Beginning
داؤد کو ساؤل کی موت کا پتہ چلنا
1 داؤد عمالیقیوں کو شکست دینے کے بعد واپس صقلاج گیا۔ یہ ساؤل کی موت کے بعد ہوا۔ اور داؤد وہاں دو دن ٹھہرا۔ 2 تب تیسرے دن ایک نوجوان سپاہی صقلاج آیا۔ وہ ساؤل کے خیمہ سے آیا تھا۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ اور اسکے سر پر دھول تھی۔ [a] وہ داؤد کے پاس آیا اور منھ کے بل جھک کر تعظیم کی۔
3 داؤد نے آدمی سے پو چھا ، “تم کہاں سے آئے ہو ؟”
اس آدمی نے داؤد کو جواب دیا ، “میں ابھی اسرائیلی خیمہ سے بھاگ کر آیا ہوں۔”
4 داؤد نے اس آدمی سے پو چھا ، “ براہ کرم مجھ سے کہو جنگ کون جیتا ؟”
اس آدمی نے جواب دیا ، “ ہمارے لوگ جنگ سے بھاگ گئے۔ کئی لوگ جنگ میں مارے گئے یہاں تک کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن بھی مر گیا۔”
5 داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے کہا ، “تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے ؟”
6 نوجوان سپا ہی نے کہا ، “میں جلبوعہ کی پہا ڑی کے اوپر تھا میں نے دیکھا ساؤل اپنے بھا لے پر سہا رے کے لئے جھک رہا تھا۔ فلسطینی رتھ اور گھو ڑ سوار سپاہی ساؤل کے بہت قریب ہو رہے تھے۔ 7 ساؤل پیچھے مُڑا اور مجھے دیکھا وہ مجھے بُلا یا اور میں نے اس کو جواب دیا۔ 8 تب ساؤل نے مجھ سے پوچھا، “تو کون ہے ؟ میں نے کہا میں عمالیقی ہوں۔ 9 تب ساؤل نے مجھ سے کہا ، ’ براہ کرم مجھے مارڈا لو میں بُری طرح زخمی ہوں اور میں مرنے کے قریب ہوں۔‘ 10 وہ اتنی بُری طرح زخمی تھا میں سمجھا وہ زندہ نہیں رہے گا۔ اس لئے میں رکا اور اس کو مار ڈا لا تب میں اس کے سر سے تاج لیا اور اس کے بازو سے بازوبند اتار لیا اور میں انہیں آپ کے پاس لا یا ہوں میرے آقا۔”
11 تب داؤد نے اس کے کپڑے پھا ڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمگین ہے۔داؤد کے ساتھ کے سبھی آدمیوں نے ویسا ہی کیا۔ 12 وہ بہت رنجیدہ تھے اور رو ئے کیوں کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے انہوں نے شام تک کچھ نہ کھا یا۔ داؤد اور اس کے آدمی خداوند کے آدمیوں کے لئے رو ئے۔ جو مارے گئے تھے۔ اور وہ لوگ اسرا ئیل کے لئے بھی رو ئے۔ وہ اس لئے رو ئے کہ ساؤل ، اس کا بیٹا یونتن اور کئی اسرائیلی جنگ میں مارے گئے تھے۔
داؤد کا عمالیقیوں کو مار ڈالنے کا حکم دینا
13 تب داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے بات کی جنہوں نے ساؤل کی موت کے بارے میں کہا تھا۔داؤد نے پو چھا ، “تم کہاں کے رہنے وا لے ہو ؟”
نوجوان سپا ہی نے جواب دیا ، “میں اسرا ئیل میں رہ رہے ایک غیر ملکی کا بیٹا ایک عمالیقی ہوں۔”
14 داؤد نے نوجوان سپا ہی سے کہا ، “تم خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار نے سے کیوں نہیں ڈرے ؟”
15-16 تب داؤد نے عمالیقی سے کہا ، ’ تم اپنی موت کے ذمہ دار ہو۔ تم نے کہا کہ تم نے خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار ڈا لا۔ اس لئے خود تمہا رے الفاظ تمہا رے قصور کو ثابت کرتے ہیں۔‘ تب داؤد اپنے خادموں میں سے ایک کو بُلا یا اور کہا کہ عمالیقی کو مار ڈالے اس لئے نوجوان اسرائیلی نے عما لیقی کومار ڈا لا۔
ساؤل اور یونتن کے لئے داؤد کا غم زدہ گیت
17 داؤد نے ایک غمزدہ گیت ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کے لئے گا یا۔ 18 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ یہوداہ کے لوگوں کو اس گانے کو سکھائیں۔ یہ غمزدہ گیت کو “ کمان” کہا گیا۔ یہ یاشر کی کتاب [b] میں لکھا ہے۔
19 اسرا ئیل تمہا ری شان وشوکت پہا ڑیوں پر تباہ ہو گئی۔
آہ وہ بہا در کیسے گرے۔
20 جات میں یہ خبر نہ کہو۔
اسقلون کی گلیوں میں اعلان مت کرو۔
فلسطینی شہروں کو اس خبر سے خوش ہو نے مت دو۔
ان اجنبیوں کو جشن منانے مت دو۔
21 مجھے امید ہے برسات یا شبنم
جلبوعہ کی پہا ڑی پر نہیں گرے گی۔
اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ
ان کھیتوں کے آنے وا لوں کی طرف سے کو ئی نذرانہ وہاں نہ ہو گا۔
کیونکہ بہادروں کی ڈھالیں زنگ آلود ہو نے کے لئے وہاں چھوڑ دی گئی ہیں۔
ساؤل کی ڈھال بھی پھر کبھی تیل سے نہیں چمکے گی۔
22 یونتن کا کمان واپس نہیں مڑا،
ساؤل کی تلوار خالی نہیں لوٹی،
ان لوگوں نے دشمنوں کو مارا،
انکا خون بہایا اور طاقتور آدمی کی چربی کاٹی۔
23 ساؤل اور یونتن جیتے جی آپس میں بہت عزیز اور رضا مند تھے۔
ساؤل اور یونتن موت میں بھی ساتھ رہے
وہ عقاب سے بھی تیز تھے اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور۔
24 اسرائیل کي بیٹيوساؤل کے لئے روؤ۔
ساؤل نے خوبصورت لال لباس دیئے
اور انہیں سونے اور جواہرات سے ڈھانکا۔
25 ہائے کئی طاقتور لوگ جنگ کے میدانوں میں کیسے گرے!
یونتن تمہاری پہاڑیوں پر مرا۔
26 ہائے یونتن میرے بھا ئی میں تمہاری موت سے بہت غمزدہ ہوں!
میں تمہارے ساتھ اتنا زیادہ سکھ پایا
تمہاری محبت میرے لئے
کسی عورت کی محبت سے زیادہ حیرت انگیز تھی۔
27 ہائے کتنے طاقتور آدمی جنگ کے میدان میں مرے!
جنگ کے ہتھیار فنا ہو گئے۔”
داؤد اور اسکے لوگوں کی حبرون کو روانگی
2 بعد میں داؤد نے خدا وند سے نصیحت کے لئے پو چھا داؤد نے کہا ، “کیا مجھے یہوداہ کے کسی شہر پر قابو پانا ہو گا ؟”
خدا وند نے داؤد سے کہا ، “ہاں ”
داؤد نے پو چھا ، “مجھے کہاں جانا ہو گا ؟”
خدا وند نے جواب دیا ، “حبرون کو ”
2 اس لئے داؤد اور اسکی دو بیویاں حبرون کو گئے۔ ( اس کی بیویوں میں اخینوعم یزرعیل کی تھی اور ابیجیل کرمل کے نابال کی بیوہ ) 3 داؤد اپنے آدمیوں اور خاندان کو بھی لا یا۔ اور ان سبھوں نے وہاں حبرون اور قریبی شہروں میں اپنے گھر بنائے۔
داؤد کا یبیس کے لوگوں کا شکر گزار ہونا
4 یہوداہ کے لوگ حبرون آئے اور داؤد کو مسح کر کے یہوداہ کا بادشاہ بنایا تب ا ن لوگوں نے داؤد کو کہا ، “یبیس جِلعاد کے لوگ ہی تھے جنہوں نے ساؤل کو دفنایا۔”
5 داؤد نے یبیس جلعاد کے لوگوں کے پاس قاصدوں کو بھیجا ان قاصدوں نے یبیس میں آدمیوں سے کہا ، “خدا وند تم پر فضل کرے کیوں کہ تم ہی وہ لوگ تھے جس نے اپنے آقا ساؤل کے ساتھ رحم اور وفاداری کی اور اسکی ہڈیوں کو دفنایا۔ 6 “خدا وند اب تمہارے ساتھ مہربان اور سچا ہوگا اور میں بھی تمہارے ساتھ مہربان ہونگا۔ 7 اب تم بہادر اور طاقتور ر ہو گے۔ تمہارا آقا ساؤل مر گیا لیکن یہوداہ کے خاندانی گروہ نے مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ چنا۔”
اشبوست کا بادشاہ ہونا
8 نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ ابنیر ساؤل کے بیٹے اشبوست کو محنایم لے گیا۔ 9 اور اس کو جلعاد ، آشر، یزرعیل ، افرائیم ، بنیمین ، اور تمام اسرائیل کا بادشاہ بنایا۔
10 اشبوست ساؤل کا بیٹا تھا۔ اشبوست کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی۔ اس نے دو سال حکومت کی لیکن یہوداہ کے خاندانی گروہ داؤد کے ساتھ ہو گئے۔ 11 داؤد حبرون میں بادشاہ تھا اس نے یہوداہ کے خاندانی گروہ پر سات سال چھ مہینے تک حکومت کی۔
موت کا مقابلہ
12 نیر کا بیٹا ابنیر اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کے افسروں نے محنایم کو چھو ڑااور جِبعون گئے۔ 13 ضرویاہ کا بیٹا یوآب اور داؤد کے افسران بھی جبعون گئے۔ وہ ابنیر اور اشبوست کے افسروں سے جبعون کے چشمے پر ملے۔ ابنیر کا گروہ چشمے کے ایک طرف بیٹھا تھا۔ یوآب کا گروہ چشمے کے دوسری طرف بیٹھا تھا۔
14 ابنیر نے یوآب سے کہا ، “ہمارے نوجوان سپاہیوں کو اٹھنے دو اور یہاں ایک مقابلہ ہونے دو۔
یوآب نے کہا ، “ہاں ان میں مقابلہ ہوجانے دو۔”
15 اس لئے نوجوان سپاہی اٹھے دونوں گروہوں نے اپنے آدمیوں کو مقابلہ کے لئے گنے انہو ں نے بنیمین کے خاندانی گروہ سے بارہ آدمیوں کو اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کو چنا۔ اور انہوں نے بارہ آدمیوں کو داؤد کے افسروں میں سے چنا۔ 16 ہر ایک آدمی نے اپنے مخالف کے سر کو پکڑا اور اپنی تلوار انکے پہلو میں بھونک دی اور وہ ایک ساتھ گرے اس لئے اس جگہ کو تیز چاقوؤں کا کھیت کہتے ہیں وہ جگہ جِبعون میں ہے۔
ابنیر کا عساہیل کو مارڈا لنا
17 وہ مقابلہ ایک شدید جنگ میں بدل گیا اور اس دن داؤد کے افسروں نے ابنیر اور اسرائیلیوں کو شکست دی۔
18 ضرویاہ کے تین بیٹے یوآب ،ابی شے اور عساہیل تھے۔ 19 عساہیل تیز دوڑ نے والا تھا۔ وہ جنگلی ہرن کی مانند تیز تھا۔ عساہیل ابنیر کی جانب سیدھے دوڑا اور پیچھا کرنا شروع کیا۔ 20 ابنیر نے مڑ کر دیکھا اور پو چھا ، “کیا تم ہی ہو عساہیل؟ ”
عساہیل نے کہا ، “ہا ں یہ میں ہوں۔” 21 ابنیر نے عساہیل کو مارنا نہیں چاہا اس لئے ابنیر نے عساہیل سے کہا ، “میرا پیچھا کرنا چھو ڑ دو۔ جاؤ کسی اور نوجوان سپا ہی کا پیچھا کرو۔ تم آسانی سے اس کے زرہ بکتر کو اپنے لئے لے سکتے ہو۔ ” لیکن عساہیل نے ابنیر کا پیچھا چھو ڑنے سے انکار کیا۔
22 ابنیر نے دوبارہ عساہیل سے کہا ، “میرا پیچھا چھو ڑو یا پھر مجھے تم کو مارڈالنا ہوگا۔ تب میں تمہارے بھائی یوآب کا منھ دوبارہ نہ دیکھ سکونگا۔ ”
23 لیکن عساہیل نے ابنیر کا پیچھا چھوڑنے سے انکار کیا۔ اس لئے ابنیر نے اپنے بھالے کے پچھلے حصّہ کا استعمال کیا اور عساہیل کے پیٹ میں بھونک دیا۔ بھالا عساہیل کے پیٹ کی گہرائی تک گھس گیا اور اسکی پیٹھ کی طرف سے نکلا۔ عساہیل وہیں مر گیا۔
یوآب اور ابی شے کا ابنیر کا پیچھا کرنا
عساہیل کا جسم زمین پر گرا۔ تمام آدمی جو اس راستے پر دوڑے تھے عساہیل کو دیکھنے رک گئے۔ 24 لیکن یوآب اور ابی شے نے ابنیر کا پیچھا کرنا جاری رکھا جب امّہ پہاڑی پر پہنچے تو سورج غروب ہو رہا تھا ( امّہ پہاڑی جبعون کے ریگستان کے راستے پر جیاح کے سامنے تھی ) 25 بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمی ابنیر کے اطراف پہاڑی کی اونچائی پر جمع ہو ئے۔
26 ابنیر نے یوآب کو زور سے پکارا اور کہا ، “کیا ہم کو لڑنا چاہئے اور ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کو مارڈالنا چاہئے۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ اسکا انجام سوگوار ہوگا۔ لوگوں سے کہو اپنے بھائیوں کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں۔ ”
27 تب یوآب نے کہا ، “ یہ تم نے بہت اچھی بات کہی خدا کی حیات کی قسم اور اگر تم نے کچھ نہیں کہا تو لوگ اپنے بھائیوں کا صبح تک پیچھا کریں گے۔ ” 28 اس لئے یوآب نے بگل پھونکا اور اسکے لوگ اسرائیلیوں کا پیچھا کرنے سے رک گئے انہوں نے اسرائیلیوں سے مزید لڑنے کی کو شش نہیں کی۔
29 ابنیر اور اسکے آدمی یردن کی وادی سے تمام رات بڑھتے رہے انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور پورا دن چلتے رہے یہاں تک کہ محنائیم پہنچے۔
30 یوآب نے ابنیر کا پیچھا چھوڑا اور واپس ہوگیا۔ یوآب نے اپنے آدمیوں کو جمع کیا اور معلوم ہوا کہ داؤد کے ۱۹ افسرن غائب تھے اور عساہیل بھی غائب تھا۔ 31 لیکن داؤد کے افسروں نے ابنیر کے ۳۶۰ آدمیوں کو جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے ماردیا۔ 32 داؤد کے افسروں نے عساہیل کو لے کر اس کو بیت ا للحم میں اس کے باپ کی قبر میں دفن کر دیا۔
یوآب اور ا سکے آدمی تمام رات چلتے رہے جونہی وہ حبرون پہنچے تو سورج طلوع ہوا۔
اسرائیل اور یہوداہ میں جنگ
3 ساؤل کے خاندان اور داؤد کے خاندان میں طویل عرصے تک جنگ ہو تی رہی۔ داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو گیا اور ساؤل کا خاندان کمزور سے کمزور ہو گیا۔
داؤد کے چھ بیٹوں کی حبرون میں پیدائش
2 داؤد کے یہ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔
پہلا لڑکا عمنون تھا عمنون کی ماں یزر عیل کی اخینوعم تھی۔
3 دوسرا بیٹا کلیاب تھا۔ کلیاب کی ماں کرمل کے نابال کی بیوہ تھی۔
تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی ماں جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ تھی۔
4 چوتھا بیٹا ادونیاہ تھا۔ ادونیاہ کی ماں حجّیت تھی۔
پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا۔ سفطیاہ کی ماں ابیطال تھی۔
5 چھٹا بیٹا اِترعام تھا۔ اِتر عام کی ماں داؤد کی بیوی عجلاہ تھی۔
داؤد کے یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔
ابنیر کا داؤد کے ساتھ ملنے کا فیصلہ کرنا
6 ابنیر ساؤل کی سلطنت میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوا۔ جب سا ؤل اور داؤد کے خاندان ایک دوسرے سے لڑے۔ 7 ساؤل کی ایک داشتہ تھی جس کانام رِصفاہ تھا اور وہ ایّاہ کی بیٹی تھی۔ اشبوست نے ابنیر سے کہا ، “تم نے کیوں میرے باپ کی داشتہ سے جنسی تعلقات رکھے۔”
8 ابنیر ناراض ہو گیا جب اس نے اشبوست کے الفاظ سنے ابنیر نے کہا ، “میں ساؤ ل اور اس کے خاندان کا وفادار رہا ہوں۔ میں نے تمہیں داؤد کے حوالے نہیں کیا۔ میں نے اس کو تمہیں شکست دینے نہیں دی۔ میں یہوداہ کے لئے کام کرنے وا لا باغی نہیں ہوں لیکن تم ایک عورت کے متعلق مجھ پر کچھ بُرا الزام لگا رہے ہو۔ 9-10 میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو خدا نے کہا ہے وہی ہو گا۔ خداوند نے کہا کہ ساؤل کے خاندان کی حکومت لے لے گا اور اسے داؤد کو دے گا۔ خداوند داؤد کو یہوداہ اور اسرا ئیل کا بادشاہ بنا ئے گا وہ دان سے بیر سبع تک حکومت کرے گا۔ خدا میرا بُرا کرے اگر میں ویسا ہو نے میں مدد نہیں کرتا۔” 11 اشبوست ابنیر سے کچھ بھی نہیں کہہ سکا۔ اشبوست اس سے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔
12 ابنیر نے داؤد کے پا س قاصدوں کو بھیجا۔ اپنے پیغام میں اس نے درخواست کیا تھا ، “داؤد تم میرے ساتھ ایک معاہدہ کرو سارے اسرا ئیل کا حاکم بننے کے لئے میں تمہاری مدد کروں گا۔”
13 داؤد نے جواب دیا ، “اچھا !” میں تمہا رے ساتھ معاہدہ کروں گا لیکن میں تم سے ایک چیز پوچھتا ہوں میں تم سے اس وقت تک نہیں ملوں گا جب تک تم ساؤل کی بیٹی میکل کو میرے پاس نہ لا ؤ۔”
داؤد کا اپنی بیوی میکل کو واپس لینا
14 داؤد نے ساؤل کے بیٹے اشبوست کے پاس قاصد بھیجے داؤد نے کہا ، “میری بیوی میکل کو مجھے دو میں نے اس سے شادی کرنے کے لئے ۱۰۰ فلسطینیوں کو مارا تھا۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔”
15 تب اشبوست نے آدمیوں سے کہا ، “جاؤ اور میکل کو لیس کے بیٹے فلطی ایل سے لے لو۔ 16 میکل کا شوہر فلطی ایل میکل کے ساتھ گیا۔ فلطی ایل سارا راستہ زارو قطا ر روتے ہو ئے میکل کے پیچھے پیچھے بحوریم گیا۔ ابنیر نے فلطی ایل سے کہا ، “واپس گھر جا ؤ ” اور فلطی ایل گھر واپس گیا۔
ابنیر داؤد کی مدد کا وعدہ کرتا ہے
17 ابنیر نے یہ خبر اسرا ئیل کے قائدین کو بھیجا اس نے کہا، “ماضی میں تم لوگ داؤد کو اپنا بادشاہ بنانا چا ہتے تھے۔ 18 اب تم داؤد کو با دشاہ بنا سکتے ہو کیونکہ خداوند نے داؤد کے بارے میں کہا تھا ، ’ میں اسرا ئیلیوں کو فلسطینیوں سے اور دوسرے تمام دشمنو ں سے بچا ؤں گا۔ میں ایسا میرے خادم داؤد کے ذریعہ کروں گا۔”
19 ابنیر نے ان ساری باتوں کو بنیمین خاندان کے گروہ کے لوگوں سے کہا۔ ابنیر نے جو باتیں کہیں اس سے بنیمین خاندان کا گروہ اور سبھی بنی اسرائیل رضا مند تھے۔ ابنیر نے بھی یہ ساری باتیں داؤد سے حبرون میں کہیں۔
20 ابنیر داؤد کے پاس حبرون آیا ابنیر بیس آدمیوں کو اپنے ساتھ لایا۔ داؤد نے ابنیر کے لئے اور اس کے ساتھ جو آدمی آئے تھے ان سب کے لئے دعوت کی۔
21 ابنیر نے داؤد سے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ مجھے تمام اسرا ئیلیوں کو تمہا رے پاس لانے دو۔ تب وہ تم سے معاہدہ کریں گے اور تم تمام اسرا ئیل پر حکومت کرو گے جیسا کہ تم چاہتے تھے۔”
اس لئے داؤد نے ابنیر کو جانے دیا اور ابنیر سلامتی سے گیا۔
ابنیر کی موت
22 یو آب اور داؤد کے افسران جنگ سے واپس آئے ان کے پاس کئی قیمتی چیزیں تھیں جو انہوں نے دشمنوں سے لی تھیں۔ داؤد نے فقط ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا اس لئے ابنیر وہاں حبرون میں داؤد کے ساتھ نہیں تھا جب وہ لوگ واپس آئے۔ 23 یو آ ب اور اس کی تمام فوج حبرون پہنچی فوج نے یو آب سے کہا ، “نیر کا بیٹا ابنیر بادشا ہ داؤد کے پاس آیا اور داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا۔”
24 یو آب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا ، “آپ نے کیا کیا۔ ابنیر آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کو بغیر نقصان پہنچائے کیوں بھیجا ؟ 25 تم نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہو وہ تم سے چال چلنے آیا تھا۔ وہ تم سے تمام چیزیں جو تم کر رہے ہو معلوم کر نے آیا تھا۔”
26 یو آب نے داؤد کو چھو ڑا اور قاصدوں کو سیرہ کے کنویں پر ابنیر کے پاس بھیجا۔ قاصد ابنیر کو واپس لا ئے لیکن داؤد کو یہ معلوم نہ تھا۔ 27 جب ابنیر حبرون پہنچا یوآب اس کو ایک طرف لے گیا داخلہ کے دروازہ کے درمیان اس سے خاص بات کرنے کے لئے اور تب یو آب نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار بھونک دی اور ابنیر مر گیا۔ ابنیر نے یوآب کے بھا ئی عسا ہیل کو مار ڈا لا تھا اس لئے یو آب نے ابنیر کو مار ڈا لا۔
داؤد کا ابنیر کے لئے رونا
28 بعد میں داؤد نے یہ خبر سنی۔داؤد نے کہا ، “میری بادشاہت اور میں نیر کے بیٹے ابنیر کی موت کے لئے بے قصور ہوں۔خداوند جانتا ہے۔ 29 یو آب اور اس کا خاندان اس کے لئے ذمّہ دار ہے اور اس کے سارے خاندان کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔ مجھے امید ہے یو آب کے خاندان پر کئی مصیبتیں آئیں گی مجھے اُمید ہے اس کے خاندان میں کئی لوگ بیمار ہوں گے۔ جذام سے اور معذوری سے اور جنگ میں مرینگے اور کھانے کیلئے غذا نہیں ملے گی۔” 30 یو آب اور ابی شے نے ابنیر کو مار ڈا لا کیوں کہ ابنیر نے ان کے بھا ئی عسا ہیل کو جبعون کی جنگ میں مار دیا تھا۔
31-32 داؤد نے یو آب اور تمام لوگ جو یو آب کے ساتھ تھے ان سے کہا ، “اپنے کپڑے پھا ڑ دو اور سوگ کے کپڑ ے پہنو۔ ابنیر کے لئے روؤ۔” انہوں نے ابنیر کو حبرون میں دفن کیا۔ داؤد اس کی تدفین پر گیا۔ بادشا ہ داؤد اور تمام لوگ ابنیر کی قبر پر رو ئے۔
33 بادشاہ داؤد نے سوگوار نغمہ ابنیر کی تدفین پر گا یا :
“ کیا ابنیر کو کسی شریر مُجرم کی طرح مرنا چا ہئے ؟
34 ابنیر تمہا رے ہاتھ نہیں بندھے تھے۔
تمہا رے پیروں میں زنجیریں نہیں تھیں۔ نہیں ،
ابنیر بُرے آدمیوں نے تمہیں مار ڈا لا۔ ”
تب تمام لوگ دوبارہ ابنیر کے لئے ر وئے۔ 35 لوگوں نے سارا دن آکر داؤد سے کچھ کھانے کے لئے التجا کی۔ لیکن داؤد نے ایک خاص عہد کیا تھا یہ کہتے ہو ئے ، “خدا مجھے سزا دے اگر میں سورج غروب ہو نے سے پہلے روٹی یا کو ئی دوسری غذا کھا ؤں۔” 36 جو کچھ ہوا تمام لوگو ں نے دیکھا اور جو کچھ بادشاہ داؤد نے کیا اس سے وہ لوگ خوش تھے۔ 37 یہوداہ اور سبھی بنی اسرا ئیل سمجھ گئے کہ بادشاہ داؤد نے نیر کے بیٹے ابنیر کو مارنے کے لئے حکم نہیں دیا تھا۔
38 بادشاہ داؤد نے اپنے افسروں سے کہا ، “تم جانتے ہو کہ آج اسرا ئیل میں ایک اہم قائد مر گیا۔ 39 اگر چہ بادشا ہ ہو نے کے لئے میرا مسح کیا گیا لیکن میں ضرویاہ کے بیٹوں کی طرح سخت نہیں ہوں۔ خداوند انہیں سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں۔”
©2014 Bible League International