Beginning
ساؤل کے خاندان پر آفتیں
4 ساؤل کا بیٹا ( اشبوست ) نے سنا کہ ابنیر حبرون میں مر گیا۔ اشبوست اور اس کے لوگ بہت ڈرگئے۔ 2 دو آدمی ساؤل کے بیٹے (اشبوست ) سے ملنے گئے یہ دو آدمی فوج کے سپہ سالار تھے یہ ریکاب اور بعنہ تھے۔ جو بیروت رمون کے بیٹے تھے وہ بنیمین تھے کیوں کہ شہر بیروت بنیمین کے خاندانی گروہ کا تھا۔ 3 لیکن بیروت کے تمام لوگ جتیم کو بھاگ گئے اور وہ آج تک وہیں رہتے ہیں۔
4 ساؤل کے بیٹے یونتن کاایک بیٹا تھا جس کانام مفیبوست تھا۔ وہ لڑکا پانچ سال کا تھا جب یزر عیل سے خبر آئی کہ ساؤل اور یونتن مار دیئے گئے۔ جس عورت نے مفیبوست کی دیکھ بھال کی تھی ڈر گئی کہ دشمن آرہے تھے اس لئے وہ اس لڑکے کو اٹھا یا اور لے کر بھاگ گئی۔ لیکن بھاگتے وقت لڑکا گر گیا اور اس وجہ سے وہ دونوں پیروں سے معذور ہو گیا۔
5 ریکاب اور بعنہ جو بیروت کے رمّون کے بیٹے تھے دو پہر میں اشبوست کے گھر گئے اشبوست آرام کر رہا تھا کیوں کہ گرمی تھی۔ 6-7 ریکاب اور بعنہ گھر میں اس طرح آئے جیسے وہ کچھ گیہو ں لینے جا رہے ہوں اشبوست اپنے سونے کے کمرہ میں بستر پر لیٹا تھا۔ریکاب اور بعنہ نے اشبوست کو چھُرا گھونپا اور مار ڈا لا۔ تب انہوں نے اس کا سر کاٹ لیا اور اپنے ساتھ لے گئے انہوں نے ساری رات یردن کی وادی کے راستے سے سفر کیا۔ 8 وہ حبرون پہنچے اور انہوں نے داؤد کو اشبوست کا سر دیا۔
ریکاب اور بعنہ نے داؤد سے کہا ، “یہاں آپ کے دشمن اشبوست ساؤل کے بیٹے کا سر ہے۔ اس نے تم کو مارڈالنے کی کوشش کی تھی۔خداوند نے ساؤل کو اور اس کے خاندان کو آج آپکی خاطر سزا دی۔”
9 لیکن داؤد نے ریکاب اور اس کے بھائی بعنہ سے کہا ، “جہاں تک یقین ہے خداونددائمی ہے اس نے مجھے تمام مصیبتوں سے بچا یا ہے۔ 10 لیکن ایک شخص نے سوچا تھا کہ وہ میرے لئے اچھی خبر لا ئے گا اس نے مجھ سے کہا ، ’دیکھو ساؤل مر گیا ‘ اس نے سوچا تھا کہ میں اسے اس خبر کو لانے کی وجہ سے انعام دو ں گا لیکن میں نے اس آدمی کو پکڑا اور صقلاج میں مارڈا لا۔ 11 اس لئے میں تمہیں ضرور مارونگا دیکھو تم نہیں رہو گے کیوں کہ تم بُرے لوگوں نے بستر پر سو ئے ہو ئے ایک اچھے آدمی کو مار ڈا لا۔ تمہیں اس قتل کی سزا ضرور ملے گی۔”
12 اس لئے داؤد نے نوجوان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ ریکاب اور بعنہ کو مار ڈا لو نوجوان سپا ہیو ں نے ان لوگوں کو مار ڈا لا اور ان کے ہا تھ اور پا ؤں کاٹ ڈا لے اور ان کو حبرون کے چشمے پر لٹکا دیا تب انہوں نے اشبوست کا سر لیا اور اس کو اسی جگہ دفن کیا جہاں حبرون میں ابنیر کو دفن کیا گیا تھا۔
اسرائیلیوں کا داؤد کو بادشاہ بنانا
5 تب اسرا ئیل کے سارےخاندان حبرون میں داؤد کے پاس آئے انہوں نے داؤد سے کہا ، “دیکھو ہم ایک خاندان کے ہیں۔ 2 جب ساؤل ہمارا بادشاہ تھا تو وہ تم ہی تھے جس نے اسرا ئیلیوں کی جنگ میں رہنما ئی کی خداوند نے خود تم سے کہا ، ’تم میرے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے چرواہ ہو گے تم اسرا ئیل پر حاکم ہو گے۔”
3 اس لئے اسرائیل کے تمام قائدین حبرون میں بادشاہ داؤد سے ملنے آئے۔ بادشاہ داؤد نے ایک معاہدہ خداوند کے سامنے حبرون میں ان قائدین سے کیا۔ تب قائدین نے داؤد کو مسح کیا اسرا ئیل کے بادشاہ ہو نے کیلئے۔
4 داؤد کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی وہ چالیس سال تک بادشاہ رہا۔ 5 اس نے حبرون میں یہوداہ پر سات سال چھ ماہ تک حکومت کی اور یروشلم میں تمام اسرائیل اور یہوداہ پر ۳۳ سال تک حکومت کی۔
داؤد کا یروشلم کو فتح کرنا
6 بادشاہ اور اس کے آدمی یروشلم کے رہنے وا لے یبوسیوں کے خلاف جنگ لڑنے گئے۔ یبوسیوں نے داؤد سے کہا ، “آپ ہمارے شہر میں نہیں آ سکتے۔حتیٰ کہ ہمارے اندھے اور لنگڑے بھی آپ کو روک سکتے ہیں۔” انہوں نے یہ اس لئے کہا کیوں کہ وہ سمجھے کہ داؤد ان کے شہر میں داخل نہ ہو پا ئیگا۔ 7 لیکن داؤد نے صیّون کا قلعہ لے لیا یہ قلعہ داؤد کا شہر ہوا۔
8 اس دن داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا، “اگر تم یبوسیوں کو شکست دینا چا ہو تو پانی کی سرنگ [a] سے جاؤ اور لنگڑے اور اندھے دشمنوں تک پہنچو۔” اس لئے لوگ کہتے ہیں کہ اندھے اور اپاہج گھر [b] میں داخل نہیں ہونگے۔
9 داؤد قلعہ میں رہا اور یہ داؤد کا شہر کہلا یا۔ داؤد نے علاقے کی تعمیر کرائی جو ملّو کہلا یا اس نے شہر میں اور کئی عمارتیں تعمیر کرا ئیں۔ 10 داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو ئے کیوں کہ خداوند قادر مطلق ان کے ساتھ تھا۔
11 صُور کا بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس قاصد بھیجے۔ حیرام نے بھی صنوبر کے درخت بڑھئی اور سنگ تراشوں کو بھیجے انہو ں نے داؤد کے لئے گھر تعمیر کیا۔ 12 تب داؤد نے محسوس کیا کہ یقیناً خداوند نے اسے اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یاہے۔ اس نے یہ بھی محسوس کیا کہ خداوند نے اس کی سلطنت کو اسرا ئیل کے خدا کے لوگو ں کی خاطر قوت بخش بنا یا۔
13 داؤد حبرون سے یروشلم چلا گیا۔ یروشلم میں داؤد نے کئی اور عورت خادمائیں اور بیویاں حاصل کیں۔ داؤد کے کچھ اور بچے یروشلم میں پیدا ہو ئے۔ 14 داؤد کے بیٹوں کے نام یہ ہیں جو یروشلم میں پیدا ہو ئے : سموعہ ، سوباب ، ناتن ،سلیمان۔ 15 ابحار ، الیسوع، نفج ، یفیع۔ 16 الیسمع،الیدع، الیفالط۔
داؤد کا فلسطینیوں کے خلاف لڑنا
17 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرا ئیلیوں نے مسح ( چُنا ) کیا ہے کہ داؤد اسرا ئیل کا بادشاہ ہو۔ اس لئے فلسطینیوں نے داؤد کو مار ڈالنے کے لئے تلاش کرنا شروع کیا۔ لیکن داؤد نے اس کے متعلق سنا اور یروشلم کے قلعہ میں چلا گیا۔ 18 فلسطینی آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے۔
19 داؤد نے خداوند سے پو چھتے ہو ئے کہا ، “کیا مجھے فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں جانا ہوگا ؟” کیا آپ فلسطینیوں کو شکست دینے میں میری مدد کرینگے؟”
خداوند نے داؤد سے کہا ، “ہاں میں یقیناً فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے تمہاری مدد کروں گا۔
20 تب داؤد بعل پراضیم گیا اور فلسطینیوں کو اس جگہ پر شکست دی۔ داؤد نے کہا ، “خداوند نے میرے دشمنوں کو ایسا تباہ کیا جیسے سیلاب کا تیز بہتا پانی باندھ کو توڑ تا ہے۔” اسی لئے داؤد نے اس جگہ کا نام “بعل پراضیم [c] ” رکھا۔ 21 فلسطینی اپنے دیوتاؤں کے بُت پیچھے چھو ڑے۔ بعل پراضیم میں داؤد اور ان کے آدمیوں نے ان بتوں کو وہاں سے نکال دیا۔
22 فلسطینی دوبارہ آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے۔
23 داؤد نے خداوند سے دعا کی۔ اس وقت خداوند نے داؤد سے کہا ، “ وہاں مت جا ؤ بلکہ فلسطینیوں کی فوج کے پیچھے جاؤ اور بلسان درختوں کے آگے جنگ لڑو۔ 24 بلسان کے درختوں کی چوٹی سے جنگ میں جاتے ہو ئے فلسطینیوں کی آواز سنوگے۔ تب تمہیں جلدی سے عمل کرنا چا ہئے کیونکہ اس وقت خداوند جا ئے گا اور تمہا رے لئے فلسطینیوں کو ہرا دے گا۔”
25 داؤد نے وہی کیا جو خداوند نے اس کو حکم دیا۔ اور اس نے فلسطینیوں کو شکست دی اس نے ان کا پیچھا کیا اور جبع سے جزرتک تمام راستوں پر ان کو مار ڈا لا۔
خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم لا یا گیا
6 داؤد نے دوبارہ اسرائیل میں بہترین سپاہیوں کو جمع کیا۔ وہ سب ۳۰۰۰۰ آدمی تھے۔ 2 تب داؤد اور اسکے آدمی یہوداہ میں بعلہ کے مقام پر گئے۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو یہوداہ کے بعلہ سے لیا اور یروشلم کی جانب چلے گئے۔ لوگ مقدس صندوق کے پاس خدا وند کی عبادت کے لئے جاتے۔ مقدس صندوق خدا وند قادر مطلق کے تاج کی مانند ہے۔ وہاں کروبی فرشتوں کے مجسّمے صندوق کے اوپر ہیں اور خدا وند صندوق پر بادشاہ کی مانند بیٹھا ہے۔ 3 داؤد کے آدمی مقدس صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے گھر سے باہر لائے۔ تب انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو ایک نئی گاڑی پر رکھا۔ عزّہ اور اخیو ابینداب کے بیٹے گاڑی چلا رہے تھے۔
4 اس طرح وہ پہاڑی پر ابینداب کے گھر سے مقدس صندوق اٹھا ئے۔ عزّہ گاڑی پر تھا خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ تھا اور اخیو مُقدس صندوق کے ساتھ چل رہا تھا۔ 5 داؤد اور تمام اسرائیلی خدا وند کے سامنے ناچ رہے تھے اور سبھی طرح کے موسیقی کے آلات بجا رہے تھے۔ وہاں پر بربط ،ستار ، ڈھول ،شہنائی جو چیر کی لکڑی سے بنی ہوئی تھی اور مجیرا بجا رہے تھے۔ 6 جب داؤد کے لوگ نکون کے کھلیان میں آئے تو گائے ٹھو کر کھا گئی اور خدا کا مقدس صندوق گاڑی سے گر نے لگا عُزّہ نے مقدس صندوق کو پکڑ لیا۔ 7 لیکن خدا وند عُزّہ پر غصہ ہوا اور اس کو مار ڈا لا۔ عزہ نے خدا کی تعظیم نہیں کی جب اس نے مقدس صندوق کو چھوا۔ عزہ وہاں خدا کے صندوق کے پاس مر گیا۔ 8 داؤد غصہ میں تھا کیوں کہ خدا نے عُزّہ کو مارڈا لا۔ داؤد نے اس جگہ کو “پرض عزّہ ” کہا اور آج تک بھی وہ جگہ پر ض عُزّہ کہلا تی ہے۔
9 داؤد اس دن خدا وند سے ڈرا ہوا تھا۔ داؤد نے کہا ” میں کیسے خدا کے مقدس صندوق کو اپنے پاس لا سکتا ہوں ؟ 10 اس لئے داؤد خدا وند کے مقدس صندوق کو اپنا شہر نہیں لایا۔ داؤد نے مقدس صندوق کو جات کے عوبیدادوم کے گھر لے گیا۔ 11 خدا وند کا مقدس صندوق عوبیدا دوم کے گھر میں تین مہینے تک رہا خدا وند نے عوبیدا دوم اور اس کے خاندان پر فضل کیا۔
12 بعد میں لوگوں نے داؤد سے کہا ، “خدا وند نے عوبیدا دوم کے خاندان پر فضل کیا اور ہر چیز اسکی اپنی ذاتی ہو رہی تھی۔ کیوں کہ خدا وند کا مقدس صندوق وہاں ہے۔” اس لئے داؤد گیا اور خدا کا مقدس صندوق عوبیدادوم کے گھر سے لایا۔ داؤد بہت خوش تھا۔ 13 جب وہ سب آدمی نے جو خدا وند کا مقدس صندوق لئے ہوئے تھے چھ قدم بڑھے تو داؤد نے ایک بیل اور موٹے بچھڑے کی قربانی دی۔ 14 داؤد خدا وند کے سامنے اپنی پوری طاقت سے ناچ رہا تھا داؤد سوتی ایفود پہنے ہوئے تھا۔
15 داؤد اور تمام اسرائیلی مطمئن تھے وہ گاتے اور بگل پھونکتے ہوئے خدا وند کے مقدس صندوق کو شہر لا رہے تھے۔ 16 ساؤل کی بیٹی میکل کھڑ کی سے باہر دیکھ رہی تھی۔ جب خدا وند کا صندوق داؤد کے شہر میں لایا جا رہا تھا۔ تب اس نے بادشاہ داؤد کو خدا وند کے سامنے اُچھلتے اور ناچتے دیکھا تو اس نے اپنے دل میں داؤد کو حقیر سمجھا۔
17 داؤد نے مقدس صندوق کے لئے ایک خیمہ بنایا۔ اسرائیلیوں نے خدا وند کے مقدس صندوق کو خیمہ میں اس جگہ پر رکھا۔ تب داؤد نے جلانے کی اشیاء کا نذرانہ خدا وند کے سامنے پیش کیا۔
18 جب داؤد نے بخور کی قربانی کا نذرانہ ختم کیا تو اس نے لوگوں پر اس خدا وند کے نام سے فضل کیا جو خدا وند قادر مطلق ہے۔ 19 داؤد نے ایک روٹی اور کشمش کی ٹکیہ اور کچھ کھجور کی روٹی کا حصّہ بھی اسرائیل کے ہر مرد اور عورت کو دیا تب تمام لوگ گھر چلے گئے۔
میکل کا داؤد کو ڈانٹنا
20 داؤد واپس اپنے گھر اپنے خاندان کو دعا دینے کے لئے گئے لیکن ساؤل کی بیٹی میکل اس سے ملنے باہر آئی۔ میکل نے کہا ، “اسرائیل کے بادشاہ نے آج خود کو رسوا کیا ہے۔ اس نے خادماؤں کے سامنے عریاں آدمی کي طرح [d] حرکت کی ہے۔ آپکو ایسی حرکتوں پر شرم ہونی چاہئے۔”
21 تب داؤد نے میکل سے کہا ، “خدا وند نے مجھے چُنا ہے تمہارے والد یا اسکے خاندان کے کسی آدمی کو نہیں۔ خدا وند نے مجھے اسرائیلیوں کا قائد ہونے کے لئے چنا ہے۔ اس لئے میں خدا وند کے سامنے ناچنا اور دعوت دینا جاری رکھونگا۔ 22 میں دوسری حرکتیں کر سکتا ہوں جو اور بھی زیادہ شرمناک ہوں گی۔ ہو سکتا ہے تم میری تعظیم نہ کرو لیکن جن باندی لڑکیوں کی تم بات کر رہی ہو وہ میری بہت عزت کرتی ہیں۔”
23 ساؤل کی بیٹی میکل کو کبھی بچّہ نہ ہوا اور وہ بغیر بچّے کے ہی مر گئی۔
داؤد ایک ہیکل بنانا چاہتا ہے
7 بادشاہ داؤد کا اپنے نئے گھر میں جانے کے بعد خداوند نے اسے اس کے تمام دشمنوں سے سلامتی دی۔ 2 بادشاہ داؤد نے ناتن نبی سے کہا ، “دیکھو میں ایک عمدہ مکان میں رہتا ہوں جو صنوبر کی لکڑی سے بنا ہے لیکن خدا کا مقدس صندوق ابھی تک خیمہ میں رکھا ہوا ہے ( ہمیں ایک عمدہ عمارت مقدّس صندوق کے لئے بنانی ہو گی۔) ”
3 ناتن نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ کریں خداوند آ پکے ساتھ ہو گا۔
4 لیکن اس رات ناتن کو خداوند کا پیغام ملا۔خداوند نے کہا ،
5 “جا ؤ اور میرے خادم داؤد کو کہو ، ’ خداوند یہ کہتا ہے : ’تم وہ آدمی نہیں ہو جو میرے رہنے کے لئے گھربنا ئے۔ 6 میں کبھی کسی گھر میں نہیں رہا اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لانے کے وقت سے لے کر آج تک میں نے خیمہ کے اطراف ہی پھرتا رہا میں خیمہ کو اپنے گھر کے طور پر استعمال کیا۔ 7 میں نے اسرا ئیل میں کبھی کسی اہم خاندانی گروہ کو ، جسے کہ میں نے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنمائی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اپنے لئے دیودار کی لکڑی سے ایک خوبصورت گھر بنانے کے لئے نہیں کہا۔‘
8 “ تمہیں میرے خادم داؤد کو ضرور اطلاع کر دینی چا ہئے کہ یہ خداوند قادر مطلق کہتا ہے : میں نے تم کو چُنا جب کہ تم بھیڑیں چرارہے تھے۔ میں تمہیں اس معمولی کا م سے اوپر لا یا اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کا قائد بنا یا۔ 9 میں تمہا رے ساتھ ہر جگہ ہوں جہاں بھی تم گئے میں نے وہاں تمہا رے لئے تمہا رے دشمنوں کو شکست دی۔ میں تمہیں زمین پر سب سے زیادہ مشہور انسان بناؤں گا۔ 10-11 میں نے ایک جگہ اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے لئے چنی ہے۔میں نے اسرا ئیلیوں کو بسایا میں نے ان کو ان کی جگہ رہنے کے لئے دی۔ میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا نہ پڑے۔ ماضی میں میں نے منصفوں کو بھیجا تا کہ وہ میرے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنما ئی کریں۔ جب بھی منصفوں نے حکومت کی بُرے لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو تکلیف دی۔ اب پھر ایسا نہیں ہو گا۔ داؤد میں تمہا رے دشمنوں سے بچاؤں گا اور تمہیں خیرو برکت دوں گا میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا۔ اور میں اس کی سلطنت کو قائم کرو ں گا۔
12 “ جب تمہا ری زندگی ختم ہو جا ئے گی تم مر جا ؤگے۔ اور اپنے آباء و اجداد کے ساتھ دفن ہو جا ؤگے تب میں تمہا رے بچوں میں سے ایک کو بادشاہ بناؤں گا۔ 13 وہ میرے نام کے لئے ایک خدا گھر بنائے گا۔ اور میں اسکی بادشاہت کو ہمیشہ کے لئے دائمی طاقتور بناؤں گا۔ 14 میں اس کا باپ ہو ں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا۔ جب وہ گناہ کرے میں دوسرے لوگوں کو اسکو سزادینے کے لئے استعمال کروں گا وہ میرے چابک ہو ں گے۔ 15 لیکن میں ان سے محبت کرنا نہیں چھو ڑوں گا میں ان کے ساتھ وفاداری قائم رکھوں گا۔ میں نے اپنی چاہت اور مہربانی کو ساؤل سے لے لیا ہے۔ جب میں تمہا ری طرف پلٹا تو ساؤل کو دور ہٹا دیا میں ایسا تمہا رے خاندان سے نہیں کروں گا۔ 16 تمہا را بادشاہوں کا خاندان ہمیشہ قائم رہے گا تم اس پر بھروسہ کر سکتے ہو تمہا رے لئے تمہا ری بادشاہت ہمیشہ جاری رہے گی۔ تمہا را تخت ( بادشاہت ) ہمیشہ قائم رہے گا۔”
17 ناتن نے داؤد سے رُویا کے متعلق کہا اس نے داؤد سے ہر وہ بات کہی جو خدا نے کہا تھا۔
داؤد خدا سے دُعا کرتا ہے
18 بادشاہ داؤد اندرگیا اور خداوند کے سامنے بیٹھا۔ داؤد نے کہا ،
“خداوند میرے آقا میں تیرے لئے اتنااہم کیوں ہوں ؟ میرا خاندان کیوں اہم ہے ؟ تو نے مجھے اتنا اہم کیوں بنا یا ؟” 19 میں کچھ نہیں ہوں صرف ایک خادم ہوں۔لیکن تو نے اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں کی ہیں کیونکہ تو نے میرے آنے والے خاندان پر مہربانی کا وعدہ کیا ہے۔ خداوند! میرے آقا ، تو ہمیشہ اس طرح لوگوں سے باتیں نہیں کرتا۔ کیا تو کرتا ہے ؟” 20 میں کس طرح تجھ سے اپنی بات جا ری رکھ سکتا ہوں؟” خداوند میرے آقا ، تو جانتا ہے کہ میں صرف تیرا خادم ہو ں۔ 21 تو نے کہا ، “تو یہ عجیب و غریب کام کرے گا۔ تو یہ سب کرنا چا ہتا ہے۔ اور تو اسے کرے گا۔ اور اسے ہونے سے پہلے تو نے مجھے اس کے بارے میں کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 22 خداوند میرے آقا اس لئے تو بہت عظیم ہے تیرے جیسا کو ئی نہیں ، کو ئی خدا نہیں سوائے تیرے۔ ہم یہ جانتے ہیں کیوں کہ ہم نے خود سنا ہے ان چیزوں کے متعلق جو تو نے کیا۔
23 “اس زمین پر تیرے لوگ، بنی اسرا ئیلیوں جیسی کو ئی اور قوم نہیں ہے۔ وہ خاص لوگ ہیں۔ وہ غلام تھے لیکن تو نے انہیں مصر سے نکالا اور انہیں آزاد کیا تو نے انہیں اپنے لوگ بنائے۔ تو نے اسرا ئیلیوں کے لئے عظیم اور مہیب چیزیں کیں۔ تو نے یہ زمین اسرا ئیلیوں کو لینے دیا۔ اور جو لوگ دوسرے دیوتاؤں کی عبادت کرتے تھے تو نے انکی زمین چھین لی۔ 24 تونے بنی اسرا ئیلیوں کو ہمیشہ کے لئے اپنا لوگ بنایا ہے اور اے خداوند تو ان کا خدا ہوا۔
25 “اے خداوند خدا تو نے اپنے خادم میرے لئے ، اور میرے خاندانوں کے لئے کئی چیزوں کے کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اب برائے کرم ان چیزوں کو جس کا تو نے وعدہ کیا ہے کر۔ میرے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بنا اور جو بہت عظیم ہو اسرا ئیل پر ہمیشہ کے لئے حکومت کرتا رہے۔ 26 تیرے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تعظیم ہو گی لوگ کہیں گے خداوند قادر مطلق خدا اسرا ئیل پر حکومت کرتا ہے اور تیرے خادم داؤد کا خاندان تیری خدمت کرنے میں مسلسل مستحکم ہو !
27 “خداوند قادر مطلق اسرا ئیل کے خدا تونے مجھ کو بہت اہم چیز دکھا یا۔ تو نے کہا ، “تمہا رے خاندان کو عظیم بنا یا جا ئے گا اسی لئے میں تیرا خاکسار خادم تجھ سے یہ دعا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 28 “خداوند میرے آقا تو خدا ہے اور جو چیزیں تو کہتا ہے اس پر مجھے یقین ہے اور تو نے کہا ، “یہ اچھی چیزیں تیرے خادم میرے ساتھ پیش آئیں گی۔ 29 اب براہ کرم میرے خاندان پر فضل کر۔ انہیں تیرے سامنے کھڑا ہو نے دے اور ہمیشہ کے لئے خدمت کرنے دے۔ خداوند میرے آقا تو نے خود کہا ہے ان چیزوں کے بارے میں کہا تونے خود میرے خاندان پر مہربانی اور فضل کی کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جا ری رہے گا۔”
©2014 Bible League International