔
18 لیکن ایک لڑکے نے یونتن اور اخیمعض کو دیکھا لڑ کا دوڑ کر ابی سلوم کو کہنے گیا۔ یونتن اور اخیمعض جلد ہی بھا گے وہ بحوریم میں ایک آدمی کے گھر پہنچے اس آدمی کے گھر کے سامنے میدان میں ایک کنواں تھا۔ یونتن اور اخیمعض اس کنویں میں گئے۔ 19 اس آدمی کی بیوی نے کنویں پر چادر پھیلا دی اور تب اس نے چادر کے اوپر اناج رکھ دی۔ تاکہ کوئی بھی آدمی کنویں میں جھانک کر چھپے ہوئے اخیمعض اور یونتن کو دیکھ نہ سکے۔ 20 ابی سلوم کے خادم عورت کے پاس آئے۔ انہو نے پوچھا ، “اخیمعض اور یونتن کہاں ہیں۔”
عورت نے ابی سلوم کے خادموں سے کہا ، “وہ پہلے ہی نالہ کے پار چلے گئے ہیں۔”
تب ابی سلوم کے خادم یونتن اور اخیمعض کو تلاش کرنے چلے گئے۔ لیکن وہ انہیں نہ پا سکے اس لئے ابی سلوم کے خادم یروشلم واپس ہوئے۔
21 ابی سلوم کے خادموں کے جانے کے بعد یونتن اورا خیمعض کنویں سے باہر اوپر آئے انہوں نے جاکر بادشاہ داؤد سے کہا۔ انہوں نے بادشاہ داؤد کو اطلاع دی ، “جلدی کرو دریاکے پار جاؤ۔ اخیتفل نے یہ باتیں آپ کے خلاف کہی ہیں۔ ”
22 تب داؤد اور اسکے لوگوں نے دریائے یردن کو پار کیا۔ سورج نکلنے سے پہلے داؤد کے تمام لوگ دریائے یردن پار کر چکے تھے۔
اخیتفل کی خود کشی
23 اخیتفل نے دیکھا کہ اسرائیلیوں نے اس کی نصیحت کو قبول نہیں کیا۔ اخیتفل نے اپنے گدھے پر زین ڈا لی اور اپنے وطن واپس چلا گیا۔ اس نے اپنے خاندان کے لوگوں کی حمایت میں ایک وصیت نامہ لکھا اور تب اس نے خود بخود پھا نسی لے لی۔ اس کے مرنے کے بعد لوگوں نے اس کو اسکے باپ کی قبر میں دفن کیا۔
ابی سلوم کا دریائے یردن کو پار کرنا
24 داؤ دمحنایم پہنچا۔ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی جو اسکے ساتھ تھے یردن دریا کو پار گئے۔ 25 ابی سلوم نے عماسا کو فوج کا نیا سپہ سالار بنایا۔ عماسا نے یوآب کی جگہ لی۔ عماسا اسمٰعیلی اترا کا بیٹا تھا۔ عماسا کی ماں ابیجیل تھی جو ضرویاہ کی بہن ناحس کی بیٹی تھی۔ ( ضرویاہ یعقوب کی ماں تھی۔ ) 26 ابی سلوم اور اسرائیلیوں نے جلعاد میں اپنا خیمہ قائم کیا۔
سوبی ،مکیر اور برزلی
27 داؤد محنایم پہنچا۔ سوبی ، مکیر اور برزلی اس جگہ پر تھے۔ ( ناحس کا بیٹا سوبی ربّہ کے عمّونی شہر کا رہنے والا تھا۔ مکیر عمی ایل کا بیٹا تھا جو لودبار کا رہنے والا تھا۔ برزلی راجلیم جلعاد کا تھا۔ ) 28-29 ان تینوں آدمیوں نے کہا ، “صحرا میں لوگ بہت تھکے ہوئے ، بھو کے اور پیاسے بھی ہیں۔ ” اس لئے وہ لوگ اور اسکے ساتھ جو لوگ تھے داؤد کے پاس کئی چیزیں لائیں۔ وہ انکے لئے بستر ، کٹورے اور بہت سے کھانے کی چیزیں لے آئے۔ وہ گیہوں ، بارلی ، آٹا ، پکا ہوا کھا نا بھنی ہوئی پھلیاں ، سوکھے بیج ،شہد ، مکھن، بھیڑ اور گائے کے دودھ کا پنیر بھی لے آئے۔
داؤد کی جنگ کے لئے تیاری
18 داؤد نے اپنے آدمیو ں کو گِنا۔ اس نے ہر ایک ہزار اور ہر ایک سو آدمیوں پر سپہ سالا ر چُنا۔ 2 داؤد نے اپنے آدمی کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا۔ تب داؤد نے اپنے آدمیو ں کو لڑنے کے لئے بھیجا۔ یو آب ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا۔ یو آب کا بھا ئی او ر ابیشے جو ضرویاہ کا بیٹا تھا۔ وہ دوسرے ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا۔ اور جات اتی آخری تہا ئی آدمیو ں کا سردار تھا۔
بادشاہ داؤد نے لوگوں سے کہا ، “میں بھی تمہا رے ساتھ جا ؤں گا۔”
3 لیکن آدمیوں نے کہا ، “نہیں ! آپ کو ہمارے ساتھ نہیں جانا چا ہئے۔کیوں ؟ کیوں کہ اگر ہم جنگ سے بھاگ جا ئیں تو ابی سلوم کے آدمی توجہ نہ کریں گے اگر ہماری فوج کے آدھے آدمی بھی مار دیئے جا ئیں تو بھی ابی سلوم کے آدمی پرواہ نہ کریں گے لیکن آپ ہمارے لئے ۱۰۰۰۰ لوگوں جیسے قیمتی ہیں۔ آپ کے لئے یہ بہتر ہے کہ شہر ہی میں ٹھہرے رہیں۔ اس لئے کہ اگر ہمیں مدد کی ضرورت ہو گی تب آپ ہما ری مدد کر سکیں گے۔”
4 بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، “جو تم بہتر سمجھ تے ہو میں وہی کروں گا۔ ” تب بادشاہ پھا ٹک کے قریب کھڑے ہو ئے۔ فوج باہر چلی گئی وہ ۱۰۰۰ اور ۱۰۰ آدمیوں کے گروہوں میں باہر گئے۔
نوجوان ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو
5 بادشاہ نے ابیشے ، اِتی اور یو آب کو حکم دیا۔ اس نے کہا ، “یہ میرے لئے کرو اور ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو۔” سب لوگوں نے بادشاہ کے احکام کو جو ابی سلوم کے متعلق تھا سنا ۔
داؤد کی فوج کا ابی سلوم کی فوج کو شکست دینا
6 داؤد کی فوج باہر میدان میں آئی اور ابی سلوم کے اسرا ئیلیوں کے خلاف وہ افرائیم کے جنگل میں لڑی۔ 7 داؤد کی فوج نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی اس دن ۰۰۰،۲۰ آدمی مارے گئے۔ 8 جنگ پو رے ملک میں پھیل گئی۔ لیکن اس دن تلوار سے مرنے کے بہ نسبت جنگل میں زیادہ آدمی مارے گئے۔
9 ایسا ہو ا کہ ابی سلوم داؤد کے افسروں سے ملا۔ ابی سلوم اپنے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو نے کی کو شش کیا۔ خچّر بڑے بلوط کے درخت کی شاخوں کے نیچے گیا۔ شاخیں بہت گھنی تھیں اور ابی سلو م کا سر درخت میں پھنس گیا اس کا خچر اس کے نیچے سے باہر نکل بھا گا اس لئے ابی سلوم ٹہنیوں میں پھنس کر لٹک رہا تھا۔
10 اس واقعہ کو ایک آدمی نے دیکھا اس نے یو آ ب سے کہا ، “میں نے ابی سلوم کو بلوط کے درخت میں لٹکا دیکھا۔”
11 یو آب نے اس آدمی سے کہا ، “تم نے اس کو کیوں نہیں مار ڈا لا اور اس کو زمین پر گرنے کیوں نہیں دیا۔ میں تمہیں ایک کمر بند اور چاندی کے دس ٹکڑے دیتا۔”
12 اس آدمی نے یو آب سے کہا ، “اگر آپ ۱۰۰۰ چاندی کے ٹکڑے بھی دیتے تو میں بادشاہ کے بیٹے کو ضرر نہیں پہنچا تا کیوں؟ کیوں کہ ہم نے بادشاہ کے حکم کو جو تمہیں اور ابیشے اور اتی کو دیا گیا تھا وہ سنا تھا۔ بادشاہ نے کہا ، ’ ہو شیار رہو نوجوان ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچے۔‘ 13 اگر میں ابی سلوم کو مار ڈالتا تو بادشاہ کو خود ہی معلوم ہوجاتا اور آپ مجھ کو نہیں بچاتے۔”
14 یوآب نے کہا ، “میں تمہارے ساتھ اپنا وقت خراب نہیں کرونگا۔”
ابی سلوم ابھی تک زندہ اور بلوط کے درخت میں لٹک رہا ہے۔ یوآب نے تین بھا لے لیا اور انکو ابی سلوم پر پھینکا۔ بھا لا ابی سلوم کے دل کو چھید تے ہو ئے نکل گیا۔ 15 یوآب کے پاس دس نوجوان سپا ہی تھے جو اسکا زرہ بکتر اور ہتھیار لے جاتے تھے۔ وہ سب آدمی ابی سلوم کے اطراف جمع ہوئے اور اس کو مار ڈا لے۔
16 یوآب نے بگل بجایا اور لوگوں سے کہا ، “ابی سلوم کے اسرائیلیوں کا پیچھا روک دیں۔ 17 تب یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کے جسم کو اٹھا یا اور جنگل کے بڑے سوراخ میں پھینک دیا اور انہوں نے سوراخ کو کئی پتھروں سے بند کر دیا۔
تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے اپنے گھر بھاگ گئے۔
18 جب ابی سلوم زندہ تھا اس نے بادشاہ کی وادی میں ایک ستون کھڑا کیا تھا۔ ابی سلوم نے کہا ، “میرا کوئی بیٹا نہیں جو میرا نام زندہ رکھے۔” اس لئے اس نے اس ستون کو اپنے بعد نام دیا۔ وہ ستون آج بھی “ ابی سلوم کی یاد گار ستون ” کہلاتا ہے۔
یوآب کا داؤد کو خبر بھیجنا
19 صدوق کے بیٹے اخیمعض نے یوآب کو کہا ، “مجھے اب بھا گ کر جانے دو اور بادشاہ داؤد کو خبر دینے دو۔ میں ان سے کہونگا کہ خدا وند نے انکے دشمنوں کو تباہ کردیا ہے۔”
20 یوآب نے اخیمعض کو جواب دیا ، “نہیں ! تم داؤد کو آج خبر نہیں پہونچاؤگے۔ تم کسی دوسرے وقت خبر پہنچانا لیکن آج نہیں کیوں ؟ کیوں کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے۔”
21 تب یوآب نے ایک ایتھوپیا کے آدمی سے کہا ، “جاؤ! بادشاہ سے جو کچھ تم نے دیکھا ہے کہو۔”
اس لئے ایتھو پی یوآب کے سامنے جھکا اور داؤد کو کہنے کے لئے دوڑا۔
22 لیکن صدوق کے بیٹے اخیمعض نے دوبارہ یوآب سے درخواست کی جو کچھ بھی ہو اس کی پر واہ نہیں براہ کرم ایتھو پی کے پیچھے مجھے دوڑ کر جا نے دو۔
یوآب نے کہا ، “بیٹے تم کیوں خبر پہنچانا چاہتے ہو خبرپہنچانے کے لئے تم کوئی انعام نہیں پاؤ گے۔”
23 اخیمعض نے جواب دیا ، “جو کچھ ہو اسکی پرواہ نہیں مجھے داؤد کے پاس جانے دو۔”
یوآب نے اخیمعض سے کہا ، “اچھا ! دوڑو داؤد کے پاس۔” تب اخیمعض یردن کی وادی میں سے دوڑا اور ایتھو پی سے آگے نکل گیا۔
داؤد خبر سُنتا ہے
24 داؤد شہر کے دو پھاٹکو ں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا۔ پہریدار شہر کے دیواروں کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ پہریدار نے دیکھا کہ ایک آدمی تنہا دوڑ رہا ہے۔ 25 پہریدار نے بادشاہ داؤد کو کہنے کے لئے زور سے پکا را۔
بادشاہ داؤد نے کہا ، “اگر آدمی اکیلا ہے تو وہ خبر لا رہا ہے۔”
آدمی شہر سے قریب سے قریب تر ہوا۔ 26 پہریدار نے دیکھا کہ دوسرا آدمی دوڑ رہا ہے۔ پہریدا نے پھاٹک کے چوکیدار کو اطلاع دی ، “وہاں ایک اور دوسرا شخص اکیلا دوڑ رہا ہے۔”
بادشاہ نے کہا ، “وہ بھی خبر لا رہا ہے۔”
27 پہریدار نے کہا ، “پہلا دوڑنے وا لا آدمی صدوق کا بیٹا اخیمعض کے جیسا ہے۔
بادشا نے کہا ، “اخیمعض ایک اچھا آدمی ہے وہ اچھی خبر لا رہا ہو گا۔”
28 اخیمعض نے بادشا ہ کو پُکارا اور کہا ، “ہر چیز ٹھیک ہے۔ اخیمعض نے اپنا سر بادشا ہ کے سامنے فرش کی طرف جھکا یا۔ اخیمعض نے کہا ، “خداوند اپنے خدا کی حمد کرو ! خدا وند نے ان آدمیوں کو شکست دی ، میرے آقا میرے بادشاہ جو آپ کے خلاف تھے۔ ”
29 بادشاہ نے پوچھا ، “کیا ابی سلوم خیر یت سے ہے ؟ ”
اخیمعض نے جواب دیا ، “جب یوآب نے مجھے بھیجا تو میں نے ایک بڑی بھیڑ دیکھی جو مشتعل تھی۔ لیکن میں نے نہیں جانا کہ یہ آخر منجملہ کیا تھا ؟ ”
30 تب بادشاہ نے کہا ، “یہاں ٹھہرو اور انتظار کرو۔ ” اخیمعض وہاں گیا اور کھڑا رہا انتظار کرتا رہا۔
31 ایتھوپی پہنچا اس نے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ کے لئے خبر ہے آج خدا وند نے ان لوگوں کو سزا دی جو آپ کے خلاف تھے۔ ”
32 بادشاہ نے ایتھو پی سے پوچھا ، “کیا نو جوان ابی سلوم خیریت سے ہے ؟”
ایتھو پی نے جواب دیا ، “میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے دشمن اور سب لوگوں کو جو آپ کے خلاف آپ کو چوٹ پہنچانے آئے تھے اس نو جوان آدمی ( ابی سلوم ) کی طرح سزا ملے گی۔ ”
33 تب بادشاہ نے جان لیا کہ ابی سلوم مر گیا ہے۔ بادشاہ بہت پریشان تھا وہ دیواروں کے پھاٹک کے اوپر کمرہ تک گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ جب وہ روتا ہوا چلا تو وہ یہ کہہ رہا تھا ، “اے میرے بیٹے ابی سلوم میرے بیٹے ابی سلوم کاش تیرے بجائے مجھے مرنا چاہئے تھا ، اے ابی سلوم میرے بیٹے ! میرے بیٹے ! ”
©2014 Bible League International