Beginning
الیشع اور کلہاڑی
6 نبیوں کے گروہ نے الیشع سے کہا ، “ہم اس جگہ جہاں ٹھہرے ہیں ہمارے لئے بہت چھوٹی ہے۔ 2 ہمیں دریائے یردن جانے اور کچھ لکڑی کاٹنے دو ہم میں سے ہر ایک ، ایک ایک لٹھا لے گا اور ہم لوگ وہاں اپنے رہنے کے لئے ایک جگہ بنا ئیں گے۔”
الیشع نے جواب دیا ، “ٹھیک ہے جاؤ اور کرو۔”
3 ان میں سے ایک آدمی نے کہا ، “برائے کرم ہمارے ساتھ چلئے۔”
الیشع نے کہا ، “ٹھیک ہے میں تمہارے ساتھ چلوں گا۔”
4 اس طرح الیشع نبیوں کے گروہ کے ساتھ گیا۔ جب وہ دریائے یردن پہنچے انہوں نے کچھ درختوں کو کاٹنا شروع کیا۔ 5 اور جب ان میں سے ایک شخص درخت کاٹ رہا تھا تو اس کی کلہا ڑی دستے سے باہر نکل گئی اور پانی میں گر گئی اس آدمی نے پکا را ، “اے آقا میں وہ کلہاڑی مانگ کر لایا تھا۔”
6 خدا کے آدمی (الیشع )نے کہا ، “وہ کہاں گری۔” اس آدمی نے وہ جگہ بتائی جہاں کلہاڑی گری تھی۔ تب الیشع نے ایک لکڑی کاٹی اور اسے پانی میں پھینکا اور لکڑ ی نے کلہاڑی کو پانی کے اوپر تیرا دیا۔ 7 الیشع نے کہا ، “کلہاڑی کو اٹھا ؤ۔” تب وہ آدمی وہاں پہنچا اور کلہاڑی اٹھا لیا۔
ارام کا بادشاہ اسرائیل کے بادشاہ کو فریب دیتا ہے
8 ارام کا بادشاہ اسرائیل کے خلاف جنگ کر رہا تھا۔ اس نے جنگی افسروں کے ساتھ ایک نشست منعقد کی۔ اس نے کہا ، “اس جگہ پر چھپ جاؤ اور جب اسرائیلی یہاں سے ہو کر نکلیں تو حملہ کرو۔”
9 لیکن خدا کے آدمی ( الیشع ) نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشاہ کو بھیجا الیشع نے کہا، “ہوشیار رہو اس جگہ سے مت جاؤ ارامی سپاہی وہاں چھپے ہوئے ہیں۔”
10 اسرائیل کے بادشا ہ نے ان آدمیوں کو خبر بھیجی کہ اس جگہ کے متعلق خدا کے آدمی ( الیشع ) نے خبر دار کیا ہے اور اسرائیل کے بادشاہ نے بہت سے آدمیوں کو بچا لیا۔
11 ارام کا بادشاہ بہت پریشان تھا ارام کے بادشاہ نے اپنے فوجی عہدیداروں کو بلایا اور کہا ، “مجھے کہو کہ اسرائیل کے بادشاہ کے لئے کون جا سوسی کر رہا ہے۔”
12 ارام کے بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ ہم میں سے ایک بھی جاسوس نہیں۔ الیشع نبی جو کہ اسرائیل سے ہے اسرائیل کے بادشاہ سے کئی خفیہ باتیں کہہ سکتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ باتیں بھی جو آپ نے اپنے سونے کے کمرے میں کریں۔”
13 ارام کے بادشاہ نے کہا ، “جا ؤ پتہ کرو الیشع کہاں ہے۔ میں اپنے لوگوں کو اسے پکڑنے کے لئے بھیجوں گا۔”
خادموں نے ارام کے بادشاہ سے کہا ، “الیشع نے دوتان میں ہے۔”
14 تب ارام کے بادشاہ نے گھوڑے اور رتھ اور ایک بڑی فوج کو دوتان روانہ کیا۔ وہ رات میں پہنچے اور شہر کو گھیر لیا۔ 15 الیشع کا خادم اس دن صبح جلدی اٹھا۔ خادم باہر گیا اس نے دیکھا گھوڑوں اور رتھوں کے ساتھ فوج شہر کے اطراف تھی۔
الیشع کے خادم نے الیشع سے کہا ، “ آہ میرے آقا ہم کیا کر سکتے ہیں؟”
16 الیشع نے کہا ، “ ڈرومت وہ فوج جو ہمارے لئے جنگ کرتی ہے اس فوج سے بڑی ہے جو ارام کیلئے جنگ کرتی ہے۔”
17 تب الیشع نے دُعا کی اور کہا ، “ خداوند میں التجا کرتا ہوں کہ میرے خادم کی آنکھیں کھول دے تا کہ وہ دیکھ سکے۔
خداوند نے نوجوان کی آنکھیں کھو ل دیں اور خادم نے دیکھا کہ پہاڑ گھوڑو ں اور آ گ کی رتھوں سے بھری ہو ئی ہے وہ سب الیشع کے اطراف تھے۔
18 ارامیوں کے وہ گھوڑے اور رتھ الیشع کے پاس نیچے آئے۔ الیشع نے خداوند سے دعا کی اور کہا ، “ میں دعا کرتا ہو ں کہ تم ا ن لوگو ں کو اندھا کردو۔”
اس لئے خداوند نے الیشع کی عبادت و منت کی وجہ سے ارامی فوج کو اندھا بنا دیا۔ 19 الیشع نے ارامی فوج سے کہا ، “یہ صحیح راستہ نہیں ہے یہ صحیح شہر نہیں ہے میرے ساتھ آؤ میں تمہیں اس آدمی کے بارے میں بتاؤں گا جس کی تمہیں تلاش ہے۔” تب الیشع ارامی فوج کو سامریہ کی طرف لے گیا۔
20 جب وہ سامریہ پہنچے تو الیشع نے کہا ، “خداوند ان آدمیوں کی آنکھیں کھول دے تا کہ یہ دیکھ سکیں۔”
تب خداوند نے ان کی آنکھیں کھول دیں تب ارامی فوج نے دیکھا کہ وہ لوگ سامریہ میں ہیں۔ 21 اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو دیکھا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا، “میرے باپ کیا مجھے ان کو مارڈالنا چا ہئے ؟ کیامیں انہیں مارڈا لوں؟”
22 الیشع نے جواب دیا ، “ نہیں انکو جان سے مت مارو تم ان لوگوں کو جو جنگ کے دوران حراست میں آتے ہیں انہیں اپنی تلواروں تیروں کمانوں سے نہیں ماروگے۔ ارامی فوج کو روٹی اور پانی دو انہیں کھا نے اور پینے دو پھر انہیں اپنے آقا کے پاس جا نے دو۔ ”
23 اسرائیل کے بادشاہ نے ضرورت سے زیادہ کھا نا ارامی فوج کے لئے تیار کروایا۔ ارامی فوج کھا یا پیا اور پھر اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو واپس ان کے گھر بھیج دیا۔ ارامی فوج اپنے وطن اپنے آقا کے پاس پہنچی۔ ارامیوں نے مزید سپاہیوں کو اسرائیل کی سر زمین پر دھا وا کر نے نہیں بھیجا۔
خوفناک قحط سالی کا سامر یہ کو متاثر کرنا
24 یہ ہوجانے کے بعد ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی تمام فوج کو جمع کیا۔ اور شہر سامر یہ کو محصور اور حملہ کرنے گیا۔ 25 سپاہیوں نے لوگوں کو شہر میں غذا لانے نہیں دیا اس لئے سامر یہ میں خوفناک بھکمری آئی۔ یہ سامریہ کا بہت برا وقت تھا یہ اتنا برا وقت تھا کہ ایک گدھے کا سر ۸۰ چاندی کی مہروں میں بکا اور کبوتر کی گوبری ۵ چاندی کی مہروں میں بکی۔
26 اسرائیل کا بادشاہ شہر کے اطراف گھوم پھر رہا تھا ایک عورت نے اسے پکارا عورت نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ براہ کرم میری مدد کرو۔”
27 اسرائیل کے بادشاہ نے کہا ، “اگر خدا وند تمہاری مدد نہیں کرتا ،میں تمہاری مدد کیسے کروں ؟ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ نہ کھلیان میں اناج ہے اور نہ ہی مئے کی کولہو میں مئے۔” 28 تب اسرائیل کے بادشاہ نے عورت سے پوچھا ، تمہیں کیا تکلیف ہے ؟”
عورت نے جواب دیا ، “اس عورت نے مجھ سے کہا ، ’ اپنا بیٹا میرے حوالے کرو تا کہ ہم اس کو مار کرآج کھا سکیں۔ پھر ہم اپنے بیٹے کو کل کھا ئیں گے۔‘ 29 اس لئے ہم نے اپنے بیٹے کو پکایا اور کھا یا پھر دوسرے دن میں نے اس عورت سے کہا ، ’ تم اپنا بیٹا دو تاکہ ہم اس کو ماریں اور کھائیں۔ لیکن اس نے اپنے بیٹے کو چھپا لیا۔”
30 جب بادشاہ نے عورت کے الفاظ سنے تو وہ اتنے غصے میں تھا کہ اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے۔ جب وہ دیوار کے پار سے گزرا تو لوگوں نے دیکھا کہ بادشاہ اپنے کپڑوں کے نیچے موٹے کپڑے پہنا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے وہ غصہ میں ہی نہیں بلکہ غمزدہ بھی ہے۔
31 بادشاہ نے کہا ، “خدا مجھے سزا دے اگر سافط کے بیٹے الیشع کا سر آج شام تک اس کے جسم پر قائم رہا تو۔”
32 بادشاہ نے الیشع کے پاس خبر رساں کو بھیجا۔ الیشع اس کے گھر میں بیٹھا تھا اور بزرگ اس کے ساتھ بیٹھے تھے۔ خبر رساں کے پہنچنے سے پہلے الیشع نے بزرگوں سے کہا ، “دیکھو قاتل کا بیٹا ( اِسرائیل کا بادشاہ ) آدمیوں کو میرا سر کاٹنے کے لئے بھیج رہا ہے۔ جب خبر رساں پہنچیں تو دروازہ بند کردو اور دروازہ کو پکڑو اور اس کو اندر آنے نہ دو۔ میں اس کے آقا کے پیروں کی آواز سنتا ہوں جو اسکے پیچھے سے آرہی ہے۔”
33 جب الیشع ابھی بزرگوں (قائدین ) سے باتیں کر ہی رہا تھا خبر رساں وہاں آیا اور پیغام دیا پیغام یہ تھا : ” یہ مصیبت خدا وند کی طرف سے ہے میں خدا وند کا اور کیوں انتظار کروں ؟”
7 الیشع نے کہا ، “خداوند کا پیغام سُنو خداوند کہتا ہے : کل اسی وقت کافی مقدار میں غذا ہو گی اور دوبارہ سستی ہو گی ایک شخص عمدہ آٹے کی ایک ٹوکری یا دو ٹوکریاں بارلی کی صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازے کے قریب بازار میں خریدے گا۔”
2 تب وہ افسر جو بادشاہ کے اہم تجویز پیش کرنے وا لوں میں سے ایک تھا خدا کے آدمی کو جواب دیا۔ اور کہا کہ اگر خداوند جنت میں کھڑکیا ں بھی بنا ئے تو بھی ایسا واقعہ نہ ہو گا۔
الیشع نے کہا ، “تم یہ اپنی آنکھوں سے دیکھو گے لیکن تم یہ غذا نہیں کھا ؤ گے۔”
جُذاميوں (کو ڑھيوں) کا ارامی کی چھا ؤنی خالی پانا
3 وہاں شہر کے دروازے پر چار آدمی تھے جو جذام کی بیماری جھیل رہے تھے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم یہاں کیوں بیٹھے موت کا انتظار کر رہے ہیں؟ 4 یہاں سامریہ میں کھانے کیلئے کچھ نہیں اگر ہم شہر میں جاتے ہیں تو ہم وہاں مر جا ئیں گے اگر ہم یہاں ٹھہرتے ہیں تو مر جا ئیں گے۔ اسلئے ارامی خیمہ کو چلنا ہو گا اگر وہ زندہ رہنے دیں تو ہم رہیں گے اگر وہ مارڈالتے ہیں تو ہم مرجا ئیں گے۔”
5 اس لئے غروب آفتاب کے وقت چاروں جذامی ارامی چھا ؤنی کو گئے۔ وہ ارامی چھاؤنی کے کنارے تک گئے وہاں کو ئی نہیں تھا۔ 6 خداوند نے ارامی فوج کی رتھوں کو گھوڑو ں اور بڑی فوج کی آوازوں کو سنا یا تھا اس لئے ارامی سپاہیوں نے ایک دوسرے سے بات کی اور کہا ، “اسرائیل کے بادشاہ نے ہمارے خلاف لڑنے کیلئے حتیّ اور مصر کے بادشاہوں کو کرایہ پر حاصل کیا۔”
7 ارامی شام میں جلد ہی بھاگے وہ ہر چیز کو چھوڑ دیئے انہوں نے ان کے خیمے ، گھوڑے گدھے چھوڑے اور اپنی جان بچا کر بھاگے۔
جذامیوں کا دشمنوں کی چھاؤنی میں ہو نا
8 یہ چاروں جذامی خیمے کے کنارے پہنچے وہ ایک خیمے کے اندر گئے وہ کھا ئے اور پئے تب چاروں جذامی چاند ی سونا اور کپڑے خیمہ کے باہرلے گئے انہوں نے ان چیزوں کو چھپایا اور دوسرے خیمے میں داخل ہو ئے۔ انہوں نے چیزوں کو خیمہ کے باہر لے آئے اور انہیں چھپا دیا۔ 9 تب یہ جذامی نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم بُرائی کر رہے ہیں یہ وہ دن ہے جو خوشخبری لا تا ہے۔ اگر ہم خامو ش رہے اور سورج کے طلوع ہو نے کا انتظار کرتے رہے تو یقیناً ہمیں سزا ملے گی۔ اسلئے ہمیں بادشاہ اور بادشاہ کے محل میں رہنے والوں کو خوشخبری سنانی ہو گی۔”
جذامیوں کا خوش خبری دینا
10 اسلئے یہ جُذامی آئے اور شہر کے پہریداروں کو بُلا یا۔ جُذامیوں نے پہریدار وں سے کہا ، “ہم ارامی چھاؤنی میں گئے۔لیکن ہم نے کسی شخص کی آواز نہیں سنی کو ئی شخص وہاں نہ تھا گھوڑے اور گدھے ابھی تک بندھے ہو ئے تھے اور خیمہ ابھی تک پڑے ہیں لیکن سب لوگ جا چکے ہیں۔”
11 تب شہرکے دروازہ کے پہرے دارو ں نے چلایا اور بادشاہ کے گھر کے لوگو ں کو کہا۔ 12 یہ رات کا وقت تھا لیکن بادشاہ بستر سے اٹھا اور اس نے اپنے افسروں کو کہا ، “ میں تمہیں کہوں گا کہ ارامی سپا ہی ہمارے ساتھ کیا کرنا چا ہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہم بھو کے ہیں وہ خیمہ چھوڑ کر کھیتو ں میں چھپے ہیں وہ سوچ رہے ہیں، ’جب اسرائیلی شہر کے باہر آئیں تو انہیں زندہ پکڑلیں پھر وہ شہر میں داخل ہوں گے۔”
13 بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، “کچھ آدمی شہر میں بچے ہو ئے گھوڑوں میں سے پانچ گھوڑ ے لیں۔ تمام اسرائیلیو ں کی مانند ان کی حالت بری ہو گی بلکہ ان تمام اسرائیلیو ں کی مانند جو کہ فنا ہو گئے ہیں۔ اسلئے ان آدمیوں کو یہ دیکھنے کیلئے بھیجا جا ئے کہ کیا واقعہ ہوا ہے۔ ”
14 اس لئے آدمیوں نے دورتھ گھوڑوں کے ساتھ لئے بادشاہ نے انہیں آدمیو ں کو ارامی فوج کے پیچھے بھیجا۔ اور انہیں کہا ، “ جا ؤ اور دیکھو کہ کیا ہوا تھا۔”
15 وہ آدمی ارامی فوج کے پیچھے دریائے یردن تک گئے سڑکیں ہتھیاروں،تلواروں، اور کپڑوں سے ڈھکی ہو ئی تھیں جنہیں ارامی فوجوں نے جلد بازی میں پھینک دیا تھا۔ خبر رساں واپس سامریہ گئے اور بادشاہ سے کہا۔
16 تب لوگ ارامی خیموں کی طرف دوڑپڑے اور وہاں سے قیمتی چیزیں لیں۔ وہاں ہر ایک کے لئے کا فی چیزیں تھیں اس لئے یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے کہا کہ ایک شخص ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یادو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں خریدے گا۔
17 بادشاہ نے ان افسروں کو چُنا جو دروازہ کی حفاظت کیلئے اس کا اہم تجویز پیش کرنے والا تھا۔ لوگ دشمنوں کی چھاؤنی کی طرف غذا کو اکٹھا کرنے کیلئے دوڑے۔اسی دوران انہوں نے اس افسر کو دھکا دیا اور روند دیا جو بعد میں مر گیا وہ سارے واقعات ویسے ہی ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی نے پیشین گوئی کی تھی۔ بادشاہ اپنے گھر آئے۔ 18 الیشع نے اپنے پیغام میں بادشاہ سے کہا تھا ، “ ایک آدمی ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یا دو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازہ کے قریب خریدے گا۔” 19 لیکن وہ افسر نے خدا کے آدمی کو جواب دیا تھا ، “اگر خداوند نے جنت میں کھڑکیاں بھی بنائیں تو ایسا نہیں ہو گا۔” اور الیشع نے افسر سے کہا تھا ، “تم اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے لیکن اس میں سے کو ئی غذا تم نہیں کھا ؤگے۔” 20 اور یہی اس کے ساتھ ہوا لوگوں نے اسے دھکا دیا روندا اور اسے مار ڈا لا۔
بادشاہ اور شونیمی عورت
8 الیشع نے عورت سے بات کی جس کا بیٹا دوبارہ زندہ ہواتھا۔ الیشع نے کہا، “تم کو اور تمہا رے خاندان کو دوسرے ملک کو جانا ہو گا کیوں کہ خداوند نے طئے کیا ہے کہ یہاں قحط سالی کا زمانہ آئے گا اور قحط سالی اس ملک میں سات سال تک ہو گی۔”
2 اس عورت نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خدا کے آدمی نے کہا۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ گئی اور فلسطین کی سر زمین میں سات سال تک رہی۔ 3 سات سال ختم ہو نے کے بعد وہ عورت سر زمین فلسطین سے واپس ہو ئی۔
عورت بادشاہ کے پاس گئی اور اس سے مدد کی درخواست کی۔وہ پوچھنا چاہتی تھی کہ اس کا مکان اور زمین واپس لینے میں وہ اس کی مدد کرے۔
4 بادشاہ جیحازی سے بات کر رہا تھا جو خدا کے آدمی (الیشع) کا خادم تھا۔ بادشاہ نے جیحازی سے کہا ، “ براہ کرم تمام عظیم کارنامے جو الیشع نے کئے وہ مجھ سے کہو۔”
5 جیحازی بادشاہ سے کہہ رہا تھا کہ الیشع نے ایک مُردہ آدمی کوزندگی دی اور اس وقت وہ عورت جس کے بیٹے کو نئی زندگی دی گئی تھی آئی اور اپنے گھر اور زمین واپس لینے میں بادشاہ سے مددمانگی۔جیحازی نے کہا ، “میرے آقا و بادشاہ یہ وہی عورت ہے جس کے بیٹے کو الیشع نے زندہ کیا تھا۔”
6 بادشاہ نے عورت سے پو چھا کہ تم کیا چاہتی ہوں عورت نے اس کے سامنے اپنی درخواست پیش کی۔
تب بادشاہ نے ایک افسر چنا اور عورت کی مدد کے لئے بادشاہ نے حکم دیا، “عورت کی جو ملکیت ہے سب اس کو دیدو اور جس دن سے اس نے ملک چھوڑا اس دن سے لے کر آج کی تاریخ تک اسے اس کی زمین کی ساری فصل بھی دے دو۔”
بن ہدد کا حزائیل کو الیشع کے پاس روانہ کرنا
7 الیشع دمشق گیا۔ارام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ایک شخص نے بن ہدد کو کہا، “خدا کا آدمی یہاں آیا ہے۔”
8 تب بن ہدد نے حزائیل سے کہا ، “یہ تحفہ لو اور خدا کے آدمی سے ملنے جا ؤ۔ اس سے پو چھو کیا میں اس بیماری سے اچھا ہو جا ؤں گا۔”
9 اس لئے حزائیل الیشع سے ملنے گیا حزائیل اپنے ساتھ تحفہ لایا تھا اس نے دمشق سے ہر قسم کی اچھی چیزیں لا یا تھا۔ اس نے سبھی چیزوں کو لانے کیلئے ۴۰ اونٹ لئے تھے۔ حزائیل الیشع کے پاس گیا اور کہا ، “آپ کا ماننے وا لا ارام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ جاننا چا ہتا ہے کہ کیا وہ اپنی بیمار ی سے شفا پا ئے گا۔
10 تب الیشع نے حزائیل سے کہا ، “جا ؤ بن ہدد سے کہو ، ’ تم زندہ رہو گے لیکن حقیقت میں خداوند نے کہا تھا کہ وہ مرے گا۔ ”
الیشع کی حزائیل کے بارے میں پیشین گوئی
11 الیشع نے حزائیل کو تکنا شروع کیا وہ اس وقت تک دیکھتا رہا جب تک حزائیل پریشان نہیں ہوا۔تب خدا کے آدمی نے رونا شروع کیا۔ 12 حزائیل نے کہا، “جناب ! آپ کیوں رو رہے ہو ؟”
الیشع نے جواب دیا ، “میں اس لئے رو رہا ہوں کہ میں ان خوفناک اذیتوں کو جانتا ہوں جو تم اسرائیل کو دو گے تم ان کے فصیلدار شہروں کو جلا ؤگے۔ تم ان کے جوان آدمیو ں کو تلواروں سے مار ڈا لو ں گے۔ تم ا ن کے بچوں کو مار ڈالو گے تم ان کی حاملہ عورتوں کو چیر دو گے۔”
13 حزا ئیل نے کہا ، “میں اتنا بڑا طاقتور آدمی نہیں ہوں کہ ایسا کر سکوں۔”
الیشع نے جواب دیا، “خداوند نے مجھے بتا یا ہے کہ تم ارام کے بادشاہ ہو گے۔”
14 تب حزائیل نے الیشع کو چھوڑا اور اپنے بادشاہ کے پاس گیا۔ بن ہدد نے حزائیل سے پو چھا ، “الیشع نے تم سے کیا کہا ؟”
حزائیل نے جواب دیا ، “اس نے مجھ سے کہا کہ آپ زندہ رہیں گے۔”
حزائیل کا بن ہدد کو قتل کرنا
15 لیکن دوسرے دن حزائیل جالی دار کپڑا لیا اور اس کو پانی میں بھگویا۔ اور اس نے اسے بادشاہ کے چہرے پر پھیلا دیا۔ لیکن جب اسے اس کپڑے سے ڈھانک دیا گیا تو وہ مرگیا۔ اسلئے حزائیل نیا بادشاہ ہوا۔
یہورام کا اپنی حکومت شروع کرنا
16 یہو سفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ یہورام نے اخی اب کا بیٹا یورام کے اسرائیل پر بادشاہت کے پانچویں سال میں حکومت کرنی شروع کی۔ 17 یہورام ۳۲ سال کی عمر سے حکو مت کرنی شروع کی۔ اُس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی۔ 18 لیکن یہورام اِسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا اور وہ سارے کام کئے جسے خدا وند نے بُرا کہاتھا۔ یہورام اخی اب کے خاندان کے لوگوں کی طرح رہا۔ یہورام اس طرح رہا کیوں کہ اس کی بیوی اخی اب کی بیٹی تھی۔ 19 لیکن خدا وند نے یہوداہ کو تباہ نہیں کیا کیوں کہ اس نے اپنے خادم داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ اس کے خاندان سے ایک آدمی ہمیشہ یہوداہ کا بادشاہ ہوگا۔
20 یہورام کے وقت میں ادوم یہوداہ کی حکو مت کے خلاف بغا وت کی ادوم کے لوگوں نے ان کے لئے بادشاہ چُنا۔
21 تب یہورام اور اس کی تمام رتھیں شعیر کو گئے ادومی فوج نے انہیں گھیر لیا۔ یہورام اور ان کے افسروں نے حملہ کیا اور انہیں شکست دی تب وہ مُڑے اور گھر بھاگ گئے۔ 22 اس لئے ادومی کے یہوداہ کی حکو مت کا سلسلہ ٹو ٹا اور وہ آج تک یہوداہ پر حکو مت کرنے سے آزاد ہیں۔
اسی وقت لبناہ بھی یہوداہ کی حکو مت سے آزاد ہوا۔
23 وہ سارے کام جو یہورام نے کیا وہ کتاب“تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھا ہے۔
24 یہورام مر گیا اور اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن ہوا۔ یہورام کا بیٹا اخزیاہ نیا بادشاہ ہوا۔
اخزیاہ کا اپنی حکو مت شروع کرنا
25 یہورام کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کا اس وقت بادشاہ ہوا جب اخی اب کا بیٹا یورام کی حکو مت کا بارہواں سال تھا۔ 26 اخزیاہ ۲۲ سال کا تھا جب اس نے حکو مت کرنی شروع کی۔ اس نے ایک سال یروشلم پر حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام عتلیاہ تھا وہ اسرائیل کے بادشاہ عمری کی بیٹی تھی۔ 27 اخزیاہ نے وہ سارے کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ اخزیاہ نے کئی بُرے کام کئے جس طرح اخی اب کے خاندان کے لوگوں نے کئے تھے اخزیاہ اسی طرح رہا۔ کیوں کہ اس کی بیوی اخی اب کے خاندان سے تھی۔
یورام کا حزائیل کے خلاف جنگ میں زخمی ہونا
28 یورام اخی اب کے خاندان سے تھا اخزیاہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جنگ لڑ نے رامات جِلعاد گیا۔ ارامیوں نے یورام کو زخمی کیا۔ 29 بادشاہ یورام یزرعیل واپس گیا تاکہ ان زخموں سے شفا یاب ہو سکے۔ اخزیاہ یورام کا بیٹا یہوداہ کا بادشاہ ، اخی اب کے بیٹے یورام کو دیکھنے یزر عیل گیا۔ کیوں کہ وہ زخمی تھا۔
©2014 Bible League International