Beginning
ایک نبی کی بیوہ کا الیشع سے مد دمانگنا
4 نبیوں کے گروہ کے ایک آدمی کی بیوہ تھی۔ وہ آدمی مرگیا اسکی بیوی الیشع کے پاس رو ئی ، “میرا شوہر آپ کے خادم کی مانند تھا اب میرا شوہر مرچکا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ خداوندکی تعظیم کرتا تھا لیکن اس پر ایک آدمی کا قرض باقی ہے اور اب وہ آدمی میرے دو بیٹوں کو غلا م بنانے کیلئے لینے آرہا ہے۔”
2 الیشع نے جواب دیا ، “میں تمہا ری کس طرح مدد کرسکتا ہوں۔ مجھے کہو کہ تمہا رے گھر میں تمہا رے پاس کیا ہے ؟”
عورت نے کہا ، “گھر میں میرے پاس کو ئی چیز نہیں ہے میرے پاس صرف زیتون کے تیل کا مرتبان ہے۔”
3 تب الیشع نے کہا ، “جا ؤ اور اپنے سارے پڑوسیوں سے خالی مرتبان کو مانگ کر لا ؤ۔ 4 پھر اپنے گھر جا ؤ اور درواز ے بند کرلو صرف تم اور تمہا رے بیٹے گھر میں رہیں گے۔ پھر ہر ایک مرتبان میں تیل ڈا لو اور اسے ایک طرف رکھو۔”
5 اس طرح وہ عورت الیشع کے پاس سے نکلی اور اپنے گھر میں گئی اور دروازہ بند کردی صرف وہ اور اس کے بیٹے گھر میں تھے اس کے بیٹے مرتبانوں کولا ئے اور اسے تیل سے بھر دیئے۔ 6 اسنے کئی مرتبانوں کوبھرے آخر کار اس نے اپنے بیٹے سے کہا ، “ایک اور مرتبان میرے پاس لا ؤ۔”
لیکن تمام مرتبان بھرے ہو ئے تھے اس لڑکے نے عورت سے کہا ، “یہاں اور کو ئی مرتبان خالی نہیں ہے۔” اس وقت مرتبان میں تیل ختم ہو چکا تھا۔
7 تب اس عورت نے خدا کے آدمی ( الیشع ) سے جو کچھ ہوا اسے کہا۔الیشع نے اس سے کہا ، “جا ؤ تیل کو بیچو اور قرض ادا کرو تیل کے بیچنے کے بعد اور قرض ادا کرنے کے بعد تم اور تمہا رے بیٹے جو رقم بچی ہے اس سے گذارا کر سکتے ہیں۔”
شونیم کی ایک عورت کا الیشع کوکمرہ دینا
8 ایک دن الیشع شونیم کو گیا۔ ایک دولتمند عورت وہاں رہتی تھی۔ اس عورت نے الیشع سے کہا ، “وہ اس کے گھر پر ٹھہرے اور کھانا کھا ئے۔ اس لئے جب بھی الیشع وہاں گیا وہ اس کے ساتھ ٹھہرا ور کھانا کھایا۔
9 عورت نے اپنے شوہر سے کہا ، “دیکھو ! میں دیکھ سکتی ہوں کہ الیشع ایک مقدس خدا کا آدمی ہے وہ ہمارے گھر سے ہر وقت گذرتا ہے۔ 10 ہمیں الیشع کے لئے چھت پر ایک چھوٹا کمرہ بنا نے دو۔ ہم اس کمرے کو ایک پلنگ ، میز ،چراغ ، اور کرسی سے آراستہ کریں گے تا کہ وہ جب بھی ہمارے ساتھ رہنے کیلئے آئے وہ وہاں رہ سکے۔”
11 ایک دن الیشع عورت کے گھر آیا وہ اس کمرے میں گیا اور اس کو جانچا۔ 12 الیشع نے اپنے خادم جیحا زی سے کہا ، “ اس شونیمی عورت کو بلا ؤ۔”
خادم نے شونیمی عورت کو بلا یا اور وہ الیشع کے سامنے کھڑی ہو ئی۔ 13 الیشع نے اس کے خادم سے کہا ، “ اس عورت سے کہو ، “تم ہماری دیکھ بھال کی خاطر بڑی تکلیف اٹھا ئی۔ اس کے بدلے میں ہم تمہا رے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ اگر تم چا ہو تو ہم بادشاہ یا فوج کے سپہ سالار سے تمہا ری خاطر بات کر سکتے ہیں ،
“عورت نے جواب دیا ، “میں یہاں اچھی طرح اپنے لوگوں میں ہوں۔”
14 الیشع نے جیحازی سے کہا ، “ہم اس کیلئے کیا کرسکتے ہیں ؟”
جیحازی نے جواب دیا ، “میں جانتا ہوں! اس کو بیٹا نہیں ہے اور اس کا شوہر ایک بوڑھا آدمی ہے۔”
15 تب الیشع نے کہا ، “اس کو بلا ؤ۔”
اس لئے جیحازی نے اس عورت کو بلا یا وہ آئی اور دروازے پر کھڑی رہی۔ 16 الیشع نے عورت سے کہا ، “اس وقت سے دوسرے بہار کے موسم تک تمہا ری گود میں تمہا را لڑکا ہو گا۔”
عورت نے کہا ، “نہیں جناب ! اے خدا کے آدمی مجھ سے جھوٹ مت کہو۔”
شونیم کی عورت کو بیٹا ہو تا ہے
17 لیکن عورت حاملہ ہو ئی اس نے لڑکے کو جنم دیا دوسرے بہار کے موسم میں جیسا کہ الیشع نے کہا تھا۔
18 لڑکا بڑا ہوا۔ ایک دن لڑکا باہر کھیتو ں میں اپنے باپ اور ان آدمیوں کو جو اناج کا ٹ رہے تھے دیکھنے گیا۔ 19 لڑکے نے اپنے باپ سے کہا ، “آہ میرا سر۔ میرا سر پھٹا جا رہا ہے۔”
باپ نے اپنے نوکر سے کہا ، “اس کو اس کی ماں کے پاس لے جا ؤ۔”
20 نوکر لڑ کے کو ماں کے پاس لے گیا لڑکا ماں کی گود میں دوپہر تک بیٹھا اور وہ مرگیا۔
عورت کا الیشع سے ملنا
21 عورت نے لڑکے کو خدا کے آدمی ( الیشع) کے بستر پر لٹا دیا اور اس کمرے کا دروازہ بند کردیا اور باہر چلی گئی۔ 22 اس نے اپنے شوہر کو بلا یا اور کہا ، “براہ کرم اپنے کسی ایک نوکر اور ایک خچر کو میرے پاس بھیجو تب میں جلدی ہی خدا کے آدمی کولینے جا ؤں گی اور واپس آؤں گی۔
23 عورت کے شوہر نے کہا ، “تم آج کیوں خدا کے آدمی کے پاس جانا چا ہتی ہوں؟” یہ کو ئی نیا چاند یا سبت کا دن نہیں ہے۔”
اس نے کہا ، “فکر نہ کرو ہر چیز ٹھیک ہے۔”
24 تب اس نے خچر پر زین ڈا لی اور اپنے خادم سے کہا ، “جلدی چلو جب تک میں نہ کہوں تو آہستہ نہ چلنا۔”
25 عورت کرمل کی چوٹی پر خدا کے آدمی کو لینے گئی۔
خدا کے آدمی نے دیکھا کہ شونیمی عورت آرہی ہے۔ وہ ابھی کچھ دور ہی میں تھی کہ الیشع نے ملا زم جیحازی سے کہا، “دیکھو اس شونیمی عورت کو۔ 26 براہ کرم ابھی دوڑ کر اس سے ملو اس سے کہو ، ’ کیا ہوا ؟ کیا تم بالکل ٹھیک ہو ؟ کیا تمہا را شوہرٹھیک ہے؟ کیا تمہا را بیٹا بالکل ٹھیک ہے ؟” جیحازی شونیمی عورت سے ان باتوں کو پو چھا
اس نے جواب دیا ہر چیز ٹھیک ہے۔”
27 لیکن شونیمی عورت اوپر پہاڑی پر خدا کے آدمی کے پاس گئی وہ جھک گئی اور الیشع کے قد م چھو ئی۔جیحازی اس خاتون کو ڈھکیل دینے کیلئے آگے بڑھا۔لیکن خدا کے آدمی نے جیحازی سے کہا ، “اس کو اکیلا چھوڑدو۔ وہ بہت تناؤ میں ہے اور خداوند نے اس عورت کے متعلق کچھ ظاہر نہیں کیا۔خداوند نے اس خبر کو مجھ سے پوشیدہ رکھا۔”
28 تب شونیمی عورت نے کہا ، “جناب میں نے بیٹے کیلئے کبھی سوال نہیں کیا تھا میں نے تم سے کہا تھا ، ’ مجھے فریب مت دو۔”
29 تب الیشع نے جیحازی سے کہا ، “جانے کیلئے تیار رہو میری چھڑی لو اور چلو کسی سے بات کرنے کیلئے مت رُکو اگر راستے میں کسی سے ملو تو سلام نہ کرو اور اگر تم سے کو ئی سلام کرے تو جواب نہ دو۔ میری چھڑی کو لڑکے کے چہرے پر رکھو۔”
30 لیکن لڑکے کی ماں نے کہا ، “میں خداوند اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تی ہوں میں آپ کے بغیر یہاں سے نہیں جا ؤں گی۔”
اس لئے الیشع اٹھا اور شونمی عورت کے ساتھ چلا۔
31 جیحازی شونیمی عورت کے گھر شونیمی عورت اور الیشع سے پہلے پہنچا۔جیحازی نے چھڑی کو بچے کے چہرہ پر رکھا لیکن لڑکے نے بات نہیں کی یا کو ئی ایسی نشانی دکھا ئی نہیں دی جس سے ظاہر ہو کہ اس نے کو ئی چیز سنی ہو۔ تب جیحاز ی واپس الیشع سے ملنے آیا۔جیحازی نے الیشع سے کہا ، “لڑکا نہیں اٹھا۔”
شونیمی عورت کے بیٹے کا دوبارہ زندہ ہونا
32 الیشع گھر کے اندر گیا اور وہاں بچہ اس کے بستر پر مُردہ پڑا تھا۔ 33 الیشع کمرہ کے اندر گیا اور دروازہ بند کردیا۔ اب صرف الیشع اور بچہ ہی کمرے میں تھے۔ تب الیشع نے خداوند سے دُعا کی۔ 34 الیشع بستر کے پاس گیا اور بچے پر لیٹ گیا۔ الیشع نے بچّے کے منہ پر اپنا منھ رکھا الیشع نے اپنی آنکھیں اسکی آنکھوں پر رکھیں۔ الیشع نے ا س کے ہاتھ بچے کے ہاتھ پر رکھے۔ الیشع اس وقت بچے کے اوپر پڑا رہا جب تک کہ بچے کا جسم گرم نہ ہوگیا۔
35 تب الیشع واپس ہوا اور اپنے کمرے کے اطراف ٹہلنے لگا وہ پھر دوبارہ گیا اور بچّے کے اوپر لیٹ گیا جب تک بچّے نے سات مرتبہ چھینکیں نہ لیں اور آنکھیں نہ کھو لیں۔
36 الیشع نے جیحازی کو بلایا ، “شو نیمی عورت کو بلاؤ۔”
جیحازی نے شونیمی عورت کو بلایا اور وہ الیشع کے پاس آئی اس نے کہا ، “ اپنے بیٹے کو اٹھا لو۔”
37 تب شونیمی عورت (کمرہ کے ) اندر گئی اور الیشع کے قدم بوس ہوئی تب اس نے بچے کو اٹھا یا اور باہر گئی۔
الیشع اور زہریلا شوربہ
38 الیشع دوبارہ جلجال گیا اس وقت زمین پر قحط تھا نبیوں کا گروہ الیشع کے سامنے بیٹھا تھا۔الیشع نے اپنے خادم سے کہا ، “بڑا برتن آگ پر رکھو اور کچھ شوربہ نبیوں کے گروہ کے لئے بناؤ۔”
39 ایک آدمی باہر کھیت میں بوٹیاں لانے گیا اس کو ایک جنگلی انگور کی بیل ملی اس نے اس سے کچھ میوے لئے۔ اس نے اس میوہ کو لباس میں رکھا اور واپس لایا۔ اس نے میوہ کو کاٹا اور برتن میں ڈا لا لیکن نبیوں کے گروہ کو معلوم نہ تھا کہ وہ کس قسم کا میوہ تھا۔
40 تب انہوں نے کچھ شوربہ آدمیوں کو کھانے کے لئے ڈا لا لیکن جب انہوں نے شوربہ کھا نا شروع کیا انہوں نے الیشع کو پکا را ، “خدا کے آدمی برتن میں زہر ہے۔ ” پوری غذا ز ہر آلود ہے اس لئے انہوں نے وہ غذا نہیں کھا ئی۔
41 لیکن الیشع نے کہا ، “تھو ڑا آٹا لاؤ۔” انہوں نے آٹا الیشع کے پاس لایا اور اس نے اس کو برتن میں پھینکا۔ تب الیشع نے کہا ، “لوگوں کے لئے شوربہ ڈا لو تا کہ وہ کھا پی سکیں۔ ”
اس شوربہ میں کچھ بھی نقصان دہ چیز نہ تھی۔
الیشع کا نبیوں کے گروہ کو کھانا کھلانا
42 بعل شلیشہ کے پاس سے ایک آدمی اور پہلی فصل کی رو ٹی خدا کے آدمی( الیشع) کے لئے لا یا اس آدمی نے بارلی کے ۲۰ رو ٹی کے ٹکڑے اور تازہ اناج اس کے تھیلے میں لا یا۔ تب الیشع نے کہا ، “یہ غذا لوگوں کو دو تا کہ وہ کھا سکیں۔”
43 الیشع کے خادم نے کہا ، “ کیا ؟ یہاں تو ۱۰۰ آدمی ہیں میں ان تمام آدمیوں کو کیسے غذا دے سکتا ہوں ؟”
لیکن الیشع نے کہا ، “لوگوں کو کھانے کے لئے غذا دو خدا وند کہتا ہے ، “وہ کھائیں گے اور پھر بھی غذا بچی رہے گی۔”
44 تب الیشع کے خادم نے کھانا نبیوں کے گروہ کے سامنے رکھا نبیوں کے گروہ نے کافی سیر ہو کر کھا یا اور پھر بھی کھانا بچا رہا یہ واقعہ ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا۔
نعمان کا مسئلہ
5 نعمان ارام کے بادشاہ کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ نعمان اپنے بادشاہ کے لئے بہت اہم آدمی تھا۔ نعمان بہت اہم آدمی تھا کیوں کہ خدا وند نے اسکو ارام کو فتح کرانے کے لئے استعمال کیا تھا۔ نعمان عظیم اور طا قتور آدمی تھا لیکن وہ کو ڑھ کا مریض بھی تھا۔
2 ارامی فوج نے کئی سپاہیوں کے گروہوں کو اسرائیل میں لڑ نے بھیجا سپاہیوں نے لوگوں کو غلام بنایا۔ ایک مرتبہ انہوں نے ایک چھو ٹی لڑ کی کو اسرائیل کی زمین سے لیا۔یہ چھو ٹی لڑ کی نعمان کی بیوی کی خادمہ ہوئی۔ 3 اس لڑ کی نے نعمان کی بیوی سے کہا ، “میں چاہتی ہوں کہ میرا آقا ( نعمان) نبی( الیشع) سے ملے جو سامریہ میں رہتا ہے وہ نبی نعمان کو اس کے کوڑھ سے شفا دے سکتا ہے۔”
4 نعمان اپنے آقا (ارام کا بادشاہ ) کے پاس گیا۔ نعمان نے ارام کے بادشاہ سے وہ باتیں کہیں جو باتیں اسرائیلی لڑ کی نے کہیں تھیں۔
5 تب ارام کے بادشاہ نے کہا ، “ اب جاؤ اور میں اسرائیل کے بادشاہ کو ایک خط بھیجونگا۔”
اس لئے نعمان اسرائیل گیا۔ نعمان اپنے ساتھ کچھ تحفے لے گیا۔ نعمان اپنے ساتھ ۷۵۰ پاؤنڈ چاندی ،۶۰۰۰ سونے کی مہریں اور دس جوڑے کپڑے لے گئے۔ 6 نعمان ارام کے بادشاہ کا خط اسرائیل کے بادشاہ کے پاس لے گیا خط میں یہ لکھا تھا : ” یہ خط یہ بتانے کے لئے ہے کہ میں خط پہنچانے والے خادم نعمانی کو اس لئے بھیج رہا ہوں تا کہ تم اس کو کوڑھ کی بیماری سے شفاء دے سکو۔”
7 جب اسرائیل کے بادشاہ نے خط پڑھا اس نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے یہ ظا ہر کرنے کے لئے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے۔ اسرائیل کے بادشاہ نے کہا ، “کیا میں خدا ہوں ؟”نہیں ! میرے پاس زند گی اور موت پر قابو پانے کے لئے طا قت نہیں۔ تو پھر کیوں ارام کے بادشاہ نے ایک کوڑھی کو علاج کے لئے میرے پاس بھیجا ہے۔ وہ ضرور ہم لوگوں کے خلاف لڑا ئی لڑ نے کے لئے کچھ بہانہ ڈھونڈ نے کی کوشش کررہا ہے۔”
8 الیشع خدا کے آدمی نے سنا کہ اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔ اس لئے الیشع نے بادشاہ کو پیغام بھیجا آپ نے کیوں اپنے کپڑے پھا ڑے ؟ نعمان کو میرے پاس آنے دو تب اسے معلوم ہوگا کہ اسرائیل میں ایک نبی ہے۔
9 اس لئے نعمان اس کے گھو ڑوں اور رتھ کے ساتھ الیشع کے گھر آیا اور دروازہ کے سامنے کھڑا رہا۔ 10 الیشع نے خبر رساں کو نعمان کے پاس بھیجا۔ خبر رساں نے کہا ، “جاؤ اور دریائے یردن میں سات مرتبہ دھو ڈا لو تب تمہاری جِلد کو شفاء ہو گی اور تم پاک اور صاف ہو جاؤ گے۔”
11 نعمان غصہ ہوا اور نکل گیا۔ اس نے کہا ، “میں سمجھا تھا الیشع کم ازکم باہر آئے گا اور میرے سامنے کھڑا ہوگا اور خدا وند اپنے خدا کانام پکارے گا۔ میں سمجھا وہ اپنا ہاتھ میرے جسم پر پھیرے گا اور جذام کو شفا بخشے گا۔ 12 دمشق کے دو دریا ابانہ اور فر فر تمام اسرائیل کے پانی سے بہتر ہیں۔ کیا میں ان دمشق کے دریاؤں میں نہیں دھو سکتا اور پاک صاف نہیں ہو سکتا۔” نعمان بہت غصہ میں تھا اور جانے کے لئے پلٹا۔
13 لیکن نعمان کے خادم اس کے پاس گئے اس سے بات کئے انہوں نے کہا ، “باپ ! اگر نبی تمہیں بڑی چیز کرنے کے لئے کہے تو کیا تم اسے نہیں کرو گے ؟ لیکن وہ تم سے ایک آسان کام کر نے کے لئے کہا ، “دھو ؤ ، تم پاک اور صاف ہو گے۔”
14 اس لئے نعمان نے وہی کیا جو خدا کے آدمی ( الیشع ) نے کہا۔ نعمان نیچے گیا اور دریائے یردن میں سات مرتبہ دھو یا اور نعمان پاک اور صاف ہوگیا۔ نعمان کی جلد بالکل ملائم ہو گئی جس طرح بچّے کی ہوتی ہے۔
15 نعمان اور اسکے تمام گروہ خدا کے آدمی الیشع کے پاس واپس آئے وہ الیشع کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، “دیکھو اب میں جان گیا ہوں سوائے اسرائیل کے تمام زمین پر کوئی خدا نہیں اب براہ کرم میری جانب سے تحفہ قبول کیجئے۔”
16 لیکن الیشع نے کہا ، “میں نے خدا وند کی خدمت کی میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں میں کوئی تحفہ قبول نہیں کروں گا۔”
نعمان نے بہت کو شش کی کہ الیشع تحفہ لے لے لیکن الیشع نے انکار کیا۔ 17 تب نعمان نے کہا ، “ اگر تم یہ تحفہ قبول نہیں کرنا چاہتے تو کم از کم میرے لئے یہ کیجئے مجھے کچھ مٹی اسرائیل سے لینے دو۔ [a] جنہیں ٹوکروں میں دو خچروں پر لادونگا۔ کیوں کہ دوبارہ میں جلانے کا نذرانہ یا قربانی کبھی بھی دوسرے خدا ؤ ں کونہیں پیش کروں گا۔ میں قربانی صرف خداوند کو پیش کروں گا۔ 18 اور اب میں خداوند سے دعا کرتا ہوں کہ اس کے لئے مجھے معاف کر : آئندہ جب بھی میرا آقا ( ارام کا بادشاہ ) رمّون کی ہیکل میں عبادت کرنے کے لئے جا ئے گا وہ مورتیوں کے آگے جھکے گا اور وہ سہارے کیلئے مجھ پر جھکنا چا ہے گا۔ اس لئے مجھے بھی رمّون کی ہیکل میں جھکنا چاہئے۔ اگر اس طرح کی بات ہو تی ہے تو اب میں خداوند سے معافی مانگتا ہوں۔”
19 تب الیشع نے نعمان سے کہا ، “سلامتی سے جا ؤ۔”
اس لئے نعمان الیشع کو چھوڑا اور کچھ دور گیا۔ 20 لیکن خدا کے آدمی الیشع کے خادم جیحازی نے کہا ، “دیکھو میرے آقا ( الیشع) نے نعمان ارامی کو بغیر تحفہ قبول کئے جانے دیا جسے وہ لا یا تھا۔ میں خداوند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں میں نعمان کے پیچھے جا ؤں گا اور اس سے کچھ لو ں گا۔” 21 اس لئے جیحازی نعمان کے پاس دوڑا۔
نعمان نے دیکھا کو ئی اس کے پیچھے دوڑ رہا ہے وہ رتھ سے نیچے اُترا جیحازی سے ملنے۔نعمان نے کہا ، “کیا سب ٹھیک ہے ؟”
22 جیحازی نے کہا ، “ہاں سب کچھ ٹھیک ہے۔” میرے آقا ( الیشع) نے مجھے بھیجا ہے اس نے کہا ، “دیکھو دو نوجوان آدمی میرے پاس آئے وہ افرائیم کے پہا ڑی ملک کے نبیوں کے گروہ سے تھے۔ براہ کرم انہیں ۷۵ پاؤنڈ چاندی اور دو جو ڑا کپڑا انہیں دے دو۔”
23 نعمان نے کہا ، “براہ کرم ۱۵۰ پاؤنڈ لے لو۔نعمان نے جیحازی کو چاندی لینے کے لئے منایا۔نعمان نے ۱۵۰ پاؤنڈ چاندی دو تھیلوں میں رکھا اور دو جو ڑا کپڑا لیا۔ تب نعمان نے یہ چیزیں جیحازی کو دیں۔ 24 جب جیحازی پہاڑ پر آیا تو اس نے یہ چیزیں خادموں سے لیں اور انہیں روانہ کردیا۔ پھر جیحازی نے اُن چیزوں کو گھر میں چھپا دیا۔
25 جیحازی اندر آیا اور اسکے آقا ( الیشع) کے سامنے کھڑا ہوا۔ الیشع نے جیحازی سے کہا ، “تم کہاں گئے تھے جیحازی ؟” جیحازی نے کہا ، “میں کہیں بھی نہیں گیا۔”
26 الیشع نے جیحازی سے کہا ، “یہ سچ نہیں ہے میرا دِل تمہا رے ساتھ تھا جب نعمان اپنی رتھ سے تم سے ملنے کیلئے پلٹا۔ یہ وقت رقم ، کپڑے ، زیتون ، انگور ، بھیڑیں ، گائیں یا مرد اور عورت خادماؤں کو لینے کا نہیں۔ 27 اب تم کو اور تمہا رے بچوں کو نعمان کی بیماری ہو گی اور تم ہمیشہ ( کو ڑھی ) جذامی رہو گے۔”
جب جیحازی الیشع کے پاس سے نکلا تو جیحازی کی جلد برف کی طرح سفید تھی جیحازی جُذام سے بیمار تھا۔
©2014 Bible League International